Tag: سرفراز بگٹی

  • ‘شاہ محمود قریشی اور ایمان مزاری کی گرفتاری،  پولیس اور ایف آئی اے کوئی غیرقانونی کام نہیں کر رہی’

    ‘شاہ محمود قریشی اور ایمان مزاری کی گرفتاری، پولیس اور ایف آئی اے کوئی غیرقانونی کام نہیں کر رہی’

    اسلام آباد : نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کی گرفتاری ہو یا ایمان مزاری کی ، ایف آئی اے کوئی غیرقانونی کام نہیں کر رہی۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی گرفتاری ہو یا ایمان مزاری یا کسی اور کی، پولیس اور ایف آئی اے کوئی غیرقانونی کام نہیں کر رہی۔

    سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ کون سے قانون میں لکھا ہے ملزمہ یا ملزم دن کو گرفتار ہوسکتا ہے رات کو نہیں، الزامات پر تفتیش جاری ہے، سزا کے بارے میں عدالتیں فیصلہ کریں گی۔

    یاد رہے ایف آئی اے نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد میں ان کی رہائشگاہ سے گرفتار کرلیا تھا۔

    دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کو گرفتار کیا تھا، تھانہ ترنول پولیس ایمان مزاری کو ان کے گھر سے گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئی تھی۔

  • سرفراز بگٹی کوئٹہ میں گرفتار ہو گئے

    سرفراز بگٹی کوئٹہ میں گرفتار ہو گئے

    کوئٹہ: سینیٹر سرفراز بگٹی کو بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کو اغوا کیس میں درخواست ضمانت منسوخ ہونے کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    سینیٹر سرفراز بگٹی نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ایک بچی کی اغوا کے کیس میں ضمانت کے لیے درخواست دی تھی جسے آج خارج کر دیا گیا، جس کے بعد عدالت کے حکم پر انھیں سیشن کورٹ سے بچی کے اغوا میں معاونت کرنے پر گرفتار کر لیا گیا۔

    بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر سرفراز بگٹی پر کوئٹہ کے بجلی گھر تھانے میں دفعہ 7519 اور 364A کے تحت اغوا کا مقدمہ گزشتہ ماہ درج کیا گیا تھا، مقدمہ خاتون کی مدعیت میں بچی کے اغوا میں سہولت کاری سے متعلق تھا۔

    عدالت میں سرفراز بگٹی کے خلاف درخواست دینے والی خاتون کا مؤقف تھا کہ ان کی بیٹی سحرش کے 2013 میں قتل کے بعد وہ اپنی دس سالہ پوتی ماریہ علی کی کفالت کر رہی تھیں، تاہم 7 دسمبر 2019 کو جب وہ پوتی کو اس کے والد توکل علی بگٹی سے ملانے عدالت لائیں، تو انھوں نے میری پوتی کو اغوا کر کے سرفراز بگٹی کے گھر میں چھپا دیا۔

    دوسری طرف سینیٹر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ توکل علی ان کا دوست ضرور ہے لیکن بچی کے اغوا کے مذکورہ واقعے سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

  • کالعدم بی آر اے کا اہم کمانڈر ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل

    کالعدم بی آر اے کا اہم کمانڈر ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل

    کوئٹہ: ایف سی بلوچستان کو ایک بڑی کام یابی مل گئی، کالعدم بی آر اے کا اہم کمانڈر ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے سبزہ زار میں منعقدہ تقریب میں کالعدم تنظیم بلوچستان ریپبلکن آرمی کے اہم کمانڈر سمیت 70 سے زائد عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈال دیے۔

    [bs-quote quote=”بزدل کمانڈر بھارت کی گود میں بیٹھ کر عیاشی کر رہے ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”عسکریت پسند کمانڈر”][/bs-quote]

    سینیٹر انوار الحق نے عسکریت پسندوں کے ہتھیار ڈالنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھٹکے نوجوان واپس آئیں گلے لگائیں گے، امن بلوچستان کے تمام سیکورٹی اداروں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے، کالعدم تنظیمیں لوگوں کو دست و گریباں کرا رہی ہیں۔

    سابق صوبائی وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں بھارتی مداخلت کلبھوشن کی صورت ثابت ہو چکی ہے، بڑی تعداد میں مزید فراری قومی دھارے میں شامل ہوں گے، بھٹکے ہوئے نوجوانوں کو ورغلایا گیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  بلوچستان: 265 عسکریت پسند ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل


    دریں اثنا سابق عسکریت پسند کمانڈر دران مری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ با عزت واپسی یقینی بنانے پر حکومت کا شکر گزار ہوں، ہم اب اپنے ملک کے دفاع کے لیے لڑیں گے، بزدل کمانڈر بھارت کی گود میں بیٹھ کر عیاشی کر رہے ہیں۔

    یاد رہے دو ماہ قبل بھی بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کے 265 عسکریت پسند ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہو گئے تھے، عسکریت پسندوں نے اس موقع پر قومی تعمیر و ترقی کے عزم کا اظہار بھی کیا۔

  • بلوچستان میں جمہوریت سے طلعت حسین کو خوشی کیوں نہیں ہورہی: سرفرازبگٹی

    بلوچستان میں جمہوریت سے طلعت حسین کو خوشی کیوں نہیں ہورہی: سرفرازبگٹی

    کوئٹہ: سابق وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ ہماری جمہوریت آگے بڑھ رہی ہے ، جیو کے صحافی طلعت حسین کو خوشی کیوں نہیں ہورہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے جیو کے اینکر طلعت حسین کے ٹویٹ پر جوابی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے بھی پاکستان کی خدمت کی ہے اور کرتے رہیں گے۔

    انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغام میں مزید کہا کہ بلوچستان کےامن کےلیےطویل عرصےتک کام کیاہے،طلعت حسین کو اس طرح کے الزامات نہیں لگانے چاہئیں، ان کا کہنا تھا کہ ہم آج بھی پاکستان کا جھنڈا لے کربلوچستان کے دور دراز علاقوں میں کام کررہے ہیں۔

    یاد رہے کہ صحافی طلعت حسین نے اپنے ٹویٹ میں سرفراز بگٹی سمیت کئی سیاست دانوں کو کرائے کا سیاست داں قرار دیتے ہوئے لکھا تھا کہ یہ لوگ گیم نہیں کھیلتے بلکہ گیم ان سے کھیلتا ہے۔

    سرفراز بگٹی نے جوابی ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میں جمہوریت آگے بڑھ رہی ہے تو(جیو کے صحافی) طلعت حسین کو اس پر خوشی کیوں نہیں ہورہی۔

    بعد ازاں اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خدمت ہمیشہ کی ہے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے ، بلوچستان میں سیاسی عمل کا آگے بڑھنا خوش آئند بات ہے جس پر سب کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

    یاد رہے کہ سرفراز بگٹی 13جنوری 2018 سے 31 مئی 2018 تک بلوچستان کے وزیرِ داخلہ کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • وزیراعلیٰ بلوچستان کی نامزدگی، عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اپوزیشن متفق

    وزیراعلیٰ بلوچستان کی نامزدگی، عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اپوزیشن متفق

    کوئٹہ : صوبہ بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کے لیے اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ طور پر آواران سے منتخب ہونے والے رکن صوبائی اسمبلی عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اتفاق کرلیا ہے.

    تفصیالت کے مطابق صوبے کے نئے وزیراعلیٰ کے نام کا اعلان سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی جان محمد جمالی نے مسلم لیگ (ن) کے ناراض اراکین، مسلم لیگ ( قائد اعظم ) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں کے ہمراہ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا.

    جان محمد جمالی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں نئے وزیراعلٰی کے انتخاب کا مشکل مرحلہ دوست اور ہم خیال جماعتوں کی مشاورت سے خوش اسلوبی کے ساتھ طے کرلیا گیا ہے اور میں یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس کررہا ہوں کہ اپوزیشن کی جانب سے وزیراعلیٰ کے لیے مشترکہ امیدوارعبد القدوس بزنجو ہوں گے.

    انہوں نے دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں اور اراکین اسمبلی کی جانب سے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے عبدالقدوس بزنجو کو مبارک باد پیش کی اور صوبے کی تعمیر و ترقی کے لیے ہر ممکن معاونت کے عزم کا اعادہ بھی کیا.

    اپوزیشن جماعتوں کے متفقہ امیدوار عبدالقدوس بزنجو نے تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کےعوام کی بہترخدمت کرنے کی کوشش کروں گا اورامید ہے اراکین بلوچستان کی ترقی کیلئے میرا ساتھ دیں گے.

    عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ یوں تو تمام اراکین کا شکریہ ہے لیکن بالخصوص سرفراز بگٹی کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے تحریک کی خاطراپنی وزارت قربان کردی جو پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک انمول مثال ہے.

    انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت اپنی آئینی مدت پورے کرے گی اور ہم سب مل کربلوچستان کےعوام کے مسائل حل کریں گے جس کے لیے میں سب کو ساتھ لے کر چلوں گا.

    اس موقع پر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ پہلے ہماری تحریک میں 40 ارکان تھے لیکن اب یہ تعداد اور بھی بڑھ گئی ہے زیادہ جس کے لیے ہمیں دیگرجماعتوں کے ساتھی شامل بھی تھے.


    اسی سے متعلق : وزیر اعلیٰ‌ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے استعفیٰ دے دیا


    خیال رہے مسلم لیگ قائداعظم کے اراکین نے سابق وزیر اعلیٰ ثناء اللہ زہری کے خلاف عدم اعتماد تحریک پیش کرنے کے لیے متحرک کردار ادا کیا تاہم انہیں مسلم لیگ (ن) کے ناراض اراکین کی بھی حمایت حاصل تھی جب کہ ن لیگ کے چھ وزراء نے بھی استعفی دے دیا تھا.


     یہ بھی پڑھیں :  سابق وزیراعلٰی بلوچستان ثناءاللہ زہری کے حالات زندگی 


    سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں مسلم لیگ )ن( اکثریتت جماعت ہے تاہم وہ اپنا وزیراعلیٰ نہیں بچا سکی اور ناراض اراکین اپنی قیادت سے انحراف کرتے ہوئے عبدالقدوس کو ووٹ دیں گے جس سے اس بات کا قومی امکان ہے کہ بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ عبدالقدوس ہوں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ملاقاتیں اور جوڑ توڑ عروج پر

    بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ملاقاتیں اور جوڑ توڑ عروج پر

    کوئٹہ : ثنا اللہ زہری کے بعد بلوچستان کا نیا وزیر اعلی کون ہوگا، ملاقاتیں اور جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گئی، نوابزادہ چنگیز مری،میرجان محمدجمالی ،سردار صالح بھوتانی، سرفراز بگٹی نئے قائدایوان کی دوڑ میں آگے آگے ہیں، قائدایوان کے انتخاب کے لئے اجلاس بلانے کی مراسلہ گورنر بلوچستان کو بھجوا دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ملاقاتیں اور جوڑ توڑ عروج پر ہیں ، اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے قائدایوان بلوچستان کے انتخاب کے لئے اجلاس بلانے کا مراسلہ گورنر بلوچستان کو بھجوا دیا، اپوزیشن اور اتحادی جماعتیں اپنا وزیراعلیٰ نامزد کرینگے۔

    اتحادی جماعت میں مسلم لیگ ن ، مسلم لیگ ق ، جمعیت علماء اسلام ف ،بی این پی ، بی این پی عوامی ، عوامی نیشنل پارٹی اور مجلس وحدت المسلمین شامل ہے جبکہ اپوزیشن جماعت میں نیشنل پارٹی اور پشتونخواء میپ ہونگے۔

    ذرائع کے مطابق اتحادی جماعت اپنے قائد ایوان کے لئے ، نوابزادہ چنگیز مری ،میر جان محمد جمالی ،سردار صالح محمو بھوتانی ،میر سرفراز بگٹی اور نوابزادہ طارق مگسی کے ناموں پر غور کرے گی ، جبکہ اپوزیشن بھی اپنا وزیراعلیٰ نامزد کرے گا۔


    مزید پڑھیں : وزیر اعلیٰ‌ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے استعفیٰ دے دیا


    ذرائع کے مطابق نیشنل پارٹی اور پشتونخواء میپ میں بھی ایسے اراکین موجود ہیں، جو سابق وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حامی تھے، اس صورتحال میں قائد ایوان کے انتخابات میں اپوزیشن میں شامل جماعتوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    یاد رہے گذشتہ روز اپوزیشن جماعتوں کی جانب وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جانی تھی تاہم ثنا اللہ زہری نے اُس سے قبل ہی اسپیکر اسمبلی کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا جسے گورنر بلوچستان نے منظور کرلیا تھا۔

     بلوچستان کے سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ثنا اللہ زہری کو ہٹانے کا آئینی طریقہ اختیار کیا، یہ ضروری نہیں کہ آئندہ وزیراعلیٰ مسلم لیگ ن کا ہی ہو، تحریک عدم اعتماد کا حصہ بننے والے اراکین کو پیسوں اور وزارتوں کی پیش کش کی گئی۔

    خیال رہے کہ نئے قائد ایوان کیلئے کا غذات اسپیکر کے پاس جمع کرائے جائیں گے،
    کاغذات نامزدگی منظور کئے جانے کے بعد ووٹنگ کیلئے تا ریخ مقرر کی جائے گی اور مقررہ تاریخ کو اراکین اسمبلی نئے قائد ایوان کا انتخاب کریں گے، بلوچستان کی پینسٹھ رکنی اسمبلی میں وزارت اعلی کیلئے کم از کم تینتیس ووٹ درکار ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • ن لیگ کا غلام نہیں، چالیس ارکان تحریک عدم اعتماد کے  ساتھ ہیں: سرفراز بگٹی

    ن لیگ کا غلام نہیں، چالیس ارکان تحریک عدم اعتماد کے ساتھ ہیں: سرفراز بگٹی

    لاہور: سابق وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ ہم نے ایک کرپٹ شخص کو عہدے سے ہٹانے کے لیے آئینی طریقہ اختیار کیا ہے، چالیس سے زائد ارکان تحریک عدم اعتماد کے حمایتی ہیں۔

    یہ بات انھوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں بات کرتی ہوئے کہی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ بڑی جماعتوں نے بلوچستان کو ہمیشہ نظرانداز کیا، بلوچستان میں قومی اسمبلی کی صرف 14 نشستیں ہیں، سی پیک سے متعلق کمیٹی کا آج تک تعارفی اجلاس ہی نہیں ہوا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ثنا اللہ زہری کو یقین ہے کہ ان کے خلاف عدم اعتماد تحریک کامیاب ہوگی، اس لیے ان کی جانب سے حمایتی ارکان کو خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے، صوبائی وزیر میر اظہار خان کھوسو نے استعفیٰ دینے کا وعدہ کیا تھا، وہ کل سے لاپتا ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: سرفرازبگٹی کی وزیرداخلہ کے عہدے سے برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری

    انھوں نے کہا کہ میں ن لیگ کاحصہ ضرور ہوں، غلام نہیں، پارٹی میں جمہوریت ہے، میں اختلاف سامنے رکھ سکتا ہوں، بہت سےدیگرارکان نے ووٹنگ کےدن ساتھ دینےکا یقین دلایا ہے، محمودخان اچکزئی سےاصولی اختلاف رکھتا ہوں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم وزیراعلیٰ کو کہتے رہے کہ آپ کاجھکاؤایک مخصوص جماعت کی طرف ہے، انھوں نے صرف ایک ضلع پر توجہ دی۔

    ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میں نے کبھی وزیراعلیٰ بننے کے لئے کوششیں نہیں کیں، میری حکومت بنی تو شاید میں وزارت ہی نہیں لوں، جے یو آئی نے واضح کر دیا کہ موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے میری سیکیورٹی واپس لے لی ہے، حالاں کہ میں کالعدم تنظیموں کی ہٹ لسٹ پر ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ڈی پی او قلعہ عبداللہ ساجد مہمند پر خود کش حملے کے 2 سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا، سرفراز بگٹی

    ڈی پی او قلعہ عبداللہ ساجد مہمند پر خود کش حملے کے 2 سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا، سرفراز بگٹی

    کوئٹہ : بلوچستان پولیس نے دو انتہائی مطلوب دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا،ملزمان ڈی پی او قلعہ عبداللہ ساجد مہمند پر خود کش حملے کے سہولت کار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں ڈی آئی جی پولیس عبدالرزاق چیمہ اور ایف سی حکام کے ہمراہ پر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بتایا کہ ڈی پی او قلعہ عبداللہ ساجد خان مہمند پر خود کش حملے کے بعد پولیس نے تحقیقات کرتے ہوئے اہم کامیابی حاصل کی اور خود کش حملے میں معاونت فراہم کرنے والے کالعدم تنظیم کے دو انتہائی مطلوب دہشت گرد کو گرفتار کرلیا ہے۔

    سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ گرفتار دہشت گرد پولیس پر حملوں میں بھی ملوث تھے جبکہ افغٖانستان سےخودکش بمبارلانے والابھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کی شناخت محمد سلیم اور محمود خان کے نام سے ہوئی ہے، دونوں کا تعلق چمن سے ہے، دہشتگردی کےخلاف جنگ کومنطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

    صوبائی وزیرداخلہ نے مزید بتایا کہ ملزمان نے متعدد واقعات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے، دہشتگردوں کوافغانستان سے مدد حاصل ہے، حامد شکیل کو شہید کرنے پر افغانستان میں 50ہزار ڈالر دیے گئے، دہشتگرد حملوں کےملزمان اور سہولت کاروں کو انجام تک پہنچ چکے ہیں۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے انسانی اسمگلروں کے خلاف پنجاب میں کارروائی کی ، انسانی اسمگلروں کےخلاف جومدد ہوسکی صوبائی حکومت فراہم کرے گی۔

    پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان سے تحقیقات کے نتیجے میں مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔

    خیال رہے کہ ڈی پی او قلعہ عبداللہ ساجد خان مہمند کو رواں سال دس جولائی کو چمن میں خودکش دھماکے کا نشانہ بنایاگیا تھا جس میں وہ شہید اور پولیس اہلکاروں سمیت سترہ افراد زخمی ہوئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ سول اسپتال کوئٹہ کا ماسٹر مائنڈ مارا گیا، سرفراز بگٹی

    سانحہ سول اسپتال کوئٹہ کا ماسٹر مائنڈ مارا گیا، سرفراز بگٹی

    پشین : وزیرِ داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ آٹھ اگست کو وکلاء پر خودکش حملے کے ماسٹر مائنڈ سمیت 5 ملزمان پولیس مقابلے میں مارے گئے ہیں جب کہ ایک زخمی دہشت گرد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے آئی جی بلوچستان پولیس اور سیکرٹری داخلہ کے ہمراہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پشین میں گزشتہ شب کی گئی کارروائی سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔

    سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ دس روز قبل سانحہ آٹھ اگست حملے کے خودکش حملہ آور کی شناخت ہوئی خفیہ اطلاع پر پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں نے پشین کے علاقے حرمز میں کارروائی کی جس کے نتیجے میں پانچوں دہشت گرد مارے گئے جب کہ ایک دہشت گرد کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

     اسی سے متعلق: کوئٹہ سول اسپتال میں دھماکا، 74افراد جاں بحق، 112 زخمی

    صوبائی وزیر داخلہ نے بتایا کہ پولیس مقابلے کے درمیان دو پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گئے ہیں جنہیں بہترین طبی امداد دی جا رہی ہیں جب کہ زخمی دہشت گردی کو طبی امداد دینے کے بعد تفتیش کے لیے سخت سیکیورٹی حصار میں رکھا گیا ہے جہاں اس سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔

    صوبائی وزیرداخلہ بلوچستان نے آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے زیر استعمال ایک اسلحہ کی فیکٹری تھی جس سے 40 کلو بارودی مواد‘ خودکش جیکٹس ‘ ایس ایم جی ‘دستی بم دیگر اسلحہ اور تخریبی سامان بھی برآمد کیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مارے گئے ملزمان میں سے تین کی شناخت ہوچکی ہے جو مقامی ہیں ،ملزمان بیرسٹر امان اچکزئی کے قتل سمیت دہشتگردی کے مختلف واقعات میں بھی ملوث تھے،وزیراعلیٰ بلوچستان نے کامیاب کارروائی پر اہلکاروں کے لئے نقد انعام کا اعلان بھی کیا ہے۔

    بلوچستان میں داعش کی موجودگی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب میں انہوں نے بلوچستان میں داعش کی موجودگی کو رد کرتے ہوئے کہا کہ داعش کے نام سے کسی بھی دہشت گردی کی واردات کی ذمہ داریاں قبول کرنا جعلی ہیں کیوں کہ بلوچستان میں این ڈی ایس اور را کارروائی کروارہی ہیں جس کے واثق ثبوت موجود ہیں۔

  • صوبے میں‌ تمام لشکروں‌ کو را فنڈنگ کرتی ہے، وزیر داخلہ بلوچستان

    صوبے میں‌ تمام لشکروں‌ کو را فنڈنگ کرتی ہے، وزیر داخلہ بلوچستان

    کوئٹہ: وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ کرانی روڈ پر بس میں فائرنگ کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے ، بلوچستان میں جتنے لشکر کام کررہے ہیں سب کے سب را سے فنڈڈ ہیں۔


    یہ پڑھیں: کوئٹہ میں بس پر فائرنگ، چار خواتین جاں بحق


    اپنے بیان میں وزیر داخلہ بلوچستان نے کہا ہے کہ محرم الحرام کے دوران ایسا حملہ انتہائی افسوس ناک ہے ، واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے ڈبل سوار پر موجود بہت سے افراد کو پکڑا تاہم دہشت گردوں کی تلاش جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی جارہی ہے، دہشت گردوں کے بہت سے نیٹ ورکس ہم نے توڑے، بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارتی خفیہ ایجنسی را ملوث ہے اور بلوچستان میں جتنے لشکر کام کررہے ہیں سب کے سب را سے فنڈنگ حاصل کررہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں نے بس میں گھس کر خواتین کو نشانہ بنایا جو کہ انتہائی ظالمانہ عمل ہے، محرم الحرام کے حوالے سے سیکیورٹی پلان تیار کررہے ہیں۔