Tag: سرما

  • ادرک کی چائے بے شمار فوائد کا باعث

    ادرک کی چائے بے شمار فوائد کا باعث

    موسم سرما کی آمد ہے اور ایسے میں گرم مشروبات کا استعمال بے حد بڑھ جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس موسم میں ادرک کی چائے کا استعمال بے شمار فوائد کا باعث بن سکتا ہے۔

    ادرک میں اینٹی بیکٹریل خصوصیات موجود ہوتی ہیں جبکہ اس میں وٹامن سی، میگنیشیئم اور مختلف معدنیات کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق ادرک کی چائے کا روزانہ استعمال جسم کو بے شمار فوائد پہنچا سکتا ہے۔ آئیں دیکھیں وہ فوائد کون کون سے ہیں۔

    قوت مدافعت میں اضافہ

    درد میں کمی

    نظام ہاضمے میں بہتری

    امراض قلب سے حفاظت

    دمے سے حفاظت

    جگر کی صفائی کا قدرتی طریقہ

    نزلہ زکام سے نجات

    گردے کی پتھری کو توڑنے میں معاون

    فالج کے خطرے میں کمی

    کینسر کے خلیات کی افزائش میں کمی

    دوران خون میں اضافہ

  • موسم خزاں ۔ شاعروں کی نظر میں

    موسم خزاں ۔ شاعروں کی نظر میں

    سال کا ہر موسم اور ہر ماہ اپنے اندر کچھ الگ انفرادیت رکھتا ہے۔ دھوپ کے گھٹتے بڑھتے سائے، سردیوں کی لمبی راتیں، ٹھنڈی شامیں، پت جھڑ، پھولوں کے کھلنے کا موسم، بارش کی خوشبو اور بوندوں کا شور، ہر شے اپنے اندر الگ جادوئی حسن رکھتی ہے۔

    آج کل کی تیز رفتار زندگی میں ہر شخص اتنا مصروف ہے کہ کسی کو موسموں پر توجہ دینے کی فرصت ہی نہیں۔ لیکن بہرحال شاعروں اور تخلیق کاروں کی تخلیق کا مرکز یہی موسم ہوتے ہیں۔

    پرانے وقتوں میں بھی شاعر و ادیب موسموں کی خوشبو محسوس کر کے اپنی تخلیقات جنم دیا کرتے تھے۔ ستمبر کا مہینہ جسے پت جھڑ یا خزاں کے موسم کا آغاز کبھی کہا جاتا ہے بھی کئی تخلیق کاروں کے فن کو مہمیز کردیا کرتا ہے۔

    آپ نے آج تک مشرقی ادب میں ستمبر کے بارے بہت کچھ پڑھا ہوگا، آئیے آج سمندر کے اس طرف مغربی ادب میں جھانکتے ہیں، اور دیکھتے ہیں کہ مغربی شاعروں و ادیبوں نے ستمبر کے بارے میں کیا لکھا۔

    sep-5

    انگریزی ادب کا مشہور شاعر ولیم ورڈز ورتھ جو فطرت کو اپنی شاعری میں بیان کرنے کے لیے مشہور ہے، ستمبر کے لیے لکھتا ہے

    موسم گرما کو رخصت کرتے ہوئے
    ایک روشن پہلو دکھائی دیتا ہے
    موسم بہار کی نرمی جیسا
    پتوں کے جھڑنے کا موسم
    خود روشن ہے
    مگر پھولوں کو مرجھا دینے کے لیے تیار ہے

    کینیڈا سے تعلق رکھنے والے ایک شاعر رابرٹ فنچ کہتے ہیں، ’ستمبر میں باغوں میں سناٹا ہوتا ہے، سورج سروں کو جھلسانے کے بجائے نرم سی گرمی دیتا ہے، اسی لیے مجھے ستمبر بہت پسند ہے‘۔

    sep-7

    اٹھارویں صدی کا ایک آئرش شاعر تھامس مور ستمبر کے لیے لکھی گئی ایک نظم میں کہتا ہے

    ستمبر کا آخری پھول
    باغ میں اکیلا ہے
    اس کے تمام خوبصورت ساتھی پھول
    مرجھا چکے ہیں یا مر چکے ہیں

    اٹھارویں صدی کے برطانوی ادیب ہنری جیمز لکھتے ہیں، ’نرم گرم سی دھوپ اور اس کی روشنی، یہ سردیوں کی سہ پہر ہے۔ اور یہ دو لفظ ادب میں سب سے زیادہ خوبصورت الفاظ ہیں‘۔

    sep-4

    مشہور شاعر تھامس پارسنز کہتا ہے

    دکھ اور گرے ہوئے پتے
    غمگین سوچیں اور نرم سی دھوپ کا موسم
    اف! میں، یہ چمک اور دکھ کا موسم
    ہمارا جوڑ نہیں، پر ہم ساتھ ہیں

  • پاؤں کو تکلیف میں مبتلا کرنے والی عام مشکلات اور ان کا حل

    پاؤں کو تکلیف میں مبتلا کرنے والی عام مشکلات اور ان کا حل

    موسم گرما ایسا سیزن ہے جس میں ہمارے جسم کے کئی حصے دھوپ کی براہ راست زد میں ہوتے ہیں کیونکہ گرمی کے باعث ہم انہیں ڈھکنے سے گریز کرتے ہیں۔

    انہی میں ہمارے پاؤں بھی شامل ہیں جو موسم سرما میں تو بند جوتوں اور موزوں کی وجہ سے محفوظ رہتے ہیں تاہم گرمیوں میں ان کی حفاظت کرنی ذرا مشکل ہوجاتی ہے جو مستقل گرد و غبار اور سورج کی تیز روشنی کی زد میں رہتے ہیں۔

    مستقل کھلی ہوا میں رہنے کی صورت میں ہمارے پاؤں اکثر اوقات چند مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں اور آج ہم انہی سے بچنے کی احتیاط اور علاج بتا رہے ہیں۔


    جوتوں کا انتخاب

    ایک عام خیال ہے کہ اونچی ایڑھی کے جوتے پیروں کو بے حد نقصان پہنچاتے ہیں لہٰذا ان کی جگہ چپٹے یا فلیٹ جوتے اور چپلیں استعمال کرنے چاہئیں۔

    مزید پڑھیں: جتنی اونچی ہیل، اتنا امیر شہر

    لیکن ماہرین طب کا کہنا ہے کہ بالکل ہموار سطح کے فلیٹ جوتے بھی پاؤں کو اتنا ہی نقصان پہنچاتے ہیں جتنا اونچی ایڑھی کے جوتے۔

    دراصل بہت زیاہ فلیٹ جوتے بھی پاؤں پر دباؤ ڈالتے ہیں جس کے باعث انہیں اپنے کام انجام دینے میں زیادہ قوت صرف کرنی پڑتی ہے او یوں ہم پاؤں کی تکلیف کا شکار ہونے لگتے ہیں۔

    جوتوں کا انتخاب کرتے ہوئے خیال رکھیں کہ جوتوں میں 2 سے 3 سینٹی میٹر کی ہیل ضرور ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی دھیان رکھیں کہ وہ ہیل پاؤں کے لیے آرام دہ ہو اور انہیں تکلیف میں مبتلا کرنے کا سبب نہ بنے۔


    پھٹی ایڑھیاں

    پاؤں کی ایڑھیاں پھٹ جانا ایک عام مسئلہ ہے جو نہ صرف سردیوں بلکہ گرمیوں میں بھی پیش آسکتا ہے۔

    ایڑھیاں خشک ہو کر اس وقت پھٹتی ہیں جب ایڑھیوں کے ٹشو خشک ہوجاتے ہیں۔

    ایسا گرمیوں میں کھلے جوتے پہنے کے باعث گرد و غبار پڑنے اور ایڑھیوں پر میل جم جانے کے باعث ہوتا ہے۔ بڑھتی عمر کے ساتھ بھی یہ مسئلہ پیش آسکتا ہے۔

    پھٹی ایڑھیوں کی طرف اگر فوری طور پر توجہ نہ دی جائے تو یہ سخت اور کھردری ہوجاتی ہیں جس کے باعث چلنے پھرنے اور جوتے پہننے میں نہایت تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔ بعض اوقات ان سے خون بھی رسنے لگتا ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ پھٹی ایڑھیوں سے نجات پانے کے لیے ایسی کریم استعمال کریں جس میں یوریا شامل ہو۔ یوریا جسم کی چکنائی میں اضافہ کر کے اس کی خشکی اور الرجی کو کم کرتا ہے اور جلد کو ہموار بناتا ہے۔


    ناخن کا گوشت کے اندر بڑھنا

    پاؤں کو تکلیف میں مبتلا کرنے والی ایک اور مشکل ناخنوں کا گوشت کے اندر بڑھنا ہے۔ یہ عمل اس انگلی کی سوجن اور تکلیف کا سبب بنتا ہے۔ بعض اوقات مذکورہ انگلی سے خون بھی نکل آتا ہے اور تکلیف شدید ہونے کی صورت میں انگلی انفیکشن کا شکار ہوجاتی ہے۔

    اس کی عام وجوہات میں تنگ جوتے پہننا، ناقص طرح سے ناخن کاٹنا، یا پاؤں میں پسینہ آنا شامل ہے تاہم بعض افراد کو پیدائشی طور پر بھی یہ مسئلہ لاحق ہوسکتا ہے۔

    اس مسئلے سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ مذکورہ انگلی کے ناخن کا خیال رکھا جائے اور جیسے ہی یہ ایک حد سے بڑھ جائے اسے فوراً کاٹ دیا جائے۔

    ناخن کو بہت زیادہ اندر تک نہ کاٹا جائے۔ اس سے ناخن کی افزائش کی جگہ پر جلد کو بڑھنے کا موقع مل سکتا ہے۔


    فنگل نیل

    پاؤں کے ناخنوں کا پیلا، سخت اور بدبودار ہوجانا انفیکشن کی ایک قسم ہے جو زیادہ تر کھلاڑیوں کے پاؤں میں ہوجاتی ہے۔

    اس کا آغاز ناخنوں سے دور جلد سے ہوتا ہے اور اگر یہ زیادہ عرصے تک رہے تو ناخنوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔

    فنگل میں مبتلا ناخنوں کا جلد سے جلد علاج کرنا بہتر ہوتا ہے۔

    شروع میں یہ انفیکشن اس طرح دکھائی دیتا ہے کہ جیسے ناخن کے اوپر ٹیلکم پاؤڈر چھڑکا گیا ہو۔ ایسی صورت میں ڈاکٹر کا تجویز کردہ اینٹی فنگل نیل وارنش استعمال کر کے اس سے چھٹکارہ پایا جاسکتا ہے۔

    اگر یہ مرض بڑھ جائے تو ڈاکٹر کی مدد سے ناخن میں ننھے ننھے سوراخ کر کے ان کے اندر ادویات کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے تاکہ وہ ناخن کے اندر کی جلد تک پہنچ سکیں۔

    اس مرض کے علاج کی گولیاں صرف ڈاکٹر کے تجویز کرنے کے بعد ہی کھائی جائیں جو اس وقت تجویز کی جاتی ہیں جب مرض اپنی انتہا پر پہنچ جائے۔ اینٹی فنگل ادویات جگر کو تباہ کرسکتی ہیں لہٰذا اس ضمن میں بہت احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان سے موسم بہار ختم ہونے کا خدشہ؟

    پاکستان سے موسم بہار ختم ہونے کا خدشہ؟

    پاکستان کے محکمہ موسمیات نے موسمیاتی تغیرات (کلائمٹ چینج) کے شدید ترین اور نہایت تشویشناک پہلو سے آگاہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگلے چند سالوں میں پاکستان سے موسم بہار کا خاتمہ ہوجائے گا۔

    واضح رہے کہ چند دن قبل محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر غلام رسول نے بتایا تھا کہ رواں برس ملک میں موسم گرما اپنے مقررہ وقت سے قبل آجائے گا اور اگلے 10 سے 15 روز میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کا امکان ہے۔

    اس اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے کا یہ سلسلہ جاری رہے گا اور بہت جلد پاکستان سے بہار کا موسم ختم ہوجائے گا۔

    spring-3

    محکمہ موسمیات نے واضح کیا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے (گلوبل وارمنگ) کی وجہ سے پاکستان کا درجہ حرارت بھی بڑھ چکا ہے۔ اب موسم سرما کے بعد فوراً بعد موسم گرما زور پکڑ جائے گا، یوں دونوں موسموں کے درمیان کا وقفہ جسے بہار کا موسم کہا جاتا ہے بہت مختصر سا ہوگا جو نہ ہونے کے برابر ہوگا۔

    ماہرین کے مطابق موسم بہار میں پھولوں کے کھلنے اور ان کے افزائش پانے کی مخصوص مدت مختصر ہوجائے گی یوں ہم آہستہ آہستہ کھلتے ہوئے پھولوں اور موسم بہار کا جوبن دیکھنے سے محروم ہوجائیں گے۔

    ماہرین نے اس کی وجہ موسمی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج اور اس کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت میں ہونے والے اضافے یعنی گلوبل وارمنگ کو قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان کلائمٹ چینج کے نقصانات کے حوالے سے پاکستان پہلے 10 ممالک میں شامل ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے مطابقت کیسے کی جائے؟

    چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا ہے کہ پاکستان میں موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے اثرات گزشتہ برس اگست کے بعد سے واضح طور پر سامنے آنا شروع ہوئے۔ کلائمٹ چینج ہی کی وجہ سے اس بار موسم سرما کے معمول میں تبدیلی ہوئی اور جنوری کے آخر میں شدید سردیوں کا آغاز ہوا۔

    تاہم اب اس کی وجہ سے کسی ایک موسم کا سرے سے ختم ہوجانا نہایت تشویشناک امر ہے۔

    spring-2

    موسمیاتی تغیر کی وجہ سے موسموں کے طریقہ کار (پیٹرن) میں تبدیلی کا عمل سہنے والا پاکستان واحد ملک نہیں۔ گزشتہ برس ایک امریکی تحقیق کے مطابق امریکا میں موسم خزاں کا دورانیہ بھی کم ہورہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کے باعث اب سردیوں میں موسم کی شدت کم ہوگی جبکہ موسم گرما بھی اپنے وقت سے پہلے آجائے گا یعنی خزاں کا دورانیہ کم ہوگا اور پھولوں کو مرجھانے اور پتوں کو گرنے کا ٹھیک سے وقت نہ مل سکے گا۔

    یوں امریکی عوام خزاں کی سحر انگیزی اور سنہری پتوں کے گرنے اور راستوں کے ان سے بھر جانے کے خوبصورت نظاروں سے محروم ہوجائے گی۔