Tag: سرمایہ کاری

سرمایہ کاری کا سادہ مطلب ہے کہ آپ اپنے موجودہ وسائل (مثلاً رقم) کو مستقبل میں زیادہ منافع کمانے کے لیے استعمال کریں۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں آپ اپنے پیسے کو کسی ایسی چیز میں لگاتے ہیں جس سے آپ کو مستقبل میں زیادہ پیسہ ملنے کی امید ہو۔

  • مستقبل کے لیے بچت: سرمایہ کاری آپ کو مستقبل کے لیے پیسہ بچانے کا ایک اچھا طریقہ فراہم کرتی ہے۔
  • مہنگائی سے بچاؤ:  آپ اپنے پیسے کی قدر کو مہنگائی سے بچا سکتے ہیں۔
  • آمدن کا اضافہ: آپ کی آمدن میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
  • مالی آزادی: سرمایہ کاری آپ کو مالی آزادی حاصل کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔
  • امریکا کی جانب سے بھارت کی ایک اور بڑی امداد پر غور

    امریکا کی جانب سے بھارت کی ایک اور بڑی امداد پر غور

    واشنگٹن: امریکا کی جانب سے بھارت کی ایک اور بڑی امداد پر غور کیا جا رہا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکا بھارت کے لیے 4 ارب ڈالر کی ‘سرمایہ کاری کی امداد’ پر غور کر رہا ہے، اس سے قبل بھی بھارت کو اربوں ڈالر کی امداد فراہم کی جا چکی ہے۔

    نئی دہلی نے پیر کو کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان امدادی رقم کو رواں رکھنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔

    یو ایس انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن (DFC) یا اس کی پیشرو ایجنسیوں نے اب تک بھارت کو 5.8 بلین ڈالر فراہم کیے ہیں، جن میں سے 2.9 بلین ڈالر بقایا ہیں، یہ امداد بھارت کو کرونا ویکسین کی تیاری، ہیلتھ کیئر، قابل تجدید توانائی، تاجروں کی مالی ضرورت اور انفرااسٹرکچر کے لیے دی گئی ہے۔

    ٹوکیو میں امریکا بھارت کے حکام کی ملاقات کے بعد بھارتی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری میں مدد فراہم کرنے کے لیے ڈی ایف سی کی طرف سے 4 ارب ڈالر مالیت کی تجاویز زیر غور ہیں، واضح رہے کہ ٹوکیو میں امریکا اور بھارت کے رہنما منگل کو ایک سربراہی اجلاس منعقد کریں گے۔

    وزارت نے کہا ہے کہ تازہ ترین معاہدہ بھارت میں ڈی ایف سی کی طرف سے فراہم کردہ سرمایہ کاری کی امداد میں اضافہ کرے گا۔

    امریکی صدر جو بائیڈن اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اُن 13 ممالک کے حکومتی سربراہان میں شامل تھے، جنھوں نے پیر کے روز مشترکہ طور پر خوش حالی کے لیے انڈو پیسیفک اکنامک فریم ورک کے نام سے شراکت داری کا آغاز کیا تھا۔

  • عالمی ٹیکنالوجی ادارے کی پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری

    عالمی ٹیکنالوجی ادارے کی پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق کی کاوشوں کے سبب ایریکسن نے پاکستان میں 31 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کردی، رقم ٹیکنالوجی ٹریننگ اور فائیو جی ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ پر خرچ ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق کی کاوشیں رنگ لے آئیں، ایریکسن نے پاکستان میں 31 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کردی۔

    براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی مد میں رقم پاکستان منتقل کردی گئی۔

    وفاقی وزیر امین الحق کا کہنا ہے کہ ایریکسن یہ رقم ٹیکنالوجی ٹریننگ، فائیو جی ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ پر خرچ کرے گا، عالمی ادارے کی سرمایہ کاری سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ عالمی اداروں کے پاکستان پر اعتماد کا اظہار ہے، آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن وہ شعبہ ہے جس میں وسیع مواقع ہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بیرونی سرمایہ کاروں کو تعاون اور سہولیات کی فراہمی کا یقین دلایا ہے، آئی ٹی و ٹیلی کام سیکٹر کو جتنی مراعات دی جائیں گی اس کا چار گنا کما کر دیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل پاکستان ویژن کی تکمیل اس شعبے پر خصوصی توجہ سے مشروط ہے۔

  • ترسیلات زر، نان ٹیکس آمدنی اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی

    ترسیلات زر، نان ٹیکس آمدنی اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے ملکی معیشت پر ماہانہ اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی، ترسیلات زر، نان ٹیکس آمدنی اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق برآمدات، درآمدات، ایف بی آر محصولات اور بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، ملکی برآمدات 28.9 فیصد اضافے سے 12.3 ارب ڈالر کی سطح تک، اور درآمدات 64.4 فیصد اضافے سے 29.9 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئیں۔

    کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 7.1 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5.3 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

    براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 12.3 فیصد کمی سے797.7 ملین ڈالر رہی، پورٹ فولیو سرمایہ کاری مثبت رجحان کے ساتھ 79 ملین ڈالر منفی ہو گئی، مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری مثبت رجحان کے ساتھ 455.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔

    رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ ذخائر دسمبر کے تیسرے ہفتے تک 23.868 ارب ڈالر ہوگئے، اسٹیٹ بینک 17 ارب 51 کروڑ ڈالر، کمرشل بینکوں کے ذخائر 6.45 ارب ڈالر رہے، ڈالر کی شرح تبادلہ 178.12 روپے فی ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی۔

    4 ماہ میں ٹیکس ریونیو 36.8 فیصد اضافے سے 2319.1 ارب روپے رہا، جولائی سے اکتوبر نان ٹیکس آمدنی 5.4 فیصد اضافے سے 452 ارب رہی، ستمبر کے اوائل تک پی ایس ڈی پی میں 392.7 ارب منظور کیےگئے، جولائی سے اکتوبر مالیاتی خسارہ بڑھ کر 587 ارب کی سطح تک پہنچ گیا۔

    4 ماہ میں زرعی قرضے 3.9 فیصد اضافے سے 488.5 ارب کی سطح پر رہے، نومبر میں مہنگائی کی ماہانہ شرح 11.5 فیصد ریکارڈ کی گئی، 5 ماہ میں مہنگائی کی سالانہ شرح 9.3 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    بڑی صنعتوں کی شرح نمو اکتوبر میں منفی 1.2 فیصد تک رہی، بڑی صنعتوں کی شرح نمو جولائی سے اکتوبر میں 3.6 فیصد تک رہی، اسٹاک ایکسچینج انڈیکس 44 ہزار 267 پوائنٹس تک پہنچ گیا۔

  • قومی بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری کرنے والوں کیلئے بڑی خبر

    قومی بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری کرنے والوں کیلئے بڑی خبر

    اسلام آباد : قومی بچت اسکیموں کی شرح منافع 12.96 فیصد کردیا گیا ، زیادہ منافع کا اطلاق بارہ دسمبر سے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے قومی بچت اسکیموں کے شرح منافع میں اضافہ کر دیا اور اس حوالے سے نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔

    نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ بنچ مارک ڈسکاؤنٹ ریٹ بڑھنے کے بعد پنشن اوربہبودسیونگز سرٹیفکیٹ کے منافع میں اضافہ کیا گیا ہے، دونوں انسٹرومنٹس پر 1.92 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا، اضافے کے بعد پنشنرز اور بہبود پر شرح منافع 12.96 فیصد ہوگیا۔

    اب ریٹائرڈ، سینئر سٹیزن اور بیوہ خواتین کو قومی بچت اسکیم کے تحت ایک لاکھ روپے پر سالانہ بارہ ہزار نو سو ساٹھ روپے منافع ملے گا۔

    نوٹی فکیشن کے مطابق سیونگز اکاؤنٹ پرشرح منافع میں بھی اضافہ کیا گیا ہے ، شرح منافع میں اضافے کا اطلاق 12دسمبر سے ہو گا۔

    یاد رہے رواں سال جون میں قومی بچت اسکیموں کےشرح منافع میں تبدیلی کی گئی تھی ، نوٹیفکیشن میں بتایا گیا تھا کہ 10سالہ ڈیفنس سیونگزسرٹیفکیٹ پرشرح منافع 9.35 فیصد اور ریگولرانکم سیونگزسرٹیفکیٹ پرشرح منافع 8.76فیصد مقرر کردی گئی ہے۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ 6 ماہ کےشارٹ ٹرم سیونگزسرٹیفکیٹ پرشرح منافع 7.20فیصدمقرر کیا گیا ہے جبکہ اسپیشل سیونگزسرٹیفکیٹ ، بہبود،پنشنرز اور شہدا فیملی اور سیونگزاکاؤنٹ سرٹیفکیٹ پرشرح منافع برقراررہےگا۔

  • اماراتی کمپنی کی ٹیلی گرام میں خطیر سرمایہ کاری

    اماراتی کمپنی کی ٹیلی گرام میں خطیر سرمایہ کاری

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کی سرمایہ کار کمپنی نے میسجنگ سافٹ ویئر ٹیلی گرام میں خطیر سرمایہ کاری کردی، کمپنی کی جانب سے مزید سرمایہ کاری بھی کی جائے گی۔

    اماراتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ابو ظہبی میں قائم خود مختار سرمایہ کاری ادارے مبادلہ انویسٹمنٹ کمپنی نے ٹیلی گرام کے 5 سالہ پری آئی پی او قابل تبدیل بانڈز میں 75 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کردی۔

    ٹیلی گرام سیلف نیمڈ سیکیورٹی فوکسڈ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا آپریٹر ادارہ ہے جبکہ ابو ظہبی کیٹالسٹ پارٹنر بھی اس میں مزید 75 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہے، ان کمپنیوں کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری سے تعاون کی ایسی نئی راہیں کھلنے کی توقع ہے جو کہ ابو ظہبی کے ایکو سسٹم برائے تخلیق کاری اور تکنیکی کمپنیوں کو مزید جدت دیں گی۔

    سنہ 2013 میں قائم کی گئی محفوظ پیغام رسانی کی اس ٹیلی گرام ایپ کو مکمل انکرپٹڈ بنایا گیا ہے، یہ سوشل میڈیا کا ایک مکمل پلیٹ فارم بھی مہیا کرتا ہے اور اس کا عالمی ہیڈ کوارٹرز متحدہ عرب امارات میں واقع ہے۔

    یہ دنیا میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی گئی 10 بڑی ایپس میں شامل ہے جس کے ماہانہ فعال استعمال کرنے والوں کی تعداد 50 کروڑ سے زائد ہے۔

    مبادلہ کے روس اور سی آئی ایس سرمایہ کاری پروگرام کے سربراہ فارس سہیل فارس المزروعی کا کہنا تھا کہ کمپنی کے لیے وہ پاویل کے وژن سے بہت متاثر ہیں جس کی وجہ سے اور ٹیم کے کام سے یہ کمپنی غیر معمولی بنی۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیلی گرام میں سرمایہ کاری بطور اسٹریٹجک شراکت دار کے ہے اور اس کے نتیجے میں ابو ظہبی میں ٹیکنالوجی کا ایکو سسٹم مزید مستحکم ہوگا جبکہ اعلی معیار کی مزید تکنیکی صلاحیتوں کے ساتھ مہارت کے نئے مقام ملیں گے۔

    ٹیلی گرام کے بانی و سی ای او پاویل دوروف کا کہنا تھا کہ مبادلہ کیٹالسٹ پارٹنرز اور مبادلہ کی جانب سے 150 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری قابل اعزاز ہے، ٹیلی گرام مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقی خطے میں اپنی ترقی اور اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید وسعت دینے کے لیے گامزن رہے گا۔

  • جعلی ویب سائٹ پر سرمایہ کاری، ایس ای سی پی نے خبردار کر دیا

    جعلی ویب سائٹ پر سرمایہ کاری، ایس ای سی پی نے خبردار کر دیا

    کراچی: سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ جعلی ویب سائٹ پر سرمایہ کاری نہ کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ای سی پی نے ایک انتباہ جاری کیا ہے  جس میں آل پاکستان پراجیکٹس نامی ایک ویب سائٹ کے حوالے سے خبردار کیا گیا ہے۔

    ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ آل پاکستان پراجیکٹس نامی ویب سائٹ پر آن لائن انویسٹمنٹ سے باز رہیں۔

    ایس ای سی پی نے عوام کو جعلی سرمایہ کار کمپنیوں سے ہوشیار رہنے کا انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ کسی کمپنی کا سرمایہ کاری کے لیے رقوم اکٹھی کرنا غیر قانونی سرگرمی ہے۔

    کمیشن نے کہا کہ عوام غیر حقیقی منافع دینے والی کمپنیوں سے محتاط رہیں، او پُر کشش منافع کے لالچ میں گمراہ نہ ہوں۔

    ایس ای سی پی کا کہنا تھا کہ اس انتباہ کا مقصد عوام کے مفادات کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔

  • کووڈ 19 کے بعد اب سرمایہ کاری کا رخ کہاں ہوگا؟

    کووڈ 19 کے بعد اب سرمایہ کاری کا رخ کہاں ہوگا؟

    عالمی کاروباری دنیا میں دھات اور تیل کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ دیکھا جا رہا ہے, اس تناظر میں تاجر برادری اور بینکنگ کا شعبہ جلد ہی ایک نئی تجارتی کموڈٹی کے مقبول ہونے کا اندازہ لگا رہے ہیں۔

    تجارتی حلقوں میں اس نئی شے کو سپر سائیکل کا نام دیا گیا ہے، اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس کاروباری شے کی مارکیٹ ابھرنے کے بعد اس کے دور رس اثرات برسوں قائم رہ سکتے ہیں۔

    عالمی تجارتی منڈیوں میں مختلف اشیا کی قیمتیں توقع کے مطابق بڑھ رہی ہیں اور اس کی ایک وجہ کرونا وائرس کی ویکسین کے متعارف کروانے کے بعد مالی منڈیوں میں پائی جانے والی تیزی اور حکومتوں کی جانب سے اخراجات میں اضافے کے لیے مالی امدادی پیکجز متعارف کروانا ہے۔

    علاوہ ازیں ویکسین کے سامنے آنے کے بعد یہ بھی امید کی جارہی ہے کہ معاشی و اقتصادی سرگرمیاں بحال ہوجائیں گی۔

    ایک تجارتی تجزیاتی گروپ اوناڈا (ONADA) کے تجزیہ کار ایڈورڈ مویا کا کہنا ہے کہ عالمی اقتصادی ریکوری کی قیادت چین کر رہا ہے اور اس کے باعث لوہے، تانبے اور خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کا رجحان پیدا ہوا ہے، رواں برس یہ صورت حال ایسی ہی رہنے کا قوی امکان ہے۔

    مویا کا خیال ہے کہ چین اقتصادی ریکوری میں پہلے امریکا اور پھر یورپ کو پچھاڑ دے گا۔

    تانبے کی اہمیت

    تجارتی منڈیوں میں تانبے کی غیر معمولی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرتا، اس کی اہمیت کی وجہ سے ماہرین اسے ڈاکٹر کاپر کہتے ہیں اور اس کی ڈاکٹریٹ اکنامکس میں ہے۔

    ان ماہرین کا خیال ہے کہ کاپر دھات کی یہ خاصیت ہے کہ یہ کسی بھی وقت مالی و تجارتی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ پیدا کر سکتی ہے۔ گزشتہ برس مارچ سے عالمی اقتصاد کا 80 فیصد سے زائد انحصار تانبے یا کاپر پر ہے۔

    تانبے کے ایک ٹن کی کم سے کم قیمت بھی ساڑھے 8 ہزار ڈالر کے لگ بھگ رہی ہے، سنہ 2012 کے بعد تانبے کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا ہے، تانبے کی ضرورت گھریلو سامان سے لے کر کارخانوں میں کھپت اور موبائل فونز سے بجلی کی سپلائی لائنوں تک میں پائی جاتی ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ لوہے اور نکل جیسی دھاتوں کی قیمتوں میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

    سپر سائیکل کیا ہے؟

    سپر سائیکل سے مراد ایسی تجارتی شے ہے جس کی طلب کا دائرہ دیگر اشیا کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتا ہے اور اس باعث اس کی قیمت بھی بلند رہتی ہے۔ ایسی کموڈٹی یا شے کی طلب میں کمی بھی ممکن ہے اور پھر یہ اس کی انتہائی زیادہ قیمت میں زوال کا سبب بھی ہوتا ہے۔

    دھاتوں کی طلب کی یہ صورت حال انیسویں سے بیسویں صدی کے عرصے میں امریکا اور پھر عالمی جنگوں کے بعد یورپی اقوام بشمول جاپان میں دہائیوں تک دیکھی گئی۔

    سنہ 1997 کے قریب 4 اقوام میں دھاتوں کی مانگ واضح انداز سے بڑھی ہے، سپر سائیکل کی یہ صورتحال ابھرتی اقتصادیات کے حامل ممالک میں دیکھی گئی۔ ان میں چین کے علاوہ بھارت، برازیل اور روس شامل ہیں۔

    یہ واضح ہے کہ سپر سائیکل سے مراد ایسی صورتحال ہے جس میں صنعتی عمل کی بے پناہ افزائش اور شہروں کا پھیلاؤ ہوتا ہے، اس وقت چین کو دنیا بھر کی فیکٹری قرار دیا جاتا ہے۔ سنہ 16-2015 میں تجارتی اشیا کی قیمتوں میں کمی کے دوران بھی چین نے اپنا معاشی توازن خراب نہیں ہونے دیا تھا۔

    سبز صنعتی انقلاب

    تجزیہ کار منتظر ہیں کہ مجوزہ سبز صنعتی انقلاب کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ اس انقلاب کے سرخیل امریکا اور برطانیہ سمجھے جاتے ہیں تاہم ان کے ساتھ کئی اور ممالک بھی شامل ہیں۔

    یورپی یونین بھی اس صف میں موجود ہے۔ یہ انقلابی صورتحال کووڈ 19 کی وبا کے بعد دیے جانے والے مالی امدادی پیکجز کا نتیجہ ہے تا کہ ان سے ایسی کموڈٹیز اشیا کی طلب میں اضافہ ہو سکے، جو ماحول کے بہتر بنانے کے لیے اہم ہیں۔

    اس میں خاص اہمیت توانائی کے شعبے کو حاصل ہے۔ ایک انرجی کمپنی ووڈ میکنزی کے سینیئر تجزیہ کار سائمن فلاور کا کہنا ہے کہ اگلے 20 برسوں میں توانائی سیکٹر میں کئی اقوام 40 ٹرلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کی خواہش رکھتی ہیں۔ اس تناظر میں سبز اقتصاد کے حصول میں تانبے اور فولاد کی طلب بہت بڑھ جائے گی۔

    فلاور کا کہنا ہے کہ اس تناظر میں الیکٹرک کاروں کی مانگ کی وجہ سے نکل، کوبالٹ اور لیتھیم جیسی دھاتوں کو بھی عالمی تجارتی منڈیوں میں غیر معمولی اہمیت حاصل ہو جائے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ تیل و گیس کی قیمتوں میں اضافہ حیران کن ضرور ہے لیکن ابھی سپر سائیکل کا تعین کرنا قدرے مشکل ہے۔

  • سعودی عرب: مقامی فوجی صنعت کو فروغ دینے کا بڑا منصوبہ

    سعودی عرب: مقامی فوجی صنعت کو فروغ دینے کا بڑا منصوبہ

    ریاض: سعودی عرب مقامی فوجی صنعت کو فروغ دینے کا بڑا منصوبہ لے آیا، مملکت اس سلسلے میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا منصوبہ رکھتا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب مقامی فوجی صنعت کو فروغ دینے کے منصوبے کے تحت آئندہ 10 برس کے دوران 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔

    فوجی صنعت کے ریگولیٹر کے سربراہ نے ہفتے کو بتایا کہ سعودی عرب مقامی فوجی صنعت کو ترقی دینا اور اس کے ذریعے ہتھیار بنانا چاہتا ہے، اس مقصد کے لیے 2030 تک فوجی بجٹ کا 50 فی صد مقامی طور پر خرچ کیا جائے گا۔

    سعودی عرب: پانچ بڑے بکتر بند یونٹ والے ممالک میں شامل

    دبئی میں دفاعی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے فوجی صنعتوں کی جنرل اتھارٹی (جی اے ایم آئی) کے گورنر عبدالعزیز العوھلی نے کہا کہ حکومت نے ایک منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت آئندہ 10 برس کے دوران 10 ارب ڈالر سے زائد رقم سے مقامی فوجی صنعت میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔

    گورنر عبدالعزیز العوھلی نے کہا اتنی ہی رقم مقامی فوجی صنعت میں تحقیق و ترقی کے لیے مختص کی جائے گی۔ واضح رہے کہ سعودی منصوبے کے تحت 2030 تک فوجی تحقیق و ترقی کا بجٹ 0.2 فی صد سے بڑھا کر 4 فی صد تک کیا جائے گا۔

  • چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری، حکومت پنجاب کی بڑی کامیابی

    چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری، حکومت پنجاب کی بڑی کامیابی

    لاہور: چینی کمپنیوں کے ساتھ علامہ اقبال اسپشل اکنامک زون میں سرمایہ کاری کے لیے معامعلات طے ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کے سلسلے میں حکومت پنجاب نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے، علامہ اقبال اسپیشل اکنامک زون میں سرمایہ کاری کے حوالےسے ایک رپورٹ چیئرمین فیڈمک میاں کاشف اشفاق نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھجوائی جس کی انھوں ںے منظوری دے دی۔

     6 چینی کمپنیاں علامہ اقبال اسپشل اکنامک زون میں سرمایہ کاری کریں گی، چینی سرمایہ کاروں کے لیے لاہور میں اسپشل ون ونڈو سینٹر بھی قائم کر دیاگیا۔

    نئی چینی کمپنیوں کو بھی سرمایہ کاری کے لیے تمام سہولتیں فراہم کی جائیں گی، چینی قونصل جنرل نے مارچ میں مزید چینی کمپنیوں کے پاکستان آنے کی خوش خبری سنا دی، مجموعی طور پر 200 چینی کمپنیاں ری لوکیٹ ہو کر پنجاب میں سرمایہ کاری کریں گی، جب کہ اب تک چینی کمپنیوں سے ایک ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری پنجاب آ چکی ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اس سلسلے میں اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسپشل اکنامک زونز معاشی سرگرمیوں میں تیزی لائیں گے، حکومتی اقدامات کے باعث پنجاب معاشی سرگرمیوں کا مرکز بنے گا، فیڈمک کے پلیٹ فارم سے اسپشل اکنامک زونز پر تیزی سے کام جاری ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت سرمایہ کاروں کو سازگار ماحول فراہم کر رہی ہے۔

    چیئرمین فیڈمک کاشف اشفاق کا کہنا تھا کہ چینی کمپنیوں کو ری لوکیشن کے لیے 1 ہزار ایکڑ زمین مختص کر دی گئی ہے، ان کو اسپشل اکنامک زون میں مکمل سہولتیں فراہم کی جائیں گی، چینی کمپنیاں چین سے اپنا کارربار اسپشل اکنامک زون میں منتقل کر رہی ہیں۔

  • کیا 2021 میں بھی سونے میں سرمایہ کاری فائدہ مند رہے گی؟

    کیا 2021 میں بھی سونے میں سرمایہ کاری فائدہ مند رہے گی؟

    ریاض: ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس وبا کے دوران سونا واحد ایسی دھات رہی جو منافع بخش ثابت ہوئی، سنہ 2021 میں بھی سونا سرمایہ کاری کے لیے بہترین رہے گا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس وبا کے بحران کے دوران رواں برس سونے کے سکوں کی قیمت میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہے اور سنہ 2010 کے بعد اسے سب سے زیادہ سالانہ نفع بخش دھات سمجھا جا رہا ہے۔

    ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق اس کی قدر ذرائع طلب کے باعث ہے، اسے سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، یہ محفوظ اثاثہ اور پرتعیش دھات ہے، ٹیکنالوجی کا جزو ہے جبکہ تاریخی اعتبار سے بھی سونا یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ وقت کے ساتھ اپنی قدر و منزلت محفوظ رکھتا ہے۔

    گولڈ کونسل کے مطابق سونا کسی بھی سرمایہ کاری پورٹ فولیو کو چار اہم طریقوں سے وسیع کر سکتا ہے، یہ طویل مدتی نفع دیتا ہے، جب مارکیٹ بحران کا شکار ہو تو ایسے میں نقصانات کو کم کرتا ہے۔

    یہ کسی بھی قرض کے خطرے کے بغیر لیکویڈٹی فراہم کرتا ہے اور آخر کار پورٹ فولیو کی مجموعی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے، اگست کے مہینے میں سونے کے نرخ ریکارڈ سطح تک بلند ہو گئے تھے جب فی اونس سونے کی قیمت 2 ہزار 75 ڈالرتک جا پہنچی تھی۔

    جمعرات کو اسپاٹ گولڈ فی اونس 0.3 فیصد اضافے کے ساتھ 1 ہزار 877 ڈالر 43 سینٹس ڈالر رہا جبکہ امریکی سونے کے فیچرز 0.3 فیصد اضافے کے ساتھ 1 ہزار 882 ڈالر 90 سینٹس رہے۔

    یو بی ایس کے تجزیہ نگار جیووانی کا کہنا ہے کہ قدرے کمزور ڈالر، منفی حقیقی شرح، کم پیداوار اور ساتھ کرونا وائرس کی نئی قسم کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کے مجموعی اثرات سونے کی قدر و اہمیت میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔

    تجزیہ نگاروں کا سوال ہے کہ کیا سونا جو آخری محفوظ ٹھکانہ ہے سرمایہ کاروں کو سنہ 2021 میں نفع فراہم کر سکتا ہے؟

    ریاض میں قائم مالیاتی خدمات کی کمپنی الرجحی کیپٹل میں تحقیق کے سربراہ مازن السدیری کا کہنا ہے کہ گزشتہ دہائی میں سونے کی عالمی کھپت 4 ہزار 500 ٹن سالانہ رہی ہے۔

    اسی وجہ سے مارچ 2020 کے بعد سے سونے کی قیمت میں اضافہ ہوا، سونے کے نرخ اگست میں ریکارڈ اضافے کی سطح سے نیچے آئے ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا بھر میں سینٹرل بینکوں کی جانب سے زائد کرنسی چھاپنے کے باعث پیدا ہونے والے خطرات اور سونے کی سرمایہ کاری کے معاملات بہتر بنا سکتے ہیں۔

    ان کے مطابق ایک مرتبہ سونے کے نرخوں میں کمی کا رجحان رک جائے اور اس کی سمت بدل جائے، افراط زر میں اضافے اور کم شرح سود کا ماحول بھی سونے کے نرخوں کی مدد کرے گا۔

    دبئی میں قائم سنچری فنانشل کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر وجے ولیشا نے کہا کہ سنہ 2020 میں سونے کے نرخوں میں تیزی سے اضافہ ہوا، یہ اب بھی اگست میں ہونے والے ریکارڈ اضافے سے 10 فیصد کم رہا ہے۔

    سونے کی طلب کرونا وائرس وبا کی ویکسین کی تیاری کی جانب مثبت پیشرفت اور اقتصادی بہتری کی امیدوں پر بھی منحصر ہے۔

    بحرحال طویل عرصے سے اب بھی سونے کے سکوں کی طرفدار کی جا رہی ہے جیسا کہ سرکردہ سینٹرل بینکس معیشتوں کو سنبھالا دینے کے لیے پیشکشوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    بٹ کوائن کاروباری برادری میں گزشتہ چند برسوں سے ایک مقام رکھتا ہے، بعض کا کہنا ہے کہ اسے مستقبل کے سونے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

    ماہر معاشیات کورنیلیا میئر نے کہا کہ میں اس بات سے متفق نہیں ہوں، فی الوقت بٹ کوائن سونے جیسی اہمیت اور اعتبار کا حامل نہیں تاہم رواں سال نے کرپٹو کرنسی میں انسٹی ٹیوشنل رقم کا پہلا عارضی بہاؤ دیکھا ہے۔