Tag: سروائیکل کینسر

  • 9 تا 14 سالہ بچیوں کو سروائیکل کینسر ویکسین کی کتنی ڈوزز لگائی جائیں گی؟

    9 تا 14 سالہ بچیوں کو سروائیکل کینسر ویکسین کی کتنی ڈوزز لگائی جائیں گی؟

    اسلام آباد (24 اگست 2025): ملکی تاریخ کی پہلی انسداد سروائیکل کینسر ویکسینیشن مہم کی تیاریاں جاری ہیں، پنجاب، سندھ، آزاد کشمیر، اسلام آباد میں مہم کے لیے رجسٹریشن کا آغاز ہو گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق انسداد ہیومن پیپیلوما وائرس مہم 15 تا 27 ستمبر چلائی جائے گی، صوبائی وزارت صحت، محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ نے مل کر رجسٹریشن شروع کر دی ہے، سرکاری و نجی اسکولوں کی 9 تا 14 سالہ طالبات کی رجسٹریشن جاری ہے۔

    اسکولوں میں زیر تعلیم نو سے چودہ سال کی بچیوں کی رجسٹریشن ہوگی، والدین کو ایچ پی وی (رحم کی رسولی) ویکسین سے متعلق آگاہی کے لیے وائس میسج بھجوائے جائیں گے، اور طالبات کے والدین کو ایچ پی وی ویکسین کی افادیت سے آگاہ کیا جائے گا۔

    پولیو وائرس کے کم پھیلاؤ کا موسم، اہم حکومتی فیصلہ سامنے آ گیا

    انسداد ایچ پی وی مہم پنجاب، سندھ، آزاد کشمیر، اسلام آباد میں چلے گی، 9 تا 14 سالہ بچیوں کو ایچ پی وی ویکسین کی ایک ڈوز لگائی جائے گی، انسداد سروائیکل کینسر ویکسین فکسڈ سائٹ، کمیونٹی سینٹرز اور موبائل یونٹس پر دستیاب ہوگی۔

    محکمہ صحت کی ٹیمیں اسکولوں میں ایچ پی وی ویکسین لگائیں گی، یہ ویکسین گلوبل الائنس فار ویکسین ایمونائزیشن، گاوی پاکستان کو مفت فراہم کر رہا ہے، ویکسینیشن مہم کا پہلا فیز رواں سال مکمل ہوگا، اور یہ مہم تین مراحل پر مشتمل ہوگی۔

  • سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    اسلام آباد: حکومت نے خواتین میں سروائیکل کینسر کی شرح میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس سے بچاؤ کی ویکسین متعارف کرانے کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے انسداد سروائیکل کینسر ویکسینیشن پائلٹ پراجیکٹ تیار کر لیا ہے، جس کے تحت بچیوں کو سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے ایچ پی وی ویکسین لگائی جائے گی۔

    پائلٹ پراجیکٹ کے تحت 9 تا 14 سالہ بچیوں کو ہیومن پیپے لوما وائرس (HPV) ویکسین لگائی جائے گی، یہ ویکسین مرحلہ وار متعارف کرائی جائے گی، اور یہ ویکسینیشن مہم 15 تا 27 ستمبر منعقد ہوگی۔

    پہلے مرحلے میں سندھ، پنجاب، آزاد کشمیر اور اسلام آباد میں ایچ پی وی کی ویکسینیشن کی جائے گی، 2026 میں ایچ پی وی ویکسین خیبرپختونخوا میں متعارف کرائی جائے گی، اور 2027 میں بلوچستان، گلگت بلتستان میں ایچ پی وی کی ویکسینیشن ہوگی۔


    "کینسر کا علاج ہے لیکن پولیو کا نہیں”


    9 تا 14 سالہ بچیوں کو ایچ پی وی ویکسین کی ایک ڈوز لگائی جائے گی، جو فکسڈ سائٹ، کمیونٹی سینٹرز پر دستیاب ہوگی، ویکسین موبائل ویکسینیشن یونٹس پر بھی دستیاب ہوگی، ویکسینیشن ٹیمیں اسکولوں میں ایچ پی وی ویکسین لگائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق ایچ پی وی ویکسین روٹین ایمونائزیشن میں شامل کی جائے گی اور 9 سالہ بچیوں کو لگائی جائے گی، ایک کروڑ 80 لاکھ بچیوں کو ایچ پی وی ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں 14 سال تک عمر کی 80 لاکھ بچیاں اسکولوں سے باہر ہیں۔

    ایچ پی وی ویکسین گلوبل الائنس فار ویکسین اینڈ ایمونائزیشن فراہم کرے گا، ملک میں ہیومن پیپے لوما وائرس ویکسین نجی شعبے میں دستیاب ہے، جہاں ویکسین کی ڈوز 4 تا 7 ہزار میں دستیاب ہے۔

    واضح رہے کہ 2020 میں پاکستان میں 5008 سروائیکل کینسر کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جب کہ اسی برس ملک میں سروائیکل کینسر سے 3197 خواتین کی اموات ہوئیں۔

  • حفاظتی ٹیکے: پروگرام میں سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین بھی شامل

    حفاظتی ٹیکے: پروگرام میں سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین بھی شامل

    اسلام آباد: حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین بھی شامل کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام کی کارکردگی بڑھانے کے سلسلے میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان کی ہدایت پر تین بڑے اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے HPV ویکسین حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں شامل کر دی گئی ہے، ایچ پی وی ویکسین کو حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کا حصہ بنانے کے لیے مربوط حکمت عملی تشکیل دے دی گئی۔

    ڈاکٹر ندیم جان کے مطابق صحت مراکز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا رہا ہے، پہلے مرحلے میں ہائی رسک ایریاز کے چار سو صحت کے مراکز کو شمسی توانائی پر شفٹ کیا جائے گا، بعد ازاں دوسرے مراکز کو بھی شمسی توانائی پر شفٹ کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا قومی الیکٹرانک امیونائزیشن رجسٹری کا آغاز بھی کیا جا رہا ہے، جس سے پروگرام کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی، نیشنل الیکٹرانک رجسٹری کے تحت ہر بچے کا امیونائزیشن کا ڈیٹا سسٹم میں درج ہو جائے گا اور بچے کے والدین کو الرٹ موصول ہوگا کہ آپ کے بچے کی ویکسینیشن کی تاریخ کون سی ہے، والدین یہ معلوم کر سکیں گے کہ کون سی ویکسین بچے کو لگنی ہے، اس سسٹم کے تحت ادارہ اپنے ویکسینیٹر کی حاضری اور کارکردگی کو بھی مانیٹر کر سکتا ہے۔

    ڈاکٹر ندیم جان نے کہا ’’وزارت صحت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کوریج کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کو یقینی بنا رہی ہے، اور ملک بھر کے بچوں کو 12 بیماریوں سے بچانے کے لیے خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام تیزی سے یونیورسل ہیلتھ کوریج کی جانب گامزن ہے۔