Tag: سروے

  • کیا اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے؟ کینیڈا اور امریکا میں کتنے فی صد شہریوں کا جواب ہاں میں؟

    کیا اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے؟ کینیڈا اور امریکا میں کتنے فی صد شہریوں کا جواب ہاں میں؟

    امریکا اور کینیڈا کے شہریوں نے گواہی دے دی ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اس حوالے سے ایک سروے میں کینیڈا کے نصف شہریوں نے کہا کہ ہاں، اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔

    لیجر کمپنی کے سروے کے مطابق 49 فی صد کینیڈین شہریون نے اسرائیل کو نسل کشی کا مرتکب قرار دیا، ادھر امریکا میں بھی 38 فی صد افراد نے اسرائیل کو نسل کشی کا مرتکب قرار دے دیا ہے، سروے کے مطابق امریکی ڈیموکریٹس میں 52 فی صد، اور ریپبلکنز میں 30 فی صد افراد اس رائے کے حامی ہیں۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا اور امریکا پر اسرائیل کی حمایت ختم کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔

    ادھر فلسطینی وزیر اعظم نے یورپی یونین سے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کی اپیل کی ہے، وزیر اعظم محمد مصطفیٰ اور یورپی ایلچی بگوٹ کے درمیان جنگ بندی پر بات چیت ہوئی، یورپی یونین کے نمائندے نے دو ریاستی حل اور جنگ بندی پر زور دیا۔


    اسرائیلی محاصرہ توڑنے کیلیے ایک اور بڑا قافلہ غزہ کی طرف چل پڑا


    فلسطینی وزیر اعظم نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل سے روکے گئے ٹیکس ریونیو کی واپسی یقینی بنائی جائے، نمائندہ یورپی یونین کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی امداد کی رسائی اور تعمیر نو اوّلین ترجیح ہونی چاہیے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی امن کانفرنس آئندہ ہفتے نیویارک میں ہوگی۔

    وائٹ ہاؤس کے ترجمان سے جب فلسطینی ریاست سے متعلق اقوام متحدہ کے کانفرنس کے سلسلے میں سوال کیا گیا کہ کیا اس کانفرنس سے قبل اقوام متحدہ پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے؟ تو ترجمان نے جواب دینے سے گریز کیا، اور سوال پر براہ راست جواب دینے سے انکار کیا، سوال کیا گیا تھا کہ امریکا نے اینٹی اسرائیل اقدامات پر ممالک کو سفارتی نتائج کی دھمکی دی ہے، ترجمان نے کہا صدر ٹرمپ کااوّلین ہدف غزہ سے تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کا خاتمہ ہے، غزہ ناقابل رہائش بن چکا ہے اس لیے عرب شراکت داروں کے ساتھ تعمیر نو ضروری ہے۔

  • کیا امریکی عوام ٹرمپ کو تیسری بار صدر دیکھنا چاہتے ہیں؟

    کیا امریکی عوام ٹرمپ کو تیسری بار صدر دیکھنا چاہتے ہیں؟

    واشنگٹن: ایک طرف جب کہ ٹرمپ کی تیسری مدت صدارت کے لیے مہم چل رہی ہے، وہیں امریکی عوام اور ریپبلکنز نے ایک سروے میں اس سلسلے میں اظہار ناراضی کیا ہے۔

    ریپبلکنز ووٹرز نے ایک سروے میں رائے دی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو تیسری بار الیکشن نہیں لڑنا چاہیے، جب کہ امریکی صدر نے گزشتہ ماہ انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ امریکی عوام چاہتے ہیں کہ تیسری بار صدر بنوں، یہ خیال رہے کہ امریکی آئین کے تحت کوئی شخص 2 بار سے زیادہ صدارت کے منصب پر فائز نہیں ہو سکتا۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا ہے کہ ایک نئے سروے سے معلوم ہوا ہے کہ بہت سے امریکی اس بات سے متفق نہیں ہیں کہ صدر ٹرمپ اپنے ایجنڈے کو زور و شور سے نافذ کرنے کے لیے جارحانہ کوششیں کرتے رہیں، یہاں تک کہ ریپبلکنز بھی اس بات پر بہت زیادہ قائل دکھائی نہیں دیتے کہ صدر کی توجہ صحیح جگہ پر ہے۔

    ٹرمپ سروے

    یہ سروے ایسوسی ایٹڈ پریس کے NORC سینٹر فار پبلک افیئرز ریسرچ نے کیا ہے، جس میں دگنے امریکیوں نے رائے دی ہے کہ ٹرمپ زیادہ تر غلط ترجیحات پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، ان سے نصف تعداد میں امریکیوں کا خیال تھا کہ صدر کی ترجیحات صحیح ہیں۔


    پوپ کی تدفین پر زیلنسکی سے ملاقات، واپسی پر ٹرمپ نے روسی صدر کے خلاف پوسٹ کر دی


    10 میں سے 4 امریکیوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اپنی دوسری مدت میں ’’خوفناک‘‘ صدر رہے ہیں، اور تقریباً 10 میں سے 1 کا کہنا ہے کہ وہ ’’ناقص‘‘ رہے ہیں۔ اس کے برعکس 10 میں سے تقریباً 3 کا کہنا ہے کہ وہ ’’زبردست‘‘ یا ’’اچھے‘‘ رہے ہیں، جب کہ 10 میں سے صرف 2 سے کم کا کہنا ہے کہ وہ ’’اوسط‘‘ رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ اسٹور نے تیسری مدت صدارت کی انتخابی مہم کے لیے تیار ہیٹ کی فروخت شروع کر دی ہے، اس سلسلے میں امریکی صدر کے بیٹے ایریک ٹرمپ کی ’ٹرمپ 2028‘ ہیٹ پہنے تصویر وائرل ہو رہی ہے۔

  • ٹرمپ کی مقبولیت میں اضافہ ہوا یا کمی؟ سروے میں اہم انکشاف

    ٹرمپ کی مقبولیت میں اضافہ ہوا یا کمی؟ سروے میں اہم انکشاف

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے تیسرے ماہ کے دوران عوامی مقبولیت میں تاریخی اضافہ ہوا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی عوام نے سروے کے دوران اپنی رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا 2004 کے بعد سے اب صحیح راستے پر آیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ملازمین کی برطرفی، محصولات اور مہنگائی کے باوجود ٹرمپ کی مقبولیت میں اضافہ ہوا، ڈیموکریٹک پارٹی کوسروے رپورٹ میں کم ترین عوامی مقبولیت حاصل ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ووٹرز آئندہ سال وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹس سے متعلق تقسیم کا شکار ہیں۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حوثیوں کے مزید حملوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرایا جائے گا جس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل”پر جاری کردہ بیان میں ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کسی کو بیوقوف نہ بنایا جائے، یمنی عوام حوثیوں سے نفرت کرتے ہیں۔ یہ باغی بحیرہ احمر میں امریکی اور دیگر غیر ملکی جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

    حوثیوں کی طرف سے سیکڑوں حملے کیے جارہے ہیں،یہ سارے لوگ ایران سے نکلے ہیں، ایران حوثیوں کو جدید ہتھیارفراہم کررہا ہے، جس کے اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    حوثیوں کے حملوں کا ذمہ دار براہ راست ایران ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ

    حوثیوں کی طرف سے داغا گیا ہر گولہ، فائر کی جانے والی ہر گولی ایران کی قیادت اور اسلحے کی کارروائی سمجھی جائے گی، حوثیوں کی طرف سے مزید کسی بھی حملے کاپوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔

  • کتنے فیصد پاکستانی پسند کی شادی کے مخالف، سروے میں حیران کن انکشاف

    کتنے فیصد پاکستانی پسند کی شادی کے مخالف، سروے میں حیران کن انکشاف

    بدلتے دور کے ساتھ پسند کی شادی کا رجحان بڑھ رہا ہے لیکن گیلپ سروے میں پاکستان میں پسند کی شادی کے مخالفین کی تعداد زیادہ ہے۔

    شادی دو افراد کی نئی زندگی کی شروعات اور جیون بھر ساتھ نبھانے کا ایک خاموش عہد ہوتا ہے۔ پرانے وقتوں میں لڑکے اور لڑکیاں ایک دوسرے کو دیکھتے بھی نہ تھے اور خاندان کے بڑے ان کی شادیاں کرا دیتے تھے۔

    تاہم وقت کے بدلتے رجحانات کے ساتھ اب پاکستان میں بھی پسند کی شادی کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ شادی پسند کی ہونی چاہیے یا نہیں؟ اس حوالے سے جب گیلپ پاکستان نے سروے کیا تو اس میں دلچسپ حقائق سامنے آئے ہیں۔

    گیلپ سروے کے مطابق پاکستان کی اکثریت پسند کی شادی کی مخالف نکلی اور حیران کن طور پر سب سے زیادہ مخالفت شہری آبادی کی جانب سے کی گئی۔

    سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی 58 فیصد شہری جب کہ 49 فیصد دیہی آبادی نے پسند کی شادی کی مخالف کی۔

    اسی رپورٹ کے مطابق 52 فیصد شہری آبادی پسند کی شادی کی حامی ہے جب کہ دیہی علاقوں میں بھی پسند کی شادی کی حمایت میں 39 فیصد نے اپنی رائے دی۔

    https://urdu.arynews.tv/how-much-pakistanis-have-never-traveled-by-train-gallup-survey/

  • امریکا کے صدارتی الیکشن، سروے میں حیران کُن انکشاف

    امریکا کے صدارتی الیکشن، سروے میں حیران کُن انکشاف

    امریکا کے صدارتی الیکشن کی انتخابی مہم نے ڈرامائی موڑ اختیار کرلیا، سروے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ آج الیکشنز ہوں تو کملا ہیریس کے جیتنے کا امکان زیادہ ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل عام تاثر تھا کہ ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ ڈیموکریٹ حریف کو باآسانی شکست دیدیں گے۔

    این پی آر، پی بی ایس اور ماریسٹ کے مشترکا سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کو اس وقت اکاون فیصد جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اڑتالیس فیصد مقبولیت حاصل ہے۔

    کملا ہیریس نے جو بائیڈن کے دوڑ سے دستبردار ہونے کے بعد جب بطور ڈیموکریٹ امیدوار انکی جگہ لی تھی تو اس وقت کملا ہیریس کی مقبولیت موجودہ اکاون فیصد سے 4 پوائنٹس نیچے تھی۔

    سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر تھرڈ پارٹی کی چوائس ہو تب بھی کملا ہیریس کی مقبولیت اڑتالیس فیصد اور ٹرمپ کی مقبولیت 45 فیصد ہے اس طرح کملا ہیریس اس صورت میں بھی تین پوائنٹس کی برتری حاصل کئے ہوئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق کملا ہیریس سیاہ فام ووٹرز، کالج ڈگری کی حامل سفید فام خواتین اورخود کو انڈی پینڈینٹ قرار دینے والی خواتین میں کہیں زیادہ مقبول ہیں اور اس مقبولیت میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔

    ٹرمپ کی مقبولیت معیشت کے معاملے میں تین پوائنٹس زیادہ ہے مگر کملا ہیریس کی پوزیشن جو بائیڈن کی پوزیشن سے کہیں بہتر ہے۔

    مصر نے ایرانی فضائی حدود سے متعلق نئی ہدایت جاری کردی

    سابق امریکی صدر کوو امیگریشن کے معاملے میں چھ پوائنٹس کی برتری حاصل ہے مگر یہاں بھی بائیڈن کے مقابلے میں کملا کی پوزیشن 15 پوائنٹس بہتر ہے۔

  • سروے سے ثابت ہوگیا شہرقائد کے لوگ ایم کیو ایم کو نہیں چاہتے، حافظ نعیم

    سروے سے ثابت ہوگیا شہرقائد کے لوگ ایم کیو ایم کو نہیں چاہتے، حافظ نعیم

    جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سروے سے ثابت ہوگیا ہے شہرِقائد کے لوگ ایم کیو ایم کو نہیں چاہتے۔

    خواتین ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے کراچی کے مینڈیٹ کا سودا کیا۔ کسی کو زبردستی بند کرکے کسی کو مسلط کرنا میرٹ نہیں۔

    جماعت اسلامی کراچی کے امیر کا کہنا تھا کہ اس شہر کو پاکستان تحریک انصاف اور ن لیگ نے اون نہیں کیا۔

    حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی ترقی کرتا ہے تو پاکستان ترقی کرتا ہے۔ کراچی ملک کی معیشت بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ یہاں کی سڑکیں اور صنعتیں ٹھیک کرنا ہوں گی،

    انھوں نے کہا کہ شہر کو برباد کرنے والے اسے صحیح نہیں کریں گے۔ بانی پی ٹی آئی نے بھی کراچی سے کاغذات جمع نہیں کرائے۔

    حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ مشکل وقت میں ہم ان کے ساتھ ہیں، انھیں بھی شہر کو اون کرنا چاہیے تھا۔

  • اسرائیل عام فلسطینیوں کو مارنے سے گریز کرے، امریکیوں کی رائے

    اسرائیل عام فلسطینیوں کو مارنے سے گریز کرے، امریکیوں کی رائے

    واشنگٹن : امریکیوں کی اکثریت نے غزہ میں فلسطینی شہریوں کو ہونے والے نقصانات کو روکنے اور جنگ کو فوری طور پر ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے امریکا میں کرائے گئے سروے کی رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکا کی اکثریت جن کا تعلق ریپبلکن اور ڈیموکریٹک دونوں جماعتوں سے ہے چاہتی ہے کہ امریکا غزہ میں فلسطینی شہریوں کو ہونے والے نقصانات کو روکنے میں مدد کرے اور اسرائیل کی طرف سے حماس کے خلاف چھیڑی گئی جنگ ختم کی جائے۔

    2 دن تک جاری رہنے والے سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتاہےکہ 78 فیصد شرکا جن میں 94 فیصد ڈیموکریٹس اور 71 فیصد ریپبلکن شامل ہیں نے اس بیان سے اتفاق کیا کہ امریکی سفارت کاروں کو فعال طور پر ایک منصوبے پر کام کرنا چاہیےجس میں شہریوں کو غزہ میں لڑائی چھوڑ کر دوسرے ملک جانے کی اجازت دی جائے۔

    22 فیصد افراد نے نے اس رائے سے اختلاف کیا۔ سروے کے مطابق تنازعہ میں اسرائیل کے موقف کے لیے امریکی شہریوں کی حمایت 2014 کی رائے شماری کے مقابلے میں زیادہ تھی۔

    نئی رائے شماری میں 81 فیصد شرکا نے اس بیان سے اتفاق کیا کہ اسرائیل کو حماس کے خلاف اپنے انتقامی حملوں میں شہریوں کو ہلاک کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور 19 فیصد نے اس بیان سے اختلاف کیا۔

    41فیصد شرکانے کہا کہ وہ اس بیان سے متفق ہیں کہ حماس کے ساتھ تنازع میں امریکاکو اسرائیل کا ساتھ دینا چاہیے اور 2 فیصد نے کہا کہ امریکا کوفلسطینیوں کی حمایت کرنی چاہیے۔

    سال 2014کے تنازعے کے دوران کرائے گئے رائٹرز کے سروے میں 22 فیصد شرکاء نے کہا تھا کہ امریکا کو اسرائیلی موقف کی حمایت کرنی چاہیے اور 2 فیصد نے فلسطینی موقف کی حمایت کی تھی۔

    سروے میں اسرائیل کے موقف کے لیے ریپبلکنز کی حمایت 54 فیصد رہی،اسرائیلی پوزیشن کے لیے ڈیموکریٹس کی حمایت 37 فیصد رہی۔ 27 فیصد نے کہا کہ امریکا کو ایک غیر جانبدار ثالث ہونا چاہیے اور 21 فیصد نے کہا کہ امریکا کو بالکل مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

    40سال سے کم عمر کے 40 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ امریکا کو ایک غیر جانبدار ثالث ہونا چاہیے۔ سروے میں 1003 افراد نے حصہ لیا۔

  • سعودی عرب: کس ملک کے شہریوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے؟

    سعودی عرب: کس ملک کے شہریوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے؟

    ریاض: سعودی عرب میں سب سے زیادہ تعداد بنگلہ دیشی شہریوں کی مقیم ہے جبکہ پاکستانیوں کی تعداد مملکت میں تیسرے نمبر پر ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی محکمہ شماریات نے 2022 کے دوران ہونے والی مردم شماری میں ان 6 ممالک کی فہرست جاری کی ہے جہاں کے شہری سب سے زیادہ تعداد میں مملکت میں مقیم ہیں۔

    محکمہ شماریات کا کہنا ہے کہ مملکت میں مقیم غیر ملکیوں میں سب سے زیادہ تعداد بنگلہ دیشی شہریوں کی ہے جن کا تناسب 15.8 فیصد ہے۔

    انڈین شہریوں کا تناسب 14.1 فیصد ہے جس کے ساتھ ان کا نمبر دوسرا ہے، پاکستانی 13.6 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر، یمن 13.5 فیصد سے چوتھے، مصری 11.0 فیصد سے پانچویں اور سوڈانی 6.1 فیصد سے چھٹے نمبر پر ہیں۔

    محکمہ شماریات کے مطابق مملکت میں غیر ملکیوں کی تعداد 13.4 ملین ہے، یہ کل آبادی کا 41.6 فیصد ہے، سعودیوں کی تعداد 18.8 ملین ہے، کل آبادی کا 58.4 فیصد ہے۔

    سعودی عرب کی کل آبادی 3 کروڑ 21 لاکھ 75 ہزار 224 نفوس پر مشتمل ہے۔

  • خلیجی ممالک کی معیشتیں اس سال کیسی رہیں گی؟

    حال ہی میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق خلیجی ممالک کی معیشتیں اس سال سست روی کا شکار رہیں گی جس کی وجہ تیل سے ہونے والی سست آمدنی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق خلیج تعاون کونسل کی معیشتیں اس سال 2022 کی نصف شرح سے بڑھیں گی کیونکہ تیل کی آمدنی متوقع ہلکی عالمی سست روی سے متاثر ہوگی۔

    اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ خام تیل کی قیمتیں جو خلیجی معیشتوں کے لیے ایک اہم محرک ہیں، گزشتہ سال کی بلندیوں سے ایک تہائی سے زیادہ نیچے ہیں اور توقع کی جا رہی تھی کہ اس سال بڑی معیشتوں میں کساد بازاری کے خدشے کی وجہ سے ان پر دباؤ رہے گا۔

    خلیج تعاون کونسل کی چھ معیشتوں میں مجموعی ترقی کی پیش گوئی اس سال اور اگلے سال بالترتیب 3.3 فیصد اور 2.8 فیصد تک کی گئی تھی جو پچھلے سروے میں 4.2 فیصد اور 3.3 فیصد سے کم تھا۔

    ایمریٹس این بی ڈی ریسرچ کی سربراہ اور چیف اکانومسٹ خدیجہ حق کا کہنا ہے کہ کمزور بیرونی ماحول کے پیش نظر 2023 کا نقطہ نظر زیادہ محتاط ہے، اگرچہ جی سی سی نمو کے لحاظ سے بہت سی ترقی یافتہ معیشتوں کو پیچھے چھوڑنا جاری رکھے گا۔

    انہوں نے مزید لکھا کہ اس سال تیل اور گیس کی پیداوار میں اضافے کی توقع ہے، خطے میں پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے مسلسل سرمایہ کاری کو 2023 میں دوبارہ جی ڈی پی کی سرخی میں سیکٹر کو مثبت کردار ادا کرنا چاہیئے۔

    2023 میں برینٹ کروڈ کی اوسطاً 89.37 ڈالر فی بیرل کی توقع ہے جو نومبر کے سروے میں 93.65 ڈالر کے اتفاق رائے سے تقریباً 4.6 فیصد کم ہے۔

    سعودی عرب جو خطے کی سب سے بڑی معیشت اور خام تیل کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے، اس سال 3.4 فیصد اور 2024 میں 3.1 فیصد بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی تھی، جو مجموعی طور پر خطے سے قدرے بہتر ہے۔

    متحدہ عرب امارات میں اس سال اقتصادی ترقی کی توقع 3.3 فیصد رہی جو گزشتہ سال 6.4 فیصد تھی۔

    دیگر خلیجی ممالک میں قطر، عمان اور بحرین کی شرح نمو 2.4 فیصد متوقع تھی جو 2023 کے لیے 2.7 تھی، کویت کی شرح نمو 1.7 فیصد تھی۔

    سروے میں ماہرین اقتصادیات نے کہا کہ تیل کی کم جی ڈی پی نمو کے باوجود 2023 میں غیر تیل کی نمو لچکدار رہنے کی امید تھی۔

    تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ تیل کی نسبتاً زیادہ قیمتوں کی بنیاد پر خلیج کی اہم معیشتوں کے لیے جاری اکاؤنٹس میں سرپلسز جاری رہیں گے۔

    سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور کویت کی پیش گوئی کی گئی تھی کہ 2023 میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلسز میں دہرے ہندسوں میں اضافہ ہوگا جبکہ عمان اور بحرین سنگل ہندسوں میں ہیں۔

    افراط زر کا نقطہ نظر معمولی لیکن مختلف تھا، عمان میں سب سے کم 1.9 فیصد اور متحدہ عرب امارات میں سب سے زیادہ 3.1 فیصد تھا۔

  • دنیا بھر میں لوگ ورک فرام ہوم کرنا چاہتے ہیں!

    دنیا بھر میں لوگ ورک فرام ہوم کرنا چاہتے ہیں!

    کرونا کی وبا نے جہاں دنیا کو خاصا تبدیل کیا، وہیں گھروں سے کام کرنے کا رجحان بھی متعارف ہوا، اب ڈھائی سال بعد بھی ورکرز اس رجحان کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

    ایک تازہ بین الاقوامی سروے کے نتائج کے مطابق دنیا بھر میں گھر سے کام کرنے والے ورکرز کی اتنی بڑی تعداد اس سے قبل کبھی نہیں دیکھی گئی اور یہ افراد گھروں سے کام کرنے کے اپنے موجودہ دورانیے میں اضافے کے بھی خواہاں ہیں۔

    جرمنی کے آئی ایف او انسٹی ٹیوٹ فار اکنامک ریسرچ کی جانب سے شائع ہونے والے اس سروے کے مطابق 27 ممالک میں تمام صنعتوں اور دیگر شعبوں میں ملازمین نے فی ہفتہ تقریباً ڈیڑھ دن گھر سے کام کیا۔

    ڈھائی سال سے جاری کرونا کی عالمی وبا کے دوران جرمنی میں ورکرز کے گھر سے کام کرنے کا اوسط دورانیہ اس سروے کے نتائج سے تھوڑا کم یعنی فی ہفتہ ایک چوتھائی دن بنتا ہے۔

    اس سروے کے نتائج کے مطابق ورکرز کے گھروں سے کام کرنے کا دورانیہ فرانس میں 1.3، امریکا میں 1.6 اور جاپان میں 1.1 دن ہے۔

    آئی ایف او کے ایک محقق اور ورکرز کے گھر سے کام کرنے کے مطالعے کے ایک شریک مصنف ماتھیاس ڈولز کے مطابق، جس طرح کرونا کی وبا نے انتہائی مختصر وقت میں کام سے جڑی زندگی کو الٹ پلٹ کر کے رکھ دیا، اس سے پہلے اس طرح کا کوئی بھی واقعہ نہیں ہوا۔

    جرمن سائنسدان نے سٹین فورڈ اور پرنسٹن یونیورسٹیوں سمیت امریکا، برطانیہ اور میکسیکو کے پانچ دیگر تحقیقی اداروں کے ساتھ اشتراک میں سروے کیا۔

    ایک اور سروے میں انکشاف ہوا کہ ملازمین اپنے باسز کے مقابلے میں گھر سے کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، اس سروے میں شامل تمام 27 ممالک میں اوسطاً 36 ہزار جواب دہندگان ہفتے میں 1.7 دن گھر سے کام کرنا چاہتے تھے۔

    کمپنیاں اپنے عملے کو دفتر میں زیادہ دیکھنا چاہتی ہیں، اس ضمن میں کمپنیوں کی طرف سے اپنے ملازمین کے لیے اوسطاً ہر ہفتے گھر سے صرف 0.7 دن کام کرنے کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔

    سروے کے مطابق جنوبی کوریا میں لوگ اپنے گھر سے کم سے کم یعنی ہر ہفتے صرف آدھا دن کام کرتے ہیں، تاہم جنوبی کوریا سمیت متعدد ممالک میں خاص طور پر اعلیٰ تعلیمی قابلیت کے حامل کارکنوں کے ایک بڑی تعداد نے اس سروے میں حصہ لیا، لہٰذا یہ نتائج تمام ممالک کے لیے یکساں موازنہ پیش نہیں کرتے۔