Tag: سرٹیفکیٹ

  • گاڑی خریدنے کے لیے دنیا کا سب سے مہنگا ترین ملک

    گاڑی خریدنے کے لیے دنیا کا سب سے مہنگا ترین ملک

    ٹیکس اور برآمدات پر بھاری ڈیوٹی کے باعث سنگاپور گاڑی خریدنے کے لیے دنیا کا سب سے مہنگا ترین ملک بن گیا ہے۔

    یہاں ایک گاڑی کی ملکیت حاصل کرنے کے لیے حاصل کیے جانے والے صرف سرٹیفیکیٹ کی قیمت ہی لوگوں کی سوچ سے بھی زیادہ کردی گئی ہے۔

    دنیا کی چھوٹی ریاستوں میں شامل ملک سنگاپور میں کار خریدنے کے لیے دیے جانے والے سرٹیفکیٹ کی قیمت میں چار گنا اضافہ کردیا گیا، جس کے بعد اب وہاں صرف سرٹیفکیٹ پاکستانی تین کروڑ روپے سے زائد میں ملے گا۔

    جی ہاں، سنگاپور میں کار خریدنے والے افراد کے لیے پہلے لازمی طور پر سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہوتا ہے، جس کی ماضی میں فیس 30 سے 50 لاکھ روپے تک ہوتی تھی، جسے اب بڑھا کر سرٹیفیکیٹ کی قیمت ایک لاکھ 46 ہزار ڈالر یعنی پاکستانی تین کروڑ روپے سے زائد کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق کورونا کی وبا کے بعد سنگاپور میں معاشی سرگرمیاں بحال ہونے کے بعد لوگوں کی جانب سے کاریں خریدنے کے رجحان میں اضافے کو دیکھتے ہوئے حکومت نے کار سرٹفکیٹ کی فیس چار گنا بڑھا دی ہے۔

    سنگاپور کم آبادی والا ملک ہے، جہاں زیادہ سے زیادہ 60 لاکھ افراد بستے ہیں اور یہ ملک ایک ہی شہر پر مشتمل ہے، جس وجہ سے حکومت کی خواہش ہے کہ وہاں گاڑیوں کی تعداد کم ہو تاکہ ٹریفک جیسے مسائل پیدا نہ ہوں۔

    اندازے کے مطابق اس وقت سنگاپور میں 60 لاکھ آبادی میں 10 لاکھ کے قریب کاریں ہیں جب کہ اس سے بڑی لگژری گاڑیاں الگ ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ کی تعداد بھی الگ ہے۔

    سال 2020 اور اس سے قبل تک کار خریدنے کے لیے سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے وہاں کے افراد کو 30 ہزار سنگاپوری ڈالرز ادا کرنے پڑتے تھے لیکن اب اس کی فیس بڑھا کر ایک لاکھ 40 ہزار سنگاپوری ڈالرز کردی گئی ہے جو کہ امریکی ایک لاکھ 6 ہزار ڈالرز بنتے ہیں۔

    یعنی اب وہاں کوئی بھی بڑی، لگژزی اور مہنگی کار خریدنے والے شخص کو پہلے سرٹیفکیٹ حاصل کرنا پڑے گا، جس کی مد میں اسے ایک لاکھ 40 ہزار سنگاپوری ڈالر دینے پڑیں گے جس کے بعد ہی وہ گاڑی کی الگ قیمت ادا کرکے اسے خرید سکے گا۔

    رائٹرز کے مطابق سرٹیفکیٹ کی فیس میں اضافے اور دیگر ٹیکسز کے بعد اب سنگاپور میں عام ہائبرڈ کار تقریبا 3 لاکھ امریکی ڈالرز تک ملے گی جب کہ ایسی ہی کار امریکا میں 80 ہزار ڈالرز تک دستیاب ہوگی۔

    کار سرٹیفکیٹ کی فیس میں اضافے کے بعد بہت سارے متوسط اور کم آمدنی والے سنگاپوری افراد اپنی پرانی گاڑیوں کو فروخت کر رہے ہیں کیوں کہ انہیں خریداری کے وقت ادا کی گئی رقم سے زیادہ قیمت مل رہی ہے۔

  • کویت: کرونا ویکسینیشن کروانے والوں کے لیے خصوصی سرٹیفکیٹ

    کویت: کرونا ویکسینیشن کروانے والوں کے لیے خصوصی سرٹیفکیٹ

    کویت سٹی: کویتی حکام کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس ویکسین حاصل کرنے والوں کو ایک خصوصی سرٹیفکیٹ دیا جائے گا جس میں ان کی ویکسی نیشن کے حوالے سے معلومات درج ہوں گی۔

    کویتی میڈیا کے مطابق کویت کے وزیر صحت ڈاکٹر باسل الصباح نے اعلان کیا ہے کہ ویکسی نیشن کروانے والے افراد کو ایک خصوصی سرٹیفکیٹ دیا جائے گا جس میں کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے معلومات ہوں گی۔

    یہ سرٹیفکیٹ ہوائی اڈے یا دیگر مقامات کے لیے ایک پاسپورٹ کے طور پر استعمال ہوگا۔

    وزیر صحت نے کویت ویکسی نیشن سینٹر کے ہال نمبر 6 کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ اگر دنیا کے کچھ ممالک نے اس سرٹیفکیٹ کو لازم قرار دے دیا تو یہ ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ شہریوں کو سہولت اور آسانی پیدا کرے گا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ کرونا وائرس کے خلاف ویکسین کی پہلی خوراک وصول کرنے والے افراد کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، مذکورہ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی جائے گی جبکہ دوسری خوراک لینے کی تاریخ بھی درج ہوگی۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ اب تک ویکسی نیشن پلیٹ فارم پر رجسٹرڈ افراد کی تعداد معاشرے کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے تقریباً ایک چوتھائی افراد تک پہنچ چکی ہے۔

    انہوں نے سب شہریوں اور تارکین وطن کو تاکید کی کہ وہ اس ویکسی نیشن کے حصول کے لیے جلد سے جلد اپنا اندراج کریں۔

  • متحدہ عرب امارات میں ’ورک ویزہ‘ سے متعلق قوانین سخت

    متحدہ عرب امارات میں ’ورک ویزہ‘ سے متعلق قوانین سخت

    دبئی : متحدہ عرب امارات نے بیرون ملک سے ملازمت کے لیے آنے والے افراد کے لیے ’’ ورک ویزے ‘‘ سے متعلق قوانین کو سخت کرتے ہوئے اعلیٰ کردار کے سرٹیفکیٹ پیش کرنے کو لازمی قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں روزگار کے حصول کے لیے آنے والے غیر ملکیوں کو اپنے ملک سے اعلیٰ کردار اور کسی قسم کے کریمنل ریکارڈ نہ رکھنے کا سرٹیفیکٹ جمع کرانا لازمی ہوگا بہ صورت دیگر ورک ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا۔

    متحدہ عرب امارات کی وزارت محنت و افرادی قوت نے محکمہ خارجہ کی تجویز پر جاری کردہ اعلامیے میں مندرجہ بالا قانون کو فوری نافذ کردیا ہے جس کے بعد اس قانون کا اطلاق کل 4 فروری 2018 سے ہی ہو جائے گا۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ اگر کوئی ملازم اپنے مادر وطن کے بجائے کسی اور ملک سے متحدہ عرب امارات روزگار کے سلسلے میں آرہا ہو تو ایسے شخص کو اُس ملک کا سرٹیفکٹ پیش کرنا ہوگا جہاں اس کے قیام کی مدت پانچ سال ہو چکی ہو۔


     اسی سے متعلق : دبئی، محکمہ بلدیات میں ملازمتوں کے مواقع


    اعلامیے کے مطابق اعلی کردار کا سرٹیفکیٹ جمع کرانے کی شرط صرف ملازم کے لیے مخصوص ہے جب کہ ملازم کے اہل خانہ کو استثنیٰ حاصل ہو گا اسی طرح وزٹ ویزہ پر آنے والے افراد بھی اعلیٰ کردار کے سرٹیفکیٹ جمع کرانے سے مستثنیٰ ہوں گے۔

    ترجمان متحدہ عرب امارات کا کہنا تھا کہ اس پابندی کا مقصد ملک کو محفوظ ترین ملک بنانا ہے جہاں جرائم ریٹ نہ ہونے کے برابر ہوں اور اس سرزمین کو کوئی جرائم پیشہ شخص اپنی پناہ گاہ کے طور پر استعمال نہ کرسکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شرمین عبیدچنائے کوآسکر نامزدگی کاسرٹیفکیٹ مل گیا

    شرمین عبیدچنائے کوآسکر نامزدگی کاسرٹیفکیٹ مل گیا

    پاکستان کے لئے پہلا آسکر ایوارڈ جیتنے والی فلم میکر شرمین عبید چنائے کو رواں ماہ ہونے والے 88ویں اکیڈمی ایوارڈز میں اپنی نئی فلم کی نامزدگی کا سرٹیفکیٹ موصول ہوگیا ہے ۔

    پاکستان کی آسکر خاتون فلمساز شرمین عبید چنائے کو اپنی نئی دستاویزی فلم اے گرل ان دی ریور، دی پرائس آف فارگیونِس کا نامزدگی سرٹیفکیٹ برائے ایوارڈ مل گیا ہے۔

    یہ سرٹیفکیٹ انھیں88 ویں اکیڈمی ایوارڈ کے نومیشین لنچ کے موقع پر دیگر نومینیز کے ساتھ ملا، نامزدگی لنچ کااہتمام اکیڈمی موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنسس کی طرف سے کیلیفورنیا میں کیا گیا تھا۔

    دنیا بھر سے بہترین دستاویزی فلموں کیلئے نامزد ہونے والی 5 فلموں میں شامل ہے، کسی ایک بہترین فلم کا انتخاب 28 فروری 2016 کو منعقد ہونیوالی رنگا رنگ آسکر ایوارڈ کی سالانہ تقریب میں کیا جائیگا، شرمین عبید چنائے اس بار بھی پرامید ہیں کہ دوسری بار پاکستان کے لئے ایوارڈ جیت جائینگی۔

    تقریب کے شرکا میں شرمین عبید چنائے کے علاوہ اداکارہ الیسیا ویکنڈر، جینیفر جیسن ،شارلیٹ ریمپلنگ، سیوس رونان رونی مارا، لیڈی گاگا ،میٹ ڈیمن، مارک روفالو بری لارسن،ایڈی ریڈمائن، جیکب ٹریمبلے ، الجینڈرو گونزالیز اور گلوکار سام سمتھ بھی شامل تھے ۔