Tag: سرکاری اداروں

  • وفاقی حکومت کن 24 سرکاری اداروں کی نجکاری کرے گی؟ فہرست سامنے آگئی

    وفاقی حکومت کن 24 سرکاری اداروں کی نجکاری کرے گی؟ فہرست سامنے آگئی

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے 24 سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کرلیا ہے اور باقاعدہ نجکاری فہرست بھی جاری کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے تیار کی گئی نئی نجکاری فہرست قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔

    یہ فہرست وفاقی وزیر برائے نجکاری عبدالعلیم خان نے ایوان میں پیش کی، جس میں مختلف سرکاری اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کا منصوبہ شامل ہے۔

    وفاقی وزیر نے بتایا کہ گزشتہ سال 24 سرکاری اداروں کو نجکاری فہرست میں شامل کیا گیا تھا اور اب یہ عمل تین مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔

    عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں 10 اداروں کی نجکاری ایک سال کے اندر مکمل کی جائے گی۔

    ان اداروں میں پی آئی اے (پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن)، روز ویلٹ ہوٹل (نیویارک) ، فرسٹ وومن بینک ، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن ، زرعی ترقیاتی بینک (ZTBL) ، آئیسکو (اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی) اور مزید 2 ڈسکوز شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : پی آئی اے کی نجکاری کے عمل میں مزید تیزی

    وفاقی وزیر کے مطابق دوسرے مرحلے میں 13 اداروں کی نجکاری تین سال کے اندر مکمل کی جائے گی، جن میں اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن ، یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن ، لیسکو (لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی) ، مزید 5 ڈسکوز اور 4 جینکوز (پاور جنریشن کمپنیاں) شامل ہیں۔

    تیسرے مرحلے میں صرف پوسٹل لائف انشورنس کمپنی کی نجکاری کی جائے گی، جسے پانچ سال کے اندر مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

    وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ نجکاری کا مقصد سرکاری اداروں کو فعال، مؤثر اور منافع بخش بنانا ہے۔ حکومت شفاف طریقہ کار کے تحت قومی اثاثوں کی نجکاری کو ممکن بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

  • کئی سرکاری اداروں کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ!

    کئی سرکاری اداروں کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ!

    اسلام آباد (20 جولائی 2025): وزارت خزانہ نے کئی سرکاری اداروں کے ریڈ زون میں کام کرنے اور دیوالیہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزارت خزانہ کی سرکاری اداروں سے متعلق دستاویز جاری کی ہیں، جس میں اداروں کی زبوں حالی کا احوال بیان کیا گیا ہے۔

    وزارت خزانہ کی دستاویز کے مطابق کئی سرکاری ادارے ریڈ زون میں کام کر رہے ہیں جب کہ کئی سرکاری کارپوریشنز کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ شدت اختیار کر گیا ہے۔

    ان دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اداروں کے بہت سے بورڈ آف ڈائریکٹرز بدستور غیر فعال ہیں۔ ان بورڈ ارکان کے پاس نہ تو مہارت ہوتی ہے اور نہ آزادی اور تجربہ ہوتا ہے۔ بورڈ ارکان کے پاس اسٹریٹجک فیصلے لینے اور احتساب نافذ کرنے کا عزم بھی نہیں ہوتا ہے۔

    دستاویز میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ زیادہ تر اداروں میں آڈٹ کمیٹیاں غیر فعال یا صرف علامتی ہوتی ہیں۔ خطرے کے انتظام کے طریقہ کار یا تو بالکل موجود نہیں یا صرف خانہ پُری تک محدود ہیں۔

    وزارت خزانہ کی ان دستاویزات میں سرکاری اداروں پر عوامی اعتماد کے زوال کی وجہ بھی بیان کی گئی ہے اور کہا ہے کہ موثر نگرانی کی عدم موجودگی نے مالیاتی غلط بیانی اور لاگت میں اضافے کو جنم دیا ہے۔ بعض صورتوں میں مشتبہ فراڈ جیسے معاملات پیدا ہوئے ہیں۔ مالی عدم استحکام، اداروں پر عوامی اعتماد کے زوال میں اضافہ ہوا ہے۔

  • سرکاری اداروں کی مالی امداد کارکردگی سے مشروط کرنے کا فارمولا تیار

    سرکاری اداروں کی مالی امداد کارکردگی سے مشروط کرنے کا فارمولا تیار

    اسلام آباد : حکومت نے سرکاری اداروں کی مالی امداد کارکردگی سے مشروط کرنے کا فارمولا تیار کرلیا۔ بہت سے سرکاری ادارے مالی بوجھ بن گئے، جن کا معیشت یاعوامی خدمات میں کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بہت سے سرکاری ادارے مالی بوجھ بن گئے اور معیشت یا عوامی خدمات میں کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔

    تمام سرکاری اداروں کے لیے حکومتی مالی امداد کارکردگی سے مشروط کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہے ، وفاقی وزارت خزانہ نے پرفارمنس سے منسلک فنڈنگ کا نیا ماڈل تجویز کردیا ہے۔

    دستاویز میں بتایا کہ مجوزہ ماڈل کےتحت اداروں کو فنڈنگ کے لیے مخصوص اہداف پوراکرنے ہوں گے، مالی امداد اس وقت تک نہیں دی جائےگی جب تک ادارے مخصوص اہداف پورا نہ کریں۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ نتائج سے مشروط فنڈنگ کامقصد مالیاتی نظم وضبط کوفروغ دیناہے،آپریشنل کارکردگی بہتر،اداروں کو مالی نقصان سے ہٹاکرویلیو کری ایشن کی جانب لانا ہے۔

    دستاویز کے مطابق اہداف کوحاصل کرنےمیں ناکامی پرمالی معاونت میں کمی کی جائے گی، فنڈنگ کا نیاماڈل ایک طویل المدتی حکمت عملی ہے، ریاست کو مالی سرپرست سےنکال کرایک نتیجہ خیزی میں بدلنے کی کوشش ہے۔

    وزارت خزانہ نے مزید بتایا کہ اقدام کامقصد یہ ہےکہ سرکاری پیسےکاہر روپیہ ملک کی ترقی میں استعمال ہو، اقدام واضح پیغام دیتا ہےکہ ریاستی اداروں کے لیے اب صرف بقاکافی نہیں، اداروں کواپنے وسائل کامؤثراستعمال اوربہتر نتائج دکھانے ہوں گے۔

    دستاویز میں کہا گیا کہ ٹیکس دہندگان کے پیسے کو زیادہ بہتر مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکے گا، ریاستی اداروں کو مسلسل مالی امداد نے نااہلی، مالی خود اطمینانی کوجنم دیا، بار بار مالی معاونت جو اکثر بغیر کسی لازمی کارکردگی کے اہداف کے دی جاتی ہے اور ادارےاس امید پرچلتے ہیں کہ حکومت کسی بھی صورت ان کوسہارا دے گی۔

    وزارت خزانہ نے کہا کہ ریاستی اداروں کی اس غیرمشروط مدد نےقومی وسائل کا ضیاع کیا ہے، جدت، لاگت میں کمی، اسٹریٹجک اصلاحات کی حوصلہ شکنی ہوئی، ادارےجواصل میں معیشت کی ترقی کا ذریعہ بننےچاہیے تھے مالی بوجھ بن چکے۔

    ریاستی ادارےہر سال قومی بجٹ پر اثر ڈالتے ہیں، حکومت باربارخسارے والےاداروں کو سرمایہ فراہم کرتی ہے اور سرمایہ کاری عام طور پرکسی واضح پرفارمنس روڈمیپ کےبغیر دی جاتی ہے، نتیجہ آپریشنل جمود،ناقص حکمرانی،اہداف کی غلط ترجیحات کی صورت میں نکلتا ہے۔

    جب سرمائےکی دستیابی نتیجےسےآزاد ہو تومالیاتی نظم و ضبط کمزور ہوجاتا ہے، اس کےنتیجے میں اسٹرٹیجک منصوبہ بندی پس منظرمیں چلی جاتی ہے، تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر شعبوں میں سرکاری فنڈزکی کمی ہوتی ہے، ایک ایسی روایت فروغ پاتی ہے جہاں نااہلی کو سزا نہیں ملتی۔

  • 15 سے زائد  سرکاری  اداروں کے مجموعی نقصانات 5900 ارب روپے سے تجاوز کرگئے

    15 سے زائد سرکاری اداروں کے مجموعی نقصانات 5900 ارب روپے سے تجاوز کرگئے

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کی جانب سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 15 سے زائد سرکاری اداروں کے مجموعی نقصانات 5900 ارب روپے سے تجاوز کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت سرکاری اداروں کے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی۔

    جس میں بتایا کہ 15 سے زائد اداروں کے مجموعی نقصانات 5900 ارب روپے سے تجاوز کرگئے اورسرکاری اداروں کا مجموعی خسارہ 5893 ارب 18کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔

    پینشن کی مد میں واجبات بھی سترہ سو ارب روپے تک ، نیشنل ہائی وے اٹھارٹی کا مجموعی خسارہ 1953 ارب ،کیسکو کے 770.6 ارب جبکہ پیسکو کے نقصانات 684.9 ارب روپے تک پہنچ گئے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھ ماہ کے دوران ڈسکوز کے نقصانات بڑھنے کا رجحان برقرار رہا اور اداروں کے گردشی قرضے چار ہزار نو سو ارب روپے تک پہنچ گئے جبکہ گردشی قر ض میں بجلی کے شعبے کا حصہ چوبیس سو ارب روپے ہے۔

    کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کا چھ ماہ کا خسارہ 58 ارب 10 کروڑ ، سیپکو کا چھ ماہ کا مجموعی خسارہ 472 ارب 99 کروڑ ہو گیا جبکہ گزشتہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں خسارہ 345 ارب روپے بڑھ گیا۔

    اسٹیل ملز کا چھ ماہ کا 15 ارب 60 کروڑ اور مجموعی خسارہ 255 ارب 82 کروڑ ، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کا چھ ماہ کا خسارہ 7 ارب 19کروڑر روپے اور مجموعی خسارہ 43 ارب 57 کروڑ روپے ہوگیا۔

    اسٹیل ملز کا چھ ماہ میں مجموعی خسارہ دوسوپچپن ارب بیاسی کروڑ ہوگیا۔۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کا مجموعی خسارہ تینتالیس ارب ستاون کروڑ روپے ہوگی

  • بند کئے جانے والے سرکاری اداروں کے ملازمین کا کیا ہوگا؟ اہم خبر آگئی

    بند کئے جانے والے سرکاری اداروں کے ملازمین کا کیا ہوگا؟ اہم خبر آگئی

    اسلام آباد : وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے بند کئے جانے والے سرکاری اداروں کے ملازمین کے حوالے سے بتایا کہ ملازمین جواپنی ملازمت کے آخری 5سالوں میں ہیں ان کو ریٹائر کردیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹرعون عباس نےسینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کتنے محکموں کو ضم کیا جارہا ہے، یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کا کیا ہوگا یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے ملازمین کیا بنے گا۔

    عون عباس کے جواب پر اعظم نزیر تارڑ نےجواب دیتے ہوئے کہا رائٹ سائزنگ وقت کی ضرورت ہے، کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں حکومت کا کام ماحول فراہم کرنا ہے۔

    وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ہماری گردشی قرضے بڑھ رہے ہیں خساروں کو ختم کرکے معیشت کو کھڑا کرنا ہے سول ایوی ایشن کو وزارت دفاع میں ضم کردیا گیا ہے وہ ملازمین جواپنی ملازمت کے آخری 5سالوں میں ہیں ان کو ریٹائر کردیا جائے گا۔

    انھوں نے بتایا کہ سرکاری ملازمین جن کے محکمے کو ہوں گے ان کو پیکجز دیئے جائیں گے، ان محکموں میں کام کرنے والے پاکستانی ہیں لیکن ریاست سب سے پہلے ہے ہمارا مقصد کسی کو بےروزگارکرنا نہیں ہے۔

    وزیر قانون کا کہنا تھا کہ کام کرنے والے ملازمین کو نئے کنٹریکٹراپنے ساتھ رکھیں گے، کسی کو قانون کے خلاف نوکری سے نہین نکالا جائے گا۔

    Bureaucracy in Pakistan- بیوروکریسی نوکر یا مالک؟

  • بے روزگار ہونے کا خدشہ  ، سرکاری ملازمین کے لئے بڑی خبر

    بے روزگار ہونے کا خدشہ ، سرکاری ملازمین کے لئے بڑی خبر

    اسلام آباد : سرکاری اداروں کو بند کرنے حکومتی فیصلے کے بعد سرکاری ملازمین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی، جس سے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے مزید سرکاری اداروں کو بند کرنے کی تجاویز تیار کرلیں، ذرائع نے بتایا کہ رائٹ سائزنگ اقدامات کے تحت مختلف ادارے بندکرنےکی نشاندہی کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت صنعت وپیداوار کے ادارے کراچی ٹولزڈائز اینڈ مولڈز سینٹر اور نیشنل پروڈکٹوٹی آرگنائزیشن بندکرنے کی تجویز تیار کی گئی ہے۔

    پاکستان انڈسٹریل ٹیکنیکل اسسٹنس سینٹر اور ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن اینڈاسکل ڈیولپمنٹ کمپنی بھی بندکرنےکی تجویزتیار ہے جبکہ یوٹیلیٹی اسٹورزکارپوریشن کی نجکاری یا ختم کرنےکی تجویز بھی دی گئی ہے۔

    یاد رہے اس سے قبل نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن اور نیشنل فرٹیلائزرمارکیٹنگ لمیٹڈ کو بند کرنے کی تجویز دی گئی تھی ، ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نےان اداروں کو بند کرنے کیلئے وزارت صنعت وپیداوارکو ٹاسک دے دیا ہے اور دونوں اداروں کو بند کرنے کے لیے تجاویز مانگی ہیں۔

    خیال رہے وفاقی حکومت رائٹ سائزنگ کمیٹی نے مختلف ادارے بند کرنے کی ہدایت کی تھی اور کہا تھا کہ وزارت آئی ٹی کے ماتحت ٹیلی کام فاؤنڈیشن کو بند کیا جائے۔

    ٹیلی کام فاؤنڈیشن کے ماتحت اداروں کی نجکاری کرنے کے احکامات بھی جاری کرتے ہوئے ادارہ جاتی اصلاحات کمیٹی کی نیشنل آئی ٹی بورڈکی بڑےپیمانے پرتنظیم نوکی ہدایت کی تھی۔

  • حکومت کا مختلف سرکاری اداروں کا خصوصی آڈٹ کرانے کا فیصلہ

    حکومت کا مختلف سرکاری اداروں کا خصوصی آڈٹ کرانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے مختلف سرکاری اداروں کا خصوصی آڈٹ کرانے کا فیصلہ کرلیا اور آڈٹ کرانے سے متعلق پلان سےآئی ایم ایف کو آگاہ کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے مختلف سرکاری اداروں کا خصوصی آڈٹ کرانے کا فیصلہ کرلیا۔

    سوئی سدرن گیس کمپنی، حیسکواور پیسکوکا خصوصی آڈٹ کیا جائے گا ، حکومت نے خصوصی آڈٹ کرانے سے متعلق پلان سےآئی ایم ایف کو آگاہ کردیا ہے۔

    نگراں حکومت نے خصوصی آڈٹ کیلئے آڈیٹر جنرل کوکہہ دیا ہے اور خصوصی آڈٹ کے اسکوپ اورٹی او آرزکوحتمی شکل دیدی گئی ہے۔

    دستاویز میں کہا گیا ہے کہ خصوصی آڈٹ جاری سہہ ماہی کے دوران شروع کرنے کا پلان ہے۔

    حکومت نے آئی ایم ایف کو سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری اداروں میں شفافیت لائی جائے گی۔

  • حکومت کا متعدد سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ

    حکومت کا متعدد سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ

    لاہور :حکومت نے متعدد سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کرلیا، پی آئی اے، سوئی ناردرن اور سوئی سدرن کے شیئرز اسٹاک ایکسچینج سے فروخت ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے متعدد سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کرلیا ، ذرائع نے بتایا کہ بعض اداروں کےحصص اسٹاک ایکسچینج کےذریعےعوام کو فروخت کئےجائیں گے جبکہ متعدد اداروں کا مینجمنٹ کنٹرول نجی شعبے کے حوالے کردیا جائےگا۔

    ذرائع نے کہا کہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے شئیرز سٹاک ایکسچینج کے ذریعے عوام کو فروخت ہوں گے اور اسٹیٹ لائف کی بھی اسٹاک ایکسچینج میں لسٹنگ کروائی جائے گی۔3

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پی آئی اے، سوئی ناردرن اور سوئی سدرن کےشیئرز بھی اسٹاک ایکسچینج سے فروخت ہوں گے، حکومت ان اداروں کا مینجمنٹ کنٹرول نجی شعبے کے حوالے کرنے کو تیار ہے ، اوورسیز پاکستانیوں کے لیے شیئرز کا الگ کوٹہ مختص کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق حکومت اسلام آباد ائیرپورٹ کا کنٹرول نجی شعبےکے حوالے کرنے کے لئے درخواستیں طلب کر چکی ہے، نجکاری کے عمل سے اربوں روپے حاصل ہوں گے،ذرائع

    وزیراعظم نے خسارے والے اداروں میں اصلاحات کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

  • سرکاری اداروں میں کچھ لوگوں کو 70 سے 80 لاکھ ماہانہ تنخواہ دینے کا انکشاف

    سرکاری اداروں میں کچھ لوگوں کو 70 سے 80 لاکھ ماہانہ تنخواہ دینے کا انکشاف

    آسلام آباد : پی اے سی کے چیئرمین نور عالم نے سرکاری اداروں میں کچھ لوگوں کو 70 سے 80 لاکھ ماہانہ تنخواہ دینے کا انکشاف کیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نورعالم کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا ، پی اے سی ارکان نے کہا کہ تمام وزارتوں کےانٹرنل کنٹرول کابھی آڈٹ کیا جائے۔

    پی اے سی نے پاکستان اسٹیل میں سامان چوری کی رپورٹ طلب کر لی، پی اےسی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف آئی اے سےاس معاملے کی انکوائری کر رہا ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا ایف آئی اے انکوائری رپورٹ پی اےسی میں پیش کرے جبکہ کمیٹی نےآڈیٹرجنرل سےگاڑیوں کی کمپنیوں کی آڈٹ رپورٹس بھی طلب کر لی۔

    چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ آڈیٹرجنرل گاڑیوں کی کمپنیوں کا ٹیکس ریکارڈ رپورٹ میں بتائے۔

    پی اے سی نے تمباکو کے شعبے کا اسپیشل آڈٹ کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ اورتمباکو کےشعبےمیں اربوں کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے۔

    ٓچیئرمین نور عالم نے کہا کہ پبلک سیکٹرکمپنیوں میں بورڈ ممبران کی تنخواہیں 70,80 لاکھ روپے تک ہیں، دیگر مراعات ملاکربورڈممبران کی تنخواہ ایک کروڑ تک پہنچ جاتی ہے۔

    نور عالم کا کہنا تھا کہ اتنی زیادہ تنخواہ وصول کرنےوالےبورڈ ارکان کو فارغ کردیناچاہیے، پبلک سیکٹرکمپنیوں میں بورڈممبران کی تنخواہ 5سے10 لاکھ تک ہونی چاہیے، 5یا 10 لاکھ روپے تنخواہ ہو تو بھی بورڈ ممبران کی بہترین کارکردگی ہو سکتی ہے۔

  • سعودی عرب: سرکاری اداروں کے ملازمین کے لیے اہم اعلان

    سعودی عرب: سرکاری اداروں کے ملازمین کے لیے اہم اعلان

    ریاض: سعود ی حکومت نے تمام سرکاری اداروں میں عوامی شعبے سے متعلق ملازمین ک ہدایت کی ہے کہ 30 اگست سے اداروں میں محتاط رہتے ہوئے ڈیوٹی کا آغاز کیا جائے۔

    سعودی وزیر افرادی قوت و سماجی بہبود انجینئر احمد سلیمان الراجعی نے کہا کہ سرکاری اداروں کے ذمہ دار اپنے طور پر ان افراد کا انتخاب کریں جو گھروں سے ڈیوٹی ادا کر سکتے ہیں تاہم ورک فراہم ہوم کے کارکنوں کا تناسب 25 فیصد سے زائد نہ ہو

    انجینئر احمد سلیمان الراجعی کا کہنا ہے کہ دفتروں میں کام کا آغاز مرحلہ وار ہو رہا ہے تاہم حاضری کے لیے فنگر پرنٹ سسٹم معطل رکھا جائے، کارکنوں کی صحت کا خیال رکھا جائے۔

    وزیر افرادی قوت کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مقررہ ایس او پیز پر عمل کو بھی یقینی بنایا جائے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں مارچ کے آخری ہفتے سے کرونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن اور کرفیو کے نفاذ کے سبب سرکاری اور نجی دفاتر کے ملازم گھر سے کام کر رہے تھے۔