Tag: سرکاری ادارے

  • حکومت پاکستان نے تمام سرکاری اداروں، عمارتوں پر قومی پرچم لہرانے کی ہدایت کردی

    حکومت پاکستان نے تمام سرکاری اداروں، عمارتوں پر قومی پرچم لہرانے کی ہدایت کردی

    کراچی: حکومت پاکستان نے بھارت کو دھول چٹانے کے بعد تمام سرکاری اداروں اور عمارتوں پر قومی پرچم لہرانے کی ہدایت کردی۔

    بھارت نے ایک طرح سے اپنی پسپائی تسلیم کرتے ہوئے جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کردی ہے، پاکستان کی جانب سے آج صبح آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کیا گیا تھا اور بھارت بھر میں ان کے ایئربیسز اور فوجی اڈوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا تھا۔

    "جوابی آپریشن کیا تو بھارت 24 گھنٹے سے پہلے بات چیت کیلئے تیار ہوگیا”

    پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد نہ صرف بھارت نے 24 گھنٹے کے اندر بات چیت پر آمادگی ظاہر کی بلکہ اس کے بعد کسی اور مہم جوئی سے بھی گریز کیا۔

    بھارت سے حالیہ جنگ میں پاکستانی فضائیہ کی شاندار فتح اور آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی کے بعدحکومت پاکستان نے تمام سرکاری اداروں اور عمارتوں پر قومی پرچم لہرانے کی ہدایت کردی ہے۔

    اس کے علاوہ حکومت نے پولیس کو بھی دفاتر، سرکاری گاڑیوں پر پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہرانے کی ہدایت کی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/bunyan-ul-marsoos-pakistan-answered-india-attack/

  • عوام کیلئے بجلی کے بھاری بھر کم بل اور سرکاری ادارے کروڑوں کے نادہندہ

    عوام کیلئے بجلی کے بھاری بھر کم بل اور سرکاری ادارے کروڑوں کے نادہندہ

    اسلام آباد : مختلف وزارتوں کے ذمےکروڑوں روپے کے بجلی بلوں کےواجبات ہیں ، صرف دفتر خارجہ 14کروڑ 32 لاکھ 81 ہزار روپے سے زائد کی نادہندہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مختلف وزارتیں ڈویژنز اور سرکاری ادارے بجلی بلوں کے نادہندہ نکلے، مختلف وزارتوں کے ذمےکروڑوں روپے کے بجلی بلوں کے واجبات ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ دفترخارجہ 14کروڑ 32 لاکھ 81 ہزار روپےسے زائد ، بی بلاک میں مختلف وزارتیں 9کروڑ83 لاکھ 67 ہزار سے زائد ، کیو بلاک میں وزارت خزانہ سمیت دیگر 4 کروڑ97 لاکھ 20 ہزارروپے سے زائد کی نادہندہ ہیں ۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سی بلاک میں واقع وزارتیں 4کروڑ 4 لاکھ 49 ہزار روپے سے زائد ، پارلیمنٹ ہاؤس بجلی بلوں کی مدمیں5 کروڑ 20 لاکھ 26 ہزارروپے سے زائد ، ایف بی آر بجلی بلوں کی مد میں 1کروڑ 54 لاکھ 20 ہزارروپے سے زائد اور کابینہ بلاک بجلی بلوں کی مد میں 7 کروڑ 64لاکھ 97 ہزار سے زائد کا نادہندہ ہے۔

    ، ذرائع کے مطابق سندھ ہاؤس پر 66 لاکھ 53 ہزار سے زائد پنجاب ہاؤس پر بجلی بلوں کی مد میں 51 لاکھ 20 ہزار روپے سے زائد، فارن سروس اکیڈمی کےذمے41 لاکھ 36 ہزار روپے سے زائد اور نیشنل لائبریری کے ذمےبجلی بلوں کے12لاکھ 90 ہزار سے زائد کے واجبات ہیں۔

    نیشنل آرٹ گیلری کے ذمےبجلی بلوں کی مد میں واجب الادارقم 17لاکھ 80ہزارسےزائد ہے جبکہ پارلیمنٹ لاجز بجلی بلوں کی مد میں 10 لاکھ سے زائد کا نادہندہ ہے اور آزادکشمیرکونسل سیکرٹریٹ نے بجلی بلوں کی مدمیں 9 لاکھ 85 ہزار سے زائد ادا کرنے ہیں۔

  • حکومتیں قانون سازی عوام کیلئے نہیں اپنی سہولت کیلئے کرتی ہیں، شاہد خاقان

    حکومتیں قانون سازی عوام کیلئے نہیں اپنی سہولت کیلئے کرتی ہیں، شاہد خاقان

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومتیں قانون سازی اپنی سہولت کے لئے کرتی ہیں عوامی کے لئے نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب اقتدار میں رہے، کوئی ملک کے مسائل حل تلاش نہیں کرسکا، سرکاری ادارے اربوں کا نقصان کررہے ہیں مگر ہم انہیں بند نہیں کرسکتے۔

    انہوں نے کہا کہ حیرت ہے کراچی کی آبادی  ایک ملین کم ہوگئی، کراچی میں جو رہتا ہے اسے  گنا جائے،  میں شمالی پنجاب کا رہنے والا ہوں وہاں کے ہزاروں لوگ کراچی میں مقیم  ہیں، کراچی میں ملک کے طول عرض سے لوگ  آکر رہ رہے ہیں انکو گنا جائے۔

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آج ملک میں مردم شماری بھی متنازعہ ہوگئی ہے، عدلیہ ازخود نوٹس کی پاور رکھتی ہے، عدلیہ نے کبھی سوچا ان کی عدالتوں میں کیا ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیب کے کیسز سے تاجر کاروبار نہیں کرسکتا،  نیب کے ادارے نے ملک کو تباہ کردیا اس کو ختم کردینا چاہیے، اس ملک کے ادارے ملک کا اربوں روپے کا نقصان کررہے ہیں، نیب کی وجہ سے ملک کا نظام مفلوج ہوچکا ہے، سرکاری ادارے اربوں کا نقصان کر رہے ہیں مگر ہم انہیں بند نہیں کر سکتے۔

    شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اگرہم نے یہ مشکل فیصلے نہیں کئے تو ان حالات سے نہیں نکل پائیں گے، اس وقت کرپٹ ترین ادارہ نیب ہے، جو نقصان ملک کو نیب نے پہنچایا ہے وہ کسی اور ادارے نے نہیں پہنچایا، افسروں اور وزیروں کے سامنے ملک کا کروڑوں اربوں کا نقصان ہوجاتا ہے، مگر یہ کچھ ایکشن نہیں لیتے کہ کل نیب کو کیا جواب دیں گے۔

    ن لیگ کے سینئر رہنما نے کہا کہ  کھاد کے ہزاروں لاکھوں ٹرک روز ملک سے  غائب ہو رہے ہیں، ڈیزل کے غیرقانونی ٹرک ملک میں آرہے ہیں، حکومتیں اپنی قانون سازی اپنی سہولت کے لئے کرتی ہیں عوامی کے لئے نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک قرضوں پر کب تک اور کیسے چل سکتا ہے، اب حالت یہ ہوگئی ہے سود کے لئے بھی ہمیں قرض لینا پڑے گا، نظام تبدیل کرنا ہوگا، اس نظام میں مسائل حل کرنے کی صلاحیت ختم  ہوچکی، ملک کو اس وقت نئے نظام، راستے اور انتظامی ڈھانچےکی ضرورت ہے۔

    شاہد خاقان عباسی نےتقریب میں خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملک میں اس وقت سب سے بڑا فقدان لیڈر شب کا ہے، ہمیں سوچنا ہوگا آئین نے ملک کو ترقی دی یا نہیں، آئین غلط ہے یا اس کو چلانے والے غلط  ہیں ہمیں یہ سوچنا ہوگا۔

  • عوام کا لہو نچوڑنے والی بجلی کمپنیاں سرکاری اداروں سے اپنی رقم نکلوانے میں ناکام

    عوام کا لہو نچوڑنے والی بجلی کمپنیاں سرکاری اداروں سے اپنی رقم نکلوانے میں ناکام

    اسلام آباد: ملک بھر کی بجلی کمپنیاں عوام کا لہو نچوڑنے کے بعد سرکاری اداروں سے وصولیاں کرنے میں ناکام ہیں، مختلف سرکاری اداروں پر بجلی کمپنیوں کی اربوں روپے کی رقم واجب الادا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی کمپنیاں سرکاری اداروں سے وصولیاں بہتر کرنے میں ناکام ہوگئیں، ایک سال میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کے واجبات میں مزید 309 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔

    حال ہی میں جاری کی گئی ایک دستاویز میں کہا گیا کہ 30 جون 2022 تک بجلی کمپنیوں کے واجبات 1 ہزار 498 ارب تک تھے، جبکہ 2021 کے اختتام تک واجبات 1 ہزار 189 ارب روپے تک تھے۔

    دستاویز کے مطابق کوئٹہ کی بجلی کمپنی کیسکو کے مختلف اداروں پر 460 ارب 95 کروڑ 50 لاکھ روپے کے واجبات ہیں۔

    گوجرانوالہ کی گیپکو نے وزارتوں اور سرکاری اداروں سے 454 ارب روپے وصول کرنے ہیں، سکھر کی سیپکو کے 172 ارب 23 کروڑ 50 لاکھ روپے، پشاور کی پیسکو کے 165 ارب 78 کروڑ 15 لاکھ روپے اور لاہور کی لیسکو کے مختلف سرکاری اداروں پر 163 ارب 13 کروڑ روپے کے واجبات ہیں۔

    حیدر آباد کی حیسکو کو 139 ارب 93 کروڑ 20 لاکھ روپے، ملتان کی میپکو کو 100 ارب 75 کروڑ 34 لاکھ روپے اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی آئیسکو کو 100 ارب 75 کروڑ روپے کے واجبات مختلف صوبائی و وفاقی سرکاری اداروں سے وصول کرنے ہیں۔

    قبائلی علاقوں کی ٹیسکو کے واجبات 75 ارب 98 کروڑ روپے اور فیصل آباد کی فیسکو کے واجبات کی رقم 73 ارب 15 کروڑ 75 لاکھ روپے ہے جو مختلف وفاقی و صوبائی سرکاری اداروں پر واجب الادا ہے۔

  • سعودی عرب: سرکاری اداروں کو پیٹرول کی بچت کا حکم

    سعودی عرب: سرکاری اداروں کو پیٹرول کی بچت کا حکم

    ریاض: سعودی عرب میں سرکاری اور نیم سرکاری اداروں کو پیٹرول کفایت شعاری سے استعمال کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اس حوالے سے شاہی فرمان بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سرکاری اور نیم سرکاری اداروں کو پیٹرول کفایت شعاری سے استعمال کرنے کا حکم دیا گیا ہے، وزارت توانائی کے ماتحت سعودی انرجی سینٹر کی تجویز پر کفایت شعاری کا شاہی فرمان جاری کردیا گیا۔

    شاہی فرمان میں کہا گیا ہے کہ وزارت خزانہ، سعودی انرجی سینٹر اور کفاۃ سینٹر کے تعاون سے ہر سرکاری ادارے کی تیل کی ضروریات کی تنظیم نو کرے۔

    آرامکو سے براہ راست پیٹرول حاصل کرنے والے ادارے پیٹرول کی مطلوبہ مقدار حاصل کرنے کے لیے معاہدے کریں اور صرف اتنا ہی پیٹرول طلب کریں جتنا کہ بے حد ضروری ہو۔

    ہر سرکاری ادارے میں ایک ورکنگ ٹیم قائم کی جائے جو کفایت شعاری کے فیصلوں پر عمل درآمد کروائے۔

    سرکاری ادارے بھی گاڑیاں خریدتے یا کرائے پر حاصل کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ صرف ایسی گاڑیاں حاصل کی جائیں جو کم پیٹرول خرچ کرتی ہوں۔

    سعودی انرجی سینٹر بجلی گھروں اور کھارے پانی کو استعمال کے قابل بنانے والے پلانٹس میں بھی پیٹرول کے استعمال کا کفایت شعاری نظام ترتیب دے گا۔

    بجلی پیدا کرنے کے لیے جنریٹر استعمال کرنے والے سرکاری ادارے جنریٹر کی تفصیلات وزارت توانائی کو فراہم کریں تاکہ وزارت توانائی نئے نظام کے تحت ان کے یہاں بجلی کے خرچ کو منظم کرسکے اور بجلی سازی کے ان کے نظام کو بجلی کے جنرل نیٹ ورک سے مربوط کر سکے۔

  • اردن: تمام سرکاری ادارے کھولنے کا اعلان

    اردن: تمام سرکاری ادارے کھولنے کا اعلان

    عمان: اردن کی حکومت نے عید کے بعد تمام سرکاری ادارے اور محکمے کھولنے کا اعلان کیا ہے، عید کے پہلے دن پورے ملک میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ رہے گا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق اردن کے وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات امجد العضایلہ نے کہا ہے کہ عید الفطر کے بعد تمام سرکاری ادارے اور محکمے کھول دیے جائیں گے تاہم عید کے پہلے دن پورے ملک میں مکمل لاک ڈاؤن رہے گا۔

    انہوں نے کہا کہ گاڑیوں سے سفر کی اجازت نہیں ہوگی، عوام بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے گھروں سے پیدل آ جا سکیں گے۔

    وزیر کا مزید کہنا تھا کہ منگل 12 مئی سے کرفیو کے اوقات میں مزید نرمی کردی جائے گی، عوام صبح 8 بجے سے شام 7 بجے تک اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے گھروں سے نکل سکیں گے۔

    ان کے مطابق منگل 26 مئی سے سرکاری ملازم دفاتر میں کام کرنا شروع کردیں گے، حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک گائڈ بک تیار کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ عید الفطر کے بعد ڈیوٹی پر واپس آنے کی صورت میں کن امور کی کس طرح پابندی کریں گے۔

    گائڈ بک میں نئے کرونا وائرس سے بچاؤ اور اسے لگنے سے روکنے کے لیے مکمل حفاظتی تدابیر اور ہدایات درج کی گئی ہیں، سرکاری اداروں کے ملازم متعدد خدمات آن لائن انجام دیں گے جبکہ دیگر کارکن دفاتر پہنچ کر ڈیوٹی دیں گے۔

    خیال رہے کہ اردنی حکومت نے 17 مارچ 2020 سے تمام سرکاری ادارے اور محکمے بند کردیے تھے البتہ اہم اداروں کو اس سے استثنیٰ دیا گیا تھا، وزیر کے مطابق ہر جمعے کو پورے ملک میں تا اطلاع ثانی مکمل کرفیو رہے گا۔

  • وزیر اعظم کا سرکاری اداروں کو فعال بنانے کا مشن، اہم رپورٹ پیش

    وزیر اعظم کا سرکاری اداروں کو فعال بنانے کا مشن، اہم رپورٹ پیش

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کو وزارتوں اور ذیلی اداروں میں زیر التوا انکوائریز پر رپورٹ پیش کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایم ڈلیوری یونٹ نے وزیر اعظم کی ہدایت پر وزارتوں اور اداروں کو مراسلہ جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ زیر التوا انکوائریز کی رپورٹ پر وزیر اعظم آفس کو 90 روز میں کارروائی کی رپورٹ پیش کی جائے۔

    وزیر اعظم کو پیش کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام انکوائریز وزارتوں اور ذیلی اداروں کی سطح پر زیر التوا ہیں، ان میں فنانس ڈویژن 316 زیر التوا انکوائریز کے ساتھ سر فہرست ہے، جب کہ زرعی ترقیاتی بینک کی 237 انکوائریز زیر التوا ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق پوسٹل سروس کی 184، پاور ڈویژن کی 193 انکوائریز، وزارت داخلہ کی 110، انڈسٹریز پروڈکشن کی 245 انکوائریز زیر التوا ہیں، یہ انکوائریز کارکردگی اور نظم و ضبط کی خلاف ورزیوں پر مبنی ہیں، 14 جنوری کو پی ایم ڈی یو نے کابینہ میں بھی رپورٹ پیش کی تھی۔

    ادارے اتنے مضبوط کر دوں گا جتنے پہلے کبھی نہیں ہوئے: وزیر اعظم

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ زیر التوا انکوائریز پرموشن، ٹریننگ، اور بہتر کارکردگی کے راستے میں رکاوٹ ہیں، 2001 سے یہ انکوائریز زیر التوا ہیں جن کو نظر انداز کیا گیا۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے پر مسلسل توجہ مرکوز کر رہے ہیں، اس سلسلے میں ان کی حکمت عملی کے نتائج بھی سامنے آنے لگے ہیں، گزشتہ ماہ وزراتِ مواصلات نے کارکردگی رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی آمدن میں 25 ارب 80 کروڑ روپے کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔

    گزشتہ روز وزیر اعظم ہاؤس میں معروف قانون دان بابر اعوان کے ساتھ ملاقات میں انھوں نے اپنے اس عزم کو دہرایا تھا کہ وہ ملکی ادارے اتنے مضبوط کر دیں گے جتنے پہلے کبھی نہیں ہوئے۔

  • سرکاری اداروں کی غیر ذمہ داری پر سعودی حکومت نے نوٹس لے لیا

    سرکاری اداروں کی غیر ذمہ داری پر سعودی حکومت نے نوٹس لے لیا

    ریاض: سعودی عرب کے سرکاری اداروں کی جانب سے مختلف نجی کمپنیوں کو عدم ادائیگی کی شکایات پر سعودی حکومت نے نوٹس لے لیا۔

    سعودی اخبار کے مطابق سعودی ایوان ہائے صنعت و تجارت کونسل نے سعودی عرب کے نجی اداروں اور کمپنیوں کی شکایات کا نوٹس لے لیا، اداروں اور کمپنیوں نے شکوہ کیا تھا کہ کئی سرکاری ادارے ان کے بقایا جات ادا نہیں کر رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ بے حد مشکل میں ہیں۔

    صنعت و تجارت کونسل نے تمام نجی اداروں اور کمپنیوں سے کہا ہے کہ جس کا بھی کسی سرکاری ادارے پر کوئی مطالبہ ہو، وہ اس کی تفصیلات کونسل کے ماتحت متعلقہ کمیٹی کو پیش کردے۔

    کونسل کی ہدایات کے مطابق ہر ادارہ اپنے مطالبے کے ساتھ مطلوبہ دستاویزات بھی منسلک کرے۔ متعلقہ کمیٹی ایک طرف تو نجی اداروں کے بقایا جات دلوانے کی مہم چلائے گی اور دوسری جانب اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ آئندہ اس نوعیت کی شکایات نہ ہوں۔

    کونسل نے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جسے نجی اداروں اور کمپنیوں کے بقایا جات دلوانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

    اس سے قبل وزارت خزانہ نے اطمینان دلایا تھا کہ مختلف اداروں اور کمپنیوں کے درمیان مسابقت اور سرکاری پرچیزنگ کا نیا قانون بے حد مؤثر ہے۔ اس میں سرکاری اداروں پر نجی اداروں کے بقایا جات کی ادائیگی کے نظام میں بڑی سہولتیں دی گئی ہیں۔

    نئے نظام کے تحت براہ راست ٹھیکیدار اور ثانوی درجے کے ٹھیکیدار کو ٹھیکے کی رقم ادا کرنے کا باقاعدہ نظام مقرر کیا گیا ہے۔

    اس میں اپنی نوعیت کی پہلی سہولت یہ بھی دی گئی ہے کہ اگر براہ راست ٹھیکیدار گھپلے کر رہا ہو تو ایسی صورت میں اس کی طرف سے سرکاری ادارے کا کام انجام دینے والے ثانوی درجے کے ٹھیکیدار کو اس کی مطلوبہ رقم براہ راست دی جاسکتی ہے۔

    یہ رقم اسی صورت میں دی جائے گی جب سرکاری ادارے کا کام مکمل کر دیا گیا ہو۔

    وزارت خزانہ نے یہ وضاحت بھی جاری کی ہے کہ نئے قانون میں سرکاری ادارے ادائیگی کا نظام صاف شفاف رکھیں گے۔ سرکاری اخراجات کا معیار بہتر بنایا جائے گا۔

    وزارت کے مطابق نئے قانون میں کوشش یہ کی گئی ہے کہ ٹھیکے دینے اور لینے میں ذاتی مفادات اثر انداز نہ ہوں۔ قومی خزانہ محفوظ رہے، نجی اور سرکاری اداروں کی ضروریات پوری ہوں اور ٹھیکیداروں اور ان کی جانب سے مختلف کام انجام دینے والوں کے مفادات پورے ہوں۔

    وزارت خزانہ کا مزید کہنا ہے کہ بنیادی سامان مہنگا ہونے، کسٹم ڈیوٹی بڑھنے، کوئی نیا ٹیکس لگنے یا ٹھیکیدار کو ٹھیکہ نافذ کرتے وقت حقیقی مشکلات پیش آنے کی صورت میں ٹھیکوں کی لاگت میں ترمیم کا واضح طریقہ کار بھی مقرر کردیا گیا ہے۔

  • وزیر اعظم کا سرکاری دفاتر کے کاموں میں تاخیر کا نوٹس

    وزیر اعظم کا سرکاری دفاتر کے کاموں میں تاخیر کا نوٹس

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے سرکاری اداروں کی جانب سے خدمات کی فراہمی میں تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے شہریوں کی درخواستیں 4 ہفتوں میں نمٹانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے سرکاری اداروں کی جانب سے خدمات کی فراہمی میں تاخیر کا نوٹس لے لیا۔ وزیر اعظم آفس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شہریوں کی بے شمار درخواستیں تعطل کا شکار ہیں۔ شہریوں کی لائسنس، این او سی اور ڈومیسائل کے حصول کی شکایات ہیں۔

    وزیر اعظم نے وزارتوں اور صوبوں کو شہریوں کی درخواستیں 4 ہفتوں میں نمٹانے کی ہدایت کردی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ سرکاری ادارے شہریوں کی درخواستوں اور پٹیشنز پر عملدر آمد یقینی بنائیں۔

    وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ سرکاری ادارے 4 ہفتے بعد رپورٹ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کو بھجوائیں، رپورٹ کے ذریعے بتایا جائے کہ شہریوں کی کتنی درخواستوں پر کتنا کام ہوا۔

    وزیر اعظم کی جانب سے مزید کہا گیا کہ شہریوں کا سرکاری اداروں پر اعتماد بحال ہونا چاہیئے، ادارے ویب سائٹ یا نوٹس بورڈ پر سروس ڈیلیوری ٹائم لائن بتائیں۔ ٹائم لائن سے شہریوں کو معلوم ہوگا درخواست پر کتنا کام ہوچکا۔

    وزرائے اعلیٰ اور چیف سیکریٹریز کو معاملے پر وزیر اعظم کو بر وقت آگاہ رکھنے کی ہدایت بھی کی گئی۔

    اس بارے میں وفاقی وزیر مواصلات کا کہنا ہے کہ آئی ڈی کارڈ اور ڈومیسال کی حصول میں مشکلات ہوتی ہیں، جلد شناختی کارڈ اور ڈومیسال کا طریقہ کار بہت آسان ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اس معاملے پر احکامات دیے ہیں۔

  • سرکاری اداروں میں مہمانوں کے لیے ریفریشمنٹ بند کردی گئی، وزارت خزانہ

    سرکاری اداروں میں مہمانوں کے لیے ریفریشمنٹ بند کردی گئی، وزارت خزانہ

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کی جانب سے سرکاری اداروں میں مہمانوں کے لیے ریفریشمنٹ بند کردی گئی ہے، ریفریشمنٹ، تحفے تحائف پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق سرکاری اداروں میں مہمانوں کے لیے ریفریشمنٹ بند کردی گئی ہے، یکم فروری سے ریفریشمنٹ، تحفے تحائف کا بجٹ نہیں دیا جائے گا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق اس مد میں جمع کرایا گیا کوئی بل ادا نہیں کیا جائے گا، اس مد میں کیا گیا خرچہ کسی اور بل میں ضم نہیں کیا جائے گا۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے ریفریشمنٹ، تحفے تحائف پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے، وزارت خزانہ نے کنٹرولر اور اکاؤنٹنٹ جنزل کو فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔

    مزید پڑھیں: کفایت شعاری مہم ، وفاقی حکومت کا جاری اخراجات میں 10 فیصد بچت کا فیصلہ

    واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں حکومت کی جانب سے کفایت شعاری مہم سے متعلق اقدامات کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، جس میں وفاقی حکومت کا جاری اخراجات میں 10 فیصد بچت کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ ہر قسم کی گاڑیوں کی خریداری پرپابندی عائد ہو گی جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے آپریشنل مقاصد کے لئے گاڑیاں خرید سکیں گے، گاڑیاں خریدنے کے لئے وزارت خزانہ سے این او سی لازمی قرار دیا گیا تھا۔