Tag: سرکاری اساتذہ

  • سرکاری اساتذہ کی کمی میں کتنی حقیقت؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

    سرکاری اساتذہ کی کمی میں کتنی حقیقت؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

    لاہور: پنجاب میں سرکاری اساتذہ کی کمی کے معاملے پر ابتدائی رپورٹ میں اہم انکشاف سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں سرکاری اساتذہ کی کمی پر محکمہ اسکول ایجوکیشن نےابتدائی رپورٹ تیار کرلی۔

    جس میں بھرتی ہونے والے ہزاروں اساتذہ کا دیگر اضلاع میں ٹرانسفر کروانے کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا گیا سرکاری اساتذہ نے بھرتی ہونے کیلئےکسی اور ضلع کا انتخاب کیا۔

    اساتذہ نے اپنے آبائی ضلع یا گھر کے قریبی اسکول میں ٹرانسفر کرایا،  اساتذہ نےٹرانسفر کرانے کیلئے مختلف مضامین کی سیٹ تک تبدیل کرائی۔

    مختلف اسکولوں میں اساتذہ بھرتی ہوئےمگر وہاں ڈیوٹی نہیں کی جبکہ صوبے کے بیشتر اسکولوں میں طلبا سے زیادہ استاد پائے گئے۔

    پنجاب کے مختلف اسکولوں میں درجنوں بچوں پر ایک سے 2 استادہیں کیونکہ بیشتر اساتذہ نےپنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ سمیت دیگرمحکموں میں ٹرانسفر کرایا جبکہ متعدداساتذہ بھرتی ہوکر آفیشل کیڈر میں چلے گئے۔

    رواں ماہ صوبے کے تمام اساتذہ کی ریشنلائزیشن کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، ، وزیر تعلیم راناسکندرحیات نے کہا ہے کہ جو جس جگہ بھرتی ہوااسکو واپس بھیجیں گے، انتظامی اداروں میں کام کرنے والے اساتذہ کو بھی واپس بھیجیں گے۔

    رانا سکندر حیات کا کہنا تھا کہ غیر ضروری ٹرانسفر پوسٹنگ سے اساتذہ کی بڑی کمی پیدا ہوئی ، اساتذہ کی غیر ضروری ٹرانسفر کے بعد اس سیٹ پر دوبارہ بھرتی نہیں ہوئی، غیرضروری ٹرانسفرز پر مکمل تحقیقات ہوں گی۔

  • بے پروا، بد دل اور گستاخ شاگرد!‌

    بے پروا، بد دل اور گستاخ شاگرد!‌

    شان الحق حقّی اردو زبان و ادب کا روشن حوالہ ہیں‌ جنھوں‌ نے اپنی تخلیقات اور علم و ادب کے لیے اپنی خدمات سے بڑا نام و مقام بنایا۔

    ہر حساس طبع، تعلیم یافتہ اور ذی شعور پاکستانی کی طرح ان کی نظر میں بھی اجتماعی ترقّی و خوش حالی کا واحد ذریعہ تعلیم کا فروغ اور خواندہ معاشرہ رہا ہے اور اس حوالے سے ناکامی اور بعض خرابیوں پر نہ صرف حکومت بلکہ اساتذہ کو بھی ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کئی اہم اور قابلِ غور پہلوؤں پر بات کی ہے۔

    ممتاز شاعر، ادیب، ماہرِ لسانیات، محقّق، نقّاد اور مترجم شان الحق حقّی نے مارچ 1967ء میں ‘اردو نامہ’ کے افتتاحیہ پر نظامِ تعلیم اور اساتذہ سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کچھ کیوں کیا تھا:

    "ہمارا غریب ملک استادوں کو گزارے بھر تنخواہ نہیں دے سکتا، مگر ان کی عزّت اور مرتبے کو ضرور بحال کر سکتا ہے۔ انسان کو زندگی میں قوّت کی ہوس ہوتی ہے جس کے عام مترادف دولت و اقتدار ہیں۔

    یہ اگر نہ ہوں تو محبّت ہی سے ان کی تلافی ہوسکتی ہے۔ استاد کی عزّت وہ تعلیم ہے جو ہمارے بچّے بنیادی عقائد و آداب کے ساتھ اپنے گھر ہی سے سیکھ سکتے ہیں۔ اس کو ہمارے معاشرے کے بنیادی اصول میں داخل ہونا چاہیے، پھر یہ ممکن ہو جائے گا کہ اساتذہ بھی اپنے مرتبے کی شرم رکھیں۔”

    "فی الوقت اس طبقے کے بعض بعض افراد زبوں حالی سے زیادہ جس قسم کی زبوں کاریوں میں مبتلا ہیں ان کو دیکھتے ہوئے علم کا مستقبل اس ملک میں تاریک دکھائی دیتا ہے۔ جو استاد طالبِ علموں کے ساتھ انصاف نہ کرسکیں، جو اس اختیار کو جو انھیں طلبہ کی قسمت پر حاصل ہے رشوت خور اہل کاروں یا اقربا پرور عہدے داروں کی طرح برتیں، جو اپنے علم سے زیادہ اپنی متاع کی نمائش کریں جس میں ان کا شاگردوں سے چوٹ کھا جانا لازمی ہے، وہ اپنے منصب کی عزّت کو کیسے قائم رکھ سکتے ہیں۔”

    "ان پر دنیوی و سیاسی دباؤ کیونکر نہ پڑیں گے۔ ان کے کردار میں جان نہ ہو گی تو ان کی آواز میں کیا جان ہو گی، اور ان کے وہی شاگرد جو ان کے لیے ذریعۂ قوّت ہو سکتے تھے، وہ ان سے بے پروا، بد دل اور گستاخ کیوں نہ ہوں گے۔”

  • سرکاری اساتذہ کے بچے سرکاری اسکول میں تعلیم حاصل کریں گے

    سرکاری اساتذہ کے بچے سرکاری اسکول میں تعلیم حاصل کریں گے

    پشاور: خیبرپختونخواہ حکومت نے معیار تعلیم بہتر بنانے کے لیے انقلابی فیصلہ کرلیا ، اساتذہ کے بچے اب اسکولوں میں تعلیم حاصل کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سرکاری تعلیمی اداروں کا معیار بہتر بنانے کے لیے خیبر پختوانخواہ میں نئی پالیسی بنائی جارہی ہے جس کے تحت سرکاری اساتذہ پابند ہوں گے کہ ان کے بچے سرکاری اسکولوں میں ہی تعلیم حاصل کریں۔

    مشیر تعلیم ضیا ء اللہ بنگش کا کہنا ہے کہ اساتذہ کے بچے سرکاری اداروں میں آنے سے صوبےمیں تعلیم کا معیار بہتر ہوگا، انہوں نے مزید کہا کہ جن اساتذہ کے بچے سرکاری اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے نہیں آتے ان کے لیے سزاؤں کا تعین کیا جارہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پالیسی پر عمل در آمد کے لیے ڈائریکٹر تعلیم کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی ہے ، یہی کمیٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والے اساتذہ کی سزا کا بھی تعین کرے گی۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ نے تعلیم کی اہمیت کو بڑھانے سے متعلق ’بستہ اٹھاؤ، اسکول آؤ‘ مہم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ عمران خان کے وژن کے مطابق صوبے کے سرکاری اسکولوں کا نظام اور یہاں کا معیار تعلیم بہت اچھا ہوگیا ہے ، اس لیے اب میں اپنے بچوں کو بھی گورنمنٹ اسکول بھیجوں گا۔

    محمود خان کا کہنا تھا کہ ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ گزشتہ پانچ برس میں خیبرپختونخواہ کا تعلیمی نظام دیگر صوبوں کے مقابلے میں بہت بہتر ہوا اور آج تعلیمی اداروں حالت بھی اچھی ہے، صوبائی وزیر تعلیم عاطف خان نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔