Tag: سرکاری اسپتال

  • کرونا وائرس: سعودی عرب کے سرکاری اسپتالوں میں 80 ہزار بیڈ مختص

    کرونا وائرس: سعودی عرب کے سرکاری اسپتالوں میں 80 ہزار بیڈ مختص

    ریاض: سعودی محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں 80 ہزار سے زائد بیڈ کرونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ہر طرح سے تیار ہیں، سرکاری اسپتالوں میں 80 ہزار سے زیادہ بیڈ کرونا وائرس کے علاج کے لیے موجود ہیں۔

    وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر عبد العبد العالی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے صحت کے ادارے منفرد صحت خدمات پیش کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔

    وزارت صحت کے مطابق شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے حکم پر تمام شہریوں، مقیم غیر ملکیوں اور غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کو کرونا وائرس کے معائنے اور علاج کی مفت سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں، اس حوالے سے تمام تیاریاں موجود ہیں۔

    دوسری جانب سعودی اسپتالوں نے کرونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں کسی بھی متوقع اضافے سے نمٹنے کے لیے ہنگامی تیاریاں مکمل کر رکھی ہیں۔

    الشرق الاوسط نے دمام میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر زکریا الصفران کے حوالے سے بتایا کہ اگر خدانخواستہ متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوا تو مشرقی ریجن میں متاثرین کے علاج کے لیے مزید اسپتال شامل کرلیے جائیں گے۔

    ان کا کہنا ہے کہ مشرقی ریجن کے دمام میڈیکل کمپلیکس میں کرونا کے متاثرین کے علاج کی سہولت بھی بڑھا دی جائے گی، قرنطینہ کے مریضوں کی تعداد میں 28 فیصد تک اضافہ کردیا جائے گا۔ انتہائی نگہداشت کے شعبے میں 190 فیصد تک اضافہ ممکن ہوگا۔

  • سندھ بھر کے اسپتالوں میں او پی ڈی معطل، قرنطینہ سروس شروع

    سندھ بھر کے اسپتالوں میں او پی ڈی معطل، قرنطینہ سروس شروع

    کراچی: آج سے سندھ بھر کے اسپتالوں میں او پی ڈی سروس میں کام نہیں ہوگا، سندھ کے تمام سرکاری اسپتالوں میں کورنٹین یونٹس اور ایمرجنسی میں ڈیوٹی دی جائے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کے احکامات پر عمل درآمد شروع ہو گیا، آج سے سندھ کے تمام سرکاری اسپتالوں میں معمول کی او پی ڈی کو پندرہ دن کے لیے معطل کر دیا گیا ہے، شہر کراچی میں قائم سندھ حکومت کے 6 اسپتالوں میں او پی ڈی بند کر دی گئی ہے، شہر کے بیش تر نجی اسپتالوں میں بھی او پی ڈی سروس معطل ہے، تمام سرکاری اسپتالوں میں ایمر جنسی سروس جاری ہے۔

    جناح، سول، قومی ادارہ صحت اطفال اور قومی ادارہ امراض قلب میں بھی سروس بند ہے، یہ اقدام کرونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔ گزشتہ روز ینگ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ او پی ڈی آنے والے ہزاروں مریض ہائی رسک پر ہیں۔

    اس سلسلے میں ینگ ڈاکٹرز کے رہنماؤں نے تمام سرکاری اسپتالوں کی انتظامیہ اور سندھ بھر میں اپنے تنظیمی یونٹس کو صورت حال سے آگاہ کر کے کہا کہ کرونا صورت حال کے پیش سندھ حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا، یہ ایک عالمی چیلنج ہے اور اس کا سامنا سب مل کر کریں گے، شہریوں سے اپیل ہے کہ پر سکون رہیں، معمولی نزلہ زکام اور کھانسی میں مبتلا افراد گھروں میں رہنے کو ترجیج دیں، تازہ پھل اور سوپ کا استعمال زیادہ کریں۔

    آج سے شاپنگ مالز، ریسٹورنٹس، الیکٹرانکس، کپڑے، فرنیچر کی مارکیٹیں بند

    چیئرمین ینگ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن ڈاکٹر عمر سطان کا کہنا تھا کہ شہری طبعیت زیادہ خراب ہونے کی صورت میں کسی بھی سرکاری اسپتال کے کورنٹین سینٹر میں فوری رپورٹ کریں۔

    خیال رہے کہ شہر قائد میں آج (بدھ) سے ریسٹور نٹ، شاپنگ مالز، سینٹرز، مار کیٹیں، الیکٹرانکس مارکیٹس، آٹو پارٹس، کپڑے کی دکانیں، اور فرنیچر مارکیٹس 15 دن کے لیے بند ہوں گی، اس سلسلے میں کمشنر کراچی کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

  • سرکاری اسپتال کا ڈاکٹر آپے سے باہر، نرس پر تھپڑوں کی بارش کر دی

    سرکاری اسپتال کا ڈاکٹر آپے سے باہر، نرس پر تھپڑوں کی بارش کر دی

    جھنگ: پنجاب کے شہر جھنگ کے سرکاری اسپتال میں سینئر ڈاکٹر آپے سے باہر ہو گیا اور نرس پر تھپڑوں سے بارش کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر کو اس کے فرائض منصبی یاد دلانا اسٹاف نرس کو مہنگا پڑ گیا، جھنگ کے علاقے شور کورٹ کے تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال میں معمولی تلخ کلامی پر ڈاکٹر آپے سے باہر ہو گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سینئر ڈاکٹر صفدر نے اسٹاف نرس کو غصے سے بے قابو ہو کر تشدد کا نشانہ بنا لیا، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی میڈیا پر مشتہر ہو گئی، جس کے بعد اسپتال کے ایم ایس نے کہا کہ تشدد میں ملوث ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کے لیے رپورٹ بھیج دی گئی ہے۔

    انسانیت سے عاری ڈاکٹر نے کافی دیر تک نرس اسٹاف روم میں نرس کو تشدد کا بنایا، وقفے وقفے سے اس پر حملہ آور ہوتا، رہا، اور تھپڑ مارتا جس سے نرس نیچے بھی گر پڑی، لیکن ڈاکٹر انھیں مارنے سے باز نہ آیا۔ ڈاکٹر نے دوسری نرس کو بھی دھکا دیا۔

    فوٹیج کے مطابق ڈاکٹر صفدر قواعد و ضوابط بالائے طاق رکھ کر نرسنگ آفس میں داخل ہوا اور روبینہ نامی ایک نرس پر تھپڑوں کی بارش کر دی، اطلاعات کے مطابق نرس روبینہ نے ڈاکٹر کو ایک مریض کی طبیعت خراب ہونے پر وزٹ کا کہہ دیا تھا جب کہ ڈاکٹر نے وزٹ سے انکار کیا، اس پر معمولی تکرار نے سینئر ڈاکٹر کو آپے سے باہر کر دیا۔

    واقعے کے بعد ڈاکٹر صفدر کو اپنے فعل پر شرمندی کا احساس بھی نہ ہوا، فوٹیج کے مطابق وہ نرسنگ آفس سے سینہ تان کر نکلے۔ واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ سینئر ڈاکٹر کو اخلاقیات سمیت قواعد و ضوابط کی بھی کوئی پروا نہیں۔

    اسپتال ذرایع کے مطابق ڈاکٹر صفدر کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔

  • پنجاب کے سرکاری اسپتالوں کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے، یاسمین راشد

    پنجاب کے سرکاری اسپتالوں کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے، یاسمین راشد

    لاہور: صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ پنجاب کے سرکاری اسپتالوں کواپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرصحت پنجاب نے وزارت صحت اسلام آباد کے اجلاس میں شرکت کی۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام، ہیپاٹائٹس سی پر قابو پانے کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں خاندانی منصوبہ بندی، مختلف ورٹیکل پروگرامز کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

    ڈاکٹر یاسمین راشد نے اجلاس میں کہا کہ ہیپاٹائٹس سی کے تدارک،خاندانی منصوبہ بندی کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، ورٹیکل پروگرامز سے ہزاروں مریضوں کو مفت علاج مل رہا ہے۔

    وزیر صحت پنجاب کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹس پرمسافروں کی اسکریننگ میں مکمل معاونت کی جا رہی ہے، سیکرٹری ہیلتھ ایئرپورٹس پر اقدامات کا خود جائزہ لے رہے ہیں۔

    لاہور ہائی کورٹ نے وزیر صحت یاسمین راشد کو طلب کرلیا

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مامون رشید شیخ نے اسپتالوں کا فضلہ نہ اٹھانے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ اسپتالوں کے فضلےکے معاملے پر محکمہ ماحولیات کیوں سویا پڑا ہے، بتایا جائے اسپتال کے فضلے کو ری سائیکل کر کے سرنجیں پھر مارکیٹ میں کیسے آ رہی ہیں۔

    لاہور ہائی کورٹ نے اسپتالوں کا فضلہ نہ اٹھانے کے خلاف درخواست پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کو 29 جنوری کو طلب کیا تھا۔

  • ڈاکٹر ظفر مرزا کا سرکاری اسپتالوں کی صورتحال پرعدم اطمینان کا اظہار

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا سرکاری اسپتالوں کی صورتحال پرعدم اطمینان کا اظہار

    اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے وفاقی سرکاری اسپتالوں کی صورت حال پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں کی ایمرجنسی ،او پی ڈی میں سینئر ڈاکٹرز غیر حاضر ہوتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت صحت نے وفاقی دارالحکومت کے سرکاری اسپتالوں کی انتظامیہ کو مراسلہ لکھا ہے جس میں ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسپتالوں میں سینئرڈاکٹرز کی عدم موجودگی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں کی ایمرجنسی ،او پی ڈی میں سینئر ڈاکٹرز غیر حاضر ہوتے ہیں۔

    معاون خصوصی برائے صحت نے کہا کہ بیشتر سینئر ڈاکٹرز ڈیوٹی اوقات کار پورے کیے بغیر چلے جاتے ہیں، سینئر ڈاکٹرز کی عدم موجودگی پر دیگرعملہ بھی ڈیوٹی مکمل نہیں کرتا۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ڈاکٹرزکی عدم موجودگی سے مریضوں کو مشکلات پیش آتی ہیں، کیا غریب عوام کو اسپیشلسٹ ڈاکٹرز سے علاج کا حق نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسپیشلسٹ، سینئر ڈاکٹرز او پی ڈی، ایمرجنسی میں حاضری یقینی بنائیں۔

    پاکستان میڈیکل کونسل کو جدید خطوط پر استوار کر رہے ہیں، ظفر مرزا

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان میڈیکل کونسل کو جدید خطوط پر استوار کر رہے ہیں۔

  • ملتان کے نشتر اسپتال پر چوہوں نے یلغار کر دی

    ملتان کے نشتر اسپتال پر چوہوں نے یلغار کر دی

    ملتان: ملک میں سرکاری اسپتالوں کی حالت زار سے متعلق میڈیا رپورٹس سامنے آتی رہتی ہیں، اب ملتان کے نشتر اسپتال سے متعلق رپورٹ آئی ہے کہ اسپتال پر چوہوں نے یلغار کر کے مریضوں کو پریشان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نشتر اسپتال ملتان پر چوہوں نے حملہ کر کے مریضوں کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے، تاہم اس معاملے کا نازک پہلو یہ ہے کہ مریض آپریشن کے بعد انفیکشن میں مبتلا ہونے لگے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق چوہوں کی بڑی تعداد پورے اسپتال میں دوڑتی پھرتی دکھائی دیتی ہے، چوہوں سے آپریشن تھیٹر بھی نہیں بچے، وارڈز میں بھی ہر جگہ چوہے دوڑتے دکھائی دیتے ہیں۔

    اطلاعات کے مطابق اسپتال انتظامیہ کی جانب سے چوہوں کے تدارک کے لیے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا گیا، مریض چوہوں کی شکایت کر رہے ہیں لیکن ان کی شکایت سننے والا کوئی نہیں ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  نشتر اسپتال میں ادویات اور ڈرپ کے بعد آکسیجن سلنڈر بھی نایاب

    جنوبی پنجاب کے نشتر اسپتال کی او پی ڈی میں روزانہ 6 ہزار مریضوں کو چیک کیا جاتا ہے، اسپتال میں بلوچستان اور خیبر پختون خوا سے بھی مریض بڑی تعداد میں علاج کے لیے آتے ہیں۔

    یاد رہے کہ 9 نومبر کو اے آر وائی نیوز کے نمایندے نے رپورٹ دی تھی کہ نشتر اسپتال میں مریضوں کے لیے ادویہ اور ڈرپ اسٹینڈز کے بعد آکسیجن سلنڈر بھی نایاب ہو گئے ہیں، بچوں کے ایمرجنسی وارڈ میں تین تین بچوں کو ایک ہی سلنڈر سے آکسیجن دی جا رہی ہے، جس سے بچوں میں انفکیشن پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

  • سرکاری اسپتال میں شادی، مریض ڈھول اور آتش بازی سے اذیت میں مبتلا

    سرکاری اسپتال میں شادی، مریض ڈھول اور آتش بازی سے اذیت میں مبتلا

    چشتیاں: بہاولپور کے شہر چشتیاں کے ایک سرکاری اسپتال کے لیب انچارج نے تمام حدیں پار کر لیں، مریضوں کا خیال نہ رکھتے ہوے بیٹے کی شادی کا پنڈال اسپتال کے اندر سجا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چشتیاں کے سرکاری اسپتال کو لیب انچارج نے بیٹے کی شادی کے لیے شادی ہال بنا ڈالا، اسپتال کے اندر ہی آتش بازی اور ڈھول بجوائے گئے، جن کی آوازوں سے پہلے سے تکلیف میں گھرے مریض اور بھی اذیت میں مبتلا ہو گئے۔

    تحصیل ہیڈ کوارٹرز اسپتال شادی ہال بننے کے بعد دولہے کے دوستوں نے بھی اسپتال میں خوب بھنگڑے ڈالے، اور آتش بازی کرتے رہے، جس نے مریضوں کو شدید اذیت میں مبتلا کر دیا۔

    شہریوں کی جانب سے بھی واقعے پر شدید رد عمل سامنے آیا، انھوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے مطالبہ کیا کہ اسپتال میں شادی کی محفل سجانے کا نوٹس لیا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سرکاری اسپتال کا ڈاکٹر ایک دن حاضری کے بعد تین دن غائب ہوتا ہے، میاں اسلم اقبال

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وزیر اطلاعات پنجاب میاں اسلم اقبال نے کہا تھا کہ سرکاری اسپتالوں میں تعینات ڈاکٹر ایک دن حاضر ہو کر تین روز تک غائب رہتا ہے، لاہور میں صحت انصاف کارڈ کی تقسیم کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ غریب آدمی امید کے ساتھ سرکاری اسپتال جاتا ہے اور وہاں ڈاکٹر میسرنہیں ہوتا۔

  • سرکاری اسپتالوں میں احتجاج، ہڑتالوں کے خلاف درخواست دائر

    سرکاری اسپتالوں میں احتجاج، ہڑتالوں کے خلاف درخواست دائر

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ میں سرکاری اسپتالوں میں احتجاج اور ہڑتالوں کے خلاف درخواست دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈاکٹروں کا کام ہڑتال نہیں لوگوں کا علاج معالجہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سرکاری اسپتالوں میں احتجاج اور ہڑتالوں کے خلاف درخواست دائر کی گئی ہے جس میں وفاقی وصوبائی حکومت، ینگ ڈاکٹرز سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق ڈاکٹرز کی آئے روز ہڑتالوں سے مریض مشکلات کا شکار ہیں، ڈاکٹروں کا کام ہڑتال نہیں لوگوں کا علاج معالجہ ہے۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ عدالتوں نے ڈاکٹرز کی ہڑتال پر واضح احکامات جاری کر رکھے ہیں، ہڑتال کر کے ڈاکٹرز عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ احتجاج، ہڑتال کرنے والے ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا جائے، عدالت ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال فوری ختم کرنے کا حکم دے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ سرکاری اسپتالوں کی نجکاری کا خدشہ بالکل جھوٹ اور گمراہی کا فسانہ ہے۔

    یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ حکومت میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوشن ایکٹ کے تحت پنجاب کے کسی بھی سرکاری اسپتال کی نجکاری نہیں کر رہی بلکہ عوام کو صحت کے شعبے میں مزید سہولیات پیدا کرنے کے لیے انقلابی اقدامات اٹھا رہی ہے۔

  • انسداد ڈینگی کے لیے کی گئی کوششیں کارگرثابت ہو رہی ہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا

    انسداد ڈینگی کے لیے کی گئی کوششیں کارگرثابت ہو رہی ہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا

    اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفرمرزا کا کہنا ہے کہ جہاں مچھر کی افزائش، وائرس ہے وہاں اسپرے یقینی بنایا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ڈاکٹرظفرمرزا کی زیرصدرت ڈینگی سے متعلق اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری صحت اللہ بخش ملک، ڈی جی ہیلتھ، جڑواں شہروں کی انتظامیہ نے شرکت کی۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت کا کہنا تھا کہ ڈینگی کےخاتمے کا تہیہ کر رکھا ہے، انسداد ڈینگی کے لیے کی گئی کوششیں کارگر ثابت ہو رہی ہیں۔

    ڈاکٹر ظفرمرزا کا کہنا تھا کہ جہاں مچھر کی افزائش، وائرس ہے وہاں اسپرے یقینی بنایا جا رہا ہے۔

    وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت کا مزید کہنا تھا کہ اسپتالوں میں علاج کی مفت، بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، جلد ڈینگی کے کیسز میں کمی واقع ہونا شروع ہوجائے گی۔

    ڈینگی مریضوں کے علاج معالجے میں غفلت برداشت نہیں کی جائیگی، ڈاکٹر ظفرمرزا

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفرمرزا نے سرکاری اسپتالوں کے اچانک دورے کیے اور ڈینگی وارڈز کا معائنہ کیا تھا۔ اس موقع پر ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ڈینگی مریضوں کے علاج معالجے میں غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

  • پولی کلینک سے ملحق 35 ڈسپنسریوں میں اصلاحات کا اعلان

    پولی کلینک سے ملحق 35 ڈسپنسریوں میں اصلاحات کا اعلان

    اسلام آباد: وزارت قومی صحت نے وفاقی دارالحکومت کے اسپتال پولی کلینک سے ملحق 35 ڈسپنسریوں میں اصلاحات کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں ظفر مرزا کی زیر صدارت پولی کلینک اصلاحاتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں سیکریٹری وزارت قومی صحت اور سربراہ پولی کلینک نے شرکت کی۔

    وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ صحت کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے اصلاحات جاری ہیں، سرکاری اسپتالوں کی کارکردگی مثالی بنانے کے لیے پر عزم ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  محکمہ صحت پنجاب نے اسپتالوں میں احتجاج اور ریلیوں پر پابندی لگا دی

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ پولی کلینک سے ملحق 35 ڈسپنریوں میں اصلاحات کی جا رہی ہیں، غیر فعال ڈسپنسریز بند کر کے عملے کو اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے، کچھ ڈسپنسریز کو نیا رول دیا جا رہا ہے جس سے اسپتال پر بوجھ کم ہوگا۔

    معاون خصوصی نے یہ بھی بتایا کہ پولی کلینک میں پہلی بار ایم آر آئی، سی ٹی اسکین اور میمو گرافی مشین لگائی جائے گی۔

    یاد رہے کہ 5 ستمبر کو محکمہ صحت پنجاب نے اسپتالوں میں احتجاج اور ریلیوں پر مکمل پابندی عاید کی ہے، اسپتالوں میں بینر، پمفلٹ اور پوسٹر لگانے پر بھی پابندی عاید کی گئی ہے، ایک مراسلے میں اسپتالوں کے سربراہوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس پابندی پر مکمل عمل درآمد کرایا جائے۔