کراچی: وزیر تعلیم سندھ کی ہدایت کے باوجود صوبے میں 19 گریڈ کے پرنسپل اسکول سے غیر حاضر ہیں اور گھر بیٹھے تنخواہ حاصل کررہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ نے واقعے پر کارروائی کا آغاز کردیا، چیف سیکریٹری سندھ نے عبد الرحیم بھلکانی کو شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے۔ عبدالرحیم لیاری میں غازی محمد بن قاسم گورنمنٹ اسکول میں پرنسپل تھے۔
27فروری کو وزیرتعلیم کے اچانک دورے پر اسکول پر نسپل غیرحاضر پائے گئے۔ مسلسل غیرحاضری پر پرنسپل کا تبادلہ میرپورخاص کے سرکاری اسکول میں کردیا گیا تھا۔
12 مئی کو پرنسپل نے میرپورخاص کے سرکاری اسکول میں جوائننگ دینی تھی۔ میرپورخاص کے اسکول میں غیرحاضری پرپرنسپل کو آخری وارننگ اور شوکاز جاری کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل سرکاری اسکول کے اساتذہ کی گھر بیٹھے تنخواہیں لینے کی خبریں منظر عام پر آئی تھیں جس پر حکومت نے کارروائی کی اور کئی اساتذہ کو نوکریوں سے فارغ بھی کردیا گیا تھا۔
گوجرانوالہ: پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں کرونا لاک ڈاؤن سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے با اثر افراد نے اپنے مویشی سرکاری اسکولوں میں منتقل کر دیے۔
تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران گوجرانوالہ سرکاری تعلیمی ادارے انتظامیہ کی نظروں سے اوجھل ہو گئے، با اثر افراد اسکول پر قبضہ کر کے بھینسوں کے باڑے کے طور پر استعمال کرنے لگے۔
ضلعی انتظامیہ کے کرونا لاک ڈاؤن میں مصروف ہوتے ہی قبضہ مافیا سرگرم ہو گیا ہے، تھانہ لدھے والا وڑائچ کے علاقے کوٹ منڈ میں بااثر افراد سرکاری اسکول پر قبضہ کر کے بھینسوں کے باڑے کے طور پر استعمال کرنے لگے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے غلام فرید نے بتایا کہ با اثر افراد نے کوٹ منڈ پرائمری اسکول پر قبضہ کر کے اپنا ڈیرہ بنا کر اس میں مویشی بھی باندھ دیے ہیں اور طلبہ کے کلاس رومز میں جانوروں کا چارہ ڈال دیا گیا ہے۔
اسکول کے گراؤنڈ میں چارہ کاٹنے والی مشین اور جانوروں کے چارہ کھانے کے لیے جگہ بھی بنائی گئی ہے، علاقہ مکینوں نے ضلعی انتظامیہ سے اسکول کو فوری طور پر بااثر قبضہ مافیا سے واگزار کروانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اسکول کی مرمت کروا کر اس میں درس و تدریس شروع کروائے تاکہ غریب آدمی کا بچہ زیور تعلیم سے آراستہ ہو سکے۔
یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں گوجرانوالہ شہر میں مویشی باڑوں کو ختم کرنے کے لیے منصوبہ بندی بھی کی گئی تھی، اندرون شہر چارہ لانے پر دفعہ 144 کا نفاذ بھی کیا گیا تھا، کہا گیا تھا کہ جانوروں کے باڑے شہری حدود سے باہر منتقل کیے جائیں۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ چھٹی سے میٹرک تک 453 منتخب سرکاری اسکولوں کو سائنس اسکول بنائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی اور وزارتِ تعلیم نے مل کر سرکاری اسکولوں کو جدید سائنسی و ٹیکنالوجی اسکولوں میں بدلنے کا منصوبہ پیش کر دیا ہے۔
اس سلسلے میں گزشتہ روز وزیر تعلیم پنجاب مراد راس نے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے ساتھ زوم کے ذریعے ایک میٹنگ کی، مراد راس کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کے ڈپارٹمنٹ نے STEM (سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرنگ اور میتھ میٹکس) سے متعلق شان دار قدم اٹھایا ہے۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ پنجاب اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے 2019 میں STEM پر عمل درآمد شروع کیا تھا، STEM کے سلسلے میں اب 17 اضلاع میں 1 ہزار آئی ٹی لیب اور 1 ہزار سائنس لیب زیر تعمیر ہیں۔
تمام صوبوں اور اکائیوں کی طرف سے STEM سکول منصوبے میں حصہ دار بننے کا فیصلہ سرکاری سکولوں کو پرائیویٹ سسٹمز کے برابر لے آئے گا، پہلے مرحلے میں 453 چھٹی سے میٹرک تک کےمنتخب سرکاری اسکولوں کو سائنس سکول بنائیں گے اور پانچ سالوں میں پروگرام کا دائرہ کار اکثریتی سکولوں تک لے جائیں گے https://t.co/pPoG0S0N6q
آج وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ STEM اسکول منصوبے میں تمام صوبوں اور اکائیوں کی طرف سے حصہ دار بننے کا فیصلہ سرکاری اسکولوں کو پرائیویٹ سسٹمز کے برابر لے آئے گا۔
ان کا کہنا تھا پہلے مرحلے میں چھٹی سے میٹرک تک کے 453 منتخب سرکاری اسکولوں کو سائنس اسکول بنائیں گے اور 5 سالوں میں پروگرام کا دائرہ کار اکثریتی اسکولوں تک لے جائیں گے۔
لاہور: پنجاب حکومت نے قابل تحسین علم دوست اقدام کرتے ہوئے سرکاری خزانے سے ایک روپیہ خرچ کیے بغیر 12 سے زائد سرکاری اسکولوں کی اپ گریڈیشن کردی، دستیاب وسائل کو بروئے کار لانے سے 16 ارب روپے بچائے گئے۔
تفصیلات کے مطابق سرکاری خزانے سے ایک روپیہ خرچ کیے بغیر پنجاب کے 12 سو 27 سرکاری اسکولوں کی اپ گریڈیشن کردی گئی، محکمہ تعلیم پنجاب نے اسکولوں کی اپ گریڈیشن کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔
بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وزیر تعلیم و دیگر حکام نے شرکت کی، اجلاس میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ایلی منٹری اسکولز کے اضافی 3 ہزار 315 اساتذہ اپ گریڈڈ اسکولوں میں خدمات انجام دیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایلی منٹری اسکولز کے اضافی 3 ہزار 933 کلاس رومز میں سکینڈری کلاس روم بنیں گے، اضافی ٹیچنگ اسٹاف اسی سکول میں خدمات سر انجام دیں گے، اضافی کلاس رومز کو سکینڈری ایجوکیشن کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دستیاب وسائل کو بروئے کار لانے سے 16 ارب روپے بچائے گئے، فیصلے سے 1 لاکھ سے زائد طلبہ و طالبات مستفید ہوں گے، 6 ٹیچر اور 9 کلاس روم والے ایلی منٹری اسکولز کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ دوسرے مرحلے میں سیکنڈری اسکولز کو ہائر سکینڈری پر اپ گریڈ کیا جائے گا۔
صوبائی وزیر تعلیم مراد راس کا کہنا ہے کہ اسکول کھولنے کے لیے ایس او پیز تیار کیے جا رہے ہیں، اسکولز کھلے تو طلبہ کو ماسک دیے جائیں گے۔ اسکولوں میں سینی ٹائزر اور ہاتھ دھونے کے لیے انتظامات کیے جائیں گے۔
کراچی: سانحہ گلبہار سے بھی متعلقہ اداروں کو ہوش نہ آیا، مخدوش اور خطرناک قرار دی گئی عمارت میں تعلیمی سرگرمیاں جاری ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مخدوش عمارتوں سے شہریوں کے تحفظ کے اقدامات نظر انداز کر دیے گئے، خطرناک قرار دی گئی عمارت میں تعلیمی سرگرمیاں بدستور جاری ہیں، عمارت کو خطرناک قرار دینے کے 4 سال بعد بھی مسمار نہیں کیا گیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ناظم آباد ایک نمبر میں واقع قدیم رہایشی عمارت میں سرکاری اسکول قائم ہے، گورنمنٹ بوائز سیکنڈری اسکول کے طلبہ، اساتذہ اور دیگر اسٹاف کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے، ایس بی سی اے اور محکمہ تعلیم سندھ نے حفاظتی اقدامات نظر انداز کر دیے۔
اسکول کی چھت اور دیواریں بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں
یاد رہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے عمارت خالی کر کے فوری مسمار کرنے کا حتمی نوٹس جاری کیا تھا، یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا کہ عمارت کسی بھی وقت گر سکتی ہے، تاہم عمارت خطرناک قرار دینے کے باوجود اداروں کی غفلت کی وجہ سے اسکول کی شفٹنگ نظر انداز کی گئی ہے۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے 2016 میں جاری نوٹس کا عکس
خیال رہے کہ کراچی کے علاقے رضویہ سوسائٹی میں واقع گلبہار نمبر 2 پھول والی گلی میں جمعرات کے روز رہائشی عمارت اچانک منہدم ہو گئی تھی جس کے نیچے دب کر 27 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ پولیس نے ایس بی سی اے کے تین افسران کو گرفتار کر لیا ہے، عمارت کے مفرور بلڈر جاوید کو بھی گزشتہ روز پنجاب سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
جے پور: بھارتی شہر جے پور کے گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول میں بچے پڑھنے کے بجائے برتن دھونے لگے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر جے پور کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کے شعبہ تعلیم کے لیے بجٹ میں اضافے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، سرکاری اسکول میں طالب علموں سے برتن دھلوائے جانے لگے۔
جے پور کے ایک سرکاری اسکول کی تصاویر وائرل ہوئی ہیں جس میں بچے برتن دھوتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تین سے پانچ طالب علم پانی کے نلکوں کے قریب اسٹیل کے بڑے برتن اور پلیٹیں دھو رہے ہیں۔
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر رام چند کے مطابق حکومت اسکولوں کو فنڈز فراہم کرتی ہے لیکن اگر طالب علموں سے برتن دھلوائے جا رہے ہیں تو اس حوالے سے محکمہ تحقیقات کر کے اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بھارتی ریاست پنجاب کے علاقے سنگرر میں اسکول وین اچانک آگ میں لپیٹ میں آگئی تھی، جس کے نتیجے میں چار بچے زندہ جھلس کر ہلاک ہوگئے تھے۔ گاڑی میں 12 طالب علم سوار تھے۔
پشاور: خیبر پختون خوا کے سرکاری اسکولوں کی حالت بہتر کرنے کے دعوؤں کے باوجود اسکولوں کی حالت بہتر نہیں ہو سکی۔
تفصیلات کے مطابق جہاں ایک طرف پشاور کے ایک سرکاری اسکول میں تبدیلی کا یہ رنگ آیا ہے کہ اسکول میں رقص کی محفلیں سجنے لگی ہیں، وہاں دوسری طرف لکی مروت کے سرکاری اسکول کی دیواروں میں دراڑیں موجود ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کے پی کے ضلع لکی مروت کے علاقے نار خان خیلان کے گورنمنٹ پرائمری اسکول میں سہولتوں کا اس قدر فقدان ہے کہ اسکول کے بچے سردی کے باوجود زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
اسکول کے کمروں میں دراڑیں پڑنے کے باعث بچوں کو باہر بٹھایا گیا ہے، نار خان خیلان کا یہ واحد پرائمری اسکول صرف 2 کمروں پر مشتمل ہے، انتخابات میں یہ اسکول بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان کی فہرست میں شامل رہا، لیکن تعلیم کے لیے انتظامیہ کی جانب سے اس پر توجہ دینے کی کوئی زحمت نہیں دی گئی۔
اسکول کے بچے آج بھی کسب علم کے لیے لکڑی کی بنی تختیاں استعمال کر رہے ہیں، اسکول میں زیر تعلیم غریب بچے کتابوں اور اسٹیشنری کے اخراجات بھی برداشت نہیں کر سکتے، رواں برس جنوری میں عطیات کے ذریعے طلبہ کے لیے اسٹیشنری خرید کر دی گئی تھی۔
دوسری طرف پشاور کے ایک سرکاری اسکول میں دن کو تعلیم اور رات کو رقص کی محفلیں سجنے لگی ہیں، قصہ خوانی میں واقع گورنمنٹ پرائمری اسکول شاہ ولی قتال میں محفل رقص نے انتظامیہ پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق پرائمری اسکول کے ہال میں رقص کی محفل کئی دنوں تک جاری رہی، اہل علاقہ رقص کی محفل سے پریشان رہے، پولیس بھی خاموش تماشائی بنی رہی۔ یاد رہے کہ بنوں کے سرکاری اسکول میں اے این پی کے جلسے پر نوٹس لیا گیا تھا۔
پشاور: صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا ہے کہ دور حاضر کے چیلنجز سے نمٹنے اور طلباء کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے محکمہ تعلیم جدید اور عملی تربیت فراہم کر رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت قبائلی اضلاع سمیت صوبے کے تمام سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے اور انہیں دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے جدید معیاری نصابی تربیت دینے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔
تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ اساتذہ برادری کی فلاح وبہبود اور ان کی ترقی وخوشحالی کے لیے حکومت ہرممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں کثیر درجاتی تدریس کے خاتمے کے لیے 65 ہزار اساتذہ شفاف طریقہ کار کے تحت میرٹ پر بھرتی کیے جارہے ہیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ دور حاضر کے چیلنجز سے نمٹنے اور طلباء کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے محکمہ تعلیم جدید اور عملی تربیت فراہم کررہا ہے۔
تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کے تمام متعلقہ فورمز پر قبائلی اضلاع کے عوام کے حقوق اور انہیں قومی ترقی کے دھارے میں شامل کرنے کے لیے ہمیشہ آواز بلند کرتے ہیں۔
پشاور : آرمی پبلک اسکول کے شہید بچوں کی یاد میں سرکاری اسکولوں کو بحال کرنے کی ٹیم سرعام کی مہم اب پشاور پہنچ گئی، شہید بچوں کے والدین کے اعزاز میں اسلامیہ کالج میں تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کا مشن پشاور پہنچ گئی، اقرارالحسن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ایک ایک بچے کو تعلیم کی طرف لے کر آئیں گے۔
تمام اسکولوں میں ایک جیسی سہولتیں اور ایک جیسا ماحول فراہم کیا جائے گا ہر سرکاری اسکول کو بہتر بنائیں گے اور قلم کی طاقت سے انقلاب لائیں گے۔ سر عام ٹیم کی جانب سے آرمی پبلک اسکول کے شہید بچوں کےوالدین کےاعزازمیں اسلامیہ کالج میں تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
اقرارالحسن نے کہا تعلیم دشمنوں کا مشن تعلیم سے ناکام بنائیں گے۔ شہید بچوں کے والدین نے عزم کیا کہ خون کا بدلہ ہتھیار سے نہیں قلم سے لیں گے، تقریب میں کئی آنکھیں چھلک گئیں، تقریب سے پہلے شہید بچے کے نام پر بحال کئے گئے اسکول کا افتتاح بھی کیا گیا۔
کراچی: شہرقائد میں ایک ایسا اسکول بھی ہے جہاں اساتذہ تو موجود ہیں لیکن تعلیم حاصل کرنے کے لیے صرف ایک لڑکی روزانہ آتی ہے، اسکول میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گڈاپ ٹاؤن کے گوٹھ یار محمد جوکھیو میں قائم گرلز مڈل اسکول ایک الگ ہی منظر پیش کرتا ہے، یہاں خواتین اساتذہ تو موجو د ہیں لیکن طالب علموں کا دور دور تک نام و نشان نہیں ہے۔
اسکو ل کی عمارت دو کمروں پر مشتمل ہےجن میں سے ایک کمرہ اسٹاف کے زیراستعمال ہے تو دوسرے کمرے میں چھٹی ، ساتویں اور آٹھویں جماعت کی کلاسز کا انتظام ہے ۔ لیکن یہ سارا انتظام لاحاصل ہے کہ کلاس روم میں محض چھٹی جماعت کی ایک طالبہ زیرِ تعلیم ہے۔
دو کمروں پر مشتمل اسکول کی عمارت
طالبہ کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ تین ماہ سے اسکول میں ہے ، شروع میں یہاں کچھ لڑکیاں تھیں جن کی تعداد لگ بھگ آٹھ کے قریب ہے۔ ان میں سے کچھ کے والدین یہ علاقہ چھوڑ گئے تو کچھ نے بغیر کسی سبب کے اسکول آنا چھوڑدیا ہے، کبھی کبھی دو تین لڑکیاں اسکول کا رخ کرلیتی ہیں تو اس کی اپنی ہم جماعتوں سے ملاقات ہوجاتی ہے۔ طالبہ کے مطابق اپنی تمام ہم جماعتوں میں صرف وہی اپنے شوق کے سبب باقاعدگی سے آتی ہے اور اسکول میں موجود ٹیچرز بھی اسے پڑھاتی ہیں۔
شہر کے دور دراز علاقے میں قائم یہ اسکول بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے ، نہ یہاں پینے کے لیے صاف پانی کی ٹنکی ہے جبکہ خواتین اساتذہ اور طالبات کے لیے صرف ایک ہی بیت الخلا ہے جو کہ ناقابلِ استعمال حالت میں ہے۔
پانی کی ٹنکی کی حالتِ زار
اسکول میں موجود خواتین اساتذہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے ان کی یہاں ڈیوٹی لگائی ہے تو کم از کم بنیادی سہولیات تومہیا کرے ۔ یہاں چوکیدار بھی موجود نہیں ہے جس کے سبب جتنا وقت ہم یہاں گزارتے ہیں ، خوف کے عالم میں رہتے ہیں۔ نہ صرف یہ کہ بطور خواتین ہمیں اپنی سیکیورٹی کی فکر رہتی ہے بلکہ گنتی کی جو چند بچیاں یہاں تعلیم حاصل کرنے آتی ہیں ، ان کی حفاظت بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔
اسکول میں آٹھ اساتذہ موجود ہیں جن میں سے کچھ تو سنہ 1980 سے یہاں موجود ہیں تو کچھ کو حال ہی میں این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی کیا گیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ علاقے میں ایک بھرپور مہم چلائے جس سے طالبات حصول علم کے لیے اسکول کا رخ کریں۔
اسکول کا بیت الخلا مخدوش حالت میں
نہ صرف حکومت بلکہ علاقہ معززین اور والدین کی بھی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ جب سرکار کی جانب سے انہیں تعلیم حاصل کرنے کے لیے اساتذہ مہیا کیے گئے ہیں تو ان کی موجودگی سے فائدہ اٹھائیں اور اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں۔
اسکول کی پرنسپل نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں فی الفور یہاں بنیادی سہولیات مہیا کی جائیں اور ساتھ ہی ساتھ ان کی حفاظت کے لیے چوکیدار کا بھی انتظام کیا جائے۔