Tag: سرکاری ایئر لائن

  • بھارت کی سرکاری ایئر لائن کو اربوں روپے کا نقصان

    بھارت کی سرکاری ایئر لائن کو اربوں روپے کا نقصان

    نئی دہلی: بھارت کی سرکاری ایئر لائن ایئر انڈیا کو کرونا وائرس وبا کے دوران اربوں رپے کا نقصان ہوگیا، بھارت میں کرونا وائرس کی وجہ سے بین الاقوامی پروازوں پر مکمل پابندی رہی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق شہری ہوا بازی کے وزیر ہردیپ سنگھ اور ایئر انڈیا کے چیئرمین اور مینیجنگ ڈائریکٹر راجیو بنسل نے پریس کانفرنس کی، پریس کانفرنس کے دوران راجیو بنسل نے بتایا کہ مالی برس 20-2019 کے لیے ایئر انڈیا اور اس کی پانچ ذیلی تنظیموں کے اکاؤنٹس کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

    راجیو کے مطابق گزشتہ برس 3 ہزار 600 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، یہ اس سے ایک برس کی نسبت کم ہے۔

    ایئر انڈیا پر پہلے ہی ہزاروں کروڑوں روپے واجب الادا ہیں، ایئر انڈیا اور اس کی دو معاون کمپنیوں میں ایئر انڈیا کی پوری حصہ داری جلد فروخت کردی جائے گی۔

    بنسل کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے دوران پروازوں پر مکمل پابندی کے بعد مسافروں کی تعداد میں بتدریج اضافے کے ساتھ سرکاری ایئر لائنز کی مالی کارکردگی میں بہتری آرہی ہے۔

    انہوں نے کوئی ڈیٹا شیئر نہیں کیا تاہم انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے دوسری سہ ماہی پہلی سہ ماہی سے بہتر تھی جبکہ تیسری سہ ماہی دوسری سے بہتر رہی۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ایئر انڈیا گروپ وندے بھارت مشن کے تحت اب تک 6 ہزار 250 سے زائد پروازیں چلا چکا ہے۔ ان میں سے 10 لاکھ مسافر وطن آئے جبکہ ساڑھے 6 لاکھ مسافر بیرون ملک کے لیے روانہ ہوئے۔

  • سال 2016: پی آئی اے کی خساروں کی جانب پرواز

    سال 2016: پی آئی اے کی خساروں کی جانب پرواز

    کراچی: پی آئی اے انتظامیہ کی بدنظمی اور ناقص حکمت عملی کی وجہ سے مالیاتی خسارے کی اڑان آسمان کی جانب ہے۔ سال 2016 بھی ایئرلائن کے لیے بدترین خسارے کے ساتھ ساتھ طیارے حادثے کے بعد مزید مشکلات کا شکار رہا۔ مجموعی خسارہ 350ارب روپے سے زائد تجاوز کرگیا۔

    فضاؤں کا سینہ چیرتے ہوئے پی آئی اے کے جہاز کبھی پاکستانیوں کے مکمل اعتماد اور دنیا بھر میں پاکستانی وقار کی علامت سمجھے جاتے تھے، مگر شاہانہ اڑان کو انتظامیہ کی بدنظمی اور ناقص حکمت عملی لے ڈوبی۔

    سال 2016 بھی پی آئی اے کے لیے کچھ اچھا ثابت نہ ہوا۔ سال 2016 کے دوسرے مہینے ہی ملازمین احتجاج پر چلے گئے اور ملازمین کا احتجاج 10 دن تک جاری رہا۔ احتجاج کے دوران پولیس اور رینجرز کی جانب سے پی آئی اے کے مظاہرین کو ایئرپورٹ کی جانب جانے سے روکنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔

    اسی دوران نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پی آئی اے کے 2 انجینئر جاں بحق بھی ہوگئے جس پر ملازمین مشتعل ہوگئے اور فضائی آپریشن مکمل طور پر بند کردیا۔ ہڑتال کی وجہ سے فضائی آپریشن 4 دن تک مکمل طور پر بند رہا جس کے باعث ادارے کو 8 دن کے دوران 4 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

    انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی کے باعث مالیاتی خسارے کی اڑان آسمان کی جانب رہی۔ پی آئی اے نے 14 اگست سے اسلام آباد سے لندن کے لیے پریمیئر سروس کا آغاز کیا لیکن اس نے بھی پی آئی اے کو بری طرح نقصان پہنچایا۔ 4 ماہ کے دوران پی آئی اے نے جہاز کے کرائے کی مد میں کروڑوں روپے ادا کیے جبکہ پریمیئر سروس نے بھی 4 ارب روپے کا نقصان کیا۔

    ابھی پی آئی اے اس خسارے سے سنبھلی نہ تھی کہ 7 دسمبر کو چترال سے اسلام آباد آنے والے پی آئی اے کا طیارہ پی کے 661 حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوگیا جس میں 47 قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔

    طیارہ حادثے کے بعد ہی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے کے 10 اے ٹی آر طیاروں کو شیک ڈاون کے لیے گراؤنڈ کردیا گیا۔ طیارے گراؤنڈ ہونے کی وجہ سے ادارے کو یومیہ کروڑوں روپے نقصان کا سامنا رہا۔

    انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے قومی ایئر لائن کے ذریعے سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد میں بھی کمی آنا شروع ہوگئی جس کی وجہ سے قومی ایئر لائن کو مزید خسارے سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے۔