Tag: سرکاری ملازمت

  • سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر کیا ہوگی؟ نئی تجویز  سامنے آگئی

    سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر کیا ہوگی؟ نئی تجویز سامنے آگئی

    اسلام آباد : سرکاری ملازمت کی ریٹائرمنٹ کی عمر کے حوالے سے تجویز سامنے آگئی، ارکان سینیٹ نے کہا کہ اس ایک اقدام سے پنشن کا بوجھ کم ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ارکان سینیٹ کی سرکاری ملازمت کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کی تجویز دے دی۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کی عمر 62سال کی جائے جبکہ انوشہ رحمان کا کہنا تھا کہ ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال ہونی چاہیے۔

    ارکان سینیٹ نے کہا کہ اس ایک اقدام سے پنشن کا بوجھ کم ہوگا، جس پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ میں ذاتی طور پر اس کا حامی ہوں، حبیب بینک میں ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال کرکے آیا ہوں، حکومت ارکان کی اس تجویز پر غور کرے گی۔

    حکام وزارت خزانہ نے بتایا کہ پنشن کی عمر 62 سال کرنے سے مالی فائدے نہیں ہوں گے کیونکہ دفاعی بجٹ میں 800 ارب روپے تنخواہوں کےلئے ہیں جبکہ وفاق کے سرکاری امور چلانے کیلئے 970 میں سے 580ارب تنخواہیں ہیں۔

    خیال رہے سرکاری ملازمین 60 سال کی عمر میں ریٹائر ہوجاتے ہیں لیکن خیبرپختونخوا حکومت نے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سے بڑھا کر 63 سال کردی تھی۔

    بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ نے ریٹائرمنٹ کی عمر 63سال کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

  • سرکاری ملازمت کے خواہشمند افراد کے لیے اہم خبر

    سرکاری ملازمت کے خواہشمند افراد کے لیے اہم خبر

    وفاقی وزارت خزانہ نے ایف بی آر میں 18 اضافی آسامیاں تخلیق کردی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے ایف بی آر ان لینڈ ریونیو سروس میں گریڈ 17 اور اس سے اوپر کی اضافی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔

    وزارت خزانہ کے فیصلے کے بعد ایف بی آر نے ان لینڈ ریونیو سروس کی آسامیوں پر نظرثانی کردی ہے جس کے بعد ان لینڈ ریونیو سروس کیڈر کی نظرثانی شدہ آسامیاں 1293 ہوگئی ہیں۔

    واضح رہے کہ موجودہ حکومت میں وفاقی کابینہ نے نئی آسامیوں کی تخلیق پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ کابینہ نے گزشتہ تین سال سے خالی تمام آسامیوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    یہ پڑھیں: خیبرپختونخوا میں تمام کوٹے پر بھرتیاں اب اوپن میرٹ پر کی جائیں گی

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ خیبر پختونخوا حکومت نے کوٹے کی بنیاد پر سرکاری بھرتیاں ختم کردی تھیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہدا کے اہل خانہ پر فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا۔

    چیف سیکرٹری نے تمام سرکاری محکموں کو مراسلہ جاری کردیا، اعلامیے میں کہا گیا تھا اب تمام بھرتیاں اوپن میرٹ پر کی جائیں گی، احکامات سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں جاری کیے گئے ہیں۔

    ملازم کی بیوہ، شوہر یا بچوں کو بغیر اشتہار، میرٹ کے بغیر کنٹریکٹ یا مستقل بھرتی نہیں کیا جائے گا۔ اوپن میرٹ کے بغیر تقرر آئین پاکستان کی خلاف ورزی تصورکی جائے گی۔

    آئندہ تمام سرکاری ملازمین کی تقرریاں صرف اوپن اشتہار اور میرٹ کی بنیاد پر ہوں گی۔

  • سرکاری ملازمت کے خواہشمند افراد کے لیے اہم خبر آگئی

    سرکاری ملازمت کے خواہشمند افراد کے لیے اہم خبر آگئی

    پشاور : سرکاری ملازمت کے خواہشمند افراد کے لیے اہم خبر آگئی ، تمام کوٹے پر بھرتیاں اب اوپن میرٹ پر کی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے کوٹے کی بنیاد پر سرکاری بھرتیاں ختم کردیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہدا کے اہل خانہ پر فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا۔

    چیف سیکرٹری نے تمام سرکاری محکموں کو مراسلہ جاری کردیا، اعلامیے میں کہا گیا ہے اب تمام بھرتیاں اوپن میرٹ پر کی جائیں گی، احکامات سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں جاری کیے گئے ہیں۔

    ملازم کی بیوہ، شوہر یا بچوں کو بغیر اشتہار، میرٹ کے بغیر کنٹریکٹ یا مستقل بھرتی نہیں کیا جائے گا۔ اوپن میرٹ کے بغیر تقرر آئین پاکستان کی خلاف ورزی تصورکی جائے گی۔

    ئندہ تمام سرکاری ملازمین کی تقرریاں صرف اوپن اشتہار اور میرٹ کی بنیاد پر ہوں گی۔

    مزید پڑھیں : سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی بندش، اہم خبر آگئی

    یاد رہے دو روز قبل سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی بندش کے معاملے پر اکاؤنٹنٹ جنرل خیبرپختونخوا نے متعلقہ افسران کو ہدایات جاری کی تھیں۔

    مراسلے میں کہا گیا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی غیر ضروری بندش کی شکایات سامنے آئی، قوانین کے مطابق تنخواہیں صرف ریٹائرڈ، ٹرانسفر یا برطرفی پر روکی جاسکتی ہیں، مذکورہ وجوہات کے بغیر کسی بھی سرکاری ملازم کی تخواہ نہیں روکی جاسکتی۔

    مراسلے میں کہنا تھا کہ غیر حاضری پر متعلقہ ملازم سے متعلق ریکارڈ اور اعلیٰ حکام کے دستخط شدہ آرڈر دیئے جائیں۔

    پاکستان میں آج ڈالر اور دیگر کرنسیوں کی قیمت

  • نابینا افراد کو سرکاری ملازمت کیوں نہیں دی جاتی؟

    نابینا افراد کو سرکاری ملازمت کیوں نہیں دی جاتی؟

    بصارت سے محروم نابینا افراد صلاحیتوں میں کسی سے کم نہیں ہوتے لیکن بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں انہیں وہ مقام نہیں دیا جاتا جس کے وہ حقدار ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں بلائنڈ ریسورس فائونڈیشن پاکستان کے صدر وقار یونس نے نابینا افراد کے مسائل اور ان کے حل کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی۔

    انہوں نے بتایا کہ خصوصی افراد کو بے چارہ کہنا غلط ہے، معاشرے میں آگہی کی کمی ہے لوگ سمجھتے ہیں ہم لوگ کچھ نہیں کرسکتے لیکن ایسا نہیں ہے۔

    عام طور یہ سمجھا جاتا ہے کہ نابینا بچے صرف بھیک مانگ سکتے ہیں یا انہیں حافظ بنانے پر ہی اکتفا کیا جائے، بہت سے والدین بھی ایسے بچوں کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے ان کو گھر کے ایک کونے میں بٹھادیا جاتا ہے، اس سوچ کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نابینا افراد یونیورسٹیوں، بینک اور کئی ادارو ں میں ملازمت کررہے ہیں، بہت سے نابینا افراد اعلیٰ تعلیم تک حاصل کرلیتے ہیں لیکن سرکاری اداروں میں ان کیلئے کوئی کوٹہ نہیں ہوتا۔

    انہوں نے بتایا کہ صوبہ سندھ کی حکومت نے 5 فیصد کوٹے کا اعلان کیا لیکن یہ بات صرف اعلان تک ہی محدود ہے، اس پر عمل درآمد نہیں ہورہا اور جب ہم لوگ احتجاج کرتے ہیں تو پولیس کسی قسم کا لحاظ کیے بغیر لاٹھیاں پکڑ کر ہم پر بھی ٹوٹ پڑتی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے حقوق فراہم کیے جائیں۔

     

  • سرکاری ملازمت کے لئے عمر کی حد کیا ہوگی؟ اہم خبر

    سرکاری ملازمت کے لئے عمر کی حد کیا ہوگی؟ اہم خبر

    کوئٹہ: نگراں بلوچستان کابینہ نے سرکاری ملازمت کے لئے عمر کی بالائی حد 43 سال جاری رکھنے پر اتفاق کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اعلٰی بلوچستان کی زیر صدارت نگراں صوبائی کابینہ کا پانچواں اجلاس ہوا، جس میں ایف سی کی مدت تعیناتی میں 6 ماہ کی توسیع کردی گئی۔

    صوبائی کابینہ نے سرکاری ملازمت کے لئے عمر کی بالائی حد 43 سال جاری رکھنے پر اتفاق کرلیا۔

    اجلاس میں سال 24-2023کیلئےگندم کی امدادی قیمت 4300 فی من مقرر کرنے ، ملز کو گندم کی فراہمی کی زیر التوا پالیسی 2023 اور گندم پسائی کی قیمت کے تعین کی منظوری دی گئی۔

    کابینہ نے محکمہ صحت میں فرائض انجام دہی کے دوران جاں بحق طبی اسٹاف کو شہید قرار دینے کا فیصلہ کرلیا اور سی ٹی ڈی کے لئے سی ٹی ایف الاؤنس کی منظوری دے دی۔

    گذشتہ سال نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان ڈومکی نے اپنی زیر صدارت کوئٹہ میں نگران کابینہ کے تیسرے اجلاس میں سرکاری ملازمت کے لیے عمر کی بالائی حد کم کرنے کی منظوری دی تھی اور سرکاری ملازمت کے لیے عمر کی بالائی حد 45 سال سے کم کر کے 35 سال مقرر کردی۔