Tag: سرکاری ملازمتیں

  • بنگلادیش کی سپریم کورٹ نے جنگ آزادی کے سابق فوجیوں کی اولادوں کے لیے 30 فی صد کوٹا ختم کر دیا

    بنگلادیش کی سپریم کورٹ نے جنگ آزادی کے سابق فوجیوں کی اولادوں کے لیے 30 فی صد کوٹا ختم کر دیا

    ڈھاکا: بنگلادیش کی سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹے پر ہائیکورٹ کے حکم پر عمل درآمد روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلادیش کی سپریم کورٹ میں کوٹا سسٹم بحالی کے خلاف سماعت میں عدالت نے ہائیکورٹ کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دے دیا، اور کہا ہے کہ سرکاری ملازمتوں میں 93 فی صد بھرتیاں میرٹ پر ہوں گی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت نے کوٹا سسٹم واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے لیکن اسے مکمل ختم کرنے کا حکم نہیں دیا، اٹارنی جنرل ایم اے امین الدین نے اے ایف پی کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر قانونی تھا۔

    انھوں نے کہا سول سروس کی 5 فی صد ملازمتیں جنگ آزادی کے سابق فوجیوں کے بچوں کے لیے برقرار رہیں گی جب کہ خواتین، معذور اور اقلیتوں کے لیے 2 فی صد کوٹا مختص رہے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ہائی کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کو بحال کیا تھا، جس کے تحت بنگلادیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فی صد کوٹا دیا گیا ہے، اس پر طلبہ نے ملک بھر میں احتجاج شروع کیا، پرتشدد احتجاج میں اب تک 150 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    احتجاج پر قابو پانے کے لیے ملک بھر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور امن و امان کی خلاف ورزی کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے شہریوں کو بنگلادیش کا سفر کرنے سے منع کر دیا ہے، بنگلادیش میں آج دوپہر تک کرفیو میں توسیع بھی کی گئی ہے۔

  • عدالت کا 4 ماہ میں معذور افراد کے کوٹے پر بھرتیاں مکمل کرنے کا حکم

    عدالت کا 4 ماہ میں معذور افراد کے کوٹے پر بھرتیاں مکمل کرنے کا حکم

    کراچی: سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو 4 ماہ میں معذور افراد کے کوٹے پر بھرتیاں مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ حکومت کے مختلف محکموں میں معذور افراد کے کوٹے پر ملازمتیں نہ دینے کے کیس میں عدالت نے سندھ حکومت پر برہمی کا اظہار کیا۔

    درخواست گزار نے کہا کہ صوبے میں تمام محکموں میں معذور افراد کے لیے ملازمتوں کا کوٹہ مختص کیا گیا ہے، لیکن کوٹہ مختص ہونے کے باوجود سندھ حکومت معذور افراد کو سرکاری ملازمت نہیں دے رہی، اس لیے سندھ حکومت کو معذور افراد کے کوٹے پر عمل درآمد کرنے کا حکم دیا جائے۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ جن محکموں میں آسامیاں خالی ہیں ان میں بھرتیاں کی جائیں گی، معذور افراد کے کوٹے پر سندھ حکومت نے کچھ حد تک عمل درآمد کیا بھی ہے۔

    سندھ کا محکمہ تعلیم کرپٹ ترین ادارہ قرار

    عدالت نے معذور افراد کے سرکاری ملازمتوں کے کوٹے پر عمل درآمد نہ کرنے پر سندھ حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تمام محکموں میں 4 ماہ میں بھرتیاں مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ تمام محکموں میں معذور افراد کی بھرتیوں کا عمل 2 ہفتوں میں شروع کیا جائے۔

  • گریڈ ایک سے چار تک کی سرکاری ملازمتیں مقامی سطح پر دی جائیں گی ، مرتضی وہاب

    گریڈ ایک سے چار تک کی سرکاری ملازمتیں مقامی سطح پر دی جائیں گی ، مرتضی وہاب

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے اطلاعات و قانون اور اینٹی کرپشن بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ گریڈ ایک سے چار تک کی سرکاری ملازمتیں مقامی سطح پر دی جائیں گی، حکومت نے پچاس لاکھ ملازمتوں کا وعدہ کیا اور پانچ لاکھ بھی نہیں ملیں۔

    یہ بات انہوں نے سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ایک سے چار گریڈ تک کی سر کاری ملازمتیں مقامی سطح پرجبکہ 5سے 15گریڈ تک کی ملازمتیں ٹیسٹنگ کے ذریعے دینے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے اور اگلے دو روز میں منظوری کے بعد نوکریاں دینے کا آغاز ہوجائے گا۔

    انہوں نے وفاقی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے پچاس لاکھ ملازمتوں کا وعدہ کیا مگر پانچ لاکھ بھی نوکریاں نہیں ملیں ادویات کے نرخ تاریخ کے بلند ترین سطح تک پہنچ چکے ہیں۔

    تحریک انصاف حکومت نے بدترین مہنگائی کی۔ گیس، بجلی اور گیس کے بعد ادویات مہنگی ہوگئی ہیں، وفاق نے ہمیشہ وعدہ خلافی کی اور مہنگائی کا بم گرایا ہے۔ مسیحا بننے والوں نے عوام کی زندگی مشکلات میں ڈال دی۔

    مشیر اطلاعات سندھ مرتضی وہاب نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حیدرآباد یونیورسٹی کے لئے پیپلزپارٹی کی مخالفت کا الزام درست نہیں ہے، حیدرآباد کی سب سے بڑی جامعات حیدرآباد اور مہران یونیورسٹی حیدرآباد میں ہے۔

    لیاقت یونیورسٹی سمیت زرعی یونیورسٹی بھی حیدرآباد میں ہیں اور ہم اس اعلان کو خوش آمدید کہتے ہیں مگر یہ سوال پوچھنے پر مجبور ہیں کہ یہ یونیورسٹی ہے کہاں اور کیا آٹھ ماہ قبل وزیر اعظم ہاؤس میں اعلان کردہ یونیورسٹی قائم ہوگئی ،حیدرآباد اور وزیر اعظم ہاؤس کی یونیورسٹیوں کے چارٹر کہاں بنے ہیں سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بل پاس ہوا ہے؟