Tag: سرکاری گاڑیوں کی خریداری

  • سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر ویڈیو رپورٹ، بیوروکریسی نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں

    سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر ویڈیو رپورٹ، بیوروکریسی نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں

    نظام کی رکھوالی کرنے والی بیوروکریسی نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں، 1000 اور 1300 سی سی گاڑیاں استعمال کرنے کے حق دار افسران کے لیے 27 سو سی سی کی گاڑیوں کی خریداری کے لیے فنڈ جاری کر دیے گئے ہیں، کون سا افسر کیسی گاڑی استعمال کر سکتا ہے، یہ اس ویڈیو رپورٹ میں دیکھیں۔

    پاکستان سول سروس کے قواعد و ضوابط بتاتے ہیں کہ 22 گریڈ تک کا افسر 1300 سی سی جب کہ فیلڈ میں تعینات افسران 1000 سی سی گاڑی استعمال کر سکتے ہیں۔ ایسا قانون کہتا ہے لیکن ہمارے یہاں نوکر شاہی قانون کی پابند کب ہے؟ قانون کے رکھوالے خود قانون شکنی کرتے نظر آتے ہیں۔


    گاڑیوں کا فٹنس سرٹیفیکیٹ کیسے حاصل ہوگا اب؟ ویڈیو دیکھیں


    سندھ میں کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز کے لیے 2700 سی سی کی 35 پر تعیش گاڑیوں کی خریداری کے لیے فنڈ جاری کیے گئے ہیں، سرکاری افسران کے لیے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف عثمان فاروق نامی وکیل نے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ کل 138 گاڑیوں کے لیے 2 ارب روپے سے زائد کا فنڈ جاری کیا گیا ہے۔

    آج سے کچھ عرصہ قبل تک یہی افسران 1000 سی سی کی چھوٹی پوٹھوہار نامی گاڑی استعمال کرتے تھے اور ان کی پرفارمنس بھی قابل ستائش تھی مگر اب نہ کارکردگی ہے نہ قانون۔ اگر یہ کہا جا رہا ہے کہ 2700 سی سی کی گاڑی لگژری نہیں ہے، تو پھر لگژری کس گاڑی کو کہا جاتا ہے؟


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • کفایت شعاری مہم ،حکومت کی سرکاری گاڑیوں کی خریداری اور نئی نوکریوں پر پابندی

    کفایت شعاری مہم ،حکومت کی سرکاری گاڑیوں کی خریداری اور نئی نوکریوں پر پابندی

    اسلام آباد : کفایت شعاری مہم کے تحت حکومت نے سرکاری گاڑیوں کی خریداری اور نئی نوکریوں پر پابندی عائد کر دی ، موٹرسائیکل کی خریداری کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے مالی سال 2019- 20کے لئے کفایت شعاری مہم کے تحت اقدامات کرتے ہوئے وزارتوں، ڈویڑنوں، محکموں اور سرکاری تنظیموں پر ہر قسم کی نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کر دی ، گاڑیوں پر پابندی تمام موجودہ اور ترقیاتی اخراجات کے لیے بھی ہوگی جبکہ موٹرسائیکل کی خریداری کو استثنیٰ دی گئی ہے۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے جاری میمورنڈم میں سرکاری محکموں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں جن کا اطلاق فوری طور پر کر دیا گیا ہے، ترقیاتی منصوبوں اور مجاز اتھارٹی کی منظوری کے علاوہ ہرقسم کی نئی اسامیوں کی تخلیق پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جب کہ مجاز افسران کو صرف ایک اخبار ، میگزین تک محدود کر دیا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ سرکاری اداروں کے پرنسپل اکاؤنٹنگ افسران بجلی، گیس، ٹیلی فون، پانی وغیرہ کے بلوں، اثاثہ جات کی خریداری کے اخراجات، مرمتی کاموں اور دیگر آپریشنل اخراجات کو کم سے کم سطح پر رکھنے کو یقینی بنائیں اور مالی سال کے لیے مختص کردہ بجٹ کے اندر رہتے ہوئے کم سے کم اخرجات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    میمورنڈم میں ہدایت کی گئی کہ سرکاری خط وکتابت کے لیے کاغذ کی دونوں اطراف کو استعمال میں لایا جائے جبکہ وزارتوں، ڈویڑنوں، محکموں اور سرکاری تنظیموں کے ناگزیر ضروریات کو پورا کرنے لیے ایک کفایت شعاری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو صرف ضروری ، ناگزیر صورت میں گاڑیوں کی خریداری اور نئی پوسٹوں کی تخلیق سے متعلق تجاویز کا جائزہ لے گی۔

    خیال رہے کہ کفایت شعاری کمیٹی کے چیئرمین ایڈیشنل فنانس سیکریٹری (اخراجات )ہوں گے۔