Tag: سرکاری گھروں

  • سرکاری گھروں میں رہائش پذیر افراد ہوشیار!  بڑی خبر آگئی

    سرکاری گھروں میں رہائش پذیر افراد ہوشیار! بڑی خبر آگئی

    اسلام آباد : سرکاری گھروں میں رہائش پذیر افراد کے لیے بڑی خبر آگئی، سرکاری رہائش کی خلاف ضابطہ اور غیرقانونی الاٹمنٹ کے 4 کیسز کی تفتیش جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سرکاری گھروں کی غیرقانونی الاٹمنٹ اور جعلی بھرتیوں کا انکشاف سامنے آنے کے بعد ایف آئی اے نے ملوث وزارت ہاؤسنگ اور اسٹیٹ آفس افسران کو طلب کرلیا۔

    ایف آئی اے میں وزارت ہاؤسنگ اور اسٹیٹ آفس افسران کیخلاف 6 کیسز زیرتفتیش ہیں۔

    ایف آئی اے نے ملوث وزارت ہاؤسنگ اور اسٹیٹ آفس افسران کو طلب کرلیا ہے جبکہ سرکاری رہائش کی خلاف ضابطہ اور غیرقانونی الاٹمنٹ کے 4 کیسز کی تفتیش جاری ہے۔

    جعلی الاٹمنٹ لیٹر بناکر سرکاری مکانات دلانے والے گروہ کیخلاف کیس بھی شامل ہیں۔

    Currency Rates in Pakistan Today- پاکستان میں آج ڈالر کی قیمت

    دوسری جانب اسٹیٹ آفس میں گریڈ 17 کے افسر کا بغیر ٹیسٹ دیئے بھرتی ہونے کا کیس بھی زیرتفتیش ہے، گریڈ 16 کے افسر پر بھرتی کرانے کیلئے 4 لاکھ روپے لینے کے الزام کی تحقیقات جاری ہیں۔

  • سرکاری گھروں میں رہنے والے ملازمین کے لئے اہم خبر آگئی

    سرکاری گھروں میں رہنے والے ملازمین کے لئے اہم خبر آگئی

    اسلام آباد : پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سرکاری گھروں پر قبضہ  رکھنے والے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا نورعالم خان کی زیرصدارت اجلاس ہوا ، جس میں سرکاری گھروں پرقبضہ والے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا۔

    پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا کہ جو سرکاری ملازم ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری گھرپر قبضہ رکھے اس کی پنشن روک دی جائے۔

    پی اےسی کا کہنا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے ساتویں مہینے اسٹیٹ آفس سے سرکاری مکان خالی کرنے کا این اوسی لازمی ہے، اگر ساتویں مہینے این او سی نہ ملے تو پنشن روک دی جائے۔

    اجلاس کے دوران چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نورعالم خان نیب پر برس پڑے اور کہا نیب نے سرکاری عمارت پر قبضہ کر رکھا ہے، چیئرمین نیب اور ڈپٹی چیئرمین کے پاس میری فائل ہے، نیب حکام نے میری خلاف جو کرنا ہے کر لیں،نیب کا قبضہ ختم کراؤں گا۔

    نورعالم خان کا کہنا تھا کہ نیب کو5سال سے قبضہ خالی کرنے کیلئےکئی خطوط لکھے جاچکے، نیب سے فوری بلڈنگ خالی کرائیں، قانون نافذ کرنیوالوں کی ضرورت ہوتوبلائیں اور قبضہ چھوڑائیں۔

  • سرکاری گھروں میں رہائش پذیر افراد کے لیے بڑی خبر، سپریم کورٹ نے ڈیڈ لائن دے دی

    سرکاری گھروں میں رہائش پذیر افراد کے لیے بڑی خبر، سپریم کورٹ نے ڈیڈ لائن دے دی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سرکاری گھروں پر قبضہ خالی کرانے کیلئے دو ماہ کی ڈیڈلائن دے دی ، چیف جسٹس نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا افسران ذاتی رہائش گاہ ہونےکے باوجود سرکاری گھرالاٹ کرالیتے ہیں، وزارت ہاؤسنگ نےقبضےخالی نہ کرائے تو نوکریوں سےجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سرکاری گھروں پر قبضوں سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    عدالت نے کہا حکم کےباوجودوزارت ہاؤسنگ نے سرکاری رہائش گاہوں کو خالی نہیں کرایا، وزارت ہاؤسنگ کی رپورٹ غیر تسلی بخش ہے ، آئندہ سماعت پر سیکریٹری ہاؤسنگ کی دستخط شدہ رپورٹ دی جائے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا افسران ذاتی رہائش گاہیں ہونے کے باوجود سرکاری گھرالاٹ کرالیتےہیں، کئی سرکاری افسران نےگھر الاٹ کراکر کرائےپر دے رکھے ہیں، وزارت ہاؤسنگ کی پیش کردہ رپورٹس جھوٹ پرمبنی ہے۔

    ایڈیشنل سیکریٹری ہاؤسنگ کا کہنا تھا کہ ہرگھرکی تصدیق کراکرریکارڈ عدالت میں پیش کیاگیا، 52 گھروں کوخالی کراکرمحکمانہ کارروائی شروع کردی، گھروں کی انسپکشن کیلئے48ٹیمزتشکیل دی گئی تھیں۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا سرکاری گھروں پراب بھی قبضہ ہے ، لوگ ہمیں وزارت ہاوسنگ سے متعلق شکایات بھجواتے رہتے ہیں، ایک خاتون کی جی6 میں  سرکاری رہائش پر قبضےکی شکایت ملی ہے، سرکاری گھروں پر قبضے کو فوراً پولیس لیکر خالی کرائیں۔

    جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ سرکاری رہائش گاہیں صرف ملازمین کیلئےہیں نجی لوگوں کیلئےنہیں، وزارت ہاؤسنگ نے خالی نہ کرائیں تونوکریوں سےجائیں گے ، ٹائم پرٹائم لیا جاتا ہے کام نہیں کیا جاتا، 2 ماہ کےاندر کارروائی کر کے رپورٹ پیش کریں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ماتحت عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کو بھی ختم کرائیں، جس پر وکیل سی ڈی اے کا کہنا تھا کہ اسلام آبادپولیس نے سی ڈی اے گھروں پر قبضہ کررکھاہے تو جسٹس اعجاز الاحسن نے مزید کہا یہ حکومت کا معاملہ ہے خود حل کرائیں۔

    سپریم کورٹ نے سرکاری گھروں پر قبضے خالی کرانے کیلئے وزارت ہاؤسنگ کو آخری مہلت دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت دو ماہ کیلئے ملتوی کردی۔