Tag: سرگئی لاوروف

  • صدر ٹرمپ کیا چاہتے ہیں؟ امریکا نے روس کو بتا دیا

    صدر ٹرمپ کیا چاہتے ہیں؟ امریکا نے روس کو بتا دیا

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدر ولادیمیر پیوٹن کی مجوزہ ملاقات کی تیاریوں، یوکرین جنگ کے خاتمے، غزہ میں جنگ بندی اور عالمی امن کے فروغ پر بات چیت ہوئی۔

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور روسی ہم منصب سرگئی لاوروف نے آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان حالیہ امن معاہدے کا خیرمقدم بھی کیا۔ اس فون کال سے توقعات بڑھ گئی ہیں کہ صدر ٹرمپ اور پیوٹن کی ممکنہ ملاقات ایک دیرینہ سفارتی موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں روس اور یوکرین میں بھی جنگ بندی ہو جائے۔

    دوسری جانب ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے کہا ہے کہ روس نے یوکرین کی جنگ جیت لی۔

    جمعہ کو امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات سے قبل انہوں نے کہا کہ یوکرین جنگ ہار چکا ہے اور روس فاتح بن چکا ہے اب سوال یہ ہے مغرب کب اور کن شرائط پر یہ ہار تسلیم کرے گا۔

    بھارت نے مذاکرات میں لچک نہیں دکھائی، امریکا

    ہنگری واحد یورپی ملک ہیجس نے یوکرین کیحق میں مشترکہ بیان پر دستخط نہیں کیے۔ ہنگری نے یوکرین کو ہتھیار بھیجنے اور یورپی یونین میں شمولیت کی مخالفت بھی کی تھی۔

    وزیراعظم نے کہا کہ یورپ نے بائیڈن دور میں پیوٹن سے مذاکرات کا موقع گنوا دیا تھا اور اب یہ خدشہ ہے کہ مستقبل کا فیصلہ یورپ کے بغیر ہی طے ہو گا۔

  • روسی اور برطانوی وزرائے خارجہ کا ایک ہی دن بھارت کا دورہ، بھارت کس طرف جائے گا؟

    روسی اور برطانوی وزرائے خارجہ کا ایک ہی دن بھارت کا دورہ، بھارت کس طرف جائے گا؟

    نئی دہلی: روسی اور برطانوی وزرائے خارجہ نے ایک ہی دن بھارت کا دورہ کیا ہے، دونوں ممالک کی کوشش ہے کہ بھارت اس کی طرف اپنا جھکاؤ دکھائے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی اور روسی وزرائے خارجہ بھارت کو اپنی طرف کھینچنے کے لیے جمعرات کو نئی دہلی پہنچ گئے ہیں، دونوں ممالک بھارت کے ساتھ اپنے دو طرفہ تعلقات کو مستحکم بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    برطانوی سیکریٹری خارجہ لز ٹرس کے دورے کا مقصد یہ ہے کہ بھارت روس پر اپنا تجارتی انحصار کم کر دے، یوکرین پر حملے کے بعد روس سے لین دین پر برطانیہ اور بھارت کے تعلقات کشیدہ ہیں۔

    دہلی میں لزٹرس نے بھارتی ہم منصب جے شنکر سے ملاقات کی، دونوں کے مابین عالمی سلامتی اور دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ رپورٹس کے مطابق لزٹرس ایک ایسے وقت میں بھارتی دورے پر ہیں جب عالمی برادری روس پر معاشی پابندیاں عائد کر کے اسے تنہا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

    خیال رہے کہ بھارت روسی مصنوعات کا سب سے بڑا خریدار ہے، اور حالیہ دنوں میں روس سے تجارت میں مزید تیزی آئی ہے۔ اس تناظر میں لز ٹرس نے دہلی پر زور دیا کہ وہ ماسکو پر اپنا انحصار کم کر کے یوکرین پر روس کے حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے دیگر جمہوریتوں کے ساتھ مل کر کام کرے۔

    دوسری طرف روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی جانب سے بھارت سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ مغربی پابندیوں کو نظر انداز کرے اور مزید روسی تیل اور گیس خریدے۔ واضح رہے کہ بھارت نے یوکرین پر روسی حملے کی مذمت نہیں کی ہے اور اقوام متحدہ میں اس کے خلاف ووٹ بھی نہیں دیا۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ لاوروف ماسکو پر عائد پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کے لیے بھارت کے ساتھ قریبی تجارتی روابط بڑھانے کے لیے اپنے دورے کا استعمال کر رہے ہیں، اس ماہ کے شروع میں بھارت نے روسی تیل کے 3 ملین بیرل زبردست رعایت پر درآمد کرنے پر بھی اتفاق کیا تھا۔

  • روس کے پاس کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل ہی نہیں: روسی وزیر خارجہ کا اہم بیان

    روس کے پاس کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل ہی نہیں: روسی وزیر خارجہ کا اہم بیان

    ماسکو: روسی وزیر خارجہ نے ایک تازہ بیان میں واضح کیا ہے کہ روس کے پاس درمیانے یا کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر یوکرین کے شہر خارکیف میں ایک تاریخی عمارت کو میزائل سے نشانہ بنانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد روسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ روس کے پاس کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل ہی نہیں ہیں۔

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بیان میں کہا کہ یوکرین اشتعال انگیزیاں کر رہا ہے، تاہم روس یوکرین میں جوہری کارروائی سے ہر ممکن گریز کرے گا۔

    انھوں نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ واشنگٹن اور مغرب روس کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی پاسداری کرے۔

    یوکرین کی تاریخی سرکاری عمارت پر میزائل لگنے کی ویڈیو وائرل

    واضح رہے کہ یوکرین پر روسی حملے کا آج پانچواں روز ہے، اس دوران سیکڑوں شہری اور فوجی میزائل حملوں اور گولیوں کا نشانہ بن کر ہلاک ہو چکے ہیں، کیف، اڈیسہ اور خارکیف پر روسی افواج کی شیلنگ جاری ہے, پیر کو اوختیرکا میں ایک فوجی اڈے پر روسی توپ خانے کے حملے میں کم از کم 70 یوکرینی فوجی ہلاک ہونے کے اطلاعات ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کیف کی جانب ایک بہت بڑے روسی فوجی قافلےکی پیش قدمی دیکھی گئی ہے، روسی فوجی قافلہ سڑک پر 40 میل تک پھیلا ہوا تھا، روسی فوجی کانوائے میں ٹینک اور دیگر جنگی گاڑیاں موجود تھیں، میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کی تصاویر سیٹلائٹ سے حاصل کی گئی ہیں۔

  • مغربی ممالک نے افغانستان میں کون سی بڑی غلطی کی؟ روسی وزیر خارجہ کا اہم بیان

    مغربی ممالک نے افغانستان میں کون سی بڑی غلطی کی؟ روسی وزیر خارجہ کا اہم بیان

    ماسکو: امریکا کے دیگر ممالک میں جمہوریتیں نافذ کرنے پر روس نے ردِ عمل میں کہا ہے کہ امید ہے امریکا اب آئندہ کسی ملک میں جمہوریت نافذ نہیں کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے امید ظاہر کی ہے کہ مغربی رہنما اپنا وعدہ پورا کریں گے اور دوسری ریاستوں میں جمہوریت کو پھیلانے کی نئی کوششیں نہیں کریں گے۔

    لاوروف نے افغانستان میں مغربی نظام متعارف کرانے کی کوشش کو "سب سے بڑی غلطی” قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ وہ ملک ہے جہاں روایتی طور پر کبھی کوئی ایک مرکز قائم نہ ہو سکا۔

    روسی وزیر خارجہ نے ماسکو اسٹیٹ انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (ایم جی آئی ایم او) کے طلبہ اور لیکچررز کے سامنے اپنے خطاب میں کہا کہ میرا ماننا ہے کہ کسی بھی ریاست کا طریقہ کار اس کی روایات، رواج کی عکاسی کرتا ہے اور یہ ان لوگوں کے لیے آرام دہ اور پرسکون ہونا چاہیے جو وہاں رہتے ہیں اور وہاں اپنی نسل پالتے ہیں۔

    سرگئی لاوروف نے کہا مغربی ممالک نے دیگر ممالک میں جمہوریتوں کے نفاذ کے اپنے عمل سے خود کو روکنے کا وعدہ کیا ہے۔

    انھوں نے کہا امریکی صدر جو بائیڈن اور فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے عملی طور پر یہ کہا ہے کہ اب وہ کسی دوسرے ملک میں جمہوریت کو جبراً مسلط نہیں کریں گے، اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ وعدے کیسے پورے ہوں گے۔

    روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ مغرب کی جانب سے کسی دوسرے ملک پر جمہوریت نافذ نہ کرنے کے وعدے پورے کیے جائیں گے۔

  • شامی تنازع کا پُرامن حل6 ماہ میں نکل آئے گا، روسی وزیرخارجہ

    شامی تنازع کا پُرامن حل6 ماہ میں نکل آئے گا، روسی وزیرخارجہ

    ویانا: روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے امید ظاہر کی ہےکہ چھ ماہ میں شامی تنازع کاکوئی نہ کوئی پرامن حل نکل آئے گا۔

    ویانا میں امریکی وزیرخارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ایران سمیت بیشترممالک نے شامی تنازع کو چھ ماہ میں حل کرنےپراتفاق کیا ہے۔

    انہوں نے کہا شام میں جنگی بحران کے خاتمے کیلئے اتحادی حکومت تشکیل دی جانی چاہیے،جو اٹھارہ ماہ کے دوران ازسر نو آئین ترتیب دے کرنئے الیکشن کرائیں۔

    انہوں نے کہا مغربی ممالک اور ان کےاتحادی شامی صدرکو اقتدارسے جبری طور پر رخصت کرنےپربضد ہیں،جس سےمعاملات مزیدخراب ہونگے۔