Tag: سری نگر:

  • غزہ اور گجرات کے قاتل کا گٹھ جوڑ بے نقاب، اسرائیلی اہلکار سری نگر پہنچ گئے

    غزہ اور گجرات کے قاتل کا گٹھ جوڑ بے نقاب، اسرائیلی اہلکار سری نگر پہنچ گئے

    پہلگام واقعے کے بعد غزہ کے قاتل اور گجرات کے قصائی کا گٹھ جوڑ بھی سامنے آگیا، اسرائیلی اہلکار مقبوضہ کشمیر کے علاقے سری نگر پہنچ چکے ہیں۔

    اس حوالے سے مصدقہ اطلاعات کے مطابق سنگین انکشاف یہ ہوا ہے کہ 15 سے 20 اسرائیلی اہلکار سری نگر پہنچ چکے ہیں جو تکنیکی ساز و سامان سے لیس ہیں، اسرائیلی اہلکاروں کی سری نگر آمد انتہائی تشویش ناک ہے۔

    ذرائع کے مطابق بھارت اور اسرائیل کے درمیان ایک "ناپاک اتحاد” کا انکشاف ہوا ہے، جو کہ حالیہ دنوں میں فلسطین میں نہتے مسلمانوں پر ہونے والے اسرائیلی مظالم کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔

    اسرائیلی اہلکاروں کی موجودگی کو نہایت خطرناک قرار دیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ پاکستان کے خلاف کسی "خفیہ مہم جوئی” کی سہولت کاری کا حصہ ہے۔

    ذرائع کے مطابق اسرائیل اور بھارت کا گٹھ جوڑ عالمی سلامتی کیلیے بڑا خطرہ ہے، پہلگام حملے کے پس پردہ ایجنڈا واضح طور پر بھارتی جنگی جنون کو مزید بڑھانا تھا تاکہ پاکستان کے خلاف مزید جارحانہ بیانیہ اختیار کیا جا سکے۔

    اسی دوران مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی پالیسیاں بھی اسرائیلی طرز پر دکھائی دے رہی ہیں جہاں مودی سرکار پہلے ہی بے گناہ کشمیریوں کا قتل عام کررہی ہے۔

    دوسری جانب فلسطین میں بھی اسرائیلی فوج کی بربریت جاری ہے، جہاں اسرائیل نہتے فلسطینی مسلمانوں پر بمباری کر رہا ہے، جس کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی جارہی ہے۔

  • سری نگر میں گھر سے ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی لاشیں برآمد

    سری نگر میں گھر سے ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی لاشیں برآمد

    مقبوضہ کشمیر کے سری نگر میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی گھر سے لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق مقامی حکام کا کہنا ہے کہ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ سری نگر میں پیش آیا جہاں دم گھٹنے سے میاں بیوی اور ان کے تین بچے زندگی کی بازی ہار گئے۔

    رپورٹس کے مطابق سری نگر میں کرائے کے مکان میں رہنے والے ایک خاندان کے پانچ افراد دم گھٹنے سے بے ہوش ہونے کے بعد شام دیر گئے جان کی بازی ہار گئے۔ ڈاکٹروں نے پانچوں افراد کی موت کی تصدیق کردی۔

    رپورٹس کے مطابق بدقسمت خاندان کرائے کے مکان میں زندگی بسر کررہا تھا اور اصل میں وہ بارہمولہ کے رہائشی تھے، دریں اثنا، ان کی شناخت کی تصدیق نہ ہوسکی، جبکہ اس حوالے سے مزید تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ سردیوں میں گیس ہیٹر اور کوئلے سے چلنے والے کھلے آلات کا استعمال کاربن مونو آکسائیڈ کے زہر کا باعث بنتا ہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔

    حکام نے لوگوں کو کھلے شعلے والے آلات استعمال کرتے ہوئے احتیاط برتنے کا مشورہ دیا ہے کیونکہ محکمہ موسمیات نے کشمیر کے علاقے میں آئندہ 24 گھنٹوں میں مزید برف باری کی پیشن گوئی ہے جس کے باعث سردی مزید بڑھ سکتی ہے۔

    ماں کی موت کا صدمہ، بیٹے نے بھی زندگی کا خاتمہ کرلیا

    حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ، بارہمولہ اور کپواڑہ اضلاع کے کئی علاقوں اور وسطی کشمیر کے بڈگام اور گاندربل اضلاع کے کچھ حصوں میں برف باری بھی ہوئی ہے۔

  • سری نگر میں سیٹلائٹ کالونیوں کی تعمیر، کسان سراپا احتجاج بن گئے

    سری نگر میں سیٹلائٹ کالونیوں کی تعمیر، کسان سراپا احتجاج بن گئے

    مقبوضہ کشمیر میں سری نگر رِنگ روڈ کے ساتھ سیٹلائٹ کالونیوں کی تعمیر کے خلاف کسان اور سرگرم کارکن سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔

    بھارت نے بین الاقوامی قانونی اصولوں کی واضح خلاف ورزی کرتے ہوئے سری نگر رنگ روڈ کی تعمیر کے ذریعے غیر مقامی افراد کے لیے کالونیاں قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جس سے کشمیریوں کی اہم زرعی اراضی چھینی جا رہی ہے۔

    مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں کسانوں نے پہلے ہی بھارتی فوج اور آباد کار آبادیوں کے لیے بنائے گئے غیر قانونی توسیعی منصوبوں کی وجہ سے زرخیز کھیتوں اور سیب کے باغات کا کافی نقصان برداشت کیا ہے۔

    زرعی اراضی کا ایک بڑا حصہ قبضہ میں لیے جانے کے خطرے میں ہے، جس سے لاکھوں خاندانوں کا روزگار متاثر ہو سکتا ہے، بھارتی حکومت کے یک طرفہ اقدامات علاقے کی زرعی صلاحیت اور پائیداری کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ سری نگر سیمی رنگ روڈ منصوبے کے لیے بڈگام ضلع میں 5,000 کنال زرعی زمین ضبط کی گئی، جس کی معاوضے کی مقدار بہت کم تھی، آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد ’حق برائے منصفانہ معاوضہ‘ قانون کا اطلاق ہونے کے باوجود کسانوں کو مارکیٹ کی موجودہ قیمت سے کہیں کم معاوضہ دیا گیا، 45 لاکھ روپے فی کنال، جب کہ مناسب قیمت ایک کروڑ روپے فی کنال تھی۔

    سری نگر کے ماسٹر پلان میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے 20 فی صد سبز جگہوں کے تحفظ کی ہدایت کی گئی تھی، جس کو سنگین طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے، اور صرف 2 فی صد غیر مقامی شہریوں کے فائدے کے لیے مختص کی گئی ہے۔ جاری اور مجوزہ انفراسٹرکچر منصوبے زرعی اور سبز جگہوں پر مسلسل قبضہ کر رہے ہیں، جو حساس ماحولیاتی نظام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ شرح سے زمین کے نقصان کے باعث کشمیر 2035 تک وسیع پیمانے پر زمین سے محرومی کا سامنا کر سکتا ہے۔

    کسانوں اور سرگرم کارکنوں نے مسلسل اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ زمین کے بے تحاشا حصول کے اثرات مقامی معیشت اور ماحولیاتی توازن کو تباہ کر دیں گے۔ کشمیر کا علاقہ، جو بھارت میں سب سے زیادہ بیروزگاری کی شرح کا شکار ہے، جان بوجھ کر اقتصادی طور پر تنگ کیا جا رہا ہے، جو اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ یہ اقدامات اقتصادی طور پر استعمار کے ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہیں۔

    جموں و کشمیر اسمبلی میں آرٹیکل 370 بحالی کے لیے قرارداد منظور

    مقامی آبادی میں یہ خوف پایا جاتا ہے کہ باقی زرعی زمینیں ہاؤسنگ بورڈ کے ذریعے ضبط کی جا سکتی ہیں، جس سے کشمیریوں کے لیے زمین سے محرومی کا خطرہ مزید بڑھ جائے گا۔ کسانوں نے بھارتی حکومت کے منصوبوں کی سختی سے مخالفت کی ہے، خاص طور پر اس لیے کہ کشمیر وادی میں پہلے ہی بھارت میں سب سے کم اوسط زرعی اراضی ہے، جہاں فی خاندان چار کنال سے کم زمین ہے۔

    کسانوں نے ان پالیسیوں کو فوراً بند کرنے کی اپیل کی ہے، اور زور دیا ہے کہ کشمیر کی محدود زرعی زمین کا تحفظ مقامی کمیونٹیز کی بقا اور علاقے کی ماحولیاتی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ یہ پورا منصوبہ، اقوام متحدہ کے احکامات کے مطابق، ناجائز اور غیر قانونی ہے کیوں کہ یہ مقبوضہ علاقے کی جغرافیائی ساخت کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہے، جو بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

  • سری نگر میں جی 20 اجلاس آج سے شروع ہوگا، کنٹرول لائن کے دونوں جانب مکمل ہڑتال

    سری نگر میں جی 20 اجلاس آج سے شروع ہوگا، کنٹرول لائن کے دونوں جانب مکمل ہڑتال

    سری نگر: مقبوضہ کشمیر کے شہر سری نگر میں جی 20 اجلاس آج سے شروع ہوگا، کنٹرول لائن کے دونوں جانب مکمل ہڑتال ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سری نگر میں جی 20 اجلاس آج سے شروع ہوگا۔

    مودی سرکار نے کشمیریوں کی زندگی مزید مشکل کر دی، حریت رہنماؤں نے آج شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی ہے، جگہ جگہ جی ٹوئنٹی اجلاس بائیکاٹ کے پوسٹر لگا دیے گئے ہیں۔

    بھارت کے لیے بڑا دھچکا یہ ہے کہ چین نے اجلاس میں شرکت سے صاف انکار کر دیا ہے، جب کہ ترکیہ اور سعودی عرب کی جانب سے بھی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا امکان ہے کیوں کہ ان کی جانب سے شرکت کی تصدیق نہیں کی گئی ہے، مصر نے بطور مہمان اجلاس میں آنے کی رجسٹریشن نہیں کرائی۔

    جی ٹوئنٹی اجلاس کے خلاف دنیا کے بڑے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا، احتجاج کرنے والے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے، مقبوضہ وادی میں گرفتاریاں، خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنا معمول بن چکا ہے۔

    ادھر پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بھارت غلط فہمی میں نہ رہے کشمیریوں کی آواز دبائی نہیں جا سکتی، انھوں نے مظفر آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کشمیریوں سے اظہار یک جتہی کے لیے آیا ہوں، جی ٹوئنٹی اجلاس جیسے اقدامات سے بھارت کا اصل چہرہ سامنے آتا ہے، بھارت عالمی قوانین اوراقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں ایک اور کشمیری نوجوان شہید

    مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں ایک اور کشمیری نوجوان شہید

    سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں ایک اور کشمیری نوجوان کو شہید کردیا گیا۔

    غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران آج ضلع جموں میں ایک اور کشمیری نوجوان کو شہید کردیا۔

    کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس کے اہلکاروں نے بے گناہ کشمیری نوجوان کو ضلع کے علاقے ارنیا میں شہید کیا۔

    بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) اہلکاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ شبہ میں نوجوان کو رکنے کا کہا گیاتاہم اس نے کوئی توجہ نہ دی جس پر اسے گولی مار دی گئی، بی ایس ایف ترجمان نے تاہم اعتراف کیا ہے کہ نوجوان کے قبضے سے کوئی مشتبہ چیز برآمد نہیں ہوئی ہے۔

    واضح رہے کہ اس ہفتے بھارتی ریاستی دہشت گردی میں شہید ہونے والے نوجوانوں کی تعداد 4 ہوگئی۔

  • 75 سال میں بھارتی فوجیوں نے 4 لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا، رپورٹ

    75 سال میں بھارتی فوجیوں نے 4 لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا، رپورٹ

    سری نگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے گزشتہ75برسوں میں چار لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا۔

    کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ27 اکتوبر 1947 سے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر سے 35 لاکھ سے زائد کشمیری آزاد جموں کشمیر، پاکستان اور دنیا کے دیگر حصوں میں ہجرت پر مجبور ہوئے ہیں۔

     رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے جنوری 1989 سے 27 اکتوبر 2022 تک 96 ہزار 1سو40کشمیری شہید کیے جن میں سے7ہزار 2 سو65کو دوران حراست وحشیانہ تشدد اورجعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا۔

    بھارت مقبوضہ کشمیر کو سب سے بڑا قبرستان بنانے پر تُلا ہوا ہے، بلاول بھٹو

    بھارتی فوجیوں نے اس عرصے کے دوران 1 لاکھ65 ہزار2 سو 93 افراد کو گرفتار کیا اور 1 لاکھ 10 ہزار 4 سو 95 مکانات اور دیگر عمارتیں تباہ کیں۔

    رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں اس عرصے کے دوران 22 ہزار 9 سو51 خواتین بیوہ جبکہ 1 لاکھ7 ہزار 8 سو83 بچے یتیم ہوئے۔

     بھارتی فوجیوں نے جنوری 1989 سے اب تک 11ہزار 2 سو 56خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔

  • گلاب سنگھ کو “جمّوں کا ویمپائر” کیوں‌ کہا جاتا ہے؟

    گلاب سنگھ کو “جمّوں کا ویمپائر” کیوں‌ کہا جاتا ہے؟

    جمّوں سے تعلق رکھنے والے تین بھائی گلاب سنگھ، دھیان سنگھ اور سچیت سنگھ تھے۔ سکھ سلطنت میں یہ بااثر اور طاقت ور تھے۔ سکھ سلطنت میں کئی اہم عہدوں پر غیر سکھ رہے تھے اور جمّوں کے یہ بھائی بھی ان میں سے تھے۔ جمّوں اور پنجاب کے درمیان کوئی خاص جغرافیائی حدِ فاصل نہیں تھی۔ اور نہ ہی اس وقت سیاسی طور پر کچھ فرق تھا۔ لوگوں کا ایک دوسرے علاقے میں بہت آنا جانا تھا۔

    لاہور سے سری نگر کے 180 میل سفر کے نصف راستے پر جموں شہر آتا تھا۔ جمّوں سے لاہور کا سفر، جمّوں سے سری نگر کے مقابلے میں بہت آسان تھا۔ اس لیے یہاں رہنے والوں کے زیادہ معاشرتی یا تجارتی روابط کشمیر کے مقابلے میں پنجاب سے تھے۔ آج پنجاب اور جمّوں کے درمیان سیاسی رکاوٹیں ہیں، لیکن سکھ حکومت کے وقت ایسا نہیں تھا۔ یہ عملاً پنجاب کی ایکسٹینشن تھی۔ جمّوں کے حکم رانوں کی پنجاب میں زمینیں تھیں اور یہی دوسری سمت میں بھی تھا۔

    لاہور سکھ سلطنت کا دارُالحکومت تھا اور غیرسکھ آبادی کے لیے پرکشش شہر تھا۔ سکھ آرمی میں بہت سے مسلمان اور ہندو شامل تھے اور کچھ کرسچن بھی۔ اس میں یورپی افسر بھی شامل تھے۔ لاہور دربار میں ان سب کو ترقی کے مواقع میسّر تھے۔ اور ان ترقی کے مواقع سے گلاب اور دھیان سنگھ نے بہت فائدہ اٹھایا تھا۔ انھوں نے سکھ سلطنت کو بڑھانے میں بڑا کردار ادا کیا تھا۔ یہ رنجیت سنگھ کے معتمد تھے۔

    1831ء میں ایک فرنچ مؤرخ نے لکھا ہے کہ “اگرچہ گلاب سنگھ ناخواندہ ہیں، لیکن رنجیت سنگھ کے پسندیدہ ہیں اور میرے خیال میں اگلے حکم ران بنیں گے۔” سکھ سلطنت نے ان بھائیوں کو اپنے علاقوں اور جاگیروں میں خودمختاری دی ہوئی تھی۔ (اس وقت میں سیاست کا طریقہ یہی ہوا کرتا تھا)۔

    جب رنجیت سنگھ نے لاہور پر قبضہ کیا تھا تو گلاب سنگھ سات سال کے تھے۔ رنجیت نے 1808ء میں جموں کے علاقے پر قبضہ کر کے یہاں کی خودمختاری ختم کر دی تھی۔ اس وقت گلاب سنگھ کی عمر سترہ برس تھی اور وہ پڑھنا لکھنا نہیں جانتے تھے۔ ان کی شہرت جمّوں کی بغاوت کے دوران بڑھی۔ انھیں مقامی علاقے کا علم تھا۔ چالاکی اور سفاکی میں ان کی شہرت تھی۔ جمّوں حکومت کرنے کے لیے مشکل جگہ تھی۔ یہاں پر لوگوں پر کنٹرول رکھنا اور ٹیکس وصول کرنا آسان نہیں رہا تھا۔ اپنی دہشت کی وجہ سے گلاب سنگھ ٹیکس نکلوانے میں اتنے مؤثر رہے تھے کہ ایک مؤرخ نے انھیں “جمّوں کا ویمپائر” کہا ہے۔

    (تاریخ کے اوراق سے خوشہ چینی)

  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کا سلسلہ جاری، خاتون سمیت متعدد افراد زخمی

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کا سلسلہ جاری، خاتون سمیت متعدد افراد زخمی

    سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کے نتیجے میں خاتون سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کا سلسلہ نہ تھم سکا۔بھارتی فورسز نے سری نگرمیں مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے باعث خاتون سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

    بھارتی فورسز نے نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران ضلع بڈگام میں 12 سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔

    مقبوضہ کشمیر ، بھارتی فورسز نے حزب المجاہدین کے کمانڈر ریاض نائیکو کوشہید کردیا

    اس سے قبل گزشتہ ہفتے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے کشمیری کمانڈر ریاض نائیکو کو شہید کر دیا تھا، ریاض نائیکو کو برہان وانی کی شہادت کے بعد کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق 2019 میں بھارتی فورسز نے خواتین سمیت 210 کشمیریوں کو شہید کیا، 2 ہزار سے زائد کشمیری بھارتی فوج کے تشدد سے زخمی ہوئے جبکہ 64 خواتین کی عصمت دری کی گئی۔

    کشمیرمیڈیا سروس کا کہنا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے 249 گھروں کو تباہ کیا جبکہ پیلیٹ گن کے چھروں سے 827 کشمیریوں کی بینائی متاثر ہوئی۔

  • مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 117واں روز

    مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 117واں روز

    سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی اور ظلم وبربریت کا سلسلہ تھم نہ سکا، جنت نظیر وادی میں کرفیو اور لاک ڈاؤن 117ویں روز میں داخل ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی اور ظلم وبربریت کا سلسلہ تھم نہ سکا، وادی میں کرفیو اور لاک ڈاؤن 117ویں روز میں داخل ہوگیا۔ مقبوضہ کشمیر میں دکانیں، کاروبار، تعلیمی مراکز بند ہیں اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ مقبوضہ وادی میں نام نہاد سرچ آپریشن کی آڑ میں مظلوم اور نہتے کشمیریوں کے قتل کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    وادی میں خوف کے سائے برقرار ہیں جبکہ سری نگر کی جامع مسجد سمیت دیگر مساجد میں نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی گئی۔ قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے اور وادی میں حالات تاحال کشیدہ ہیں اور وادی کا دنیا سے تعلق تاحال منقطع ہے۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نماز جمعہ کے بعد بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کیا جائے گا، سری نگرمیں جامع مسجد کے اطراف کی سڑکیں سیل ہیں۔ کشمیری 16 ہفتوں سے نماز جمعہ کی ادائیگی سے محروم ہیں۔

    مقبوضہ وادی میں پبلک ٹرانسپورٹ بند اور مواصلاتی رابطے نہ ہونے کی وجہ سے کشمیری عوام اور ڈاکٹرز کو اسپتال جانے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے، طلبا اسکولوں، کالجز اور یونیورسٹی میں نہیں پہنچ پا رہے۔

    سابق بھارتی وائس ایئرمارشل کا مقبوضہ کشمیرمیں مظالم کا اعتراف

    یاد رہے کہ دو روز قبل بھارتی ایئر فورس کے سابق ایئر مارشل کپل کاک کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اعلانات کے بجائے کشمیریوں کا درد سمجھنے کی ضرورت ہے۔

  • مقبوضہ کشمیرمیں 113ویں روز بھی کرفیو برقرار

    مقبوضہ کشمیرمیں 113ویں روز بھی کرفیو برقرار

    سری نگر: آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 113 واں روز ہے، وادی میں اسکول، کالجز اور تجارتی مراکز بند ہیں، مقبوضہ وادی میں نظام زندگی پوری طرح مفلوج ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی جارحیت بدستور جاری ہے اور وادی میں لاک ڈاؤن کا 113واں روز ہے، کشمیری روز مرہ کی ضروری اشیاء خریدنے سے بھی قاصر ہیں، دودھ بچوں کی خوراک، ادویات سب ختم ہو چکا ہے۔

    مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کے باعث کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کرفیو اور پابندیوں کے باعث اب تک مقامی معیشت کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ ہزاروں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیری رہنماؤں، نوجوانوں سمیت بچے بھی جیلوں میں قید ہیں، 4 ماہ سے کشمیریوں کو نماز جمعہ مساجد میں ادا کرنے نہیں دی جا رہی۔

    سابق بھارتی وائس ایئرمارشل کا مقبوضہ کشمیرمیں مظالم کا اعتراف

    یاد رہے کہ دو روز قبل بھارتی ایئر فورس کے سابق ایئر مارشل کپل کاک کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر یخ بستہ جیل ہے، 80 لاکھ کشمیری یخ بستہ قید میں ہیں، صورت حال نارمل کیسے کہہ سکتے ہیں۔

    سابق بھارتی وائس ایئر مارشل کپل کاک نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اعلانات کے بجائے کشمیریوں کا درد سمجھنے کی ضرورت ہے۔