Tag: سر درد

  • اپنے سر درد کو کیسے پہچانیں؟ وجوہات اور علاج

    اپنے سر درد کو کیسے پہچانیں؟ وجوہات اور علاج

    دنیا میں آج تک کوئی ایسا شخص نہیں جس کے سر میں کبھی درد نہ ہوا ہو مسئلہ یہ نہیں کہ درد کا علاج کیا ہے اصل بات یہ ہے کہ لوگوں کو علم ہی نہیں کہ انہیں سر درد کس قسم اور کس نوعیت کا ہے ؟

    کچھ لوگ خوفزدہ ہوکر سوچتے ہیں کہ شاید ہمارے سر میں ٹیومر تو نہیں؟ جبکہ کچھ کا خیال ہوتا ہے کہ کہیں سر کی رگ ہی نہ ڈیمج ہوگئی ہو۔

    اس سلسلے میں ڈاکٹر محمد انیس نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں سر کے درد کی تشخیص کے بارے میں بتایا کہ اسے کیسے پہچانا جائے کہ درد کس نوعیت کا ہے اور اس کی کیا وجوہات ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر آپ کے سر کے اگلے حصے یعنی ماتھے میں درد ہے تو اس کا مطلب ہے کہ نزلہ زکام کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ اسٹریس کم کریں اور معمولی علاج سے تو یہ خود بخود کم ہوجائے گا۔

    اس کے علاوہ اگر سر کے اوپری حصے کھوپڑی میں درد ہے تو یہ پانی کی کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن کی وجہ سے ہوتا ہے اس کیلیے اور آر ایس یا لیموں پانی پئیں اور کوئی پین کلر ٹیبلٹ لیں گے تو اس سے بھی افاقہ ہوجائے گا۔

    ڈاکٹر محمد انیس کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اگر سر کے پچھلے حصے میں درد ہے یا گردن سے ہوتا ہوا آگے کی طرف آتا ہے تو یہ زیادہ تر گردن کی اکڑن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یا پھر آپ نے لمبی ڈرائیونگ کی ہے یا کوئی کام مستقل دیر تک کام کیا ہو جس سے تھکاوٹ ہوگئی ہو۔

    اس کیلیے گردن کا مساج کریں گے تو یہ کافی حد تک بہتر ہوجائے گا اور مناسب وقت تک آرام کرنا بھی ضروری ہے۔

    اور اگر آپ کے سر کے ایک سائیڈ پر درد ہورہا ہو اور ساتھ میں متلی یا بینائی کا دھندلا پن بھی ہوتا ہے تو یہ مائیگرین کی علامت ہے، اس کے وقتی طور پر علاج کیلیے کوئی اسٹرونگ پین کلر لیں تو یہ بہتر ہوسکتا ہے تاہم مائیگرین کا کوئی مستقل اور مصدقہ علاج ابھی تک سامنے نہیں آیا۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی ذاتی اور عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی مشورے نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے، اور اس پر عمل کرنے سے پہلے اپنے ذاتی معالج سے ضرور رابطہ کریں۔

  • سر درد کی اصل وجہ کیا ہے؟ سائنسدانوں نے پتہ لگا لیا

    سر درد کی اصل وجہ کیا ہے؟ سائنسدانوں نے پتہ لگا لیا

    ’سر کا درد‘ سر میں اور اس کے ارد گرد تکلیف کے احساس کا نام ہے، اس کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں تاہم سر درد کی قسم کا تعین اس کے اس مقام پر منحصر ہے جہاں سے یہ پیدا ہوتا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے دماغ کی ایک نئی راہداری دریافت کی ہے جو سر درد کا باعث بننے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

    اس دریافت سے درد شقیقہ کے علاج کے لیے نئی ادویات کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔دنیا بھر میں 10 میں سے ایک شخص درد شقیقہ کا شکار ہے۔

    ان مریضوں میں سے ایک چوتھائی تکلیف دہ حسی عوامل کی بھی نمائش کرتے ہیں۔ ان میں چمکتی ہوئی آنکھیں، اندھے دھبے، جھنجھلاہٹ کا احساس اور کسی چیز کا دوہرا وژن شامل ہے جو سر درد شروع ہونے سے پانچ سے 60 منٹ پہلے ظاہر ہو سکتا ہے۔

    جسم میں موجود ہارمون دریافت جو دماغی بیماری سے بچنے میں مدد دیتے ہیں، ماہرین جانتے ہیں کہ دماغی سرگرمی کی معطلی کی لہر درد شقیقہ کا سبب بنتی ہے، لیکن اس کا طریقہ کار ابھی تک واضح نہیں ہے۔

    سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح دماغ میں مادوں اور سگنلز کا بہاؤ درد شقیقہ کا سبب بنتا ہے۔

    امریکہ کی یونیورسٹی آف روچیسٹر کے محققین نے کہا ہے کہ تحقیق کے نتائج کو ایک نئی قسم کی درد شقیقہ کی دوا کے لیے بنیاد کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

  • رمضان میں سر درد کی شکایات اور اس کا حل

    رمضان میں سر درد کی شکایات اور اس کا حل

    دنیا بھر میں رمضان کا آغاز ہوگیا ہے جبکہ پاکستان سمیت کئی ممالک میں کل بروز منگل سے رمضان کا آغاز ہوگا، یہ مہینہ دیگر پہلوؤں کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے بھی بہت اہم ہوتا ہے۔

    اس پورے مہینے میں لوگوں کی غذا اور نیند سے متعلق عادات تبدیل ہو جاتی ہیں اور عموماً رمضان میں لوگ سر میں درد کی شکایت کرتے ہیں جس کی ایک بنیادی وجہ پانی کی کمی ہے۔

    روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی، شوگر اور نمکیات کی کمی بے شمار مسائل کا سبب بن سکتی ہے جن میں سر درد، سستی، پٹھوں میں کمزوری، چکر آنا، بلڈ پریشر میں کمی، دل کی دھڑکن میں اضافہ، بخار اور دیگر شدید وجوہات میں آپ بے ہوش بھی ہوسکتے ہیں۔

    رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں موسم کیسا رہے گا؟

    ماہر غذائیت اس حوالے سے کہتے ہیں کہ رمضان میں اکثر لوگوں کو پانی کی کمی کی وجہ سے ہی سر درد کی شکایت ہوتی ہے، ڈاکٹر نے ہدایت کی روزہ کھولنے کے بعد وقفے وقفے سے کم از کم پانچ سے چھ گلاس پانی پیئیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ناریل کا پانی، پانی کی کمی پوری کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے کیوںکہ  ناریل کے پانی میں موجود نمکیات جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں اور اسے افطار کے وقت میٹھے مشروبات کے بجائے استعمال کرنے سے آپ ترو تازہ محسوس کرتے ہیں۔

    اس کے علاوہ سر درد سے چھٹکارے کا آسان حل یہ بھی ہے کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ سحری کھانا کبھی مت چھوڑیں، سحری میں ریشہ دار غذاؤں کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں، ریشہ دار غذاؤں میں گوبھی، گاجر، آلو، گندم کے علاوہ سیب اور کیلے بھی شامل ہیں۔

  • سر درد کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟

    سر درد کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟

    سر درد آج کل نہایت عام بنتا جارہا ہے تاہم یہ روزمرہ کے معمولات کو شدید متاثر کرتا ہے، بعض افراد سر درد کو ختم کرنے کے لیے مختلف ادویات استعمال کرتے ہیں تاہم لمبے عرصے تک ان کا استعمال نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔

    سر درد کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں، اگر ان وجوہات کا سدباب کیا جائے تو سر درد اور اس کے لیے لی جانے والی دواؤں سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔

    اسکرین کے زیادہ استعمال سے ہونے والا سر درد

    موجودہ دور میں صحت کے کئی مسائل اسکرین کے زیادہ استعمال سے جڑے ہیں جیسے سر درد اور بینائی کی کمزوری۔

    چونکہ لوگوں کی اکثریت دفتری اوقات یا فارغ وقت کمپیوٹر یا دوسری اسکرینز کے سامنے گھنٹوں بیٹھ کر گزارتی ہے، ایسی صورت میں جو سر درد سامنے آتا ہے اسے کمپیوٹر وژن کا سر درد کہا جاتا ہے جو سب سے عام سر درد تصور کیا جاتا ہے۔

    اس کی بنیادی وجہ وہ تیز روشنی ہے جس کا آپ مسلسل سامنا کرتے ہیں، اپنے کمپیوٹر کو استعمال کرتے وقت یا اس کے بعد سر میں درد ہونے کے علاوہ، آپ اس قسم کی علامات کا بھی سامنا کر سکتے ہیں۔

    جیسے دھندلا پن یا دوہرا وژن جیسے بھینگا پن بھی کہا جاتا ہے، آنکھوں میں سرخی کا آجانا، تھکاوٹ اور گردن میں درد وغیرہ۔

    اس سر درد کا سامنا ہونے کی صورت میں اسکرین کا استعمال کم سے کم کریں، اور کمپیوٹر استعمال کرتے ہوئے بار بار وقفہ لیں۔

    جائنٹ سیل آرٹرائٹس سر درد

    اگر آپ کے سر درد کے نوعیت ایسی ہے کہ جس میں سر درد کے ساتھ جبڑے میں بھی درد محسوس ہو، تو یہ جائنٹ سیل آرٹرائٹس کی علامت ہو سکتی ہے جبکہ اس کی دیگر علامات میں وزن میں کمی، دھندلا یا دوہرا وژن، بخار اور کھوپڑی کا نرم ہوجانا شامل ہیں۔

    یہ سر درد اس وقت ہوتا ہے جب شریانوں کی بیرونی سطح پر سوجن پیدا ہونے لگتی ہے، اس سر درد کا سامنا عموماً ایسے افراد کرتے ہیں جن کی عمر کم از کم 50 برس یا اس سے زائد ہوتی ہے۔

    اگرچہ یہ ایک سنگین بیماری ہے، تاہم درست ادویات کے استعمال سے اس کا علاج ممکن ہے، اسے نظر انداز کرنے کی صورت میں بینائی کو مستقل نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔

    سروائیکو جینک سر درد

    اگر اپ کا سر درد گردن اور کھوپڑی کے درمیان سے شروع ہوتا ہے تو یہ سروائیکو جینک سر درد ہوسکتا ہے، ایسا اس وقت ہوتا ہے جب آپ زیادہ وقت تک ایک ہی پوزیشن میں زیادہ تر وقت جھکے رہتے ہیں جس کے نتیجے میں سروائیکل اسپائن یا C2 جنکشن جام ہوجاتا ہے جو سر درد کی صورت میں سامنے آتا ہے۔

    اس درد کے ساتھ جو علامات سامنے آتی ہیں ان میں گردن کے درمیان میں درد ہونا، جکڑن محسوس ہونا، گردن کے پٹھوں میں تکلیف ہونا، سینے کے پٹھوں میں تناؤ اور کندھوں کے ایک حصے میں سختی محسوس ہونا شامل ہے۔

    اس سے نجات کے لیے مساج ایک بہترین حل ہے جو پٹھوں کو آرام دینے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

  • بھوک میں سر درد ہونے کی وجہ کیا ہے؟

    بھوک میں سر درد ہونے کی وجہ کیا ہے؟

    آپ نے اکثر غور کیا ہوگا کہ اگر آپ کافی دیر سے بھوکے ہوں تو آپ کے سر میں درد شروع ہوجاتا ہے، کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اس کی وجہ کیا ہوتی ہے؟

    یونیورسٹی آف میلبورن آسٹریلیا میں ہونے والی ایک سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بھوک، سر درد کا 31 فیصد سبب بنتی ہے۔

    دیگر وجوہات کی وجہ سے سر میں درد 29 فیصد ہوتا ہے، جس میں تھکاوٹ، غصہ، موسم کا بدلنا، حیض آنا، سفر کرنا، شور کا ہونا اور نیند مکمل نہ کرنا وغیرہ شامل ہیں۔

    بھوک کی وجہ سے سر درد کے مخلتف عوامل ہیں، جیسے جسم میں پانی کی کمی، کیلوریز کی کم مقدار اور جسم میں گلوکوز کی کمی۔

    تحقیق کے مطابق ہمارے دماغ کو جب گلوکوز کی مکمل مقدار نہیں ملتی تو یہ مخصوص ہارمونز ریلیز کرتا ہے جن میں گلوکوگن، کورٹیسول اور ایڈرینالین وغیرہ ہوتے ہیں، یہ جسم میں گلوکوز اور شوگر کی کمی کو پورا کرتے ہیں۔

    دماغ کے ان ہارمونز کو ریلیز کرنے کے بعد ان کے منفی اثرات میں سر درد بھی شامل ہے۔ اسی طرح تھکاوٹ کا احساس، سستی اور متلی وغیرہ ہونے لگتی ہے۔

    اسی طرح جسم میں پانی کی کمی اور غذا کی کمی دماغ کی صلاحیت پر اثر انداز ہوتی ہیں جس کی وجہ سے سر میں درد شروع ہو جاتا ہے۔ تناؤ کا شکار افراد اور شوگر کے مریضوں کو سر کا درد زیادہ شدت سے ہوتا ہے۔

    ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ تناؤ کے شکار افراد میں سر کا درد 93 فیصد ہوتا ہے، البتہ جو افراد اس میں مبتلا نہیں ہوتے انہیں 58 فیصد سے زیادہ نہیں ہوتا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ بھوک اور تناؤ کی وجہ سے آدھے سر کا درد شروع ہو جائے۔

    بھوک کی وجہ سے سر درد کی علامات

    بھوک کی وجہ سے ہونے والے سر درد میں پیشانی کے دونوں اطراف میں دباؤ کے احساس کے ساتھ درد ہوتا ہے، اسی طرح گردن اور کندھوں میں تناؤ کی کیفیت شروع ہو جاتی ہے۔

    بھوک کے سر درد میں یہ علامات بھی پائی جائی ہیں۔

    آنتوں سے مختلف آوازیں آنا، تھکاوٹ محسوس کرنا، ہاتھ کانپنا، چکر آنا، پیٹ میں درد ہونا، پسینہ آنا، سردی محسوس ہونا اور نظام انہضام کے مسائل۔

    امریکہ کی مسسیسپی اور سنسناٹی یونیورسٹی کی ایک ٹیم کے ذریعے کی گئی تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ سر کا درد ہاضمے میں خرابی کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔

    ان کے مطابق یہ ممکن ہے کہ ہاضمے کا علاج کرنے سے سر کا درد بھی ٹھیک ہو جائے، اسی طرح سر میں درد ہونے کی جوہات میں بدہضمی، قبض، آنتوں میں سوزش، گیسٹرو فیزیجل ریفلوکس وغیرہ بیماریاں بھی شامل ہیں۔

    ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ان بیماریوں کا علاج کرنے سے سر کا درد ٹھیک ہونے کے ساتھ نظام زندگی بھی بہتر ہو سکتا ہے۔

    علاوہ ازیں اس سر درد سے بچنے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کریں۔

    کھانے کے اوقات میں صحت مند کھانا کھائیں۔

    ناشتہ کبھی ترک نہ کریں۔

    ایسے افراد جن کا کام مصروفیت والا ہوتا ہے وہ ہلکا پھلکا کھانا وقفے وقفے سے کھاتے رہیں۔

    چاکلیٹ یا میٹھے جوسز سے پرہیز کریں اس لیے کہ یہ جسم میں گلوکوز کے اضافے کا سبب بن سکتے ہیں جس کی وجہ سے شوگر میں اضافے کا خطرہ ہوتا ہے۔

    بھوک لگنے کی صورت میں پانی کا زیادہ استعمال کریں تاکہ بھوک کا احساس کم ہو جائے۔

    مختلف پھل جیسے سیب، مالٹے وغیرہ ساتھ رکھیں۔

    مکھن یا پھلوں کے جوس وقتاً فوقتاً استعمال کرتے رہیں۔

  • ایسی سرجری جس کے بعد کبھی سر درد نہیں ہوگا

    ایسی سرجری جس کے بعد کبھی سر درد نہیں ہوگا

    سر درد کا عارضہ جان لیوا تو نہیں ہوتا لیکن معمول کی سرگرمیوں کو بے حد متاثر کرتا ہے، اب ماہرین نے اس کا انوکھا حل دریافت کیا ہے۔

    برطانوی ماہرین معمولی سی جراحی سے سر درد سے نجات دلانے کی انوکھی کوشش کر رہے ہیں، جس کی بدولت دنیا بھر میں سر درد میں مبتلا مریض اس عارضے سے نجات حاصل کرسکیں گے۔

    برطانیہ کے گائے اینڈ سینٹ تھوماس اسپتال میں ہونے والے اس منفرد آپریشن میں ڈاکٹر مریض کے سر کی کھوپڑی کے ایک معمولی حصے کو ریموو کرکے دماغ میں ٹیفلون (مصنوعی کیمیکل) سے بنا ایک پیچ (ٹکڑا) لگا رہے ہیں۔

    یہ ٹیفلون پیچ جسم کے مرکزی اعصاب سے دماغ کو بھیجے جانے والے درد کے سگنلز کو روک کر مریض کو سر درد کا احساس نہیں ہونے دیتا۔

    گائے اینڈ سینٹ تھوماس اسپتال کے نیورو لوجسٹ ڈاکٹر گیورگی لیمبرو نے اس آپریشن کا طریقہ کار واضح کرتے ہوئے کہا کہ نیورو سرجنز نے کان کے پیچھے سر کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے کو احتیاط سے ٹرائگمینل اعصاب (کرینیئل اعصاب کا پانچواں بڑا جوڑا جو اوپتھالمک، میگزیلیری اور میڈیبیولر اعصاب سے منسلک ہوتا ہے) سے علحیدہ کیا۔

    دوسرے مرحلے میں ٹیفلون سے بنے ایک چھوٹے پیڈ کو اعصاب اور آرٹری کو ایک دوسرے سےعلحیدہ رکھنے کے لیے ان کے درمیان رکھا، یہ پیڈ مرکزی اعصاب کی جانب سے دماغ کو بھیجے گئے درد کے سگنلز کی راہ میں حائل ہوا جس سے مریض کو درد کا احساس نہیں ہوسکا۔

    مصنوعی کیمیکل سے بنے ٹیفلون (پولی ٹیٹرا فلوروایتھلین) کا سرجیکل امپلانٹ میں استعمال عام بات ہے کیوں کہ یہ کیمیکل انسانی جسم میں کسی قسم کا ری ایکشن نہیں کرتا جو پیچیدگیوں کا سبب بنے۔

    ڈاکٹر لیمبرو کا کہنا ہے کہ ہمارے اسپتال میں اب تک 50 مریضو ں میں یہ سرجری کی جاچکی ہے اور اس کے نتائج بہت حوصلہ افزا ہیں، جبکہ 70 فیصد سے زائد مریضوں میں سر درد مکمل طور پر ختم ہوچکا ہے۔

  • آنکھوں کی جلن اور سر درد، کہیں اس کی وجہ آپ کا اسمارٹ فون تو نہیں؟

    آنکھوں کی جلن اور سر درد، کہیں اس کی وجہ آپ کا اسمارٹ فون تو نہیں؟

    اسمارٹ فون ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ بن گیا ہے لیکن اس کے نقصانات بے تحاشہ ہیں، اس کا مسلسل استعمال آنکھوں کی جلن اور سر درد کا سبب بن سکتا ہے۔

    بین الاقومی ویب سائٹ کے مطابق ایک تحقیق میں کہا گیا کہ اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

    ماہرین نے اس حوالے سے چند خطرات کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    سردرد

    اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال سر درد کی وجہ بھی بن سکتا ہے، اس کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں، جیسے موبائل سے نقصان دہ شعاعوں کا اخراج اور فون کی تیز لائٹ کے ساتھ آنکھوں کو آرام دیے بغیر موبائل کا مسلسل استعمال کرنا۔

    گھریلو حادثات

    ایسے بہت سے گھریلو حادثات ہوتے ہیں جو فون کو مسلسل دیکھنے کی وجہ سے ہوتے ہیں جیسے کچھ افراد نے خود پر گرم پانی ڈال لیا، فون کا استعمال کرتے ہوئے بعض نے اپنے بچوں کو نظرانداز کیا اور وہ زخمی ہوگئے۔ بعض نے کچھ تیز اوزاروں کا غلط استعمال کیا اور نقصان ہوگیا۔

    آنکھوں میں جلن

    کچھ چینی ڈاکٹروں نے انکشاف کیا ہے کہ اسمارٹ فون کو طویل وقت تک دیکھنا آنکھوں میں جلن کا سبب بن سکتا ہے، جس کا فوری علاج نہ کیا جائے تو وہ بینائی کی کمزوری کا باعث بن سکتا ہے۔

    بچوں میں تنہائی کا احساس

    اس بات کا کوئی حتمی ثبوت نہیں ہے کہ موبائل فون کے استعال سے بچوں میں تنہائی کی بیماری پیدا ہوتی ہے البتہ اتنا ضرور ہے کہ اس سے بچوں میں تنہائی کی علامات پیدا ہوسکتی ہیں۔

    خاص طور پر اگر بچہ ہمیشہ الگ تھلگ رہتا ہو اور کسی معاشرتی یا اجتماعی کام میں شریک نہ ہوتا ہو، یا اس کا سلوک منفی ہو جیسے ضدی ہونا، چھوٹے بچوں کو مارنا اور بڑوں کی بات نہ ماننا وغیرہ۔

    افسردگی

    آمنے سامنے بات چیت کی عدم موجودگی اور ورچوئل لائف کی وجہ سے ہر ایک دنیا سے الگ تھلگ ہوگیا ہے، لہٰذا جب آپ کو کوئی میسج نہیں کرتا یا آپ کی پوسٹ پر تبصرہ نہیں کرتا تو آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو پسند نہیں کیا جا رہا، یوں فون نے حقیقی لوگوں کے ساتھ آپ کی بات چیت کی مہارت کو متاثر کیا ہے۔

    کام پر اثر انداز ہونا

    بہت سے لوگوں کو شکایت ہے کہ فون سے ان کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ جب وہ سات بجے سونے کا ارادہ کرتے ہیں تو 12 یا 1 بجے سوتے ہیں کیونکہ وہ بستر پر رہتے ہوئے فون کا استعمال کرتے رہتے ہیں جس سے ان کے روز مرہ کے معمولات پر اثر پڑتا ہے۔

    اسی طرح بہت سے لوگوں نے یہ بھی شکایت کی ہے کہ وہ اپنا کام ختم کرنے کا ارادہ کرتے ہیں لیکن اس کے بعد کوئی کلپ یا میسج انہیں اپنی طرف متوجہ کرلیتا ہے جس کے بعد وہ دوبارہ مصروف ہو جاتے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ اسمارٹ فون زندگی کا اہم حصہ بن گیا ہے لہٰذا اس کا استعمال ختم تو نہیں کیا جاسکتا لیکن کم سے کم کردیا جائے۔

  • بھوک کی وجہ سے سر درد کیوں ہوتا ہے؟ ڈاکٹرز نے علاج بھی بتا دیا

    بھوک کی وجہ سے سر درد کیوں ہوتا ہے؟ ڈاکٹرز نے علاج بھی بتا دیا

    آپ نے دیکھا ہوگا اکثر لوگ سر درد کی شکایت کر رہے ہوتے ہیں، لیکن انھیں پتا نہیں ہوتا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سر درد کی وجوہ کئی ایک ہیں تاہم بعض اوقات سر میں درد بھوک لگنے کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔

    یونی ورسٹی آف میلبورن آسٹریلیا میں ہونے والی ایک سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ سر درد میں بھوک 31 فی صد سبب بنتی ہے، ایسا زیادہ دیر کھانا نہ کھانے یا ناشتہ نہ کرنے سے ہوتا ہے۔

    صحت اور لائف اسٹائل کی ایک ویب سائٹ بولڈ اسکائی کی جامع رپورٹ کے مطابق بھوک کے علاوہ سر درد کی دیگر وجوہ کی شرح 29 فی صد ہے، جس میں تھکاوٹ، غصہ، موسم کا بدلنا، حیض آنا، سفر کرنا، شور کا ہونا اور نیند مکمل نہ کر سکنا وغیرہ شامل ہیں۔

    بھوک سے سر درد کیوں؟

    جسم میں پانی کی کمی، کیلوریز کی کم مقدار اور گلوکوز کی کمی وغیرہ سے سر درد ہو سکتا ہے، طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ہمارے دماغ کو جب گلوکوز کی مکمل مقدار نہیں ملتی تو یہ مخصوص ہارمونز خارج کرتا ہے جن میں گلوکوجن، کورٹیسول اور ایڈرینالین وغیرہ ہوتے ہیں جو جسم میں گلوکوز اور شوگر کی کمی کو پورا کرتے ہیں۔

    دماغ کے ان ہارمونز کو خارج کرنے کے بعد ان کے منفی اثرات میں سر درد لاحق ہوتا ہے، اسی طرح تھکاوٹ کا احساس، سستی اور متلی وغیرہ ہونے لگتی ہے۔

    جسم میں پانی اور غذا کی کمی دماغ کی صلاحیت پر اثر انداز ہوتی ہے اور اسے تیز کرتی ہے جس کی وجہ سے سر میں درد شروع ہو جاتا ہے، تناؤ کے شکار افراد اور شوگر کے مریضوں کو سر کا درد زیادہ شدت سے ہوتا ہے۔ یونانی محققین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ بھوک اور تناؤ کی وجہ آدھے سر کا درد شروع ہو جائے۔

    بھوک کی وجہ سے درد کی علامات

    بھوک کی وجہ سے ہونے والے سر درد میں پیشانی کے دونوں اطراف میں دباؤ کے احساس کے ساتھ درد ہوتا ہے، اسی طرح گردن اور کندھوں میں تناؤ کی کیفیت شروع ہو جاتی ہے۔

    دیگر علامات میں آنتوں سے مختلف آوازیں آنا، تھکاوٹ محسوس کرنا، ہاتھ کانپنا، چکر آنا، پیٹ میں درد ہونا، پسینہ آنا، سردی محسوس ہونا اور عمل انہضام کے مسائل شامل ہیں۔

    دو امریکی ریاستوں کی یونی ورسٹیوں کی ایک ٹیم کی تحقیق سے یہ معلوم ہوا کہ سر کا درد ہاضمے میں خرابی کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے اور ممکن ہے کہ ہاضمے کے علاج سے سر کا درد بھی ٹھیک ہو جائے۔ اسی طرح سر میں درد ہونے کی وجوہ میں بدہضمی، قبض، آنتوں میں سوزش، گیسٹرو فیزیجل ریفلوکس وغیرہ بیماریاں بھی ہوتی ہیں۔ ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ان بیماریوں کا علاج کرنے سے سر کا درد ٹھیک ہونے کے ساتھ نظام زندگی بھی بہتر ہو سکتی ہے۔

    بھوک کے درد سے بچنے کے لیے کیا کیا جائے؟

    1- کھانے کے اوقات میں صحت مند کھانا کھائیں

    2- ناشتہ کبھی ترک نہ کریں

    3- ایسے افراد جن کا کام مصروفیت والا ہوتا ہے وہ ہلکا پھلکا کھانا وقفے وقفے سے کھاتے رہیں

    4- چاکلیٹ یا میٹھے جوسز سے پرہیز کریں اس لیے کہ یہ جسم میں گلوکوز کے اضافے کا سبب بن سکتے ہیں جس کی وجہ سے شوگر میں اضافے کا خطرہ ہوتا ہے

    5- بھوک لگنے کی صورت میں پانی کازیادہ استعمال کریں تاکہ بھوک کا احساس کم ہوجائے

    6- پھل جیسے سیب، مالٹے یا گری دار اپنے سامنے رکھیں

    7- مکھن یا پھلوں کے جوس وقتاً فوقتاً استعمال کرتے رہیں

    ماہرین کہتے ہیں کہ جب آپ کا پیٹ خالی ہوتا ہے تو سر کا درد ہونا عام بات ہے اور یہ کھانے کے بعد ختم ہو جاتا ہے، تاہم ڈاکٹر سے مشورہ بھی ضروری ہے۔

  • ای ایچ ایس: ایک پیچیدہ طبی کیفیت

    ای ایچ ایس: ایک پیچیدہ طبی کیفیت

    سَر درد کی عام شکایت تو چند گھنٹوں کے آرام اور درد کُش دوا کے استعمال سے دور ہو جاتی ہے۔ تاہم کبھی دورانِ‌ نیند اچانک آنکھ کھل جاتی ہے اور ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہمارا سَر پھٹ رہا ہے۔

    یہ نیند کے عالم میں طاری ہونے والی ایک کیفیت ہے جس میں اچانک ہی محوِ استراحت فرد کوئی تیز آواز اور دھماکا سنتا ہے اور اس کی آنکھ کھل جاتی ہے، جس کے ساتھ ہی چند منٹوں کے لیے اسے شدید بے چینی اور گھبراہٹ محسوس ہوسکتی ہے۔

    طبی ماہرین اسے Exploding Head Syndrome (ای ایچ ایس) کہتے ہیں۔ ان کے نزدیک یہ ایک پیچیدہ طبی کیفیت ہے، جس کی کوئی ایک وجہ نہیں‌ ہوسکتی۔ تاہم اس کا نیند اور ذہنی سکون سے گہرا تعلق ہے۔

    طبی محققین کے مطابق یہ کوئی خطرناک بیماری یا مستقل کیفیت کا نام نہیں، لیکن اس کی وجہ سے انسانی جسم دوسری پیچیدگیوں کا شکار ہوسکتا ہے۔

    اس طبی مسئلے میں محققین اور ماہرین کی مختلف آرا اور مشاہدات سامنے آئے ہیں اور اس پر مزید تحقیق کی جارہی ہے، لیکن اس مسئلے کے شکار زیادہ تر افراد کے مطابق انھیں دوران نیند اچانک گولی کے چلنے کی آواز، کسی بھی قسم کے دھماکے یا بجلی کے کڑکنے کی آواز سنائی دی اور ان کی آنکھ کھل گئی۔

    امریکا میں اس مسئلے کے شکار افراد سے پوچھا گیا تو انھوں نے بتایا کہ ایسی کوئی بھی آواز بہت تیز ہوتی ہے، کبھی تو لگتا ہے کہ کمرے کی کھڑکی کا شیشہ ٹوٹا ہے یا کسی نے دروازہ زور سے بند کیا ہے یا پھر کوئی بھاری چیز قریب ہی کہیں گری ہوگی، مگر گھبراہٹ کے ساتھ جب آنکھ کھلتی ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔

    امریکا میں پبلک ہیلتھ کیئر سے متعلق سرگرم ادارے سلیپ ایسوسی ایشن (اے ایس اے) کے مطابق اس مسئلے کی علامات ہر فرد میں مختلف ہوسکتی ہیں، مگر ایک بات مشترک ہے کہ انھیں کسی قسم کی تکلیف محسوس نہیں ہوتی۔ بعض لوگ دورانِ نیند دھماکا سننے کے ساتھ تیز روشنی بھی دیکھتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی ان کی آنکھ کھل جاتی ہے۔

    وہ شدید بے چینی اور گھبراہٹ محسوس کرتے ہیں، انھیں‌ لگتا ہے کہ سَر پھٹ جائے گا، لیکن منٹوں ہی میں وہ نارمل بھی ہوجاتے ہیں، کیوں کہ بیدار ہونے پر وہ اس کی حقیقت جان جاتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق بعض افراد کو دھماکے کی آواز صرف ایک کان میں سنائی دیتی ہے، جب کہ کچھ کا کہنا ہے کہ ان کے دونوں کانوں میں تیز آواز آئی تھی۔ اسی طرح بعض متاثرہ افراد کے مطابق انھیں اپنے دماغ میں ایسی زور دار آوازیں یا دھماکے محسوس ہوئے۔ اسی لیے ماہرین نے اسے Exploding Head Syndrome کا نام دیا ہے۔

    ماہرین کی اکثریت کا کہنا ہے کہ شدید اسٹریس یا تھکن کی وجہ سے کبھی ایسی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے اور پچاس سال سے زائد عمر کے افراد اس کیفیت کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ بعض طبی محققین اس کا تعلق دماغ کے ایک مخصوص حصّے کی خرابی سے جوڑتے ہیں اور اکثر اسے سماعت کی خرابی کا نتیجہ بتاتے ہیں۔

  • کافی پینے کے شوقین افراد کے لیے بری خبر

    کافی پینے کے شوقین افراد کے لیے بری خبر

    کیا آپ کافی پینے کے بے حد شوقین ہیں؟ تو پھر آپ کو یہ جان کر بے حد صدمہ ہوگا کہ روزانہ دن میں 3 سے زیادہ کپ کافی پینا آپ میں میگرین یا آدھے سر کے درد کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

    امریکن جنرل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے لیے میگرین کے شکار افراد کا تجزیہ دیکھا گیا۔

    ماہرین نے دیکھا کہ ان افراد کو میگرین کا اٹیک اس وقت ہوا جب انہوں نے اس روز یا اس سے ایک روز قبل کافی کے 3 سے زائد کپ پیے۔ اس کے برعکس 1 یا 2 کپ پینے سے انہیں کوئی نقصان نہیں ہوا۔

    خیال رہے کہ آدھے سر کا اذیت ناک درد یا میگرین نہایت تکلیف دہ ہوتا ہے، یہ درد سر کے کسی ایک حصے میں اٹھتا ہے اور مریض کو ناقابل برداشت تکلیف کا شکار بنا دیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: آدھے سر کے درد سے نجات حاصل کرنے کے طریقے

    میگرین کا کوئی باقاعدہ علاج نہیں ہے تاہم گھریلو ٹوٹکے اپنا کر وقتی طور پر آرام حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ میگرین کی اور بھی بہت سی وجوہات ہیں جن میں سے ایک نیند کی کمی ہے، تاہم کافی کا اس سے تعلق نہایت پیچیدہ ہے، بعض مواقعوں پر کافی اس مرض کی شدت کو کم بھی کر سکتی ہے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ہمارے چائے یا کافی کو پسند کرنے کا انحصار ہماری جینیات یا ڈی این اے پر ہوتا ہے۔ وہ افراد جن کی جینیات تلخ اور کھٹے ذائقوں کو برداشت کرسکتی ہوں، صرف ایسے افراد ہی تلخ کافی پینا پسند کرتے ہیں۔

    اس کے برعکس بعض افراد کی جینیات تلخ ذائقوں کے حوالے سے حساس ہوتی ہے، ایسے افراد قدرتی طور پر چائے پینا پسند کرتے ہیں۔