Tag: سر عبداللہ ہارون

  • سَر عبداللہ ہارون: تحریکِ آزادی کا ایک ناقابلِ فراموش کردار

    سَر عبداللہ ہارون: تحریکِ آزادی کا ایک ناقابلِ فراموش کردار

    ہندوستان کی تحریکِ آزادی میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں جن سیاست دانوں اور مخیّر حضرات نے دن رات ایک کردیا اور ہر موقع پر آگے نظر آئے، ان میں حاجی عبداللہ ہارون بھی شامل ہیں جن کی آج برسی منائی جارہی ہے۔

    سر عبداللہ ہارون 27 اپریل 1942ء کو وفات پاگئے تھے۔ آزادی کا سورج طلوع ہونے تک تو وہ زندہ نہ رہے تھے، لیکن جدوجہد کے آغاز کے بعد غلامی کی زنجیروں کی کم زور پڑتی ہر کڑی ضرور ان کی طاقت اور حوصلہ بڑھاتی رہی تھی۔ سر عبداللہ ہارون نے سیاست سے سماج تک مختلف شعبوں میں مسلمانوں کے لیے جو خدمات انجام دیں انھیں فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ انھوں نے سندھ میں تحریکِ آزادی کے لیے فعال و متحرک کردار ادا کیا اور قائدِ اعظم کے بڑے مددگار کی حیثیت سے اپنا سرمایہ اور دولت خرچ کرتے رہے۔

    1872ء میں پیدا ہونے والے سر عبداللہ ہارون نے بچپن میں غربت اور تنگ دستی دیکھی تھی، لیکن اپنی محنت اور لگن کے ساتھ مستقل مزاجی سے بعد میں کراچی کے امیر تاجر اور ایک ایسی شخصیت بن کر ابھرے جس نے رفاہِ عامّہ کے کاموں پر بے دریغ رقم خرچ کی اور شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے خوب کام کیا۔ انھوں نے کم عمری میں کھلونوں کے کاروبار کا‌ آغاز کیا اور دن رات محنت کی بدولت کام یابی ان کا مقدر بنی۔ مال دار ہونے کے باوجود سادگی اور کفایت شعاری ان کا شعار رہا، لیکن دوسری طرف جب بھی سیاسی سرگرمیوں اور تحریکی کاموں کے لیے رقم کی ضرورت پڑی، وہ سب سے آگے نظر آئے۔

    سر حاجی عبداللہ ہارون نے 1901 میں سیاست میں دل چسپی لینا شروع کیا۔ سب سے پہلے عوامی جلسوں میں حصہ لیا اور 1909 میں اپنے تجارتی مرکز کو جوڑیا بازار سے منتقل کر کے ڈوسلانی منزل میں منتقل کردیا۔ ابتدا میں وکٹوریہ روڈ پر ایک بنگلہ خریدا بعدازاں جائیداد میں اضافہ ہوتا گیا اور سیاسی و سماجی سرگرمیوں کے شروع ہوجانے پر اپنی رہائش کلفٹن میں’’سیفیلڈ‘‘ میں اختیار کرلی جو بعد میں ہندوستان کے مسلمان راہ نماؤں کی آمد و رفت اور جلسوں کا گڑھ بن گئی۔

    وہ کئی تنظیموں اور تحریکوں کے روح رواں رہے۔ 1913 میں کراچی کے شہری کاموں میں دل چسپی لینی شروع کی اور کراچی میونسپلٹی کے ممبر منتخب ہوئے۔ جب برصغیر میں کانگریس، مسلم لیگ اور خلافت کی تحریکیں شروع ہوئیں تو 1919 میں سر عبداللہ ہارون سندھ خلافت کمیٹی کے صدر چنے گئے۔ بعدازاں آپ کو سینٹرل خلافت کمیٹی کا صدر منتخب کیا گیا۔ لاڑکانہ میں خلافت کانفرنس کا بڑا اجلاس ہوا، جس میں عبداللہ ہارون بھی شریک رہے۔

    درد مند اور مسلمانوں کے خیر خواہ سَر عبداللہ ہارون نے شہر میں متعدد مدراس، کالج، مساجد اور یتیم خانے بنوائے۔ وہ مسلم لیگ کا فخر تھے اور تحریکِ آزادی میں تا دمِ‌ آخر سرگرم کردار ادا کیا۔ کراچی میں عبداللہ ہارون کالج ان کی یادگار ہے جب کہ شہر کے اہم تجارتی مرکز صدر کی ایک سڑک انہی سے موسوم ہے۔

  • سر عبداللہ ہارون: تحریکِ آزادی کا ایک ناقابلِ فراموش کردار

    سر عبداللہ ہارون: تحریکِ آزادی کا ایک ناقابلِ فراموش کردار

    تحریکِ آزادی اور قائدِ اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں مسلمانوں‌ کی سیاسی اور معاشی حالت بہتر بنانے کے لیے بے دریغ مالی مدد کرنے والے حاجی سر عبداللہ ہارون 27 اپریل 1942ء کو وفات پاگئے تھے۔

    سر عبداللہ ہارون نے اقتصادی، تعلیمی، سماجی اور سیاسی شعبوں میں مسلمانوں کے لیے جو خدمات انجام دیں انھیں فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ وہ سندھ میں تحریکِ آزادی کے لیے فعال و متحرک کردار ادا کرنے کے ساتھ قائدِ اعظم کے ایک وفادار اور بڑے مددگار کی حیثیت سے اپنا سرمایہ اور دولت خرچ کرتے رہے اور ہر محاذ پر آگے رہے۔

    سر عبداللہ ہارون 1872ء میں ایک میمن گھرانے میں پیدا ہوئے اور شروع ہی سے غربت اور تنگ دستی دیکھی۔ وہ محنتی اور مستقل مزاج تھے اور کم عمری میں کاروبار شروع کردیا۔ ان کی اسی محنت اور لگن نے انھیں کراچی کے مشہور اور امیر تاجروں کی صف میں لاکھڑا کیا۔

    سادگی اور کفایت شعاری ان کا شعار رہا، لیکن دوسری طرف جب بھی سیاسی سرگرمیوں اور تحریکی کاموں کے لیے رقم کی ضرورت پڑی، وہ سب سے آگے نظر آئے۔ درد مند اور مسلمانوں کے خیر خواہ سر حاجی عبداللہ ہارون نے مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے کاموں پر دل کھول کر اپنا مال خرچ کیا۔ سیاست کے علاوہ انھوں نے رفاہِ عامہ کے بھی کام کیے اور متعدد مدراس، کالج، مساجد اور یتیم خانے بنوائے۔ وہ مسلم لیگ کا فخر تھے اور جنگِ آزادی و تحریکِ آزادی میں تا دمِ‌ آخر بنیادی کردار ادا کرتے رہے۔

    کراچی میں عبداللہ ہارون کالج ان کی یادگار ہے جب کہ شہر کے قلب اور اہم تجارتی مرکز میں ایک سڑک بھی ان سے موسوم ہے۔