Tag: سزائے موت

  • ٹرمپ کا قتل کے مقدمات پر سزائے موت نافذ کرنیکا اعلان

    ٹرمپ کا قتل کے مقدمات پر سزائے موت نافذ کرنیکا اعلان

    واشنگٹن(27 اگست 2025): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں قتل کے مقدمات پر سزائے موت نافذ کرنیکا اعلان کیا ہے۔

    کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر واشنگٹن ڈی سی میں کوئی کسی کو قتل کرے تو سزا موت ہونی چاہیے۔

    واضح رہے واشنگٹن میں انیس سو ستاون کے بعد سے سزائے موت نافذ نہیں کی گئی، جبکہ انیس سو اکیاسی میں ڈسٹرکٹ کونسل نے اسے ختم کر دیا تھا۔

    سزائے موت امریکا میں وفاقی سطح اور کئی ریاستوں میں قانونی ہے، لیکن تمام ریاستیں اسے استعمال نہیں کرتیں۔ 2025 تک، 27 ریاستیں اور وفاقی حکومت سزائے موت کو برقرار رکھا جبکہ 23 ریاستیں اور واشنگٹن ڈی سی نے اسے ختم کر دیا تھا۔

    امریکا میں سزائے موت عام طور پر سنگین جرائم جیسے کہ قتل، دہشت گردی سے متعلق قتل، یا وفاقی سطح پر منشیات سے متعلق سنگین جرائم کے لیے دی جاتی ہے۔ کچھ ریاستوں میں دیگر جرائم (جیسے بچوں سے زیادتی کے ساتھ قتل) بھی اس کے دائرے میں آتے ہیں۔

  • سعودی عرب: جج کو قتل کرنے والے شخص کو سزائے موت

    سعودی عرب: جج کو قتل کرنے والے شخص کو سزائے موت

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ قطیف کمشنری کی عدالت میں اوقاف کے جج کو اغوا کرکے قتل کرنے والے شخص پر سزائے موت کا فیصلہ نافذ کردیا گیا ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سعودی شہری جلال بن حسن بن عبد الکریم لباد نے دہشت گرد تنظیم سے وابستگی اختیار کی، ملک میں تخریب کاری کا ارتکاب کیا اور متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں شامل رہا۔

    رپورٹس کے مطابق مذکورہ شخص نے دیگر مطلوب افراد کے ساتھ ملک کر سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ اور بمباری کر کے انہیں قتل کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔

    وزارت کے مطابق تمام ثبوت اور دلائل کے ساتھ مذکورہ شخص کوعدالت میں پیش کیا گیا جہاں الزام ثابت ہونے اور زمین میں فساد پھیلانے پر سزائے موت کا فیصلہ سنا دیا گیا۔

    بعد ازاں اپیل کورٹ نے زریں عدالت کے فیصلے کی تصدیق کی اور ایوان شاہی نے فیصلے پر عملدرآمد کی منظوری دی ہے۔

    سعودی عرب: سنگین جرم میں غیر ملکی کو سزائے موت

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ منشیات سمگل کرنے غیر ملکی پر سزائے موت کا فیصلہ نافذ کر دیا گیا ہے۔

    وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ’صومالیہ کے تارک وطن عبد الرحمن علی محمد کو منشیات سمگل کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا‘۔

    سعودی عرب: بیٹی کے قاتل ماں باپ کو سزائے موت

    وزارت کے مطابق ’تمام ثبوت اور دلائل کے ساتھ مذکورہ شخص کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں الزام ثابت ہونے اور زمین میں فساد پھیلانے پر سزائے موت کا فیصلہ سنا دیا گیا‘۔

    ’بعد ازاں اپیل کورٹ نے زریں عدالت کے فیصلے کی تصدیق کی اور ایوان شاہی نے فیصلے پر عملدرآمد کی منظوری دی ہے‘۔

  • سعودی عرب: سنگین جرم میں غیر ملکی کو سزائے موت

    سعودی عرب: سنگین جرم میں غیر ملکی کو سزائے موت

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ منشیات سمگل کرنے غیر ملکی پر سزائے موت کا فیصلہ نافذ کر دیا گیا ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ’صومالیہ کے تارک وطن عبد الرحمن علی محمد کو منشیات سمگل کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا‘۔

    وزارت کے مطابق ’تمام ثبوت اور دلائل کے ساتھ مذکورہ شخص کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں الزام ثابت ہونے اور زمین میں فساد پھیلانے پر سزائے موت کا فیصلہ سنا دیا گیا‘۔

    ’بعد ازاں اپیل کورٹ نے زریں عدالت کے فیصلے کی تصدیق کی اور ایوان شاہی نے فیصلے پر عملدرآمد کی منظوری دی ہے‘۔

    سعودی وزارت داخلہ کے مطابق سعودی حکومت اپنے شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کو نشے کی ہلاکت خیزی سے بچانے کے لیے پرعزم ہے اور منشیات کی سمگلنگ میں جو بھی ملوث ہوگا اسے قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں منشیات کی نقل و حمل یا ان کی تجارت کرنا ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، اور اس کے لیے انتہائی سخت سزائیں رکھی گئی ہیں۔ سعودی قوانین کے مطابق، منشیات کے ساتھ پکڑے جانے کی صورت میں درج ذیل سزائیں ہو سکتی ہیں:

    موت کی سزا:

    مملکت میں منشیات کی اسمگلنگ یا بڑی مقدار میں منشیات رکھنے پر موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ سزا زیادہ تر اس وقت دی جاتی ہے جب کسی شخص کو 50 گرام سے زیادہ ہیروئن، کوکین، یا دیگر منشیات کے ساتھ پکڑا جائے۔

    طویل قید:

    اگر کسی شخص کو منشیات کے ساتھ پکڑا جائے لیکن مقدار کم ہو، تو اس کے بدلے میں کئی سالوں کی قید ہو سکتی ہے۔ یہ قید کئی سالوں سے لے کر کئی دہائیوں تک ہو سکتی ہے، اور جیل کی حالت سخت ہوتی ہے۔

    جرمانہ: کچھ صورتوں میں مجرم سے بھاری جرمانہ بھی وصول کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر منشیات کی مقدار کم ہو یا یہ پہلی دفعہ ہو۔

    سزاؤں کا نفاذ:

    مملکت میں ان سزاؤں کو بہت سختی سے نافذ کیا جاتا ہے اور وہاں کے قوانین کے مطابق منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو بہت کم موقع ملتا ہے۔ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے، اور ان پر تیز رفتار ٹرائل کیا جاتا ہے۔ یہ ٹرائل عموماً عدالت میں ایک سے دو ہفتوں میں مکمل ہو جاتے ہیں، اور اس کے بعد سزا دی جاتی ہے۔

    اسرائیل سے جنگ کسی بھی وقت چھڑ سکتی ہے: ایران

    مثال: اگر کوئی شخص مملکت میں منشیات کے ساتھ پکڑا جائے، تو اس پر تیزی سے مقدمہ چلایا جاتا ہے اور فیصلہ جلدی کیا جاتا ہے۔ اکثر ملزمان کو عدالت سے موت کی سزا یا طویل قید کی سزا ملتی ہے۔

  • سعودی عرب: سنگین جرم میں غیر ملکی کو سزائے موت

    سعودی عرب: سنگین جرم میں غیر ملکی کو سزائے موت

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ نے مکہ ریجن میں منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں ایک غیرملکی کی سزائے موت پر عمل درآمد کرادیا۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ایک افغان شہری محمد کریم اسحق نے مملکت میں منشیات سمگل کرنے کی کوشش کی جس پر سیکیورٹی حکام نے اسے حراست میں لے کر تمام شواہد کے ساتھ عدالت میں پیش کردیا۔

    رپورٹس کے مطابق وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ عدالت میں افغانی نے اپنے جرم کا اقرار کرلیا جس پر اسے موت کی سزا کا حکم سنا دیا گیا۔

    ابتدائی عدالتی فیصلے کو اعلی عدالت نے بھی بحال رکھا۔ بعدازاں ایوان شاہی سے سزائے موت کے احکامات کی توثیق ہونے پر جمعرات کو مکہ مکرمہ ریجن میں وزارت داخلہ نے سزائے موت پر عمل درآمد کرا دیا۔

    سعودی وزارت داخلہ کے مطابق سعودی حکومت اپنے شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کو نشے کی ہلاکت خیزی سے بچانے کے لیے پرعزم ہے اور منشیات کی سمگلنگ میں جو بھی ملوث ہوگا اسے قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں منشیات کی نقل و حمل یا ان کی تجارت کرنا ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، اور اس کے لیے انتہائی سخت سزائیں رکھی گئی ہیں۔ سعودی قوانین کے مطابق، منشیات کے ساتھ پکڑے جانے کی صورت میں درج ذیل سزائیں ہو سکتی ہیں:

    موت کی سزا:

    مملکت میں منشیات کی اسمگلنگ یا بڑی مقدار میں منشیات رکھنے پر موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ سزا زیادہ تر اس وقت دی جاتی ہے جب کسی شخص کو 50 گرام سے زیادہ ہیروئن، کوکین، یا دیگر منشیات کے ساتھ پکڑا جائے۔

    طویل قید:

    اگر کسی شخص کو منشیات کے ساتھ پکڑا جائے لیکن مقدار کم ہو، تو اس کے بدلے میں کئی سالوں کی قید ہو سکتی ہے۔ یہ قید کئی سالوں سے لے کر کئی دہائیوں تک ہو سکتی ہے، اور جیل کی حالت سخت ہوتی ہے۔

    جرمانہ: کچھ صورتوں میں مجرم سے بھاری جرمانہ بھی وصول کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر منشیات کی مقدار کم ہو یا یہ پہلی دفعہ ہو۔

    سزاؤں کا نفاذ:

    مملکت میں ان سزاؤں کو بہت سختی سے نافذ کیا جاتا ہے اور وہاں کے قوانین کے مطابق منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو بہت کم موقع ملتا ہے۔ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے، اور ان پر تیز رفتار ٹرائل کیا جاتا ہے۔ یہ ٹرائل عموماً عدالت میں ایک سے دو ہفتوں میں مکمل ہو جاتے ہیں، اور اس کے بعد سزا دی جاتی ہے۔

    سعودی عرب: بیٹی کے قاتل ماں باپ کو سزائے موت

    مثال: اگر کوئی شخص مملکت میں منشیات کے ساتھ پکڑا جائے، تو اس پر تیزی سے مقدمہ چلایا جاتا ہے اور فیصلہ جلدی کیا جاتا ہے۔ اکثر ملزمان کو عدالت سے موت کی سزا یا طویل قید کی سزا ملتی ہے۔

  • سعودی عرب: بیٹی کے قاتل ماں باپ کو سزائے موت

    سعودی عرب: بیٹی کے قاتل ماں باپ کو سزائے موت

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ مکہ مکرمہ ریجن میں گزشتہ روز سعودی شہری اور اہلیہ کو اپنی بیٹی کے قتل جرم میں سزائے موت دی گئی ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ضیف اللہ بن ابراہیم اور ان کی اہلیہ سارہ بنت دلمخ بن عبدالرحمن الشمرانی پر اپنی بیٹی تالا کو قید میں رکھنے، تشدد اور گلا گھونٹ کر مارنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق سکیورٹی حکام نے دونوں سے تفتیش کی اور کیس عدالت میں بھیجا گیا۔ الزامات ثابت ہونے پر سزائے موت کا حکم دے دیا گیا۔

    سپریم کورٹ اور اپیل کورٹ نے بھی ابتدائی عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا۔ ایوان شاہی سے احکامات کے بعد عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کیا گیا۔

    اس سے قبل سعودی عرب میں وزارت داخلہ نے مکرمہ ریجن میں ہیروئن کے ایک غیرملکی سمگلر کی سزائے موت کے احکامات پر عمل درآمد کیا تھا۔

    وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا کہ افغان شہری محمد اصغر محبت کو قانون نافذ کرنے والے ادارے کی ٹیموں نے ہیروئن سمگل کرتے ہوئے حراست میں لیا تھا۔

    سعودی عرب: پاکستانی شہری کو سزائے موت

    ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرکے شواہد کے ساتھ اسے عدالت میں بھیجا گیا جہاں جرم ثابت ہونے پر عدالت نے مملکت کے قانون کے مطابق موت کی سزا کا حکم سنا دیا۔

  • سعودی عرب: افغان شہری کو سزائے موت

    سعودی عرب: افغان شہری کو سزائے موت

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ نے گزشتہ روز مکہ مکرمہ ریجن میں ہیروئن کے ایک غیرملکی سمگلر کی سزائے موت کے احکامات پر عمل درآمد کردیا۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان شہری محمد اصغر محبت کو قانون نافذ کرنے والے ادارے کی ٹیموں نے ہیروئن سمگل کرتے ہوئے حراست میں لیا تھا۔

    ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرکے شواہد کے ساتھ اسے عدالت میں بھیجا گیا جہاں جرم ثابت ہونے پر عدالت نے مملکت کے قانون کے مطابق موت کی سزا کا حکم سنا دیا۔

    اعلی عدالت نے بھی ابتدائی عدالتی فیصلے کو بحال رکھا۔ بعدازاں ایوان شاہی سے سزائے موت کے احکامات کی توثیق ہونے پر جمعرات کو مکہ ریجن میں وزارت داخلہ نے سزائے موت پر عمل درآمد کرادیا۔

    وزارت داخلہ کے مطابق سعودی حکومت اپنے شہریوں اور یہاں رہنے والے غیرملکیوں کو نشے کی ہلاکت خیزی سے بچانے کے لیے مستعد ہے۔ اس حوالے سے منشیات کی سمگلنگ میں جو بھی ملوث ہوگا اسے قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں منشیات کی نقل و حمل یا ان کی تجارت کرنا ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، اور اس کے لیے انتہائی سخت سزائیں رکھی گئی ہیں۔ سعودی قوانین کے مطابق، منشیات کے ساتھ پکڑے جانے کی صورت میں درج ذیل سزائیں ہو سکتی ہیں:

    موت کی سزا:

    مملکت میں منشیات کی اسمگلنگ یا بڑی مقدار میں منشیات رکھنے پر موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ سزا زیادہ تر اس وقت دی جاتی ہے جب کسی شخص کو 50 گرام سے زیادہ ہیروئن، کوکین، یا دیگر منشیات کے ساتھ پکڑا جائے۔

    طویل قید:

    اگر کسی شخص کو منشیات کے ساتھ پکڑا جائے لیکن مقدار کم ہو، تو اس کے بدلے میں کئی سالوں کی قید ہو سکتی ہے۔ یہ قید کئی سالوں سے لے کر کئی دہائیوں تک ہو سکتی ہے، اور جیل کی حالت سخت ہوتی ہے۔

    جرمانہ: کچھ صورتوں میں مجرم سے بھاری جرمانہ بھی وصول کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر منشیات کی مقدار کم ہو یا یہ پہلی دفعہ ہو۔

    سزاؤں کا نفاذ:

    مملکت میں ان سزاؤں کو بہت سختی سے نافذ کیا جاتا ہے اور وہاں کے قوانین کے مطابق منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو بہت کم موقع ملتا ہے۔ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے، اور ان پر تیز رفتار ٹرائل کیا جاتا ہے۔ یہ ٹرائل عموماً عدالت میں ایک سے دو ہفتوں میں مکمل ہو جاتے ہیں، اور اس کے بعد سزا دی جاتی ہے۔

    سعودی عرب: سنگین جرم میں دو غیر ملکیوں کو سزائے موت

    مثال: اگر کوئی شخص مملکت میں منشیات کے ساتھ پکڑا جائے، تو اس پر تیزی سے مقدمہ چلایا جاتا ہے اور فیصلہ جلدی کیا جاتا ہے۔ اکثر ملزمان کو عدالت سے موت کی سزا یا طویل قید کی سزا ملتی ہے۔

  • 5 سالہ بیٹی کے قاتل باپ کو سزائے موت اور 74 سال قید کا حکم

    5 سالہ بیٹی کے قاتل باپ کو سزائے موت اور 74 سال قید کا حکم

    فیصل آباد : پانچ سالہ بیٹی کے قاتل باپ ذیشان کو سزائے موت کا حکم دیتے ہوئے 74 سال قید اور 96 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنادی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ فیصل آباد نے پانچ سالہ بیٹی کو قتل اور بیوی سمیت تین بچوں کو زخمی کرنے کے جرم میں ملزم ذیشان کو سزائے موت، 96 لاکھ روپے جرمانہ و دیت اور مجموعی طور پر 74 سال قید کی سزا سنادی۔

    کیس کی سماعت سیشن جج عبدالرحیم نے کی، جنہوں نے تھانہ منصور آباد میں درج قتل کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو مختلف دفعات کے تحت سخت ترین سزائیں سنائیں۔

    ملزم ذیشان کا تعلق فیصل آباد کے علاقے ملک پور سے ہے اور وہ وین ڈرائیور تھا، ملزم نے جون 2022 میں بیٹیوں کی پیدائش پر مشتعل ہو کر قینچی سے اپنی اہلیہ اور بچوں پر حملہ کیا تھا۔

    اس سفاکانہ حملے میں ذیشان کی پانچ سالہ بیٹی انوشا جاں بحق ہو گئی تھی، جبکہ اس کی بیوی شمع، دو سالہ بیٹی ثمن، پانچ ماہ کی ہما اور سوتیلا بیٹا طلحہ زخمی ہوئے تھے۔

    واقعے کے بعد تھانہ منصور آباد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا اور ملزم کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا۔

    عدالت نے ٹھوس شواہد اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں ملزم کو مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت کے ساتھ ساتھ 96 لاکھ روپے کی مالی سزا اور 74 سال قید کا حکم دیا۔

  • بیوی سمیت تین خواتین کے’سفاک قاتل‘ کو سزائے موت

    بیوی سمیت تین خواتین کے’سفاک قاتل‘ کو سزائے موت

    مصر میں الاسکندریہ عدالت نے تہرے قتل میں ملوث ’سفاک قاتل‘ کو سزائے موت کا حکم دے دیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تہرے قتل میں ملوث ’المعمورہ کا سفاک‘ کے لقب سے علاقے میں دہشت کی علامت بن جانے والے نصر الدین نے اپنی اہلیہ اور دو خواتین کو موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا۔

    حتمی فیصلے سے قبل مصر کی عدالت نے مفتی جمہوریہ کی رائے بھی طلب کی تھی جس کے بعد عدالت نے پھانسی کا حکم صادر کردیا۔

    سفاک قاتل جو پیشہ کے اعتبار سے وکیل تھا نے اپنی اہلیہ اور دیگر دو خواتین کو قتل کرکے ان کی نعشوں کو کمرے میں ہی دفنا دیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران وکیل نے دروغ گوئی سے کام لیا مگر استغاثہ نے اس کے ہر حربے کو ناکام بناتے قتلِ عمد کو ثابت کردیا۔

    سعودی عرب: سنگین جرم میں دو غیر ملکیوں کو سزائے موت

    عدالت میں مجرم نے خود کو نفسیاتی مریض ظاہر کرنے کی کوشش کی جس پر عدالت نے اسے 15 دن کے لیے نفسیاتی ہسپتال میں آبزرویشن پر رکھا۔

    ہسپتال کی رپورٹ میں ثابت ہوا کہ اسے کسی قسم کا نفسیاتی مرض لاحق نہیں بلکہ وہ جسمانی اور ذہنی طورپر مکمل صحت مند ہے۔

  • سعودی عرب: پاکستانی شہری کو سزائے موت

    سعودی عرب: پاکستانی شہری کو سزائے موت

    سعودی عرب میں ایک پاکستانی شہری کو منشیات اسمگلنگ کے الزام میں سزائے موت دے دی گئی۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارتِ داخلہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس پاکستانی شہری کو منشیات اسمگلنگ کے الزام میں سزائے موت دی گئی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز بھی دہشت گردی اور وطن دشمنی پر سعودی شہری کو بھی سزائے موت دی گئی تھی۔

    سعودی وزارتِ داخلہ کے مطابق سعودی شہری علی بن علوی بن محمد العلوی نے متعدد دہشت گردانہ جرائم کا ارتکاب کیا۔

    مذکورہ شخص نے دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اختیار کی جس کا مقصد سعودی عرب کے امن و امان کو نقصان پہنچانا اور دہشت گردی کی کارروائیوں کی حمایت کرنا تھا۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں منشیات کی نقل و حمل یا ان کی تجارت کرنا ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، اور اس کے لیے انتہائی سخت سزائیں رکھی گئی ہیں۔ سعودی قوانین کے مطابق، منشیات کے ساتھ پکڑے جانے کی صورت میں درج ذیل سزائیں ہو سکتی ہیں:

    موت کی سزا:

    مملکت میں منشیات کی اسمگلنگ یا بڑی مقدار میں منشیات رکھنے پر موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ سزا زیادہ تر اس وقت دی جاتی ہے جب کسی شخص کو 50 گرام سے زیادہ ہیروئن، کوکین، یا دیگر منشیات کے ساتھ پکڑا جائے۔

    طویل قید:

    اگر کسی شخص کو منشیات کے ساتھ پکڑا جائے لیکن مقدار کم ہو، تو اس کے بدلے میں کئی سالوں کی قید ہو سکتی ہے۔ یہ قید کئی سالوں سے لے کر کئی دہائیوں تک ہو سکتی ہے، اور جیل کی حالت سخت ہوتی ہے۔

    جرمانہ: کچھ صورتوں میں مجرم سے بھاری جرمانہ بھی وصول کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر منشیات کی مقدار کم ہو یا یہ پہلی دفعہ ہو۔

    سزاؤں کا نفاذ:

    مملکت میں ان سزاؤں کو بہت سختی سے نافذ کیا جاتا ہے اور وہاں کے قوانین کے مطابق منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو بہت کم موقع ملتا ہے۔ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے، اور ان پر تیز رفتار ٹرائل کیا جاتا ہے۔ یہ ٹرائل عموماً عدالت میں ایک سے دو ہفتوں میں مکمل ہو جاتے ہیں، اور اس کے بعد سزا دی جاتی ہے۔

    سعودی عرب کے اقامہ قوانین، ہزاروں افراد کے خلاف فیصلے جاری

    مثال: اگر کوئی شخص مملکت میں منشیات کے ساتھ پکڑا جائے، تو اس پر تیزی سے مقدمہ چلایا جاتا ہے اور فیصلہ جلدی کیا جاتا ہے۔ اکثر ملزمان کو عدالت سے موت کی سزا یا طویل قید کی سزا ملتی ہے۔

  • سعودی عرب: سنگین جرم میں دو غیر ملکیوں کو سزائے موت

    سعودی عرب: سنگین جرم میں دو غیر ملکیوں کو سزائے موت

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ نے نجران ریجن میں منشیات اسمگلنگ کرنے پر دو ایتھوپی باشندوں کی سزائے موت احکامات پر عمل درآمد کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ایتھوپین باشندوں کو قانون نافذ کرنے والے ادارے کی ٹیموں نے چرس اسمگل کرنے کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق ملزمان کے خلاف مقدمہ دائر کرکے انہیں انسداد منشیات کی عدالت میں بھیجا گیا جہاں جرم ثابت ہونے پر عدالت نے مملکت کے قانون کے مطابق موت کی سزا کا حکم سنا دیا۔

    اعلی عدالت نے بھی ابتدائی عدالتی فیصلے کو بحال رکھا بعد ازاں ایوان شاہی سے سزائے موت کے احکامات کی توثیق ہونے پر گزشتہ روز وزارت داخلہ نے سزا پر عمل درآمد کردیا۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں منشیات کی نقل و حمل یا ان کی تجارت کرنا ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، اور اس کے لیے انتہائی سخت سزائیں رکھی گئی ہیں۔ سعودی قوانین کے مطابق، منشیات کے ساتھ پکڑے جانے کی صورت میں درج ذیل سزائیں ہو سکتی ہیں:

    موت کی سزا:

    مملکت میں منشیات کی اسمگلنگ یا بڑی مقدار میں منشیات رکھنے پر موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ سزا زیادہ تر اس وقت دی جاتی ہے جب کسی شخص کو 50 گرام سے زیادہ ہیروئن، کوکین، یا دیگر منشیات کے ساتھ پکڑا جائے۔

    طویل قید:

    اگر کسی شخص کو منشیات کے ساتھ پکڑا جائے لیکن مقدار کم ہو، تو اس کے بدلے میں کئی سالوں کی قید ہو سکتی ہے۔ یہ قید کئی سالوں سے لے کر کئی دہائیوں تک ہو سکتی ہے، اور جیل کی حالت سخت ہوتی ہے۔

    جرمانہ: کچھ صورتوں میں مجرم سے بھاری جرمانہ بھی وصول کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر منشیات کی مقدار کم ہو یا یہ پہلی دفعہ ہو۔

    سزاؤں کا نفاذ:

    مملکت میں ان سزاؤں کو بہت سختی سے نافذ کیا جاتا ہے اور وہاں کے قوانین کے مطابق منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو بہت کم موقع ملتا ہے۔ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے، اور ان پر تیز رفتار ٹرائل کیا جاتا ہے۔ یہ ٹرائل عموماً عدالت میں ایک سے دو ہفتوں میں مکمل ہو جاتے ہیں، اور اس کے بعد سزا دی جاتی ہے۔

    10 سالہ بچی سے زیادتی کرنے والے مجرم کو سزائے موت کا حکم

    مثال: اگر کوئی شخص مملکت میں منشیات کے ساتھ پکڑا جائے، تو اس پر تیزی سے مقدمہ چلایا جاتا ہے اور فیصلہ جلدی کیا جاتا ہے۔ اکثر ملزمان کو عدالت سے موت کی سزا یا طویل قید کی سزا ملتی ہے۔