Tag: سزائے موت کے مجرم

  • شفقت حسین کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    شفقت حسین کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزائے موت کے مجرم شفقت حسین کی عمر کے تعین کے حوالے سے انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    مجرم شفقت حسین کی عمر کے تعین کے حوالے سے انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی، مجرم کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ شفقت حسین دس سال سے قید ہے، صدرِ پاکستان کو عمر کے تعین کےحوالے سے درخواست دی ہے۔

    جس پر جسٹس نور الحق قریشی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ صدرِ پاکستان کیسےعمر کا تعین کرسکتے ہیں،عمر کا تعین ٹرائل کورٹ کرتی ہے۔

    جسٹس نور الحق قریشی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آرٹیکل پینتالیس کے تحت آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ موت کی سزا غلط ہے۔

    جسٹس شوکت عزیز کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ میں عمر کے حوالے سے پوچھا جاتا ہے۔

  • اکرام الحق کا بلیک وارنٹ جاری، پھانسی 17جنوری کو دی جائے گی

    اکرام الحق کا بلیک وارنٹ جاری، پھانسی 17جنوری کو دی جائے گی

    لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے سزائے موت کے امید وار اکرام الحق لاہوری کی جانب سے صلح نامہ داخل کروایا گیا تھا جس کے منسوخ ہونے کے بعد عدالت نے مجرم اکرام الحق لاہوری کے ڈیتھ وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔

    کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی سے بچ نکلنے والے اکرام الحق عرف لاہور کی عمر نے زیادہ وفا نہ کرسکی۔

    انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے سزائے موت کے حکم نامے کو برقرار رکھتے ہوئے مجرم کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے ہیں۔

     اکرام لاہوری پھانسی گھاٹ سے ایک بار توبچ گیا لیکن مقتول کے لواحقین نے معاف کرنے سے انکار کر دیا، جس پر عدالت نے اکرام الحق عرف لاہوری کا پروانہ موت ایک بار پھر جاری کر دیا۔

    آٹھ جنوری کو موت کے منہ سے بچ نکلنے والا مجرم اب سترہ جنوری کو تختہ دار پرلٹکایاجائےگا۔

  • کوٹ لکھپت جیل: سزائے موت کے مجرم زاہد حسین کے ڈیتھ وارنٹ جاری

    کوٹ لکھپت جیل: سزائے موت کے مجرم زاہد حسین کے ڈیتھ وارنٹ جاری

    لاہور: انسدادِ دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے قتل اور فائرنگ کرکے خوف و ہراس پھیلانے والے مجرم کے ڈیتھ وارنٹ جاری کر دیئے ہیں۔

    لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے کوٹ لکھپت جیل میں قید سزائے موت پانے والے مجرم زاہد حسین کے ڈیتھ وارنٹ جاری کئے ہیں اور معاملہ سیشن عدالت کو بھجوا دیا ہے۔ جس نے مجرم کو پھانسی دینے کیلئے جوڈیشل مجسٹریٹ مقرر کر دیا گیا ہے۔

    مجرم زاہد کو 15 جنوری کو تختہ دار پر لٹکایا جائے گا، زاہد حسین نے ملتان میں بازار میں سرعام فائرنگ کر کے ایک شخص کو قتل کیا تھا۔

    اس سے قبل کراچی ، سکھر، راولپنڈی اور فیصل آباد میں سزائے موت کے سات مجرموں کو پھانسی دے دی گئی ہے۔

    سکھر سینٹرل جیل میں صبح ساڑھے چھ بجے وزارتِ دفاع کے ڈائریکٹر اور ڈرائیور کے قتل میں ملوث تین مجرموں محمد طلحہ،خلیل احمد اور شاہد حنیف کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا، ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا۔

    کراچی میں سزائے موت کے قیدی بہرام خان کو بھی صبح ساڑے چھ بجے پھانسی دی گئی، بہرام خان نے دو ہزار تین میں ذاتی دشمنی پر سندھ ہائی کورٹ میں گھس کر ایڈوکیٹ اشرف کو قتل کیا تھا، سینٹرل جیل کراچی میں سنہ دو ہزار آٹھ کے بعد دی جانے والی یہ پہلی پھانسی ہے۔

    راولپنڈی اڈیالہ جیل میں بھی صبح ساڑھے چھ بجے کراچی میں امریکی قونصلیٹ پر حملے میں سزائے موت کے مجرم ذوالفقار احمد کو تختہ دار پر لٹکایا گیا، امریکی قونصلیٹ پر حملے میں دو رینجرز اہلکار بھی شہید ہوئے تھے۔

    فیصل آباد ڈسٹرکٹ جیل میں صبح سات بجے کے قریب سابق صدر پرویز مشرف پر حملے میں ملوث مجرموں نائیک نوازش علی اور مشتاق احمد کو تختہ دار پر لٹکادیا گیا، پھانسی کے موقع پر موجود مجرموں کے اہلخانہ کی جانب سے چیخ و پکار کے مناظر دیکھنے میں آئے جبکہ جیل انتظامیہ نے طبی معائنے کے بعد میتیں لواحقین کے حوالے کردیں ہیں۔

    پھانسیوں پر علمدرآمد کے موقع پر سخت ترین سیکورٹی انتظامات کئے گئے تھے۔

    اس سے پہلے نو جنوری کو مشرف حملہ کیس میں ملوث خالد محمود کو پھانسی دی گئی تھی۔