Tag: سزائے موت

  • سعودی عرب: سنگین جرم میں تین غیر ملکیوں کو سزائے موت

    سعودی عرب: سنگین جرم میں تین غیر ملکیوں کو سزائے موت

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ منشیات سمگل کرنے پر تین غیر ملکیوں پر سزائے موت کا فیصلہ نافذ کر دیا گیا ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ’ایتھوپین تارکین وطن نوری یاسین، فواد ابراہیم اور احمد آدم کومنشیات سمگل کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا‘۔

    رپورٹس کے مطابق تمام ثبوت اور دلائل کے ساتھ انہیں عدالت میں پیش کیا گیا جہاں الزام ثابت ہونے اور زمین میں فساد پھیلانے پر سزائے موت کا فیصلہ سنا دیا گیا۔

    بعد ازاں اپیل کورٹ نے زریں عدالت کے فیصلے کی تصدیق کی اور ایوان شاہی نے فیصلے پر عملدرآمد کی منظوری دی ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں منشیات کی نقل و حمل یا ان کی تجارت کرنا ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، اور اس کے لیے انتہائی سخت سزائیں رکھی گئی ہیں۔ سعودی قوانین کے مطابق، منشیات کے ساتھ پکڑے جانے کی صورت میں درج ذیل سزائیں ہو سکتی ہیں:

    موت کی سزا:

    مملکت میں منشیات کی اسمگلنگ یا بڑی مقدار میں منشیات رکھنے پر موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ سزا زیادہ تر اس وقت دی جاتی ہے جب کسی شخص کو 50 گرام سے زیادہ ہیروئن، کوکین، یا دیگر منشیات کے ساتھ پکڑا جائے۔

    طویل قید:

    اگر کسی شخص کو منشیات کے ساتھ پکڑا جائے لیکن مقدار کم ہو، تو اس کے بدلے میں کئی سالوں کی قید ہو سکتی ہے۔ یہ قید کئی سالوں سے لے کر کئی دہائیوں تک ہو سکتی ہے، اور جیل کی حالت سخت ہوتی ہے۔

    جرمانہ: کچھ صورتوں میں مجرم سے بھاری جرمانہ بھی وصول کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر منشیات کی مقدار کم ہو یا یہ پہلی دفعہ ہو۔

    سزاؤں کا نفاذ:

    مملکت میں ان سزاؤں کو بہت سختی سے نافذ کیا جاتا ہے اور وہاں کے قوانین کے مطابق منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو بہت کم موقع ملتا ہے۔ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے، اور ان پر تیز رفتار ٹرائل کیا جاتا ہے۔ یہ ٹرائل عموماً عدالت میں ایک سے دو ہفتوں میں مکمل ہو جاتے ہیں، اور اس کے بعد سزا دی جاتی ہے۔

    اسرائیل کا ایران پر حملہ، سعودی عرب کا سخت ردعمل آگیا

    مثال: اگر کوئی شخص مملکت میں منشیات کے ساتھ پکڑا جائے، تو اس پر تیزی سے مقدمہ چلایا جاتا ہے اور فیصلہ جلدی کیا جاتا ہے۔ اکثر ملزمان کو عدالت سے موت کی سزا یا طویل قید کی سزا ملتی ہے۔

  • سعودی عرب: سنگین جرم میں دو غیر ملکیوں کو سزائے موت

    سعودی عرب: سنگین جرم میں دو غیر ملکیوں کو سزائے موت

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ منشیات اسمگل کرنے پر دو غیر ملکیوں کی سزائے موت کے فیصلے پر عمل درآمد کردیا گیا ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ صومالی تارکین وطن حمزہ عمر اور محمد ابراہیم کو منشیات سمگل کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق تمام ثبوت اور دلائل کے ساتھ انہیں عدالت میں پیش کیا گیا جہاں الزام ثابت ہونے اور زمین میں فساد پھیلانے پر سزائے موت کا فیصلہ سنا دیا گیا۔

    بعد ازاں اپیل کورٹ نے زریں عدالت کے فیصلے کی تصدیق کی اور ایوان شاہی نے فیصلے پر عمل درآمد کی منظوری دی۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں منشیات کی نقل و حمل یا ان کی تجارت کرنا ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، اور اس کے لیے انتہائی سخت سزائیں رکھی گئی ہیں۔ سعودی قوانین کے مطابق، منشیات کے ساتھ پکڑے جانے کی صورت میں درج ذیل سزائیں ہو سکتی ہیں:

    موت کی سزا:

    مملکت میں منشیات کی اسمگلنگ یا بڑی مقدار میں منشیات رکھنے پر موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ سزا زیادہ تر اس وقت دی جاتی ہے جب کسی شخص کو 50 گرام سے زیادہ ہیروئن، کوکین، یا دیگر منشیات کے ساتھ پکڑا جائے۔

    طویل قید:

    اگر کسی شخص کو منشیات کے ساتھ پکڑا جائے لیکن مقدار کم ہو، تو اس کے بدلے میں کئی سالوں کی قید ہو سکتی ہے۔ یہ قید کئی سالوں سے لے کر کئی دہائیوں تک ہو سکتی ہے، اور جیل کی حالت سخت ہوتی ہے۔

    جرمانہ: کچھ صورتوں میں مجرم سے بھاری جرمانہ بھی وصول کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر منشیات کی مقدار کم ہو یا یہ پہلی دفعہ ہو۔

    سزاؤں کا نفاذ:

    مملکت میں ان سزاؤں کو بہت سختی سے نافذ کیا جاتا ہے اور وہاں کے قوانین کے مطابق منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو بہت کم موقع ملتا ہے۔ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے، اور ان پر تیز رفتار ٹرائل کیا جاتا ہے۔ یہ ٹرائل عموماً عدالت میں ایک سے دو ہفتوں میں مکمل ہو جاتے ہیں، اور اس کے بعد سزا دی جاتی ہے۔

    سعودی عرب: 15 جون سے بڑی پابندی لگانے کا اعلان

    مثال: اگر کوئی شخص مملکت میں منشیات کے ساتھ پکڑا جائے، تو اس پر تیزی سے مقدمہ چلایا جاتا ہے اور فیصلہ جلدی کیا جاتا ہے۔ اکثر ملزمان کو عدالت سے موت کی سزا یا طویل قید کی سزا ملتی ہے۔

  • سوتیلی بہن کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے کو مجرم کو 2 بار سزائے موت کا حکم

    سوتیلی بہن کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے کو مجرم کو 2 بار سزائے موت کا حکم

    راولپنڈی : سوتیلی بہن کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے کو 2 بار سزائے موت اور 7 سال قید کی سزا سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی مقامی عدالت نے سوتیلی بہن کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے کو جرم ثابت ہونے پر سزا سنادی۔

    مجرم کے خلاف فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج افشاں اعجازصوفی نے سنایا، عدالت نے مجرم اظہر کو 2 بار سزائے موت اور 4 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

    شواہد غائب کرنے پر مجرم کو 7 سال قید کی سزا سنائی گئی جبکہ جرمانے کی عدم ادائیگی پر مجرم کو مزید 6 ماہ قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔

    مزید پڑھیں : 10 سالہ بچی سے زیادتی کرنے والے مجرم کو سزائے موت کا حکم

    استغاثہ کے مطابق مجرم سوتیلے بھائی اظہر نے سوتیلی بہن نمرہ سے پہلے زیادتی کی اور پھر اس کو بہیمانہ طریقے سے قتل کیا تھا۔

    تھانہ روات پولیس نے 25اگست 2023 کو مقدمہ درج کیا تھا تاہم عدالت سے سزا سنائے جانے کے بعد مجرم کو جیل منتقل کردیا گیا۔

  • سعودی عرب، سنگین جرم میں غیر ملکی کو سزائے موت

    سعودی عرب، سنگین جرم میں غیر ملکی کو سزائے موت

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ہیروئن سمگل کرنے پر غیر ملکی پر سزائے موت کا فیصلہ نافذ کر دیا گیا ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مطابق وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ’پاکستانی تارک وطن محمد کرم محمد افضل کو ہیروئن سمگل کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔

    وزارت کے مطابق تمام ثبوت اور دلائل کے ساتھ اسے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں الزام ثابت ہونے اور زمین میں فساد پھیلانے پر اسے سزائے موت کا فیصلہ سنا دیا گیا۔

    بعد ازاں اپیل کورٹ نے زریں عدالت کے فیصلے کی تصدیق کی اور ایوان شاہی نے فیصلے پر عملدرآمد کی منظوری دی ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں منشیات کی نقل و حمل یا ان کی تجارت کرنا ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، اور اس کے لیے بہت سخت سزائیں رکھی گئی ہیں۔ سعودی قوانین کے مطابق، منشیات کے ساتھ پکڑے جانے کی صورت میں درج ذیل سزائیں ہو سکتی ہیں:

    موت کی سزا:

    مملکت میں منشیات کی اسمگلنگ یا بڑی مقدار میں منشیات رکھنے پر موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ سزا زیادہ تر اس وقت دی جاتی ہے جب کسی شخص کو 50 گرام سے زیادہ ہیروئن، کوکین، یا دیگر منشیات کے ساتھ پکڑا جائے۔

    طویل قید:

    اگر کسی شخص کو منشیات کے ساتھ پکڑا جائے لیکن مقدار کم ہو، تو اس کے بدلے میں کئی سالوں کی قید ہو سکتی ہے۔ یہ قید کئی سالوں سے لے کر کئی دہائیوں تک ہو سکتی ہے، اور جیل کی حالت سخت ہوتی ہے۔

    جرمانہ: کچھ صورتوں میں مجرم سے بھاری جرمانہ بھی وصول کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر منشیات کی مقدار کم ہو یا یہ پہلی دفعہ ہو۔

    سزاؤں کا نفاذ:

    مملکت میں ان سزاؤں کو بہت سختی سے نافذ کیا جاتا ہے اور وہاں کے قوانین کے مطابق منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو بہت کم موقع ملتا ہے۔ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے، اور ان پر تیز رفتار ٹرائل کیا جاتا ہے۔ یہ ٹرائل عموماً عدالت میں ایک سے دو ہفتوں میں مکمل ہو جاتے ہیں، اور اس کے بعد سزا دی جاتی ہے۔

    مکہ مکرمہ میں پاکستانی عازمین حج کو حرم شریف تک پہنچنے میں مشکلات

    مثال: اگر کوئی شخص مملکت میں منشیات کے ساتھ پکڑا جائے، تو اس پر تیزی سے مقدمہ چلایا جاتا ہے اور فیصلہ جلدی کیا جاتا ہے۔ اکثر ملزمان کو عدالت سے موت کی سزا یا طویل قید کی سزا ملتی ہے۔

  • ایران میں اسرائیل کیلیے جاسوسی کرنے پر مجرم کو پھانسی

    ایران میں اسرائیل کیلیے جاسوسی کرنے پر مجرم کو پھانسی

    ایران میں اسرائیل کیلیے جاسوسی کے الزام میں مجرم کو سزائے موت دے دی گئی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پھانسی کی سزا پانے والا مجرم ایرانی شہری ہے اور اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ساتھ انٹیلیجنس تعاون اور دہشت گرد کارروائیوں میں شریک رہا تھا۔

    خبر ایجنسی کے مطابق سزائے موت پانے والے شخص کی شناخت محسن لنگرنشین کے نام سے ہوئی ہے، جسے کئی سنگین الزامات کا سامنا تھا۔

    مذکورہ شخص پر 2022 میں پاسداران انقلاب کے کرنل صیاد خدائی کے قتل میں معاونت، وزارت دفاع سے منسلک اصفہان کے ایک صنعتی مرکز پر حملے میں سہولت کاری اور دہشت گرد گروہوں کو مدد فراہم کرنے کے الزامات تھے۔

    ایرانی سرکاری میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ لنگرنشین نے دورانِ تفتیش اپنے جرائم کا اقرار بھی کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری شیڈو وار میں ایران میں متعدد ایسے افراد کو سزائیں دی جاچکی ہیں جن پر موساد سے روابط اور ایٹمی پروگرام کے خلاف کارروائیوں میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔

    اس سے قبل بھی ایران میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں 4 مجرموں کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا تھا۔ ایرانی عدلیہ کی جانب سے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے مجرموں کو پھانسی دیے جانے کی تصدیق کی تھی۔

    رپورٹس کے مطابق ان مجرموں نے اسرائیلی ایجنسی موساد سے بیرونِ ملک تربیت حاصل کی تھی جبکہ ان مجرموں پر ایرانی فوجی تنصیبات پر حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام تھا۔

    ایران نے اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسی موساد کے ایجنٹ کو پھانسی دے دی

    رپورٹ کے مطابق چاروں مجرمان عراقی کردستان کے راستے سے ایران میں داخل ہوئے اور صوبے اصفہان میں وزارتِ دفاع کی تنصیبات پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے میں مصروف تھے۔

  • سعودی عرب: 2 غیر ملکیوں کو سزائے موت

    سعودی عرب: 2 غیر ملکیوں کو سزائے موت

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ نے تبوک اور الجوف ریجن میں منشیات سمگلنگ میں ملوث 2 غیرملکیوں کو سزائے موت دے دی۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ الجوف ریجن میں شامی باشندے فواز البکار کو بڑی مقدار میں نشہ آور گولیاں سمگل کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں شواہد اور اقبالِ جرم پر عدالت نے مملکت کے قانون کے مطابق اسے سزائے موت کا حکم سنایا۔

    اس کے علاوہ تبوک میں اردنی باشندے حسن علی العطون کو نشہ آور گولیاں مملکت میں سمگل کرنے پر گرفتار کیا گیا، جس کا مقدمہ انسداد منشیات کی مخصوص عدالت میں بھیجا گیا جہاں اس کے خلاف تمام شواہد ملنے پر عدالت نے سزائے موت کا حکم سنا دیا۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں منشیات کی نقل و حمل یا ان کی تجارت کرنا ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، اور اس کے لیے بہت سخت سزائیں رکھی گئی ہیں۔ سعودی قوانین کے مطابق، منشیات کے ساتھ پکڑے جانے کی صورت میں درج ذیل سزائیں ہو سکتی ہیں:

    سعودی عرب کی تازہ ترین خبریں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

    موت کی سزا:

    مملکت میں منشیات کی اسمگلنگ یا بڑی مقدار میں منشیات رکھنے پر موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ سزا زیادہ تر اس وقت دی جاتی ہے جب کسی شخص کو 50 گرام سے زیادہ ہیروئن، کوکین، یا دیگر منشیات کے ساتھ پکڑا جائے۔

    طویل قید:

    اگر کسی شخص کو منشیات کے ساتھ پکڑا جائے لیکن مقدار کم ہو، تو اس کے بدلے میں کئی سالوں کی قید ہو سکتی ہے۔ یہ قید کئی سالوں سے لے کر کئی دہائیوں تک ہو سکتی ہے، اور جیل کی حالت سخت ہوتی ہے۔

    جرمانہ: کچھ صورتوں میں مجرم سے بھاری جرمانہ بھی وصول کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر منشیات کی مقدار کم ہو یا یہ پہلی دفعہ ہو۔

    سزاؤں کا نفاذ:

    مملکت میں ان سزاؤں کو بہت سختی سے نافذ کیا جاتا ہے اور وہاں کے قوانین کے مطابق منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو بہت کم موقع ملتا ہے۔ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے، اور ان پر تیز رفتار ٹرائل کیا جاتا ہے۔ یہ ٹرائل عموماً عدالت میں ایک سے دو ہفتوں میں مکمل ہو جاتے ہیں، اور اس کے بعد سزا دی جاتی ہے۔

    طیارہ ہائی جیک کرنے کی کوشش ناکام، ہائی جیکر ہلاک

    مثال: اگر کوئی شخص مملکت میں منشیات کے ساتھ پکڑا جائے، تو اس پر تیزی سے مقدمہ چلایا جاتا ہے اور فیصلہ جلدی کیا جاتا ہے۔ اکثر ملزمان کو عدالت سے موت کی سزا یا طویل قید کی سزا ملتی ہے۔

  • سعودی عرب میں غیر ملکی کو سنگین جرم میں سزائے موت

    سعودی عرب میں غیر ملکی کو سنگین جرم میں سزائے موت

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ نشہ آور گولیاں سمگل کر نے کے جرم میں غیر ملکی پر سزائے موت کا عدالتی فیصلہ نافذ کر دیا گیا ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ ’سوڈانی تارک عبد المجید السید جمعہ نشہ آور گولیاں سمگل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا‘۔

    رپورٹس کے مطابق ’مذکورہ شخص کو تمام شواہد اور ثبوت کے ساتھ عدالت میں پیش کیا گیا جہاں الزام ثابت ہونے پر اور زمین میں فساد پھیلانے پر سر قلم کرنے کی سزاسنائی گئی‘۔

    فیصلے پر اپیل کورٹ نے تصدیق کی اور ایوان شاہی نے سزانافذ کرنے کی منظوری دی ہے۔وزارت نے کہا ہے کہ تبوک ریجن میں عدالت کا فیصلہ نافذ کردیا گیا ہے۔

    سعودی عرب میں منشیات کی نقل و حمل یا ان کی تجارت کرنا ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، اور اس کے لیے بہت سخت سزائیں رکھی گئی ہیں۔ سعودی قوانین کے مطابق، منشیات کے ساتھ پکڑے جانے کی صورت میں درج ذیل سزائیں ہو سکتی ہیں:

    موت کی سزا: سعودی عرب میں منشیات کی اسمگلنگ یا بڑی مقدار میں منشیات رکھنے پر موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ سزا زیادہ تر اس وقت دی جاتی ہے جب کسی شخص کو 50 گرام سے زیادہ ہیروئن، کوکین، یا دیگر منشیات کے ساتھ پکڑا جائے۔

    طویل قید:
    اگر کسی شخص کو منشیات کے ساتھ پکڑا جائے لیکن مقدار کم ہو، تو اس کے بدلے میں کئی سالوں کی قید ہو سکتی ہے۔ یہ قید کئی سالوں سے لے کر کئی دہائیوں تک ہو سکتی ہے، اور جیل کی حالت سخت ہوتی ہے۔

    جرمانہ: کچھ صورتوں میں مجرم سے بھاری جرمانہ بھی وصول کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر منشیات کی مقدار کم ہو یا یہ پہلی دفعہ ہو۔

    سزاؤں کا نفاذ:
    سعودی عرب میں ان سزاؤں کو بہت سختی سے نافذ کیا جاتا ہے اور وہاں کے قوانین کے مطابق منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو بہت کم موقع ملتا ہے۔ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے، اور ان پر تیز رفتار ٹرائل کیا جاتا ہے۔ یہ ٹرائل عموماً عدالت میں ایک سے دو ہفتوں میں مکمل ہو جاتے ہیں، اور اس کے بعد سزا دی جاتی ہے۔

    شوہر کے قتل کے مقدمے میں سزائے موت پانیوالی بیوی کو بری کردیا گیا

    مثال: اگر کوئی شخص سعودی عرب میں منشیات کے ساتھ پکڑا جائے، تو اس پر تیزی سے مقدمہ چلایا جاتا ہے اور فیصلہ جلدی کیا جاتا ہے۔ اکثر ملزمان کو عدالت سے موت کی سزا یا طویل قید کی سزا ملتی ہے۔

  • امریکا میں 15 سال بعد فائرنگ اسکواڈ کے ذریعہ سزائے موت

    امریکا میں 15 سال بعد فائرنگ اسکواڈ کے ذریعہ سزائے موت

    امریکا میں 15 سال بعد فائرنگ اسکواڈ کے ذریعہ سزائے موت دے دی گئی مجرم نے 24 سال قبل اپنی دوست کے والدین کو قتل کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا میں 15 سال بعد فائرنگ اسکواڈ کے ذریعہ سزائے موت دے دی گئی۔ ریاست جنوبی کیرولائنا میں 67 سالہ مجرم سگمن کی سزائے موت پر عملدرآمد براڈ ریور کریکشنل انسٹی ٹیوشن میں کیا گیا، جہاں تین افراد پر مشتمل اسکواڈ نے فائرنگ کی۔

    سگمن نے 24 سال قبل 2001 میں اپنی دوست کے والدین کو بیس بال بیٹ سے قتل کیا تھا۔ اس جرم کی پاداش میں اس کو امریکی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔

    امریکا میں آخری بار 2010 میں فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے یوٹاوہ میں سزائے موت دی گئی تھی۔

    رواں سال امریکا میں 6 افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے جبکہ 23 ریاستوں میں سزائے موت ختم کی جا چکی ہے۔

  • کراچی میں ڈکیتی کے دوران میاں بیوی کو قتل کرنے والے کو سزائے موت سنا دی گئی

    کراچی میں ڈکیتی کے دوران میاں بیوی کو قتل کرنے والے کو سزائے موت سنا دی گئی

    کراچی : شہر قائد میں ڈکیتی کے دوران میاں بیوی کو قتل کرنے والے کو سزائے موت سنادی گئی اور 15 سال قید کی سزا کا حکم بھی دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ڈکیتی کے دوران میاں بیوی کو قتل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر عدالت نے ملزم نواز خورشید کو سزائے موت سنادی۔

    عدالت نے ملزم نواز خورشید کو مجموعی طور پر 15 سال قید کی سزا کا حکم بھی دیتے ہوئے ملزم پر مجموعی طور پر 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔

    دوران سماعت وکیل مدعی محمد فاروق ایڈووکیٹ نے عدالت میں کہا کہ ملزم نے گھر میں ڈکیتی کے دوران بے رحمی سے میاں بیوی کو قتل کیا ، ملزم کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔

    پولیس کے مطابق 21 مئی 2020 کو ملزم ڈیفنس کے گھر میں داخل ہوا ملزم نے میاں جاوید افتخار اور بیوی سلما جاوید کا گلہ کاٹ کر قتل کردیا تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم نے ڈکیتی کے دوران وہاں موجود عمر فاروق کو زخمی بھی کیا اور گھر سے سونے کے زیورات اور نقدی لیکر فرار ہوگیا تھا۔

    بعد ازاں پولیس نے کارروائی کے دوران ملزم نواز خورشید کو گرفتار کیا گیا تھا، ملزم نواز کے خلاف درخشاں تھانے میں قتل، اقدام قتل اور ڈکیتی کا مقدمہ درج ہے۔

  • رشتے کے تنازع پر ساس کو قتل کرنے پر مجرم کو سزائے موت

    رشتے کے تنازع پر ساس کو قتل کرنے پر مجرم کو سزائے موت

    کراچی: رشتے کے تنازع پر ساس کو قتل کرنے والے مجرم کو عدالت نے سزائے موت دیدی، رشتےدار کو زخمی کرنے پر قید کی سزا بھی سنائی گئی۔

    ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی کی عدالت میں مذکورہ کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے رشتے کے تنازع پر ساس کی جان لینے والے شخص کو سزائے موت کا حکم سنایا، رشتےدار کو زخمی کرنے پر مجرم فرید کو 7 سال قید کی بھی سزا سنائی گئی۔

     

    10 سالہ بچی سے زیادتی کرنے والے مجرم کو سزائے موت کا حکم

     

    علاوہ ازیں مفرور ملزم بشیر احمد کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے، مفرور ملزم کی گرفتاری سے متعلق ہر 15 روز بعد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    2018 میں 2 افراد نے ساس کو قتل کیا تھا، مقتولہ کے بھائی نے پیرآباد تھانے میں مذکورہ قتل کا مقدمہ درج کرایا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/4-sentence-to-death-spreading-religious-hatred-social-media/