Tag: سزائے موت

  • مصر: اخوان المسلمین کے 10 ارکان کو سزائے موت

    مصر: اخوان المسلمین کے 10 ارکان کو سزائے موت

    قاہرہ: مصری عدالت نے اخوان المسلمین کے 10 ارکان کو سزائے موت سنا دی۔

    بین الاقوامی نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق مصر کی ایک عدالت نے حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں 10 افراد کو سزائے موت سنا دی۔

    مصری سرکاری نیوز ایجنسی نے اتوار کو بتایا کہ جن افراد کو سزائے موت سنائی گئی ہے ان کا تعلق کالعدم اخوان المسلمون سے ہے، جن پر پولیس پر حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام تھا۔

    خبر میں کہا گیا ہے کہ ان دس افراد کو قاہرہ کے جنوب میں واقع شہر حلوان میں ‘حلوان بریگیڈز’ کے نام سے مسلح گروپ بنانے کا قصوروار پایا گیا۔

    خبر کے مطابق مصر کی اعلیٰ مذہبی اتھارٹی، مفتی اعظم کو ان سزاؤں کی توثیق کرنی ہوگی، نیز، ملزمان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے، اور یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ انھوں نے الزامات قبول کیے یا نہیں۔

    واضح رہے کہ مصر نے اخوان کے خلاف اپنی جدید تاریخ کا سب سے بڑا کریک ڈاؤن شروع کیا ہوا ہے، جس کا آغاز 2013 میں ملک کے پہلے آزادانہ طور پر منتخب ہونے والے اسلام پسند صدر محمد مرسی کی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد فوج کے ہاتھوں تختہ الٹنے کے بعد ہوا۔

    مصری حکومت نے اخوان کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے، دوسری طرف اخوان ایک عرصے سے کہتے آ رہے ہیں کہ وہ پُر امن تبدیلی پر یقین رکھتے ہیں۔

    سرکاری نیوز ایجنسی مینا نے قاہرہ کے جنوب میں واقع شہر کے حوالے سے کہا کہ جن 10 افراد کو موت کی سزا سنائی گئی ہے، انھوں نے "حلوان بریگیڈز” کے نام سے ایک گروپ تشکیل دیا تھا، اور وہ قاہرہ کے علاقے میں پولیس کے اہداف پر حملہ کرنے کی ایک وسیع سازش کا حصہ تھے جس کا مقصد حکومت کو گرانا تھا۔

  • امریکا: 2022 کی پہلی سزائے موت پانے والے مجرم نے کیا کیا تھا؟

    امریکا: 2022 کی پہلی سزائے موت پانے والے مجرم نے کیا کیا تھا؟

    اوکلاہوما: دوہرے قتل کے مجرم ڈونلڈ گرانٹ کو اوکلاہوما میں مہلک انجکشن کے ذریعے سزائے موت دے دی گئی، وہ امریکا میں 2022 کی پہلی سزائے موت پانے والا شخص ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اوکلاہوما کے ایک شخص کو جسے فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت کی پیش کش کی گئی تھی، جمعرات کی صبح مہلک انجکشن کے ذریعے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

    محکمہ اصلاحات کے ڈائریکٹر کے حوالے سے امریکی میڈیا نے بتایا کہ سزائے موت صبح 10:03 پر شروع ہوئی، 10:08 پر اسے بے ہوش قرار دیا گیا، اور آخر کار 10:16 پر گرانٹ کو مردہ قرار دے دیا گیا۔

    سزائے موت سے قبل گرانٹ نے ٹوٹے پھوٹے آخری الفاظ ادا کیے جو 2 منٹ تک جاری رہے، اس کے بعد سزائے موت کے چیمبر میں جیل کے عملے کے ایک رکن نے اسے روکا اور مائکرو فون کاٹ دیا۔

    گرانٹ نے آخری الفاظ ادا کیے "مجھے سزا مل گئی، یہ اور کچھ بھی نہیں ہے، میں تیار ہوں، بیٹا، کوئی دوا نہیں، کچھ بھی نہیں۔ میں ٹھیک ہوں۔” مائیکروفون بند ہونے کے بعد بھی گرانٹ بولتا رہا، اور گواہ کے کمرے کی اگلی قطار میں بیٹھے اپنے خاندان کے افراد کی طرف دیکھتا رہا۔ اس نے کہا "میں کائنات میں ضم ہونے والا ہوں، لیکن میں پھر آؤں گا، خدا موجود ہے، سچا خدا۔” ایک موقع پر ایک دم اس کے چہرے پر آنسو بہنے لگے تھے۔

    گرانٹ کا جرم؟

    گرانٹ نے 29 سالہ برینڈا میک ایلیا اور 43 سالہ فیلیسیا سوزیٹ اسمتھ کو جولائی 2001 میں ڈیل سٹی کے لا کوئنٹا اِن میں اس لیے موت کے گھاٹ اتارا تھا، تاکہ اس کی ڈکیتی کا کوئی گواہ نہ رہے۔

    گرانٹ نے اپنی گرل فرینڈ کی ضمانت کی رقم کے لیے ایک ہوٹل میں ڈکیتی کی تھی، اس وقت اس کی عمر 25 برس تھی، موت کے وقت اس کی عمر 46 سال تھی، ڈکیتی کے دوران ڈونلڈ گرانٹ نے ہوٹل کے 2 ملازمین پر فائرنگ کی تھی، عدالتی دستاویزات کے مطابق ایک ملازم کی فوری طور پر موت ہو گئی جب کہ دوسرے پر گرانٹ نے چاقو سے حملہ کیا تھا جو بعد میں ہلاک ہوا۔

    ڈونلڈ گرانٹ کو 2005 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی، گرانٹ نے دماغی مسائل کی آڑ میں اپنی سزا کو منسوخ کرنے کے لیے متعدد اپیلیں دائر کیں، ایک آن لائن پٹیشن میں اس کے وکلا نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ دماغی صدمے کا شکار ہے جو اس کے بچپن میں اس کے شرابی باپ کی طرف سے پُرتشدد بدسلوکی کی وجہ سے ہوا تھا۔

    فائرنگ اسکواڈ کی پیش کش کیوں؟

    گرانٹ اور سزائے موت کے ایک اور قیدی، گلبرٹ پوسٹیل نے ایک وفاقی جج سے کہا تھا کہ وہ انھیں ایک عارضی حکم نامہ دے، جو ان کی سزائے موت میں اس وقت تک تاخیر کرے، جب تک کہ عدالت میں اوکلاہوما کا 3 زہریلی انجیکشنز کا طریقہ آئینی نہ قرار دیا جائے۔ تاہم اس پر انھیں متبادل کے طور پر فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے مارے جانے کی پیش کش کی گئی تھی، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ یہ تیز اور کم تکلیف دہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ اوکلاہوما کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں گرانٹ اور سزائے موت کے دوسرے قیدیوں نے اپنی سزائے موت کے لیے سکون آور میڈازولم کے استعمال کو چیلنج کیا ہے، اس دلیل کے ساتھ کہ یہ دوا مہلک انجیکشن کے لیے مناسب نہیں ہے، اور مسائل پیدا کرنے والی کئی سزاؤں میں اس کے استعمال کو نوٹ کیا گیا۔

    گزشتہ برس اکتوبر میں، جان ماریون گرانٹ کو سزائے موت کے دوران الٹیاں لگ گئیں، جس کی وجہ سے اوکلاہوما معافی اور پیرول بورڈ کے ارکان نے سزا کے عمل پر سوالیہ نشان لگا دیا، تاہم، اس کے بعد سے 2 سزائیں، بشمول ڈونلڈ گرانٹ، بغیر کسی مسئلے کے دی جا چکی ہیں۔

    اس معاملے پر مقدمے کی سماعت 28 فروری کو شروع ہونے والی ہے، لیکن گرانٹ کی طے شدہ سزا کا دن جمعرات کا تھا، اور دوسرے قیدی پوسٹیل کی موت کی تاریخ 17 فروری مقرر کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ اکتوبر میں 6 سال کے وقفے کے بعد ریاست اوکلاہوما کی جانب سے سزائے موت کے دوبارہ آغاز کے بعد سے گرانٹ اس سال امریکا میں سزائے موت پانے والا پہلا شخص تھا، جب کہ ریاست میں اس دوران سزائے موت پانے والا تیسرا تھا۔ سزائے موت کے انفارمیشن سینٹر کے مطابق 1976 میں سزائے موت کے دوبارہ آغاز کے بعد سے گرانٹ کی موت امریکا میں 1,541 ویں سزائے موت ہے۔

  • رشتہ نہ دینے پر ایک ہی گھر کے 4 افراد قتل، مجرم کی رحم کی اپیل مسترد

    رشتہ نہ دینے پر ایک ہی گھر کے 4 افراد قتل، مجرم کی رحم کی اپیل مسترد

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے رشتہ نہ دینے پر ایک ہی گھر کے 4 افراد کو قتل کرنے والے مجرم کی رحم کی اپیل مسترد کردی اور سزائے موت کا فیصلہ رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رشتہ نہ دینے پر ایک ہی گھر کے 4 افراد کو قتل کرنے کے کیس میں مجرم کی سزائے موت کے خلاف اپیل پر فیصلہ سنا دیا گیا۔

    سندھ ہائی کورٹ نے مجرم افتحار احمد کی بریت کی اپیل مسترد کردی، ہائی کورٹ کی جانب سے ماڈل کورٹ کا سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا گیا ہے۔

    اس سے قبل لاہور کی ایک سیشن عدالت نے بچوں کے گلی میں شور کرنے پر اندھا دھند فائرنگ کرنے والے 90 سالہ ‏مجرم کو سزائے موت سنائی تھی۔

    مجرم کی فائرنگ سے نوریز مسیح نامی بچہ قتل جبکہ بچے کی ماں اور بہن زخمی ہوئے تھے۔

    عدالت نے اقدام قتل کی دفعہ کے تحت مجرم کو 10 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا ‏سنائی۔

  • امریکا: سزائے موت پانے والے قاتل کی انوکھی خواہش

    امریکا: سزائے موت پانے والے قاتل کی انوکھی خواہش

    نیواڈا: امریکا میں سزائے موت پانے والے ایک قاتل نے زہریلے ٹیکے کی بجائے فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت کی درخواست کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست نیواڈا میں گزشتہ 15 برسوں کے دوران پہلی بار سزائے موت پانے والے پہلے مجرم نے درخواست کی ہے کہ انھیں زہریلے ٹیکے کی بجائے فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت دی جائے۔

    زین مائیکل فلائیڈ نامی مجرم کے وکلا کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل کی یہ درخواست کوئی تاخیری حربہ نہیں ہے، بلکہ فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت کا طریقہ کم تکلیف دہ ہے۔ وفاقی وکیل صفائی براڈ لیونسن کا کہنا تھا کہ مائیکل فلائیڈ حکومت کی جانب سے سزائے موت کے لیے پیش کردہ تین زہریلے ٹیکوں سے بچنا چاہتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق وکیل صفائی نے کہا سزائے موت کے مجوزہ طریقہ کار کو چیلنج کرنے کے لیے اس کا متبادل طریقہ کار عدالت میں جمع کروانا ہوتا ہے اور اس ضمن میں سزائے موت کے لیے سب سے مناسب طریقہ گولی مارنا ہے۔ واضح رہے کہ امریکا میں سزائے موت کے لیے فائرنگ اسکواڈ کا استعمال بہت ہی کم ہے۔ اس کیس میں سزائے موت پر عمل درآمد جون کے مہینے میں ہو سکتا ہے، جب کہ مائیکل فلائیڈ کے وکلا اسے رکوانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا میں اس وقت صرف 3 ریاستوں میسی سیپی، اوکلوہاما اور اوٹاہ میں فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت پر عمل درآمد کی اجازت ہے، تاہم 2010 سے اس کا استعمال نہیں کیا گیا ہے، جب کہ نیواڈا میں 2006 کے بعد سے یہ پہلی سزائے موت ہوگی۔

    واضح رہے کہ 45 برس کے فلائیڈ کو 1999 میں لاس ویگاس کی ایک سپر مارکیٹ میں 4 افراد کو گولی مار کر قتل کرنے اور ایک شخص کو زخمی کرنے کے جرم میں 2000 میں سزائے موت سنائی گئی تھی، فلائیڈ نے اپنا جرم بھی قبول کر لیا تھا، تاہم وہ اپنی سزا کے خلاف متعدد مرتبہ اپیل کر چکے ہیں، وکلا کا کہنا ہے کہ وہ نیواڈا میں معافی کے ریاستی بورڈ کے سامنے 22 جون کو اپنی سزا پر رحم کی اپیل کریں گے۔

    دوسری طرف انھی دنوں ریاست نیواڈا کی اسمبلی کے ارکان نے سزائے موت کو ختم کرنے کے قانون کی حمایت کی ہے، اگر یہ قانون منظو ہو جاتا ہے تو ریاست میں سزائے موت کے مجرموں کی سزاؤں کو عمر قید میں تبدیل کر دیا جائے گا۔

  • طالبہ کا اغوا اور زیادتی، عدالت نے ملوث جوڑے کو عبرت ناک سزائیں سنا دیں

    طالبہ کا اغوا اور زیادتی، عدالت نے ملوث جوڑے کو عبرت ناک سزائیں سنا دیں

    راولپنڈی: ایم ایس سی کی طالبہ کے اغوا اور زیادتی کے مقدمے میں عدالت نے ملوث جوڑے کو عبرت ناک سزائیں دے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں ایم ایس سی کی طالبہ کے اغوا اور زیادتی کے بعد ویڈیو بنانے کے کیس میں ملوث جوڑے کو سیشن کورٹ نے سزائیں سنا دیں۔

    جرم ثابت ہونے پر عدالت نے مجرم قاسم جہانگیر کو سزائے موت کے علاوہ عمر قید، 3 سال قید، اور 25 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائیں۔ مجرم کو سزائے موت جبری زیادتی اور ویڈیو بنانے کے جرم پر دی گئی، اغوا کیس میں مجرم کو عمر قید جب کہ ویڈیو اپ لوڈ کرنے پر 3 سال قید اور مجموعی طور پر 25 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا۔

    مجرم قاسم کی بیوی مجرمہ کرن محمود کو عدالت نے جرم ثابت ہونے پر عمر قید کے علاوہ 3 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائیں۔

    مجرمان کو ایڈیشنل اینڈ ڈسٹرکٹ سیشن جج جہانگیر علی گوندل نے سزائیں سنائیں، مجرمان نے ایم ایس سی کی طالبہ کو اغوا کر کے زیادتی کی، اور ویڈیو بنائی تھی۔

    رپورٹس کے مطابق ایم ایس سی کی طالبہ کو اگست 2019 میں راولپنڈی میں تھانہ سٹی کی حدود سے اغوا کیا گیا تھا، مجرمان لڑکی کو گلستان کالونی میں اپنے گھر پر لے گئے تھے اور وہاں اس کے ساتھ زیادتی کی اور ویڈیو بھی بنائی۔

    بعد ازاں متاثرہ لڑکی کی درخواست پر تھانہ سٹی میں اگست 2019 میں مقدمہ درج ہوا تھا۔

    اس کیس میں پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان نے 45 لڑکیوں کو نشانہ بنایا تھا، اور ان کے قبضے سے 10 واقعات کی ویڈیوز اور ہزاروں تصاویر بھی برآمد ہوئیں۔ ملزم قاسم کم عمر لڑکیوں کو اپنی بیوی کے ذریعے ورغلا کر زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔

  • پروفیسر کے قاتل کو سزائے موت مل گئی

    پروفیسر کے قاتل کو سزائے موت مل گئی

    بہاولپور: انسداد دہشت گردی عدالت نے کالج کے پروفیسر کے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بہاولپور میں انسداد دہشت گردی عدالت نے کالج کے پروفیسر کے قاتل خطیب حسین کو سزائے موت کا حکم سنا دیا۔

    مجرم کو قتل کے لیے اکسانے والے دوسرے ملزم ظفر حسین کو بھی سزا سنائی گئی، مجرم ظفر حسین کو 7 سال قید بامشقت کی سزا دی گئی ہے۔

    مرکزی مجرم نے مارچ 2019 میں کالج میں دوران کلاس اپنے پروفیسر کو قتل کیا تھا۔ پروفیسر خالد حمید صادق ایجرٹن کالج کے پروفیسر تھے۔

    بہاولپور کے ایس ای کالج کے طالب علم خطیب حسین کو پولیس نے حراست میں لے کر واقعے کی ایف آئی آر درج کی تھی۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ خطیب حسین نے 21 مارچ کی صبح کو چھریوں کے وار کر کے اپنے پروفیسر کو قتل کیا، جس کے بعد اسے موقع سے ہی گرفتار کیا گیا۔

    پروفیسر خالد حمید ایس ای کالج کے شعبہ انگریزی کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ تھے، واقعے کے بعد وہاں موجود لوگوں نے طالب علم کو پکڑ لیا تھا اور اس کے بیان کی ویڈیو بھی بنائی۔

  • پاکستانی طالبعلم کو قتل کرنے والے چینی شہری کو سزائے موت

    پاکستانی طالبعلم کو قتل کرنے والے چینی شہری کو سزائے موت

    بیجنگ : چینی عدالت نے پاکستانی طالبعلم کو قتل کرنے والے شہری کو سزائے موت سنادی ، کونگ نے جھگڑے کے دوران چھری سے معیز کو قتل کردیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی صوبے جانگسو میں عدالت نے چینی شہری کو پاکستانی طالبعلم کو قتل کرنےکے جرم میں سزائے موت سنادی۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کہ کونگ کو ایک بالغ شخص ہیں اور اسے معلوم ہونا چاہیے تھا کہ سینے اور پیٹھ میں چھری گھونپنا ہلاکت کا باعث بن سکتا ہے، اس کے باوجود مقتول پر پے در پے وار کیے گئے۔

    عدالت نے کہا کہ کونگ کے عمل سےظاہرہے وہ قتل کرنا چاہتا تھا، واردات کے بعد کونگ اپنی دوست شاؤ کے گھرچھپ گیا،پولیس نے آٹھ گھنٹے بعد گرفتار کرلیا۔

    عدالت نے وکیل صفائی کے دلائل مسترد کردئیے کہ جھگڑا مقتول کے اشتعال دلانے پر ہوا۔

    عدالت نے شاؤ کو اپنے دوست کونگ کو پناہ دینے کے جرم میں سترہ ماہ قید کی سزا سنائی اور کہا شاؤ کو پناہ دیتے وقت علم نہیں تھا کہ معزالدین ہلاک ہو چکا ہیں ، اس لیے وہ کم سزا کی مستحق ہیں۔

    خیال رہے معیزالدین چین کی نانجِنگ یونیورسٹی میں زیرتعلیم تھے، دوبرس قبل بازار سے گزرتے ہوئے کونگ کی بائیک معیز سے ٹکرائی،کونگ نے جھگڑے کے دوران چھری سے معیز کو قتل کردیا تھا۔

  • ’بیٹی کی تصویر کو سینے سے لگایا اور کہا کہ ہمیں انصاف مل گیا‘

    ’بیٹی کی تصویر کو سینے سے لگایا اور کہا کہ ہمیں انصاف مل گیا‘

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں چلتی بس میں اجتماعی زیادتی اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بننے والی جیوتی کے 4 مجرمان کو سزائے موت کے بعد جیوتی کی والدہ کا کہنا ہے کہ بالآخر درندے اپنے انجام کو پہنچ گئے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی بس گینگ ریپ کے 4 مجرمان کو گزشتہ روز تہاڑ جیل میں پھانسی دے دی گئی، مجرموں کی رحم کی اپیل آخری وقت میں مسترد کردی گئی تھی۔

    پھانسی کے وقت تہاڑ جیل کے باہر موجود جیوتی، جسے نربھیا کہا جاتا رہا، کے والدین موجود تھے۔ نربھیا کی ماں کی آنکھوں میں آنسو، اور چہرے پر فتح کی مسکراہٹ تھی، اور وکٹری کا نشان بناتے ہوئے وہ کہہ رہی تھیں، بالآخر درندے اپنے انجام کو پہنچ گئے۔

    51 سالہ آشا دیوی کا کہنا تھا کہ سات سال بعد ان کی بیٹی کو انصاف مل گیا، ’میں نے اپنی بیٹی کی تصویر کو سینے سے لگایا اور کہا کہ ہمیں انصاف مل گیا‘۔

    نربھیا کے والد نے کہا کہ بھارت کی عدالتوں پر میرا اعتماد پھر سے بحال ہوگیا ہے۔

    مزید پڑھیں: ہر 15 منٹ میں ایک بھارتی خاتون زیادتی کا شکار

    یاد رہے کہ جنسی درندگی کا نشانہ بننے والی 23 سالہ طالبہ جیوتی سنگھ دسمبر 2012 میں اپنے ایک دوست کے ساتھ رات کے وقت سنیما سے گھر واپس جارہی تھیں جب خالی بس میں موجود اوباش مردوں نے اسے اجتماعی زیادتی اور انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا۔

    مجرمان نے جیوتی کے دوست پر بھی تشدد کر کے اسے بس سے اتار دیا بعد ازاں زندہ درگور جیوتی کو سڑک پر پھینک دیا، جیوتی پر اس قدر بہیمانہ تشدد کیا گیا تھا کہ اس کی انتڑیاں جسم سے باہر نکل آئی تھیں۔

    جیوتی چند دن اسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑنے کے بعد سنگاپور میں دم توڑ گئی جہاں اسے علاج کی غرض سے منتقل کیا گیا تھا، جیوتی کے بہیمانہ قتل اور زیادتی نے پورے بھارت میں آگ لگا دی اور ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے۔

    کیس میں 6 افراد کو گرفتار کر کے ان پر مقدمہ چلایا گیا تھا جن میں سے ایک ملزم کو کم عمر ہونے کی بنیاد پر مختصر حراست کے بعد رہا کر دیا گیا تھا، ایک ملزم نے جیل میں خودکشی کرلی تھی، بقیہ چاروں مجرمان کو بالآخر 7 سال بعد سزائے موت دے دی گئی۔

  • دہلی بس گینگ ریپ: ہولناک جرم کے مجرمان کا انجام قریب

    دہلی بس گینگ ریپ: ہولناک جرم کے مجرمان کا انجام قریب

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں سنہ 2012 میں چلتی بس میں اجتماعی زیادتی اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بننے والی جیوتی کے 4 مجرمان کو رواں ماہ پھانسی دے دی جائے گی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی کی ایک عدالت نے دہلی بس گینگ ریپ کے 4 مجرمان کی سزائے موت کے لیے نئی تاریخ دے دی، مجرمان کو 20 مارچ کی صبح 5 بج کر 30 منٹ پر پھانسی دے دی جائے گی۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز مجرمان میں سے ایک پون گپتا کی رحم کی اپیل بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے مسترد کردی تھی جس کے بعد حکومت نے عدالت سے درخواست کی کہ مجرمان کی پھانسی کی نئی تاریخ جاری کردی جائے۔

    زیادتی کا شکار جیوتی کی والدہ کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ پھانسی کی یہ تاریخ آخری ثابت ہوگی اور اس تاریخ پر مجرمان کو پھانسی مل جائے گی، جب تک انہیں پھانسی نہیں ہوجاتی تب تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔

    مزید پڑھیں: ہر 15 منٹ میں ایک بھارتی خاتون زیادتی کا شکار

    انہوں نے کہا کہ میری بیٹی نے مرتے ہوئے مجھ سے وعدہ لیا تھا کہ اس کے مجرموں کی سزا کو یقینی بناؤں تاکہ ایسے گھناؤنے واقعات پھر رونما نہ ہوں۔

    یاد رہے کہ 23 سالہ طالبہ جیوتی سنگھ دسمبر 2012 میں اپنے ایک دوست کے ساتھ رات کے وقت سنیما سے گھر واپس جارہی تھیں جب خالی بس میں موجود اوباش مردوں نے جیوتی کو اجتماعی زیادتی اور انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا۔

    مجرمان نے جیوتی کے دوست پر بھی تشدد کر کے اسے بس سے اتار دیا بعد ازاں زندہ درگور جیوتی کو سڑک پر پھینک دیا۔

    جیوتی چند دن اسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑنے کے بعد سنگاپور میں دم توڑ گئی جہاں اسے علاج کی غرض سے منتقل کیا گیا تھا، جیوتی کے بہیمانہ قتل اور زیادتی نے پورے بھارت میں آگ لگا دی  اور ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے۔

    کیس میں 6 افراد کو گرفتار کر کے ان پر مقدمہ چلایا گیا تھا جن میں سے ایک ملزم کو کم عمر ہونے کی بنیاد پر مختصر حراست کے بعد رہا کر دیا گیا تھا، ایک ملزم نے جیل میں خودکشی کرلی تھی، جبکہ اب بقیہ چاروں مجرمان کو اسی ماہ سزائے موت دی جانی ہے۔

  • پولیس اہلکاروں کے قاتل کو 6 بار سزائے موت

    پولیس اہلکاروں کے قاتل کو 6 بار سزائے موت

    راولپنڈی :پولیس سب انسپکٹر سمیت 3پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کر کے شہید کرنے والے مجرم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 6مرتبہ سزائے موت اورمجموعی طور پر74سزا قید کی سزا کا حکم سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق 6 مرتبہ سزائے موت و 74سال قید کی سزا پانے والے مجرم عبدالقدیر نے گزشتہ سال فائرنگ کر کے سب انسپکٹر محمد اکرم،کانسٹیبل محمد زعفران اور ساجد محمود کو شہید کر دیا تھا۔

    شہید ہونے والے پولیس اہلکار صادق آباد کے علاقہ میں پولیس ناکہ پر کھڑے تھے تو اہلکاروں نے مجرم عبد القدیر کو روکا تو اس نے فائرنگ کر دی۔

    پولیس نے یکسوئی کے ساتھ تفتیش کی اور ٹھوس ثبوتوں کے ساتھ ملزم کو عدالت میں چالان کیا، پولیس کی مربوط اور مکمل تفتیش و ٹھوس شواہد کی بنیاد پر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شوکت کمال ڈار نے مجرم کو سزا سنا دی۔