Tag: سزائے موت

  • فوجی عدالتوں کے قیام سے اب تک 310 دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی گئی: آئی ایس پی آر

    فوجی عدالتوں کے قیام سے اب تک 310 دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی گئی: آئی ایس پی آر

    اسلام آباد: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام سے اب تک 717 دہشت گردوں کے کیسز بھیجے گئے جن میں سے 546 کے فیصلے سنا دیے گئے، فوجی عدالتوں میں 310 دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی گئی جن میں سے 56 کی سزا پر عملدرآمد ہوچکا ہے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق آرمی پبلک اسکول واقعے کے بعد فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ فوجی عدالتیں ابتدا میں 2 سال کے لیے قائم کی گئی تھیں، 2 سال مکمل ہونے پر ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے عدالتوں کی مدت میں توسیع کی گئی۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق گزشتہ 4 سال میں فوجی عدالتوں کے کام سے دہشت گردی میں نمایاں کمی ہوئی۔

    فوجی عدالتوں سے سنگین دہشت گردی میں ملوث دہشت گردوں کو سزائیں سنائی گئیں۔

    سزا سنائے جانے والے دہشت گردوں میں اے پی ایس حملہ، جی ایچ کیو حملہ، میریٹ ہوٹل حملہ، پریڈ لائن ایریا حملہ، 4 ایس ایس جی جوانوں پر حملہ، بنوں جیل حملہ، آئی ایس آئی کے سکھر و ملتان کے دفاتر پر حملے اور چوہدری اسلم، سبین محمود اور امجد صابری کے قتل میں ملوث مجرمان شامل ہیں۔

    فوجہ عدالت سے سزا پانے والے مجرمان میں کراچی ایئر پورٹ حملہ، سانحہ صفورا، باچا خان یونیورسٹی حملہ اور نانگا پربت پر غیر ملکیوں پر حملے میں ملوث دہشت گرد بھی شامل ہیں۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں کو قیام سے اب تک 717 دہشت گردوں کے کیس بھیجے گئے، 717 کیسوں میں سے 546 کے فیصلے سنا دیے گئے۔

    546 کیسوں میں 310 دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی گئی جبکہ 234 دہشت گردوں کو مختلف مدت کی سزائیں سنائی گئیں۔ فوجی عدالتوں سے 2 ملزمان بری بھی کیے گئے۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق سزائے موت پانے والے 310 دہشت گردوں میں سے 56 کو پھانسی دی جاچکی ہے، 254 دہشت گردوں کی سزائے موت قانونی چارہ جوئی کے باعث زیر التوا ہے۔

    خیال رہے کہ آج آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث مزید 15 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق سزائے موت پانے والے مجرمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے، سزا پانے والے مجرمان میں پشاور کرسچن کالونی حملے اور تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچانے کے ذمے دار دہشت گرد شامل ہیں۔

    مذکورہ دہشت گردوں کی کارروائیوں میں مسلح افواج، شہریوں سمیت 34 افراد شہید اور 19 زخمی ہوئے تھے۔ دہشت گردوں سے اسلحہ و بارود بھی تحویل میں لیا گیا تھا۔

  • آرمی چیف نے 15 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی

    آرمی چیف نے 15 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی

    اسلام آباد : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دہشت گردانہ کاررائیوں میں ملوث 15 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی چیف کی جانب سے جن دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی گئی ہے انہیں فوجی عدالتوں سے مختلف کارروائیوں میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائیں سنائی گئیں تھیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سزائے موت پانے والے مجرمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے، دہشت گرد سیکیورٹی اداروں پر حملوں اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے میں ملوث رہے۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سزا پانے مجرمان میں پشاور کرسچن کالونی حملے اور تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچانے کے ذمےدار بھی شامل ہیں۔

    سزائے موت پانے دہشت گردوں میں حمید الرحمان، سید علی، ابرار، فدا حسین، رضا اللہ، رحیم اللہ ولد فتح خان، عمر زادہ، امجد علی، عبد الرحمان، غلام رحیم، محمد خان، رحیم اللہ ولد نورانی گل، راشد اقبال، محمد غفار، رحمان علی شامل ہیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق مذکورہ دہشت گردوں کی کارروائیوں میں مسلح افواج، شہریوں سمیت 34 افراد شہید،19 زخمی ہوئے تھے، دہشت گردوں سے اسلحہ و بارود بھی تحویل میں لیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے 5 دہشت گردوں کو پھانسی

    یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل بھی سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث 5 دہشت گردوں کو کوہاٹ جیل میں پھانسی دی گئی تھی، تمام دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں سے سزا سنائی گئی تھی۔

  • عراقی بچے کے بہیمانہ قتل نے بغداد کو ہلا کر رکھ دیا، مجرم کو سزائے موت

    عراقی بچے کے بہیمانہ قتل نے بغداد کو ہلا کر رکھ دیا، مجرم کو سزائے موت

    بغداد: عراق کے دارالحکومت میں ایک تین سالہ بچے کے ساتھ زیادتی اور اس کے بہیمانہ قتل نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا، عدالت نے جرم ثابت ہونے پر مجرم کو سزائے موت سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کے دار الحکومت بغداد میں فوجداری عدالت نے ایک بچے کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے سفّاک مجرم کو واقعے کے دو ماہ بعد پھانسی کی سزا سنائی۔

    [bs-quote quote=”تین سالہ بچے کو سر پر ایک آلہ مار کر قتل کیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”مجرم کا عدالت میں اقبالی بیان”][/bs-quote]

    عراقی پولیس نے قتل اور زیادتی کا ملزم 7 اکتوبر 2018 کو گرفتار کیا تھا۔

    عدالتی بیان کے مطابق بچے کو قتل کرنے والے مجرم  نے اپنے بہیمانہ جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔

    مجرم نے اقبالِ جرم کرتے ہوئے کہا کہ وہ تین سالہ جعفر الدوری کو بغداد کے علاقے القاہرہ میں ایک زیرِ تعمیر عمارت لے گیا تھا، ننھے بچے کو درندگی کا نشانہ بنا کر ایک آلہ بچے کے سر پر مار کر اسے ہلاک کر دیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  نوبیل امن انعام 2018: عراق کی نادیہ مراد اور کانگو کے ڈاکٹر ڈینس فاتح قرار


    عراقی پولیس کے مطابق مجرم نے بچے کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش زیرِ تعمیر عمارت میں چھوڑی اور فرار ہو گیا۔

    عدالتی فیصلے میں قرار دیا گیا کہ موصولہ شواہد مجرم کو قصور وار ثابت کرنے کے لیے کافی تھے، لہٰذا تعزیرات عراق کی شق 406 کے تحت مجرم کو پھانسی کی سزا دی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ بچے کی درد ناک موت نے بغداد کو ہلا کر رکھ دیا تھا، لوگوں نے واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مجرم کو عبرت ناک سزا کا مطالبہ کیا۔

  • ننھی زینب کے قاتل عمران کی پھانسی سے قبل خاندان سے آخری ملاقات

    ننھی زینب کے قاتل عمران کی پھانسی سے قبل خاندان سے آخری ملاقات

    لاہور: قصور کی ننھی زینب کے قاتل عمران کی اس کے خاندان کے افراد سے آخری ملاقات کروا دی گئی۔ عمران کو کل علی الصبح پھانسی دے دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں زینب سمیت 7 ننھی بچیوں کے قاتل عمران سے اس کے خاندان کے افراد کی آخری ملاقات کروادی گئی۔

    عمران کے خاندان نے اس سے ملاقات کوٹ لکھپت جیل میں کی۔ ملاقات کرنے والوں میں خاندان کے 28 افراد شامل تھے۔ تمام افراد کی عمران سے ملاقات ڈیتھ سیل کے اندر کروائی گئی۔

    زینب کے قاتل عمران کو کل صبح ساڑھے 5 بجے تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔

    زینب قتل کیس

    یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں قصور کی ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

    زینب کو اجتماعی زیادتی، درندگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گئی تھی۔ زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور قصور میں مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    بعد ازاں زینب قتل کیس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے از خود نوٹس لیا۔

    زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں مکمل کیا گیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ تقریباً 10 گھنٹے سماعت ہوئی اور اس دوران 25 گواہوں نے شہادتیں ریکارڈ کروائیں۔

    اس دوران مجرم کے وکیل نے بھی اس کا دفاع کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد اسے سرکاری وکیل مہیا کیا گیا۔

    17 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔ عدالتی فیصلے پر زینب کے والد امین انصاری نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس مطالبے کو دہرایا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    عمران نے زینب سمیت 7 بچیوں کے ساتھ زیادتی اور ان کے قتل کا اعتراف کیا جس پر مجرم کو مجموعی طور پر 21 بار سزائے موت کا حکم جاری کیا گیا۔

    بعد ازاں زینب کے قاتل نے سپریم کورٹ میں سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کی جسے عدالت نے مسترد کردیا، اس کے بعد عمران نے صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی تھی۔

    اسی دوران ننھی زینب کے والد امین انصاری نے صدر مملکت ممنون حسین کو خط لکھ کر درخواست کی کہ زینب کے قاتل عمران کی رحم کی اپیل مسترد کردی جائے۔

    6 اکتوبر کو چیف جسٹس نے زینب کے قاتل کی سزائے موت پر عمل درآمد نہ ہونے پر ایک بار پھر از خود نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    12 اکتوبر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے جس کے تحت مجرم کو کل 17 اکتوبر کو پھانسی دی جائے گی۔

  • آرمی چیف نے13 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی

    آرمی چیف نے13 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی

    راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے13 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی۔

    پاک فوج کے شعبہ برائے تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث دہشت گردوں‌ کی سزائے موت میں توثیق کر دی، سپہ سالار نے سات دہشت گردوں کی قیدکی سزاکی بھی توثیق کی۔

    یہ دہشت گرد 202افراد کے قتل عام میں ملوث تھے، دہشت گردوں نے51 سیکیورٹی اہلکار،151عام شہریوں کو نشانہ بنایا تھا.

    آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردحملوں میں 249 افراد زخمی  ہوئے تھے، ان دہشت گردوں میں منیر رحمان، محمدبشیر، حافظ عبداللہ، بخت اللہ شامل ہیں.

    ساتھ ہی شاہ خان، سہیل خان، داؤدشاہ، محمد منیر کی سزائے موت کی توثیق کی گئی. علی شیر،حبیب اللہ ، محمدآصف ،گل شاہ ،جلال حسین دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہیں.

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق تمام دہشت گردمسلح افواج، سیکیورٹی ایجنسیز، تعلیمی اداروں،قومی جرگے پرحملوں میں ملوث تھے۔

    دہشت گردرکن قومی اسمبلی رشید اکبرنیوانی کےگھرپرحملےمیں بھی ملوث تھے، جس میں 21 افرادشہید 59زخمی ہوئے تھے۔


    دفاع پاکستان کے لیے ہم سب یک جان ہیں، آرمی چیف

    آئی ایس پی آر  کے دہشت گرد محمد بشیرسینیٹر عطا الرحمان کے گھر پر حملے، دہشت گرد عبداللہ سیکیورٹی فورسز پر حملے میں ملوث تھا، جس میں لیفٹیننٹ کرنل انورعباس سمیت 3جوان شہید،15زخمی ہوئے تھے۔

    دہشت گرد بخت اللہ نے 14سپاہیوں کو شہیداور 39کوزخمی کیاتھا، دہشت گردشاہ خان بھی فورسز پر حملے میں ملوث تھا، دہشت گردسہیل کوہاٹ ٹنل پرحملےمیں، دہشت گردداؤدشاہ شہریوں، فورسزپرحملوں میں، دہشت گرد محمد منیر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر، دہشت گردحبیب اللہ سوات میں پرائمری اسکول اور فورسزپرحملے میں ملوث تھا۔

    دہشت گردمحمد آصف دو معصوم شہریوں کےقتل، فورسزپرحملے میں ملوث تھا، دہشت گردگل شاہ کے فورسزپرحملے میں پانچ سپاہی زخمی ہوئے تھے، دہشت گردجلال حسین کے فورسزپرحملے میں دو سپاہی شہید ہوئے تھے، دہشت گردعلی شیرسوات میں پرائمری اسکول،فورسزپرحملے میں ملوث تھا۔

    یاد رہے کہ یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ پچھلی دو دہائیوں میں دنیا بھر میں دہشت گردی کی  جو لہر اُٹھی، پاکستان بھی اس کا نشانہ بنا، ہم پر دہشت اور خوف مسلط کرنے کی کوشش کی گئی، مگر سلام ہے پاکستانی قوم اور محافظوں کو جو اس مشکل وقت میں ڈٹے رہے۔

  • مصر: سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ، 6 افراد کو سزائے موت

    مصر: سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ، 6 افراد کو سزائے موت

    قاہرہ: مصر میں قائم ایک سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کرنے کے جرم میں 6 افراد کو سزائے موت سنا دی گئی جبکہ دیگر ملزمان کو عمر قید کی سزا ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق 2016 میں مصر کی ایک چیک پوسٹ پر دہشت گرد حملہ کیا گیا تھا اسی جرم میں عدالت نے چھ افراد کو سزائے موت سنائی ہے، جبکہ دیگر ملزمان کو عمر قید کی سزا ہوئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مصر کی ایک عدالت کی جانب سے دہشت گرد حملے میں ملوث دو ملزمان کو عمر قید جبکہ چار دیگر ملزمان کو تین سے لے کر پندرہ برس تک قید کی سزائیں بھی سنائی گئی ہیں۔

    مصر: عدالت نے حکومت مخالف مظاہروں پر 75 افراد کو سزائے موت سنادی

    عدالت کی جانب سے عمر قید کی سزا پانے والوں میں ایک ایسا بھی ملزم شامل ہے جس کی عمر صرف پندرہ برس بتائی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ مصر کی عدالت کی جانب سے اپنے اہم فیصلہ میں 2013 میں حکومت مخالف مظاہرے میں ملوث ہونے پر 75 افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ سزائے موت پانے والے تمام افراد سابق صدر مرسی کے حامی تھی، سزا پانے والے مظاہرین پر فوجداری عدالت میں مقدمہ چلایا گیا تھا، یاد رہے کہ اخوان المسلون کے کارکنان بھی سزائے موت پانے والوں میں شامل تھے۔

    دوسری جانب مصر کے سرکاری اخبار کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس آٹھ ستمبر کو چھ سو سے زائد افراد کی سزائے موت پر عمل کیے جانے کا امکان ہے۔

  • زینب کے قاتل عمران کو مزید دو مقدمات میں پانچ بارسزائے موت اور قید و جرمانے کا حکم

    زینب کے قاتل عمران کو مزید دو مقدمات میں پانچ بارسزائے موت اور قید و جرمانے کا حکم

    لاہور : زینب قتل کیس کے مرکزی مجرم عمران کو ایک بار پھر پانچ مرتبہ سزائے موت کا حکم دے دیا، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران کے خلاف مزید دو مقدمات کا فیصلہ سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے خلاف مزید دو مقدمات کا فیصلہ جاری کردیا گیا، انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم کوپانچ مرتبہ سزائے موت کا حکم سنا دیا، انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو مزید دو بچیوں سے زیادتی اور قتل کے مقدمات میں پانچ مرتبہ موت کی سزا اور قید و جرمانے کی سنادی۔

    مجرم عمران کو دونوں مقدمات میں مجموعی طور پر55لاکھ 75ہزارروپے جرمانے کی بھی سزا کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ مجرم عمران کو اب تک زینب سمیت6بچیوں کے قتل میں سزائیں دی جاچکی ہیں۔

    فیصلے کے مطابق مجرم عمران کو ایمان فاطمہ سے زیادتی اور قتل پر چار بار سزائے موت دی گئی، مجرم عمران کو عمرقید اور40لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا حکم دیا گیا ہے، دوسرے مقدمے میں مجرم عمران کو تہمینہ سے زیادتی پر بھی سزائے موت کا حکم دیا گیا۔

    جس میں53سال قید،15لاکھ،75ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی، واضح رہے کہ مجرم عمران کو اب تک زینب سمیت6بچیوں کے قتل میں سزائیں دی جاچکی ہیں، مجرم عمران کیخلاف مزید ایک اور بچی کے ریپ اور قتل کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔

    مزید پڑھیں: زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو 12مرتبہ سزائے موت کا حکم، 30لاکھ روپے جرمانہ

    یاد رہے کہ اس سے قبل عدالت نے زینب قتل کیس کے مرکزی مجرم عمران کو 12مرتبہ سزائے موت کا حکم سنایا تھا، عمران کے خلاف تین مقدمات کے فیصلہ میں مجموعی طور پر30،30لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔

  • رجب طیب اردگان نے ترکی میں سزائے موت کی بحالی کا عندیہ دے دیا

    رجب طیب اردگان نے ترکی میں سزائے موت کی بحالی کا عندیہ دے دیا

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردگان نے ترکی میں سزائے موت کی بحالی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر جلد فیصلہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں 1984 سے سزائے موت پر عمل درآمد نہیں ہوا، ترک حکام کی جانب سے دو ہزار چار میں سزائے موت کو ختم کر دیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ سزائے موت کو جلد ہی بحال کیا جاسکتا ہے، جس پر سوچ بچار جاری ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز ایک بم دھماکے میں ہلاک ہونے والی ایک خاتون اور اس کے نومولود بچے کی آخری رسومات میں شرکت کے موقع پر کیا۔


    ترک صدر کی سزائے موت کا قانون بحال کرنے کی حمایت


    ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ وہ سزائے موت کی بحالی کے حوالے سے جلد فیصلہ کر لیں گے، یاد رہے کہ ترکی میں سن 1984 کے بعد ابھی تک کسی مجرم کی سزائے موت پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز ترکی کے شہر یوسکوا میں ایک روڈ بم دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں ایک خاتون اور اس کا نومولود بچہ ہلاک ہوگیا تھا، جبکہ ترک حکام نے حملے کی ذمہ داری کردش باغیوں پر عائد کی ہے۔

    یاد رہے کہ 19 جولائی 2016 میں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا تھا کہ اگر ترک عوام مطالبہ کریں اور پارلیمان ضرور قانون سازی کو منظور کرے تو وہ موت کی سزائے بحال کرنے کے لیے تیار ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مصر: عدالت نے حکومت مخالف مظاہروں پر 75 افراد کو سزائے موت سنادی

    مصر: عدالت نے حکومت مخالف مظاہروں پر 75 افراد کو سزائے موت سنادی

    قاہرہ: مصر میں ایک بڑا فیصلہ سامنے آگیا، مصری عدالت نے حکومت مخالف مظاہرہ کرنے پر 75 افراد کو سزائے موت سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کی عدالت کی جانب سے اپنے اہم فیصلہ میں 2013 میں حکومت مخالف مظاہرے میں ملوث ہونے پر 75 افراد کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تمام افراد پر 2013 میں حکومت کے خلاف احتجاج کا الزام تھا، سزائے موت پانے والے تمام افراد سابق صدر مرسی کے حامی ہیں۔

    سزا پانے والے مظاہرین پر فوجداری عدالت میں مقدمہ چلایا گیا تھا، خیال رہے کہ اخوان المسلون کے کارکنان بھی سزائے موت پانے والوں میں شامل ہیں۔

    ماضی میں ہونے والے احتجاج میں ملوث ملزمان کی تعداد 739 تھی، ان میں تحلیل شدہ مذہبی و سیاسی تنظیم اخوان المسلمون کے سپریم لیڈر محمد بدیع بھی شامل ہیں۔


    مصر کی عدالت نےسابق صدرمحمدمرسی کی سزائے موت ختم کردی


    دوسری جانب مصر کے سرکاری اخبار کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس آٹھ ستمبر کو چھ سو سے زائد افراد کی سزائے موت پر عمل کیے جانے کا امکان ہے۔

    یاد رہے کہ 2013 میں مصر کے اس وقت کے صدر محمد مرسی کو فوج کی جانب سے حکومت سے باہر کرنے اور گرفتار کرنے کے خلاف قاہرہ میں عوامی احتجاج شدت اختیار کرگیا تھا اور طویل دھرنا دیا گیا تھا۔

    اس سے قبل 14 اگست 2013 کو مصری فوج کی جانب سے اس دھرنے کو بزور طاقت منتشر کردیا تھا جس میں 600 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ مصر نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم بھی قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • آرمی چیف نے 12 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی

    آرمی چیف نے 12 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی

    راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 12 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی۔ دہشت گرد قانون نافذ کرنے والے اداروں اور تعلیمی اداروں پر حملوں میں ملوث تھے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 12 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی ہے۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد سنگین وارداتوں، قتل و غارت گری، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور تعلیمی اداروں پر حملوں میں ملوث تھے۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ دہشت گرد معصوم شہریوں کے قتل اور بنوں اور ڈیرہ غازی خان میں جیلوں پر حملوں میں بھی ملوث تھے۔ دہشت گردوں نے اہلکاروں سمیت 99 افراد کو قتل کیا، شہید کیے گئے افراد میں 92 اہلکار اور 7 عام شہری تھے۔

    سزا پانے والے دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں کی جانب سے سزائیں سنائی گئی تھیں۔

    مذکورہ دہشت گردوں میں غنی رحمٰن، عبد الغازی، ضیا الرحمٰن، محمد زبیر، عمر نواز، ساجد خان، ہیبت خان، ایمن شاہ، باز محمد، مومن خان، سلیمان بہادر شامل ہیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق مزید 6 دہشت گردوں کی مختلف سزاؤں کی بھی توثیق کی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ فوجی عدالتوں سے اب تک 56 دہشت گردوں کی سزاؤں پر عملدر آمد ہو چکا ہے۔ 13 دہشت گردوں کو آپریشن رد الفساد سے پہلے اور 43 کو بعد میں پھانسی دی گئی۔

    اب تک فوجی عدالتوں سے 231 دہشت گردوں کو سزائے موت جبکہ 167 دہشت گردوں کو مختلف سزائیں سنائی گئی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔