Tag: سزا معطل

  • ن لیگ کے رہنما حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل، ضمانت منظور

    ن لیگ کے رہنما حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل، ضمانت منظور

    لاہور: ہائیکورٹ نے ایفی ڈرین کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل کرتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کرلی، حنیف عباسی کو سزا انسداد منشیات عدالت نے سنائی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں ایفی ڈرین کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ حنیف عباسی پر 330 کلو ایفی ڈرین اسمگلنگ کا الزام ہے، 500 کلو ایفی ڈرین اسمگل کرنے کا مقدمہ سنہ 2010 میں درج کیا گیا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ گریس فارما سوٹیکل کو ملزم بنایا گیا ہے، 137 کلو ایفی ڈرین کو غیر قانونی طور پر فروخت کیا گیا۔

    حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ ایفی ڈرین مختلف فارما سوٹیکل کمپنیز کو فروخت کیا گیا۔ حنیف عباسی کی گریس فارما سوٹیکل سے ریکوری نہیں ہوئی۔ ماتحت عدالت نے قانون کو نظر انداز کر کے فیصلہ سنایا۔ ایفی ڈرین منشیات کے زمرے میں نہیں آتا۔

    عدالت نے کہا کہ آپ فارما سوٹیکل کمپنیوں کی انوائس مانیں گے، تو سب کی ماننا پڑے گی۔ آپ جن دستاویزات کا حوالہ دے رہے ہیں وہ کہاں ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ فیصلے سے اپنے ثبوت ثابت کریں، فیصلے میں لکھا ہے انوائس پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔ سزا ان شواہد پر دی گئی جو ملزمان نے پیش کیے۔

    دلائل کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل کردی اور انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس 21 جولائی کو انسداد منشیات عدالت نے ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما اور متوقع انتخابات کے امیدوار حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ کیس میں نامزد دیگر 7 ملزمان کو باعزت بری کردیا گیا تھا۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ حنیف عباسی صرف 363 کلو گرام ایفی ڈرین کے شواہد فراہم کر سکے جبکہ بقیہ کے استعمال کے کوئی شواہد فراہم نہ کیے، کیس کے باقی 7 ملزمان کو شک کا فائدہ دے کر باعزت بری کردیا گیا تھا۔

    مقدمے کا پس منظر

    حنیف عباسی و دیگر کے خلاف ایفی ڈرین کا مقدمہ 21 جولائی 2012 کو درج ہوا تھا، مقدمہ 6 برس تک زیر سماعت رہا اور اس دوران سماعت کے لیے 5 ججز تبدیل بھی ہوئے جبکہ 36 گواہان نے شہادتیں قلم بند کروائیں۔

    مقدمے میں حنیف عباسی، غضنفر، احمد بلال اور عبد الباسط کو نامزد کیا گیا جبکہ ملزمان میں ناصر خان، سراج عباسی، نزاکت اور محسن خورشید شامل ہیں۔ ملزمان پر 500 کلو ایفی ڈرین منشیات اسمگلروں کو فروخت کرنے کا الزام تھا۔

    حنیف عباسی انتخابات 2018 میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 سے الیکشن میں حصہ لے رہے تھے، جہاں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید ان کے مد مقابل تھے، تاہم الیکشن سے 4 دن قبل ان کے خلاف سنائے جانے والے فیصلے نے انہیں انتخابات کی دوڑ سے باہر کردیا۔

  • سزائیں ابھی معطل ہوئی ہیں منسوخ نہیں، ان کی منزل اڈیالہ ہی ہے،فیصل جاوید

    سزائیں ابھی معطل ہوئی ہیں منسوخ نہیں، ان کی منزل اڈیالہ ہی ہے،فیصل جاوید

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا ہے کہ نوازشریف، مریم نواز، محمد صفدر اب بھی مجرم ہیں، سزائیں ابھی معطل ہوئی ہیں منسوخ نہیں، ان کی منزل اڈیالہ ہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی سینیٹر فیصل جاوید نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے شریف خاندان کی سزا معطلی کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کے کرپشن کے الزامات اب بھی موجود ہیں، نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر اب بھی مجرم ہیں اور سزا موجود ہے۔

    فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے صرف سزا معطل کی ہے، منسوخ نہیں کی، ان کی منزل اڈیالہ ہی ہے۔

    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف،مریم نوازاور صفدرکی سزا معطلی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے تینوں کو رہا کرنے کا حکم دیا جبکہ عدالت نے تینوں کو پانچ پانچ لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔

    مزید پڑھیں : ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم

    خیال رہے لندن فلیٹس سے متعلق ایوان فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے چھ جولائی کو فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو گیارہ سال، مریم نوازکو سات سال اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    نواز شریف اور مریم نواز 13 جولائی کو لندن سے پاکستان آئے تو انھیں گرفتار کرلیا گیا تھا، جس کے بعد تینوں مجرمان نے سزاؤں کے خلاف سولہ جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا۔

  • چیف جسٹس نے 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی کی سزا معطل کر دی

    چیف جسٹس نے 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی کی سزا معطل کر دی

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی کی سزا معطل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے کنیز بی بی کی سزائے موت معطل کرتے ہوئے معاملہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ کے پاس بھجوا دیا۔

    عدالت نے ذہنی معذور خاتون کنیز بی بی کو سنٹرل جیل سے مینٹل ہسپتال منتقل کرنے کا بھی حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کی جانب سے تشکیل دیا گیا میڈیکل بورڈ ہی خاتون کی ذہنی بیمار ی کی تشخیص کرے گا۔

    دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مینٹل اسپتال میں خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے صورتحال کے جائزے کے لیے دو رکنی کمشن تشکیل دے دیا۔

    چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ایڈووکیٹ عائشہ حامد اور ایڈووکیٹ ظفر کالا نوری اسپتال کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کریں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ انہوں نے کافی عرصہ پہلے جب مینٹل ہسپتال کا دورہ کیا تھا تو پتہ چلا تھا کہ وہاں بچیوں کو جنسی ہراساں کیا جاتا ہے۔ مینٹل اسپتال میں پیاز کی جگہ شیرا دیا جاتا ہے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے قرار دیا کہ مینٹل ہسپتال علاج گاہ نہیں بلکہ جیل ہے، پتہ چلا ہے وہاں مریض اپنی حاجت بھی بستر پر کر دیتے ہیں، خواتین مریضوں کو بھی مرد ورکرز دیکھتے ہیں۔

    عدالت نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ میں ڈائریکٹر کی خالی اسامی پر تعیناتی کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی کے5مجرموں کی سزا معطل

    کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی کے5مجرموں کی سزا معطل

    لاہور: ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کوٹ لکھپت جیل میں سزائے موت کے منتظر پانچ قیدیوں کی سزا پر عملدر آمد سے روکنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے سزائے مو ت کے پانچ قیدیوں کی سز ا پر عملدآمد روک دیا ہے، دہشتگردی کے مقدمے میں سزائے موت پانے والے قیدیوں کے ورثاء نے جسٹس ارشد تبسم کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔

    ایک ملزم احسان عظیم کے ورثاء کا مؤقف تھا کہ ملٹری کورٹ میں پھانسی کی سزا دی تھی، جس کیخلاف اپیل کا حق نہیں ملا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ورثاء کی درخواست پرحکومت سے بارہ جنوری کو جواب طلب کرلیا ہے، فوجی عدالت نے دہشتگردی کے مقدمہ میں آصف ادریس، احسان عظیم ، محمد ندیم ، کامران اسلم ، عامر یوسف کو پھانسی کا حکم سنایا تھا۔

    پانچوں مجرموں کو آج پھانسی دی جانی تھی۔