Tag: سزا

  • الیکشن  2018 ، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرانتخابی عملے کو سزا کی وارننگ جاری

    الیکشن 2018 ، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرانتخابی عملے کو سزا کی وارننگ جاری

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرانتخابی عملے کو سزا کی وارننگ جاری کردی اور کہا کہ عملے کو چھ ماہ قید اور ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں انتخابات میں ڈیوٹی کے دوران جلعسازی اور غفلت پر انتخابی عملے کو سزا کی وارننگ دے دی اور کہا کہ انتخابی عملے کی جانب سے کاغذات میں تبدیلی، بیلٹ پیپر پر سرکاری مہر خراب کرنا جرم ہوگا جبکہ بیلٹ پیپر اٹھانا، دوسرا پیپر ڈالنا، سیل توڑنا، مہر سے جعلسازی بھی جرم ہے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابی عملے کو چھ ماہ قید اور ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ووٹر کو مجبورکرنا، ووٹ اور انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونا غیر قانونی ہوگا، جرائم پر عملے کو دو سال قید ،ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ووٹ افشا کرنا،بیلٹ پیپر پر مہر کی کسی کو اطلاع دیناغیر قانونی ہے جبکہ کسی امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالنے کی اطلاع دینے پر چھ ماہ قید یا ایک لاکھ جرمانہ ہوگا۔

    یاد رہے کہ ملک بھر میں 25 جولائی کو عام انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے ، جس کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے اور اس روز عام تعطیل کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • غیر قانونی قید خانوں میں افغان خواتین کی دردناک حالت زار

    غیر قانونی قید خانوں میں افغان خواتین کی دردناک حالت زار

    افغانستان جیسے ملک میں جہاں شاید خواتین سانس بھی اپنے مردوں سے پوچھ کر لیتی ہوں گی، کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ وہاں خواتین جرائم میں بھی ملوث ہوسکتی ہیں؟ اور آپ کے خیال میں ایسی خواتین کو کیا سزا دی جاتی ہے؟

    افغانستان میں کسی بھی قسم کے جرم میں ملوث خاتون کو بطور سزا کسی قبائلی سردار کے گھر بھیج دیا جاتا ہے، جہاں وہ اس کے گھر والوں کی بلا معاوضہ خدمت کرتی ہے۔ یہی نہیں، گھر کے مردوں کی جانب سے کیا جانے والا جنسی و جسمانی تشدد بھی ان کی ’سزا‘ کا حصہ ہوتا ہے۔

    ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں مجرم قرار دی جانے والی 95 فیصد لڑکیاں اور 50 فیصد خواتین اخلاقی جرائم میں ملوث ہوتی ہیں۔ خواتین کے بنیادی حقوق سلب کرنے والے ان ’اخلاقی جرائم‘ کی کیا تعریف پیش کرتے ہیں؟ آئیے آپ بھی جانیں۔

    وہ خواتین جو گھر سے بھاگ جائیں، جو زنا میں ملوث پائی جائیں، یا جو شادی شدہ ہوتے ہوئے کسی دوسرے مرد سے تعلقات رکھیں، اخلاقی مجرم قرار پاتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: فٹبال کے ذریعے خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم ۔ افغانستان کی خالدہ پوپل

    ان ہی اخلاقی جرائم میں ملوث ایک عورت فوزیہ بھی ہے جس نے اپنے نگرانوں کو رسوائی سے بچانے کے لیے اپنا نام غلط بتایا۔

    افغانستان کے جنوب مشرقی صوبے پکتیکا کی رہائشی فوزیہ کو گھر سے بھاگنے اور زنا میں ملوث پائے جانے کے جرم میں سزا یافتہ قرار دیا گیا ہے۔ اسے مقامی عدالت نے جیل بھیجنے کا حکم دیا۔

    مگر بہت جلد اسے علم ہوا کہ اسے حکومت کی جانب سے طے کردہ 18 ماہ کی سزا نہیں ملے گی، نہ ہی اسے سرکاری جیل میں بھیجا جائے گا۔ اس کے برعکس اسے ایک قبائلی سردار کے گھر بھیجا جائے گا جہاں اس کی حیثیت ایک غلام جیسی ہوگی۔

    قید کا آغاز ہونے کے بعد فوزیہ کی زندگی کا ایک درد ناک سفر شروع ہوا۔ فوزیہ کے لیے منتخب کیے گئے قبائلی سردار نے اسے اپنے گھر سے متصل ایک جھونپڑی میں قید کردیا۔ روز صبح اس قید خانے کا دروازہ کھولا جاتا ہے جس کے بعد فوزیہ سردار کے گھر کے کام کرتی ہے، صفائی کرتی ہے، اور کپڑے دھوتی ہے۔

    سورج غروب ہونے کے بعد اسے واپس اس کے قید خانے میں بھیج دیا جاتا ہے۔

    دبیز پردے سے اپنے چہرے کو چھپائے فوزیہ شاید خوف کے مارے یہ تو نہ بتا سکی کہ اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی ہے یا نہیں، تاہم وہ اپنے ساتھ ہونے والے ظالمانہ سلوک کا راز کھول گئی۔

    مزید پڑھیں: داعش کے ظلم کا شکار عراقی خاتون اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر

    وہ بتاتی ہے، ’مجھے جانوروں کی طرح رکھا گیا ہے اور مجھ سے زرخرید غلاموں جیسا سلوک کیا جاتا ہے‘۔

    وہ کہتی ہے، ’میری دعا ہے کہ جو کچھ میں نے قید کے دوران سہا ہے اور سہہ رہی ہوں، وہ کبھی کوئی اور عورت نہ سہے‘۔

    اسے سب سے زیادہ دکھ اپنے خاندان سے جدائی کا ہے، ’یہ کوئی عام قید خانہ نہیں جہاں کبھی کبھار آپ کی والدہ یا بہن آپ سے ملنے آسکیں، یا وہ آپ کے لیے کچھ لے کر آئیں۔ مجھے یہاں نہ صرف اپنے گھر والوں بلکہ ساری دنیا سے الگ تھلگ کردیا گیا ہے اور یہ میرے لیے بہت وحشت ناک بات ہے‘۔

    فوزیہ کا کیس صوبائی عدالت میں زیر سماعت ہے، اور اس سے قبل بھی انہیں جیل بھیجے جانے کا فیصلہ سنایا جا چکا ہے، اس کے باوجود انہیں قبائلی سردار بھیجنے کی وجہ کیا ہے؟


    سزا کے لیے ’غیر معمولی‘ قید خانے کیوں؟

    افغانستان کے طول و عرض پر واقع جیلیں گنجائش سے زیادہ بھری ہوئی ہیں جو عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے پہلے کی تنقید کی زد میں ہیں۔

    افغانستان کے ڈائریکٹر برائے جیل خانہ جات عالم کوہستانی کے مطابق حکومت کی جانب سے قائم باقاعدہ جیلوں میں صرف 850 کے قریب خواتین موجود ہیں جو اخلاقی جرائم، منشیات کے استعمال یا قتل میں ملوث ہیں۔

    ان میں وہ خواتین شامل نہیں جو غیر قانونی طریقہ سے قیدی بنائی گئی ہیں۔ ان میں ہزاروں خواتین شامل ہیں جو ملک بھر میں مختلف مقامات پر قید ہیں۔

    afghan-2

    دراصل افغان حکومت کی جانب سے طے کردہ قوانین اور سزائیں عموماً خواتین پر لاگو نہیں کی جاتیں، اور مقامی کونسلوں یا گاؤں کے سربراہ ہی مجرم خواتین کی سزا کا تعین کرتے ہیں۔ البتہ حکومت اپنے قوانین اور عدالتی نظام کو قبائلی علاقوں میں بھی نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق سے متعلق تازہ ترین رپورٹ کے مطابق افغانستان کا رسمی قانونی نظام دیہی اور قبائلی علاقوں میں غیر مؤثر ہے اور یہاں یہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

    یہاں ہونے والے تنازعوں کو نمٹانے کے لیے علاقہ کے معززین بیٹھتے ہیں۔ انہوں نے ایسی سزائیں ایجاد کرلی ہیں جو افغانستان کے قوانین سے بالکل علیحدہ اور بعض اوقات متصادم ہیں۔

    پکتیکا میں کام کرنے والی ایک سماجی کارکن زلمے خروٹ کا کہنا ہے کہ قید کی جانے والی ان خواتین کو بدترین جنسی و جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان سے غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے۔ دراصل ان کی حیثیت گھر کے سربراہ کی جائیداد جیسی ہے۔

    دوسری وجہ یہ ہے کہ افغانستان میں صرف خواتین کے لیے مخصوص جیلیں یا قید خانے کم ہیں۔ افغان صوبہ پکتیکا میں جس کی سرحدیں پاکستان کے قبائلی علاقوں سے بھی ملتی ہیں، خواتین کو رکھنے کے لیے کوئی جیل یا مناسب قید خانہ موجود نہیں۔

    مزید پڑھیں: مہاجر شامی خواتین کا بدترین استحصال جاری

    افغانستان کے صوبائی محکمہ برائے امور خواتین کی سربراہ بی بی حوا خوشیوال نے اس بارے میں بتایا کہ وہ کئی خواتین مجرموں کو قبائلی سرداروں یا خواتین پولیس اہلکاروں کے گھر بھیجتے ہیں۔ ’ہم مانتے ہیں کہ یہ قانونی نہیں، لیکن جگہ کی کمی کی وجہ سے ہم مجبور ہیں‘۔

    انہوں نے بتایا کہ انہیں قبائلی سرداروں کی جانب سے خطوط بھیجے جاتے ہیں کہ وہ ان مجرم خواتین کو ان کے گھر بھیجیں۔ وہ یقین دہانی کرواتے ہیں کہ ان کے گھر میں خواتین سے کوئی ظالمانہ سلوک نہیں کیا جائے گا۔ لیکن اکثر سردار اپنی بات سے پھر جاتے ہیں اور ان کے گھر جانے والی خواتین کا بری طرح استحصال ہوتا ہے۔

    بی بی حوا کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس صرف 16 خواتین مجرموں کے کیس مقامی و صوبائی عدالتوں میں بھیجے گئے۔ ان کے علاوہ ایسے درجنوں مقدمات، جو خواتین کے خلاف قائم کیے گئے، قبائلی سرداروں نے بالا ہی بالا خود ہی طے کر لیے۔ ان مقدمات میں خواتین مرکزی ملزم تھیں یا بطور سہولت کار ملوث تھیں۔

    اس بارے میں افغان ڈائریکٹر برائے جیل خانہ جات عالم کوہستانی کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی پوری کوشش کرتی ہے کہ ایسی خواتین جو کسی قسم کے مقدمات میں قبائلی سرداروں کے گھر قید ہیں، انہیں قانونی معاونت فراہم کی جائے۔ حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ خواتین کے مقدمات کی وقت پر سماعت کی جائے (اگر ان کے سرپرست اس کی اجازت دیں)، اور سزا ملنے کی صورت میں ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہ ہونے دی جائے۔


    کیا تمام خواتین اس صورتحال کا شکار ہیں؟

    افغانستان میں غیر قانونی طور پر قید کی گئی تمام خواتین کو اس صورتحال کا سامنا نہیں۔ کچھ خواتین کو قانونی معاونت بھی میسر آجاتی ہے، تاہم انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ ایسی خواتین کی تعداد بہت کم ہیں۔

    خواتین قیدیوں کی اکثریت ایسی ہے جو دوران قید بری طرح استحصال کا شکار ہوتی ہیں اور بعض دفعہ ان کی قید کی مدت مقرر کردہ مدت سے بھی تجاوز کردی جاتی ہے۔


    قبائلی سرداروں کا کیا کہنا ہے؟

    اس بارے میں جب ایک قبائلی سردار خلیل زردان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اسے اپنے قبیلے کے لیے ایک قابل فخر عمل قرار دیا۔ اپنی رائفل سے کھیلتے ہوئے اس نے کہا، ’میرا نہیں خیال کہ خواتین قیدیوں کو اپنے گھر میں رکھنے میں کوئی قباحت ہے۔ میرے گھر میں کبھی کسی خاتون قیدی کے ساتھ برا سلوک نہیں کیا گیا‘۔

    سردار زردان کے گھر میں خواتین کے لیے باقاعدہ جیل قائم ہے اور اس کی دوسری بیوی اس کے گھر میں چلائی جانے والی جیل کی نگران ہے۔ سردار کا کہنا تھا، ’جب کسی عورت کو سزا یافتہ قرار دیا جاتا ہے تو پولیس چیف مجھے فون کر کے کہتا ہے کہ اگر میرے گھر میں جگہ ہے تو میں اس عورت کو اپنے گھر میں رکھ لوں‘۔ ’یہ کام میں اپنے قبیلے کی عزت کے لیے کرتا ہوں، میرے قبیلے کو جب اور جتنی ضرورت ہوگی، میں اتنی عورتیں اپنے گھر میں رکھ سکتا ہوں‘۔

    افغانستان میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں اور اداروں کا مشترکہ مشن یہ ہے کہ یہاں سب سے پہلے خواتین کو ان کے بنیادی حقوق واپس دلوائے جائیں۔ دیگر سہولیات کی بات بعد میں آتی ہے۔

    افغانستان کی فٹبال کی پہلی خواتین ٹیم کی کپتان خالدہ پوپل زئی اس بارے میں کہتی ہیں، ’افغانستان سے طالبان کا کنٹرول ختم ہوگیا ہے لیکن ان کی سوچ لوگوں میں سرائیت کر چکی ہے۔ یہ سوچ خواتین کو ان کے بنیادی حقوق بھی دینے سے روک دیتی ہے اور لوگوں کو مجبور کرتی ہے کہ وہ خواتین کو جانور سے بھی بدتر کوئی مخلوق سمجھیں‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جنسی ہراسانی پر باس کو قتل کرنے والے پاکستانی نوجوان کوسات سال قید کی سزا

    جنسی ہراسانی پر باس کو قتل کرنے والے پاکستانی نوجوان کوسات سال قید کی سزا

    دبئی : عدالت نے 22 سالہ پاکستانی نوجوان کو اپنے باس کو چھریوں کے وار کر کے قتل کرنے پر سات سال قید کی سزا سنادی، ملزم کو سزا مکمل کرنے کے بعد پاکستان ڈی پورٹ کردیا جائے گا ۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی نوجوان کی جانب سے اپنے باس کو قتل کرنے کے مقدمے کی سماعت دبئی کی عدالت میں ہوئی جہاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد نوجوان کو سات سال قید کی سزا سناتے ہوئے سزا مکمل ہونے پر ملزم کو ڈی پورٹ کرنے کا حکم دے دیا۔

    قبل ازیں ملزم نے عدالت کو اپنے حلفیہ بیان میں بتایا کہ جب سے پاکستان سے یہاں آکر ملازمت اختیار کی ہے ، باس کی جانب سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہوں اور واقعے کے روز بھی مجھے پارکنگ میں روک کر ذبردستی کرنے کی کوشش کی جس پر میں بھاگ کھڑا ہوا اور غصے کے عالم میں ایک سپر اسٹور سے تیزدھار چھری خرید کرقریبی پارک میں بیٹھ گیا۔

    اس پارک میں میرا باس معمول کی چہل قدمی کے لیے آتا تھا جسے دیکھتے ہی میرا خون کھول اُٹھا اور میں نے پے در پے چھریوں کے وار کر کے زخمی کردیا، میرا ارداہ قتل کرنے کا نہیں تھا لیکن جب باس کو مرتا دیکھا تو میں نے ان سے معافی مانگی اور اسپتال پہنچانے میں مدد کی لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسرائیل، نو مسلم شخص کو داعش میں شمولیت کے الزام پر 38 ماہ کی سزا

    اسرائیل، نو مسلم شخص کو داعش میں شمولیت کے الزام پر 38 ماہ کی سزا

    یروشلم : اسرائیل کی ضلعی عدالت نے یہودیت سے اسلام قبول کرنے والے نو مسلم کو 38 ماہ قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کی ضلعی عدالت کی جانب سے آج 40 سالہ نو مسلم ویلنٹن میزلیوسکی کو انتہا پسند جماعت داعش سے تعلق رکھنے پر 38 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے، نومسلم شخص کو ریاست مخالف سرگرمیاں رکھنے اور دہشت گردی کی واردات کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کے مقدمات کا سامنا تھا۔

    اسرائیل کی ضلعی عدالت نے نومسلم ویلنٹن کے خلاف اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزم کے انتہا پسندانہ خیالات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ داعش میں شمولیت اختیار کرنا چاہتا تھا جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی ملزم کے شدت پسند تنظیم سے روابط کے شواہد جمع کرائے ہیں جن سے ملزم کا دہشت گردی کی واردات کی مںصوبہ بندی کرنا ثابت ہوجاتی ہے.

    بین الااقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق 40 سالہ ویلنٹن 1996 میں بیلاروس سے ہجرت کر کے اسرائیل پہنچا تھا جہاں اسرائیلی آرمی کی لازمی ٹریننگ کے دوران 2000 میں اُس نے اسلام قبول کرلیا تھا تاہم مشکوک سرگرمیوں کے باعث واچ لسٹ میں شامل کیا گیا اور شواہد ملنے پرسیکیورٹی اداروں نے ویلنٹن کو 2017 کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کر کے امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے فیصلے کو اقوام متحدہ اور دیگر عالمی قوتوں کی جانب سے تنقید کا سامنا رہے جس کے بعد اسرائیلی مظالم میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں اور انسانیت سوز مظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے والوں کو قید و بند کی اذیتوں کا سامنا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مصر، توہین عدالت، سابق صدر محمد مرسی کو 3 سال قید کی سزا

    مصر، توہین عدالت، سابق صدر محمد مرسی کو 3 سال قید کی سزا

    قاہرہ : فوجداری عدالت نے توہین عدالت کیس میں مصر کے سابق صدر محمد مرسی کو 17 ساتھیوں سمیت 3 برس قید کی سزا سنادی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر محمد مرسی اور ان کے دیگر ساتھیوں کو 3 برس قید کی سزا ہفتے کے روز مقامی فوجداری عدالت میں سنائی گئی جہاں اُن پر توہین عدالت کا الزام عائد کیا گیاتھا.

    دوران سماعت فیصلہ سناتے ہوئے جج نے کہا کہ ملزمان نے ذرائع ابلاغ ٹی وی چینلز، ریڈیو اسٹیشنز اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ پراپنی گفتگو اور بیانات کے ذریعے عدلیہ کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں.

    پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزمان کی جانب سے معزز عدالتوں اور ان کے فیصلوں پر شدید تنقید کرنے کے شواہد سامنے آئے ہیں جو کہ توہین عدالت کے زمرے میں آنے کے لیے کافی شواہد ہیں.

    انہوں نے مزید بتایا کہ سابق صدر محمد مرسی اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے ایسے جملے اور عبارتوں کا استعمال کیا گیا جن سے عدالتوں اور عدلیہ کے فیصلوں کے خلاف نفرت اور ہتک کا اظہار ہوتا تھا.

    جج کا کہنا تھا کہ ملزمان نے عدالت اور قانون سے متعلق معزز شخصیات کے خلاف نفرت پر مشتمل مہم چلائی جس کا مقصد تضحیک کے سوا اور کچھ نہ تھا.

  • آسکرپسٹوریس کوگرل فرینڈ کےقتل جرم میں13سال پانچ ماہ قید کی سزا

    آسکرپسٹوریس کوگرل فرینڈ کےقتل جرم میں13سال پانچ ماہ قید کی سزا

    پریٹوریا: عدالت نے جنوبی افریقی پیرالمپین آسکرپسٹوریس کو گرل فرینڈ کے قتل کے جرم میں دی جانے والی 6 سال قید کی سزا بڑھا کر 13 سال پانچ ماہ کردی۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت نے گرل فرینڈ کو قتل کرنے والی افریقی پیرالمپین آسکرپسٹوریس کی سزا میں دوگنا اضافہ کردیا اور اب انہیں 6 سال کے بجائے 13 سال پانچ ماہ قید کی سزا کاٹنی ہوگی۔

    آسکرپسٹوریس نے 2012 میں منعقدہ پیرالمپکس گیمز میں مصنوعی ٹانگوں کی مدد سے مینز 4×100 میٹر ریس میں جنوبی افریقہ کے لیے طلائی تمغہ جیتا تھا۔ انہیں اس کے علاوہ جنوبی افریقہ کے لیے 7 طلائی تمغے جیتنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔


    ایتھلیٹ آسکر پسٹوریس کو گرل فرینڈ کے قتل کے جرم میں 6 سال قید


    خیال رہے کہ 2013 میں آسکر پسٹوریس کو اپنی گرل فرینڈ ریوا کو قتل کرنے پرابتدائی طور پر پانچ سال کی سزا دی گئی تھی تاہم گزشتہ سال قصوروار ثابت ہونے پر عدالت نے انہیں 6 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    واضح رہے کہ ریوا کے والدین نے عدالت میں آسکر پسٹوریس کی سزا بڑھانے کے لیے اپیل کی تھی جس پر دلائل سننے کے بعد عدالت نے سزا 6 سال سے بڑھا کر13 سال پانچ ماہ کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدالت نےمحمد عرفان کی درخواست پرحکومت سےجواب طلب کرلیا

    عدالت نےمحمد عرفان کی درخواست پرحکومت سےجواب طلب کرلیا

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے محمد عرفان کا نام ای سے ایل سے نکالنے کی درخواست پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان کے فاسٹ باؤلر محمد عرفان کی جانب سے دائر کی جانے والے درخواست کی سماعت ہوئی جس میں محمد عرفان نے کہا کہ پی سی بی کے تمام الزامات سے بری ہوچکا ہوں اس کے باوجود میرا نام ای سی ایل میں ہے۔

    محمد عرفان نے کہا کہ عمرےکے لیےسعودی عرب جانا چاہتا ہوں، انہوں نے استدعا کی کہ عدالت وفاقی حکومت کو ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران جج نے سوال کیا کہ جب سزامکمل ہوچکی توپھر نام ای سی ایل میں کیوں ڈالا؟ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو فوری طلب کرلیا۔


    محمد عرفان نےای سی ایل سےنام نکالنےکےلیےعدالت میں درخواست دائرکردی


    یاد رہے کہ دوروز قبل فاسٹ باؤلرمحمد عرفان نے ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں وفاقی حکومت، پاکستان کرکٹ بورڈ، ایف آئی اے سمیت دیگرکو فریق بنایا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارتی مذہبی رہنما گروگرمیت کو آج سزا سنائی جائے گی

    بھارتی مذہبی رہنما گروگرمیت کو آج سزا سنائی جائے گی

    نئی دہلی : زیادتی کیس میں مجرم قرار پانے والے بھارتی گرو گرمیت رام کو آج سزا سنائی جائے گی اس حوالے سے ہریانہ اور پنجاب میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 2002 کے زیادتی کیس میں مجرم قرار دیے گئے سُچا سودا کے سربراہ گرو گرمیت رام کو آج سزا سنائی جائے گی۔ ہنگاموں کے خدشے کے پیش نظر بھارتی ریاستوں ہریانہ اور پنجاب میں سخت سیکورٹی کردی گئی ہے۔

    گرو گرمیت رام کو سزا ہونے کے بعد بھارتی ریاستوں ہریانہ اور پنجاب میں ہنگاموں کے پیش نظر ہزاروں اضافی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے اور دونوں ریاستوں میں اسکولز اور کالجز بند کردیے گئے ہیں۔

    ہریانہ اور پنجاب میں پبلک ٹرانسپورٹ اور ٹرین سروس بھی معطل کردی گئی ہےاس کے علاوہ موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بھی بند کردی گئی ہیں۔

    خیال رہے کہ بھارتی قانونی ماہرین کے مطابق گرو گرمیت رام کو 7 سال تک قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔


    گروگرمیت مجرم قرار، ہنگامہ آرائی میں ہلاکتوں کی تعداد31 ہوگئی


    یاد رہے کہ 25 اگست کو جمعہ کے روز گرو گرمیت رام کو زیادتی کیس میں مجرم قرار دیا گیا تھا جس کے بعد پنجاب اور ہریانہ میں ہنگاموں میں اب تک 31 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ ہریانہ کی حکومت نے گروگرمیت رام پرفرد جرم عائد کرنےوالے جج جگجیت سنگھ کو فول پروف سیکورٹی دینے کی ہدایت کی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • کرپشن کا الزام: برازیل کےسابق صدرکوساڑھےنوسال قید کی سزا

    کرپشن کا الزام: برازیل کےسابق صدرکوساڑھےنوسال قید کی سزا

    برازیلیا: برازیل کے سابق صدرکو کرپشن کے الزامات پر مجرم قرار دیتے ہوئے ساڑھے نو سال قید کی سزا سنادی گئی۔

    تفصیلات کےمطابق برازیل کے سابق صدرلوئیز لولا ڈی سلوا پرالزام ہےکہ انہوں نےآئل کمپنی پیٹروبراس میں بدعنوانی کےحوالے سے رشوت کےطورپرایک اپارٹمنٹ لیا تھا۔

    برازیل کے سابق صدر نے ان دعووں کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر قائم کیا گیا ہے۔

    خیال رہےکہ لوئیز لولا ڈی سلوا دو مرتبہ برازیل کے صدر منتخب ہوئے تھے اور انیوں نے یہ عہدہ سنہ 2011 میں چھوڑا تھا۔

    برازیل کے سابق صدر کے وکلا کاکہناہے کہ ان کے موکل بے قصور ہیں اور وہ اس کے خلاف ایپل کریں گے۔


    برازیل کی سابق صدرعہدے سے برطرف


    یاد رہےکہ گزشتہ سال ستمبر2016 کوبرازیل کی سابق صدر جلما روسیف کو سینیٹ نےان کے عہدے سے برطرف کر دیاتھا۔روسیف پر ملک کے بجٹ کے اعداد وشمار میں ہیرا پھیری کا الزام تھا۔

    واضح رہے کہ جلما روسیف سنہ 2011 میں برازیل کی پہلی خاتون صدر بنیں اور 2014 میں دوبارہ صدارتی انتخابات جیت کر صدر منتخب ہوئی تھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • پی سی بی : عمراکمل اور جنید خان پر جرمانہ عائد

    پی سی بی : عمراکمل اور جنید خان پر جرمانہ عائد

    لاہور : پاکستان کرکٹ بورڈ نے عمر اکمل اورجنید خان پرمیچ فیس کا 50 فیصد جرمانہ عائد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ کپ میں کھڑے ہونے والے تنازع پر پی سی بی نے ایکشن لیتے ہوئے عمر اکمل اور جنید خان پر میچ فیس کا 50 فیصد جرمانہ عائد کردیا گیا ہے۔

    قومی ٹیم کے دونوں کھلاڑیوں کومس کنڈکٹ پرجرمانہ عائد کیا گیا جب کہ دونوں کھلاڑیوں کو 18 مئی سے ایک ماہ کے لیے زیر نگرانی بھی رکھا جائے گا۔

    اگر اس ایک ماہ کے درمیان عمر اکمل اور جنید خان نظم و ضبط کی خلاف ورزی کے دوبارہ مرتکب پائے گئے تو اگلے ماہ تک کوئی بھی میچ کھیلنے پر پابندی لگ سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ 27 اپریل کو پاکستان کپ کے سندھ اور پنجاب کے درمیان کھیلے جانے والے میچ میں کپتان عمر اکمل نے کہا تھا کہ جنید خان آج کا میچ نہیں کھیلیں گے کیوں کہ جنید خان کل ٹیم میٹنگ میں موجود تھے لیکن آج بناء اطلاع دیئے چلے گئے ہیں۔

    ٹاس کے بعد میڈیا کو دیئے گئے بیان کے جواب میں جنید خان نے سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میں کہیں نہیں گیا ہوں بلکہ ہوٹل میں اپنے کمرے میں موجود ہوں۔

    جنید خان کا کہنا تھا کہ طبیعت کی ناسازی کے باعث میچ نہیں کھیلا اور اس بات سے ٹیم مینیجمنٹ اور کپتان عمر اکمل کو بھی آگاہ کردیا تھا اس کے باوجود میری غیرموجودگی پر لاعلمی کا اظہار کیا گیا جس پر تعجب ہے۔

    پی سی بی نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے دونوں‌ کھلاڑیوں کے خلاف انکوائری کا حکم دیا جس میں وہ نظم و ضبط کی خلاف ورزی کا مرتکب پائے گئے تھے۔