Tag: سستی بجلی

  • سندھ الیکٹرک پالیسی اگلے ماہ متعارف کرانے کا اعلان، سستی بجلی کن کو ملے گی؟

    سندھ الیکٹرک پالیسی اگلے ماہ متعارف کرانے کا اعلان، سستی بجلی کن کو ملے گی؟

    سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ الیکٹرک پالیسی 2024 اگلے ماہ متعارف کرائی جائے گی جس سے بجلی سستی ملے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ الیکٹرک پالیسی 2024 اگلے ماہ متعارف کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پالیسی سے نوری آباد اور دھابیجی زونز میں صنعتی صارفین کو بجلی پر 18 روپے فی یونٹ سبسڈی ملے گی۔

    صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ نیپرا نے گزشتہ روز کے الیکٹرک کو اپریل اور مئی 2025 کے زائد وصول کیے گئے چارجز صارفین کو واپس کرنے کی ہدایت کی ہے اور صارفین کو فی یونٹ 4 روپے 50 پیسے واپس کیے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز نیپرا نے کے الیکٹرک کی درخواست منظور کرتے ہوئے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 4 روپے 3 پیسے فی یونٹ بجلی سستی کر دی تھی جب کہ باقی ملک کے لیے 50 پیسے فی یونٹ بجلی سستی کی گئی، جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔

    کراچی کے لیے شہریوں کے لیے خوشخبری، بجلی کی قیمت میں کمی

    دوسری جانب آج نیپرا نے کے الیکٹرک کی کارکردگی پر پھر سوالات اٹھا دیے اور کہا کہ وفاق سے سستی بجلی ملنے کے باوجود کے الیکٹرک نہیں لے رہی۔

    https://urdu.arynews.tv/ke-is-not-taking-cheap-electricity-from-the-federation-nepra/

  • کے الیکٹرک وفاق سے سستی بجلی دستیاب ہونے کے باوجود نہیں لے رہی، نیپرا

    کے الیکٹرک وفاق سے سستی بجلی دستیاب ہونے کے باوجود نہیں لے رہی، نیپرا

    نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی الیکٹرک (کے الیکٹرک) کی کارکردگی پر ایک بار پھر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نیپرا نے کے الیکٹرک کی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ کے الیکٹرک وفاق سے سستی بجلی دستیاب ہونے کے باوجود بجلی نہیں لے رہی۔ اپریل میں بھی کے الیکٹرک نے وفاق سے 1600 کے بجائے صرف 1014 میگا واٹ بجلی لی۔

    نیپرا کا کہنا ہے کہ وفاق سے سستی بجلی نہ لینے سے کے الیکٹرک کا مہنگی بجلی پر انحصار بڑھا ہے۔

    ممبر نیپرا ٹیکنیکل رفیق شیخ نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کی کارکردگی مسلسل بگڑ رہی ہے، جس سے مالی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔ سسٹم میں بہتری لا کر صارفین پر بوجھ میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

    ممبر نیپرا نے مزید کہا کہ اپریل میں بھی کے الیکٹرک نے پاور پلانٹس مکمل صلاحیت کے مطابق نہیں چلائے۔ اس صورتحال سے بجلی کے پیداواری شعبے میں ناقص کارکردگی ظاہر ہوتی ہے۔ کے الیکٹرک آپریشنل کارکردگی میں بہتری کے لیے اقدامات کرے۔

    https://urdu.arynews.tv/nepra-rejected-response-of-ceo-k-electric-on-worst-load-shedding-in-karachi/

  • جب عام شہری سولر سسٹم استعمال کرتا ہے تو حکمرانوں کے پیٹ میں درد کیوں ہوجاتا ہے؟ مفتاح اسماعیل

    جب عام شہری سولر سسٹم استعمال کرتا ہے تو حکمرانوں کے پیٹ میں درد کیوں ہوجاتا ہے؟ مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر خزانہ اور عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ جب حکومت سولر والوں سے سستی بجلی خرید کر ان ہی کو مہنگی بیچے گی تو اس پر اعتراض تو ہوگا۔

    یہ بات انہوں نے بحیثیت مہمان اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے گفتگو کرتے ہوئے کہی اس موقع پر وزیر اعظم کے کوآرڈینٹر رانا احسان افضل بھی موجود تھے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب سولر سسٹم سب سے مہنگا تھا تو اس وقت کی ن لیگ کی حکومت نے اس کی حوصلہ افزائی کی حالانکہ اس وقت اس کی قیمتیں گر رہی تھیں، لیکن جب آپ کو آئی پی پیز مالکان اور بڑے لوگوں کی مدد کرنی تھی تو آپ نے ان سے مہنگے داموں بجلی خریدنے کے معاہدے بھی کیے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ دوسری جانب جب کوئی مڈل کلاس عام شہری ملک کے کسی بھی حصے میں اپنی جیب سے سولر سسٹم لگا کر بجلی حاصل کررہا ہے تو آپ کے پیٹ میں درد شروع ہوجاتا ہے کہ اس کو ہم کیوں پیسے دے رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو حکومت کا کہنا ہے کہ ہم سولر سسٹم کی بجلی 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے لے رہے ہیں اور اس کو بوجھ قرار دے رہے ہیں تو دوسری طرف .64 56 پیسے کی بجلی اسی کو فراہم کررہے ہیں۔

    اس کے علاوہ صارف سے نیٹ میٹرنگ اور گروس میٹرنگ دونوں پر ٹیکس لیا جائے گا تو سوال پھر بھی اٹھے گا کیونکہ اس کا براہ راست اثر عام شہری پر پڑ رہا پے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی پہلی ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ عوام کی کسی طرح بچت ہو نہ کہ اس پر ٹیکس پر ٹیکس لگاتے جاؤ۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں دنیا کے بہت سے ممالک سے زیادہ قیمت پر بجلی اور گیس فراہم کی جارہی ہے ایسا کیا ہے اس بجلی اور گیس میں؟ یہی اس حکومت کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔

  • منگلا ڈیم سے سستی پن بجلی کی پیداوار بند ہو گئی

    منگلا ڈیم سے سستی پن بجلی کی پیداوار بند ہو گئی

    اسلام آباد: ملک کے آبی ذخائر میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول پر پہنچ گئی ہے، جب کہ منگلا ڈیم سے سستی پن بجلی کی پیداوار بند ہو گئی۔

    ترجمان واپڈا کے مطابق منگلا ڈیم ڈیڈ لیول پر پہنچ چکا ہے، جب کہ تربیلا ڈیم ڈیڈ لیول سے 2 فٹ اور چشمہ ایک فٹ اوپر ہے، پانی نہ ہونے کے سبب منگلا ڈیم سے بجلی کی پیداوار بھی رک گئی۔

    تربیلا ڈیم میں پانی کی موجودہ سطح 1404.93 فٹ ہے، اس کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1402 فٹ ہے، اور پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1550 فٹ ہے، جب کہ تربیلا میں آج پانی کا ذخیرہ 14 ہزار ایکڑ فٹ ہے،

    منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 1050 فٹ ہے، کم از کم آپریٹنگ لیول 1050 فٹ ہے، اور پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242 فٹ ہے، جب کہ ڈیم میں آج پانی کا ذخیرہ 72 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔

    چشمہ ڈیم کا کم از کم آپریٹنگ لیول 638.15 فٹ اور پانی کی موجودہ سطح 639.30 فٹ ہے، ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 649 فٹ ہے، جب کہ آج پانی کا ذخیرہ 17 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔


    مچھیرے سمندری وسائل کا استحصال کیسے کر رہے ہیں؟ ویڈیو رپورٹ


    تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد 19 ہزار 600 کیوسک اور اخرج 20 ہزار کیوسک ہے، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں آمد 14 ہزار 600 کیوسک اور اخراج 14 ہزار 600 کیوسک ہے، منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد 19 ہزار 800 کیوسک اور اخراج 19 ہزار 900 کیوسک ہے، مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد 16 ہزار 600 کیوسک اور اخراج 11 ہزار 900 کیوسک ہے۔

    جناح بیراج پر پانی کی آمد 36 ہزار 800 کیوسک اور اخراج 33 ہزار 800 کیوسک ہے، چشمہ بیراج پر پانی کی آمد 31 ہزار 700 کیوسک اوراخراج 27 ہزار کیوسک ہے، تونسہ بیراج پر پانی کی آمد 24 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 23 ہزار 900 کیوسک ہے، گدو بیراج پر پانی کی آمد 23 ہزار 200 کیوسک اور اخراج 18 ہزار 700 کیوسک ہے۔

    سکھر بیراج پر آمد 17 ہزار 300 کیوسک اور اخراج 6 ہزار 400 کیوسک ہے، اور کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 5 ہزار 200 کیوسک اور اخراج 200 کیوسک ہے۔

  • موسم گرما میں سستی بجلی کی پیداوار کم ہوگی، حکام

    موسم گرما میں سستی بجلی کی پیداوار کم ہوگی، حکام

    اسلام آباد: حکام نے خبردار کیا ہے کہ موسم گرما میں پانی کی سطح کم ہونے سے سستی بجلی کی پیداوار کم ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں بارشیں اور برف باری کم ہونے کی وجہ سے موسم گرما مشکل ہونے کا امکان ہے، نیپرا نے موسم گرما کے لیے پانی کی صورت حال پر واپڈا سے تفصیلات طلب کر لیں۔

    نیپرا نے آئندہ سماعت میں واپڈا حکام کو طلب کر لیا، چیئرمین نیپرا نے کہا کہ ملک میں اس بار بارشیں کم ہوئی ہیں، برفباری بھی کم ہوئی، تو ایسے میں موسم گرما کے لیے کیا تیاریاں کی گئی ہیں؟

    حکام نے بتایا کہ آئندہ موسم گرما میں پانی کا ڈیڈ لیول ایک سے ڈیڑھ فٹ تک رہے گا، موسم گرما میں پانی کی سطح کم ہونے سے سستی بجلی کی پیداوار کم ہوگی، اس دفعہ موسم گرما میں درآمدی ایل این جی پر انحصار کرنا پڑے گا۔

    بجلی صارفین کیلئے بڑی پیشرفت

    سی پی پی اے حکام کے مطابقجنوری میں سردی کم رہنے سے بجلی کی کھپت کم رہی، سالانہ بنیادوں پر بجلی کی کھپت میں 2 فی صد کمی ہوئی ہے، این ٹی ڈی سی حکام کے مطابق اس دفعہ جنوری میں کوئی بڑا بریک ڈاؤن نہیں ہوا۔

  • ًًٌٌملک میں سستی بجلی ہونے کے  باوجود مہنگی بجلی کی خریداری،  نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کی کارکردگی پر سوال اٹھ گئے

    ًًٌٌملک میں سستی بجلی ہونے کے باوجود مہنگی بجلی کی خریداری، نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کی کارکردگی پر سوال اٹھ گئے

    کراچی: کینپ کی سستی بجلی دستیاب ہونے کے باوجود دستیاب ہونے کے باوجود مہنگے ذرائع سے بجلی کی خرایداری پر نیشنل پاورکنٹرول سینٹر پر سوال اٹھ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سستی بجلی کی دستیابی کے باوجود مہنگی بجلی کی خریداری نے نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کی کارکردگی پر سوال کھڑے کر دئے۔

    ڈائیریکٹر جنرل پاکستان اٹامک انرجی کمیشن شاہد ریاض نے بتایا کہ کینپ ٹو،تھری میں سستی بجلی پیداکی جارہی ہے جبکہ ملک کےدیگرپلانٹس کےمقابلےسب سےزیادہ بجلی پیداہورہی ہے۔

    شاہد ریاض کا کہنا تھا کہ کینپ سےنیشنل گرڈکوگزشتہ برس 22 ارب یونٹس فراہم کئے، ایٹمی بجلی گھرسےحاصل بجلی سےڈھائی ارب ڈالرکی بچت ہوئی۔

    انھوں نے بتایا کہ ملک کے سب سے بڑے ایٹمی بجلی گھر کینپ 2 اور 3 کراچی کو بلا تعطل 2200 میگاواٹ بجلی فراہم کی جاسکتی ہے مگر اسکے باوجود این پی سی سی سستی بجلی کو چھوڑ کر مہنگی بجلی خرید رہا ہے۔

    ڈائیریکٹر جنرل پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے کہا کہ کینپ میں بجلی پیدا کرنے والے فیول کی لاگت صرف ڈیڑھ روپے ہے ااور تمام اخراجات ملا کر بجلی پندرہ روپے فی یونٹ بجلی بنتی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں سب سے مہنگی بجلی تیل سے بنتی ہے جس کی لاگت 31 روپے 66 پیسے فی کلو واٹ ہے جبکہ آر ایل این جی سے بننے والی بجلی کی لاگت 24 روپے پندرہ پیسے اور امپورٹڈ کوئلے سے 20 روپے 67 پیسے فی یونٹ ہے ۔

  • ’پاکستان کو خطے میں سستی ترین بجلی فراہم کرکے دکھائیں گے‘

    ’پاکستان کو خطے میں سستی ترین بجلی فراہم کرکے دکھائیں گے‘

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ پاکستان کو خطے میں سستی ترین بجلی فراہم کرکے دکھائیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نیپرا کے ریگولیٹری فریم ورک کو اسٹڈی کررہے ہیں کوشش ہوگی 26 روپے فی یونٹ سے بھی کم میں بجلی فراہم کریں۔

    انہوں نے کہا کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی پرائیویٹائزیشن کے بعد نیپرا کا کام مزید اہم ہو جائے گا، ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کے لاسز کم اور ریکوری بہتر ہوئی ہے۔

    اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی سے ڈیمانڈ بھی بڑھے گی، چائنیز آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کا آغاز ہوچکا ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کمپنیوں میں کوئی سفارشی بورڈ نہیں، بجلی کمپنیوں کے نقصانات کم ہوئے، بجلی کمپنیوں کے نقصانات کو زیرو پر لائیں گے اور کیپیسٹی پیمنٹ کم کر کے بجلی سستی کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا مزید 16 آئی پی پیز سےبات چیت جاری ہے، اب تک آئی پی پیز سے بات چیت کے بعد 638 ارب روپے بچت ہو چکی ہے، یہ بچت ایک ہزار ارب روپے تک پہنچ جائے گی، چین کے آئی پی پیز کے ساتھ بھی بات چیت شروع ہے، آئی پی پیز کے ساتھ بجلی کمی کا پورا فائدہ عوام کو منتقل کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اگلی گرمیوں میں سے قبل بجلی مزید سستی کریں گے، موٹر سائیکل اور رکشہ کے لیے چارجنگ اسٹیشنز کی بجلی قیمت کم کریں گے۔

    وزیر توانائی کا کہنا تھا پاکستان کو خطے میں سب سے سستی بجلی فراہم کرنے والا ملک بنائیں گے، پاکستان میں پاور سیکٹر کا ریگولیٹری میکینزم دیکھ رہے ہیں، نیپراکے ٹیرف سمیت ماضی کے فیصلے دیکھ رہے ہیں۔

    کے الیکٹرک کے مانگے گئے 7 سالہ ٹیرف پر نظر ثانی کے لیے نیپرا کو درخواست کی ہے، کے الیکٹرک کا مانگا گیا ٹیرف غیر منصفانہ تھا، ریگولیٹر نے انصاف کیا تو کراچی صارفین کو کئی ارب کی بچت ہو گی۔

  • کراچی والوں کے لئے سستی بجلی ، بڑی پیشکش سامنے آگئی

    کراچی والوں کے لئے سستی بجلی ، بڑی پیشکش سامنے آگئی

    کراچی : کوٹ ادو پاور کمپنی لمیٹڈ (کیپکو) نے کے الیکٹرک کو 9.8 روپے فی یونٹ بجلی فراہمی کی پیشکش کردی، منصوبے پر کام کا آغاز نیپرا سےحتمی منظوری ملنے کے بعد کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کو شمسی توانائی کی سستی بجلی فراہمی کے حوالے سے پیش رفت سامنے آئی۔

    کیپکو نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منصوبے کی تفصیلات سےآگاہ کردیا، اعلامیے میں کہا گیا کہ کیپکو نے کے الیکٹرک کو 9.8 روپے فی یونٹ بجلی فراہمی کی پیشکش کی، کیپکو نے یہ پیشکش ڈالر کے288.65 روپے پر دی ہے۔

    اعلامیے میں کہا ہے کہ شمسی توانائی کے منصوبے سے فی کلو واٹ بجلی 3.4 امریکی سینٹس ہوگی اور کیپکو یہ منصوبہ کراچی میں ڈیہہ ہلکانی ضلع جنوبی میں لگائے گی۔

    اعلامیے کے مطابق منصوبے پر کام کا آغاز نیپرا سےحتمی منظوری ملنے کے بعد کیا جائے گا۔

    خیال رہے کے الیکٹرک640 میگاواٹ متبادل،ماحول دوست بجلی منصوبے لگانے پر کام کررہی ہے، کے الیکٹرک کے متبادل توانائی کے منصوبوں پر نیپرا کی عوامی سماعت آج ہونا تھی تاہم اسلام آبادکی صورتحال کی وجہ سے نیپرا  نے عوامی سماعت ملتوی کردی۔

  • متحدہ عرب امارات نے سستی بجلی کا طویل مدتی حل تلاش کر لیا

    متحدہ عرب امارات نے سستی بجلی کا طویل مدتی حل تلاش کر لیا

    متحدہ عرب امارات نے سستی بجلی کا طویل مدتی حل تلاش کر لیا، ساڑھے 50 ارب ڈالر کے سولر پاور پلانٹ کے معاہدے پر دستخط کر دیئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پانچ لاکھ گھروں کو شمسی توانائی سے منور کیا جائے گا، منصوبے کے باعث کاربن میں سالانہ 23 لاکھ 60 ہزار ٹن کمی آئے گی۔

    دوسری جانب متحدہ عرب امارات نے مسلسل تیسرے ماہ فیول کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق جمعہ یکم ستمبر کر دیا گیا ہے، نئی قیمتوں میں 5 فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس شامل ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امارات میں سپر پیٹرول 98 کی قیمت 3.14 درہم سے بڑھا کر 3.42 درہم لیٹر کردی گئی ہے، اسی طرح پیٹرول 95 کی قیمت 3.02 درہم سے بڑھا کر3.31 درہم لیٹر کردی گئی۔

  • توانائی بحران: پنجاب کی صنعتوں کے لیے سستی بجلی لانے پر غور

    توانائی بحران: پنجاب کی صنعتوں کے لیے سستی بجلی لانے پر غور

    لاہور: ملک میں مہنگی بجلی کے پیش نظر صوبہ پنجاب میں ٹیکسٹائل اور ایکسپورٹ کی صنعت کے لیے سستی بجلی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے ٹیکسٹائل اور ایکسپورٹ صنعت کے لیے سستی بجلی پر جانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لیے متعلقہ وزارتوں کو سستے متبادل منصوبے لانے کا ٹاسک دے دیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ منصوبے کا مقصد موجودہ مہنگی بجلی کا بوجھ کم کرنا ہے، 10 روز میں متعلقہ وزارتیں جن میں صنعت، توانائی اور معدنیات شامل ہیں، تجاویز دینے کی پابند ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب میں 30 سال سے سستی بجلی کے لیے کوئی کام نہیں کیا جا سکا، اس دوران مہنگے تھرمل فیول اور کمزور ٹرانسمیشن سسٹم سے بجلی لی جاتی رہی۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جلد پنجاب میں شمسی توانائی، ہوا کی توانائی اور کوڑے سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کا آغاز ہوجائے گا، پرائیویٹ سیکٹر منصوبے شروع کرے گا جبکہ نیپرا اپنے رولز میں ضروری ترمیم کرے گا۔