Tag: سطح

  • سمندروں کی سطح بلند ہونے سے 18 کروڑافراد بے گھرہوجائیں گے، رپورٹ

    سمندروں کی سطح بلند ہونے سے 18 کروڑافراد بے گھرہوجائیں گے، رپورٹ

    واشنگٹن : پوری دنیا میں سمندروں کی اوسط سطح میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ کرہ ارض کے مستقل برفانی ذخائرکا پگھلاؤ ہے اوراس صدی کے اختتام تک کروڑوں افراد نقل مکانی پرمجبورہوسکتے ہیں۔

    امریکا میں ماہرین نے نیشنل اکیڈمی آف سائنسس کی پروسیڈنگزمیں شائع ہونے والی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ گزشتہ 40 سال کے مقابلے میں اب گرین لینڈ کی برف پگھلنے کی رفتار 6 گنا بڑھ چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 1980 کے عشرے میں گرین لینڈ کی برف پگھلنے کی شرح بھی کئی گنا بڑھی ہے یعنی اس وقت سالانہ 40 ارب ٹن برف پانی میں گھل رہی تھی اور اب سے اس کی شرح 252 ارب ٹن سالانہ تک پہنچ چکی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس برف پگھلنے سے انسانیت کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ اگراگلے 80 برس میں زمین کا اوسط درجہ حرارت 5 درجے سینٹی گریڈ بڑھ جاتا ہے تو اس سے سمندروں کی سطح انچوں میں نہیں بلکہ فٹوں میں بڑھ سکتی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگلے 80 برس یعنی 2100 تک شنگھائی سے لے کر نیویارک تک کے ساحلی علاقے بری طرح متاثر ہوں گے جس کی وجہ سے 18 کروڑ 70 لاکھ افراد کو نقل مکانی کرنا پڑے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دنیا پگھلتے برف کو نظرانداز کررہی ہے جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

    امریکا میں واقع نیشنل سنو اینڈ آئس ڈیٹا سینٹر کے مطابق گرین لینڈ کا رقبہ ٹیکساس سے تین گنا بڑھا ہے اور اگر اس میں انٹارکٹیکا کو بھی شامل کرلیا جائے تو پوری دنیا کا 99 فیصد میٹھا پانی برف کی صورت میں یہاں موجود ہے۔ اس کا پگھلنا کسی سانحے سے کم نہ ہوگا، دونوں خطوں میں برف کی پرتیں تین کلومیٹر تک بلند ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق انسانوں کی جانب فضا میں گرین ہاؤس گیسوں کے بے تحاشہ اخراج سے اب سمندروں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی سکت ختم ہورہی ہے اور اس کے بعد زمینی درجہ حرارت بڑھنے سے برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ سمندروں کی اوسط سطح بلند ہورہی ہے اور دنیا کی دو سے ڈھائی فیصد آبادی اس کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہوگی۔

  • اسرائیل عالمی بائیکاٹ تحریک کے خلاف بین الاقوامی سطح پر سرگرم

    اسرائیل عالمی بائیکاٹ تحریک کے خلاف بین الاقوامی سطح پر سرگرم

    تل ابیب : اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے تحریک رکوانے کے لیے اب تک 50 لاکھ 70 ہزار شیکل کی رقم صرف کرچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صہیونی ریاست کے بائیکاٹ کےلیے سرگرم عالمی تنظیموں کے خلاف اسرائیلی حکومت کروڑوں ڈالر کی رقم صرف کررہی ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل بائیکاٹ تحریک بالخصوص بی ڈی ایس کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اب تک 50 لاکھ 70 ہزار شیکل کی رقم صرف کرچکا ہے۔ یہ رقم اسرائیل کی وزارت برائے پلاننگ کے زیراہتمام صرف کی گئی ہے۔

    اخباری رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت بائیکاٹ تحریک کے لیے سرگرم عالمی تنظیموں کے متوازی سوشل میڈیا اور دیگر اداروںکو استعمال کررہا ہے۔ انہیں فنڈز فراہم کیے جا رہےہیں تاکہ وہ سوشل میڈیا پر بائیکاٹ تحریک کو متنازع بنانے کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کریں۔

    اسرائیلی حکومت تل ابیب کے بائیکاٹ کے لیے کام کرنے والے اداروں کے خلاف سرگرم تنظیموں کو 27 لاکھ شیکل کی رقم صرف کرے گا تاکہ بی ڈی ایس جیسی تنظٍیموں کی سرگرمیوں کو غیر موثربنانا ہے۔

    اخباری اطلاعات کے مطابق بیرون ملک موجود اسرائیل نواز ابلاغی اداروں اور صحافیوں کی طرف سے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ صہیونی ریاست کے بائیکاٹ کے لیے کام کرنے والےاداروں کے خلاف سرگرمیوں کےلیے فنڈز فراہم کرے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت برطانیہ، فرانس، اٹلی، اسپین، جرمنی، کینڈا، برازیل، ارجنٹائن، میکسیکو، جنوبی افریقا اور امریکا میں موجود اپنے کٹھ پتلیوں کو رقوم فراہم کرکے بائیکاٹ تحریکوں کو غیر موثر اور ان کی مہمات کو غیر فعال بنانے کے لیے مدد فراہم کرے گا۔

  • ایران پر امریکی پابندیاں، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں

    ایران پر امریکی پابندیاں، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں

    واشنگٹن /تہران : امریکی صدر کے فیصلے کے اثرات دنیا بھر میں ظاہر ہونے لگے، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں سنہ 2019 کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں ۔ نئی قیمت 74.25 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران پر امریکی پابندیوں کے بعد عالمی مارکیٹ میں روزانہ 12 لاکھ بیرل تیل کی کمی ہوجائے گی، یورپی یونین نے امریکی صدر کے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیدیا

    بین الاقوامی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے ایرانی تیل کے خریداروں پر پابندیوں کے اعلان کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں چھ ماہ کی بلند سطح پر پہنچیں۔

    اس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے کہا تھا کہ اب وہ ایسے کسی بھی ملک کو پابندیاں عائد کرنے سے استثنا نہیں دیں گے جو ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکہ نے گذشتہ برس نومبر میں ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے بعد ایرانی تیل خریدنے والے ممالک کو آٹھ بار استثنا دیا تھا اور اب دو مئی کو یہ ختم کیا جا رہا ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے امریکی فیصلے کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔

    خبررساں ادارے اے پی کے مطابق ان پابندیوں کی وجہ سے ایران کی سالانہ 50 ارب ڈالر کی آمدن ختم ہو جائے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکہ کی جانب سے الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ایران تیل کی آمدن کا بڑا حصہ مشرق وسطی اور خطے میں عدم استحکام پھیلانے کے لیے خرچ کرتا ہے۔ اس وقت چین، انڈیا، جاپان، جنوبی کوریا اور ترکی ان ممالک میں شامل ہیں جو ایرانی تیل خریدتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ایران پر امریکی پابندیوں کے بعد عالمی مارکیٹ میں روزانہ 12 لاکھ بیرل تیل کی کمی ہوجائے گی تاہم اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کتنے ممالک امریکی اعلان کے باوجود ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی فیصلے کو یورپی یونین پہلے ہی تنقید کا نشانہ بناچکا ہے، یورپین کمیشن کے ترجمان ماجا کوسیجانسیک نے امریکی فیصلے کو افسوسناک قرار دیا تھا۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے ایران کے ساتھ کیے جوہری معاہدے کو مزید نقصان پہنچے گا۔

    آن لائن تجارت کے ادارے آنڈا کے سینئر اینالسٹ کریگ ارلیم نے خبررساں ادارے اے پی کو بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ کی ایرانی تیل خریداروں پر پابندی کے اعلان سے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں مزید بڑھیں گی۔

    ایک اعلی امریکی عہدیدار نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ صدر ٹرمپ پر اعتماد ہیں کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات تیل کی منڈی میں رسد کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے وعدے پورے کریں گے۔

    اس سے قبل سعودی وزیر توانائی خالد الفالیح نے کہا تھا کہ ان کا ملک تیل پیدا کرنے والے دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر اقدامات کرے گا تاکہ ‘عالمی مارکیٹ میں تیل کی طلب و رسد کا توازن یقینی بنایا جا سکے۔