Tag: سعودی اتحاد

  • سعودی اتحاد کے ترجمان نے تیل تنصیبات پر حملوں کی تفصیلات جاری کردیں

    سعودی اتحاد کے ترجمان نے تیل تنصیبات پر حملوں کی تفصیلات جاری کردیں

    ریاض: سعودی اتحاد کے ترجمان نے تیل تنصیبات پر حملوں کی تفصیلات جاری کردیں، سعودی اتحاد کے ترجمان نے نیوز کانفرنس میں میزائل کے ٹکڑے بھی دکھائے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی اتحاد کی جانب سے تیل تنصیبات پر حملوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے نیوز کانفرنس کے دوران تنصیبات پر حملے کی فوٹیج بھی دکھائی گئیں۔

    سعودی اتحادی ترجمان نے کہا ہے کہ تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ حملہ ایران کی جانب سے کیا گیا ہے، ایران شہری تنصیبات کو نشانہ بنارہا ہے، کوئی شک نہیں رہ گیا کہ حملے میں ایران کا ہاتھ ہے۔

    لیفٹیننٹ کرنل ترکی المالکی کا کہنا ہے کہ ثابت ہوگیا حملے میں استعمال ہونے والے میزائل ایرانی ساختہ ہیں، تیل تنصیبات پر ایرانی ساختہ میزائل یمن سے فائر ہوئے، ڈرون اور کروز میزائل کے ملبے کی تحقیقات سے ثابت ہوا ایرانی ساختہ ہے۔

    مزید پڑھیں: سعودی تیل تنصیب کو نشانہ بنانے کا مقصد عالمی معیشت کو تباہ کرنا ہے،شاہ سلمان

    ترجمان سعودی اتحاد کے مطابق ایرانی حملے کے شواہد اقوام متحدہ کو بھجوا دئیے گئے ہیں، تحقیقات سے ثابت ہوا حملے شمال کی جانب سے کیے گئے، سعودی عرب نے اب تک 238 میزائل حملے ناکام بنائے ہیں۔

    لیفٹیننٹ کرنل ترکی المالکی کا کہنا ہے کہ ملبہ ایرانی جارحیت کا ثبوت ہے، حملے میں ایرانی ڈیلٹاونگ کروز میزائل استعمال ہوئے ہیں، 18 ڈرون اور 7 میزائل استعمال ہوئے ہیں، ایرانی حملوں کا جواب مناسب طریقے سے دیا جائے گا۔

    یاد رہے سعودی عرب میں آئل فیلڈز پر ہونے والے حملوں کے بعد امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے دعویٰ کیا تھا کہ حملے حوثی باغیوں نے نہیں کیے بلکہ ان حملوں میں براہ راست ایران ملوث ہے۔

  • سعودی اتحادی افواج کی بڑی کارروائی، 50 سے زائد حوثی باغی ہلاک

    سعودی اتحادی افواج کی بڑی کارروائی، 50 سے زائد حوثی باغی ہلاک

    ریاض: سعودی اتحادی افواج نے یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری کی جس کے نتیجے میں 50 سے زائد شدت پسند مارے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عسکری اتحاد نے اس حملے کو بڑی کامیابی قرار دیا ہے، جس میں پچاس سے زائد حوثی باغی مارگئے جبکہ سینکڑوں زخمی بھی ہوئے۔

    سعودی ٹیلی وژن کے مطابق حملوں کا ہدف ذمار کے مقام پر قائم ڈرونز اور میزائل کا ایک بڑا گودام تھا، اتحاد نے کامیابی سے نشانہ بنایا۔

    حوثی ملیشیا کے ٹیلی وژن المصیرہ کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں ایک جیل کو نشانہ بنایا گیا اور کئی قیدیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ تاہم حملے سے متعلق مکمل تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

    فوجی اتحاد کی جانب سے حوثی باغیوں کے خلاف تابڑ توڑ کارروائیاں جاری ہیں، گذشتہ ماہ شدت پسندوں کے خلاف متعدد زمینی اور فضائی کارروائیاں کی گئیں۔

    عرب اتحاد نے صعدہ میں حوثیوں کا آپریشن کنٹرول روم تباہ کردیا،17جنگجو ہلاک

    گذشتہ ماہ 22 تاریخ کو عرب اتحادی فوج کے جنگی طیاروں نے شمالی گورنری صعدہ میں حوثی ملیشیا کا آپریشن کنٹرول روم بمباری سے تباہ کیا اور جس میں موجود تمام 17جنگجو مارے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ صعدہ گورنری کو یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے، اس علاقے میں باغیوں کے آپریشن کنٹرول روم کی تباہی عرب اتحاد اور یمنی فوج کی اہم کامیابی ہے۔

  • سعودی اتحادی افواج نے حوثی باغیوں کی ڈرون فیکٹری تباہ کردی

    سعودی اتحادی افواج نے حوثی باغیوں کی ڈرون فیکٹری تباہ کردی

    ریاض: سعودی اتحادی افواج نے یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری کی جس کے باعث باغیوں کی ڈرون فیکٹری تباہ ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق حوثی باغی ڈرون کی مدد سے سعودی حدود میں فضائی حملے کرتے تھے، اتحادی افواج نے فضائی کارروائی میں ڈرون فیکٹری ہی تباہ کردی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ فضائی کارروائی یمنی دارالحکومت صنعا میں کی گئی، جس کے باعث جنگی تنصیبات میں موجود دیگر جنگی ساز وسامان بھی تباہ ہوئے۔

    عسکری حکام نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ لڑاکا طیاروں نے حوثیوں کے ڈرون تیار کرنے والے ایک پلانٹ اور ایک اسٹور پر بمباری کی، اور باغیوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔

    اس حملے میں متعدد جنگجوؤں کی ہلاکتوں کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے، البتہ اس حوالے سے فوری طور پر تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

    سعودی اتحادی افواج کے ترجمان ترکی المالکی کا کہنا ہے کہ حوثی ملیشیا کو ان جدید جنگی صلاحیتوں کو استعمال کرنے سے باز رکھا جائے گا۔

    انہوں نے واضح کیا کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے اور اہم تنصیبات اور علاقوں کو ڈرونز کے حملوں کے خطرے سے محفوظ کیا جائے گا۔

    حوثی باغیوں کی سعودی عرب پر ڈرون حملے کی کوشش ناکام، 6 افراد زخمی

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب کی جانب بھیجا گیا ڈرون فضا میں ہی تباہ کردیا گیا تھا، البتہ 6 افراد زخمی ہوئے تھے۔

  • یمن میں قیام امن کے لیے کاوشیں رنگ لانا شروع ہوگئیں

    یمن میں قیام امن کے لیے کاوشیں رنگ لانا شروع ہوگئیں

    یمن میں کئی سالوں سے دہکتی ہوئی آگ بالاخر دھیمی پڑتی نظر آرہی ہے کہ حوثی قبائل اور یمن کی حکومت نے پورٹ سٹی حدیدہ سے فوجیں نکالنے کے پر رضا مندی ظاہر کردی ہے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس ڈیل تک آجانا جنگ کے خاتمے کی جانب پہلا قدم ہے۔

    یمن میں حوثی قبائل اور یمنی حکومت گزشتہ چار برس سے زائد عرصے سے ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہیں ۔ خانہ جنگی نے عرب دنیا کے اس دوسرے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کو تباہی کی اس نہج پر پہنچا دیا ہے کہ دنیا کی تاریخ کا سب سے شدید قحط یہاں پڑنے جارہا ہے۔ یمنی حکومت کی پشت پر سعودی اتحاد موجود ہے اور حوثی قبائل کی مدد کے لیے ایران کو موردِ الزام ٹھہرایا جاتا رہا ہے۔

    [bs-quote quote=”
    یمن کے 37 لاکھ عوام کے لیے اناج ساحل پر جہاز میں پڑے پڑے خراب ہورہا ہے” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    گزشتہ سال دسمبر میں سویڈن میں ہونے والے مذاکرات میں ہونے والی جنگ بندی کی ڈیل کے نتیجے میں دونوں متحارب پارٹیوں کی جانب سے حدیدہ سے فوجیں نکالنے پر پہلی بار رضامندی ظاہر کی گئی تھی ، تاہم دونوں کی جانب سے اس کے لیے کوئی مدت طے نہیں کی گئی تھی۔

    پورٹ کی حوالگی پراتفاق

    اقوام متحدہ کا ایک بحری جہاز جس میں یمن کے بھوک سے بے حال شہریوں کے لیے اتنااناج موجود ہے کہ کم ازکم ایک ماہ کی ضرورت کو پورا کرسکے۔ حدیدہ کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہے لیکن شہر میں امن وامان کی سنگین صورتحال کے سبب اس کے عملے کو شہر میں جانے کی اجازت نہیں مل رہی۔

    یمن کی گہرائیوں سے برآمد ہونے والی آگ

    قیامتِ صغریٰ: امن سے یمن تک

    یمنی عوام کی فریاد خدا تک پہنچ رہی ہے، پوپ فرانسس

    اس مسئلے کے حل کے لیے سویڈن سے ہی تعلق رکھنے والے مائیکل لولیز گارڈ نے ، جو کہ اقوام متحدہ کے مبصر مشن کے سربراہ بھی ہیں، انہوں نے تجویز دی تھی کہ دونوں پارٹیاں شہر اور بندرگاہ کو اقوام متحدہ کے حوالے کردیں تاکہ یمنی عوام کے لیے بیرونی دنیا تک رسائی حاصل کرسکیں۔

    ابتدائی طور پر اس معاملے پر اتفاق کرلیا گیا ہے اور اب دونوں پارٹیوں کے وفود اپنی قیادت سے مشاورت کررہے ہیں۔ اگر قیادت کی جانب سے گرین سگنل مل جاتا ہے تو دونوں متحارب فریق آئندہ ہفتے اس معاملے کو حتمی شکل دینے کے لیے ملاقات کریں گے۔

    یمن میں انسانی المیہ

    اس پیش رفت کو طویل عرصے سے جاری یمن جنگ کے خاتمے کی جانب پہلا قدم قرار دیا جارہا ہے ، چار سال سے جاری اس جنگ میں اب تک اب تک کم ازکم 7 ہزار افراد مارے جاچکے ہیں جبکہ 11 ہزار کے لگ بھگ زخمی ہوئے ہیں۔ مرنے والے اور زخمی ہونے والوں میں سے آدھے سعودی اتحاد کی فضائی بمباری کا نتیجہ ہیں اور ان میں اکثریت عام شہریوں کی ہے جن کا اس جنگ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

    جنگ کے سبب ملک کی 75 فیصد آبادی مشکلات کا شکا ر ہے اور انہیں مدد کی ضرورت ہے ۔ یہ تعداد دو کروڑ 20 لاکھ بنتی ہے اور ان میں سے ایک کروڑ تیرہ لاکھ افرا د وہ ہیں جنہیں زندہ رہنے کے لیے فوری انسانی مدد کی ضرورت ہے۔ اس وقت ملک میں1 کروڑ 71 لاکھ سے زائد افراد ایسے ہیں جنہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ اگر آج انہوں نے کھانا کھایا ہے تو اگلا کھانا انہیں کب اور کس ذریعے سے نصیب ہوگا۔ المیہ یہ ہے کہ ان میں سے چار لاکھ پانچ سال سے کم عمر بچے بھی شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ کی امداد کا کیا ہوگا؟

    ایک جانب جہاں حدیدہ سے فوجیں نکالنے کے معاملے پر پیش رفت ہورہی ہے ، وہیں یمنی شہریوں کے لیے اناج لےکر آنے والے اقوام متحدہ کےجہاز کا معاملہ جوں کا توں ہے۔ اقوام متحدہ کے امداد مشن کے سربراہ مارک لوکوک نے حوثیوں سے درخواست کی تھی کہ وہ ’ریلیف گروپس ‘ کو فرنٹ لائن عبور کرکے حدیدہ کے یمنی حکومت کے زیر اہتمام علاقے تک جانیں دیں جہاں وہ ملیں موجود ہیں جن میں اس اناج کوعوام کے لیے کھانے کے لائق بنایا جاسکے۔

    [bs-quote quote=”سعودی عرب اور یواے ای کو یقین نہیں کہ حوثی قبائل پورٹ سے دست بردار ہوں گے” style=”style-7″ align=”right”][/bs-quote]

    اقوام متحدہ کی جانب سے بتایا جارہا ہے کہ اس اناج سے یمن کے 37 لاکھ عوام کو ایک ماہ تک غذا کی فراہمی کی جاسکتی ہے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ یہ اناج خراب ہورہا ہے، اوراگراسے فی الفور ملز تک نہیں پہنچایا گیا تویہ سب ضائع ہوجائے گا۔

    حوثی قبائل فی الحال اقوام متحدہ کے مشن کو فرنٹ لائن عبور کرنے کی اجازت دینے کے لیے تیار نہیں ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی سیکیورٹی کی ذمہ داری نہیں لے سکتے ہیں۔ لہذا یمن کے شہریوں کے لیے فی الحال کوئی حوصلہ افزا خبر نہیں ہے۔ا س وقت یمن میں دس لاکھ سے زائد افراد شدید ترین غذائی بحران کا شکار ہیں اور اگر آئندہ ہفتے مذاکرات میں پیش رفت نہ ہوئی تو یہ صورتحال یمن کے باسیوں کے لیے ایک اور قیامت کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔

    یمن کےامن میں عالمی کردار

    اس سارےمنظر نامے میں امریکی حکومت کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس نے دونوں فریقین پر زور دیا تھا کہ وہ جنگ بندی کرکے معاملے کا حل بات چیت کے ذریعے نکالیں۔ امریکا اس سے قبل سعودی اتحاد کی حمایت کرتا رہا تھا، جس کے پس منظر میں ا مریکا کے ایران کے خلاف عزائم کارفرما تھے ۔ حوثی قبائل ایران کا ایک ملٹری ایڈونچر سمجھے جاتے ہیں بالکل اسی طرح جیسے لبنان میں حزب اللہ، لیکن حزب اللہ کو علی الاعلان ایران کی حمایت حاصل ہے لیکن حوثیوں کےمعاملے ایران اس الزام کی نفی کرتا ر ہاہے۔

    حال میں دیکھنے میں آیا ہے کہ امریکا اب دنیا بھر میں پھیلے ہوئے اپنے جنگی معاملات سے دست بردار ہورہا ہے ، اور اسی سبب وہ افغانستان میں بھی طالبان سے مذاکرات کرکے اپنے انخلاء کی مدت طے کرچکا ہے، یعنی اب سعودی اتحاد کو اس جنگ میں امریکا کی حمایت زیادہ عرصے تک حاصل نہیں رہنے والی اور امریکا کی مدد کے بغیر یمن کی حکومت اور سعودی اتحاد کے لیے حوثیوں کا مقابلہ کرنا کوئی آسان نہیں ہوگا۔ اسی صورتحال کے پیشِ نظر یمنی حکومت مذاکرات کی میز پر آئی ہے اور حوثی قبائل بھی نصف دہائی سے جاری اس جنگ میں اب تھکن کا شکار ہوچکے ہیں بالخصوص ایسے حالات میں کہ جب خطے پر تاریخ کے بد ترین قحط کا خطرہ منڈلا رہا ہو، تو جنگ بندی فریقین کے لیے انتہائی اہمیت اختیار کرچکی ہے۔

    [bs-quote quote=” امریکا اب عالمی منظرنامے پر پھیلے اپنے جنگی منصوبے ختم کررہا ہے جس کے اثرات اس کے اتحادیوں پر مرتب ہوں گے” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    دوسری جانب سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات تاحال اس سارے امن عمل کو مشکوک نگاہوں سےدیکھ رہے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ حوثی قبائل اتنی آسانی سے اپنے زیر اثر پورٹ سے دست بردار نہیں ہوں گے، ان کے لیے یہ پورٹ ٹیکس وصولی اور یمن کی تمام تر ایکسپورٹ کی آمد و رفت پر اپنی بالادستی کا مرکز ہے۔

    اگر آئندہ ہفتے ہونے والی ملاقات میں دونو ں فریقین حدیدہ کی بندرگاہ کو اقوام متحدہ کے حوالے کرکے اپنی افواج وہاں سے نکالنے کی تاریخ مقرر نہیں کرتے تو یمنی عوام جو پہلے ہی اس جنگ میں اپنا گھر بار ، معیشت اور خاندان ہر شے سے محروم ہوچکے ہیں، ان کے لیے ابتلا کا دور مزید وسیع ہوگا اور یہی ابتلا انہیں اپنے اپنے خطوں میں بر سر اقتدار حوثی قبائل اور یمنی حکومت کے خلاف ایک عوامی جنگ چھیڑنے پر بھی آمادہ کرسکتی ہے۔

  • امریکی فوج کے اکاؤنٹس میں غلطی، سعودی اتحاد سے 331 ملین ڈالر کے بقایاجات مانگ لیے

    امریکی فوج کے اکاؤنٹس میں غلطی، سعودی اتحاد سے 331 ملین ڈالر کے بقایاجات مانگ لیے

    واشنگٹن: امریکی افواج کے آڈٹ میں غلطیوں کا انکشاف ہوا ہے ، یمن جنگ میں سعودی عرب اوراتحادی متحدہ عرب امارات کے ذمہ 331 ملین ڈالر واجب الادا ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پینٹاگون کا کہنا ہے کہ یمن جنگ میں طیاروں کو فضا میں ری فیول کرنے کی مدد میں سعودی اتحاد نے یہ پیسے ادا کرنے ہیں اور اکاؤنٹنگ کی غلطی کے سبب تاحال یہ پیسے نہیں لیے جاسکے ہیں۔

    گزشتہ ماہ امریکا نے فیصلہ کیا تھا کہ یمن میں حملے کےلیے جانے والے سعودی جہازوں کو اب فضا میں ری فیولنگ سروس نہیں مہیا کی جائے گی۔ مذکورہ بالا رقم جو کہ امریکا چاہتا ہے کہ اسے ادا کی جائے یہ مارچ 2015 سے لے کر رواں سال نومبر کی ری فیولنگ ہیں۔

    پینٹا گون کے ترجمان کمانڈر ربیکا ریبارچ کا کہنا ہے کہ امریکی حساب کتاب کے مطابق 36.8 ملین امریکی ڈالر فیول کی مد میں اور 294.3 ملین امریکی ڈالر فلائنگ آورز کی مد میں واجب الادا ہیں، اتحادیوں کو الگ الگ بتادیا گیا ہے کہ ان کے ذمہ واجب الادا رقم کتنی ہے۔

    امریکی سنٹرل کمانڈ کے مطابق جب انہوں نے اپنے ریکارڈز کا جائزہ لیا تو اس بات کا انکشاف ہوا کہ اکاؤنٹس میں غلطیاں ہیں اور سعودی عرب اور یو اے ای کو اس مخصوص مد میں پیسے چارج نہیں کیے جاسکے ہیں۔ یو ایس سینٹ کام نامی کمپنی نے ان چارجز کا تخمینہ لگایا ہے اور محکمہ دفاع ان پیسوں کی واپسی کے لیے اقدامات کررہا ہے۔

    یاد رہے کہ اس غلطی کی نشاندہی گزشتہ ہفتے سینیٹر جیک ریڈ کی جانب سے کی گئی تھی جو کہ سینیٹ کی ایڈوائزری کمیٹی برائے افواج کے ممبر ہیں، ان کا کہنا تھا کہ انہیں خوشی ہے کہ پینٹاگون امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسے واپس لانے کے لیے اقدامات کررہا ہے۔ یہ امریکی عوام کے لیے خوش خبری ہے تاہم اس میں ہمارے لیے پیغام بھی ہے کہ ڈیپارٹمنٹ برائے دفاع کے معاملات پر سخت نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

  • یمن میں سعودی اتحاد  کے فضائی حملے،کم ازکم 27افرادہلاک

    یمن میں سعودی اتحاد کے فضائی حملے،کم ازکم 27افرادہلاک

    صنعا: سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی فوج کی جانب سے یمن کے جنوب مغربی صوبے تعز میں فضائی حملوں میں کم ازکم 27افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مقامی حکومتی عہدیداروں اور شہریوں کا کہنا تھا کہ فضائی حملوں میں تعز کے،الااشرف،الصالو ضلع میں گھروں کو نشانہ بنایا گیا جس میں درجنوں افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    خیال رہے کہ تعز یمن کا تیسر بڑا شہر ہے جس کی آبادی اندازے کے مطابق خانہ جنگی سے پہلے تقریباََ تین لاکھ تھی۔تاہم ان دنوں حوثی باغیوں اور حکومتی فورسز کےدرمیان اس صوبے کے کنٹرول کے لیے لڑائی جاری ہے۔

    یاد رہے کہ عرب اتحاد یمنی صدر منصور ہادی کی حمایت میں تقریباً 19 ماہ سے یمن میں فضائی کارروائی کررہا ہے اور اب تک ان حملوں میں درجنوں افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں عرب اتحاد کی فضائی کارروائی شروع ہونے سے اب تک ساڑھے 6 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    عالمی سطح پر یمن کے صدر تسلیم کیے جانے والے منصور ہادی کی حامی ملیشیا اور فورسز نے عدن کو اپنا عارضی بیس بنایا ہوا ہے اور انہیں صنعا پر قابض حوثی باغیوں اور دیگر شدت پسند تنظیموں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔

    مزید پڑھیں:یمن میں اتحادی افواج کا فضائی حملہ: 140 افراد ہلاک پانچ سو زخمی

    واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کے مطابق رواں برس 8 اکتوبر کو سعودی اتحاد کے یمن کے دارالحکومت صنعا میں ایک جنازے کے اجتماع پر ہونے والے فضائی حملے میں 140 سے زیادہ افراد ہلاک جبکہ 500 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔