Tag: سعودی خاتون

  • علاج سے 12 سال بعد سعودی خاتون کے ہاں 5 جڑواں بچوں کی پیدائش

    علاج سے 12 سال بعد سعودی خاتون کے ہاں 5 جڑواں بچوں کی پیدائش

    تبوک: ایک سعودی خاتون کے ہاں علاج کے ذریعے 12 سال بعد 5 جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے شہر تبوک میں ایک خاتون کے ہاں پانچ جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی ہے، خاتون سمیت تمام بچے خیریت سے ہیں۔

    کنگ سلمان ملٹری اسپتال کی طبی ٹیم کا کہنا تھا کہ خاتون کے ہاں بچوں کی ولادت حمل کے 28 ویں ہفتے میں ہوئی ہے، بچوں کا وزن 950 گرام سے 1100 گرام ہے، سب صحت مند ہیں۔

    اسپتال انتظامیہ کے مطابق خاتون کے ہاں آخری بچے کی پیدائش 12 سال پہلے ہوئی تھی، خاتون نے اسپتال میں علاج شروع کروایا، جس کے بعد اب یہ جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی۔

    واضح رہے کہ کنگ سلمان ملٹری اسپتال میں ٹیوب بے بی کے 2357 کیسز ہوئے ہیں، جن میں سے 538 ولادتیں ہوئی ہیں۔

    سعودی میڈیا نے بچوں کی تصاویر جاری نہیں کیں۔

  • سعودی عرب: ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خاتون کے خلاف پولیس کی کارروائی

    سعودی عرب: ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خاتون کے خلاف پولیس کی کارروائی

    ریاض: سعودی عرب میں انٹرنیٹ پر ایک وائرل ویڈیو میں خاتون نے نازیبا زبان استعمال کی ہے جس پر پولیس نے ان کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ریاض پولیس نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں ایک خاتون کی جانب سے نازیبا زبان استعمال کی گئی، جس پر مذکورہ خاتون کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا آغاز کیا گیا ہے۔

    ریاض پولیس کے معاون ترجمان کا کہنا تھا کہ ویڈیو میں نازیبا زبان استعمال اور دشنام طرازی کرنے والی خاتون کی شناخت بھی ہو گئی ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس ترجمان نے بیان میں کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو پر انفارمیشن کرائمز کے انسداد کا قانون لاگو ہوگا، سیکورٹی فورس کے ماہرین نے یہ بھی معلوم کر لیا ہے کہ ویڈیو کس نے سوشل میڈیا پر شیئر کی۔

    سعودی عرب: وائرل ویڈیو کے پیچھے چھپا کردار پکڑا گیا۔۔وجہ کیا بنی

    پولیس کے معاون ترجمان خالد الکریدیس نے بتایا کہ ویڈیو شیئر کرنے والی سعودی خاتون کی عمر چالیس کے قریب ہے، خاتون کے خلاف نازیبا زبان کے استعمال پر فوج داری عدالت قانون کے مطابق کارروائی کرے گئی۔

    یاد رہے کہ مئی میں بھی سوشل میڈیا پر سیکورٹی فورسز کے خلاف پروپیگنڈا کرنے اور غلط زبان استعمال کرنے پر ایک مقامی شہری کے خلاف پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے اسے گرفتار کر لیا تھا، پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ شہری نے سوشل میڈیا پر قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہل کاروں کے لیے غیر مناسب زبان استعمال کی اور ویڈیو بنا کر انٹرنیٹ پر شیئر کی۔

  • سعودی خاتون میں غربت کے باجود دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ

    سعودی خاتون میں غربت کے باجود دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ

    ریاض: سعودی خاتون کی سخاوت اور دریا دلی نے سوشل میڈیا صارفین کو جذباتی کردیا، کھانے پینے کی اشیا بیچ کر اپنا پیٹ پالنے والی خاتون نے ضرورت مند کو مفت کھانا کھلایا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی شہر حائل کی خاتون ام محمد کی سخاوت کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے، خاتون کے لیے ام الایتام (یتیموں کی ماں) ہیش ٹیگ بن گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ام محمد کا تعلق حائل شہر سے ہے، آمدنی گزر بسر سے زیادہ نہیں اس کے باوجود وہ ہرکسی کی مدد میں پیش پیش رہتی ہیں۔

    ام محمد کی سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک نوجوان سعودی خاتون کے پاس گیا اور کہنے لگا کہ میرے پاس کھانے پینے کو کچھ نہیں، ام محمد نے کہا کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں میں تمہاری ماں ہوں اور تمہاری عزت میری عزت ہے۔

    ام محمد نے یہ جملے بے ساختہ انداز میں ادا کیے، یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور اسے غیر معمولی پذیرائی ملی۔

    سعودی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے ام محمد کا کہنا تھا کہ وہ لگ بھگ دس برس سے دکان چلا رہی ہیں، 7 برس سے اپنے 3 بیٹوں اور ایک بیٹی کی پرورش کر رہی ہیں، شوہر کی وفات کے بعد مشکل میں تھی۔ بچوں کی خاطر حائل کے عوامی پکوان تیار کر کے فروخت کرنے لگی۔

    ان کے مطابق اسی دوران حائل میں فیصل الرمالی نے جو ہنر مند خاندانوں کے انچارج ہیں، مجھے کھانے پینے کی اشیا خریدنے کے لیے قرضہ دیا۔

    ام محمد کا کہنا ہے کہ حائل شہر میں سڑکوں اور پارکوں میں گھوم پھر کر کھانے پینے کی اشیا فروخت کر کے گزر بسر کی اور مشکلات اٹھائیں، مجھے معاشرے کے ہر طبقے کے دکھ درد کا احساس بھی ہے۔ ہمارے یہاں اعلیٰ اخلاق کے مالک اور سمجھدار لوگ بھی ہیں اور نالائق بھی۔

    انہوں نے بتایا کہ وہ اس وقت حیرت زدہ رہ گئیں جب محکمہ تفریحات کے سربراہ ترکی آل الشیخ نے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور کہا کہ آئندہ آپ سڑکوں، گلیوں اور پارکوں میں کچھ نہ فروخت کریں، آپ کے سارے قرضے میرے ذمے ہیں۔ میں آپ کے لیے دکان کا انتظام کر رہا ہوں۔

    دوسری جانب ترکی آل شیخ نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ جب انہوں نے ام محمد کی وڈیو دیکھی تو ان کی نیند اڑ گئی، اسی لمحے طے کرلیا تھا کہ صبح ہوتے ہی ام محمد سے رابطہ کروں گا۔

  • شوہر کی ویڈیو گیم کھیلنے کی لت، بیوی خلع کے لیے عدالت پہنچ گئی

    شوہر کی ویڈیو گیم کھیلنے کی لت، بیوی خلع کے لیے عدالت پہنچ گئی

    ریاض: سعودی عرب میں ایک خاتون اپنے شوہر کی ویڈیو گیم کھیلنے کی لت سے تنگ آ کر عدالت پہنچ گئیں، خاتون کا مطالبہ ہے کہ انہیں خلع دلوائی جائے تاکہ وہ اس اذیت ناک زندگی سے چھٹکارہ حاصل کرسکیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی خاتون نے شوہر کی بے اعتنائی پر علیحدگی کے لیے وکیل کی خدمات حاصل کر لیں، خاتون کا کہنا ہے کہ شوہر انتہائی بے پروا ہے، کمپیوٹر گیم میں اس قدر گم رہتا ہے کہ نہ اسے میرا خیال ہے اور نہ بچوں کا۔

    مقامی لا فرم میں درخواست دائر کرتے ہوئے خاتون کا کہنا تھا کہ وہ اپنے شوہر کی بے اعتنائی اور بے پروائی سے تنگ آچکی ہے، شوہر گھر آتے ہی گھنٹوں اپنے موبائل پر مصروف رہتا ہے جس کی وجہ سے اس کا عائلی نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔

    خاتون کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس کا شوہر نہ تو اس کا خیال رکھتا ہے اور نہ ہی بچوں کا، اسے بس اپنے کھیل سے ہی فرصت نہیں ملتی جس کی وجہ سے اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔

    خاتون نے متعدد بار شوہر سے طلاق دینے کا مطالبہ بھی کیا لیکن وہ نہیں مانتا لہٰذا اب انہوں نے وکیل سے رجوع کیا ہے تاکہ عدالت کے ذریعے خلع حاصل کر کے اس زندگی سے چھٹکارہ حاصل کر سکیں۔

    مذکورہ لا فرم خاتون کے کیس کا مطالعہ کررہی ہے تاکہ اس کی جانب سے عدالت میں خلع کا مقدمہ دائر کیا جائے۔

    اس ضمن میں ماہرین نفسیات کا کہنا تھا کہ بعض اوقات معمولی سی باتیں وجہ نزاع بن جاتی ہیں، ایسے میں فریقین کو چاہیئے کہ وہ حوصلے اور تدبر سے کام لیں کیونکہ شوہر اور بیوی کا علیحدہ ہو جانا مسئلے کا حل نہیں بلکہ اس عمل کے منفی اثرات بچوں پر مرتب ہوتے ہیں اور ان کا مستقبل تباہ ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

  • 106 سالہ سعودی خاتون کرونا وائرس سے صحتیاب

    106 سالہ سعودی خاتون کرونا وائرس سے صحتیاب

    ریاض: سعودی عرب میں 106 سالہ خاتون کرونا وائرس سے صحتیاب ہوگئیں، گورنر شہزادہ فیصل بن خالد نے ویڈیو کال کر کے بزرگ خاتون کی خیریت دریافت کی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں کرونا وائرس سے صحتیاب ہونے والوں میں 106 سالہ خاتون بھی شامل ہیں جنہیں علاج کے لیے رفحا سے عرعر شہر کے میڈیکل ٹاور منتقل کیا گیا تھا۔

    حدود شمالیہ ریجن کے گورنر شہزادہ فیصل بن خالد نے بھی ویڈیو کال کر کے بزرگ خاتون کی خیریت دریافت کی، گورنر نے کرونا وائرس سے متاثر ایک بچی سمیت دیگر صحتیاب افراد سے بھی ٹیلی فونک رابطے کیے۔

    خاتون کے بیٹے متعب الشمری کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ کے سینے میں تکلیف تھی۔ رفحا ہسپتال میں ان کی صحیح تشخیص نہ ہوسکی تو انہیں عرعر شہر میں شمالی میڈیکل ٹاور منتقل کردیا گیا۔ ڈاکٹرز نے انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں ان کا خیال رکھا۔

    بیٹے کا کہنا ہے کہ اسپتال میں علاج کے پہلے تین دن تک ہم والدہ کی آواز بھی نہ سن سکے، کرونا میں مبتلا ہونے سے قبل والدہ صحت مند زندگی گزار رہی تھیں البتہ انہیں تنفس کا عارضہ تھا۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں کرونا وائرس سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔

    سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی کے مطابق وزارت صحت نے مملکت بھر میں 16 ہزار 130 لیبارٹریاں کرونا وائرس ٹیسٹ کے لیے مہیا کر رکھی ہیں۔ یہ لیبارٹریاں 24 گھنٹے کام کر رہی ہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ سعودی عرب کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اپنے جملہ وسائل وقف کیے ہوئے ہے۔

  • سعودی خاتون کے لیے ایک اور اعزاز

    سعودی خاتون کے لیے ایک اور اعزاز

    ریاض: سعودی عرب میں سعودی رائل گارڈز میں پہلی بار خاتون کو تعینات کیا گیا ہے، سعودی خاتون کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد تعریفی اور حوصلہ افزا تبصرے سامنے آرہے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی رائل گارڈز میں پہلی سعودی خاتون کو تعینات کیا گیا ہے جس کی وردی میں دوران ڈیوٹی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

    شہزادہ سطام بن خالد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر رائل گارڈز کی وردی میں پہلی سعودی خاتون کی تصویر ایسی ایموجیز کے ساتھ شیئر کی جن سے ظاہر ہو رہا ہے کہ سعودی عرب خواتین کے کردار کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور انہیں وطن عزیز کی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کا موقع فراہم کر رہا ہے۔

    مذکورہ سعودی خاتون رائل گارڈ کی وردی میں ڈیوٹی دے رہی ہیں جبکہ ان کے قریب رائل گارڈ کا ایک اور اہلکار بھی تعینات ہے، دونوں حفاظتی ماسک پہنے ہوئے ہیں۔

    معروف مصنف حلیمہ المظفر نے ٹویٹر پر رائل کمیشن میں سعودی خاتون کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ میں وطن عزیز کی خواتین پر فخر کرتی ہوں۔ تصویر دیکھ کر دل باغ باغ ہوگیا۔

    اس سے قبل محکمہ شماریات نے، سعودی خاتون کامیابی کے سفر کی ساتھی کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کہا ہے کہ سعودی وژن 2030 نے خواتین کی حیثیت مضبوط بنانے اور انہیں ملکی و بین الاقوامی سطحوں پر اپنا کردار ادا کرنے کے مزید مواقع مہیا کرنے کی راہ ہموار کی ہے۔

    سوشل میڈیا پر بیشتر سعودی صارفین نے رائل کمیشن میں خاتون کی شمولیت پر پسندیدگی کا اظہار کیا اور اس اقدام کو قابل تعریف قرار دیا۔ بعض افراد نے اس پر حیرت کا اظہار بھی کیا ہے۔

  • سعودی خاتون کے بنائے عربی قہوے کی دھوم

    سعودی خاتون کے بنائے عربی قہوے کی دھوم

    ریاض: سعودی عرب میں خواتین کاروباری شعبے میں تیزی سے آگے بڑھتی جارہی ہیں، ایسی ہی ایک خاتون اثیر الخلب بھی ہیں جن کے بنائے عربی قہوے نہایت پسند کیے جارہے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے اثیر الخلب کا کہنا تھا کہ میں نے نوٹ کیا کہ لاکھوں ہم وطن عربی قہوے کے دلدادہ ہیں، یہیں سے میرے ذہن میں یہ بات آئی کہ کیوں نہ عربی قہوے کا کاروبار شروع کروں۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے بچپن ہی سے عربی قہوے کا شوق تھا اور یہ مجھے بے حد پسند تھا، عمر گزرنے کے ساتھ عربی قہوے کا شوق بڑھتا گیا اور ایک دن وہ آیا کہ میں نے اسے اپنے روزگار کا ذریعہ بنا لیا۔

    اثیر الخلب نے بتایا کہ میں نے قہوے کا پاﺅڈر تیار کرنا شروع کیا اور صارفین سے اس کے بارے میں رائے لی، پھر تیار شدہ عربی قہوے کا پاﺅڈر دکانوں پر فراہم کرنے لگی۔

    رفتہ رفتہ ان کا کاروبار بڑھتا چلا گیا، اس کے بعد عربی قہوے کو عرب دنیا میں متعارف کروانے کے لیے ابوظہبی میں ایک پروگرام کا انعقاد ہوا تھا۔ اس میں شرکت کے لیے 400 افراد کے ساتھ اثیر کو بھی نامزد کیا گیا، ’مقابلے میں ہمارے تیار کردہ قہوے کو بے حد پذیرائی ملی‘۔

    اثیر کا کہنا ہے کہ عربی قہوے کی تیاری میں بنیادی اصول یہ ہے کہ معیاری ہو، میں نے عربی قہوے سے متعلق آباؤ اجداد کی ثقافت اور عصری انداز کا حسین امتزاج تیار کیا۔

    وہ بتاتی ہیں کہ اب ان کا تیار کردہ قہوہ بڑے پیمانے پر پسند کیا جارہا ہے۔ انہوں نے ماحول دوست قہوہ بیگ بھی متعارف کروائے۔ اب وہ آن لائن قہوے کا کاروبار کامیابی سے چلا رہی ہیں۔

  • سعودی خاتون اسکالر کا منفرد کاروبار

    سعودی خاتون اسکالر کا منفرد کاروبار

    ریاض: سعودی خواتین زندگی کے ہر شعبے میں تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہیں، ایسی ہی ایک خاتون فوزیہ الزہرانی ہیں جو اسکالر ہونے کے ساتھ اپنے قہوے کا منفرد کاروبار چلا رہی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق فوزیہ الزہرانی نے بزنس مینجمنٹ کا کورس کیا ہے اور الباحہ یونیورسٹی میں لیکچرر شپ ملنے کے باوجود انہوں نے قہوہ سازی کو ترجیح دی ہے۔

    فوزیہ کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ سوچتی تھی کہ کوئی ایسا منفرد کام کروں جس سے معاشرے کی خدمت ہو اور حلال روزی میرے گھر میں آئے۔ اسی دوران مجھے قہوہ تیار کرنے اور انواع و اقسام کی مٹھائیاں بنانے کا خیال آیا۔

    ان کے مطابق انہوں نے قہوے اور مٹھائیوں کی ایسی دکان تیار کی ہے جسے جدید و قدیم کا حسین امتزاج قرار دیا جاسکتا ہے۔

    فوزیہ نے بتایا کہ وہ سنہ 2015 میں امریکا سے واپس آئی تھیں، امریکا میں انہوں نے میڈیکل سینٹرز اور تجارتی مراکز میں کام کیا تھا۔ ’میرا مقصد امریکا میں کاروبار کرنا یا پیسہ کمانا نہیں بلکہ تجربات حاصل کرنا تھا‘۔

    انہوں نے اپنی انواع و اقسام کے قہوے اور مٹھائیوں کی دکان کھولنے اور سجانے کے لیے قرضہ اسکیم سے فائدہ اٹھایا۔ اپنے کاروبار کے بارے میں وہ کہتی ہیں کہ قہوے کی سجاوٹ میں خوبصورت اضافہ وہی شخص کر سکتا ہے جسے اس کا ذوق ہو۔

    فوزیہ نے دیگر سعودی خواتین کو پیغام دیا ہے کہ وہ نہ صرف اس شعبے بلکہ دیگر کاروباری شعبوں میں بھی آگے آئیں، ’اگر کوئی مجھ سے مدد اور رہنمائی کا طلبگار ہوگا تو میں ضرور اس کی رہنمائی کروں گی‘۔

  • ساحل سمندر پر گاڑی چلانے والی سعودی لڑکی کو کیوں گرفتار کیا گیا؟

    ساحل سمندر پر گاڑی چلانے والی سعودی لڑکی کو کیوں گرفتار کیا گیا؟

    ریاض: سعودی عرب میں پولیس نے ٹائر اسکریچنگ کرنے والی ایک لڑکی کو گرفتار کرلیا، لڑکی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو کے بعد ویڈیو میں دکھائی دینے والی لڑکی کو قطیف کمشنری سے گرفتار کرلیا گیا، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لڑکی اسپورٹس کار سے ساحل سمندر کے قریب ٹائر اسکریچنگ کررہی ہے۔

    لڑکی کے ٹائر چرچرانے کا انداز دیکھ کر لوگ حیران رہ گئے۔

    محکمہ ٹریفک کے ڈائریکٹر جنرل محمد البسامی کے مطابق ویڈیو کلپ وائرل ہونے کے بعد پولیس نے ٹائر اسکریچنگ کرنے والی لڑکی کو گرفتار کرکے متعلقہ ادارے کی تحویل میں دے دیا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ زیر حراست سعودی لڑکی کے خلاف ٹریفک قانون کے تحت تادیبی کارروائی کی جا رہی ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی ٹریفک قانون میں خلاف ورزیوں کا ایک چارٹ جاری کیا گیا ہے جس میں ٹائر اسکریچنگ کو ممنوع قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ ایسی خلاف ورزی ہے جس سے عوامی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

    حکام کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ ٹریفک خلاف ورزیوں پر جو سزائیں مقرر ہیں ان میں صنفی بنیاد پر کسی کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں برتا جائے گا۔

    مذکورہ چارٹ میں سعودی محکمہ ٹریفک نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ ٹریفک کے حوالے سے لاحق خطرات کی خلاف ورزیاں نہ کریں، 9 ایسے کام ہیں جن سے ہر صورت اجتناب کرنا ہے بصورت دیگر قانون کی خلاف ورزی ہوگی۔

    محکمہ ٹریفک کی جانب سے واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ حد سے زیادہ رفتار سے گاڑی ڈرائیو کرنا، نشے کی حالت میں گاڑی چلانا، سگنل توڑنا، اسپیڈ میں اوور ٹیک کرنا اور غلط سمت (رانگ وے) گاڑی چلانا سنگین جرائم ہیں۔

  • پہلی سعودی خاتون امریکی عدالت میں معاون جج مقرر

    پہلی سعودی خاتون امریکی عدالت میں معاون جج مقرر

    ریاض: سعودی عرب کی پہلی خاتون کو امریکا کی ایک عدالت میں معاون جج تعینات کردیا گیا، خاتون امریکا میں زیر تعلیم ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق امریکی عدالت نے سرکاری اسکالر شپ پر زیر تعلیم سعودی اسکالر خاتون کو معاون جج تعینات کر دیا۔

    سعودی اسکالر خاتون ہیا الشمری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بتایا کہ انہیں امریکی عدالت میں معاون جج کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔

    عدالت میں سعودی اسکالر کی حیثیت رضا کارانہ ہوگی، وہ اس وقت امریکا میں قانون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ الشمری نے کنگ سعود یونیورسٹی کی فیکلٹی آف لا سے ایل ایل بی کیا ہے جبکہ وہ قانون میں اعلیٰ ڈپلومہ بھی حاصل کرچکی ہیں۔

    وہ اعلیٰ تعلیم اور وکالت کی پریکٹس کے لیے اسکالر شپ پر امریکا گئی ہیں جہاں وہ قانون میں ماسٹرز کر رہی ہیں۔ الشمری پہلی سعودی اسکالر خاتون ہیں جنہیں امریکی عدالت میں معاون جج بنایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز مملکت کی نائب وزیر برائے پائیدار ترقی اور جی 20 کے امور کی معاون، شہزادی ہیفا بنت عبد العزیز آل مقرن کو اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) میں سعودی عرب کی مستقل مندوب مقرر کیا گیا۔

    شہزادی ہیفا نے سنہ 2008 سے 2009 کے دوران کنگ سعود یونیورسٹی میں لیکچرار کی حیثیت سے کام کیا۔ وہ دسمبر 2017 سے پائیدار ترقیاتی امور کے اسسٹنٹ انڈر سیکریٹری سمیت وزارت اقتصادیات اور منصوبہ بندی میں اہم عہدوں پر فائز ہیں۔