Tag: سعودی خواتین

  • غیر ملکی سفارت خانوں کی سیکیورٹی سعودی خواتین نے سنبھال لی، ویڈیو وائرل

    غیر ملکی سفارت خانوں کی سیکیورٹی سعودی خواتین نے سنبھال لی، ویڈیو وائرل

    ریاض: سعودی عرب میں غیر ملکی سفارت خانوں کی سیکیورٹی سعودی خواتین نے سنبھال لی، اس کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں غیر ملکی سفارت خانوں کی سیکیورٹی پر مامور سعودی خواتین کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے، یہ ویڈیو محکمہ امن عامہ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سعودی خواتین اہل کار سفارت خانوں کے اطراف تعینات ہیں اور وائرلیس کے ذریعے رابطے کر رہی ہیں، ویڈیو میں سعودی خواتین اہلکاروں کے فیلڈ آپریشنز کو اجاگر کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب میں ڈپلومیٹک سیکیورٹی کا ادارہ وزرات داخلہ کے ماتحت ہے۔ ڈپلومیٹک سیکیورٹی کا ادارہ تمام سفارت کاروں، سعودی عرب میں غیر ملکی سفارت خانوں، قونصلیٹس اور دیگر ممالک میں سعودی سفارت خانوں اور قونصلیٹس کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے ذمہ دار ہے۔

  • سعودی خواتین کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس پروگرام کی ٹریننگ

    سعودی خواتین کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس پروگرام کی ٹریننگ

    ریاض: سعودی عرب میں 1 ہزار خواتین کو اپنی نوعیت کی پہلی مصنوعی ذہانت (آرٹی فیشل انٹیلی جنس) پروگرام کی ٹریننگ دی جائے گی۔

    اردو نیوز کے مطابق ڈیٹا اینڈ آرٹی فیشل انٹیلی جنس سعودی اتھارٹی (سدایا) نے گوگل کلاؤڈ کے تعاون سے ایک ہزار خواتین کے لیے ڈیٹا اینڈ آرٹی فیشل انٹیلی جنس ٹریننگ پروگرام کا اعلان کیا ہے۔

    یہ پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام ہے۔

    یہ پروگرام 30 اگست 2023 تک جاری رہے گا، جس کے 28 ممالک کی 1 ہزار خواتین کو 16 ٹرینرز ڈیٹا اینڈ آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی ٹریننگ دیں گے۔

    سدایا کا کہنا ہے کہ پروگرام اپنے دو مرحلوں میں دو گروپوں کے لیے مختص کیا گیا ہے، ٹیکنالوجی کی ماہر خواتین اور غیر ماہر خواتین کو الگ الگ ٹریننگ دی جائے گی۔

    یہ ٹریننگ کلاسز مفت ہوں گی، خواتین کو کلاؤڈ انجینیئر، ڈیٹا انجینیئر اور کلاؤڈ بزنس یا کلاؤڈ مشین انجینیئر کی ٹریننگ دی جائے گی۔

  • سعودی عرب: خواتین حرمین ٹرین چلائیں گی

    سعودی عرب: خواتین حرمین ٹرین چلائیں گی

    ریاض: سعودی عرب میں جلد تربیت یافتہ خواتین حرمین ٹرین چلائیں گی، سعودی حکام کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ کا نظام ایسا ہے جس کا دائرہ مختلف شعبوں تک پھیلا ہوا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزیر برائے ٹرانسپورٹ و لاجسٹک خدمات صالح الجاسر نے کہا ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران حرمین ایکسپریس کو تربیت یافتہ سعودی خواتین چلانے لگیں گی۔

    العربیہ نیٹ نے ریاض میں لوکل کنٹینٹ فورم سے سعودی وزیر ٹرانسپورٹ کے خطاب کی تفصیلات شائع کی ہیں۔

    سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ خواتین ایسے تمام شعبوں میں شامل ہوگئی ہیں جن میں وہ اپنی صلاحیت کے جوہر دکھانا چاہتی ہیں۔

    صالح الجاسر نے کہا کہ ہر میدان میں خواتین کی شرکت بڑے پیمانے پر بڑھتی جا رہی ہے، جلد آپ ایسے عہدوں پر خواتین کو کام کرتے ہوئے دیکھیں گے جہاں ابھی تک مردوں کی اجارہ داری تھی۔

    سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ کا نظام ایسا ہے جس کا دائرہ مختلف شعبوں تک پھیلا ہوا ہے، اس تناظر میں باصلاحیت خواتین صنعت، سیاحت، حج اور عمرے کے شعبوں میں بھی بڑے پیمانے پر کام کرتی ہوئی نظر آئیں گی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم اپنے تمام شعبوں میں لوکل کنٹینٹ کا دائرہ بڑھا رہے ہیں، سرمایہ کاری، اسامیوں کی سعودائزیشن، سامان، ٹیکنالوجی اور خدمات ہر شعبے میں لوکل کنٹینٹ کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

    صالح الجاسر کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں سعودی عرب کے مشرقی علاقے کو مغربی علاقے سے ریلوے لائن سے جوڑنے کا منصوبہ شروع کردیا جائے گا، اس حوالے سے کافی پیش رفت ہو چکی ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیشنل ٹرانسپورٹ حکمت عملی کے تحت ایک ہزار اقدامات ہوں گے، ان میں سے 30 بڑے ہیں اور ان سے سعودی عرب کو پوری دنیا میں انٹرنیشنل لاجسٹک سینٹر کی حیثیت حاصل ہوجائے گی۔

  • سعودی عرب: شناختی کارڈ میں حجاب کے بغیر خواتین کی تصویر سے متعلق اہم خبر

    سعودی عرب: شناختی کارڈ میں حجاب کے بغیر خواتین کی تصویر سے متعلق اہم خبر

    ریاض: سعودی حکام نے شناختی کارڈ پر خواتین کے حجاب کے بغیر تصویر لگانے کی پابندی کی تردید کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی محکمہ شہری امور نے کہا ہے کہ نئے سعودی شناختی کارڈ میں خواتین کو حجاب کے بغیر تصویر لگانے کا پابند بنانے کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

    محکمہ شہری امور کے ترجمان محمد الجاسر نے واضح کیا کہ اس حوالے سے جو کچھ کہا جا رہا ہے وہ بے بنیاد ہے، عوام الناس کو چاہیے کہ خبریں مصدقہ ذرائع سے حاصل کریں۔

    دراصل شناختی کارڈ کے حوالے سے محکمہ شہری احوال نے ایک پرانی شق حذف کر دی ہے، جس میں یہ لکھا گیا تھا کہ شناختی کارڈ کے اجرا کے لیے خواتین پر لازم ہے کہ وہ بال اور گلے کو ڈھانپے رکھیں، یہ شق ہٹانے کی وجہ سے یہ غلط فہمی پیدا ہوئی کہ حکومت نے خواتین کو بغیر حجاب تصویر لگانے کا پابند بنا دیا ہے۔

    محکمے کے ترجمان نے کہا یہ شق اب حذف کردی گئی ہے جس کا مطلب ہے کہ خواتین کے لیے لازم نہیں رہا کہ وہ تصویر بنواتے وقت اپنے بال اور گلے پر دوپٹہ اوڑھے رکھیں۔

    انھوں نے کہا شناختی کارڈ کے لیے تصویر کے جو معیار مقرر کیے گئے ہیں ان کے نمونے جاری کر دیے گئے ہیں، جن سے جانا جا سکتا ہے کہ کون سی تصویریں قابل قبول ہیں اور کون سی نہیں، جب کہ 10 سے 14 سال کی عمر کے بچوں کے لیے شماغ اور عقال کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔

    محکمے نے بعض مریضوں اور معذوروں کے لیے یہ سہولت بھی مہیا کر دی ہے کہ محکمے کا فوٹوگرافر خود ان کے پاس جا کر معیار کے مطابق تصویر بنائے گا۔

  • سعودی عرب: خواتین کے لیے کیے گئے اقدامات کا اعتراف

    سعودی عرب: خواتین کے لیے کیے گئے اقدامات کا اعتراف

    ریاض: سعودی عرب میں کیے جانے والے ایک سروے میں 90 فیصد سے زائد سعودی خواتین نے ویمن امپاورمنٹ کے لیے کیے جانے والے حکومتی اقدامات کو سراہا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں 91 فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ حکومتی ادارے خواتین کو روزگار اور دیگر سہولتیں فراہم کرنے کے لیے مثالی اقدامات کر رہے ہیں۔

    شاہ عبد العزیز قومی مکالمہ مرکز کی جانب سے جاری شدہ جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 90 فیصد سعودی خواتین کا تاثر یہ ہے کہ گزشتہ 5 برسوں کے دوران سعودی خواتین کی حیثیت پہلے سے کافی بہتر ہوئی ہے۔

    91 فیصد نے اس احساس کا اظہار کیا ہے کہ سرکاری ادارے خواتین کو ملک و قوم کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے عمل میں حصہ لینے کا حوصلہ دے رہے ہیں۔

    85 فیصد خواتین کا یہ بھی کہنا ہے کہ آنے والے 5 برسوں کے دوران ان کی حیثیت مزید بہتر ہوگی۔

    قومی مکالمہ مرکز کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر عبد اللہ الفوزان نے کہا ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران سعودی معاشرے میں خواتین کے مسائل سے دلچسپی بڑھی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مملکت کے ترقیاتی عمل میں خواتین کی شراکت میں اضافہ ہوا ہے، قیادت سعودی وژن 2030 میں مقررہ اہداف کے مطابق خواتین کی سرپرستی کر رہی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری قیادت خواتین کی قدر و قیمت کو تسلیم کرتی ہے اور انہیں آگے آنے کا حوصلہ دے رہی ہے۔

    الفوزان نے کہا کہ جائزے میں شامل 86 فیصد خواتین کا احساس ہے کہ وطن عزیز معاشرے میں خواتین کے کردار کی اہمیت تسلیم کر رہا ہے، اس کا اظہار اس بات سے ہو رہا ہے کہ سماج کے تمام اہم ادارے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔

  • سعودی عرب: خواتین اور غیر ملکیوں کے حوالے سے اہم فیصلوں کا اعلان

    سعودی عرب: خواتین اور غیر ملکیوں کے حوالے سے اہم فیصلوں کا اعلان

    ریاض: سعودی عرب نے غیر ملکی شوہر سے سعودی خواتین کی اولاد کے لیے سہولتوں کے حوالے سے اہم فیصلے کر لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے متعدد قانونی اقدامات اٹھاتے ہوئے غیر ملکیوں سے سعودی خواتین کی اولاد سے متعلق اہم فیصلے جاری کیے ہیں-

    سعودی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر غیر ملکی شوہر سے سعودی خاتون کی اولاد مملکت میں مقیم ہوگی تو انھیں ماں کی کفالت میں اقامہ دیا جائے گا، مملکت سے باہر سکونت کی صورت میں اگر اس کا ریکارڈ صاف ہو تو ماں اسے اپنے اقامے پر مملکت بلا سکتی ہے۔

    ایک اور فیصلے کے مطابق سعودی خاتون کی غیر ملکی اولاد کی اقامے کی فیس بھی سرکاری خزانے سے ادا کی جائے گی اور انھیں نجی اداروں میں نقل کفالہ کے بغیر ملازمت کی اجازت ہوگی۔

    سعودی خواتین سے غیر ملکیوں کی اولاد کے ساتھ تعلیم اور علاج کے معاملے میں سعودیوں جیسا برتاؤ کیا جائے گا اور نجی اداروں میں انھیں سعودی جیسا شمار کیا جائے گا۔

    تاہم ان سہولوتوں کے حصول کے لیے سعودی حکومت کی جانب سے چند شرائط بھی رکھی گئی ہیں، جن میں یہ بھی شامل ہیں کہ غیر ملکی سے سعودی خاتون کی شادی متعلقہ ادارے کی منظوری سے ہوئی ہو یا نکاح نامے کا اندراج ہوچکا ہو یا سعودی خاتون کی غیر ملکی اولاد کے پاس ان کی شناخت ثابت کرنے والی دستاویزات موجود ہوں۔

    واضح رہے کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق غیر ملکیوں سے شادی شدہ سعودی خواتین کی تعداد 7 لاکھ ہے، 2018 میں غیر ملکیوں سے 517 سعودی خواتین نے شادی کی تھی، جب کہ غیر ملکیوں سے پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد حقوق نسواں تنظیموں کے مطابق 15 لاکھ ہے، اگرچہ اس پر اختلاف ہے۔

  • حرمین شریف میں سینیئر عہدوں پر خواتین کا تقرر

    حرمین شریف میں سینیئر عہدوں پر خواتین کا تقرر

    ریاض: سعودی عرب میں حرمین شریف میں 10 خواتین کا سینیئر عہدوں پر تقرر کردیا گیا، حکام کے مطابق زائرین میں نصف تعداد خواتین کی ہوتی ہے جنہیں سہولیات فراہم کرنے کے لیے سعودی خواتین کا تقرر کیا گیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق حرمین شریفین کے امور کی جنرل پریذیڈنسی کی اتھارٹی نے 10 خواتین کا سینیئر عہدوں پر تقرر کیا ہے۔

    تقرریوں کا اعلان کرتے ہوئے جنرل پریذیڈنسی نے بتایا کہ خواتین کو اہم منصب سنبھالنے کے لیے بااختیار بنانا ترقی اور معیشت کے لیے بہتر ثابت ہوگا۔

    پریذیڈنسی کے مطابق تقرریاں جنرل پریذیڈنسی کی دانشمندانہ قیادت کی جانب سے تخلیقی صلاحیتوں اور معیار کے اعلیٰ اصولوں کے تحت کی گئی ہیں۔

    حرمین شریفین کی انتظامی امور کی اسسٹنٹ انڈر سیکریٹری کاملیہ الدادی کے مطابق ان تقرریوں میں حرمین شریفین کے لیے کئی شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے، ان میں زائرین کی رہنمائی و ہدایات، انجینیئرنگ اور نگران و انتظامی امور شامل ہیں۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ اس کا مقصد نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں با اختیار بنانا ہے۔

    کنگ عبدالعزیز کمپلیکس غلاف کعبہ کی تیاری کے مرکز میں نائب صدر عبد الحمید المالکی اور میوزیم و حرمین امور کے اسسٹنٹ انڈر سیکریٹری کا کہنا ہے کہ مکہ اور مدینہ میں آنے والے زائرین میں تقریباً نصف تعداد خواتین کی ہوتی ہے جس کے باعث یہاں سعودی خواتین کی تقرری اور موجودگی سے اعلیٰ خدمات کو یقینی بنایا جائے گا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ جنرل پریذیڈنسی کی جانب سے ہر عمر کے مرد و خواتین کو ہر شعبے میں بااختیار بنانے کے لیے خصوصی توجہ دی جا رہی ہے.

    نائب صدر کے مطابق خواتین بھی مملکت کی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گی جو کہ سعودی عرب کے ویژن 2030 کے پروگرام کا حصہ ہے۔

  • سعودی خواتین کی سہولت کے لیے اہم تجویز زیر غور

    سعودی خواتین کی سہولت کے لیے اہم تجویز زیر غور

    ریاض: سعودی عرب میں غور کیا جارہا ہے کہ سعودی خواتین کی غیر ملکی اولاد کے لیے اقامہ دائمہ جاری کیا جائے، اس کے لیے سعودی خاتون کی شادی متعلقہ ادارے کی منظوری سے ہونا ضروری ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق مجلس شوریٰ کے 8 ارکان نے سعودی خواتین کی غیر ملکی اولاد کے لیے اقامہ دائمہ جاری کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

    شوریٰ کے ارکان کا کہنا ہے کہ اقامہ نظام میں ایک دفعہ کا اضافہ کیا جائے جس کے تحت سعودی خواتین کی غیر ملکی اولاد کو غیر معینہ مدت کے لیے بلا فیس اقامہ دائمہ جاری کیا جائے۔

    تاہم اس کے لیے سعودی خاتون کی شادی متعلقہ ادارے کی منظوری سے ہوئی ہو یا نکاح نامہ سرکاری ادارے کی طرف سے مصدقہ ہو۔

    ارکان شوریٰ نے نئی تجویز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی سعودی خواتین جن کی اولاد غیر ملکی ہیں وہ کئی مسائل سے دوچار ہیں۔ انہیں سعودی عرب میں رائج الوقت قانون شہریت کے تحت سعودی شہریت حاصل کرنے کا حق نہیں۔

    علاوہ ازیں سعودی ماؤں کی غیر ملکی اولاد کا اقامہ ماں کی موت پر ختم ہوجاتا ہے جس سے مملکت میں ان کا قیام غیر قانونی ہوجاتا ہے، انہیں یہاں رہنے کے لیے کفیل حاصل کرنا پڑتا ہے جبکہ کفیل کا حصول بے حد دشوار اور مشکل ہے۔

    ماضی میں اقامہ دائمہ کی تجویز مختلف شکل میں پیش کی گئی تھی۔ ارکان شوریٰ نے اس وقت تجویز دی تھی کہ وزارت داخلہ قانون شہریت کے لائحہ عمل پر نظر ثانی کر کے اسے جدید خطوط پر اس انداز سے استوار کرے کہ سعودی ماؤں کی غیر ملکی اولاد کو اقامہ دائمہ دیا جا سکے۔

    اس تجویز پر اس وقت مجلس شوریٰ میں کافی بحث ہوئی تھی، تجویز کے حق میں 74 ووٹ آئے تھے جبکہ منظوری کے لیے 76 ووٹ درکار تھے۔

  • سعودی عرب: خواتین کے مقدمات کے لیے پبلک پراسیکیوشن میں خواتین تعینات

    سعودی عرب: خواتین کے مقدمات کے لیے پبلک پراسیکیوشن میں خواتین تعینات

    ریاض: سعودی عرب میں پبلک پراسیکیوشن کے محکمے میں 53 خواتین کو تعینات کردیا گیا، یہ خواتین، خواتین سے تعلق رکھنے والے تنازعات اور مقدمات میں تحقیق و تفتیش کا کام کریں گی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی پبلک پراسیکیوشن کے ترجمان ڈاکٹر ماجد الدسیمانی نے بتایا ہے کہ شاہی فرمان پر 53 خواتین کو لیفٹیننٹ کے عہدے پر پبلک پراسیکیوشن کے محکمے میں تعینات کیا گیا ہے۔

    الدسیمانی نے بتایا کہ پہلی بار پبلک پراسیکیوشن میں اتنی تعداد میں خواتین کی تقرری کے حوالے سے مقامی شہری سوالات کر رہے ہیں کہ اتنی تعداد میں خواتین کی تقرری کیوں کی گئی ہے۔

    ان کے مطابق یہ خواتین ملک کے مختلف علاقوں میں پبلک پراسیکیوشن کی شاخوں میں اپنے فرائض انجام دیں گی اور یہ خواتین سے تعلق رکھنے والے تنازعات اور مقدمات میں تحقیق و تفتیش کا کام کریں گی۔

    ترجمان کے مطابق پبلک پراسیکیوشن کے رکن کے طور پر خواتین کی تقرری کا فیصلہ سعودی وژن 2030 کے اہم نصب العین کی تکمیل کے لیے ہوا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس وژن کے تحت سعودی خواتین کو اپنے قدموں پر کھڑا کیا جائے گا، ان کی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع کیا جائے گا اور انہیں ملک کی تعمیر و ترقی میں مردوں کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کرنے کے مواقع مہیا کیے جائیں گے۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پبلک پراسیکیوشن کی نئی رکن خواتین کو تقرری سے قبل تربیتی کورس کروائے گئے ہیں۔

  • ریاض: 3 لاکھ 36 ہزار سعودی خواتین کو تجارتی لائسنس جاری

    ریاض: 3 لاکھ 36 ہزار سعودی خواتین کو تجارتی لائسنس جاری

    ریاض: سعودی عرب میں خواتین تجارت سمیت ہر شعبے میں آگے بڑھ رہی ہیں، گزشتہ 2 برسوں میں 3 لاکھ 36 ہزار سعودی خواتین کو تجارتی لائسنس جاری کیے گئے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت تجارت نے اعلان کیا ہے کہ سنہ 2019 کے دوران خواتین کو 1 لاکھ 11 ہزار تجارتی لائسنس جاری کیے گئے ہیں۔ یہ شرح سنہ 2018 کے مقابلے میں 49 فیصد زیادہ ہیں۔

    حالیہ لائسنس جاری کیے جانے کے بعد سعودی عرب میں تاجر خواتین کے تجارتی لائسنسوں کی مجموعی تعداد 3 لاکھ 36 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

    وزارت تجارت کے مطابق خواتین نے سب سے زیادہ تھوک، ریٹیل اور تعمیرات کے شعبوں کے لائسنس حاصل کیے، علاوہ ازیں قیام و طعام کی تجارتی سرگرمیوں کے لیے بھی لائسنس جاری کروائے گئے۔

    خواتین نے امدادی صنعتوں، انتظامی خدمات، سبسڈی خدمات اور سائنسی، تکنیکی اور پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے لیے بھی لائسنس حاصل کیے۔

    وزارت تجارت کے مطابق تمام سعودی خواتین کو تجارتی لائسنس آن لائن جاری کیے گئے اور خواتین کو وزارت کے دفتر آنے کی زحمت نہیں دی گئی۔

    وزارت کا مزید کہنا ہے کہ جب بھی کسی خاتون نے تجارتی لائسنس کے لیے درخواست دی، تو فوری طور پر آن لائن درخواست منظور کرلی گئی۔ کسی خاتون کو کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔