Tag: سعودی سینما

  • سعودی عرب میں پہلی خاتون نے فلموں کی درآمد اور تقسیم کا لائسنس حاصل کرلیا

    سعودی عرب میں پہلی خاتون نے فلموں کی درآمد اور تقسیم کا لائسنس حاصل کرلیا

    ریاض: سعودی عرب میں پہلی مقامی خاتون نے فلموں کی درآمد اور تقسیم کا لائسنس حاصل کرکے مملکت میں خواتین کے متحرک کردار کے حوالے سے ایک اور نظیر قائم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق خلود عطار نے سعودی عرب میں فلمی صنعت کا روشن مستقبل دیکھ کر فلمیں درآمد کرنے اور انھیں ملک میں تقسیم کرنے کا لائسنس حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔

    یہ سعودی عرب میں فلموں کی تقسیم کا پہلا لائسنس ہے جو کسی خاتون نے حاصل کیا ہے، جس سے مملکت کے جدید بنیادوں پر استوار ہونے کے سلسلے میں خواتین کے کردار کی شمولیت کا پتا چلتا ہے۔

    خلود عطار سعودی آرٹس کونسل کی رکن ہیں، ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں فلمی صنعت کا مستقبل تاب ناک ہے، میں اس اہم سیکٹر میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہوں، لیکن میری ساری توجہ سعودی فلموں پر ہوگی، غیر ملکی فلموں پر نہیں۔

    انھوں نے لائسنس کے حصول کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہفتہ دس روز میں تمام کارروائی مکمل ہوگئی تھی اور انھیں کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ دوسری طرف امریکی جریدے فوربز نے خلود عطار کو سعودی عرب کی متاثر کن شخصیات کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سعودی سینما گھروں کی بحالی پر مصری فلم انڈسٹری کا اظہار مسرت

    خلود عطار نے بتایا کہ ایسی کہانیاں جو تاریخی یا سماجی پہلو رکھتی ہیں، انھیں سعودی معاشرے میں فلم کی صورت میں پیش کیا جاسکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے ابتدا میں فلم ’بلال‘ اور دیگر مختصر فلموں کی تقسیم کے حقوق حاصل کیے ہیں۔

    یہ بھی دیکھیں:  سعودی عرب: خواتین کی رہنمائی کے لیے ٹریفک سائن بورڈز تیار

    واضح رہے کہ خلود عطار گزشتہ دس برس سے ڈیزائننگ سے متعلق ایک میگزین شایع کر رہی ہیں جس نے گرافکس، سول انجینئرنگ اور فوٹو گرافی کے شعبوں میں بہت سارا مقامی ٹیلنٹ متعارف کرایا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں،مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی سینما گھروں کی بحالی پر مصری فلم انڈسٹری کا اظہار مسرت

    سعودی سینما گھروں کی بحالی پر مصری فلم انڈسٹری کا اظہار مسرت

    قاہرہ: سعودی عرب میں سینما گھروں پر سے پابندی اٹھنے کے بعد مصر کی فلم انڈسٹری نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے مستقبل میں مشترکہ فلم سازی کے لیے مفید قرار دے دیا۔

    تفصیلا ت کے مطابق 35 سال بعد سعودی سینما کے بحال ہونے سے سعودی فلم سازی کے شعبے کی ترقی کے امکانات بھی پیدا ہوگئے ہیں، اس سلسلے میں مصری فن کاروں نے سعودی سینما کی بحالی کو خوش آئند قرار دے دیا ہے۔

    ماضی میں سعودی عرب اور مصر شوبز کے شعبے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے رہے ہیں، امید ہے کہ آنے والے دنوں میں دونوں ممالک باہمی تعاون کے نئے معاہدے بھی کریں گے۔

    واضح رہے کہ مصری فلم انڈسٹری عرب دنیا کی بڑی فلمی صنعت ہے جو سعودی عرب میں فلم انڈسٹری کے ارتقا کے حوالے سے کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے، مصری انڈسٹری سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ ریاض کے ساتھ اس سلسلے میں تعاون سے نئی راہیں کھل جائیں گی اور دونوں ملکوں کے فن کار مشترکہ منصوبوں پر کام کرسکیں گے۔

    بلاک بسٹر فلم بلیک پینتھر کے ساتھ سعودی عرب میں سینما کی واپسی

    مصری شوبز سے وابستہ فن کاروں کا کہنا ہے کہ سعودی سینما کی بحالی سے مصری فلم انڈسٹری کو ایک نئی مارکیٹ مل جائے گی اور سعودی ٹی وی چینلوں پر نشر ہونے والے ڈراموں کی تیاری میں بھی مصری کردار سامنے آئے گا۔

    خیال رہے کہ سعودی فلمی سرگرمیوں کی بحالی سے متعدد ممالک فائدہ اٹھائیں گے تاہم مصر ان میں سرفہرست ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان گہرے روابط ہیں جب کہ فلمی دنیا میں دونوں کے مزاج میں بھی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

    علاوہ ازیں شوبز سے وابستہ افراد نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ کیا سعودی سینما ہر فلم کو نمائش کے لیے پیش کرسکے گا، تاہم سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی لائی ہوئی شان دار اصلاحات کو دیکھتے ہوئے اس توقع کا اظہار بھی کیا جارہا ہے کہ سعودی سینما بہت سی فلموں کے لیے اپنا دامن کشادہ کرلے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بلاک بسٹر فلم بلیک پینتھر کے ساتھ سعودی عرب میں سینما کی واپسی

    بلاک بسٹر فلم بلیک پینتھر کے ساتھ سعودی عرب میں سینما کی واپسی

    ریاض: چالیس سال کی طویل پابندی کے بعد آخر کار سعودی عرب میں آج بدھ کو سنیما کی واپسی ہوگئی ہے، سعودی شہری اسکرین پر دنیا بھر میں بلاک بسٹر فلم بلیک پینتھر دیکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پچھلے برس مملکت کے کئی شہروں میں سینما ہاؤسز میں فلموں کی نمائش کھولنے کی منظوری دی گئی تھی جس کے بعد پہلا شو آج دارلحکومت ریاض میں دکھایا جا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے مملکت میں بے پناہ اصلاحات لاکر دنیا کے سامنے سعودی عرب کا ایک زیادہ روشن چہرہ پیش کیا ہے، اسی سلسلے میں انھوں نے چار عشروں سے بند سعودی سینما کو بھی بحال کردیا ہے۔

    سعودی ولی عہد نے علما کو بھی سینما کے خلاف وعظ کرنے سے سختی سے روک دیا ہے جن کا کہنا تھا کہ سینما سے لوگوں کے اخلاق پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    سعودی سینما میں پہلی فلم کے طور پر ڈزنی کی بلاک بسٹر فلم بلیک پینتھر کو منتخب کیا گیا ہے جس نے پوری دنیا میں تہلکہ مچادیا ہے اور اب تک اویٹار کے بعد دوسری تیزترین بزنس کرنے والی فلم ثابت ہوئی ہے۔

    سعودی عرب کی تاریخ میں پہلے فیشن ویک کی شروعات

    یہ ایک دل چسپ امر ہے کہ سعودی اخبارات میں اس فلم پر کیا ریویو لکھے جائیں گے، کیا وہ مقامی سیاست کی طرف اشارے کرنے کے لیے آزاد ہوں گے کیوں کہ فلم میں ایسی کئی چیزیں ہیں جن سے مملکت کی سیاست کے ساتھ مماثلت مل سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں 80 کی دہائی کے آغاز تک فلموں کی نمائش ہوتی رہی ہے، اس کے بعد سینما کو شریعت اور معاشرتی اقدار کے خلاف قرار دیتے ہوئے مکمل طور پر ختم کردیا گیا تھا۔ سینما کی واپسی کے ساتھ دنیا کے سامنے مملکت کی ایک نئی تصویر پیش ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔