Tag: سعودی شہر

  • سعودی شہرالاحساء آٹھویں بار غلاف کعبہ تیار کررہا ہے

    سعودی شہرالاحساء آٹھویں بار غلاف کعبہ تیار کررہا ہے

    ریاض : ہرسال کی طرح 9 ذی الحج کو امسال بھی خانہ کعبہ کا غلاف تبدیل کرنے کی تیاریاں جاری ہیں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امام سعود الکبیر وہ پہلے سعودی شہزادے ہیں جنہوں نے 1219ھ میں غلاف کعبہ کی تیاری کے عمل میں حصہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے کئی شہروں کو غلاف کعبہ کا کپڑا تیار کرنے کا شرف ملا مگر مشرقی سعودی عرب کے مشرقی علاقے الاحساءمیں واحی النخیل میں غلاف کعبہ 8 بار تیار کیا گیا۔

    یہاں پر غلاف کعبہ سعودی فرمانروا شاہ عبدالعزیز کے دور میں تیار کیا گیا، سنہ 1343ھ میں غلاف کعبہ کی تیاری کا عمل الاحساءکے بجائے مکہ مکہ منتقل کردیا گیا۔

    شاہ سعود یونیورسٹی میں شعبہ آثار قدیمہ کے محقق فہد الحسین نے کہا کہ امام سعود الکبیر وہ پہلے سعودی شہزادے ہیں جنہوں نے 1219ھ میں حجاز مقدس میں داخل ہونے کے بعد غلاف کعبہ کی تیاری کے عمل میں حصہ لیا، اس سے قبل غلاف کعبہ کا کپڑا مصر سے منگوایا جاتا۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ شہزادہ امام سعود الکبیر نے مختلف ممالک سے مشورے کے بعد الاحساءمیں کپڑا سازی کے ماہرین کو جمع کرکے ان سے غلاف کعبہ کی تیاری کا کام شروع کرایا۔

    الاحساءمیں بڑی تعداد میں کپڑا سازی کے ماہرین موجود تھے، انہیں عیسیٰ ابن شمس کےگھر پر جمع کیا گیا اور وہیں پر غلاف کعبہ کے کپڑے کی تیاری شروع کی گئی۔

    دوسری جانب سعودی مورخ محمد سعید الملا کا کہنا تھا کہ غلاف کعبہ کے سوت کی تیاری میں دو 30 افراد کام کرتے جو دو ماہ میں دھاگہ بناتے، الاحساءاس فن کے اعتبار سے مشہور تھا۔

    غلاف کعبہ کی تیاری کے بعد الاحساءسے مکہ معظمہ تک آنے جانے میں 80 دن لگ جاتے۔ غلاف کو اونٹوں پر لاد کر لایا جاتا۔

  • سعودی شہر نیوم کے ہوائی اڈے پر پروازوں کی آمد ورفت شروع

    سعودی شہر نیوم کے ہوائی اڈے پر پروازوں کی آمد ورفت شروع

    ریاض : سعودی عرب کے جدید تعمیر ہونے والے صنعتی شہر نیوم بے کے ہوائی اڈے پر اتوار سے تجارتی پروازوں کی آمد کا آغاز ہوگیا، یہ خطے میں پہلا ہوائی اڈا ہے جہاں فائیو جی وائرلیس نیٹ ورک سروس استعمال کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی برائے شہری ہوابازی نے گذشتہ ہفتے 30 جون سے نیوم بے کا ہوائی اڈا کھولنے کا اعلان کیا تھا اور پہلی تجارتی پرواز کی آمد کی اطلاع دی تھی۔

    اس نے کہا تھا کہ یہ 5 جی وائرلیس نیٹ ورک سے آراستہ ہوگا۔سعودی وزارتِ مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی ( ایم سی آئی ٹی) نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم تیزی سے مستقبل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

    بین الاقوامی فضائی ٹرانسپورٹ تنظیم ( ایاٹا) کے ہاں اس ہوائی اڈے کی رجسٹریشن پہلے ہی ہوچکی ہے اور اس کی علامت ”نیوم“ہے۔نیوم بے کے ہوائی اڈے کے افتتاح کے ساتھ ہی یہاں سرمایہ کاروں اور نیوم منصوبے کے ملازمین کی پروازوں کی باقاعدہ آمد ورفت شروع ہوگئی۔

    مصر کی سرحد کے نزدیک واقع سعودی عرب کی گورنری تبوک میں نیوم کا شہراور اقتصادی زون تعمیر کیا جارہا ہے، اس کثیر قومی شہر کا رقبہ 10230 مربع میل ہوگا،اس منصوبے کا اکتوبر 2017ءمیں اعلان کیا گیا تھا اور تب ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ نیوم میں اعلیٰ ٹیکنالوجی کے حامل جدید صنعتی کارخانے لگائے جائیں گے جس کا مقصد سعودی مملکت کو صنعت اور ٹیکنالوجی کا ایک عالمی مرکز بنانا ہے۔