Tag: سعودی شہزادہ

  • 300 سال پرانی عمارت سعودی شہزادے اور بل گیٹس نے مشترکہ طور پر کیوں خریدی؟

    300 سال پرانی عمارت سعودی شہزادے اور بل گیٹس نے مشترکہ طور پر کیوں خریدی؟

    روم: اٹلی میں واقع سترہویں صدی کی ایک قدیم عمارت بل گیٹس اور سعودی شہزادے الولید بن طلال کی مشترکہ کمپنی نے خرید لی، عمارت کو لگژری ہوٹل میں تبدیل کردیا جائے گا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس اور سعودی شہزادے الولید بن طلال نے اٹلی میں سترہویں صدی میں قائم ہونے والی عمارت اپنے نام کرلی۔

    اٹلی کے دارالحکومت روم میں واقع سترہویں صدی کی یہ قدیم عمارت خرید کر اسے لگژری ہوٹل میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس قدیم عمارت کو 17 کروڑ ڈالرز میں خریدنے کا معاہدہ ہوا ہے جبکہ فور سیزنز ہوٹلز اینڈ ریزورٹس کمپنی نے 2 کروڑ ڈالر سے زائد کی رقم ادا کردی ہے۔

    فور سیزنز ہوٹلز اینڈ ریزورٹس بل گیٹس اور سعودی شہزادے الولید بن طلال کی مشترکہ کمپنی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق کئی سال قبل اس قدیم عمارت کے گراؤنڈ فلور کا زیادہ تر صہ ایک اسٹور میں تبدیل کردیا گیا تھا جو روم کے شہریوں کو سستی گھریلو اشیا فروخت کرتا تھا جبکہ عمارت کے اوپر کے فلورز پر اٹلی کی پارلیمنٹ کے نمائندوں کے لیے ایک کیفےٹیریا موجود ہے۔

    رپورٹس کے مطابق سنہ 1650 میں اس عمارت کی تعمیر شروع کی گئی تھی اور برسوں تک یہ امرا کی بیٹھک کے طور پر استعمال ہوتی رہی۔ بعد ازاں، ایک موقع پر کیتھولک چرچ کے سابق سربراہ پوپ انوسینٹ 12 نے اس پر قبضہ کر لیا تھا۔

    تاہم اب فور سیزنز کمپنی عمارت کی تزئین و آرائش کے لیے 12 کروڑ ڈالر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، لگژری ہوٹل میں تقریباً 100 کمرے ہونے کی توقع ہے۔ اس میں کانفرنس سینٹر اور جم بھی بنائے جائیں گے۔

  • سعودی شہزادہ انتقال کر گئے

    سعودی شہزادہ انتقال کر گئے

    ریاض: سعودی شہزادہ ترکی بن ناصر بن عبدالعزیز السعود انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں شہزادہ ترکی بن ناصر بن عبدالعزیز السعود 72 سال کی عمر میں انتقال کر گئے، وہ  14 اپریل 1948 کو پیدا ہوئے تھے۔

    شاہی عدالت کا کہنا ہے کہ ترکی بن ناصر کی نماز جنازہ آج اتوار کو مملکت کے دارالحکومت ریاض میں ادا کی جائے گی۔

    ترکی بن ناصر نے امریکی وار کالج سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی تھی، اس کے علاوہ انھوں نے امریکا اور سعودی عرب میں متعدد ملٹری کورسز کیے، اور سعودی عرب میں ایوی ایشن کورسز کے بھی 6 سیشنز میں حصہ لیا۔

    شہزادہ ناصر محکمہ موسمیات اور ماحولیات کے سربراہ تھے۔ ایئر فورس چھوڑنے کے بعد شاہ فہد نے ترکی بن ناصر کو موسمیات اور ماحولیات کے شعبے کے سربراہ بنایا، 2000 میں انھیں شہزادہ سلطان کے مشیر خاص کے عہدے پر فائز کیا گیا، اور 2001 میں انھیں ماحولیاتی امور کا وزیر مقرر کیا گیا۔

    18 اگست 2013 کو شاہ عبداللہ نے شاہی فرمان کے ذریعے عبد العزیز الجاسر کو پرنس ترکی کی جگہ موسمیات و ماحولیات کے شعبے کا سربراہ بنایا۔

    شہزادہ ترکی کو متعدد ایوارڈز اور اعزازات سے بھی نوازا گیا، جن میں آرڈر آف عبدالعزیز آل سعود (فرسٹ کلاس)، کویت لبریشن میڈل، پاکستانی فوجی اعزاز، امریکی میڈل آف رینک، اور فرنچ میڈل آف آنر شامل ہیں۔

  • 15 سال سے کوما میں موجود سعودی شہزادہ ہوش میں آنے لگا

    15 سال سے کوما میں موجود سعودی شہزادہ ہوش میں آنے لگا

    ریاض: گزشتہ 15 برس سے کوما میں رہنے والے سعودی شہزادے الولید بن خالد بن طلال ہوش میں آنے لگے، ڈاکٹرز نے 15 برس قبل انہیں طبی طور پر مردہ قرار دے دیا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے شہزادہ الولید بن خالد بن طلال، جو گزشتہ 15 برس سے کوما میں تھے، ہوش میں آنے لگے۔

    تازہ ترین ویڈیو کلپ میں شہزادے اپنے ہاتھ کو حرکت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

    یہ کلپ ان کی بہن شہزادی نوف بنت خالد بن طلال نے جاری کی تھی جس میں شہزادے کی صحت کی بحالی کی ویڈیوز کی ایک سیریز ہے، ویڈیوز میں وہ اپنے والد کے گھر میں علاج کرنے والے ڈاکٹر کی درخواست پر ایک سے زائد بار بھائی کو اپنا ہاتھ آگے بڑھانے کو کہتی ہیں۔

    شہزادہ خالد بن طلال گزشتہ 15 سال سے کوما میں ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق شہزادہ ولید سنہ 2005 میں لندن میں ملٹری کالج سے تعلیم حاصل کرنے کے دوران ایک ٹریفک حادثے کا شکار ہوگئے تھے جس کے بعد سے وہ کوما ہیں۔

    ڈاکٹرز نے طبی طور پر انہیں مردہ قرار دیا تھا لیکن ان کے والد شہزادہ خالد بن طلال اور والدہ شہزادی مونا نے انہیں مشینوں پر رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    سعودی شہزادے کے طویل عرصے سے کوما میں رہنے کے باعث انہیں سویا ہوا شہزادہ کہا جاتا ہے، جنہیں ہوش میں لانے کے لیے امریکی اور ہسپانوی ڈاکٹرز برسوں سے کوششیں کر رہے تھے۔

    تاہم اب ان کی حالت میں بدستور بہتری دیکھی جارہی ہے۔

  • سعودی شہزادے کا انتقال، تدفین آج ہوگی

    سعودی شہزادے کا انتقال، تدفین آج ہوگی

    ریاض: سعودی شہزادہ عبد العزیز بن عبداللہ بن عبد العزیز بن ترکی السعود انتقال کر گئے، شہزادے کی نماز جنازہ اور تدفین آج بروز ہفتہ دارالحکومت ریاض میں ہوگی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی شہزادہ عبد العزیز بن عبداللہ بن عبد العزیز بن ترکی السعود انتقال کر گئے، سعودی شاہی عدالت نے شہزادے کے انتقال کی تصدیق کر دی۔

    مرحوم شہزادے کی نماز جنازہ اور تدفین آج بروز ہفتہ دارالحکومت ریاض میں ہوگی۔

    شہزادہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن عبد العزیز بن ترکی السعود کے انتقال پر شاہی خاندان کے افراد کی جانب سے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سعودی شہزادی مداوی بنت عبداللہ مختصر علالت کے بعد انتقال کر گئی تھیں۔

    قبل ازیں 7 جولائی کے روز سعودی شہزادہ خالد بن سعود بن عبدالعزیز رضائے الٰہی سے انتقال کر گئے تھے، شہزادے کی نماز جنازہ اور آخری رسومات سعودی درالحکومت ریاض میں ادا کی گئی تھیں۔

  • سعودی شہزادہ انتقال کرگئے

    سعودی شہزادہ انتقال کرگئے

    ریاض: سعودی شہزادہ بندار بن سعد بن محمد بن عبدالعزیز رضائے الہیٰ سے انتقال کرگئے۔

    عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق شہزادہ بندار بن سعد بن محمد بن عبدالعزیز خالق حقیقی سے جاملے، شہزادے کی نماز جنازہ اور آخری رسومات سعودی درالحکومت ریاض میں ادا کی جائے گی۔

    رپورٹ کے مطابق ابتدائی طور پر قریبی دوستوں نے کہا ہے کہ بندار بن سعد کسی خاص بیماری میں مبتلا تھے جس کے باعث ان کی موت ہوئی۔ البتہ اسے حتمی وجہ قرار نہیں دی جاسکتی۔

    شہزادے کے انتقال سے متعلق السعود خاندان کی جانب سے کوئی تفصیلی بیان تاحال سامنے نہیں آیا۔

    قبل ازیں 21 جون کو سعودی شہزادہ بندار بن محمد بن عبدالرحمان بن فیصل السعود 95 برس کی عمر میں دار فانی سے کوچ کرگئے تھے۔ شہزادے کی نماز جنازہ امام ترکی بن عبداللہ مسجد میں ادا کی گئی تھی۔

  • سعودی شہزادے کا بڑا اعلان

    سعودی شہزادے کا بڑا اعلان

    ریاض: سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے اعلان کیا ہے کہ جلد مملکت میں شمسی توانائی ’سولر انرجی‘ منصوبے کا آغاز کیا جائے گا۔

    عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اپنے ایک بیان میں شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان کا کہنا تھا کہ ممکنہ شمسی توانائی منصوبے کے تحت سعودی عرب میں سستی ترین بجلی پیدا کی جائے گی، پراجیکٹ کا اعلاج جلد کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا وژن کے تحت سعودی عرب 2030 تک اپنی 50 فیصد بجلی خود پیدا کرے گا جس کے لیے مذکورہ منصوبہ سمیت دیگر توانائی کے ذرایع کو استعمال میں لائیں گے، ہوا سے بننے والی بجلی کے منصوبے کو بھی بڑھانا زیرغور ہے۔

    وزیر کا کہنا تھا کہ اس وقت شمسی توانائی کے منصوبے کا جائزہ لینے کے لیے مختلف مراحل پر پیشگی کام کررہے ہیں، یہ منصوبہ نہ صرف سعودی عرب بلکہ پوری دنیا کو سستی ترین بجلی پیدا کرکے دے گا۔

    شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب اب توانائی کی بچت کے پروگراموں میں انتہائی سنجیدہ ہے، اور مملکت میں توانائی کے شعبوں کی بڑٖھوتی کے لیے بھی پرعزم ہے۔

  • وزیر اعظم سے سعودی شہزادے سلطان بن سلمان کی ملاقات

    وزیر اعظم سے سعودی شہزادے سلطان بن سلمان کی ملاقات

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان اور سعودی شہزادے پرنس سلطان بن سلمان بن عبد العزیز السعود کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں وزیر اعظم نے اسلامو فوبیا سے متعلق اقدامات اور مؤثر بیانیے کی ضرورت پر زور دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے سعودی عرب کے 3 رکنی اعلیٰ سطح کے وفد کی ملاقات ہوئی۔ وفد کی قیادت سعودی شہزادے پرنس سلطان بن سلمان بن عبد العزیز السعود نے کی۔

    ملاقات وزیر اعظم آفس میں ہوئی جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی خسرو بختیار اور سیکریٹری خارجہ بھی موجود تھے۔

    ملاقات میں وزیر اعظم نے اسلامو فوبیا سے متعلق اقدامات اور مؤثر بیانیے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اسلامی تہذیب کو اجاگر کرنے کے لیے نوجوانوں کی شمولیت یقینی بنانا چاہیئے۔

    سعودی شہزادے سلطان بن سلمان نے کہا کہ مسلم دنیا کو اسلام سے متعلق غلط فہمیوں کے خاتمے کے لیے کوششیں کرنا ہوں گی۔

    وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان میں فلاحی کاموں پر سعودی شہزادے کی تعریف کی، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مذہب، ثقافت اور تاریخ پر مبنی تعلقات ہیں۔ معاشی تعاون اور اقتصادی اقدامات پر سعودی قیادت کے شکر گزار ہیں۔

    شہزادہ سلطان نے بھی سعودی عرب کی ترقی کے لیے مختلف شعبوں میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔

    وزیر اعظم نے سعودی شہزادے کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں سے بھی آگاہ کیا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 100 سے زائد دن ہوچکے کشمیری بدترین لاک ڈاؤن کا شکار ہیں۔ بین الاقوامی برادری معصوم کشمیریوں کی جدوجہد کا ساتھ دے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاحت اور معیشت کے شعبے میں ترقی کے بے پناہ مواقع ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ سر پلس سمیت اقتصادی اعداد و شمار میں بہتری آرہی ہے۔

    یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ ماہ سعودی عرب کا دورہ بھی کیا تھا جہاں انہوں نے سعودی فرماں روا خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقاتیں کی تھیں۔

    ملاقاتوں میں دو طرفہ تعلقات، خطے میں امن اور عالمی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے سعودی قیادت کے ساتھ علاقائی امن کی خاطر خطے میں اختلافات ختم کرنے پر گفتگو کی اور تنازعات کے سیاسی اور سفارتکاری کے ذریعے حل پر زور دیا تھا۔

    وزیر اعظم نے شاہ سلمان کو مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے بھی آگاہ کیا تھا۔

  • پاک فوج ہر شعبے میں سعودی مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے، جنرل قمر باجوہ

    پاک فوج ہر شعبے میں سعودی مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے، جنرل قمر باجوہ

    راولپنڈی : آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے کہا ہے کہ پاک فوج ہر شعبے میں سعودی مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے، دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی دفاعی تعاون موجود ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سعودی شہزادہ ترکی بن عبداللہ بن ال شبانہ سے ملاقات کے موقع پر کیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سے سعودی شہزادہ ترکی بن عبداللہ بن ال شبانہ نے ملاقات کی ہے۔

    ملاقات میں سعودی وزیردفاع کے ملٹری ایڈوائزر میجر جنرل طلال بھی موجود تھے، دونوں شخصیات نے ملاقات میں خطے کی سیکیورٹی صورتحال اور باہمی دلچسپی کےامور پر تبادلہ خیال کیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرعربی میں پیغام جاری کیا۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے کہا کہ پاک فوج ہرشعبے میں سعودی مسلح افواج کےساتھ کھڑی ہے۔

    دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی دفاعی تعاون موجود ہے، آرمی چیف نے شہزادہ بندربن عبدالعزیز بن سعود کےانتقال پر اپنے گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے اظہار تعزیت بھی کیا۔

  • خلاء میں روزے رکھنے کا تجربہ میں کبھی نہیں بھول سکتا، سعودی شہزادہ

    خلاء میں روزے رکھنے کا تجربہ میں کبھی نہیں بھول سکتا، سعودی شہزادہ

    ریا ض:1985میں خلا میں جانے والے پہلے عرب خلا باز شہزادہ سلطان بن سلمان نے 1405 ہجری کے رمضان میں امریکی اسپیس شٹل ڈسکوری کے سفر کے دوران روزہ رکھا۔

    کچھ عرصے پہلے عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے شہزادہ سلطان نے اس بارے میں اپنے تاثرات کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے بتایا کہ اپنے ناقابل فراموش خلائی سفر کے دوران انہوں نے چھ دن میں قرآن مجید کو ختم کیا اور اس کے لیے انہوں نے اپنے سونے کا وقت مختص کیا تھا۔

    وہ 29 ویں روزے کے دن خلائی سفر پر روزانہ ہوئے تھے اور انہوں نے خلا میں روزے کو ناقابل فراموش تجربہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سال رمضان کا مہینہ گرم موسم میں آیا تھا جبکہ میں ہیوسٹن میں اسپیس سینٹر میں اس سفر کے لیے خصوصی تربیت لے رہا تھا۔

    تربیت کے دوران ہمیں شدید گرمی اور پیاس کی کیفیات سے گزارا گیا،یہ سفر پہلے 24 رمضان کو شیڈول تھا مگر 29 ویں روزے تک التوا میں چلا گیا۔

    اس تربیت کے دوران وہ روزے رکھتے رہے اور ناسا کے ڈاکٹرز نے روزے سے ان کی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کا تجزیہ بھی کیا۔29 ویں روزے کو وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ خلائی شٹل پر روزہ رکھ کر سوار ہوئے جبکہ خلا میں روزے کے اوقات کے حوالے سے انہوں نے سعودی عالم شیخ عبدالعزیز بن باز سے مشورہ بھی کیا۔

    سعودی شہزادے کا کہنا تھا کہ مذہبی عالم نے مجھے بتایا کہ میں سحر اور افطار اس وقت کے مطابق کروں جہاں سے میں روزہ رکھ کر سفر پر روزانہ ہوا تھا، میں نے اپنا سفر فلوریڈا سے کیا تھا۔

    انہوں نے اس امریکی ریاست میں سورج غروب ہونے کا وقت ذہن میں رکھ کر افطار کیا جبکہ انہوں نے ریڈیو میں سنا کہ سعودی عرب میں اگلے دن عید ہے تاہم انہوں نے خلا میں دیکھا کہ اس دن نیا چاند انہیں نظر نہیں آیا بلکہ اگلے دن انہوں نے نئے چاند کو دیکھا اور سعودی سائنسی ٹیم کو اس بارے میں آگاہ کیا۔

    اس کے بعد سعودی حکام نے تحقیقات کرکے تصدیق کی کہ رمضان کا ایک روزہ رہ گیا ہے اور اس کا کفارہ ادا کرنا ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ اس خلائی سفر کے دوران نمازیں زمین کے اوقات کے مطابق پڑھیں جبکہ وضو کے لیے گیلے نیپکن کا استعمال کیا کیونکہ وہاں کشش ثقل نہ ہونے کی وجہ سے پانی سے وضو کرنا مشکل تھا۔

  • شہزادہ محمد بن سلمان ’نشانِ پاکستان‘ حاصل کرنے والے 23ویں غیر ملکی ہیں

    شہزادہ محمد بن سلمان ’نشانِ پاکستان‘ حاصل کرنے والے 23ویں غیر ملکی ہیں

    صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو نشانِ پاکستان سے نوازا ہے، یہ مملکت کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ ہے، اورشہزادہ محمد یہ اعزاز حاصل کرنے والے 23 غیر ملکی ہیں۔

    نشانِ پاکستان کا اجرا 19 مارچ 1957 کو ہوا تھا اور پہلی بار یہ ایران کے بادشاہ رضا شاہ پہلوی کو عطا کیا گیا تھا۔ یہ ایوار ڈ ملک اور قوم کے لیے بے پناہ خدمات انجام دینے والوں کو دیا جاتا ہے۔

    دوسرے اعزازت کی نسبت نشانِ پاکستان انتہائی مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے، جن کی مل کے لیے، عالمی برادری کے لیے یا پھر بین الاقوامی تعلقات کےمیدان میں بے پناہ خدمات ہوں۔

    سعودی ولی عہدکو پاکستان کے اعلیٰ ترین ایوارڈ نشانِ پاکستان سےنواز دیا گیا

    عموماً اس ایوار ڈ کا اعلان دیگر ایوارڈ کی طرح 14 اگست کو کیا جاتا ہے اور ۲۳ مارچ کی تقریب میں یہ ایوارڈ دیے جاتے ہیں۔ لیکن غیر ملکی سربراہانِ مملکت کو ان کی آمد کے موقع پراس ایوارڈ سے نوازا جاتا ہے۔

    آج تک اس اعلیٰ ترین نشان سے 23 غیر ملکی شخصیات کو نوازا جاچکا ہے، جن میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو آج ہی یہ ایوارڈ دیا گیا ہے۔

    نشانِ پاکستان حاصل کرنے والے افراد


    سب سے پہلے نشان پاکستان ایران کے بادشاہ رضا شاہ پہلوی کو سنہ 1959 میں دیا گیا تھا۔

    سنہ 1960 میں ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم کو نشانِ پاکستان کا اعزاز دیا گیا ۔

    یوگو سلاویہ کے صدر جوزف ٹیٹو کو سنہ 1961 میں نشانِ پاکستان دیا گیا۔

    تھائی لینڈ کےبادشاہ کو بھومی بھول ادل یادو کو سنہ 1962 میں یہ نشان دیا گیا۔

    دو امریکی صدر یہ اعزاز حاصل کرچکے ہیں، جن میں پہلے آئزن ہاور تھے جبکہ سنہ 1969 میں رچرڈ نکسن کو نشان پاکستان عطا کیا گیا۔

    ایک طویل عرصے بعد سنہ 1983 میں نیپال کے بادشاہ برندرا کو نشانِ پاکستان دیا گیا۔

    سنہ1983 میں اسمعیلی برادری کے روحانی پیشوا، پرنس شاہ کریم الحسینی، آغا خان چہارم کو نشانِ پاکستان دیا گیا۔

    بھارتی وزیراعظم مورارجی دیسائی کو سنہ 1990 میں نشانِ پاکستان سے نوازا گیا ۔

    مسلم ملک برونائی کے سلطان حسن البولکیاہ کو سنہ 1992 میں نشان پاکستان دیا گیا ۔

    بھارتی اداکار دلیپ کمار وہ واحد غیر ملکی اداکار ہیں ، جنہیں سنہ 1998 میں حکومتِ پاکستان نے اپنے اس سول اعزاز سے نوازا ۔

    چین کے وزیر اعظم لی پنگ کو سنہ 1999 میں یہ اعزاز دیا گیا۔

    سنہ 1999 میں ہی قطرکے امیر شیخ حماد بن خلیفہ التھانی کو نشانِ پاکستان دیا گیا۔

    اپریل 2001 میں عمان کے فرمانروا سلطان قابوس کو نشانِ پاکستان دیا گیا۔

    فروری 2006 میں سعودی عرب کے اس وقت کے بادشاہ عبد اللہ بن عبد العزیز کو نشانِ پاکستان دیا گیا۔

    سنہ 2006 میں ہی چین کے صدر ہوجن تاؤ کو نشانِ پاکستان سے نواز ا گیا ۔

    اکتوبر 2009 میں ترکی میں اس وقت کےوزیر اعظم رجب طیب اردغان کو نشانِ پاکستان سے نواز ا گیا۔ وہ اب ترکی کے صدر ہیں۔

    جاپان کے شہنشاہ اکی ہیتو کو بھی پاکستان کے اس اعلیٰ ترین پاکستانی سول ایوارڈ سے نواز ا گیا ہے۔

    سنہ 2010 میں ترکی کے صدر عبداللہ گل کو بھی نشانِ پاکستان سے نوازا گیا۔

    چین کے صدر لی کی چیانگ نے سنہ 2013 میں پاکستان کا دورہ کیا تو انہیں نشانِ پاکستان سے نوازا گیا۔

    جب چین کے صدر ژی جن پنگ نے سی پیک معاہدے کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تو اس موقع پر انہیں نشانِ پاکستان سےنوازا گیا تھا۔

    گزشتہ برس مئی 2018 میں کیوبا کے آنجہانی صدر فیدل کاسترو کو بھی نشانِ پاکستان سے نوازا گیا تھا۔

    آج 18 فروری 2018 کو سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کو پاکستان کے تاریخی دورے پر ایوانِ صدر میں منعقد کردہ خصوصی تقریب میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انہیں پاکستان کے اس اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازا۔