Tag: سعودی صحافی

  • سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی،ترک حکام کا دعوی

    سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی،ترک حکام کا دعوی

    انقرہ : سعودی صحافی کی گمشدگی سے متعلق ترک تحقیقاتی ٹیم نے دعوی کیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی ہے، جمال خاشقجی کو وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا اور لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں ڈالے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی کی گمشدگی کا معمہ حل نہ ہوسکا لیکن ترک حکام کے سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے، ترک تحقیقاتی ٹیم نے دعوی کیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی گئی ہے۔

    ترکی نے دعوی کیا ہے کہ آڈیو کے مطابق جمال خاشقجی کوسعودی قونصل خانے میں وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا اور لاش کے ٹکڑے کرکے تیزاب میں ڈال دیئے گئے۔

    حکام نے دعوی کیا ہے جمال خاشقجی کو قتل کرنے کیلئے پندرہ افراد ریاض سے استنبول پہنچے، جنہوں نے انوسٹیگشن کے نام پر سعودی صحافی کو قتل کیا۔

    دوسری جانب سعودی حکام نے سعودی صحافی کے قتل کے الزام کو مسترد کردیا۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے ترکی کے پاس قتل کے ثبوت ہیں تو ہمیں فراہم کئے جائیں، آڈیومیں کیا ہے ہمیں بتایا جائے۔

    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا

    گزشتہ روز امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے ترکی کے صدر اردوان سے ملاقات کی اور معاملے پر بات چیت کی تھی۔

    مغربی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ استنبول میں سعودی سفارت خانے سے لاپتا ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کا مبینہ قتل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی افسر کی موجودگی میں ہوا ہے، ایسا ممکن نہیں کہ صحافی کے قتل سے سعودی ولی عہد لاعلم ہوں۔

    اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • سعودی صحافی کا قتل ریاست کو بدنام کرنے کےلیے ڈرامہ ہے، ولید بخاری

    سعودی صحافی کا قتل ریاست کو بدنام کرنے کےلیے ڈرامہ ہے، ولید بخاری

    بیروت : لبنان میں موجود سعودی عرب کے قائم مقامم سفیر نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی اخبار میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دینے والے سعودی صحافی کی گمشدگی ریاست کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان میں تعینات سعودی عرب کے قائم مقام سفیر ولید بخاری نے واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق کہا ہے کہ جمال خاشقجی کا ترکی میں لاپتہ ہونا ریاست کے خلاف غیر ملکیوں کی منظم سازش ہے۔

    قائم مقام سفیر ولید بخاری نے جمال خاشقجی کے لاپتہ ہونے کو غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے سعودی عرب کو بدنام کرنے کے لیے کی گئی منصوبہ بندی ہے۔

    لبنان میں تعینات سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ سعودی شہری کی گمشدگی کے ڈرامے کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر غیرمعمولی طور پر پذیرائی کی جارہی ہے جس کا مقصد سعودی عرب کا غلط چہرہ پیش کرنا ہے جس میں غیر ملکی ایجنسیاں ملوث ہیں۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کئی صارفین نے سعودی صحافی کے قتل کے دعوؤں کو بھی سازش قرار دیا ہے اور ان لوگوں کو مصری یتنظیم اخوان المسلمون کے افکار سے متاثر قرار دیا ہے جو ریاست کو بدنام کرنا چاہے رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل محمد بن سلمان کی پالیسیوں ہدف تنقید بنانے والے معروف صحافی جمال خاشقجیترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سفارت خانے کے دورے پر گئے اور لاپتہ ہوگئے، صحافی کے اہل خانہ کا خیال ہے کہ ولی عہد پر تنقید کرنے کے جرم میں سعودی حکام نے ہی جمال خاشقجی کو گرفتار کیا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی صحافی کی گمشدگی سے متعلق ابتدائی تحقیقات میں ترک پولیس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جمال خاشقجی مبینہ طور پر قتل ہوگئے اور انہیں قتل کرنے والی ٹیم اسی روز واپس چلی گئی۔

  • محمد بن سلمان کی پالیسی پر تنقید، سعودی صحافی ترکی میں لاپتہ

    محمد بن سلمان کی پالیسی پر تنقید، سعودی صحافی ترکی میں لاپتہ

    استنبول/ریاض : سعودی حکومت اور ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی ترکی میں واقع سعودی سفارت خانے سے مبینہ طور پر لاپتہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی حکومتی پالیسیوں، باالخصوص ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنانے کے جرم میں سعودیہ کے معروف صحافی جمال خاشقجی کو سعودی حکام نے مبینہ طور پر ترکی میں گرفتار کرلیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان کی پالیسیوں ہدف تنقید بنانے والے معروف صحافی جمال خاشقجی ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سفارت خانے کے دورے پر گئے اور لاپتہ ہوگئے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے جمال خاشقجی منگل کے روز استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے کی عمارت میں داخل ہوئے جس کے بعد سے لاپتہ ہیں، صحافی کے اہل خانہ کا خیال ہے ولی عہد پر تنقید کرنے کے جرم میں سعودی حکام نے ہی جمال خاشقجی کو گرفتار کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطن ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی شہری حالیہ دنوں معروف امریکی اخبار ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ سے وابستہ تھے، جس نے جمال خاشقجی کے لاپتہ ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر کا کہنا ہے کہ منگل کی دوپہر جمال خاشقجی اور میں اہم دستاویزات کے سلسلے میں سعودی سفارت خانے میں داخل ہوئے لیکن مجھے جمال خاشقجی کے ہمراہ اندر داخل ہونے نہیں گیا اور جمال خاشقجی کا موبائل بھی باہر ہی لے رکھ لیا تھا۔

    جمال خاشقجی کی منگیتر کا کہنا ہے کہ جب سے جمال خاشقجی سفارت خانے کی عمارت میں داخل ہوئے ہیں اس کے بعد سے انہیں نہیں دیکھا گیا۔

    دوسری جانب سے سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ استنبول میں واقع سعودی سفارت خانہ جمال خاشقجی کی گمشدگی کے حوالے حقائق جاننے کے لیے کام کررہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے بارے میں بدھ کے روز کنفیوژن اضافہ ہوا جب واشنگٹن میں موجود ایک سعودی اہلکار نے ان کی گمشدگی کے بارے میں سامنے آنے والی اطلاعات جھوٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ استنبول میں سعودی سفارت خانے سے کچھ دیر بعد واپس چلے گئے تھے۔

    ترک حکام کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جمال خاشقجی تاحال سفارت خانے کے اندر موجود ہیں، حالات کو جاننے کے لیے ترک حکام سعودی سفارت خانے سے رابطہ کررہے ہیں۔

    امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کی صحافی کی حیثیت سے حقائق آشکار کرنے پر گرفتاری اشتعال انگیز عمل ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی ماضی میں سعودی عرب کے شاہی خاندان کے مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں تاہم وہ ولی عہد محمد بن سلمان پالیسیوں کے سخت مخالف ہیں۔