Tag: سعودی عرب کی خبریں

  • سعودی شاہی خاندان نے ولی عہدی کی فہرست میں تبدیلی پرغورشروع کردیا

    سعودی شاہی خاندان نے ولی عہدی کی فہرست میں تبدیلی پرغورشروع کردیا

    ریاض: سعودی شاہی خاندان کے اراکین نے مملکت کے تخت کے آئندہ امیدوار کے طور پر ولی عہد محمد بن سلمان کے بجائے شہزادہ احمد کا نام لینا شروع کردیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق شاہی خاندان کے قریبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ کئی ارکان اب محمد بن سلمان کو ولی عہد برقرار رکھنے کے حق میں نہیں ہیں اور انہوں نے آئندہ بادشاہ کے لیے 76 سالہ احمد بن عبدالعزیز کا نام لینا شروع کردیا ہے۔

    احمد بن عبد العزیز ، موجودہ شاہ سلمان کے واحد زندہ حقیقی بھائی ہیں اور وہ گزشتہ چالیس سے نائب وزیرداخلہ کے منصب پر فائز ہیں اور انہیں ایک موضوع امید وار کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر امریکی حکام نے بھی حالیہ دنوں میں سعودی مشیروں کو باور کرایا ہے کہ وہ بطور فرما ن روائے مملکت شہزادہ احمد بن عبد العزیز کی حمایت کریں گے۔

    خیال رہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سے سعودی شاہ سلمان اور ان کے ولی عہد محمد بن سلمان بے پناہ دباؤ کا شکار ہیں تاہم وہ اس معاملے کو مسلسل اپنی مملکت کا داخلی معاملہ قرار دے کر عالمی دباؤ کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ محمد بن سلمان ممکنہ طور پر صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہوسکتے ہیں۔

    ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ آل سعود کی طاقت ور شاخوں میں سے درجنوں شہزادے اور ان کے کزن ولی عہد ی تبدیلی کے حق میں ہیں ،تاہم وہ اس وقت تک کوئی ردعمل نہیں دیں گے جب تک 82 سالہ شاہ سلمان زندہ ہیں۔

    کہا جارہا ہے کہ ولی عہدی کی لائن میں تبدیلی کے خواہش مند شہزادے جانتے ہیں کہ شاہ سلمان کبھی بھی اپنے چہیتے بیٹے کے خلاف ایسے کسی عمل کی حمایت نہیں کریں گے ۔ لہذا خاندان کے ارکان آپس میں مشاورت کررہے ہیں کہ شاہ سلمان کے انتقال کے بعد محمد بن سلمان کے بجائے ان کے چچا احمد بن عبدالعزیز کو تخت نشین کردیا جائے۔

    واضح رہے کہ سعودی حکومت نے صحافی کے سعودی قونصل خانے میں قتل کی تصدیق کی ہے اور 18 سعودی شہریوں کو حراست میں لینے اور انٹیلی جنس کے 4 افسران کو معطل کرنے جیسے اقدامات بھی کیے ہیں لیکن ترکی اور دنیا بھر کی جانب سے بار بار مطالبے کے باوجود صحافی کی لاش سے متعلق تاحال کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔

    قبل ازیں ترک صدر نے واشنگٹن پوسٹ میں اپنے کالم میں لکھا تھا کہ صحافی کے قتل کا حکم سعودی اعلیٰ قیادت نے دیا تھا، ترک صدر کے مشیر یاسین اکتے نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں تحلیل کردیے گئے۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب کے محکمہ پبلک پراسیکیوشن نے ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث پانچ افراد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ ان پانچ افراد نے جمال خاشقجی کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔

    دوسری جانب ترکی جس کی حدود میں قائم سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کا قتل ہوا، بضد ہے کہ اس قتل میں محمد بن سلمان براہ راست ملوث ہیں اور ان کے حکم پر ہی صحافی کو قتل کیا گیا۔ قتل کے بعد کام انجام دینے والوں نے ولی عہد کو اس کی رپورٹ بھی کی۔

  • جمال خاشقجی کا قتل سعودی عرب کا اندرونی معاملہ ہے: سعودی وزیرِ خارجہ

    جمال خاشقجی کا قتل سعودی عرب کا اندرونی معاملہ ہے: سعودی وزیرِ خارجہ

    ریاض: سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل کو بین الاقوامی معاملہ تسلیم کرنےسے انکار کردیا ہے ، سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ہماری عدلیہ فعال ، موثر اور آزاد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ منظرِ عام پر لائی گئی جس کے بعد سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے صحافیوں کے ساتھ نیوز کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کا پبلک پراسیکیوشن ابھی تک بہت سے سوالوں کے جواب کی تلاش میں ہے اور وہ تحقیقات کررہا ہے۔

    میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کیس میں سعودی عرب کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ عادل الجبیر نے قطری میڈیا پر الزام عائد کیا کہ اس نے سعودی عرب کے خلاف مہم برپا کررکھی ہے اورجمال خاشقجی کے قتل کیس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ابھی تک سعودی عرب کے خلاف مہم جاری ہے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ اس کیس میں مقتول اور تمام ملزمان سعودی شہری ہیں اور یہ واقعہ سعودی قونصل خانے میں رونما ہوا تھا۔ انھوں نے سعودی حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ قتل کے اس واقعے میں ملوث تمام ملزموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گی۔

    سعودی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ خاشقجی کی موت کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن اس کیس کے سبب سعودی عرب کی بین الاقوامی پالیسیوںمیں کسی قسم کی تبدیلی نہیں لائی جائے گی۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب کے محکمہ پبلک پراسیکیوشن نے ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث پانچ افراد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ ان پانچ افراد نے جمال خاشقجی کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔

    سعودی حکام نے ان افراد سمیت کل اکیس ملزموں سے پوچھ تاچھ کی ہے اور ان میں سے گیارہ پر قتل کے الزام میں فرد جرم عاید کی گئی ہے۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ فوجداری نظام کے تحت فی الوقت ان ملزموں کے نام ظاہر نہیں کیے جاسکتے۔

  • سعودی عرب: طوفانی بارش سے ریاض میں نظام زندگی مفلوج

    سعودی عرب: طوفانی بارش سے ریاض میں نظام زندگی مفلوج

    ریاض: سعودی عرب میں تیز اور موسلا دھار طوفانی بارش نے دار الحکومت ریاض میں نظامِ زندگی کو مفلوج کر کے رکھ دیا، اہم شاہراہیں پانی سے بھر گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ریاض میں گزشتہ روز موسلا دھار طوفانی بارش سے معمولاتِ زندگی معطل ہو گئے، جمعے کے روز دار الحکومت اور گرد و نواح میں بادل خوب جم کر برسے۔

    [bs-quote quote=”گاڑیاں پانی میں بہنے لگیں جن میں موجود افراد کو زندہ نکال لیا گیا” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    تیز بارش سے انڈر پاسز میں پانی جمع ہونے کے باعث دریاؤں کا منظر پیش کرتے رہے، جب کہ درجنوں گاڑیاں پانی میں بہہ گئیں، جمعے کو 3 بجے کے قریب بادلوں نے گھن گرج کے ساتھ برسنا شروع کیا اور چاروں جانب پانی ہی پانی ہوگیا۔

    شہر کے گرد میلوں پر محیط روڈ پر بارش کے دوران ٹریفک جام ہو گیا اور کچھ ہی دیر میں پانی بھرتا چلا گیا، انڈر پاسز کے قریب گاڑیاں پانی میں بہنے لگیں جن میں موجود افراد کو زندہ نکال لیا گیا، تاہم چند افراد کے معمولی زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

    طوفانی بارش کے باعث کئی جگہوں پر سائن بورڈ بھی زمین بوس ہو گئے، صناعیہ قدیم میں نشیبی علاقہ ہونے کی وجہ سے پانی بھر گیا جس میں پانی لوگوں کے گھروں میں بھی داخل ہوگیا جس سے لوگوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔


    یہ بھی پڑھیں:  سعودیہ میں‌ بنا دنیا کا سب سے بڑا واٹر پارک گنیز بُک آف ورلڈ میں شامل


    شہر کے دیگر اور پوش علاقوں میں بھی بارش کے پانی کی وجہ سے مسائل نے جنم لیا، انڈسٹریل ایریا میں بھی پانی جمع ہوا اور کئی وئیر ہاؤسز میں پڑا سامان متاثر ہوا۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے 10 روز تک موسم غیر یقینی رہے گا جب کہ آئندہ دنوں میں منطقہ شرقیہ اور تبوک ریجن میں بھی شدید بارش کا سلسلہ شروع ہونے کا امکان ہے۔

  • سعودی ولیٔ عہد محمد بن سلمان کی جنگ کے زخمیوں کے ساتھ ملاقات اور سیلفیاں

    سعودی ولیٔ عہد محمد بن سلمان کی جنگ کے زخمیوں کے ساتھ ملاقات اور سیلفیاں

    سعودی عرب: سعودی ولیٔ عہد شہزادہ محمد بن سلمان جنگ کے زخمیوں سے ملنے اسپتال پہنچ گئے، ولیٔ عہد نے جنوبی سرحد پر جنگ میں زخمی ہونے والے سپاہیوں کے ساتھ سیلفیاں لیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی ولیٔ عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جنگ میں زخمی ہونے والے سپاہیوں کے ساتھ اسپتال میں کچھ وقت گزارا، انھوں نے زخمیوں کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو بھی بنوائی۔

    ولیٔ عہد نے اس موقع پر کہا کہ ملک و ملت کے دفاع کے لیے بے پناہ قربانیاں دینے والے ہمارے ہیرو ہیں، مجھے قوم کے ان فرزندوں پر فخر ہے۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے اسپتال میں زخمیوں کو گلے لگایا، ان کے ساتھ گفتگو کی اور تصاویر کے ساتھ ساتھ سیلفیاں بھی بنائیں۔ انھوں نے جنگ کے زخمیوں کی خدمات کو خراجِ تحسین بھی پیش کیا۔

    ولیٔ عہد نے ریاض کے سرکاری اسپتال میں داخل دو مرتبہ زخمی ہونے والے بہادر سپاہی عایض بن سند القحطانی سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی سپاہیوں نے وطن کے دفاع کے لیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔

    اس موقع پر زخمی سپاہیوں نے بھی اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ وطن کے دفاع کے لیے جان دینے کے لیے تیار ہیں۔

  • ریاض: سعودی عرب نے پہلے نیوکلیئرمنصوبے کا سنگِ بنیاد رکھ دیا

    ریاض: سعودی عرب نے پہلے نیوکلیئرمنصوبے کا سنگِ بنیاد رکھ دیا

    ریاض : سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ملک کے پہلے جوہری ریسرچ ری ایکٹر سمیت سات اہم منصوبوں کا سنگِ بنیاد رکھ دیا ، سعودی عرب 2032 تک نیوکلیئر پلانٹ سے 17 گیگا واٹ پیدا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جوہری ری ایکٹر کا سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب گزشتہ روز عبدالعزیز سٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی ( کے اے سی ایس ٹی) میں منعقد ہوئی ۔اس موقع پر سعودی ولی عہد نے سات انتہائی اہم منصوبوں کا بھی افتتاح کیا ہے۔ یہ منصوبے قابلِ تجدید توانائی ، پانی صاف کرنے ، جینیٹک ادویہ اور طیارہ سازی کی صنعت سے متعلق ہیں۔

    شاہ عبدالعزیز سٹی کے ہیڈ کوارٹرز میں آمد پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا اس کے بورڈ چیئرمین ، توانائی ، صنعت اور قدرتی وسائل کے وزیر انجنیئر خالد بن عبدالعزیز الفالح اور اس ٹیکنالوجی شہر کے صدر ترکی بن سعود بن محمد نے شہزادے کا استقبال کیا۔

    جوہری ری ایکٹرطب کے میدان میں مستقبل کی جانب پیش رفت کرتے ہوئے شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب کی سنٹرل لیبارٹری برائے انسانی جینوم کا بھی افتتاح کیا۔اس میں سعودی معاشرے کی جینٹکس کے تمام ریکارڈ کا تفصیلی نقشہ مرتب کیا جائے گا اور اس نقشے سے موروثی بیماریوں کے اسباب کا پتا چلانے میں مدد ملے گی۔

    سعودی ولی عہد نے خفجی میں شمسی توانائی سے چلنے والے پانی کو صاف بنانے کے اسٹیشن کا افتتاح کیا ہے۔اس میں یومیہ 60 ہزار مکعب میٹر پانی کو صاف بنانے کی گنجائش ہوگی۔اسٹیشن میں سولر پینل اور سیلوں کے لیے دو پیداواری لائنیں نصب کی جارہی ہیں اور سولر پینلوں کے معیار کی جانچ کے لیے عیینہ میں ایک لیبارٹری قائم کی جائے گی۔ ان سولر پینلوں کی آئی ایس او 9001 کے معیارات کے مطابق جانچ کے لیے الگ سے ایک لیبارٹری ہوگی۔

    اس موقع پر انہوں نے بدر پروگرام کے تحت انکیو بیٹرز اور ایکسلیٹرز کا بھی افتتاح کیا ہے۔ان میں ایک ایک الدمام شہر ، القصیم ، المدینہ المنورہ اور ابھا میں واقع ہو گا۔اس کے علاوہ شہزادہ محمد بن سلمان نےینبع شہر میں شمسی توانائی سے چلنے والے پانی صاف کرنے کے ایک منصوبے کا سنگِ بنیاد رکھا ہے۔اس پلانٹ پر روزانہ 5200 مکعب میٹر پانی صاف کرنے کی گنجائش ہوگی۔پانی صاف کرنے کی جدید ٹیکنالوجی کے اطلاق کا یہ پہلا صنعتی منصوبہ ہے۔

    جوہری ری ایکٹر

    شہزادہ محمد بن سلمان کو شاہ عبدالعزیز سٹی میں آمد کے فوری بعد سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تحقیق وترقی سے متعلق اس شہر کے مختلف منصوبوں اور ان میں سرمایہ کاری کے امکانات کے حوالے سے تفصیلی پریزینٹیشن دی گئی۔اس کے بعد انھوں نے ہوابازی اور راڈار کے منصوبوں میں ہونے والی تازہ پیش رفت کے آئینہ دار بعض منصوبوں کو ملاحظہ کیا۔انھوں نے مرکزِ ایجادات برائے انڈسٹری 4 کی اسمارٹ فیکٹری میں کمپیوٹر ٹیکنالوجی ، سسٹمز ، آٹو میشن ،روبوٹس اور انٹرنیٹ میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا۔

    انھیں سعودی عرب کے خلائی تحقیق کے منصوبوں بہ شمول ’سعودی سیٹ 5 اے ‘ اور ’سعود ی سیٹ 5 بی‘ کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔اس کے علاوہ انھیں محفوظ نیشنل ٹیکٹیکل کمیونیکشنز سسٹمز ، انٹرنیٹ نیشنل ایکس چینج اور تعلیمی اداروں کے لیے تیز رفتار نیٹ ورک ، کاربن فائبر پروڈکشن کی لیبارٹری ،جدید میٹریل کے منصوبوں اور کم آبی وسائل کے حامل علاقوں کے لیے پانی اور توانائی کے منصوبوں کے بارے میں بتایا گیا۔

    یاد رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کا ویژن 2030 سعودی عرب کو ایک ایسی ہائی ٹیک ریاست میں تبدیل کرنے کا عزم ہے جس کے تحت سعودی عرب تیل کی پیدا وار پر انحصار ختم کرتے ہوئے جدید معاشی ذرائع پر انحصار کرے گا۔ محمد بن سلمان کا یہ آئیڈیا انہیں سعودی نوجوانوں میں بے پناہ مقبول کررہا ہے اور جمال خاشقجی اور سعودی شہزادوں کی حراست جیسے واقعات کے باوجود انہیں تاحال اپنے عوام کی حمایت حاصل ہے۔

  • سعودی عرب نے شہزادہ خالد بن طلال کو رہا کردیا

    سعودی عرب نے شہزادہ خالد بن طلال کو رہا کردیا

    ریاض: سعودی عرب نے کرپشن کے خلاف مہم پر تنقید کرنے کے الزام میں گرفتار شہزادہ خالد بن طلال کو بالاخر رہا کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی حکام نےشہزادہ خالد بند طلال کو 11 ماہ قبل اس وقت حراست میں لیا تھا جب انہوں نے کرپشن کے الزام میں کی جانے والی سیکڑوں گرفتاریوں پر تنقید کی تھی۔

    شہزادہ خالد بن طلال کے قریبی رشتہ داروں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر شیئر کی گئی ہیں جن سے آشکار ہورہا ہے کہ وہ اب سعودی حکام کی جانب سے قید میں نہیں ہیں۔

    خالد بن طلال اس وقت کے سعودی حکمران شاہ سلمان کے بھتیجے ہیں ۔ ان کے ہمراہ ان کے بھائی شہزادہ الولید بن طلال کو بھی کرپشن کے خلاف جاری مہم میں درجنوں شہزادوں اور دیگر اہم شخصیات کے ہمراہ حراست میں لیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ ان دنوں سعودی قیادت بالخصوص شہزادہ محمد بن سلمان پر سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے سبب انتہائی شدید دباؤ ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہناہے کہ قیادت اس مسئلے کے حل کے لیے شاہی خاندان سے اپنے لیے حمایت حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

    یاد رہے کہ ماضی میں تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ شہزادوں اور کاروباری افراد کی گرفتاری کرپشن سے زیادہ طاقت کو اپنے ہاتھوں میں مرکوز رکھنے کےلیے کی گئی ہے۔

    رواں سال جنوری کے آخر میں سعودی پراسیکیوٹر جنرل آفس نے اعلان کیا تھا کہ اہم شخصیات کی گرفتاری اور ان سے ہونے والی سیٹلمنٹ کے نتیجے میں 100 ارب امریکی ڈالر سے زائد کی رقم خزانے میں شامل کی گئی ہے۔ گرفتار شدگان کو زیادہ تر ریاست کے بڑے ہوٹلوں میں رکھا گیا تھا، خالد بن طلال رٹز کارلٹن ہوٹل میں قید تھے۔

  • جمال خاشقجی کا قتل انتہائی سفّاکانہ جرم تھا، سعودی ولیٔ عہد

    جمال خاشقجی کا قتل انتہائی سفّاکانہ جرم تھا، سعودی ولیٔ عہد

    ریاض: سعودی ولیٔ عہد محمد بن سلمان نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر خاموشی توڑ دی، انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ جمال خاشقجی کا قتل انتہائی سفّاکانہ جرم تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی ولیٔ عہد نے سعودی صحافی کے سفاّکانہ قتل پر خاموشی توڑتے ہوئے کہا کہ جمال خاشقجی کے قاتلوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

    [bs-quote quote=”کچھ عناصرسعودی تُرک تعلقات خراب کرنا چاہتے ہیں: سعودی ولیٔ عہد” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    محمد بن سلمان نے مزید کہا کہ جمال خاشقجی کا قتل تمام سعودیوں کے لیے الم ناک ہے۔ خیال رہے کہ جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتا ہو گئے تھے۔

    سعودی ولیٔ عہد نے صحافی کے قتل کے واقعے کے پسِ منظر میں سعودی تُرک تعلقات کے حوالے سے کہا کہ کچھ عناصرسعودی تُرک تعلقات خراب کرنا چاہتے ہیں، شاہ سلمان، اردوان کے ہوتے کوئی تعلقات خراب نہیں کر سکتا۔

    خیال رہے کہ آج امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بیان میں خدشہ ظاہر کیا کہ جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولیٔ عہد ملوث ہو سکتے ہیں، کیوں کہ سعودی عرب میں تمام معاملات سعودی ولیٔ عہد چلا رہے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  خدشہ ہے جمال خاشقجی کےقتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہوسکتے ہیں ،ٹرمپ


    واضح رہے دو اکتوبر کو سعودی قونصل خانے جانے کے بعد لاپتا ہونے والے سعودی صحافی کے بارے میں سعودی حکام غلط وضاحتیں دیتے رہیں اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتے رہے۔

    بعدِ ازاں یہ بات سامنے آئی کہ جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، گزشتہ روز برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ جمال کی باقیات استنبول میں قونصل جنرل کے گھر کے لان سے ملی ہیں۔

  • جمال خاشقجی گمشدگی: مائیک پومپیو، شاہ سلمان سے ملاقات کے لیے ریاض پہنچ گئے

    جمال خاشقجی گمشدگی: مائیک پومپیو، شاہ سلمان سے ملاقات کے لیے ریاض پہنچ گئے

    ریاض: امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیوسعودی مصنف جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے پرسلطنت کے فرما نروا شاہ سلمان سے ملاقات کے لیے سعودی عرب پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مائیک پومپیو ریاض پہنچے تو ان کے استقبال کے لیے سعودی وزیر ِ خارجہ عادل الجبیر موجود تھے ، مائیک پومپیو کے دورے کا مقصد سعودی مصنف کی گمشدگی پر مملکت کی قیادت سے تبادلہ خیال کرنا ہے، خاشقجی کے بارے میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ انہیں قتل کردیا گیا ہے۔

    جمال خاشقجی کے لیے کہا جارہا ہے کہ دو ہفتے قبل وہ ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں گئے تھے ، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔ ترکی کا موقف ہے کہ جمال خاشقجی قونصل خانے سے باہر نہیں آئے، اندیشہ ہے کہ انہیں سفارتی عمارت کے اندر قتل کرکے لاش کہیں غائب کردی گئی ہے۔

    امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو سعودی بادشاہ سے ملاقات کے بعد اس مقام کا بھی دورہ کریں گے جہاں جمال خاشقجی کو آخری مرتبہ دیکھا گیا تھا۔ جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سے بطور کالم نویس وابستہ ہیں۔ اخبار نے ان کی گمشدگی پر انوکھا احتجاج کرتے ہوئے ان کی تصویر کے ساتھ خالی کالم شائع کیا تھا۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ لاپتا سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہلاک کیے گیے ہیں تو ریاض حکومت کو سخت سزا دی جائے گی۔ انہوں نے اس معاملے پر سعودی شاہ سلمان سے فون پر گفتگو بھی کی تھی جس میں سعودی حکمران نے ان کی گمشدگی کے بارے میں مکمل لاعلمی کا اظہا ر کیا تھا۔

    اسی معاملے کے سبب محمد بن سلمان کی جانب سے ریفورم ایجنڈے کو پروموٹ کرنے کے لیے منعقدہ کانفرنس میں امریکی وزیر خزانہ اسٹیو میونچن اور برطانیہ کے عالمی ٹریڈ سیکریٹری لائم فوکس نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    ترکی کی جانب سے اس معاملے پر سعودی عرب کے خلاف انتہائی سخت موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اور الزام عائد کیا گیا ہے کہ جمال خاشقجی کو سعودی سفارت خانے کے اندر ہی قتل کرکے لاش غائب کی گئی ہے۔

    ترکی کی تحقیقاتی ٹیم کو سعودی عرب نے گزشتہ روز تحقیقات کے لیے سفارت خانے کی تلاشی لینے کی اجازت بھی دی تھی لیکن ٹیم کے پہنچنے کے مقررہ وقت سے پہلے سفارت خانے میں صفائی کا مخصوص عملہ جاتا ہوا دکھائی دیا، جس کے پاس صفائی کے خصوصی آلات بھی موجود تھے۔

    ترکی کی تحقیقاتی ٹیم کے ایک حکام کا کہنا ہے کہ ہم پوری نیک نیتی اور دیانت داری سے واقعے کی تحقیقات کرنا چاہتے ہیں تاہم سعودی عرب کی جانب سے ہماری اس خواہش کو مذاق میں اڑایا جارہا ہے۔

    دوسری جانب نیویار ک سٹی کے سابق چیف میڈیکل ایگزامنر کا کہنا تھا کہ اگر قتل سفارت خانے میں ہوا ہے تو فارنزک ٹیسٹ کے ذریعے اس کا پتا لگایا جاسکتا ہے ، لیومنال نامی ایک کیمیائی مادہ چھڑکنے سے وہ جگہ جہاں خون گرا ہو ، آشکا ر ہوجاتی ہے۔

  • امریکا سے فوجی ساز و سامان مفت میں نہیں لیا، سب کی قیمت ادا کی ہے،سعودی ولی عہد

    امریکا سے فوجی ساز و سامان مفت میں نہیں لیا، سب کی قیمت ادا کی ہے،سعودی ولی عہد

    ریاض : سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کو مضحکہ خیزقرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا سے فوجی سازو سامان مفت میں نہیں لیا، سب کی قیمت ادا کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی صدر ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے امریکا سے فوجی ساز و سامان مفت میں نہیں لیا، سب کی قیمت ادا کی ہے۔

    سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے ساتھ کام کرنا پسند ہے اور امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات میں تبدیلی نہیں آئی، دونوں ممالک کے درمیان بہترین اقتصادی تعلقات قائم ہیں، سعودی عرب امریکہ سے حاصل فوجی ساز و سامان کی ادائیگی کرتا ہے۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا دوستوں کے درمیان اختلاف رائے عام بات ہے، ایک گھر میں بھی تمام افراد کا 100 فی صد اتفاق نہیں ہوتا، ماضی کی نسبت سعودی عرب اور امریکا کے باہمی تعلقات بہتر اور خوش گوار ہیں۔

    مزید پڑھیں : امریکی حمایت کے بنا سعودی حکومت دو ہفتے سے زیادہ نہیں ٹک سکتی،ٹرمپ

    یاد رہے دو روز قبل امریکی ریاست مِسسِسپی کے شہر ساؤتھ ہیون میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے بارے میں متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی حکمران شاہ سلمان کو تنبیہ کی تھی کہ اُن کی بادشاہت امریکی فوج کی وجہ سے قائم ہے اور امریکی فوج کی حمایت کے بغیر وہ ’دو ہفتے‘ بھی اقتدار میں نہیں رہ سکتے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سعودی فرمانروا کو بتایا امریکا سعودی عرب کا محافظ ہے اور امریکی فوجی شاہی خاندان کا تحفظ کر رہے ہیں، انہیں فوج کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔

    خیال رہے کہ شہزاد ہ محمد بن سلمان نے ولی عہد کی حیثیت سے امریکا کا پہلا دورہ کیا تھا اور امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ اپنی دوستی کو عظیم قرار دیا تھا۔

    واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منصب سنبھالنے کے بعد اپنا غیر ملکی دوروں کے سلسلے کا آغاز سعودی عرب سے کیا تھا۔

  • مسجد الحرام میں دنیا کی سب سے بڑی چھتری چند روزمیں نصب کردی جائے گی

    مسجد الحرام میں دنیا کی سب سے بڑی چھتری چند روزمیں نصب کردی جائے گی

    مکہ مکرمہ : مسجد الحرام کے شمال مغربی صحن میں دنیا کی سب سے بڑی چھتری چند روزمیں نصب کردی جائے گی، جس کے سائے میں ساڑھے تین ہزار افراد نماز ادا کرسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مسجدالحرام کے وسیع و عریض صحن میں دُنیا کی سب سے بڑی چھتری عنقریب نصب کر دی جائے گی، جس کے باعث صحن میں نماز ادا کرنے والے حاجیوں اور عمرہ زائرین کو شدید گرمی اور دھوپ سے بچایا جا سکے گا۔

    سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے مسجد الحرام میں جاری توسیع کے تیسرے مرحلہ میں لگائی جانے والی چھتری کے سائے میں ساڑھے تین ہزار افراد نماز ادا کرسکیں گے۔

    چھتری کا رقبہ 53×53میٹر اور وزن تقریبا 600 ٹن ہوگا جبکہ اونچائی 45 میٹر ہوگی۔

    صحن میں دی جانے والی دیگر سہولیات میں آب زمزم کی مستقل فراہمی ،وضوخانے،اطلاعاتی بورڈز،صوتی نظام اور سی سی ٹی وی کیمرے لگےہوں گے۔

    دُنیا کی سب سے بڑی چھتری جرمنی میں خصوصی طور پر تیار کی گئی ہیں، جس کو کلوز سرکٹ ٹی وی کیمروں، لاؤڈ سپیکر سسٹم، ہوا کو معطر رکھنے کے نظام سے بھی آراستہ کیا گیا ہے۔

    جس کمپنی نے اسے ڈیزائن کیا ہے، سعودی حکومت نے انہیں پابند کیا ہے کہ اس کا ڈیزائن صرف اور صرف خانہ کعبہ کیلئے ہی کریں گے۔

    واضح رہے کہ 2008 کے دوران سعودی حکومت نے مسجد حرام کے صحن کو ڈھانپنے کیلئے بہت ہی بڑی بڑی چھتریاں لگانے کا منصوبہ بنایا تھا۔

    سال 2014 میں اپنی وفات سے کچھ روز قبل سعودی فرماں روا شاہ عبداللہ نے مسجد الحرام میں عبادت گزاروں کی سہولت کے لیے خصوصی چھتریوں کی تنصیب کا فرمان جاری کیا تھا۔

    اس سے قبل مدینہ منورہ میں تقریباً 250 ایسی ہی چھتریاں نصب کی گئی تھیں۔