Tag: سعودی عرب کی خبریں

  • سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی کھرب پتی شہزادے سے دوستی

    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی کھرب پتی شہزادے سے دوستی

    جدہ: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور کھرب پتی شہزادے الولید بن طلال کے درمیان دوستی ہوگئی۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب میں ولی عہد محمد بن سلمان کے اقتدار میں آنے کے بعد ان کے حکم پر کرپشن کے الزام میں گرفتار کیے گئے کھرب پتی شہزادے الولید بن طلال اور سعودی ولی عہد کی دوستی ہوگئی ہے، دونوں شخصیات نے ملاقات بھی کی ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق دونوں شہزادوں نے ملاقات کی اور نجی شعبے کے مستقبل اور وژن 2030 کی کامیابی میں کردار ادا کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

    شہزادہ الولید بن طلال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ یہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ میں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی اور نجی شعبے کے مستقبل سمیت کامیاب وژن 2030 پر بات چیت کی، انہوں نے کہا کہ میں وژن 2030 کے سب سے بڑے حامیوں میں سے ایک ہوں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کرپشن کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 10 سے زائد شہزادوں اور درجنوں سابق اور موجودہ وزرا کو گرفتار کرلیا تھا جن میں شہزادہ الولید بن طلال بھی شامل تھے۔

    خیال رہے کہ یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ سعودی شہزادے ولید بن طلال کو 6 ارب ڈالرز میں رہائی کی پیش کش کی گئی تھی، اس پیش کش کے بعد جنوری میں سعودی حکام کی جانب سے کرپشن کے الزام میں گرفتار امیر ترین شہزادے ولید بن طلال کو رہا کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زائرین مسجد نبوی کے لیے پیدل زمین دوز راستے تیار

    زائرین مسجد نبوی کے لیے پیدل زمین دوز راستے تیار

    ریاض: مدینہ منورہ کی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے مسجد نبوی کی زیارت کے لیے آنے والے زائرین کی سہولت اور سڑکوں پر ٹریفک کا بوجھ کم کرنے کے لیے چار زمین دوز راستے تیار کیے ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق مدینہ منورہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد نبوی کے زائرین کے لیے یہ نئی سہولت مدینہ کے گورنر شہزادہ فیصل بن سلمان بن عبدالعزیز کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔

    مسجد نبوی تک پیدل رسائی کے لیے تیار کردہ ان چاروں پیدل انڈر پاس کو جدید سہولیات سے آراستہ کیا گیا ہے، سرنگوں کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ایئرکنڈیشن کا بندوبست ہے، آگ لگنے کی صورت میں آگ بجھانے کے آلات، روشنی، ہدایات کے لیے بہترین ساؤنڈ سسٹم، شہریوں کی محفوظ نقل و حرکت کے لیے مانیٹرنگ کیمرے اور جگہ جگہ زائرین کی رہنمائی کے لیے اسکرینیں نصب ہیں۔

    پیدل انڈر پاس نمبر 2 اور 3 کی لمبائی 125 میٹر ہے جن کے دونوں اطراف میں چار الیکٹرک سیڑھیاں اور معذور افراد کے لیے آمدورفت کے راستے بنائے گئے ہیں۔

    مجموعی طور پر سرنگوں کے اندر 12 برقی سیڑھیاں اور عام سیڑھیاں بھی تیار کی گئی ہیں، جن سے گزر کر زائرین مسجد نبوی کے شمالی سمت تک باآسانی پہنچ سکتے ہیں، پیدل راستوں کی تیاری سے جہاں زائرین کو مسجد نبوی تک براہ راست رسائی کی سہولت ملے گی وہیں مسجد کے گرد مرکزی مقام تک گاڑیوں کے رش سے بھی بچا جاسکتا ہے۔

    چاروں زمین دوز راستے مسجد نبوی کے قریب واقع کالونیوں سے مربوط ہیں، السلام ٹنل مسجد نبوی کے جنوب مغرب میں، العوابی جنوب مشرق کی سمت اور دو نئی سرنگیں مسجد کے شمالی مرکزی علاقے سے ملانے کے لیے تیار کی گئی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شارٹس پہن کر سعودی خاتون کے سامنے آنے والا جم ورکر ملک بدر

    شارٹس پہن کر سعودی خاتون کے سامنے آنے والا جم ورکر ملک بدر

    ریاض: فٹنس کلب میں خواتین کے لیے مختص جگہ پر نامناسب لباس کے ساتھ داخل ہونے والے غیر ملکی جم ورکر کو ملک بدر کردیا گیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک تصویر پر سعودی حکام نے نوٹس لیتے ہوئے ناصرف غیر ملکی کو مملکت سے باہر نکال دیا بلکہ مذکورہ کلب کو عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے۔

    سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر شیئر کی جانے والی تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ غیر ملکی جم ورکر شارٹس پہنے خواتین کے لیے مختص جگہ میں داخل ہوگیا جبکہ اس کے عقب میں ایک خاتون برقع میں موجود ہیں۔

    ایک خاتون نے اس سارے منظر کو کیمرے میں محفوظ کرلیا اور بعدازاں سوشل میڈیا کے ذریعے حکام کی توجہ اس جانب مبذول کرائی، سعودی وزارت لیبر اینڈ سوشل ڈیولپمنٹ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے بعد غیر ملکی شخص کو ملک بدر کردیا جبکہ فٹنس جم کو عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے۔

    میڈیا کے مطابق واقعہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں خواتین کے فٹنس کلب میں پیش آیا۔

    ریاض میں واقعہ فٹنس کلب میں متعدد خواتین ایکسرسائز کرنے کے لیے موجود ہوتی ہیں، ان کی موجودگی میں نوجوان کو کمرے میں داخل ہوتا دیکھ کر خواتین حیران رہ گئی تھیں۔

    واضح رہے کہ اپریل 2018 میں بھی ریاض میں واقعہ ایک فٹنس کلب کے افتتاح کے دوران خواتین کے نامناسب لباس پہننے کی وجہ سے بند کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سعودی عرب: خاتون کی ڈرائیونگ سے خائف نوجوانوں نے گاڑی کو آگ لگادی

    سعودی عرب: خاتون کی ڈرائیونگ سے خائف نوجوانوں نے گاڑی کو آگ لگادی

    مکہ: سعودی عرب میں حکومت کی اجازت کے باوجود نوجوانوں نے ایک خاتون کو گاڑی چلانے پر دھمکیاں دیں اور خاتون کی گاڑی ہی جلا ڈالی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب میں گزشتہ ماہ سعودی حکومت کی جانب سے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی گئی تھی اور خواتین کی جانب سے اس اقدام کو بے حد سراہا بھی جارہا ہے لیکن کچھ نوجوان اس سے خائف نظر آئے اور خاتون کی گاڑی کو جلا دیا۔

    ایک سعودی خاتون کا کہنا ہے کہ چند نوجوان انہیں حکومتی اجازت کے باوجود انہیں گاڑی چلانے کے حق سے محروم رکھ رہے ہیں اس اقدام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی خواتین کی مشکلات ابھی کم نہیں ہوئی ہیں چند لوگ خواتین کو آزادی دینے کے اقدامات کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔

    سعودی عرب کے شہر مکہ کی 33 سالہ رہائشی خاتون کے مطابق نوجوانوں کا کہنا ہے کہ خواتین کو گاڑی نہیں چلانی چاہئے، دوسری جانب یہ واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے جسے شہریوں کی جانب سے دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا جارہا ہے۔

    عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق خواتین کو دھمکیاں دینے اور گاڑی جلانے والے دو افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • حوثی بغاوت سے متاثرہ ملک یمن کے لیے سعودی عرب نے سب سے بڑی امداد دے دی

    حوثی بغاوت سے متاثرہ ملک یمن کے لیے سعودی عرب نے سب سے بڑی امداد دے دی

    ریاض: سعودی عرب اقوام متحدہ کی اپیل پر حوثی بغاوت سے شدید متاثرہ ملک یمن کے لیے سب سے زیادہ انسانی امداد دینے والا ملک بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ’’انسانی امداد ردعمل منصوبے‘‘ کے تحت 53 کروڑ چار لاکھ ڈالرز عطیہ کے طور پر دیے ہیں۔

    خانہ جنگی کے شکار عرب ملک یمن کے شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں، ملک کے ایک حصے پر حوثی باغیوں کا قبضہ ہے جن کے ساتھ جنگ میں یمنی شہری جاں بحق اور زخمی ہو رہے ہیں۔

    انسانی امور سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ کاری دفتر کی ایک رپورٹ کے مطابق یمن کی مدد کے لیے مختلف ممالک نے مجموعی طور پر ایک ارب 54 کروڑ ڈالرز کی امداد دی ہے جس میں سعودی عرب کی امداد سب سے زیادہ ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امدادی رقوم کو یمن میں خوراک، پانی، صحت، تعلیم، شیلٹر اور صفائی ستھرائی سمیت دیگر عوامی ضروریات پر خرچ کیا جائے گا۔

    یمن: سعودی اتحادی افواج کا آپریشن، 145 حوثی باغی ہلاک


    واضح رہے کہ یہ اقوام متحدہ کے تحت یمن کے لیے عمل میں لایا جانے والا سب سے بڑا امدادی منصوبہ ہے، جس کا مقصد انسانی زندگیوں کو بچانا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ وہ اس منصوبے کے تحت شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا اور سب کو برابر برابر امداد کی ترسیل کرنا چاہتی ہے، نیز وہ تنظیمیں جو اس کارِ خیر میں پیش پیش رہتی ہیں، ان کی کوششوں کو تسلسل حاصل ہونے میں مدد ملے۔

    واضح رہے کہ تین دن قبل یمن میں سعودی عرب کے اتحادی افواج کی جانب سے جاری آپریشن میں 145 حوثی باغی ہلاک جب کہ متعدد گرفتار کیے گئے، یمن کی مرکزی بندرگاہ الحدیدہ میں سعودی اتحادی افواج کی جانب سے حوثی باغیوں کے انخلا کے لیے بڑا آپریشن جاری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دریائے شکوپی میں دو سعودی طلباء ڈوب کر جاں بحق

    دریائے شکوپی میں دو سعودی طلباء ڈوب کر جاں بحق

    نیویارک: امریکی ریاست میسا چوسٹس میں دو مقامی بچوں کو ڈوبنے سے بچانے کی کوشش کرنے والے دو سعودی طلباء دریائے شکوپی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ جمعہ کے روز پیش آیا جاں بحق ہونے والے دونوں طلباء کی شناخت جاسر اور ذیب کے نام سے ہوئی ہے۔

    جاسر کے بھائی اور ذیب کے کزن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں نوجوان گزشتہ پانچ برس سے اسکالر شپ پر سول انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کررہے تھے اور آئندہ دو ہفتوں کے دوران ان کی تعلیم مکمل ہونے والی تھی۔

    دونوں طلباء فارغ التحصیل ہونے اور وطن واپس لوٹنے کے انتظار کے سبب گزشتہ تین برس سے اپنے گھر والوں سے نہیں مل سکے تھے البتہ جاسر اور ذیب کا اپنے گھر والوں سے آخری رابطہ ان کی انتقال سے دو روز قبل ہوا تھا۔

    دونوں متوفی نوجوانوں نے جاسر کے ایک بھائی کو بھی اپنے ساتھ چلنے کے لیے کہا تھا تاہم وہ دوسری ریاست میں ہونے کے سبب اپنے دوستوں کے ساتھ خوشیاں منانے کے سبب نہیں جاسکا تھا۔

    ذیب کے کزن عوض نے کہا کہ میتوں کی حوالگی کے حوالے سے ابھی تک امریکی حکام کی جانب سے انتظامات مکمل نہیں ہوسکے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ سعودی سفارت خانے کی جانب سے انتظامات مکمل کرکے دونوں افراد کی میتیں سعودی عرب کے جنوبی صوبے نجران پہنچائی جائیں۔

    عینی شاہدین کے مطابق ریڈ برج روڈ کے نزدیک دریا کے حصے دو امریکی بچوں کو پانی کی طاقت ور لہروں کے سبب شدید مشکلات درپیش تھیں اس دوران بہت سے لوگوں نے ان کو بچانے کی کوشش کی تاہم سعودی نوجوانوں کو دریا کی موجیں دور لے گئیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب کا تیل کی اضافی پیداواری صلاحیت استعمال کرنے پر غور

    سعودی عرب کا تیل کی اضافی پیداواری صلاحیت استعمال کرنے پر غور

    ریاض: سعودی عرب نے تیل کی عالمی مارکیٹ میں توازن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے تیل کی اضافی پیداواری صلاحیت کو بروئے کار لانے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔

    سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت وزارتی کونسل کا اجلاس سلامہ محل میں جدہ میں ہوا، اجلاس میں تیل کی عالمی مارکیٹ کی مجموعی صورت حال اور تیل کی طلب اور رسد پر غور کیا گیا۔

    کابینہ نے اس کی بات کی توثیق کی کہ سعودی عرب مستقبل میں تیل کی رسد اور طلب میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے وقت ضرورت اپنی تیل کی اضافی پیداوار کو استعمال میں لانے کے لیے تیار ہے مگر وہ یہ فیصلہ تیل پیدا کرنے والے دوسرے ممالک کے ساتھ مشاورت کے بعد کرے گا۔

    شاہ سلمان نے کابینہ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفونک گفتگو کے بارے میں آگاہ کیا، اس میں دونوں لیڈروں نے تیل کی عالمی مارکیٹ میں استحکام اور عالمی معیشت کی نمو کو برقرار رکھنے کے لیے کوششیں بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

    سعودی میڈیا کے مطابق کابینہ نے اس بات پر زور دیا کہ مملکت کی پیٹرولیم پالیسی کا ایک اہم مقصد ہمیشہ عالمی مارکیٹ میں توازن اور استحکام کا حصول رہا ہے۔

    سعودی کابینہ نے تیل پیدا کرنے والے اوپیک اور غیر اوپیک ممالک کے درمیان تعمیری تعاون کو سراہا جس کے نتیجے میں مارکیٹ کی موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے پچیس ممالک کے درمیان تیل کی رسد بڑھانے کا سمجھوتا طے پایا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • سعودی عرب: خواتین وکلاء کی تعداد میں 240 فیصد اضافہ

    سعودی عرب: خواتین وکلاء کی تعداد میں 240 فیصد اضافہ

    ریاض: سعودی عرب کی وزارت انصاف نے گزشتہ تین سال کے دوران میں خواتین وکلاء کو ریکارڈ تعداد میں لائسنس جاری کیے ہیں اور لائسنس حاصل کرنے والی خواتین کی تعداد میں 240 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق وزارت انصاف کی جانب سے لائسنس کے اجرا کے آغاز کے بعد پہلے سال خواتین کو دس لائسنس جاری کرنے کی منظوری دی گئی تھی تاہم رواں سال اب تک 95 لائسنس جاری کیے جاچکے ہیں۔

    ایک معروف سعودی وکیل راندہ حسین عارف نے کہا ہے کہ زیر تربیت خواتین وکلاء کی پیشہ ورانہ اہلیت میں اضافہ ہوا ہے سعودی خواتین مسلسل مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں۔

    راندہ عارف کے مطابق خواتین کی عدالتوں اور لاء دفاتر میں موجودگی سے نمایاں تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے، خواتین کی بڑی تعداد اب قانون کے موضوعات پر مضامین بھی لکھ رہی ہے۔

    سعودی وزیر انصاف اور سپریم جوڈیشل کونسل کے صدر نے کہا ہے کہ سعودی خواتین کو بااختیار بنانے میں اہم اقدامات کیے ہیں، انہوں نے خواتین کو وکالت کے مصدقہ لائسنس کے حصول کے لیے ہدایات جاری کی تھیں۔

    واضح رہے کہ سعودی ویژن 2030ء کے تحت خواتین کے لیے ملازمتوں کے بھی نئے نئے مواقع پیدا ہورہے ہیں اور انہیں مختلف شعبوں میں نمائندگی دی جارہی ہے۔

    خواتین پر 24 جون سے ڈرائیونگ کی پابندی کے بعد ان کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور توقع کی جارہی ہے کہ 2020ء تک بیس لاکھ خواتین سعودی سڑکوں پر کاریں چلا رہی ہوں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب، خواتین نے آن لائن ٹیکسی چلانا شروع کردی

    سعودی عرب، خواتین نے آن لائن ٹیکسی چلانا شروع کردی

    ریاض: سعودی عرب میں خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت ملنے کے بعد اب آن لائن سروس کی ٹیکسی کو خواتین ڈرائیورز نے چلانا شروع کردیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق امل فرحت کو پہلی خاتون کپتان ہونے کا اعزاز حاصل ہوا ہے، امل صحت عامہ میں کوالٹی ایشورینس کی ڈگری کی حامل ہیں اور صحت کے شعبے میں معیار کو برقرار رکھنے سے متعلق ایک مشاورتی کمپنی چلا رہی ہیں۔

    مصروفیت کے باوجود امل فرحت نے آن لائن ٹیکسی سروس میں کار چلانے کا ارادہ کیا ہے اور وہ یہ ثابت کرنا چاہتی ہیں کہ سعودی خواتین کسی بھی شعبے میں کام کی بخوبی صلاحیت رکھتی ہیں۔

    امل فرحت کے مطابق خواتین ان کے ساتھ سفر میں خود کو محفوظ سمجھتی ہیں کیونکہ انہیں مرد ڈرائیورز کے ساتھ سفر کی صورت میں جو مسائل درپیش ہوسکتے ہیں انہیں میں بخوبی سمجھتی ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرینر نے بتایا تھا کہ ڈرائیورز کو ہراساں کیا جاسکتا ہے، مجھے اس ضمن میں کمپنی کی طرف سے بہت معاونت حاصل ہوئی ہے، اگر کوئی مسافر نامناسب حرکت کرتا ہے تو اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایک پروٹوکول موجود ہے۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب: خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد پہلا حادثہ

    دوسری خاتون البلوشی نے بطور ڈرائیور اپنا نام کا اندراج کرایا ہے، انہوں نے ایک مسافر خاتون کو اس کی جائے منزل پر پہنچایا تھا اور یوں اپنا پہلا سفر مکمل کیا۔

    البلوشی کے مطابق ان کی ٹیکسی کمپنی نے 20 سال سے زائد عمر اور کارآمد ڈرائیونگ لائسنس کی حامل سعودی خواتین سے درخواستیں طلب کی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب کے تاریخی شہر طائف میں انوکھے میلے کا آغاز

    سعودی عرب کے تاریخی شہر طائف میں انوکھے میلے کا آغاز

    ریاض: سعودی عرب کے تاریخی شہر طائف میں عکاظ میلے کا آغاز ہوگیا ہے، 13 جولائی تک جاری رہنے والے میلے میں لاکھوں افراد شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی نئی نسل اور دنیا بھر کو عرب کی قدیم تہذیب سے روشناس کروانے کے لیے گزشتہ بارہ سالوں سے تاریخی شہر طائف میں عکاظ میلے کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں عرب کے مختلف قبائل کے رہن سہن اور ان کی ثقافت کو متعارف کروایا جاتا ہے۔

    سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے گورنر مکہ شہزادہ خالد الفیصل اور محکمہ سیاحت و قومی ورثا کے سربراہ شہزادہ سلطان بن سلمان کو عکاظ میلے کے انعقاد پر مبارکباد دی اور میلے کی کامیابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔

    عکاظ میلے میں لوگوں کی بڑی تعداد قدیم لباس پہنے میلے میں شرکت کرتی ہے، میلے میں نیزہ بازی کے مقابلے بھی ہوتے ہیں اور سعودی روایتی رقص بھی پیش کیا جاتا ہے۔

    میلے میں خرید و فروخت تو ہوتی ہی ہے ساتھ ساتھ اسٹیج شو، ڈسکشن فورمز، منبر شعر و سخن، آرٹسٹ اسٹوڈیو یہاں آنے والوں کی توجہ اور بھی بڑھا دیتے ہیں، میلے میں شرکت کرنے والے لوگ خود کو پرانے دور میں محسوس کرتے ہیں، پرانے زمانے کے جنگی آلات توجہ کا خاص مرکز رہتے ہیں۔

     عکاظ کا تذکرہ قدیم عرب لٹریچر اور تاریخ میں بھی ملتا ہے، ظہور اسلام سے قبل بھی یہ بازار اپنے فن، تجارت شعر و سخن اور لوگوں کے میل ملاپ کا ایک بڑا مرکز تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔