Tag: سعودی عرب

  • سعودی عرب نے بھارت کی پولٹری مصنوعات پر پابندی عائد کردی

    سعودی عرب نے بھارت کی پولٹری مصنوعات پر پابندی عائد کردی

    ریاض/ بنگلور: بھارت میں برڈ فلو کے کیسز سامنے آنے کے بعد سعودی عرب نے بھارتی پولٹری مصنوعات کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کر دی۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی انتظامیہ نے کویت سمیت دیگر مغربی ایشیائی ممالک کی طرح بھارتی پولٹری مصنوعات کی درآمدات پر عاضی طور پر پابندی عائد کردی ہے۔ یہ اقدام بھارت میں برڈ فلو کے کیسز سامنے آنے کے بعد کیا گیا۔

    سعودی عرب نے مغربی ایشیائی ممالک اور کویت کی طرز پر یہ پابندی عائد کی ہے اور یہ اقدام بھارت کی 7 ریاستوں میں برڈ فلو کے کیسز سامنے آنے کے بعد اٹھایا ہے، یہ کیسز سال 2016ء میں بھارت میں رپورٹ ہوئے۔

    اطلاعات کے مطابق یہ فیصلہ سعودی عرب کی زراعت و پیداوارکی برآمدی اتھارٹی نے کیا ہے جس کے بعد سعودی وزار ت ماحولیات نے اپنے ایک خط میں تحریر کیا ہے کہ بھارت سے آنے والے زندہ پرندوں ،انڈوں اور چکن میں برڈفلو کی علامات سامنے آئی ہیں جس کی وجہ سے یہ پابندی عائدکی گئی ہے۔

    قبل ازیں اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں بھارت کے متعدد علاقوں میں انفلوئنزا کی وبا پھوٹنے کے بار ے میں رپورٹ جاری کی تھی۔ کویت بھی 4جنوری 2015 میں بھارت سے چکن کی درآمد پرپابندی عائد کرچکاہے ۔ واضح رہے کہ سعودی عرب دنیامیں بھارتی پولٹری مصنوعات خریدنے دوسرابڑاملک ہے۔

    دوسری جانب بھارتی ریاست کرناٹک پولٹری فارمرز اینڈ بریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر اشوک کمار نے پابندی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی خریداروں کی جانب سے اس طرح کی پابندی بار بارعائد کی جارہی ہے، حکومت فعال پالیسیوں کے ساتھ ہماری مدد کو آئے۔

    اپیڈا کے مطابق بھارت سے پولٹری مصنوعات کی برآمد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 36 فیصد کمی آئی ہے، سال 2016ء میں اپریل تا اکتوبر 297۔53 کروڑ روپے کی برآمدات ہوئیں جبکہ گزشتہ سال اسی عرصہ میں یہ مالیت 465.32 کروڑ روپے تھی۔

  • سعودی عرب: 2016ء میں 153 مجرموں‌ کے سر قلم

    سعودی عرب: 2016ء میں 153 مجرموں‌ کے سر قلم

    ریاض: سعودی عرب میں سال 2016 کے دوران 153 افراد کو سزائے موت دی گئی،یہ تعداد سال 2015 کے مقابلے میں نسبتاً کچھ کم ہے لیکن سعودی عرب اب بھی دنیا بھر میں سب سے زیادہ سزائے موت دینے والے ممالک میں شامل ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں سال 2016 میں 153 افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کرایا گیا جو گزشتہ سال (2015) کے مقابلے میں تھوڑا کم ضرور ہے لیکن اب بھی سعودی عرب سزائے موت دینے والے ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔


    یہ پڑھیں *سعودی عرب، تنخواہ کیلئے احتجاج پر 49 مزدوروں کو کوڑوں کی سزا


    اس حوالے سے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ایک رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق 153 افراد میں زیادہ تر افراد کو قتل اور منشیات کی اسمگلنگ کے جرائم میں سزائیں دی گئیں تاہم محض گزشتہ سال جنوری میں ایک ہی روز میں دہشت گردی کے الزام میں 47 افراد کے سر قلم کیے گئے۔


    * یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب میں 15افراد کو سزائے موت سنا دی گئی


    رپورٹ کے مطابق ان 47 افراد میں مشہور عالم شیخ نمر النمر بھی شامل تھے، جن کا سر قلم کیا گیا جس کے بعد ایران میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے تھے اور مشتعل افراد کی جانب سے تہران میں سعودی سفارتخانے کو نذر آتش کرنے کی بھی کوشش کی گئی تھی۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا دعویٰ ہے کہ یہ اعداد و شمار سرکاری طور پر مہیا کیے گئے ہیں جن میں 153 سے 47 کو دہشت گردی کے الزام میں سزائیں ہوئیں جب کہ قتل، منشیات کی اسمگلنگ، چوری، زنا اور ہم جنس پرستی کے مرتکب افراد کے بھی سر قلم کیے گئے۔

    saudi-koron-ki-saza

    واضح رہے بقیہ دنیا کی بہ نسبت سعودی عرب میں عمومی طور پر سزائے موت پانے والوں کو پھانسی پر لٹکانے کے بجائے ان کا سرِ عام سر قلم کر دیا جاتا ہے جس کے لیے ایک مخصوص قسم کی تلوار استعمال کی جاتی ہے، یہ بہت ہولناک منظر ہوتا ہے۔

    انسانی حقوق کی تنظیمیں سزا کے اس طریقہ کار کے خلاف آواز بلند کرتی رہتی ہیں اور سفارتی سطح پر بھی سعودی عرب کو دباؤ اور عالمی سطح پر سخت تنقید کا سامنا رہتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ انہی سزاؤں کے باعث سعودی عرب میں جرائم کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل برطانیہ کے سربراہ برائے پالیسی اور بین الاقوامی افیئرز نے سعودی عرب میں 150 سے زائد افراد کو سزائے موت دینے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات میں شفافیت اور ملزمان کو قانونی امداد فراہم کرنے ضرورت پر زور دیا ہے۔

  • سعودی عرب: تنخواہ کیلئے احتجاج پر 49 مزدوروں کو کوڑوں کی سزا

    سعودی عرب: تنخواہ کیلئے احتجاج پر 49 مزدوروں کو کوڑوں کی سزا

    ریاض: سعودی عرب نے تنخواہ کے لیے احتجاج کرنےو الے 49 مزدوروں کو قید اور کوڑے مارنے کی سزا سنادی، مزدوروں نے احتجاج کے دوران بن لادن گروپ کی کئی بسوں کو نذر آتش کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق درجنوں ایسے غیر ملکی مزدوروں کو کوڑوں کی سزا سنائی گئی ہے جن کا تعلق تعمیراتی کمپنی بن لادن اور سعودی اوگر گروپ سے ہے اور یہ ملازمین کئی ماہ سے تنخواہ سے محروم تھےجس کے بعد انہوں نے کمپنی کے خلاف احتجاج کیا اور ہنگامہ آرائی کی۔

    ان ملازمین کو سعودیہ عرب کی ایک عدالت نے سزا سنائی ہے جس میں کچھ مجرموں کو چار ماہ قید اور 300 کوڑے مارنے کا حکم دیا گیا ہے جب کہ کچھ مجرموں کو ڈیڑھ ماہ قید کا حکم دیا گیا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق مذکورہ کمپنیوں کے ان ملازمین نے چند ماہ قبل تنخواہ نہ ملنے پر احتجاج کیا تھا اور اس دوران انہوں نے بن لادن گروپ کی کئی بسوں کو نذر آتش کردیا تھا تاہم عدالت کی جانب سے سزا پانے والے ان ملازمین کے بارے میں یہ نہیں بتایا گیا ک ان کا تعلق کس ملک سے ہے۔

    برطانی نشریاتی ادارے کے مطابق القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کے والد نے 80 برس پہلے بن لادن گروپ نامی تعمیراتی کمپنی قائم کی تھی مالی بحران کا شکار ہونے کے بعد بن لادن گروپ نے 70 ہزار ملازمین کو برطرف کردیا تھا۔

    اسی طرح لبنان کے وزیر اعظم سعد الحریری کی کمپنی سعودی اوگر کے ہزاروں ملازمین کو بھی کئی ماہ تنخواہ نہ ملی ، کچھ ملازمین کو ادائیگیاں ہوئیں تاہم ان کے سابقہ کئی ماہ کے بقایاجات انہیں نہ ملے۔

  • میں اپنی سرپرست خود: سعودی خواتین کا صنفی تفریق کے خلاف سخت احتجاج

    میں اپنی سرپرست خود: سعودی خواتین کا صنفی تفریق کے خلاف سخت احتجاج

    ریاض: سعودی عرب میں چند برقع پوش خواتین نے ایک میوزک ویڈیو جاری کی ہے جس میں وہ سعودی معاشرے کے ان قوانین کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں جن کے تحت صرف خواتین پر پابندیاں عائد ہیں۔

    ویڈیو کا آغاز چند برقع پوش خواتین سے ہوتا ہے جو ایک گاڑی کی پچھلی سیٹوں پر آ کر بیٹھتی ہیں، اس کے بعد ڈرائیونگ سیٹ پر ایک چھوٹا سا بچہ آ کر بیٹھتا ہے۔

    song-5

    سعودی عرب میں چونکہ خواتین کی ڈرائیونگ پر سخت پابندی عائد ہے لہٰذا اس بات کو ایک مضحکہ خیز انداز میں لیا جاتا ہے کہ وہاں چھوٹے بچے بھی صرف اس لیے گاڑی چلا سکتے ہیں کیونکہ وہ مرد ہیں۔

    اس کے بعد ان خواتین کی تفریحات کے مناظر شروع ہوتے ہیں جو عموماً سعودی معاشرے میں خواتین کے لیے ممنوع سمجھے جاتے ہیں۔

    song-4

    song-3

    song-1

    گانے میں وہ گاتی نظر آتی ہیں، ’کاش دنیا سے سارے مرد غائب ہوجائیں، یہ ہمیں نفسیاتی مسائل کے علاوہ اور کچھ نہیں دے سکتے‘۔

    ویڈیو میں سعودی عرب کے ’سرپرستی نظام‘ کو ہدف تنقید بنایا گیا ہے جس کے تحت خواتین اپنے گھر کے مردوں کے بغیر نہ تو سفر کر سکتی ہیں، نہ ہی ان کی اجازت کے بغیر شادی کر سکتی ہیں اور نہ انہیں ان کی اجازت کے بغیر کام کرنے کی اجازت ہے۔

    بعض اوقات وہ سخت بیماری کی حالت میں بھی صرف اس لیے بھی طبی سہولیات حاصل کرنے سے محروم ہوجاتی ہیں کیونکہ انہیں ڈاکٹر کے پاس لے جانے کے لیے کوئی مرد دستیاب نہیں ہوتا۔

    گانا جاری ہوتے ہی ٹوئٹر پر ’سعودی خواتین کا سرپرستی کے نظام کے خاتمے کا مطالبہ‘ کا ہیش ٹیگ مقبول ہوگیا۔

    خواتین نے ایک اور ہیش ٹیگ ’میں اپنی سرپرست خود ہوں‘ استعمال کرتے ہوئے اپنے دل کی بھڑاس نکالی اور خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے قوانین کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل سعودی شہزادے ولید بن طلال نے بھی مطالبہ کیا تھا کہ سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو ڈرائیونگ سے محروم کرنا ایسا ہی ہے جیسے انہیں ان کے بنیادی حق سے محروم کردیا جائے۔

  • سعودی عرب: جج کے اغوا میں ملوث 3 افراد گرفتار

    سعودی عرب: جج کے اغوا میں ملوث 3 افراد گرفتار

    ریاض: سعودی عرب میں جج کے اغوا کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے قطیف میں ایک عدالت کے جج شیخ محمد الجیرانی کے اغوا کے الزام میں تین مشتبہ افراد کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے۔

    وزارت داخلہ نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ تحقیقات سے ان تینوں مشتبہ ملزموں کے جرم سے براہ راست تعلق کا پتا چلا ہے، بیان میں اغوا کاروں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ جج کو کسی قسم کے نقصان پہنچانے سے گریز کریں اور انھیں غیرمشروط اور فوری طور پر رہا کردیں۔

    وزارت داخلہ کے ترجمان نے الریاض میں ایک کانفرنس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تینوں گرفتار افراد کا داعش سے کوئی تعلق ہے اور نہ ان کے بیرون ملک کوئی روابط تھے۔

    سعودی حکومت نے جج کی بازیابی میں معاون اطلاع فراہم کرنے والے شخص کو 10 لاکھ ریال انعام کے طور پر دینے کا اعلان کررکھا ہے اگر اس اطلاع کی بنیاد پر واقعے میں ملوّث کسی مشتبہ ملزم کی گرفتاری عمل میں آتی ہے تو یہ انعامی رقم بڑھا کر 50 لاکھ ریال تک کی جاسکتی ہے اور اگر اس اطلاع کی بنیاد پر دہشت گردی کی کسی کارروائی کو ناکام بنایا جاتا ہے تو 70 لاکھ ریال انعام کے طور پر دیے جائیں گے۔

    یادرہے کہ سعودی عرب کے مشرقی علاقے قطیف میں نامعلوم مسلح افراد کے ایک گینگ نے وقف عدالت کے شیعہ جج شیخ محمد الجیرانی کو گذشتہ ماہ اغوا کر لیا تھا۔ انھیں نامعلوم مسلح افراد جزیرے طاروت میں واقع ان کے گھر کے باہر سے زبردستی اٹھا لے گئے تھے۔

  • شامی مہاجرین کی امداد، سعودی شہریوں نے ایک دن میں کروڑوں‌ روپے عطیہ کردیے

    شامی مہاجرین کی امداد، سعودی شہریوں نے ایک دن میں کروڑوں‌ روپے عطیہ کردیے

    ریاض: سعودی نائب ولی عہد شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے شامی مہاجرین کی امداد کے لیے سعودی شہریوں سے 10 کروڑ ریال عطیات جمع کروانے کی اپیل کی تو شہریوں نے بھی مہاجرین کی امداد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور صرف ایک روز میں کروڑوں روپے جمع کروادیے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے شامی مہاجرین کی امداد کے لیے شہریوں سے دس کروڑ ریال عطیات جمع کرنے کی اپیل کی تھی جس کے بعد سعودی شہریوں نے ایک دن میں شامی عوام کی امداد کے لیے چودہ کروڑ اکتیس لاکھ ریال سے زیادہ کے عطیات جمع کروائے۔

    شاہ سلمان نے اس مہم کے لیے اپنی جیب سے دو کروڑ ریال کا عطیہ دیا تو ولی عہد شہزادہ محمد بن نایف نے ایک کروڑ اور نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 80 لاکھ ریال شامی بھائیوں کی امداد کے لیے عطیہ کیے۔


    پڑھیں: ’’ شامی مہاجرین کی مشکلات میں اضافہ ‘‘


    سعودی امداد اور ریلیف مرکز کے نگرانِ اعلیٰ ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ ”شامی مہاجرین کی امداد کے لیے صرف نقدی کی شکل میں عطیات جمع کیے جارہے ہیں جبکہ دیگر اشیاء کی صورت میں امدادی سامان جمع نہیں کررہے کیونکہ سعودی عرب اور شام کے درمیان کافی فاصلہ حائل ہے اور سامان پہنچانا مشکل ہوگا”۔

    انہوں نے کہا کہ ’’مختصر وقت میں بھاری رقم کا جمع ہونا اس بات کا مظہر ہے کہ سعودی عوام میں انسانیت نوازی اور مصیبت میں گھرے مسلمان بھائیوں کا درد آج بھی باقی ہے اور وہ مصیبت کی اس گھڑی میں متاثرین کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں‘‘۔


    مزید پڑھیں: ’’ شام میں ترکی کے14 فوجی جاں بحق ‘‘


    سعودی حکام نے کہا کہ ’’عطیات کی شامی مہاجرین میں تقسیم کے لیے متعلقہ اداروں اور فریقوں سے رابطہ کیا جارہا ہے،یہ مہم شامی ریلیف کے ساتھ مل کر شروع کی گئی جو تین روز تک جاری رہی‘‘۔

    ڈاکٹر عبداللہ نے مزید کہا کہ ’’یہ مہم سعودی مملکت کے شامی مہاجرین کے انسانی امدادی پروگرام کا حصہ ہے ، جس کا مقصد شدید سردی کے موسم میں شامی مہاجرین کی مشکلات میں کمی لانا ہے‘‘۔

  • سعودی عرب: کرپشن پر وزرا کو 10 سال قید کا حکم

    سعودی عرب: کرپشن پر وزرا کو 10 سال قید کا حکم

    ریاض: سعودی حکومت نے اپنے وزرا کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال، کرپشن اور مالی غبن کی صورت میں 10 سال تک قید کی سزا کا قانون نافذ کردیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب میں ایک قانون نافذ کردیا گیا ہے جس کے مطابق مملکت کے کسی بھی وزیرکو اختیارات کے ناجائز استعمال، غلط روی، مالی بدعنوانی یا کسی اور شکل میں ناجائز منفعت حاصل کرنے پر تین تا 10 برس تک قید کی سزا سنائی جاسکے گی۔

    نافذ کردہ قانون کے تحت اگر مملکت کا کوئی وزیر کسی بھی قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا ہے جس سے ریاست کو مالی نقصان ہو یا اگر وہ شہریوں کے قانونی حقوق سے انکار کرتا ہے یا اس کے اقدامات کے نتیجے میں اشیائے صرف اور رئیل اسٹیٹ کی قیمتوں میں اتار چڑھا ہوتا ہے یا کرنسی یا بانڈز کی قیمتوں میں کمی وبیشی ہوتی ہے اور اگر وہ اپنے یا دوسروں کے لیے مالیاتی فوائد حاصل کرتا ہے تو وہ سزا کا مستحق قرار دیا جائےگا۔

    سعودی اخبار کے مطابق قانون کے مطابق اگر بدعنوان وزرا اپنے اور دوسروں کے لیے مالی منفعت یا فوائد حاصل کریں گے تو انھیں بھی سزا دی جائے گی اور سزا یافتہ وزیر کو اس کو عہدے سے ہٹا دیا جائے گا اور وہ مستقبل میں کسی سرکاری عہدے یا کسی سرکاری ملازمت کا نااہل تصور کیا جائے گا۔

    اگر کسی وزیر پر بدعنوانی کا الزام لگایا جاتا ہے تو اس کی تحقیقات کے لیے دو وزرا اور عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے گی اور وہ اپنی تشکیل کے بعد 30 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرنے کی پابند ہو گی۔

    الزامات کی تصدیق کے بعد وزیر کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے 5 رکنی عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے گا جس میں تین وزرا اور عدالت عظمی کے دو سینئر جج شامل ہوں گے،کمیشن میں شامل سب سے سینئر وزیر اس کا سربراہ ہوگا،کمیشن میں ملزم وزیر کا کوئی رشتے دار شامل نہیں کیا جائے گا۔


    یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب : غیرملکیوں سے شادی پر ڈرگ ٹیسٹ لازم


    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر کا جرم ثابت ہونے کی صورت میں کمیشن کو وزیر کے خلاف فیصلہ دینے کا اختیار ہوگا جس میں متاثرہ فریق کو ہرجانہ ادا کرنے یا نقصانات کے ازالے کے احکامات بھی شامل ہوسکتے ہیں۔

    سعودی کابینہ ملزم وزیر کو تحریری طور پر اس کے خلاف کیس سماعت کے لیے عدالتی کمیشن کو بھیجنے کی اطلاع دے گی اور وہ حفظ ماتقدم کے طور پر وزیر کو مقدمے کی سماعت سے قبل زیر حراست رکھنے کا بھی حکم دے گی۔

    اطلاعات ہیں کہ عدالت کی جانب سے وزیر کو حراست میں رکھنے، مدت میں توسیع، اسے وزارت کے کام سے روکنے اور تنخواہ بند کرنے کے احکامات دیے جاسکتے ہیں۔

  • سعودی عرب : غیرملکیوں سے شادی پر ڈرگ ٹیسٹ لازم

    سعودی عرب : غیرملکیوں سے شادی پر ڈرگ ٹیسٹ لازم

    ریاض: سعودی وزارت داخلہ نے شہریوں کو ہدایات کی ہے کہ وہ کسی غیرملکی سے شادی کرنے کے سے قبل ڈرگ ٹیسٹ ضرور کروائیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق ملک کی سپریم اتھارٹی نے شکایات موصول ہونے کے بعد شہریوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ شادی کرنے اور خصوصاً غیر ملکی سے شادی کرنے سے قبل ڈرگ ٹیسٹ ضرور کروائیں۔

    سپریم اتھارٹی کی ہدایت کے بعد سعودی وزارتِ داخلہ نے تمام شہریوں کو پابند کیا ہے کہ وہ اس ہدایت پر عمل کرتے ہوئے شادی کرنے سے قبل مذکورہ ٹیسٹ کی  رپورٹ ضرور جمع کروائیں۔


    پڑھیں: ’’ سعودی عرب: ایڈز سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ‘‘


    عرب اخبار کے مطابق سعودی عرب کے اعلیٰ حکام کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ ایسے سعودی مرد جو غیر ملکی خواتین سے شادی کے خواہشمند ہیں یا غیر ملکی مرد جو سعودی خواتین سے شادی کی خواہش رکھتی ہیں ان سب کیلئے لازم ہے کہ وہ شادی کے بندھن میں بندھنے سے قبل متعلقہ حکام سے اجازت لیں اور شادی سے پہلے ڈرگ ٹیسٹ کے عمل سے گزریں۔

    اخبار کے مطابق ان ہدایات کا مقصد لوگوں کو اس شرمندگی سے بچانا ہے جو وہ عموما اس قسم کا ٹیسٹ انفرادی طور پر کرانے سے کتراتے تھے تاہم سرکاری احکامات کے بعد اس پر عملدرآمد میں شرمندگی کا احساس غالب نہیں آئے گا۔


    مزید پڑھیں: ’’ سعودی عرب میں سائبر قانون کی خلاف ورزی سے بچیں ‘‘


    اخبار کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی سال سے اس حوالے سے کئی درخواستیں موصول ہو رہی تھیں جن میں مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ ڈرگ ٹیسٹ کو یقینی بنایا جائے۔ اس سے کسی بھی شخص کو نشہ کا عادی ہونے سے بچانے میں بھی مدد ملے گی۔

  • حلب کی صورتحال پرعرب لیگ کاہنگامی اجلاس طلب

    حلب کی صورتحال پرعرب لیگ کاہنگامی اجلاس طلب

    قاہرہ: شام کے شہر حلب کی صورتحال پر بحث کےلیےعرب لیگ نے پیر کو ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق جمعرات کےروز مصری دارالحکومت قاہرہ میں عرب لیگ کےجنرل سیکریٹریٹ میں ہنگامی اجلاس ہوا۔اجلاس میں حلب میں انسانی بحران کی صورت حال پربحث کی گئی۔

    عرب لیگ کے اجلاس میں عرب لیگ کےمندوبین نےحلب پرعالمی برادری کی خاموشی کو سخت تنقید کانشانہ بنایا۔سعودی عرب کےمندوب نےحلب میں انسانوں کی قتل عام کودنیاکےلیےشرمناک قراردیا۔

    خیال رہے کہ کویت کی درخواست پرعرب لیگ کے وزرائے خارجہ کاہنگامی اجلاس پیر کوبلانے کافیصلہ کیاگیا ہے۔

    یاد رہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں،حلب پر حکومتی فوج کی جانب سے کی جانے والی بمباری میں نومبر سے لے کر اب تک 413 شہری مارے جاچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ شام میں گذشتہ 5 سال سے جاری خانہ جنگی کے باعث ملک کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔

  • خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی ختم کی جائے، سعودی شہزادے کا مطالبہ

    خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی ختم کی جائے، سعودی شہزادے کا مطالبہ

    ریاض: سعودی شہزادے ولید بن طلال نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔

    ولید بن طلال نے اپنے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا، ’اس بحث کو ختم ہوجانا چاہیئے۔ اب وقت ہے کہ خواتین ڈرائیونگ کریں‘۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں سنہ 1990 سے خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی عائد ہے۔ یہ پابندی قانون کا حصہ نہیں تاہم معاشرتی اور تہذیبی طور پر سعودی عرب میں اس عمل کی اجازت نہیں ہے۔

    لیکن اب اس پابندی کے خلاف صرف سعودی خواتین ہی نہیں بلکہ مردوں نے بھی آواز اٹھانا شروع کردی ہے۔ سعودی عرب میں اس کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور متعدد مرد و خواتین مظاہرین کو پولیس کی جانب سے جرمانوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

    saudi-1

    خواتین کی ڈرائیونگ کے حامی ان ہی میں سے ایک شہزادہ ولید بن طلال بھی ہیں جنہیں شاہی خاندان کا ایک بے باک رکن سمجھا جاتا ہے۔ ان کے پاس کوئی سیاسی عہدہ تو نہیں تاہم وہ شاہی خاندان کے کاروباری معاملات دیکھتے ہیں۔

    وہ سعودی عرب میں سماجی خدمات میں بھی مصروف ہیں اور وہ ریاست میں خواتین کے حقوق اور خود مختاری کے حامی ہیں۔

    مزید پڑھیں: سعودی بلدیاتی انتخابات: خواتین امیدواروں کی پہلی بار شرکت

    ان کے ٹوئٹ کے بعد ان کے دفتر سے باقاعدہ طور پر ان کا بیان بھی جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خواتین کو ڈرائیونگ سے محروم کرنا ایسا ہی ہے جیسے ان کے بنیادی حق سے انہیں محروم کردیا جائے۔ انہیں تعلیم حاصل کرنے سے روکا جائے یا ان کی انفرادی شخصیت ان سے چھیننے کی کوشش کی جائے۔

    شہزادے کا کہنا ہے، ’یہ ایک روایتی معاشرے کے غیر منصفانہ قوانین ہیں، اور یہ مذہب کے طے کردہ قوانین سے بھی زیادہ سخت ہیں کیونکہ مذہب میں ایسی کوئی پابندی نہیں ملتی‘۔

    talal

    بیان میں اس پہلو کی طرف بھی اشارہ کیا گیا کہ خواتین ڈرائیونگ پر پابندی کی وجہ سے پرائیوٹ ڈرائیور کو رکھنے یا ٹیکسی بلانے پر مجبور ہیں جو انفرادی طور پر کسی گھر کی معیشت پر ایک بوجھ ہے۔

    علاوہ ازیں اگر گھر کے مرد بھی خواتین کو کہیں لانے لے جانے کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں تو اس کے لیے انہیں دفاتر سے چھٹی لینی پڑتی ہے جس سے ملازمین کے کام کرنے کی صلاحیت اور مجموعی پیداوار پر منفی اثر پڑتا ہے۔

    مزید پڑھیں: موسیقی کے لیے سعودی عرب چھوڑ کر پاکستان آنے والی گلوکارہ

    ولید بن طلال کا کہنا تھا کہ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینا معاشرتی ضرورت ہے اور اس سے کہیں زیادہ یہ موجودہ معاشی حالات کا تقاضا ہے۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب میں تیل سے حاصل ہونے والے عالمی زرمبادلہ میں 51 فیصد کمی آئی ہے اور یہ پچھلے دو سال کے مقابلے میں نصف ہوگیا ہے۔ اس کے باعث سعودی حکومت نے کئی ترقیاتی منصوبوں پر کام روک دیا ہے، اور پانی اور بجلی سمیت کئی سہولیات زندگی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔