اسلام آباد : سعودی عرب کے شہر دمام میں ایک اور سعودی کمپنی میں کام کرنے والے مزید سیکڑوں پاکستانی مشکلات کا شکار ہیں متاثرہ پاکستانی کئی ماہ سے بغیر تنخواہ اور واجبات کی زندگی گزار رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق دمام میں ایک سعودی کمپنی کے دیوالیہ ہونے ہونے کے باعث سینکڑوں پاکستانی مشکلات ہیں ،کمپنی میں کام کرنے والے ملازمین کو چھ ماہ سے تنخواہ نہیں دی گئی اور نہ ہی انہیں وطن واپس آنے کے لئے پاسپورٹ فراہم کیا جا رہا ہے ۔
متاثرین کا احتجاج کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم قیدیوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں ہمیں کھانے کے لئے صرف دال چاول دیا جارہا ہے، ہمارے وا جبات کے حصول کیلئے سفارتخانہ ہماری مدد کرے۔
دوسری جانب گزشتہ روز سعودی ایئرلائن کی 2 پروازیں سینکڑوں مزدوروں کولے کر پاکستان پہنچ گئیں، پہلی فلائٹ صبح 5 بجے جبکہ دوسری فلائٹ دن2 بجے بینظیرانٹرنیشنل ایئرپورٹ اسلام آباد پہنچی۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے ترجمان نے2 فلائٹس کے آنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مزدوروں کی واپسی کا سلسلہ آئندہ چند روز تک جاری رہے گا۔
متاثرہ پاکستانیوں کے استقبال کیلیے عزیزو اقارب کی بڑی تعداد ایئر پورٹ پر موجود تھی جواپنے پیاروں سے لپٹ کرروتے رہے، اس دوران رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے۔
مکہ : سعودی عرب میں تعینات برطانوی سفیر سائمن کولِس نے اسلام قبول کرلیا اور ساتھ ہی مکہ مکرمہ میں حج بھی ادا کیا۔
تفصیلات کے مطابق سائمن نے اپنی اہلیہ ہدا موجارکیچ کے ہمراہ حج ادا کیا۔اور انہوں نے ’احرام‘ میں تصاویر بھی لیں۔
ان کی تصویر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سعودی مصنف اور خاتون سماجی کارکن فوزیہ البکر نے اپنے پیغام میں لکھا کہ سائمن کولس نے اپنی اہلیہ ہدا کے ساتھ حج کیااور ’وہ حج ادا کرنے والے پہلے برطانوی سفیر ہیں۔‘
برطانوی سفیر کو حج کی ادائیگی پر مبارکباد دینے والے ٹوئٹر صارفین میں سعودی شہزادی بسمہ بنت سعود بھی شامل ہیں۔
لوگوں کی جانب سے نیک خواہشات اور مبارکباد کے جواب میں برطانوی سفیر نے لکھا’ مختصراً یہ کہ میں نے30 سال مسلمان معاشروں میں رہنے اور ہدا سے شادی کرنے سے پہلے اسلام قبول کر لیا ہے‘۔
خیال رہے کہ برطانوی سفیر سائمن کالِس سنہ 2015 سے سعودی عرب میں تعینات ہیں۔وہ وزارتِ خارجہ کی جانب سے شام،عراق اور قطر میں بھی سفیر سمیت مختلف عہدوں پر کام کرتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ انہوں نے تیونس، دہلی اور عمان میں بھی برطانوی قونصل جنرل کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیے۔
کراچی: سعودی عرب کی جیلوں میں قید سیکڑوں پاکستانی مردوں کے ساتھ ساتھ 10 خواتین بھی قید ہیں جو سزا پوری ہونے کے باوجود رہائی کے لیے تاحال پاکستان حکومت کے نظر کرم کی منتظر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی جیل میں قید سیکڑوں پاکستانی باشندوں کی رہائی کا معاملہ ابھی سلجھا نہیں کہ ایک اور خبر سامنے آگئی، سیکڑوں محصور پاکستانی میں 10 خواتین بھی پاکستان حکومت کے نظر کرم کی طلب گار ہیں، خواتین نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی مدد کی جائے۔
سعودی عرب میں محصور خواتین قیدی کا کہنا ہے کہ سزا پوری ہونے کے باوجود انہیں رہائی نہیں مل رہی۔ سعودی حکام نے خواتین قیدی کو سزا کے ساتھ جرمانہ اور کوڑوں کی سزا دی تھی۔
جیل میں بوڑھی خواتین، ماں اور بچے بھی رہائی کے منتظر ہیں۔ خواتین قیدیوں کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے بچوں کے صدقے ہمیں رہائی دی جائے ان معصوم بچوں کی عمر پڑھنے کی ہے جیل میں رہنے کی نہیں‘‘۔
ویڈیو میں ایک معصوم بچے کو بھی دیکھا جاسکتا ہے جو کہتا ہے کہ’’مجھے گھر جانا ہے میں نے اسکول جانا ہے‘‘۔
خاتون قیدی کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ دھوکا ہوا ہے، سب لوگ قصور وار نہیں ہیں جنہیں 6 ماہ کی سزا دی گئی تھی انہیں چار چار سال ہوگئے، بیس بیس ہزار ریال سزا دیتے ہیں اور لاکھ ریال کا مطالبہ کرتے ہیں، ہزار ہزار کوڑے بڑھا دیتے ہیں۔
تابان جیل میں قید ایک اور پاکستانی خاتون قیدی کا کہنا تھا کہ 2 سال کی سزا دی تھی مجھے ایک سال اوپر ہوگیا،خواتین بیمار ہیں، چل نہیں سکتیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔
ریاض: سعودی عرب کے شہر مکہ کے حراستی مرکز شمیسی کیمپ میں محصور ہزاروں پاکستانی مزدور فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں مقیم ہزاروں پاکستانیوں کو مکہ کے حراستی مرکز شمیسی کیمپ میں قید رکھا گیا ہے جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
کیمپ میں موجود پاکستانیوں نے اے آر وائی نیوز سے رابطہ کرکے اپنے مسائل سے آگاہ کیا، پاکستانی قیدیوں کا کہنا ہے کہ ’’پاکستانی سفارت خانے کے نمائندوں سے رابطہ کرتے ہیں تو وہ افرادی قوت کی کمی کا رونا رو کر ہم سے تعاون نہیں کرتے اور معذرت کرلیتے ہیں‘‘۔
پاکستانی شہریوں کا کہنا ہے کہ ’’ہمارا کوئی پرسان حال نہیں ہے، اس کیمپ میں موجود پاکستانی فاقے کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں تاہم کچھ پاکستانی فلاحی تنظیموں کی جانب سے کھانا پہنچا دیا جاتا ہے۔
متاثرین نے مزید کہا کہ ’’گزشتہ روز 30 گھنٹے بھوکے رہنے کے بعدایک پاکستانی فلاحی تنظیم کی جانب سے کھانا پہنچایا گیا تھا تاہم اب آئندہ کھانا کب نصیب ہوگا کچھ نہیں کہہ سکتے‘‘۔
یاد رہے گزشتہ روز اے آر وائی کے سی ای او سلمان اقبال کی جانب سے سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کو اپنے اخراجات پر واپس لانےکا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد شاہین ائیرلائن کے چیئرمین نے رابطہ کرکے اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال نے انصار برنی ٹرسٹ کے سربراہ سے رابطہ کر کے سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے ہر قسم کے اقدامات بروئے کار لانے کی اپیل کی تھی جس کے بعد سماجی رہنما نے حکومتی اراکین سے رابطہ کر کے متاثرین کی واپسی کا معاملہ اٹھایا۔
بعد ازاں انصار برنی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’کچھ افراد عید تک وطن واپس آجائیں گے اور عید اپنے خاندان کے ہمراہ گزاریں گے تاہم بقیہ افراد کی واپسی کے لیے ہر سطح پر کوشیش کی جائیں گی، انہوں نے سلمان اقبال کی جانب سے اس معاملے پر آواز بلند کرنے کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’’سلمان اقبال نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ وہ سچے پاکستانی ہیں اور پاکستان سے والہانہ عقیدت رکھتے ہیں‘‘۔
کراچی : سی ای او اور صدر اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک سلمان اقبال نے سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سی ای او اور صدر اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک سلمان اقبال نے سماجی کارکن انصار برنی کو مخالطب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کا بندوبست کریں جتنا خرچ آئے گا ادا کریں گے۔
انصار برنی نے صدر اور سی ای او اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے جذبے کوسراہتے ہوئے کہا کہ سلمان اقبال محب وطن اور سچے پاکستانی ہیں۔
سماجی کارکن انصار برنی نے کہا ہے کہ صدر اور سی ای او اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک سلمان اقبال کے ساتھ مل کر سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لائیں گے۔
سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ سفارت خانے کا عملہ 200 سے500 ریال مانگتا ہے او یہاں پھنسے پاکستانیوں کو خراب کھانا دیا جاتا ہے۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ پچھلےایک ماہ سے جیل میں ہیں اور حکومتی سطح پر ان کی کوئی سنوائی نہیں ہورہی۔
دفترخارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کا اے آروائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہناتھا کہ سفارت خانے کے لوگ سعودی حکومت سے رابطے میں ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں پھنسے سیکڑوں پاکستانیوں کا احتجاج رنگ لایا تھا۔ پاکستانی سفیرنے سعودی حکام سے ملاقات کرکے پاکستانیوں کا معاملہ اٹھایا تھا۔
واضح رہے کہ چند ماہ قبل اےآر وائی نیوز نے سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کا معاملہ اٹھایا تھا جس پر وزیراعظم نوازشریف نے نوٹس لیتے ہوئے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔
دہلی : بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں 10 ہزار سے زائد بھارتی شہری غذائی قلت کا شکار ہیں جنہیں غذا کی فراہمی کے لیے کوششیں جارہی ہیں.
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے سشما سوراج نے سعودی عرب میں موجود 30 لاکھ ہندوستانی باشندوں سے اپیل کی کہ وہ فاقہ کشی کے شکار اپنے بھائیوں کی مدد کریں اور مدد کرنے میں کسی بھی طرح پیچھے نہ رہیں۔
سشما سوراج کے مطابق کسی بھی ملک کی اجتماعی کوششوں سے بڑا کچھ نہیں ہوتا،جدہ میں ہندوستانی قونصل خانے اور ہندوستانی شہریوں کی کوششوں سے لوگوں میں 15 ہزار کلو سے زیادہ کھانے پینے کا سامان تقسیم کیا گیا ہے۔
اطلاعات کہ مطابق خلیجی ممالک میں بڑی تعداد میں بھارتی باشندے نوکری کرتے ہیں، چند ماہ کے دوران عالمی بازار میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے سبب سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کو مسائل درپیش ہیں جس کے سبب سعودی عرب میں موجود بھارتی شہری متاثر ہیں اور 800 سے زائد باشندے فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔سعودی عرب میں بہت سی کمپنیاں بند ہو گئی ہیں اور وہاں موجود کئی بھارتی بے روزگار ہو گئے ہیں یا پھر انہیں تنخواہیں نہیں ملی ہیں۔
سعودی عرب میں ملازمت کرنے والے ایک بھارتی شہری نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ سات ماہ سے تنخواہ نہیں ملی،دس دنوں تک ہمیں کھانا بھی نہیں ملا تھا اور اس پر ستم یہ کہ جو گھر جانا چاہ رہا ہے اسے گھر جانے بھی نہیں جانے دیا جارہا،بنیادی ضروریات پوری کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے،پینے کا پانی تک دستیاب نہیں ہم نہانے کا پانی پی کر گزارا کر رہے ہیں۔
اقبال خان نے مزید بتایا ہے کہ انھوں نے بھارتی سفارت خانے میں اپنی مشکلات بتائی ہیں جس کے بعد فی الحال 10 دن تک کے کھانے کا انتظام ہوا ہے،جدہ میں کئی ہندوستانی اس پریشانی سے دو چار ہیں اور زیادہ تر تعمیراتی کمپنیوں میں نوکریاں کرتے ہیں، ہماراپیسہ کمپنی کے پاس جمع ہے اور کمپنی کا کوئی ملازم نظر بھی نہیں آ رہا ہے اب کیا کریں، سمجھ میں نہیں آتا۔
اطلاعات ہیں کہ ایک بھارتی شہری عمران کھوکھر نے ٹوئٹر پر وزیر خارجہ سشما سوراج کو معلومات دی تھی کہ سعودی عرب کے جدہ میں گذشتہ تین دنوں سے تقریبا 800 بھارتی بھوکے پیاسے پھنسے ہوئے ہیں اس ٹویٹ کے جواب میں سشما سوراج نے کہا تھا کہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے وزیر مملکت وی کے سنگھ سعودی عرب جا رہے ہیں۔
قبل ازیں سشما سوراج نے ٹویٹ کیا تھا کہ میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ سعودی عرب میں کوئی بھی بے روزگار بھارتی بھوکا نہیں رہے گا، حالات پر ہمہ وقت ہماری نظر ہے۔ یاد رہے کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق خلیجی ممالک سعودی عرب، بحرین، کویت، قطر، متحدہ عرب امارات اور عمان میں 60 لاکھ بھارتی کام کرتے ہیں۔
واشنگٹن : سعودی عرب میں امریکی سفارتخانے نے جمعرات کے روز کہا کہ انہیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ جدہ میں امریکی شہریوں پر حملے کا خطرہ ہے.
تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے سفری انتباہ میں امریکی شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے،امریکا کا کہنا ہے کہ جدہ میں امریکی شہریوں پر حملےکا خطرہ ہے.
امریکی شہری خاص کر ہجوم والی جگہوں پر جانے سے پرہیز کریں،محکمہ خارجہ نےسعودی عرب کا سفر کرنےوالے امریکیوں اورجدہ میں مقیم اپنے شہریوں کواضافی احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے.
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے سفری انتباہ میں امریکی حکام اوران کےاہلخانہ کو کہاگیاہےکہ وہ یمنی سرحدی علاقوں سےدور رہیں.
رواں ماہ چار جولائی کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں خودکش حملہ آور نے خود کو امریکی قونصل خانے کے پاس دھماکے سے اڑادیا تھا،جس کے نتیجے میں حملہ ہلاک اور دو افراد زخمی ہوگئے تھے.
یاد رہے کہ جدہ میں امریکی قونصل خانے کے قریب دھماکہ امریکہ کے یوم آزادی کے موقع پرہوا تھا،اس سے قبل2004 میں جدہ ہی کے امریکی قونصل خانے کو حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا،جس میں نو افراد جان کی بازی ہار گئے تھے.
عید الفطر مسلمانوں کا ایک اہم مذہبی تہوار ہے جسے پوری دنیا میں بسنے والے مسلمان رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہونے پر مناتے ہیں۔ عید الفطر اللہ کی طرف سے روزہ داروں کے لیے ایک انعام ہے۔ پورا مہینہ روزہ رکھنے کے بعد یکم شوال کو عید خوشیوں کا دن ہے۔
عید الفطر کو میٹھی عید بھی کہا جاتا ہے جو دنیا بھر کے مسلمان بڑے جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں۔
قرآن میں حکم دیا گیا ہے کہ، ’رمضان کے آخری دن تک روزے رکھو اور زکواۃ ادا کرو اور عید کی نماز سے پہلے صدقہ فطر ادا کرو‘۔
دنیا بھر کے مسلمان عید الفطر سمیت مختلف مذہبی تہواروں کو اپنی ثقافتی روایات کے ساتھ مناتے ہیں جس سے ان تہواروں کی رنگینیت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ آئیے دنیا بھر میں عید کے موقع پر مختلف روایات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
:تاریخی پس منظر
عید کے تہوار کو ترقی دینے میں مغل بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر نے اہم کردار ادا کیا۔ اورنگ زیب عالمگیر انتہائی مذہبی اور شریعت کا پابند تھا۔ اس نے تخت سنبھالتے ہی غیر اسلامی رسوم کا خاتمہ کیا جو برصغیر میں رائج ہوگئی تھیں۔
تیمور کے دور میں جشن نوروز اتنی شان و شوکت سے منایا جاتا تھا کہ اس کے آگے عید پھیکی پڑ جاتی تھی۔ عالمگیر نے تخت نشین ہوتے ہی سب سے پہلے جو فرمان جاری کیا تھا وہ یہی تھا کہ نوروز منانے کا سلسلہ ختم کردیا جائے اور اس کی جگہ عید الفطر بھرپور طریقے سے منائی جائے۔
عالمگیر کا جشن جلوس بھی عموماً انہی ایام میں پڑتا تھا۔ لہٰذا اس کے سبب عید کی رونقیں دوبالا ہوجایا کرتی تھیں۔ یوں برصغیر میں جشن نوروز کے بجائے عید کا تہوار ذوق و شوق اور جوش و خروش سے منایا جانے لگا۔ آنے والے دیگر بادشاہوں نے بھی اس روایت کو برقرار رکھا اور آگے بڑھایا۔
تمام ممالک میں جہاں مسلمان بستے ہیں یہ تہوار بھرپور انداز میں منایا جاتا ہے۔ شمالی افریقہ، ایران اور مشرق وسطیٰ کے ملکوں میں یہ دن زیادہ تر ’فیملی ڈے‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔
:پاکستان
پاکستان میں عید کے موقع پر لوگ صبح ہی نئے کپڑے پہن کر نماز عید کے لیے تیار ہوتے ہیں اور غریب افراد کی مدد کے لیے نماز سے قبل صدقہ فطر کی ادائیگی کرتے ہیں۔ عید کے موقع پر کئی روز تک تعطیلات ہوتی ہیں۔ پاکستان میں ابھی تک عید کارڈز دینے کی خوبصورت روایت نے مکمل طور پر دم نہیں توڑا ہے۔
پاکستان میں عید پر بچوں کو بڑوں کی جانب سے پیسوں کی شکل میں عیدی کا تحفہ دیا جاتا ہے اور انہیں اپنی یہ رقم مرضی سے خرچ کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔
:ترکی
ترک صدر احمد داؤد اوغلو نماز عید کے بعد ۔ فائل فوٹو
ترکی میں عید کے موقع پر بزرگوں کے دائیں ہاتھ کو بوسہ دے کر ان کی تکریم کی جاتی ہے۔ بچے اپنے رشتہ داروں کے ہاں جاتے ہیں اور عید کی مبارکباد دیتے ہیں جہاں انہیں تحائف ملتے ہیں۔ عید کے موقع پر ترک ’بکلاوا‘ نامی مٹھائی تقسیم کرتے ہیں۔
:سعودی عرب
نماز عید کے بعد سعودی نوجوان جشن مناتے ہوئے
عرب قدیم دور میں عید کے پکوانوں میں کھجوریں، شوربے میں بھیگی ہوئی روٹی، شہد، اونٹنی، بکری کا دودھ اور روغن زیتون میں بھنا ہوا گوشت استعمال کرتے تھے مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے کھانوں میں تبدیلی آتی گئی۔ اب عرب ممالک میں قدیم روایات کے ساتھ جدید کھانے بھی رواج پاگئے ہیں۔ عید کے روز عربوں کی سب سے پختہ روایت اعلیٰ اور قیمتی لباس زیب تن کر کے رشتے داروں اور دوستوں کے گھر جا کر ملنا ہے۔
عید پر بچوں کو تحفوں سے بھرے بیگ دیے جاتے ہیں۔ یہ بھی ایک روایت ہے کہ لوگ عید کے روز بڑی مقدار میں چاول اور دوسری اجناس خریدتے ہیں جو وہ غریب خاندانوں کے گھروں کے باہر چھوڑ آتے ہیں۔ شام کے وقت عید کے میلے اس تہوار کی رونق کچھ اور بڑھا دیتے ہیں۔
سعودی عرب میں دیہاتوں میں اونٹوں کی ریس کا بھی رواج ہے۔
:ایران
خواتین کی نماز عید کا اجتماع
ایران میں عید الفطر کو ’عید فطر‘ کہا جاتا ہے۔
:مصر
مصر میں عید الفطر کا تہوار 4 روز تک منایا جاتا ہے۔ عید کے دن کے آغاز پر بڑے بچوں کو لے کر مساجد کا رخ کرتے ہیں جبکہ خواتین گھر میں اہتمام کرتی ہیں۔ عید کی نماز کے بعد ہر کوئی ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد دیتا ہے۔
پہلے دن کو خاندان دعوتوں میں مناتے ہیں جبکہ دوسرے اور تیسرے دن سینما گھروں، تھیٹروں اور پبلک پارکس کے علاوہ ساحلی علاقوں میں ہلا گلا کیا جاتا ہے۔ بچوں کو عام طور پر نئے کپڑوں کا تحفہ دیا جاتا ہے جبکہ خواتین اور عورتوں کے لیے بھی خصوصی تحائف کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
:ملائیشیا
ملائیشیا میں عید کی تقریبات رسم و رواج کی وجہ سے بڑی رنگین ہوجاتی ہیں۔
ملائیشیا میں عید کا مقامی نام ’ہاری ریا عید الفطری‘ ہے جس کا مطلب ہے منانے والا دن۔ ملائیشیا میں عید کے دن لوگ خصوصی رنگ برنگے لباس زیب تن کرتے ہیں اور گھروں کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھے جاتے ہیں تاکہ خاندان، ہمسائے اور دوسرے ملنے والے لوگ آجا سکیں۔
عید پر روایتی آتش بازی کا مظاہرہ بھی کیا جاتا ہے۔ اس آتش بازی کو دیکھنے کے لیے چھوٹے بڑے بچے، عورتیں بازاروں کا رخ کرتے ہیں۔ ملائیشیا میں عید کے موقع پر بچوں کو عیدی دی جاتی ہے جیسے ’دوت رایا‘ کہا جاتا ہے۔
یہاں عید پر خصوصی ڈش کے طور پر ناریل کے پتوں میں چاول پکائے جاتے ہیں جسے مقامی زبان میں ’کٹو پٹ‘ کہا جاتا ہے۔
:انڈونیشیا
انڈونیشیا میں عید کو مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے، مثلاً ’ہری رایا‘، ’ہری اوتک‘، ’ہری رایا آئیڈیل‘ اور ’ہری رایا پوسا‘۔ ہری رایا کے معنی خوشی کا دن کے ہیں۔ عید پر انڈونیشیا اور ملائیشیا میں سب سے زیادہ چھٹیاں ملتی ہیں۔ آخری عشرے میں بینک، سرکاری اور نجی ادارے بند ہوتے ہیں۔
انڈونیشیا میں عید سے قبل رات کو ’تیکرائن‘ کہا جاتا ہے۔ اس رات لوگوں کے ماشا اللہ کہنے سے ماحول گونج اٹھتا ہے جبکہ گلیوں اور بازاروں میں نعرہ تکبیر بھی لگائے جاتے ہیں۔
اس موقع پر گھروں کے دروازوں اور کھڑکیوں میں موم بتیاں، لالٹینیں اور دیے جلا کر رکھے جاتے ہیں جو بہت خوبصورت نظارہ پیش کرتے ہیں۔
:فلسطین
فلسطین میں عید کے موقع پر ’کک التماز‘ نامی گوشت کی میٹھی ڈش تیار کی جاتی ہے جو گرما گرم کافی کے ساتھ مہمانوں کو پیش کی جاتی ہے۔
:بنگلہ دیش
دیگر مسلمان ممالک کی طرح یہاں بھی دن کا آغاز نماز سے ہوتا ہے اور اس کے بعد رشتہ داروں سے ملاقاتیں ہوتی ہیں۔ عید کے موقع پر زکوٰة اور فطرانہ بھی دیا جاتا ہے۔
بنگلہ دیش میں عید کے روز شیر خورمہ بنتا ہے جسے ’شی مائی‘ کہا جاتا ہے۔ عید پر نئے لباس پہنے جاتے ہیں جبکہ گھروں میں خصوصی دعوتوں کا اہتمام ہوتا ہے اور خواتین اپنا ایک ہاتھ مہندی سے سجاتی ہیں۔
:عراق
عراق میں عید کے موقع پر ہونے والا فیسٹیول
عراق میں لوگ صبح نماز عید ادا کرنے سے پہلے ناشتے میں بھینس کے دودھ کی کریم اور شہد سے روٹی کھاتے ہیں۔
:افغانستان
عید الفطر افغانستان کے مسلمانوں کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل دن ہے جسے تین دن تک پورے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ پشتو بولنے والی برادری عید کو ’کوچنائی اختر‘ پکارتے ہیں۔
عید کے موقع پر مہمانوں کی تواضع کرنے کے لیے جلیبیاں اور کیک بانٹا جاتا ہے جسے ’واکلچہ‘ کہا جاتا ہے۔ افغانی عید کے پہلے دن اپنے گھروں پر پورے خاندان کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔
:امریکہ
امریکہ میں مسلمان عید کی نماز کی ادائیگی کے لیے اسلامک سینٹرز میں اکٹھے ہوتے ہیں اور اس موقع پر پارک میں بھی نماز کی ادائیگی ہوتی ہے۔ مخیر حضرات اس موقع پر بڑی بڑی پارٹیوں کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔
اسلامک سینٹرز میں عید ملن پارٹیوں کا انعقاد ہوتا ہے۔ عید کی تقریبات 3 دن تک جاری رہتی ہے۔ بڑے بچوں کو عیدی دیتے ہیں جبکہ خاندان آپس میں تحائف کا تبادلہ بھی کرتے ہیں۔
:برطانیہ
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اسلامک سینٹر میں مسلمانوں سے عید ملتے ہوئے ۔ فائل فوٹو
برطانیہ میں عید الفطر قومی تعطیل کا دن نہیں مگر یہاں بیشتر مسلمان صبح نماز ادا کرتے ہیں۔ اس موقع پر مقامی دفاتر اور اسکولوں میں مسلم برادری کو حاضری سے استثنیٰ دیا جاتا ہے۔ جنوبی ایشیائی مرد جبہ اور شیروانی میں ملبوس نظر آتے ہیں جبکہ خواتین شلوار قمیض سے عید کا آغاز کرتی ہیں اور مقامی مساجد میں نماز ادا کر کے دوسروں سے ملا جاتا ہے۔
عید کے موقع پر مسلمان اپنے رشتے داروں اور دوستوں سے میل ملاقات کر کے عید کی مبارکباد دیتے ہیں جبکہ اپنے پیاروں میں روایتی پکوان اور مٹھائیاں بھی تقسیم کی جاتی ہیں۔
:چین
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق عوامی جمہوریہ چین میں مسلمانوں کی آبادی 1 کروڑ 80 لاکھ ہے۔ عید کے روز مسلم اکثریتی علاقوں میں سرکاری چھٹی ہوتی ہے۔ ان علاقوں کے رہائشی مذہب سے بالاتر ہو کر ایک سے تین روز تک کی سرکاری چھٹی کر سکتے ہیں۔
دمام : سعودی عرب میں کمپنی کی جانب سے اقامہ نہ لگنے پر پانچ سو سے زائد پاکستانی پھنس گئے اور کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، متاثرین کو چھ ماہ سے تنخواہ نہیں ملی،فاقے کرنے لگے، چار متاثرین انتقال بھی کرگئے لیکن دفتر خارجہ تاحال خاموش ہے۔
تفصیلات کے مطابق دیار غیر میں رزق تلاش کرنے والے رُل گئے ۔ سعودی کمپنی کی ہٹ دھرمی نے پانچ سو سے زائد پاکستانیوں کو دمام میں پھنسا دیا۔
کمپنی کی جانب سے اقامہ نہ لگنے پر پاکستانی شہری ایک کیمپ میں چھ ماہ سے زندگی گزار رہے ہیں۔ سعودی عرب کے شہر دمام میں پھنسے پاکستانیوں کی زندگی بد سے بدتر ہو گئی۔
کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات ختم ہو گئیں، گھروں میں بھی فاقے ہونے لگے، متاثرین بھوک سے بچ گئے تو بیماری ان کی جان لے لے گی۔
پاکستانی سفارتخانہ بھی ان کی مدد کو تیار نہیں۔ ایک پاکستانی شہری نے اے آر وائی نیوز کے ذریعے حکومت سے اپیل کی ہے کہ انہیں وہاں سے نکالا جائے۔ وہ بھوکے مر رہے ہیں، پاکستانی شہریوں کو کیمپ میں نہ کھانا میسر ہے نہ ہی چھ ماہ سے تنخواہیں ملی ہیں۔
متاثرین نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ چار پاکستانی دل کادورہ پڑنے سے کیمپ میں ہی انتقال کرچکے ہیں،اجازت نامہ نہ ہونے کے باعث کہیں آجا بھی نہیں سکتے، کمپنی کا مالک کہتا ہے میرے پاس پیسہ نہیں ہے، ہم بھوکے مررہے ہیں، دعا کرنے کا کہا جاتا ہے کوئی حل نہیں نکالا جارہا،حکومت پاکستان ہماری واپسی کا بندوبست کرے۔
ایک متاثرہ شخص نے کہا کہ بہت مشکل میں ہیں، مسئلہ ایسے حل ہونے والا نہیں ہے ، حکومت ہمیں مشکل سے نکالے۔
حل کیلئے سرتاج عزیز اور طارق فاطمی کو خطوط لکھ چکا، مراد سعید
پی ٹی آئی کے رہنما مراد سعید نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کی امداد کے لیے کوششیں کررہا ہوں، مسئلے کے حل کے لیے مشیر خزانہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی برائے خارجہ طارق فاطمی کو بھی خطوط لکھے تاہم مسئلہ حل نہ ہوا، حکومت بھارت کے مدمقابل اپنی کمیونٹی کو تحفظ دینے میں ناکام ہوگئی۔
مراد سعید نے کہا کہ سرتاج عزیز نے خط کے جواب میں کہا کہ پاکستانیوں کو اقامے پر کوئی شکایت نہیں۔
دوسری جانب اے آر وائی نیوز نے دفتر خارجہ سے بھی رابطہ کیا لیکن وہاں سے بھی کوئی جواب نہیں ملا، اس معاملے پر دفتر خارجہ تاحال خاموش ہے۔
اسلام آباد: مفتی شہاب الدین پوپلزئی 2 دن قبل عمرے کے لیے سعودی عرب روانہ ہوگئے۔ وہ عید کے بعد وطن واپس لوٹیں گے۔
تفصیلات کے مطابق پشاور کی مسجد قاسم علی کے مفتی شہاب الدین پوپلزئی عمرے کے لیے سعودی عرب روانہ ہوگئے ہیں جس کے بعد اب ملک بھر میں ایک ہی دن عید ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ مفتی شہاب الدین پوپلزئی ہر سال علیحدہ چاندوں کا قضیہ کھڑا کر کے پشاور اور خیبر پختونخوا کے کئی علاقوں میں ایک روز قبل ہی عید یا روزہ کروا دیا کرتے تھے۔
ان کے خلاف 50 علمائے کرام متفقہ طور پر فتویٰ بھی جاری کر چکے ہیں۔ فتوے کے مطابق ان کا رویت ہلال کمیٹی سے علیحدہ رمضان اور عید کا اعلان کرنا ریاستی امور میں دخل اندازی کے مترادف اور شرعی امور کی خلاف ورزی ہے۔
اس سے قبل وہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ موجودہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی آئینی حیثیت ختم ہوچکی ہے۔