Tag: سعودی قانون

  • ڈی پورٹ کے نئے سعودی قانون سے قبل نکالے گئے افراد سے متعلق اہم سوال

    ڈی پورٹ کے نئے سعودی قانون سے قبل نکالے گئے افراد سے متعلق اہم سوال

    سعودی عرب میں گزشتہ برس سے ملک بدری کا نیا قانون نافذ کیا جا چکا ہے، اس سلسلے میں ایک اہم سوال یہ سامنے آیا ہے کہ کیا اس نئے قانون کے لاگو ہونے سے پہلے ڈی پورٹ ہونے والے افراد دوسرے ویزے پر مملکت آ سکتے ہیں؟

    ماضی میں ترحیل (ڈی پورٹ) سے جانے والوں پر معینہ مدت کے لیے مملکت میں آنے پر پابندی عائد کی جاتی تھی، تاہم نئے قانون کے نفاذ کے بعد اس حوالے سے تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

    جوازات کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ سال 2013 میں کفیل نے ہروب لگا دیا تھا، جس کے باعث اس سمیت تقریباً 30 کارکنوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا، اب معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا نئے ویزے پر وہ سعودی عرب آ سکتے ہیں؟

    جوازات نے جواب دیا کہ نئے قانون کے نفاذ کے بعد جن افراد کو مملکت سے ملک بدر کیا جاتا ہے ان پر تاحیات پابندی عائد کر دی جاتی ہے، اور وہ پھر کبھی مملکت نہیں آ سکتے۔

    بتایا گیا کہ ڈی پورٹ ہونے والے غیر ملکیوں کو مملکت کے لیے تاحیات بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے، اور بلیک لسٹ کیے جانے والے کسی بھی ویزے پر نہیں آ سکتے۔

    لاپتا سعودی لڑکی 3 ماہ بعد مل گئی

    واضح رہے کہ محدود مدت کی پابندی کی انتہائی حد 10 برس ہوا کرتی تھی، تاہم گزشتہ برس سے کی جانے والی پابندی اس قانون کے نفاذ سے قبل ڈی پورٹ ہونے والوں پر بھی عائد کی جا رہی ہے، یعنی قانون سے قبل ڈی پورٹ ہونے والے بھی اب تاحیات مملکت میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔

  • مطالعے کا شوق، عالمی فہرست میں دو عرب ممالک نمایاں پوزیشن پر

    مطالعے کا شوق، عالمی فہرست میں دو عرب ممالک نمایاں پوزیشن پر

    علم و فنون اور دنیا کے مختلف شعبوں سے متعلق معلومات کے حصول کے مختلف ذرایع ہوسکتے ہیں، جن میں کتب بینی اور مطالعے کو نہایت اہم اور ضروری سمجھا جاتا ہے۔ ڈیجیٹل ذرایع ابلاغ اور سوشل میڈیا کے اس دور میں‌ یہ سننے میں‌ آتا ہے دنیا کے مختلف ممالک میں کتب بینی کا رجحان کم ہوگیا ہے اور مطالعے کا شوق دَم توڑ رہآ ہے، لیکن آج بھی بعض ممالک میں‌ خاص طور پر طالبِ علم اور مختلف موضوعات میں دل چسپی رکھنے والے مطالعے کی عادت اور روایت قائم رکھے ہوئے ہیں۔

    اسی حوالے سے نوپ ورلڈ کلچر اسکور انڈیکس نے برطانوی اسپیشلسٹ کمپنی اور برطانوی جریدے انڈیپنڈنٹ کے اشتراک سے ثقافتی کارکردگی کے عالمی گراف کے تازہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں جن کے مطابق مصر اور سعودی عرب دنیا کے سب سے زیادہ مطالعہ کرنے والے ممالک ہیں۔

    ایک خیال یہ ہے کہ عرب شہری بہت کم مطالعہ کرتے ہیں، تاہم حالیہ دس برسوں کے دوران اس حوالے سے عرب دنیا میں تبدیلی آئی ہے۔

    یونیسکو نے 2003ء سے متعلق فروغِ افرادی قوّت رپورٹ میں بتایا تھا کہ 80 عرب شہری سال میں ایک کتاب پڑھتے ہیں جب کہ ایک یورپی شہری سال میں 35 کتابیں زیر مطالعہ رکھتا ہے۔

    اسکائی نیوز کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ مطالعہ کرنے والے ممالک میں مصر پانچویں اور سعودی عرب گیارہویں نمبر پر آگیا ہے۔

    بھارت کے بعد تھائی لینڈ دوسرے اور چین تیسرے نمبر پر ہے۔ یہ بات تعجب خیز ہے امریکا جیسا ملک مطالعے کے حوالے سے دنیا بھر میں 23 ویں نمبر پر ہے۔

    مصری پبلشرز آرگنائزیشن کے چیئرمین اور عرب پبلشرز آرگنائزیشن کے سعید عبدہ کے مطابق عرب اور مصری خاص طور پر دنیا کی ان اقوام میں شامل ہیں جو مطالعے میں دل چسپی رکھتے ہیں۔

    انہوں نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ہمارے اس دعوے کا سب سے بڑا ثبوت متحدہ عرب امارات کا مطالعہ چیلنج پروگرام ہے۔ اس کے ذریعے پہلے سال میں عرب ممالک کی سطح پر 5 لاکھ مطالعہ کرنے والے سامنے آئے۔