Tag: سعودی معیشت

  • رواں برس سعودی معیشت میں زبردست اضافہ

    رواں برس سعودی معیشت میں زبردست اضافہ

    ریاض: عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کا کہنا ہے کہ رواں برس سعودی معیشت میں زبردست اضافہ ہوا ہے، حکومت کے میگا منصوبے ڈیزائن سے نکل کر اب نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کا کہنا ہے کہ سال رواں کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران سعودی معیشت کی شرح نمو 10.2 فیصد رہی ہے۔

    موڈیز کا کہنا ہے کہ تیل کے نرخوں میں اتار چڑھاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے مؤثر مالیاتی پالیسی کی بدولت بہتر شرح نمو ممکن ہو سکی ہے۔

    تیل کے نرخوں میں اصافے اور تیل سے ہٹ کر دیگر ذرائع آمدن میں تیزی سے پیدا ہونے والی وسعت کا بہتر شرح نمو میں نمایاں کردار ہے۔

    موڈیز کے مطابق 2022 اور 2021 کے دوران تیل کے علاوہ ذرائع آمدن میں زبردست شرح نمو ہوئی ہے اور سالانہ 5 فیصد شرح نمو ریکارڈ کی گئی۔

    ایجنسی کا کہنا ہے کہ اقتصادی وسائل میں تنوع کا مشن تیزی سے فروغ پا رہا ہے، حکومت کے میگا منصوبے ڈیزائن سے نکل کر اب نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔

    موڈیز کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی حکمت عملی کا اثر مالیاتی پالیسی اور معیشت کی کامیابی کی صورت میں ابھر کر سامنے آرہا ہے۔

    اس سے قبل سعودی نیشنل ڈیبٹ مینجمنٹ سینٹر نے موڈیز کا حوالہ دیتے ہوئے ایک پریس ریلیز میں کہا تھا کہ سعودی عرب کی جی ڈی پی 2023-2021 میں اوسطاً 5 فیصد کی شرح سے بڑھنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔

    موڈیز کا کہنا تھا کہ مملکت میں مالیاتی اداروں کی ترقی پچھلے 5 برسوں میں حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات اور اصلاحات کو ظاہر کرتی ہے، سعودی عرب کی حکومت تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے دوران بھی زیادہ مؤثر مالیاتی پالیسی فریم ورک کا مظاہرہ کرتی ہے۔

  • عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گرنے کے بعد سعودی معیشت مستحکم ہوگئی

    عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گرنے کے بعد سعودی معیشت مستحکم ہوگئی

    ریاض: عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گرنے کے بعد سعودی معیشت میں جزوی مندی کا سلسلہ رہا تاہم اب معیشت مستحکم ہوچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خبر رساں ایجنسی بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سعودی عرب کی نان آئل اکانومی میں بہتری کے آثار نمایاں طور پر سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔

    خبررساں ایجنسی کے مطابق کارکردگی کی بہتری کے حوالے سے ابتدائی اشاریے یہ بات بتا رہے ہیں کہ 2014 کی دوسری شش ماہی کے دوران عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گرنے کے بعد سعودی معیشت کو درپیش مندی کا سلسلہ بتدریج اختتام پذیر ہو چکا ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ سعودی عرب دنیا بھر میں تیل برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے، تاہم ایسے وقت میں جب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان معیشت کی مکمل تشکیل نو کے لیے کوشاں ہیں، نان آئل اکانومی کو مملکت میں ملازمتوں کی فراہمی کے لیے مرکزی محرک شمار کیا جا رہا ہے۔

    اس وقت مملکت میں بے روز گاری کا تناسب گزشتہ دس برسوں میں بلند ترین سطح کے قریب ہے جس سے مملکت کو درپیش چیلنج کی دشواری کا اندازہ ہوتا ہے۔

    تیل کی عالمی قیمتوں میں شدید مندی کے باعث جب سعودی معیشت کو نقصان پہنچا تو مسلسل 13 ماہ تک نجی کمپنیوں کے بینک قرضوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    حوثی باغیوں کے حملے سے سعودی تیل کی برآمد معطل

    بعد ازاں اپریل 2018 سے ان قرضوں میں نمو اور بہتری دیکھنے میں آئی، خدیجہ حقی کے مطابق گزشتہ دو سہ ماہیوں کے دوران کنسٹرکشن، صنعت، تیل اور گیس کے سیکٹروں میں قرضوں کی فراہمی کی سطح کافی بلند ہوئی۔