Tag: سعودی

  • سعودی عرب کا بغیررجسٹریشن آنے والے قطری معتمرین کا خیرمقدم

    سعودی عرب کا بغیررجسٹریشن آنے والے قطری معتمرین کا خیرمقدم

    ریاض : سعودیہ اور قطر کے درمیان کشیدگی کے باوجود سعودی عرب نے قطری عازمین عمرہ کا بغیر رجسٹریشن جدہ ہوائی اڈے پر آمد کا خیرمقدم کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے قطر سے آن لائن رجسٹریشن کے بغیر براہ راست عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لیے جدہ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے راستے آنے والے قطری شہریوں کا خیر مقدم کیا ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھاکہ حکومت کا کہنا ہے کہ قطری شہریوں کی عمرہ کی ادائی کے لیے کسی قسم کی آن لائن رجسٹریشن کی ضرورت نہیں۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں قطری حکومت نے حج وعمرہ کی آن لائن رجسٹریشن کے لیے مختص ویب سائیٹ بند کردی تھی جس کے بعد قطری عازمین عمرہ کو رجسٹریشن کے لیے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    سعودی عرب میں وزارت حج وعمرہ کی طرف سے جاری ایک وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے قطری بھائیوں کو عمرہ کے موقع پر ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی کی ہدایت کی ہے۔

    سعودی قیادت کی طرف سے متعلقہ حکام کو کہا گیا ہے کہ وہ قطر سے آئن لائن رجسٹریشن کے بغیر آنے والے قطری بھائیوں کو تمام سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ عمرہ کی ادائی میں انہیں کسی قسم مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    ادھر سعودی حج اور عمرہ کی آن لائن رجسٹریشن کے لیے نیا لنک جاری کیا گیا ہے۔ قطری عازمین عمرہ اس لنک کے ذریعے عمرہ رجسٹریشن کراسکتے ہیں۔

    وزارت حج کا کہنا ہے کہ قطری حکومت نے عمرہ رجسٹریشن کے لیے پہلے سے موجود آن لائن رجسٹریشن ویب سائیٹ تک اپنے شہریوں کی رسائی روک دی تھی جس کے نتیجے میں قطری عمرہ زائرین کو رجسٹریشن میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

  • سعودی اور اماراتی وفود کی سوڈانی عسکری کونسل کے سربراہ سے ملاقات‘ تعاون کا خیر مقدم

    سعودی اور اماراتی وفود کی سوڈانی عسکری کونسل کے سربراہ سے ملاقات‘ تعاون کا خیر مقدم

    خرطوم : سوڈان کی فوجی عبوری کونسل کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرھان عبدالرحمان نے سوڈان کے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ مثالی تعلقات کی تحسین کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افریقی ملک سوڈان میں 30 برس سے عہدہ صدارت پر براجمان عمر البشیر کے خلاف گزشتہ تین ماہ سے جاری احتجاجی مظاہرے کے نتیجے میں ایک ہفتہ قبل سیاسی تبدیلی رونما ہوئی جس میں عمر البشیر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا اور فوج نے انہیں گرفتار کرلیا۔

    عبوری فوجی کونسل کے سربراہ کا کہنا ہے کہ سوڈانی قوم کے امارات اور سعودیہ کے ساتھ ازلی تعلقات قائم ہیں اور آنے والے دور میں یہ تعلقات مزید مضبوط اور مستحکم ہوں گے۔

    سوڈانی عسکری کونسل کے سربراہ کی طرف سے یہ بیان سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ایک مشترکہ وفد سے ملاقات کے بعد جاری کیا گیا۔

    سعودیہ اور امارات کے اعلیٰ سطحی وفد نے منگل کو خرطوم میں مسلح افواج کے ہیڈ کواٹر میں جنرل عبدالفتاح البرھان عبدالرحمان سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔

    عرب ممالک کے وفد نے سوڈانی عسکری کونسل کو اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا، اماراتی اور سعودی وفد نے سوڈان کی عسکری کونسل کے وائس چیئرمین جنرل محمد حمدان دقلو موسیٰ سے بھی ملاقات کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان ملاقاتوں میں وفد کے ارکان نے سوڈانی قیادت کو یقین دلایا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سوڈانی قوم کی ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہیں۔

    مزید پڑھیں : سوڈان : فوجی کونسل کے سربراہ نے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا

    خیال رہے کہ سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ و وزیر دفاع عود بن عوف نے سابق آمر عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا، عود ابن عوف نے اپنے فیصلے کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا۔

    فوجی کونسل کے سربراہ عود بن عوف نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح عبدالرحمان برہان کو اپنا جانشین نامزد کردیا، فوج کا کہنا ہے کہ 2 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد انتخابات کرائے گی۔

    مزید پڑھیں : سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    یاد رہے کہ سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے تھے جو آج رنگ لے آئے اور صدر عمر حسن البشیر صدارت سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد انہیں فوج نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا تھا اور وہ تاحال نظر بند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوج نے ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے جنرل عود بن عوف کی سربراہی میں ایک عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے، جنرل عود سبک دوش ہونے والے صدر عمر البشیر کے نائب اول اور سوڈان کے وزیر دفاع ہیں۔

  • سعودی حکومت کی مقامی شہریوں کو سرمایہ کاری کی پیش کش

    سعودی حکومت کی مقامی شہریوں کو سرمایہ کاری کی پیش کش

    ریاض: سعودی عرب کی حکومت نے مقامی شہریوں کو پانچ اہم شعبوں میں کاروبار کے نئے مواقع فراہم کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے وزیر برائے مزدور اور سماجی ترقی نے اعلان کیا کہ حکومت مقامی شہریوں کو کاروبار کی طرف راغب کرنے کے لیے سرگرم ہے اور انہیں مکمل ترغیب فراہم کررہی ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ تجارتی اور کاروباری شعبے میں مقامی شہریوں کے لیے پانچ مختلف پیشوں میں سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب کا 583 پاکستانی طلبہ کو اسکالرشپس دینے کا اعلان

    سعودی حکومت کی جانب سے شہریوں کو طبی آلات، تعمیراتی سامان، گاڑیوں کے اسپیئرپارٹس، قالین اور مٹھائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی۔

    حکومتی وزیر کا کہنا تھا کہ ’نئی کاروباری اسکیم پر علمدرآمد شروع کردیا گیا، سرمایہ کاری کا اہم مقصد سعودی عرب کے مردوں اور خواتین کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا اور تجارت میں مقامی شہریوں کی شرکت کو یقینی بنانا ہے‘۔

    العربیہ کی رپورٹ کے مطابق ’حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گی جبکہ انہیں خصوصی ریلیف بھی دیا جائے گا‘۔

    یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: غیرملکی انجینئرز کے پیشہ تبدیل کرنے پر پابندی عائد

    اسے بھی پڑھیں: سعودی عرب ملازمتی پابندیاں، غیرملکیوں پر مزید 41 پیشوں کے دروازے بند

    رپورٹ کے مطابق وزارت لیبر و سماجی ترقی نے ایک بورڈ تشکیل دیا جس میں سرکاری فلاحی ادارے بورڈ کے ممبران بھی شامل ہیں۔

    حکومتی کمیٹی مختلف سرمایہ کاروں سے رابطہ کر کے انہیں کاروبار شروع کرنے پر آمادہ کرے گی اور مختلف شعبوں میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کی نشاندہی بھی کرے گی تاکہ اُن کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔

    کمیٹی کے اراکین بے روزگار نوجوانوں اور خواتین کے کوائف بھی جمع کریں گے تاکہ انہیں مختلف شعبوں میں ملازمت دی جاسکے۔

  • سیاحت کا فروغ، سعودی حکومت نے نئی ویزہ پالیسی کا اعلان کردیا

    سیاحت کا فروغ، سعودی حکومت نے نئی ویزہ پالیسی کا اعلان کردیا

    ریاض: سعودی حکومت نے سیاحت کو فروغ دینے کے لیے نئی اور آسان ویزہ پالیسی کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے دارالحکومت میں فارمولا ون ریس کا میلا سج گیا جس کا افتتاح ولی عہد شاہ سلمان نے کیا، ایونٹ میں دنیا بھر سے ماہر ڈرائیور شرکت کررہے ہیں۔

    اس ضمن میں سعودی حکومت نے غیر ملکی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے نئی اور آسان ویزہ پالیسی کا اعلان کیا جس کا ایک اور مقصد فارمولا ون کو فروغ دینا بھی ہے۔

    حکومتی ترجمان کے مطابق مذکورہ فیصلے کے ذریعے مذہبی سیاحت کو فروغ ملے گی، غیر ملکی شہری اسلام کی تعلیمات سے بھی استفادہ کرسکیں گے اور انہیں شرعی احکامات سمجھنے میں آسانی ہوگی۔

    مزید پڑھیں: ابوظہبی، حکومت نے ویزہ پالیسی میں نرمی کردی

    حکومت کی جانب اس سہولت کا اعلان گزشتہ ماہ کیا گیا تھا جس کے بعد 1000 سے زائد غیر ملکی سیاح ریاض پہنچے اور انہوں نے دارالحکومت سمیت مختلف شہروں کا دورہ کیا۔

    سعودی حکومت کی جانب سے امریکا، یورپ، روس، جنوبی امریکا، افریقا، آسٹریلیا اور ایشیا کے تمام ممالک سے آنے والے سیاحوں کو سہولیات بھی دی جائیں گی۔

    کھیل کے وزیر اور ولی عہد عبد العزیز بن ترکی الفیصل کا کہنا تھا کہ حکومت نے پائلٹ پروجیکٹ کی کامیابی کے لیے ویزہ پالیسی میں نرمی کی، اب آدھے گھنٹے کے اندر کسی بھی ملک کا شہری ویزہ حاصل کرسکتا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’خواہش مند افراد اپنی ممالک میں موجود سفارت خانوں میں جیسے ہی درخواست دیں گے انہیں ویزہ لگا کر دے دیاجائے گا جبکہ آن لائن بھی ویزہ کی درخواست دی جاسکتی ہے جس پر زیادہ سے زیادہ تین دن میں عملدرآمد ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں: دبئی میں سیاحت کے لیے نئی ویزہ پالیسی متعارف

    ہانگ کانگ سے ریاض پہنچنے والے غیر ملکی شہری کا کہنا تھا کہ انہوں نے بہت آسانی سے ویزہ حاصل کیا، سعودی حکومت کا یہ اقدام بہت شاندار ہے۔

    ولی عہد عبد العزیز کا کہنا تھاکہ ہم سعودی عرب کو ایساملک بنانا چاہتے ہیں جہاں ہر ملک کا شہری آئے اور سیر و تفریح کرے، اس اقدام کا مقصد روشن خیالی اور معیشت کو مستحکم کرنا ہے۔

  • سعودی پولیس کی کارروائی، 35 سال سے زنجیروں میں جکڑا ذہنی مریض بازیاب

    سعودی پولیس کی کارروائی، 35 سال سے زنجیروں میں جکڑا ذہنی مریض بازیاب

    ریاض: سعودی عرب کی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 35 سال سے رسیوں اور زنجیروں میں جکڑے ذہنی مریض کو بازیاب کرواتے ہوئے دو افراد کو گرفتار کرلیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی پولیس نے مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد جنوب مغربی علاقے جازان کے ایک گھر میں کارروائی کی جس کے نتیجے میں 35 برس سے زنجیروں میں جکڑے شخص کو بازیات کروایا گیا۔

    پولیس حکام کے مطابق مذکورہ شہری ذہنی مریض ہے، اہل خانہ نے اُسے پڑوسیوں کی مسلسل شکایات کے بعد زنجیروں اور رسیوں سے باندھ کر گھر کے ایک کمرے میں قید کردیا تھا۔

    حکام کا کہنا تھا کہ اہل خانہ نے یہ اقدام دوسروں کو تکلیف سے بچانے کے لیے ضرور کیا مگر قانون کے مطابق یہ انسانیت کی تذلیل اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    سعودی وزیر برائے سماجی بہبود کے نمائندے احمد القنفذی مذکورہ شہری کو خفیہ اطلاع ملنے کے بعد بازیاب کروایا، 35 برس سے رنجیروں میں جکڑے شہری کی حالت تشویشناک ہے جسے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    حکومتی وزیر کا کہنا تھا کہ کارروائی کے نتیجے میں دو لوگوں کو حراست میں لیا گیا اور معاملے کی تحقیقات شروع کردی گئیں، اگر متاثرہ شخص پر تشدد ثابت ہوا تو گھر کے سربراہ کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔

  • سعودی عرب، ملازمتی پابندیاں،غیر ملکیوں پر مزید 12 پیشوں کے دروازے بند

    سعودی عرب، ملازمتی پابندیاں،غیر ملکیوں پر مزید 12 پیشوں کے دروازے بند

    ریاض: سعودی حکومت نے غیر ملکیوں پر مزید سختی کرتے ہوئے 12 شعبوں میں ملازمتیں نہ دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    سعودی میڈیا کے مطابق وزیر محنت و سماجی و بہبو د ڈاکٹر علی الغیفص کی سربراہی میں سرکاری محکموں کے افسران کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ غیر ملکیوں کو 12 نجی شعبوں میں ملازمت نہیں دی جائے گی۔

    ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت کی جانب سے شعبوں میں پابندی کی وجہ مقامی نوجوانوں کی بے روزگاری ہے، وزیر محنت کی سربراہی میں یہ بات سامنے آئی کہ 12 فیصد سعودی نوجوان بے روزگار ہیں اور وہ ملازمتیں تلاش کررہے ہیں۔

    اجلاس میں ہونے والے فیصلے کے بعد حکومت کی جانب سے مذکورہ شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے والے تاجروں کو  نوٹس ارسال کیے جائیں گے کہ وہ جلد از جلد غیر ملکیوں کو ملازمت سے فارغ کر کے مقامی نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کریں۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب:‌ سرکاری محکموں سے تمام غیر ملکی ملازمین نکالنے کا حکم

    حکومتی فیصلے میں زیادہ تر ایسے شعبوں پر پابندی عائد کی گئی جن میں سے بیشتر کا تعلق سیلز مین سے ہے، غیر ملکی ملازم اگست کے آخر تک نوکری کرسکیں گے جبکہ انہیں درج ذیل شعبوں میں ملازمت نہیں دی جائےگی۔

    درج ذیل شعبوں پر پابندی عائد کی گئی

    گھڑیاں فروخت کرنے کی دکانیں

    چشمے کی دکانیں یا اسٹورز

    میڈیکل اسٹورز یا طبی سامان بنانے والے ادارے

    الیکٹرانکس اور الیکٹریکل کا شعبہ

    گاڑیوں کے اسپیر پارٹس فروخت کرنے والے اسٹورز یا دکانیں

    عمارتیں سازی کی دکانیں

    تمام اقسام کے قالین فروخت کرنے والی دکانیں

    آٹو موبائل اور موبائل کی خریدو فروخت والی دکانیں

    تمام اقسام کے فرنیچر فروخت کرنے والی دکانیں اور ادارے

    ریڈی میٹ کپڑے فروخت کرنے والی دکانیں

    بچوں اور مردوں کے کپڑے فروخت کرنے والی دکانیں

    گھریلو مصنوعات فروخت کرنے والی دکانیں

    واضح رہے کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے سعودی عرب کی معاشی صورت حال تنزلی کا شکار ہے جس کی وجہ سے  حکومت نے غیر ملکیوں پر مختلف شعبوں میں ملازمتوں کے دروازے بند کیے اور سخت شرائط عائد کیں جس کی وجہ سے بے روزگاری میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا۔

    قبل ازیں سعودی حکومت نے گذشتہ برس مئی میں سرکاری محکموں سے غیر ملکی ملازمین کو نکالنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد 70 ہزار کے قریب ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر کے مقامی نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کی گئیں تھیں۔

    یہ ضرور پڑھیں: غیرملکی افراد کو شاپنگ مالز میں نوکریاں نہ دی جائیں، سعودی حکومت

    اس سے قبل 20 اپریل 2017 کو سعودی حکومت نے تمام خریداری کے مراکز اور تاجروں کو پابند کیا تھا کہ وہ غیر ملکی تارکین کو نوکریاں نہ دیں بلکہ ملازمتیں صرف سعودی شہریوں کو دیں۔

    حکومتی فیصلے سے غیر ملکی ملازمین کی بہت بڑی تعداد متاثر ہوئی تھی کیوں کہ اعداد وشمار کے مطابق شاپنگ سینٹر میں موجود ہر پانچ ملازمین میں سے چار غیر ملکی ہیں جن میں پاکستانی، بھارتی، بنگلہ دیشی اور دیگر ممالک کے افراد کی تعداد زیادہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی حالت زار، پی ٹی آئی کا چیف جسٹس سے نوٹس کا مطالبہ

    سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی حالت زار، پی ٹی آئی کا چیف جسٹس سے نوٹس کا مطالبہ

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی مراد سعید نے سعودی عرب کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تشویشناک حالت زار پر چیف جسٹس آف پاکستان سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی جیلوں میں قید پاکستانی شہریوں کی تشویشناک صورتحال پر تحریک انصاف نے چیف جسٹس آف پاکستان سے از خود لینے کا مطالبہ کردیا۔

    رکن قومی اسمبلی مراد سعید کا کہنا تھا کہ سعودی  جیلوں میں قید پاکستانی محنت کشوں کی حالت زار قابل رحم ہے، 4سال سےمتعلقہ وزارت، پاکستانی سفارتخانےسے رابطےکررہا ہوں مگر کسی نے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بھی آواز اٹھائی مگر کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔

    مراد سعید نے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ حکومتی غفلت پر ازخود نوٹس لیں اور جسٹس ثاقب نثار انسانی بنیاد پر اپنے ہم وطنوں کی مدد کریں، اگر عدالت کو جیلوں میں قید شہریوں کی تفصیلات درکار ہیں تو میں فراہم کروں گا۔

    مزید پڑھیں: دس ہزار سے زائد پاکستانی غیر ملکی جیلوں‌ میں‌ قید ہونے کا انکشاف

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے دو ماہ قبل فروری کے مہینے میں مختلف ممالک کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کی تھیں جس کے مطابق بیرون ملک میں گرفتار یا نظر بند پاکستانیوں کی تعداد 10 ہزار 715 ہے۔

    وزیرخارجہ کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا تھا پاکستانیوں کی سب سے زیادہ تعداد 3 ہزار 87 سعودی عرب کی جیلوں میں موجود ہے جبکہ یو اے ای میں 2 ہزار 710 پاکستانی شہری نظر بند ہیں۔

    خواجہ آصف کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں یہ بھی بتایا گیا تھاکہ بنگلا دیش میں 40، ملائشیا میں 226 پاکستانی نظر بند ہیں علاوہ ازیں یورپ، برطانیہ اور امریکا میں بھی پاکستانی شہری جیلوں میں موجود ہیں۔

    واضح رہے کہ اچھی آمدن حاصل کرنے کے لیے پاکستانیوں کی بڑی تعداد خلیجی ممالک سمیت مختلف ملکوں کا رخ کرتی ہے، گزشتہ برس بنکاک میں حراست میں لیے گئے شہری کی والدہ نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ حکومتی سطح پر بیٹے کو ئی مدد فراہم نہیں کی جارہی۔

    یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی جیلوں میں پاکستانی خواتین بھی قید، رہائی کی منتظر

    انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ تفتیشی افسران کو اردو زبان نہیں آتی جبکہ بیٹا انگریزی نہیں سمجھ سکتا اس لیے عدالت نے اُس کا مؤقف سننے بغیر ہی سزا سنادی۔

    عدالت نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے حکومت کو ہدایت کی تھی کہ بیرونِ ممالک جیلوں میں موجود پاکستانیوں کی وطن واپسی یا انہیں قانونی مدد فراہم کرنے کے لیے کوئی فریم ورک تیار کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودیہ عرب : اوبر کا خواتین کو ڈرائیونگ کی تربیت اور روزگار دینے کا اعلان

    سعودیہ عرب : اوبر کا خواتین کو ڈرائیونگ کی تربیت اور روزگار دینے کا اعلان

    ریاض: سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد اوبر ٹیکسی سروس نے بڑی تعداد میں خواتین ڈرائیورز کو تربیت دینے اور اوبر سے منسلک کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کے کئی ممالک میں کام کرنے والی اوبر ٹیکسی سروس نے سعودی حکام کی جانب سے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ خواتین کو گاڑی چلانے کی تربیت دے گی جس کے بعد مردوں کی طرح خواتین بھی ان کے ساتھ اپنی گاڑی منسلک کرکے ٹیکسی چلاسکیں گی۔

    العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اوبر کمپنی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں اوبر کی ٹیکسیوں میں سفر کرنے والے 80 فیصد خواتین ہیں، خواتین کو ڈرائیور بنانے کے لیے کمپنی ایک خصوصی مرکز قائم کرے گی جہاں انہیں مکمل تربیت دی جائے گی۔

    اوبر کمپنی کے مطابق سعودی عرب میں اس وقت ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد ڈرائیور اپنی گاڑیوں کے ذریعے اوبر کے ساتھ شراکت داری کے تحت کام کررہے ہیں جس میں سے 65 فیصد جز وقتی اور 35 فیصد کل وقتی طور پر کام کرتے ہیں۔

  • ریاض: ستاسی میٹر طویل پرچم 87 میٹر گہرائی میں اتارنے کا ورلڈ ریکارڈ

    ریاض: ستاسی میٹر طویل پرچم 87 میٹر گہرائی میں اتارنے کا ورلڈ ریکارڈ

    ریاض: سعودی عرب کے قیام کو 87 برس پورے ہونے کی خوش میں 87 غوطہ خوروں نے 87 میٹر طویل سعودی پرچم سمندر میں 87 میٹر کی گہرائی تک پہنچا کر ورلڈ ریکارڈ قائم کردیا۔

    العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی عرب میں 87 غوطہ خوروں نے 87 میٹر طویل ملکی پرچم بحرِ احمر میں 87 میٹر کی گہرائی تک پہنچانے کا منفرد کارنامہ انجام دیا ہے،یہ قدم سعودی عرب کے قیام کے 87 برس پورے ہونے کی خوشی میں اٹھایا گیا ہے۔

    saudi arab

    اس سرگرمی کو سمندر کی گہرائی میں پرچم اتارے جانے کی سب سے بڑی کارروائی کے طور پر درج کر لیا گیا ہے، گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز کی جیوری ٹیم کی جانب سے اس نئے ریکارڈ کی تصدیق کر دی گئی ہے۔

    اس کارروائی کے منتظم اعلیٰ کیپٹن ربحی سکیک نے بتایا کہ "گینز کے منتظمین نے ہم سے مطالبہ کیا تھا کہ ریکارڈ قائم کرنے کے لیے صرف 65 میٹر کی گہرائی تک جانا ہو گا تاہم ہم نے مشکل کا سامنا کرنے کے باوجود اس فاصلے کو 87 میٹر تک طویل کر دیا”۔

    منصوبے کے ایک معاون سیف الصاعدی کا کہنا ہے کہ "ہم نے یہ کارنامہ اپنے وطن اور عوام کی محبت میں انجام دیا ہے یہ خادم حرمین اور ان کے ولی عہد کے لیے ہماری وفاداری کی تجدید بھی ہے”۔