Tag: سفر

  • سیاحت کے خواہشمند اماراتی شہریوں کے لیے خوشخبری

    سیاحت کے خواہشمند اماراتی شہریوں کے لیے خوشخبری

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات نے اپنے شہریوں کو خوشخبری سنائی ہے کہ کووِڈ 19 کی ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانے والے افراد اسپین کے سفر پر روانہ ہوسکتے ہیں اور وہاں پہنچنے پر انہیں قرنطینہ میں رہنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی حکومت نے کووِڈ 19 کی ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانے والے افراد کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سوموار 7 جون سے اسپین کے سفر پر روانہ ہوسکتے ہیں اور وہاں پہنچنے پر انہیں قرنطینہ میں رہنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    اماراتی حکام کا کہنا ہے کہ سیاح اب عرب امارات سے اسپین کا قرنطینہ فری سفر کرسکتے ہیں لیکن اس کی شرط یہ ہوگی کہ انہوں نے سفر پر روانہ ہونے کی تاریخ سے دو ہفتے قبل مکمل ویکسین لگوا رکھی ہو۔

    اس کے علاوہ ان کے پاس ویکسین لگوانے کا سرٹیفیکیٹ ہونا چاہیئے اور اس پر یہ اندراج ہونا چاہیئے کہ حامل ہٰذا نے یورپی میڈیسنز ایجنسی (ای ایم اے) یا عالمی ادارہ صحت کی ایمرجنسی فہرست میں شامل ویکسینز میں سے کوئی ایک ویکسین لگوا رکھی ہے۔

    ان میں فائزر، ایسٹرا زینیکا اور سائنو فارم کی ویکسینز شامل ہیں لیکن ان کے علاوہ مزید بھی منظورشدہ ویکسینز ہوسکتی ہیں۔

    جن لوگوں نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین نہ لگوائی ہو،انہیں پی سی آر ٹیسٹ کی منفی رپورٹ پیش کرنا ہوگی اور یہ اسپین میں آمد سے 48 گھنٹے قبل ہونا چاہیئے۔

    6 سال سے کم عمر جن بچوں کو ابھی ویکسین نہیں لگی لیکن ان کے والدین یا سرپرستوں کو ویکسین کے دونوں انجیکشن لگ چکے ہیں تو وہ بھی اسپین کے سفرپر جا سکتے ہیں، البتہ 6 سال سے زیادہ عمر کے بچوں کو اسپین پہنچنے پر پی سی آر کی منفی رپورٹ پیش کرنا ہوگی۔

    اسپین جانے والے تمام مسافروں کو اپنی آمد سے قبل آن لائن ہیلتھ کنٹرول کا فارم پر کر کے جمع کرنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ مختلف ممالک میں موسم گرما کی تعطیلات کے آغاز پر کووِڈ 19 سے بچاؤ کے لیے عائد کردہ پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے، عرب امارات کے مکین اب الامارات ائیر لائنز کی پروازوں کے ذریعے دنیا کے 19 ملکوں کے 30 شہروں میں جا سکتے ہیں۔

    اماراتی حکومت کے بیان کے مطابق اس وقت الامارات ائیر لائنز کی ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ کے لیے ہفتے میں 5 اور بارسلونا کے لیے 4 پروازیں چلائی جارہی ہیں، مستقبل قریب میں مانگ بڑھنے کی صورت میں مزید پروازیں بھی چلائی جاسکتی ہیں۔

  • دماغی اور جسمانی صحت کے لیے سفر کے 5 فوائد

    دماغی اور جسمانی صحت کے لیے سفر کے 5 فوائد

    دماغی صحت کا خیال رکھنے کے لیے مختلف ورزشوں، اچھی نیند اور متوازن غذا کے بارے میں تو آپ جانتے ہی ہوں گے لیکن کیا آپ کو یہ بھی معلوم ہے کہ اس کے لیے سفر کرنا بھی بہت مفید ثابت ہوتا ہے؟

    ماہرین کہتے ہیں کہ سفر ہمیشہ نفسیاتی صحت پر مثبت طور پر اثر انداز ہوتا ہے، لیکن بدقسمتی سے بہت سے لوگوں کو سفر کی اہمیت کا احساس نہیں ہے اور یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ کس طرح سفر قوت مدافعت کو اور موڈ کو بہتر بناتا ہے، افسردگی کا مقابلہ کرتا ہے، اور دماغی صحت کو بہتر بناتا ہے۔

    جب آپ سفر کی منصوبہ بندی کرتے ہیں تو اس کے مثبت اثرات شخصیت پر بھی پڑتے ہیں، اس حوالے سے بولڈ اسکائی ویب سائٹ کی ایک رپورٹ میں سفر کے ایسے پانچ فوائد بتائے گئے ہیں جو دماغ اور جسمانی صحت پر مرتب ہوتے ہیں۔

    دماغی صحت: سفر دماغ کو مزید وسعت دینے میں مدد کرتا ہے، کیوں کہ نئے تجربات سے علم میں وسعت اور لچک آتی ہے اور دماغ کو عروج ملتا ہے، جب کہ معمول کے شب و روز کے مسائل اور پریشانیاں بھی پیچھے رہ جاتی ہیں، جس سے دماغ کو مضبوط ہونے کا وقت مل جاتا ہے۔

    جسمانی قوت مدافعت: سفر جسمانی قوت مدافعت کے نظام کی نشوونما میں معاون ہوتا ہے جو کرونا وائرس سے بچنے میں مدد دیتا ہے، کیوں کہ سفر کے دوران مختلف قسم کی آب و ہوا سے واسطہ پڑتا ہے، جسمانی سرگرمی بڑھ جاتی ہے اور ذہن بھی استحکام حاصل کرتا ہے، جس سے قوت مدافعت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    فیصلہ سازی پر اثر: کیا آپ جانتے ہیں کہ سفر فیصلے کرنے میں سکون اور لچک کا بھی باعث بنتا ہے؟ جب آپ نئے ممالک اور خطوں کا سفر کرتے ہیں تو آپ کا ذہن آپ کو مختلف ماحول اور ثقافتوں کے مطابق ڈھالنے میں مدد فراہم کرتا ہے، جس کے نتیجے میں جسمانی اور ذہنی طور پر مختلف مہارتیں حاصل ہوتی ہیں، اور فیصلہ سازی اور دوسروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی تربیت ملتی ہے۔

    دل کی بیماری سے بچاؤ: سفر کرنے والے افراد کو بہت کم ذہنی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جیسا کہ تناؤ، اضطراب، مایوسی یا افسردگی وغیرہ۔ ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو لوگ بہت زیادہ سفر کرتے ہیں وہ دل کی پریشانیوں اور دل کے دورے کی شاذ و نادر ہی شکار ہوتے ہیں۔

    مجموعی اچھی صحت: جیسا کہ سفر انسانی دماغ اور روحانی حالت پر اثر انداز ہوتا ہے، اور اس کا اظہار جسمانی اثر سے جھلکتا ہے، انسان میں صبر پیدا ہوتا ہے۔ سفر شفا یابی اور اچھی صحت میں معاونت کرتا ہے، خاص طور پر سمندر کے ذریعے سفر کرنا بہت مفید ہوتا ہے۔

  • کیا دنیا کے کسی بھی کونے تک صرف ایک گھنٹے میں پہنچنا ممکن ہے؟

    کیا دنیا کے کسی بھی کونے تک صرف ایک گھنٹے میں پہنچنا ممکن ہے؟

    زمین کے کسی بھی دور دراز کے مقام پر ایک گھنٹے میں پہنچنا ناممکن سی بات لگتی ہے، تاہم اب ایک اسپیس کمپنی اسے ممکن بنانے کی کوششوں میں ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک کمپنی اپنے طیاروں میں لوگوں کو زمین پر کسی بھی مقام پر ایک گھنٹے میں پہنچانے کی خواہشمند ہے۔

    اس طیارے کو خلائی طیارے کی طرز پر بنانے پر غور کیا جارہا ہے، ایک خلائی طیارہ (اسپیس پلین) کسی عام طیارے جیسا ہی ہوتا ہے بس اس کا درمیانی حصہ مختلف ہوتا ہے۔

    ایک مخصوص بلندی یعنی زمین کے ماحول اور بالائی خلا کی سرحد پر پائلٹ راکٹ بوسٹرز کو ہٹ کر کے طیارے کو 9 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار یا آواز کی رفتار سے 12 گنا تیزی سے اڑاتا ہے۔

    یہ طیارہ اس رفتار سے 15 منٹ تک سفر کرتا ہے اور پھر زمین کے ماحول میں تیر کر خود کو سست کرتا ہے اور کسی ایئرپورٹ پر لینڈ کرجاتا ہے۔ وینس ایرو اسپیس کارپوریشن اسی تکنیک کو استعمال کرتے ہوئے ایسے ہائپر سونک اسپیس طیارے کو تیار کرنا چاہتی ہے جو لوگوں کو ایک گھنٹے میں ایک سے دوسری جگہ تک پہنچا سکے۔

    اس کمپنی کی بنیاد ورجین آربٹ ایل ایل سی کے 2 سابق ملازمین نے رکھی تھی جن میں سے ایک سارہ ڈگلبی اور ان کے شوہر اینڈریو شامل ہیں۔

    اس جوڑے کو اس تیز ترین سفر کا خیال اس وقت آیا جب سارہ کو اپنی دادی کی 95 ویں سالگرہ میں شرکت کا موقع نہ مل سکا کیونکہ جاپان سے لاس اینجلس کی پرواز بہت طویل ہے، تو انہوں نے جون 2020 میں ورجین سے اپنی ملازمتوں کو چھوڑا اور اپنا خلائی طیارہ تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔

    اب اس کمپنی میں 15 افراد کام کررہے ہیں جن میں سے بیشتر خلائی صنعت سے ہی تعلق رکھتے ہیں جبکہ انہیں مختلف کمپنیوں سے سرمایہ بھی ملا ہے۔ اینڈریو ڈگلبی نے اعتراف کیا کہ ہر چند دہائیوں میں انسانوں کی جانب سے اس طرح کی کوشش کی جاتی ہے، مگر اس میں کتنی کامیابی ملے گی، اس کا علم نہیں۔

    اس جوڑے کے مطابق ان کا اسپیس پلین ماضی کی کوششوں سے مختلف ہے کیونکہ اس میں زیادہ مؤثر انجن موجود ہے جس سے اسے وہ اضافی بوجھ سنبھالنے میں مدد ملے گی جو ونگز، لینڈنگ گیئر اور جیٹ انجنوں سے کسی طیارے پر لینڈنگ اور ٹیک آف کے دوران پڑتا ہے۔

    ناسا کے ایک سابق خلاباز جیک فشر نے اس کمپنی کے منصوبے پر نظر ثانی کے بعد بتایا کہ ابتدائی تیز رفتار آپ کو نشست پر پیچھے دھکیل دے گی مگر جلد ہی یہ ختم ہوجائے گا کیونکہ آپ اتنی تیزی سے سفر کریں گے کہ کچھ محسوس ہی نہیں ہوگا۔

    مگر یہ منصوبہ جلد حقیقی شکل اختیار نہیں کرسکتا کیونکہ طیارے کی ساخت پر ابھی کام جاری ہے اور کمپنی کی جانب سے 3 اسکیل ماڈلز کی آزمائش آئندہ چند ماہ میں کی جائے گی۔

    اس کمپنی کے خیال میں پراجیکٹ کو مکمل ہونے میں ایک دہائی کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

  • سعودی عرب: ہائی وے پر سفر کرتے ہوئے یہ باتیں یاد رکھیں

    سعودی عرب: ہائی وے پر سفر کرتے ہوئے یہ باتیں یاد رکھیں

    ریاض: سعودی عرب کی شاندار ہائی ویز پر سفر کرتے ہوئے شاذ و نادر ہی کوئی مسئلہ پیش آسکتا ہے، تاہم گاڑی خراب ہونے یا پیٹرول ختم ہوجانے کا خدشہ ہمیشہ رہتا ہے جس کی صورت میں مندرجہ ذیل تجاویز پر عمل کیا جاسکتا ہے۔

    ہائی ویز پر ہر 10 کلو میٹر بعد پیٹرول اسٹیشن اور موٹیلز وغیرہ ہیں جنہیں عربی میں استراحہ کہا جاتا ہے، پیٹرول اسٹیشن پر پنکچر شاپس کے علاوہ میکینک اور الیکٹریشن بھی موجود ہوتے ہیں جبکہ کہیں کہیں پارٹس کی دکانیں بھی قائم کی گئی ہیں اگرچہ ان کی تعداد انتہائی کم ہے مگر وہاں اہم سامان دستیاب ہے۔

    شاہراہوں پر موجود پارٹس کی دکانوں میں تمام ماڈلز کی گاڑیوں کا سامان تو دستیاب نہیں ہوتا تاہم معروف ماڈلز کے اہم پارٹس ان دکانوں پر فراہم کیے جاتے ہیں۔

    اگر کسی کی گاڑی ایسے مقام پرخراب ہوتی ہے جہاں دور دور تک کوئی اسٹیشن نہیں، اس صورت میں ہائی وے پولیس پیٹرولنگ پارٹی انتہائی معاون ثابت ہوتی ہے۔ بعض اوقات گاڑی کا پیٹرول گیج خراب ہونے کی وجہ سے ٹینک میں موجود پیٹرول کی مقدار کا تعین نہیں رہتا اور پیٹرول عین اس وقت میں ختم ہوجاتا ہے جب گاڑی بیابان میں ہو اور دوردور تک کوئی اسٹیشن نہیں۔ ایسے میں ہائی وے پولیس بھرپور تعاون کرتی ہے۔

    ہائی ویز پر موجود بیشتر اسٹیشنز میں خراب گاڑی کو لے جانے کے لیے مخصوص لفٹنگ ٹرکس ہوتے ہیں، جن کی مدد سے گاڑی کو قریبی اسٹیشن پر پہنچایا جاسکتا ہے۔

    اگر کسی کی گاڑی ہائی وے پرخراب ہو جائے تو پیٹرولنگ پارٹی قریب ترین اسٹیشن پر موجود کار لفٹنگ ٹرک کو طلب کرلیتے ہیں جو گاڑی کو لوڈ کر کے قریب ترین اسٹیشن پر پہنچا دیتے ہیں۔

    گاڑی کو لے جانے والی ٹرک سروس مفت نہیں ہوتی، اس کا کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے جو مختلف ہوتا ہے تاہم یہ ضروری ہے کہ گاڑی لوڈ کروانے سے قبل کرایہ طے کرلیا جائے۔

    جدہ سے مدینہ منورہ جاتے وقت راستے میں بے شمار اسٹیشنز آتے ہیں جبکہ رابغ، وادی ستارہ، وادی الفرع کے اسٹیشن بڑے ہیں جہاں عام طور پر میکینک باآسانی دستیاب ہوتے ہیں، علاوہ ازیں ان شہروں میں گاڑیوں کے پارٹس کی دکانیں بھی ہوتی ہیں۔

    اگر ان اسٹیشنز پر گاڑی کے پارٹس دستیاب نہ ہوں تو اس صورت میں لوڈنگ ٹرک کے ذریعے گاڑی جدہ یا مدینہ منورہ بھی لے جائی جاسکتی ہے جہاں تمام ورکشاپس موجود ہیں۔

    ہائی وے پرمیکینکس کا اتنا مسئلہ نہیں ہوتا کیونکہ میکینک دستیاب ہوتے ہیں، اہم مسئلہ گاڑیوں کے خراب ہونے والے پرزوں کا ہوتا ہے جو وہاں دستیاب نہیں ہوتے۔ اس لیے بہتر ہے کہ گاڑی کو بڑے شہر لے جائیں جہاں میکینک اور پارٹس دونوں باآسانی دستیاب ہو جاتے ہیں۔

    اگر خرابی معمولی ہے جو مکینک کی دسترس یا معمولی پارٹس کی فراہمی سے حل ہو سکتی ہے تو بہتر ہے وگرنہ واپس جانا اچھا رہے گا۔

  • سعودی عرب: بیرون ملک سفر کے لیے اجازت ناموں کی وضاحت

    سعودی عرب: بیرون ملک سفر کے لیے اجازت ناموں کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکومت کی اسمارٹ فون ایپ ابشر پر بیرون ملک سفر کے لیے اجازت نامے حاصل کرنے کی وضاحت کردی گئی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں ابشر پلیٹ فارم کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہ مستثنیٰ زمروں میں شامل افراد سفری اجازت نامے کس طرح حاصل کریں، سعودی حکومت کرونا وائرس کے باعث مقامی شہریوں کے بیرون مملکت سفر پر پابندی عائد کیے ہوئے ہے۔

    اس کے لیے ابشر پلیٹ فارم نے سفری اجازت نامہ حاصل کرنے کے لیے طریقہ کار جاری کیا ہے، درخواست ابشر پلیٹ فارم کے سوا کسی اور ذریعے سے نہیں دی جاسکے گی۔

    ہدایات میں کہا گیا ہے کہ مستثنیٰ زمرے میں شامل سعودی شہری سفری اجازت نامے کے لیے کسی کو ثالث کے طور پر استعمال کریں اور نہ کوئی شخص ثالث بن کر سفری اجازت نامے کی کارروائی میں حصہ لے۔

    بعض لوگ غیر قانونی طریقے سے اجازت ناموں کے اجرا کے بہانے مقامی شہریوں کو دھوکہ دے رہے ہیں ان سے ہوشیار رہا جائے۔

    ابشر پلیٹ فارم کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ اجازت نامہ حاصل کرنے کے لیے کسی بھی ثالث کی خدمات کسی بھی صورت میں نہ لی جائیں۔

    اگر کوئی شخص سفری اجازت نامہ نکلوانے کے لیے اپنی خدمات پیش کرے تو پہلی فرصت میں اس کو رپورٹ کر دیا جائے، اجازت نامے کی کارروائی صرف آن لائن ہو رہی ہے کسی اور ذریعے سے نہیں۔

  • بحرین: خلیجی ممالک کے شہریوں کی آمد پر پابندی ختم

    بحرین: خلیجی ممالک کے شہریوں کی آمد پر پابندی ختم

    مناما: بحرین نے خلیجی شہریوں کی آمد پر پابندی ختم کردی، بحرین پہنچنے والے تمام افراد کو کرونا وائرس ٹیسٹ کا رزلٹ آنے تک ہاؤس آئسولیشن میں رہنا ہوگا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق بحرین نے جی سی سی (گلف کوآپریشن کونسل) کے شہریوں اور ای ویزا ہولڈرز کی آمد پر سے پابندی اٹھالی ہے اور اس پر جمعے سے عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔

    بحرینی ایئرپورٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ جمعہ 4 ستمبر سے جی سی سی ممالک کے شہریوں اور ای ویزا ہولڈرز کو بحرین آنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    حکام کے مطابق ایسے ملکوں کے شہری بھی بحرین آسکیں گے جنہیں ایئر پورٹ، بندرگاہ یا بری سرحدی چوکی پہنچنے پر ویزے جاری کیے جاتے رہے ہیں۔

    بحرینی ہوائی اڈے کے حکام نے ٹوہٹر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ بحرین آنے والے مسافروں کا پی سی آر ٹیسٹ ان کے خرچ پر ہوگا، بحرین پہنچنے والوں کو کرونا وائرس ٹیسٹ کا رزلٹ آنے تک ہاؤس آئسولیشن میں رہنا ہوگا اور اس کی پابندی ہر ایک کو کرنا ہوگی۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بحرین میں آمد و رفت پر پابندی عائد کردی گئی تھی جو کئی ماہ سے جاری تھی۔

  • سعودی حکام کا طلبہ کے لیے تعلیم دوست اقدام

    سعودی حکام کا طلبہ کے لیے تعلیم دوست اقدام

    ریاض: سعودی حکام نے بیرون ملک اسکالر شپ پر تعلیم حاصل کرنے والے سعودی طلبہ کے لیے سفر کے استثنائی اجازت نامے جاری کیے ہیں تاکہ وہ مذکورہ ممالک جا کر اپنی تعلیم مکم کر سکیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ نے بیرون ملک اسکالر شپ پر تعلیم حاصل کرنے والے سعودی طلبہ کے لیے وزارت تعلیم کے تعاون سے سفر کے استثنائی اجازت نامے جاری کیے ہیں۔

    سعودی طلبہ یہ اجازت نامے آن لائن حاصل کرسکتے ہیں، ان کے ہمراہ محرم کو بھی جانے کی اجازت ہوگی۔ محکمہ پاسپورٹ نے استثنائی سفری اجازت نامہ حاصل کرنے کے لیے طریقہ کار بھی جاری کیا ہے۔

    جاری کردہ طریقہ کار کے مطابق ابشر پلیٹ فارم پر جائیں، خدماتی آپشن کا انتخاب کریں پھر الجوازات کا آپشن سلیکٹ کریں۔

    جوازات کے مرکز الرسائل و طلبات پر جائیں اور نئی درخواست تحریر کریں۔

    محکمہ پاسپورٹ کا آپشن اختیار کرنے کے بعد سفر کے استثنائی اجازت نامے والا آپشن منتخب کریں۔

    بیرون ملک تعلیم کے لیے سفر کا اجازت نامہ صرف سعودی شہریوں کے لیے ہوگا، اس کی نشاندہی کریں۔ درخواست اوکے کر کے بھیج دیں۔

    محکمہ پاسپورٹ نے تاکید کی ہے کہ درخواست دیتے وقت کچھ امور کی پابندی ضروری ہے، اس ملک کا نام تحریر کریں جہاں طالب علم زیر تعلیم ہو۔

    ایسی کوئی بھی درخواست مسترد کردی جائے گی جس کا تعلق اسکالر شپ والے طالب علم سے نہیں ہوگا۔

    درخواست کا جواب تین ورکنگ ڈیز میں دے دیا جائے گا۔

    یہ سروس فی الوقت ابشر ایپلی کیشن میں دستیاب نہیں ہے۔

    اگر اسکالر شپ پر تعلیم پانے والے کے ہمراہ باپ، بھائی، شوہر، بیوی یا اولاد بھی ہوں تو درخواست میں ان کا نام شامل کرنا ہوگا۔ ہر ایک کا نام، قومی شناختی کارڈ اور رشتے کی نوعیت تحریرکرنا ہوگی۔

    اگر طالب علم اپنے خرچ پر تعلیم حاصل کر رہا ہو تو اسے مطلوبہ دستاویزات بھی منسلک کرنا ہوں گی جبکہ فیملی ریکارڈ سے محرم وغیرہ کی تصویر بھی منسلک کرنا ہوگی۔

  • متحدہ عرب امارات: شہریوں کو بیرون ملک سفر کی اجازت

    متحدہ عرب امارات: شہریوں کو بیرون ملک سفر کی اجازت

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں 23 جون سے غیر ملکی سفر شروع ہونے کا امکان ہے، سفر کرنے والوں کو سخت احتیاطی تدابیر کی پابندی کرنی ہوگی۔

    اماراتی نیوز اجنسی کے مطابق متحدہ عرب امارات نے 23 جون سے شہریوں اور ملک میں مقیم غیر ملکیوں کو بیرون ملک سفر کی مشروط اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی اتھارٹی برائے شناخت اور شہریت کا کہنا ہے کہ منتخب اسٹیشنوں کے لیے سفر کی شرائط کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

    اتھارٹی کے مطابق اماراتی شہریوں اور ملک میں مقیم غیر ملکیوں کو ان شرائط اور طریقہ کار کے مطابق مخصوص اسٹیشنوں پر جانے کی اجازت ہوگی۔

    وزارت خارجہ، وفاقی اتھارٹی برائے شناخت و شہریت اور نیشنل اتھارٹی برائے ایمرجنسی اور کرائسز اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اعلان کردہ شرائط اور طریقہ کار کے مطابق مخصوص مقامات کے سفر کی اجازت دی جائے گی جن کی پابندی کرنا لازم ہوگا۔

    بیان میں کہا گیا کہ یہ شرائط اور ضوابط وزارت صحت کی طرف سے کورونا وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات کےمطابق جاری کیے جائیں گے۔ حکومت حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے مناسب اسٹیشنوں کا اعلان کرے گی جہاں کا سفر محفوظ سمجھا جا سکتا ہے۔

  • سعودی عرب: کرفیو کے دوران ایک سے دوسرے شہر جانے پر بھی پابندی

    سعودی عرب: کرفیو کے دوران ایک سے دوسرے شہر جانے پر بھی پابندی

    ریاض: سعودی وزارت داخلہ نے واضح کیا ہے کہ کرفیو صرف شہروں کے اندر ہی نہیں باہر بھی نافذ ہے اور ایک شہر سے دوسرے شہر جانے پر بھی پابندی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان لیفٹننٹ کرنل طلال الشہلوب کا کہنا ہے کہ کرفیو میں ایک شہر سے دوسرے شہر آنا جانا بھی منع ہے۔

    ان کے مطابق بعض افراد یہ سمجھ رہے ہیں کہ کرفیو کا دائرہ شہروں، قصبوں اور آبادیوں تک محدود ہے جبکہ ایک شہر سے دوسرے شہر آنے جانے پر کوئی پابندی نہیں، یہ سمجھنا غلط ہے۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ کرفیو کے دوران ایک شہر سے دوسرے شہر انتہائی ضرورت کے تحت ہی سفر کیا جاسکتا ہے، چیک پوسٹ پر انتہائی ضرورت کا ثبوت طلب کیا جائے گا۔ شہری ایک شہر سے دوسرے شہر کے سفر کا پروگرام اس طرح بنائیں کہ کرفیو اوقات کی خلاف ورزی نہ ہو سکے۔

    وزارت داخلہ کے ترجمان نے وارننگ دی ہے کہ اگر کوئی شخص ایک شہر سے دوسرے شہر کرفیو کے دوران سفر کرتا ہوا پایا گیا تو اس پر خلاف ورزی کا جرمانہ لگایا جائے گا۔

    ان کے مطابق کرفیو کے فیصلے پر عمل درآمد کے حوالے سے شکوک و شبہات پھیلانے والوں پر بھی جرمانے ہوں گے، کسی بھی شہری یا مقیم غیر ملکی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

    پریس کانفرنس کے دوران ترجمان نے بتایا کہ کرفیو شہروں میں اور شہروں کو جوڑنے والی شاہراہوں پر بھی نافذ ہے، مقامی شہری اور مقیم غیر ملکی کرفیو کے حوالے سے پھیلائی جانے والی افواہوں میں نہ آئیں۔

    انہوں نے بتایا کہ کرفیو پر عمل درآمد کے سلسلے میں مقامی شہری اور مقیم غیر ملکی بھر پور تعاون کر رہے ہیں، سیکیورٹی اداروں نے کرفیو کے دوران چند خلاف ورزیاں ریکارڈ کی تھیں جنہیں فوری طور پر وزارت داخلہ کی ہدایت پر نمٹا دیا گیا۔

  • کرونا وائرس: برطانیہ کی اپنے شہریوں کو 30 ممالک کا سفر نہ کرنے کی ہدایت

    کرونا وائرس: برطانیہ کی اپنے شہریوں کو 30 ممالک کا سفر نہ کرنے کی ہدایت

    لندن: کرونا وائرس کے پیش نظر برطانیہ نے نئی ٹریول ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے اپنے شہریوں کو 30 ممالک کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کردی، پاکستان حالیہ ٹریول ایڈوائزری میں شامل نہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانوی حکومت نے کرونا وائرس کے پیش نظر نئی ٹریول ایڈوائزری جاری کی ہے جس کے تحت برطانوی شہریوں کو 30 ممالک کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    پاکستان برطانیہ کی حالیہ ٹریول ایڈوائزری میں شامل نہیں اور برطانوی شہری پاکستان کا سفر کر سکتے ہیں۔ کرونا وائرس کے پیش نظر برٹش ایئر ویز اپنی 75 فیصد پروازیں پہلے ہی بند کرچکا ہے۔

    برطانوی حکام کی جانب کرونا وائرس کے پیش نظر بڑے اجتماعات پر پابندی لگانے کا امکان بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔

    اس حوالے سے برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ پابندی کی صورت میں مذہبی اجتماعات بھی متاثر ہوں گے، نماز جمعہ کے اجتماعات اور نماز جنازہ بھی پابندی کی زد میں آسکتے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کاروباری تنظیموں کے ساتھ مل کر کرونا وائرس کے باعث ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگارہی ہے۔

    برطانیہ میں اب تک کرونا وائرس کے 13 سو 72 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ وائرس 35 افراد کی جانیں لے چکا ہے۔