Tag: سفر

  • اکثر سفر کرنے والوں کے لیے ایک کارآمد ٹپ

    اکثر سفر کرنے والوں کے لیے ایک کارآمد ٹپ

    کیا آپ اپنے کام کے سلسلے میں اکثر اندرون و بیرون ملک سفر کرتے رہتے ہیں؟ تو یقیناً آپ ان طریقوں پر عمل کرتے ہوں گے جو آپ کے سفر کو زیادہ سے زیادہ آرام دہ اور محفوظ بنا سکیں۔

    فضائی سفر کرنے والے افراد کو اکثر اوقات ایک پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب طیارے سے باہر نکل کر انہیں اپنے سامان کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اس موقع پر اکثر ناخوشگوار صورتحال بھی پیش آجاتی ہے جیسے سامان کا گم ہوجانا، نہ پہنچنا یا بیگ کا خراب ہوجانا۔

    منزل پر پہنچنے کے بعد تھکن کے باعث مسافروں کو ایئرپورٹ سے نکلنے کی ویسے بھی جلدی ہوتی ہے خصوصاً اگر انہیں فوراً ہی کہیں شرکت کرنی ہو تو سامان کا انتظار کرنا انہیں بہت گراں گزرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی سفر کے دوران جسم میں کیا تبدیلیاں ہوتی ہیں؟

    تاہم آج ہم آپ کو ایسی ترکیب بتا رہے ہیں جسے اپنا کر آپ اپنا سامان جلد حاصل کر کے انتظار کی کوفت سے بچ سکتے ہیں۔

    ایئرپورٹ پر سامان جلدی حاصل کرنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ سب سے آخر میں چیک ان کیا جائے۔ اس طرح آپ کا سامان سب سے آخر میں ہوگا، جو طیارے میں رکھا بھی سب سے آخر میں جائے گا، اور یوں یہ سب سے پہلے طیارے سے باہر آجائے گا۔

    لیکن یہ ترکیب زیادہ تر افراد کے لیے کارگر نہیں ہوتی کیونکہ لوگ دیر سے پہنچنا پسند نہیں کرتے اور مقررہ وقت سے پہلے چیک ان کرلیتے ہیں۔

    ایک اور طریقہ یہ ہے کہ بورڈنگ پاس حاصل کرتے ہوئے طیارے کے عملے سے درخواست کر کے بیگ پر ’فریجائل‘ کا اسٹیکر لگوا دیا جائے۔

    اس صورت میں طیارے میں رکھتے ہوئے بیگ کو بہت نیچے رکھنے سے گریز کیا جاتا ہے اور اس کے اندر موجود سامان کی حفاظت کا خیال رکھتے ہوئے اسے اوپر ہی رکھ دیا جاتا ہے۔

    اس طریقے سے بھی مذکورہ بیگ جلد ہی طیارے سے باہر آجاتا ہے۔

  • برفیلی آبشار سے جنم لیتی قوس قزح

    برفیلی آبشار سے جنم لیتی قوس قزح

    چین کے صوبے شانزی میں پائی جانے والی ہوکو آبشار ویسے تو دنیا کی انوکھی ترین آبشار ہے تاہم موسم سرما میں اس کی انفرادیت میں اور بھی اضافہ ہوجاتا ہے جب اس کے اوپر قوس قزح نمودار ہوجاتی ہے۔

    شانزی میں پایا جانے والا زرد دریا یعنی یلو ریور دنیا کا انوکھا ترین دریا ہے جس کے پانی کا رنگ زرد ہے۔ یہ جنوبی ایشیا کا دوسرا اور دنیا کا چھٹا طویل ترین دریائی سسٹم ہے۔

    دریا کے دہانے پر ہوکو آبشار بھی موجود ہے اور اس کا رنگ بھی زرد ہے۔

    سخت سردیوں میں جب سورج کی کرنیں برف سے گزرتی ہیں تو آبشار کے دونوں کناروں پر قوس قزح تشکیل دے دیتی ہیں جو نہایت مسحور کن منظر معلوم ہوتا ہے۔

    موسم سرما میں یہ دریا اور آبشار جم جاتا ہے جسے دیکھنے کے لیے سیاح کھنچے چلے آتے ہیں۔ مقامی انتظامیہ کی جانب سے سیاحوں کو ایسے موقع پر محتاط رہنے کی ہدایت بھی کی جاتی ہے۔

  • پیرو کا خوبصورت پہاڑ آنکھوں میں قوس قزح بھر دے

    پیرو کا خوبصورت پہاڑ آنکھوں میں قوس قزح بھر دے

    بارشوں کے بعد دھنک یا قوس قزح کا نکلنا نہایت خوبصورت منظر ہوتا ہے جو کم ہی نظر آتا ہے۔ بارش کے بعد فضا میں موجود قطروں سے جب سورج کی شعاعیں گزرتی ہیں تو یہ سات رنگوں میں بدل جاتی ہیں جسے دھنک کہتے ہیں۔

    جنوبی امریکی ملک پیرو میں واقع ایک پہاڑ بھی قوس قزح جیسا منظر پیش کرتا ہے جسے دیکھنے کے لیے سیاح کھنچے چلے آتے ہیں۔

    پیرو کا یہ پہاڑ جسے 7 رنگوں کا پہاڑ بھی کہا جاتا ہے، سطح سمندر سے 5 ہزار 200 میٹر بلند ہے۔

    اس پہاڑ کے رنگین ہونے کی وجہ یہ ہے کہ جب یہاں پر جمنے والی برف پگھلتی ہے تو اس پانی کی آمیزش زمین کے اندر موجود معدنیات کے ساتھ ہوجاتی ہے جس کے بعد مختلف رنگ ظاہر ہوجاتے ہیں۔

    سرخ رنگ زمین کے اندر موجود زنگ آلود آمیزوں کی وجہ سے، زرد رنگ آئرن سلفائیڈ، ارغوانی یا جامنی رنگ آکسیڈائزڈ لیمونائٹ اور سبز رنگ کلورائٹ کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔

    کیا آپ اس رنگ برنگے پہاڑ کا دورہ کرنا چاہیں گے؟

  • عظیم دیوارِ چین وقت کی بے مہری کا شکار

    عظیم دیوارِ چین وقت کی بے مہری کا شکار

    سات عجائبات عالم میں سے ایک عظیم دیوار چین انسانی ہاتھوں سے تراشی گئی دنیا کی طویل ترین تعمیر ہے۔ دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دینے والی یہ دیوار گزرتے وقت کی بے مہری کا شکار ہو کر زبوں حال ہوتی جا رہی ہے۔

    خلا سے دکھائی دی جانے والی 8 ہزار 8 سو 51 کلومیٹر طویل اس عظیم دیوار کا 30 فیصد حصہ وقت کے ساتھ ساتھ غائب ہوچکا ہے۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ دیوار کا صرف 8 فیصد حصہ پہلے کی طرح بہترین حالت میں ہے۔

    مقامی انتظامیہ کے مطابق اس دیوار کی تباہی میں سب سے بڑا ہاتھ ان دیہاتیوں کا ہے جو اس دیوار کے دامن میں آباد ہیں۔

    یہ مقامی لوگ دیوار میں لگی مضبوط اور موٹی اینٹیں نکال کر اپنے گھر تعمیر کرتے ہیں۔ دیوار کی چوری شدہ اینٹیں فروخت بھی کی جاتی ہیں۔

    اینٹوں کی مسلسل چوری کے باعث دیوار کو نقصان پہنچ رہا ہے اور وہ کئی جگہ سے خستہ حال ہوتی جارہی ہے۔

    تاہم حکومتی کوششوں اور آگاہی کے فروغ کے بعد اب انہی مقامی باشندوں نے اپنے ثقافتی ورثے کی بحالی کا بیڑہ اٹھا لیا ہے۔

    سورج نکلتے ہی مقامی باشندے اینٹیں، لکڑیاں اور تعمیراتی سامان خچروں کی مدد سے اونچی پہاڑیوں پر پہنچانا شروع کردیتے ہیں اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار حصے کو تعمیر کرتے ہیں۔


    عجوبہ عالم دیوار چین کے بارے میں انوکھے حقائق

    کیا آپ جانتے ہیں دیوار چین کو تعمیر کرنے میں 17 سو سال کا طویل عرصہ لگا ہے؟ بعض کتابوں میں یہ 2 ہزار سال بھی بتایا گیا ہے۔

    دراصل اس دیوار کی تعمیر منگول حملہ آوروں سے بچنے کے لیے کی گئی جس کا آغاز 206 قبل مسیح میں کیا گیا۔ اس کے بعد بے شمار بادشاہوں نے حکومت کی اور چلے گئے لیکن اس دیوار کی تعمیر کا کام جاری رہا۔

    اس دوران دنیا وقت کو ایک نئے پیمانے (حضرت عیسیٰ کی آمد کا بعد کا وقت۔ بعد از مسیح) سے ناپنے لگی، سنہ 1368 شروع ہوا اور چین میں منگ خانوادے کی حکومت کا آغاز ہوا۔

    لیکن دیوار چین کی تعمیر ابھی بھی جاری تھی۔

    آخر اس کے لگ بھگ ڈھائی سو سال بعد اسی خانوادے کے ایک بادشاہ کے دور میں دیوار کی تعمیر مکمل ہوئی۔ یہ 1644 کا سال تھا۔

    موجودہ دیوار کا 90 فیصد حصہ اسی خاندان کے دور میں تعمیر ہوا۔

    دیوار چین کی تعمیر کے دوران اینٹوں کو جوڑنے کے لیے چاول کا آٹا استعمال کیا گیا تھا۔

    اس عظیم دیوار کی تعمیر کے دوران 10 لاکھ مزدور اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، لیکن اس دیوار نے چینیوں کو بیرونی حملہ آوروں سے محفوظ کردیا۔

    اب ہر سال اس دیوار پر ایک میراتھون منعقد ہوتی ہے جس میں ڈھائی ہزار افراد حصہ لیتے ہیں۔

    دیوار، چین کے 15 صوبوں میں پھیلی ہوئی ہے۔


     

  • دنیا کے سب سے بڑے دریا کے بارے میں حیران کن حقائق

    دنیا کے سب سے بڑے دریا کے بارے میں حیران کن حقائق

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا کا سب سے بڑا دریا کون سا ہے؟

    براعظم افریقہ میں مصر کو سیراب کرنے والا تاریخی اہمیت کا حامل دریائے نیل دنیا کا سب سے بڑا دریا ہے۔ مصر کی عظیم تہذیب کا آغاز اسی دریا کے کنارے ہوا اور اس تہذیب نے دنیا بھر کی ثقافت و تہذیب پر اپنے اثرات مرتب کیے۔

    دنیا کو مصر کا تحفہ دینے والا یہ دریا اس وقت 11 ممالک اور 40 کروڑ افراد کی مختلف آبی ضروریات کو پورا کر رہا ہے۔

    آئیں آج اس عظیم دریا کے بارے میں کچھ حیران کن حقائق جانتے ہیں۔

    6 ہزار 6 سو 70 کلو میٹر کے فاصلے پر محیط یہ دریا افریقہ کی سب سے بڑی جھیل وکٹوریہ جھیل سے نکلتا ہے۔ اس علاقے میں بارش بہت ہوتی ہے، لہٰذا یہاں بہت گھنے جگلات پائے جاتے ہیں۔

    ان جنگلات میں ہاتھی، شیر، گینڈے، جنگلی بھینسے، ہرن، نیل گائے، دریائی گھوڑے اور مگر مچھ وغیرہ پائے جاتے ہیں۔ اس علاقے کو نیشنل پارک کا درجہ حاصل ہے۔

    مزید پڑھیں: دریائے نیل کلائمٹ چینج کی ستم ظریفی کا شکار

    جب یہ دریا سوڈان میں داخل ہوتا ہے تو اس کی رفتار بہت سست ہوجاتی ہے، کیوں کہ دریا ایک زبردست دلدل سے گزرتا ہے۔ یہ دلدل دنیا کی سب سے بڑی دلدل تقریباً 700 کلو میٹر طویل ہے۔ یہاں ایک قسم کی گھاس پاپائرس پائی جاتی ہے جو پورے دلدل پر چھائی رہتی ہے۔

    یہ گھاس اتنی گھنی اور مضبوط ہے کہ اس پر ایک ہاتھی بھی کھڑا ہوجائے تو وہ نیچے نہیں جائے گا اور سیدھا کھڑا رہے گا۔ دریا کا پانی گھاس کے نیچے نیچے بہتا ہے۔ یہاں سارس، بگلے اور پانی میں رہنے والی مختلف چڑیاں بکثرت پائی جاتی ہیں۔

    دریائے نیل کے سارے معاون دریا حبشہ کے پہاڑوں سے نکل کر اس میں شامل ہوتے ہیں۔ ان میں سب سے بڑا اور اہم دریا نیلا ہے اور نیل کہلاتا ہے۔ یہ دریا حبشہ میں جھیل تانا سے نکلتا ہے اور فوراً بعد آبشار کی صورت میں ایک نہایت گہری کھائی میں گرتا ہے اور بہتا ہوا خرطوم کے مقام پر دریائے نیل میں مل جاتا ہے۔

    خرطوم کے بعد اتبارا کے مقام پر اتبارا نام کا ایک اور دریا، دریائے نیل میں شامل ہوتا ہے۔ یہ بھی حبشہ کے پہاڑوں سے جھیل تانا کے قریب سے نکلتا ہے۔

    خرطوم کے بعد دریائے نیل میں کئی اتار آتے ہیں، یہ تقریباً 6 مقامات پر ہیں۔ دریا کی تہہ میں مضبوط اور نوکیلی چٹانیں ہیں۔ ان کو دریائے نیل کی رکاوٹیں کہا جاتا ہے۔ ان مقامات سے کشتیاں یا موٹر بوٹس نہیں گزر سکتے۔

    سوڈان میں مصر کی سرحد پر دریائے نیل انسان کی بنائی ہوئی دنیا کی سب سے بڑی جھیل یعنی جھیل ناصر میں داخل ہوتا ہے۔ یہاں اسوان کے مقام پر اسوان بند باندھا گیا ہے۔ اس بند سے دریا کا پانی رک گیا ہے اور ایک جھیل بن گئی ہے۔

    اس بند سے آبپاشی کے لیے نہریں نکالی گئی ہیں اور پانی کو سرنگوں سے گزار کر اس پانی سے بجلی پیدا کی گئی ہے۔

    اسوان بند کی نہروں سے دریائے نیل کے دونوں طرف 50، 50 میل تک کاشت کاری ہوتی ہے اور یہ علاقہ نہایت سر سبز و شاداب اور آباد ہے۔ اسی وجہ سے مصر کو دریائے نیل کا تحفہ کہا جاتا ہے۔

    قاہرہ سے گزر کر دریا بہت خاموشی اور آہستہ آہستہ مختلف شاخوں میں بٹ کر اسکندریہ کے قریب بحیرہ روم میں جا گرتا ہے۔

    دریا کی رفتار اور پانی کی کیفیت معلوم کرنے کے لیے مصری لوگ ایک پیمانہ بناتے تھے۔ یہ دریا کے کنارے ایک کمرا ہوتا تھا، اسے نیلو میٹر کہتے تھے۔ اس میں ایک سرنگ سے دریا کا پانی آتا رہتا تھا۔ اس پیمانے سے پانی کی حرارت، رنگ اور کیفیت معلوم ہوتی تھی اور اس کا سال بھر کا ریکارڈ رکھا جاتا تھا۔

    اسی ریکارڈ سے معلوم ہوتا تھا کہ طغیانی آئے گی یا نہیں اور اگر آئے گی تو کیا اثرات ہوں گے اور فصلوں کے لیے فائندہ مند ہوگی یا نقصان دہ ہوگی۔

    دریائے نیل کے آغاز کا مقام جاننے کے لیے پہلی بار سترہویں صدی میں کوشش کی گئی۔ تحقیق اور سفر کے بعد معلوم ہوا کہ یہ دریا جھیل تانا سے نکلتا ہے مگر اس کے کنارے کنارے کوئی نہ چل سکا، کیوں کہ یہ بڑے خطرناک پہاڑوں اور کھڈوں میں سے گزرتا ہے۔

    دریا کے تیز پانی نے چٹانوں کو کچھ اس طرح کاٹا ہے کہ دونوں طرف دیواریں سی بن گئی ہیں اور ان چٹانی دیواروں پر سے کوئی نہیں گزر سکتا۔

    اٹھارویں صدی میں یورپی سیاحوں نے افریقہ کے اندرونی علاقے دریافت کرنا شروع کیے۔ رچرڈ برٹن اور جان ہیننگ ٹن اسپیک سنہ 1857 میں افریقہ کے مشرقی ساحل سے روانہ ہوئے۔ دشوار گزار راستوں، جنگلوں اور پہاڑوں سے گزرے، مچھروں کی وجہ سے ملیریا میں مبتلا ہوئے۔

    ایک مقام پر برٹن اتنا بیمار ہوا کہ آگے نہ بڑھ سکا، مگر اسپیک چلتا رہا اور جھیل وکٹوریہ تک پہنچ گیا۔ اسپیک کے مطابق یہی جھیل دریائے نیل کے نکلنے کی جگہ تھی، جس کو دنیا نے تسلیم کرلیا۔ یہ جھیل یوگنڈا میں ہے۔ یوگنڈا کا دارالحکومت کمپلا اسی جھیل کے کنارے آباد ہے۔

    وادی نیل کا سب سے بڑا شہر قاہرہ ہے۔ یہاں دنیا کی قدیم ترین یونیورسٹی جامعہ الازہر واقع ہے۔ قاہرہ کے قریب اہرام اور ابو الہول واقع ہیں۔ مصری بادشاہوں کے مقبرے ہیں، جن میں ممی (حنوط شدہ لاشیں) رکھی ہوئی ہیں۔ قاہرہ کا عجائب گھر بھی منفرد مقام ہے۔

    دریائے نیل کے دہانے پر اسکندریہ کا شہر آباد ہے۔ اس کا نام سکندر اعظم کے نام پر ہے۔ یہاں ایک لائٹ ہاؤس بھی تھا جو عجائبات عالم میں شمار ہوتا تھا، مگر زلزلے نے اس کو گرا دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انسٹاگرام پر مقبول دنیا بھر کے خوبصورت ساحل

    انسٹاگرام پر مقبول دنیا بھر کے خوبصورت ساحل

    موسم سرما ہو یا آسمان پر کالے کالے بادل چھائے ہوں، سردیوں کی نرم گرم دھوپ سے لطف اندوز ہونا ہو یا بے ہنگم زندگی سے دور چند لمحے سکون سے گزارنے ہوں، ساحل سمندر سے بہتر کوئی مقام نہیں ہوتا۔

    سمندر کی لہروں کا شور، ٹھنڈی ہوا اور پرسکون ماحول ساحل سمندر کو تفریح کا بہترین مقام بنا دیتے ہیں۔

    آج ہم آپ کو دنیا بھر کے ایسے ساحلوں کی سیر کروانے جارہے ہیں جن کی تصاویر سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر سب سے زیادہ پوسٹ کی جاتی ہیں، اور یہ ساحل خوبصورتی میں بھی اپنی مثال آپ ہیں۔

    مزید پڑھیں: روزانہ ساحل سمندر کی سیر پر جانا حیران کن فوائد کا باعث


    آسٹریلیا کا وائٹ ہیون ساحل


    میکسیکو کا پلایا نورٹے

    Hermosa es Tu creación. beautiful is your creation God!

    A post shared by Victor Canul Ancona (@vicpiacell94) on


    کیوبا کا ویرادیرو ساحل


    آئس لینڈ کا رینسفارا ساحل


    کولمبیا کا ہارس شو بے

    Bermuda 🏝 #blue #pinksand #horseshoebay

    A post shared by Megan Twining (@megan.twining) on


    کیپ ٹاؤن کا بولڈرز بیچ

    smile and wave boys

    A post shared by asha wafer (@ashawafer) on


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مختلف ممالک کی سیر کے دوران ان چیزوں کا خیال رکھیں

    مختلف ممالک کی سیر کے دوران ان چیزوں کا خیال رکھیں

    ہم میں سے تقریباً ہر شخص سیر و سیاحت کرنا اور دنیا دیکھنا چاہتا ہے لیکن صرف چند افراد اپنی سیاحت کے شوق کو پورا کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ وہ مختلف ممالک میں گھومتے پھرتے ہیں اور وہاں کی ثقافت و روایات سے واقفیت حاصل کرتے ہیں۔

    اگر آپ کا بھی سیر و سیاحت پر نکلنے کا ارادہ ہے تو یاد رکھیں کہ بعض مقامات پر کچھ چیزوں کو نہایت معیوب خیال کیا جاتا ہے۔ آپ اگر ان جگہوں پر ان کاموں کو انجام دیں گے تو لوگ اسے بہت برا خیال کریں گے۔ یہ چیزیں بعض اوقات بد تہذیبی کے زمرے میں بھی آتی ہیں اور ایسا کر کے آپ اپنے میزبان کو ناراض بھی کر سکتے ہیں۔

    آج کل چونکہ ویسے بھی سیکیورٹی سے متعلق مسائل زیادہ ہیں لہٰذا ملک سے باہر سفر کرتے ہوئے خاص طور پر احتیاط کریں کہ کوئی ایسی حرکت نہ کریں جس سے آپ لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جائیں اور خود کو مشکوک بنا بیٹھیں۔

    یہاں ہم آپ کو ایسی ہی کچھ چیزیں بتا رہے ہیں جنہیں بیرون ملک سفر کے دوران کرنے سے گریز کریں۔


    امریکا

    7

    امریکا جانے کے بعد خیال رکھیں کہ ریستوران میں ویٹرز یا ٹیکسی والے کو ٹپ ضرور دیں۔


    برطانیہ

    6

    برطانیہ میں لوگوں سے ان کی آمدنی کے متعلق سوال کرنا نہایت معیوب خیال کیا جاتا ہے۔


    فرانس

    5

    فرانس میں چیزوں کی ادائیگی بل کے بعد کی جاتی ہے۔ پہلے سے ہوٹل کے کمروں، ٹیکسی یا سامان کی قیمت پوچھنا بد تہذیبی سمجھی جاتی ہے۔


    اٹلی

    4

    اٹلی میں کھانے کی پیشکش کو انکار کرنا آپ کو آس پاس کے لوگوں کی نظروں میں ناپسندیدہ بنا سکتا ہے۔


    چین

    3

    چین میں کسی کو گھڑی یا چھتری تحفتاً دینا نہایت برا سمجھا جاتا ہے۔


    جاپان

    جاپان کے لوگ نہایت محنتی اور خود دار ہوتے ہیں لہٰذا وہاں کسی کو ٹپ دینے سے پرہیز کریں۔ یہ چیز آپ کو خود پسند اور مغرور ظاہر کرے گی۔


    تھائی لینڈ

    تھائی لینڈ میں کسی کے سر کو چھونے سے پرہیز کریں۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ سامنے والے شخص کی عزت نہیں کرتے۔


    سنگا پور

    سنگا پور میں پبلک ٹرانسپورٹ کے حوالے سے قوانین خاصے سخت ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں کھانا، پینا یا سگریٹ نوشی جرم ہے۔


    ملائیشیا

    10

    ملائیشیا میں کسی کی طرف انگشت شہادت سے اشارہ کرنا بد تہذیبی سمجھی جاتی ہے۔ وہاں اس کام کے لیے انگوٹھا استعمال کیا جاتا ہے۔


    سعودی عرب

    1

    سعودی عرب میں کھلے عام شراب کی بوتلیں لے کر گھومنا یا پینا نہایت معیوب اور قوانین کی خلاف ورزی ہے۔


    ناروے

    11

    ناروے میں کسی سے یہ مت کہیں، کہ مجھے چرچ جانا ہے، یا مجھے چرچ لے چلو، یا تم چرچ کیوں نہیں جا رہے۔ یہ وہاں کے لوگوں کو خفا کرسکتا ہے۔


    روس

    12

    کسی روسی گھر میں داخل ہوتے ہوئے اپنے جوتے باہر ہی اتار آئیں وگرنہ آپ اپنے میزبان کی خوش اخلاقی سے محروم ہو سکتے ہیں۔


    فلپائن

    13

    فلپائنی رواج کے مطابق کھانے کا آخری ٹکڑا ہمیشہ چھوڑ دیا جاتا ہے۔ پلیٹ کو صاف کرنا وہاں بدتمیزی کی علامت ہے۔


    کینیا

    14

    کینیا میں لوگوں کو ان کے پہلے نام سے بلانا سخت معیوب سجھا جاتا ہے۔


    ہنگری

    15

    یورپی ملک ہنگری میں کھانے یا مشروب کے دوران ’چیئرز‘ کہنے سے گریز کریں۔


    چلی

    17

    چلی میں کھانے کے لیے چمچوں اور کانٹوں کا استعمال کریں۔ وہاں ہاتھ سے کھانا جہالت کی نشانی سمجھی جاتی ہے۔


    میکسیکو

    18

    میکسیو کے لوگ نہایت خوش مزاج ہوتے ہیں اور یہ سیاحوں کو اکثر لطیفے سنائے پائے جاتے ہیں جو آپ کے لیے بعض اوقات الجھن کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ تاہم ان لطیفوں پر برا ماننے یا منہ بنانے سے آپ اپنے گائیڈ کی ناراضگی مول لے سکتے ہیں۔


    نیدر لینڈز

    16

    نیدر لینڈز میں سائیکل چلانے کا رواج عام ہے اور وہاں سڑکوں پر سائیکل سواروں کے لیے خصوصی لینز بنی ہیں۔ ان لینز پر راہگیروں کو چلنے کی اجازت نہیں لہذا آپ بھی وہاں چلنے سے گریز کریں۔


    آئر لینڈ

    19

    آئر لینڈ کے لوگ اپنی زبان اور قومیت کے معاملے میں نہایت حساس ہیں۔ اگر آپ وہاں ان کے لہجے میں بولنے کی کوشش کریں گے تو وہ اسے اپنا مذاق اڑانا خیال کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پنجاب کی خوبصورت کھنڈوعہ جھیل کی سیر کریں

    پنجاب کی خوبصورت کھنڈوعہ جھیل کی سیر کریں

    پاکستان قدرتی حسن سے مالا مال ایک خوبصورت ملک ہے اور اس کا یہ حسن صرف شمالی علاقہ جات تک محدود نہیں، پورے ملک میں جا بجا قدرت کے حسین نظارے بکھرے پڑے ہیں۔

    چاہے سندھ کے صحرا ہوں، بلوچستان کی سنگلاخ پہاڑیاں ہوں، یا پنجاب کے لہلہاتے کھیت، سب ہی کچھ نہایت حسین اور قدرت کی خوبصورت صناعی کا عکاس ہے، اور خیبر پختونخواہ کے علاقے تو دنیا بھر میں اپنی خوبصورتی اور منفرد محل وقع کی وجہ سے مشہور ہیں۔

    پاکستان میں خوبصورت قدرتی مقامات کی بہتات کا یہ عالم ہے کہ ابھی تک کئی ایسے مقامات ہیں جو نظروں میں نہیں آسکے جس کی وجہ سے انہیں باقاعدہ سیاحتی مقام قرار نہیں دیا جاسکا ہے۔

    انہی میں سے ایک پنجاب کی سوائیک جھیل بھی ہے جسے عام طور پر کھنڈوعہ جھیل کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

    کھنڈوعہ ضلع چکوال اور تحصیل کلر کہار کا ایک خوبصورت پر فضا مقام ہے جہاں ایک خوبصورت جھیل اور سیر گاہ بھی ہے۔

    یہ کلر کہار سے 8 کلو میٹر، چکوال سے 36 کلومیٹر، اور اسلام آباد سے 114 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس مقام تک لاہور اور اسلام آباد کو ملانے والی ایم 2 موٹر وے پر سفر کر کے پہنچا جا سکتا ہے۔

    پہاڑیوں کے درمیان میں چھپی اس جھیل تک پہنچنے کے لیے آپ کو ذرا اونچائی کا سفر کرنا ہوگا اور یہ سفر نہایت حسین مناظر پر مشتمل ہوگا۔

    سرسبز پہاڑیوں کے بیچ جھیل کا شفاف پانی دیکھ کر آپ خود کو کسی اور ہی جہاں میں محسوس کریں گے۔

    جھیل میں ایک قدرتی آبشار بھی موجود ہے جس کے ٹھنڈے پانیوں میں نہانا یقیناً زندگی کا شاندار لمحہ ہوگا۔

    یہاں آنے والے افراد کلر کہار میں قیام کرتے ہیں اور دن کے اوقات میں جھیل پر آتے ہیں جہاں وہ ڈائیونگ اور تیراکی سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔

    پھر اگلی تعطیلات میں آپ بھی جارہے ہیں اس خوبصورت مقام پر؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایسے ممالک جہاں جانے کے لیے پاکستانیوں کو ویزے کی ضرورت نہیں

    ایسے ممالک جہاں جانے کے لیے پاکستانیوں کو ویزے کی ضرورت نہیں

    سیر و سیاحت کرنے کا شوق کسے نہیں ہوتا، مگر اس کے لیے بہت سا وقت اور پیسہ درکار ہے۔

    پھر جب سے دنیا بھر میں دہشت گردی کا خوفناک عفریت زور پکڑ رہا ہے تب سے ایک سے دوسرے ملک جانا اور ویزا حاصل کرنا ایک مشکل مرحلہ بن گیا ہے۔

    کچھ عرصہ قبل ایک امریکی ادارے کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں پاکستانی پاسپورٹ کو ایشیائی ممالک کی فہرست میں کمزور ترین قرار دیا گیا۔

    اس فہرست میں بھارت سب سے آگے تھا جس کا پاسپورٹ تمام جنوبی ایشیائی ممالک میں بہترین پوزیشن پر تھا۔

    تاہم پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں، گو کہ پاکستان کا پاسپورٹ پہلے جیسا مضبوط تو نہیں رہا، تاہم اب بھی دنیا کے کئی ممالک ایسے ہیں جو پاکستانیوں کو بغیر ویزے کے قبول کرلیتے ہیں، اور پھر سفر تو کہیں کا بھی ہو، ہمیشہ علم اور خوشی میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ کون سے ممالک ہیں جہاں پاکستانی بغیر ویزے کے باآسانی جاسکتے ہیں۔

    جزائر کیریبئین میں واقع ملک ڈومینیکا

    ہیٹی

    سینٹ ونسنٹ

    ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو

    براعظم اقیانوس (اوشنیا) میں واقع ملک مائیکرو نیزیا

    واناتو


    علاوہ ازیں مندرجہ ذیل ممالک پاکستان کے لیے ویزا اپون ارائیول کی پالیسی پر کاربند ہیں یعنی آپ کو ان ممالک میں پہنچ کر ویزا ملے گا۔

    کمبوڈیا

    افریقی ملک کیپ ورڈ

    کاموروس

    آئیوری کوسٹ

    جبوتی

    گینیا بساؤ

    کینیا

    مڈغاسکر

    مالدیپ

    موریطانیہ

    موزمبیق

    نیپال

    نکارا گوا

    پالاؤ

    سموا

    سشیلز

    تنزانیہ

    مشرقی تیمور

    ٹوگو

    تووالو

    یوگنڈا

    آپ کس ملک کی سیر کو جانا پسند کریں گے؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • لوگوں کو افسردگی سے بچانے کے لیے تصاویر کھینچنا ممنوع

    لوگوں کو افسردگی سے بچانے کے لیے تصاویر کھینچنا ممنوع

    دنیا کے خوبصورت ترین یورپی ملک سوئٹزر لینڈ میں غیر ملکیوں کو افسردگی سے بچانے کے لیے ایک خوبصورت قصبے کی تصاویر کھینچنا ممنوع قرار دے دی گئیں۔

    سوئٹزر لینڈ کے برگن نامی اس خوبصورت قصبے کی مقامی انتظامیہ نے سیاحوں پر پابندی لگا دی ہے وہ یہاں آنا چاہتے ہیں تو ضرور آئیں، مگر یہاں کی تصاویر کھینچ کر انہیں سوشل میڈیا پر شیئر نہ کریں۔

    انتظامیہ کے مطابق انہوں نے یہ پابندی دنیا بھر کے ان لوگوں کے لیے عائد کی ہے جو ان تصاویر کو دیکھ کر افسردہ ہوجائیں گے کہ وہ اس خوبصورت قصبے کی سیر نہیں کرسکتے۔

    اس انوکھے قانون کی خلاف ورزی کرنے والے افراد پر 5 ڈالر جرمانہ بھی عائد ہوگا۔

    اس پابندی کے عائد ہوتے ہی وہاں موجود سیاح برہم ہوگئے۔ پابندی سے نہ صرف سیاح بلکہ مقامی افراد میں بھی غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔

    تاہم قصبے کے میئر پیٹر نکولے نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اس فوٹوگرافی بین کی وجہ سے ان کا قصبہ پوری دنیا میں مشہور ہوگیا، لہٰذا اب وہ اس پابندی کو مشروط طور پر نرم کر رہے ہیں اور کچھ مخصوص افراد کو ہی تصاویر کھینچنے کی اجازت ہوگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔