Tag: سفید فام

  • نیویارک میں سفید فام نوجوان کی اندھا دھند فائرنگ، 10 ہلاک، واقعے کی لائیو اسٹریمنگ

    نیویارک میں سفید فام نوجوان کی اندھا دھند فائرنگ، 10 ہلاک، واقعے کی لائیو اسٹریمنگ

    امریکا: نیویارک میں ایک سفید فام نوجوان کی فائرنگ سے 10 افراد ہلاک، جب کہ 3 زخمی ہو گئے، حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں فائرنگ کے ایک اور واقعے میں دس افراد ہلاک ہو گئے، ریاست نیویارک کے شہر بفیلو کی سپر مارکیٹ میں 18 سالہ سفید فام نسل پرست نوجوان نے سیاہ فام شہریوں پر اندھا دھند گولیاں برسا دیں، فائرنگ سے کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔

    حملہ آور نے فائرنگ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گیم اسٹریمنگ ویب سائٹ پر براہ راست نشر کر دی، پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کر لیا، پولیس کا کہنا ہے کہ فوجی یونیفارم پہنے حملہ آور خود کو یہودی مخالف اور انتہا پسند کہہ رہا تھا، ملزم سے نفرت کی بنیاد پر جرم کے تحت تفتیش کی جائے گی۔

    ادھر ریاست وسکونسن کے شہر مِلواکی میں بھی فائرنگ کے 3 واقعات میں 21 افراد زخمی ہوگئے ہیں، جس کے بعد مِلواکی میں جزوی کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، اور فائرنگ کے الزام میں 11 افراد اسلحے سمیت گرفتار کر لیے گئے ہیں۔

    امریکا میں فائرنگ کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر گن کنٹرول کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے، ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا ہے کہ ری پبلکنز ملک میں گن کنٹرول کے لیے قانون سازی نہیں چاہتے۔

  • متعصب امریکی پولیس باز نہ آئی، ایک اور سیاہ فام ہلاک، پولیس چیف مستعفی

    متعصب امریکی پولیس باز نہ آئی، ایک اور سیاہ فام ہلاک، پولیس چیف مستعفی

    اٹلانٹا: امریکی ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں ایک اور سیاہ فام نوجوان نسل پرست پولیس اہل کاروں کے ہاتھوں مارا گیا، واقعے کی ویڈیو سامنے آتے ہی اٹلانٹا میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکا کے شہر اٹلانٹا میں 27 سالہ سیاہ فام نوجوان ریشرڈ بروکس (Rayshard Brooks) ایک ریسٹورنٹ کے سامنے اپنی گاڑی میں سو رہا تھا کہ پولیس اسے گرفتار کرنے لگی، پولیس کی گرفت سے نکل بھاگنے کی کوشش پر اہل کار نے اس پر فائرنگ کر دی اور وہ موقع ہی پر ہلاک ہو گیا۔

    امریکہ : سیاہ فام کے ساتھ بہیمانہ سلوک کا دوسرا واقعہ، پولیس اہلکار نے گولی ماردی

    اٹلانٹا کی سیاہ فام میئر کیشا لانس باٹم نے نوجوان کی ہلاکت پر پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پولیس اہل کار فیصلہ کر سکتا تھا کہ کیا کرنا چاہیے اور کیا کیا جا سکتا ہے، نوجوان کی ہلاکت کے بعد اٹلانٹا شہر کی خاتون پولیس چیف ایریکا شیلڈز نے بھی استعفیٰ دے دیا۔

    اس افسوس ناک واقعے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سے اٹلانٹا میں شدید مظاہرے جاری ہیں، اٹلانٹا میں 6 پولیس اہل کاروں پر پہلے ہی اختیارات سے تجاوز کا مقدمہ چل رہا ہے۔

    یاد کہ 25 مئی کو امریکی ریاست منیسوٹا کے شہر مینی پولس میں پولیس نے ایک غیر مسلح سیاہ فام جارج فلائیڈ کو گردن پر گھٹنا دبا کر مار ڈالا تھا، جس کے بعد امریکا بھر میں نسلی تعصب کے خلاف شدید احتجاج شروع ہوا۔

  • کینیڈا میں ’عجیب وغریب‘ شخص کی گرفتاری، اصل حقیقت سامنے آگئی

    کینیڈا میں ’عجیب وغریب‘ شخص کی گرفتاری، اصل حقیقت سامنے آگئی

    اوٹاوا: کینیڈین پولیس نے نسل پرستی کے خلاف تحریک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کرنے والے سفید فام شہری کو گرفتار کرلیا جس نے چہرے پر سیاہی مل کر سیاہ فام کا روپ دھار رکھا تھا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام کی ہلاکت کے بعد دنیا بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں اور کینیڈا میں بھی احتجاج کیا جارہا ہے۔ مظاہرے کے دوران ایک نسل پرست سفید فام نوجوان منظر عام پر آیا جس نے پورے جسم میں کالی سیاہی مل رکھی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ شخص نے مظاہرے میں شامل ہوکر سیاہ فام کے خلاف نعرے لگائے اور نسل پرستی کو ہوا دینے کی کوشش کی جس پر پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے گرفتار کرلیا۔

    سیاہ فام کی ہلاکت کے خلاف امریکا میں احتجاج کا 12واں روز، ٹرمپ کا اہم بیان

    یہ واقعہ کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں ہونے والے مظاہرے کے دوران پیش آیا۔ ملزم کی گرفتاری کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، احتجاج کے دوران مذکورہ نوجوان نے مغلظات بھی بکیں۔

    گرفتاری کے دوران ملزم چیختے ہوئے کہہ رہا تھا ’ مجھے ہر کام کرنے میں آزادی ہونی چاہیے‘۔ پولیس نے پرامن مظاہرے کو انتشار کا رنگ دینے کی کوشش کے جرم میں ملزم کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا ہے۔

  • سفید فام قوم پرستی پوری دنیا کا مسئلہ ہے: نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کا تاریخی بیان

    سفید فام قوم پرستی پوری دنیا کا مسئلہ ہے: نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کا تاریخی بیان

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ سفید فام قوم پرستی پوری دنیا کو درپیش بڑا مسئلہ ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے برطانوی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا. ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں فوجی ساختہ نیم خودکار اسلحے کی دستیابی نیوزی لینڈ کے لیے ایک چیلنج ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں ایک سفید فام دہشت گرد نے حملہ کیا تھا، جس میں‌ نو پاکستانیوں سمیت 50 افراد شہید ہوگئے۔

    اس واقعے پر جہاں‌ نیوزی لینڈ بھر سے شدید ردعمل آیا، وہیں‌ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن اپنے واضح اور دو ٹوک موقف اور مثبت رویے کے طفیل انسانی دوستی اور مساوات کی علامت بن گئیں.

    نیوزی لینڈ کی وزیر اعطم نے اپنے اس خصوصی انٹرویو میں کہا کہ بے شک حملہ ایک آسٹریلوی شہری نے کیا، لیکن اس سے یہ مراد نہیں کہ یہ مسئلہ ہمارے یہاں نہیں پایا جاتا۔ عالمی سطح پر سفید فام قوم پرستوں کی موجودگی بڑھی ہے۔

    یاد رہے کہ مسلمانوں سے اظہار یک جہتی کے لیے نیوزی لینڈ کی حکومت نے جمعے کے نشریاتی اداروں اور ریڈیو پر اذان نشر کرنے کا اعلان کیا تھا.

  • نمازیوں کا قاتل خود ایک ’’شکار‘‘ ہے، کیوبک امام

    نمازیوں کا قاتل خود ایک ’’شکار‘‘ ہے، کیوبک امام

    کیوبک : کیوبک مسجد کے پیش امام حسن گلیٹ نے کہا کہ مسجد میں فائرنگ کر کے چھ نمازیوں کو شہید کرنے والا نوجوان خود ایک شکار ہے۔

    یہ بات امامِ مسجد نے فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے چھ میں سے تین افراد کی نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد خطبہ دے رہے تھے انہوں نے کہا ہم سب یہاں شہید ہونے والے افراد کو یاد کرنے کے لیے اور انہیں ایصال ثواب پہنچانے کے لیے جمع ہوئے ہیں لیکن ہم سے کوئی بھی اس قاتل کے بارے میں نہیں سوچ رہا۔

    انہوں نے کہا ہم قاتل کو سفاک سمجھ کر اس کے بارے میں بات کرنے سے بھی کترا رہے ہیں جب کہ قاتل کا عمل قابل نفرت ہے لیکن مجرم رحم کا مستحق ہے کیوں کہ قاتل خود ایک شکا ر ہے وہ شکار ہے نفرت آمیز اس سوچ کا جو اس کے دماغ میں بیٹھائی گئی اور جسے اس کے عقیدے کا حصہ بنایا گیا۔


     ملزم سفید فام قوم کی برتری چاہتا تھا، دوست کا انکشاف*


    یہ نفرت آمیز خیالات، نسلی تعصب اور عقائد لوگوں کو تشدد پر آ،مادہ کرتے ہیں اور بد قسمتی سے نوجوان اس پہلا شکار بنتے ہیں جو بنا سوچے سمجھے محض جذبات کی رو میں بہہ کر انتہائی قدم اُٹھا لیتے ہیں اور نفرت پھیلانے والوں کا شکار بن جاتے ہیں۔


    کینیڈا میں مسجد پر فائرنگ ‘6 نمازی شہید*


    امام حسن کا کہنا تھا کہ قاتل الیگزینڈر نے گولیوں سے نمازیوں کا شکار کیا اور انہیں موت کی نیند سلا دیا جب کہ خود اس کے ذہن کو نفرت آمیز الفاظ سے نشانہ بنایا گیا جو گولیوں سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے اور شدید نقصان پہنچاتی ہے۔

    امام مسجد نے کہا کہ جہاں اسلحہ ، بارود اور گولیوں پر پابندی عائد کرنے کی ضرورت ہے وہیں نفرت آمیز خیالات اور پُرتشدد عقائد پر بھی پابندی عائد کرنی ہوگی ورنہ یہ وباء ہماری نوجوان نسل کو کھا جائے گی۔

    واضح رہے گزشتہ ماہ 27 سالہ نوجون الیگزینڈر نے کیوبک کی ایک مسجد میں حملہ کر کے 6 نمازیوں کو موت نیند سلا دیا تھا اور پولیس کے ہاتھوں کے گرفتار ہو گیا تھا جس کے بعد ملزم کا کہنا تھا کہ وہ کینیڈا میں صرف سفید فام لوگوں کی آمد کا خواہاں ہے اور کسی دوسرے کو کینیڈا آنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔