Tag: سقوط غرناطہ

  • الحمرا، جس نے غرناطہ کے مسلمانوں کا گریۂ بے اختیار دیکھا

    الحمرا، جس نے غرناطہ کے مسلمانوں کا گریۂ بے اختیار دیکھا

    اسپین پر مسلمانوں نے صدیوں راج کیا اور اس خطے کو طارق بن جیسے عظیم سپہ سالار اور اس کے بعد آنے والے مسلم حکم رانوں کی وجہ سے وہ عظمت اور رفعت نصیب ہوئی کہ تاریخ میں‌ اس کی مثال نہیں‌ ملتی، لیکن ہر عروج کو زوال ہوتا ہے اور اسپین نے بھی اپنوں کی سازشوں، حکم رانوں کی کوتاہیوں اور کم زوریوں کے بعد مسلمانوں‌ کے سات سو سالہ اقتدار کو ڈوبتے دیکھا ہے۔

    اسپین کے جنوب میں آباد غرناطہ وہ تاریخی شہر ہے جس میں مسلمانوں کے دورِ حکم رانی کی عظیم اور شان دار یادگاریں موجود ہیں‌ جو دنیا بھر سے یہاں آنے والے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔

    غرناطہ، اسپین میں اسلامی ریاست کا آخری مرکز تھا جس کے سلطان نے عیسائی سپاہ کے سامنے ہتھیار ڈالے اور اس کے ساتھ ہی خطے سے مسلم امارت کا مکمل خاتمہ ہوگیا تھا۔

    غرناطہ شہر کی کنجیاں تو مسلمانوں کے پاس نہ رہیں، لیکن ان کے دور کی کئی عمارتیں، پُرشکوہ قلعے آج بھی عظمتِ رفتہ کی یادگار کے طور پر دیکھی جاسکتی ہیں جن میں سے ایک "الحمرا” بھی ہے۔

    مسلمانوں کے دور کا یہ محل اور قلعہ 889 عیسوی میں بنایا گیا تھا جو اپنے طرزِ تعمیر اور مضبوطی کے حوالے سے اسپین کے مسلمانوں کی ہنرمندی اور کاری گری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

    13 ویں صدی کے وسط میں الحمرا کی از سرِ نو تعمیر اور تزئین کا کام کیا گیا اور 1333 عیسوی میں مسلمانوں کے دورِ اقتدار میں اس قلعے کو شاہی محل کا درجہ دیا گیا تھا۔

    یہ 1492 کی بات ہے جب مسلمانوں‌ کو غرناطہ کی کنجیاں عیسائی حکم رانوں کے حوالے کرنا پڑیں۔ اس دن کو تاریخ میں‌ سقوطِ غرناطہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

    غرناطہ کی‌ نئی عیسائی سلطنت کے فرماں روا فرڈیننڈ اور ملکہ ازابیلا نے الحمرا کی شاہی محل کی حیثیت برقرار رکھی جسے جدید دنیا نے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا اور یہاں آج بھی سیاحوں کی آمدورفت رہتی ہے جو ماضی کے مسلمانوں‌ کی شان و شوکت اور بعد کے حکم رانوں کی اس یادگار میں گہری دل چسپی لیتے اور اپنے اشتیاق کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

  • سقوط غرناطہ کو 526 سال مکمل

    سقوط غرناطہ کو 526 سال مکمل

    آج سقوط غرناطہ کو 526 سال مکمل ہوگئے۔ آج سے 526 سال قبل ہجری 892، سنہ 1492 میں اسپین میں عظیم مسلم اقتدار کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوگیا اور ان کی آخری ریاست غرناطہ بھی عیسائیوں کے قبضے میں چلی گئی۔

     یورپ کے اس خطے پر مسلمانوں نے کم و بیش 7 سے 8 سو سال حکومت کی۔ سنہ 711 عیسوی میں مسلمان افواج نے طارق بن زیاد کی قیادت میں بحری جہازوں پر سوار ہو کر اسپین پر حملہ کیا۔

    جس ساحل پر مسلمان فوجیں اتریں اسے ’جبل الطارق‘ کے نام سے موسوم کیا گیا تاہم بعد میں انگریزوں کے تعصب نے اس کو بدل کر ’جبرالٹر‘ کردیا۔

    اسپین پر حملے کے وقت طارق بن زیاد نے اپنی فوج کو جو حکم دیا اسے تاریخ میں سنہری الفاظ سے لکھا گیا۔

    ساحل پر اترنے کے بعد اس نے تمام جہازوں پر تیل چھڑک کر ان کو نذر آتش کروا دیا اور اپنے خطاب میں کہا، ’اب واپسی کے راستے مسدود ہوچکے ہیں، لڑو اور فتح یا شہادت میں سے کسی ایک کا انتخاب کرو‘۔

    اسپین پر مسلمانوں کی فتح کے بعد اس خطے کی قسمت جاگ اٹھی۔ اس سے قبل یہ یورپ کا غلیظ ترین اور مٹی و کیچڑ سے بھرا خطہ مانا جاتا تھا جہاں کے لوگوں کو تعلیم و ترقی سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔

    مسلمانوں کے برسر اقتدار آنے کے بعد یہاں تعلیم کی روشنی پھیلی اور ایک وقت ایسا آیا کہ اسپین خوبصورتی، تعلیم اور فن و ثقافت کا مرکز بن گیا۔

    اسپین میں مسلمانوں کی بے شمار تعمیرات میں سے 2 قابل ذکر تعمیرات قصر الحمرا اور مسجد قرطبہ تھیں۔ قصر الحمرا مسلمان خلیفاؤں کی رہائش گاہ کے طور پر استعمال ہوتا تھا جسے عیسائی فتح کے بعد عیسائی شاہی خاندان کی جائے رہائش بنا دیا گیا۔

    قصر الحمرا

    عظیم اور خوبصورتی کا شاہکار مسجد قرطبہ اس وقت اسلامی دنیا کی سب سے عالیشان مسجد تھی، بعد ازاں اسے بھی گرجا گھر میں تبدیل کردیا گیا۔

    مسجد قرطبہ کی موجودہ تصویر

    مسلمانوں کی علم دوستی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسپین میں مسلمانوں کے زوال کے بعد 300 سال تک جرمنی، اٹلی اور فرانس کے شاہی درباروں میں مسلمانوں کی تدوین کردہ کتب کے یورپی زبانوں میں ترجمے ہوتے رہے۔ اس کے باوجود اندلس میں کتب خانوں کے تہہ خانے مزید کتابوں سے بھرے پڑے تھے جنہیں ہاتھ تک نہ لگایا جاسکا۔

    سقوط غرناطہ کے وقت اسپین میں آخری مسلم امارت غرناطہ کے حکمران ابو عبداللہ نے تاج قشتالہ اور تاج اراغون کے عیسائی حکمرانوں ملکہ ازابیلا اور شاہ فرڈیننڈ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور اس طرح اسپین میں صدیوں پر محیط عظیم مسلم اقتدار کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوگیا۔

    شکست کے وقت کیے جانے والے معاہدے کے تحت اسپین میں مسلمانوں کو مکمل مذہبی آزادی کی یقین دہانی کروائی گئی لیکن عیسائی حکمران زیادہ عرصے اپنے وعدے پر قائم نہ رہے اور یہودیوں اور مسلمانوں کو اسپین سے بے دخل کردیا گیا۔

    مسلمانوں کو جبراً عیسائی بھی بنایا گیا اور جنہوں نے اس سے انکار کیا انہیں جلاوطن کردیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔