Tag: سلامتی کونسل کی قرارداد

  • غزہ میں جنگ بندی کی سلامتی کونسل کی قرارداد  خوش آئند قرار

    غزہ میں جنگ بندی کی سلامتی کونسل کی قرارداد خوش آئند قرار

    اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف غزہ میں جنگ بندی کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو خوش آئند قرار دے دیا اور مطالبہ کیا کہ سیکیورٹی کونسل کی قرارداد پرعملدرآمدیقینی بنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے غزہ میں جنگ بندی کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری غزہ میں فوری جنگ بندی کیلئےسیکیورٹی کونسل کی قراردادپرعملدرآمدیقینی بنائے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ غزہ میں نہتے فلسطینیوں پرجاری صہیونی ظلم و جبر کو مستقل طورپربند ہوناچاہئیے، اسرائیل کےوحشیانہ حملوں میں اب تک ہزاروں خواتین اور بچے شہید ہوئے۔

    وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسرائیل نےاسپتالوں،پناہ گزین کیمپوں کوبمباری کانشانہ بنایاجوانتہائی قابل مذمت ہے، پاکستان جون1967سےقبل سرحدوں کی بنیادپرفلسطین ریاست کی حمایت جاری رکھے گا۔

    یاد رہے پاکستان کاغزہ میں فوری جنگ بندی پرسلامتی کونسل کی قرارداد کی منظوری کاخیرمقدم،دفترخارجہ نےکہاپاکستان جون انیس سوسڑسٹھ سے قبل کی سرحدوں کی بنیاد پرفلسطین کی خودمختار ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا۔

    اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظورکی گئی تھی ، سلامتی کونسل کے کل پندرہ ارکان میں سے چودہ نے قرارداد کی حمایت کی تاہم امریکہ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

    قرارداد میں تمام یرغمالیوں کی فوری اورغیر مشروط رہائی سمیت غزہ کی پٹی میں شہریوں کی حفاظت اورانسانی امدادکی فوری ضرورت پربھی زور دیاگیا۔

    قرارداد سلامتی کونسل کے دس منتخب ارکان الجزائر، گیانا، ایکواڈور، جاپان، مالٹا، موزمبیق، سیرا لیون، سلوینیا، جنوبی کوریا اور سوئٹزرلینڈ نے پیش کی تھی۔ جس پر فوری ووٹنگ کی گئی۔

    یواین سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نےٹویٹ میں کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد پر عملدرآمد ہونا چاہیے، ناکامی ناقابل معافی ہوگی۔

    واضح رہے سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک بتیس ہزار تین سو تینتیس فلسطینی شہید ہوچکے ہیں ، ان میں بیشتر بچے اور خواتین شامل ہیں۔

  • مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قرارداد کو 75 سال مکمل

    مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قرارداد کو 75 سال مکمل

    سرینگر: قابض بھارتی فورسز ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 75 سال گزرنے کے باوجود بھارت بازور طاقت سے کشمیریوں کو حق خودارادیت سے محروم رکھے ہوئے ہے۔

    مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد اکیس اپریل  1948 میں منظور کی تھی جس کے مطابق بھارت مقبوضہ کشمیر میں یو این کے زیر نگرانی استصواب رائے کرانے کا پابند تھا  لیکن بھارت طاقت کے زور پر75 سال سے کشمیریوں کو حق ارادیت سے محروم رکھے ہوئے ہے۔

    75 سال گزرنے کے باوجود بھارت بزور طاقت کشمیریوں کو حق خودارادیت سے محروم رکھے ہوئے ہے، کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا اور ایٹمی جنوبی ایشیا میں فلیش پوائنٹ کی حیثیت رکھتا ہے مودی سرکار نے پاک بھارت تعلقات کے مرکزی تنازع کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے استعمال کیا۔

    مقبوضہ کشمیر میں دنیا کی سنگین ترین انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں، اب تک ایک لاکھ کے قریب بے گناہ کشمیری بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہو چکے ہیں 11 ہزار سے زائد کشمیری خواتین کی عصمت دری کی جا چکی ہے۔

    مقبوضہ کشمیر  میں 22 ہزار سے زائد خواتین بیوہ،ایک لاکھ 7 ہزار سے زائدبچوں کو یتیم کیا جا چکا ہے، ایک لاکھ 65 ہزار سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو جیلوں میں قید کیا جا چکا ہے 7 ہزار سے زائد کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جا چکا ہے بھارت پیلٹ گنز، اجتماعی سزا، گھروں کی مسماری، جنسی زیادتی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔

    وادی کشمیر میں سوپور، ہندواڑہ، کپواڑہ میں کشمیریوں کا قتل عام انسانی تذلیل کی بدترین مثال ہے کنن پوشپورہ، شوپیاں، بیجی بہارہ میں کشمیری خواتین کی اجتماعی زیادتیوں پر انسانیت لرزہ خیز ہے، بھارت کی طرف سے کشمیر کا ناجائز انضمام اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال اقوام متحدہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، کیا مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی خطے میں کسی بڑی تباہی کا باعث نہیں بن سکتی؟