Tag: سلمان تاثیر

  • شبہ ہے والد کے قتل کی منصوبہ بندی رانا ثنا اللہ نے کی: سارہ تاثیر

    شبہ ہے والد کے قتل کی منصوبہ بندی رانا ثنا اللہ نے کی: سارہ تاثیر

    اسلام آباد: سابق گورنر پنجاب مقتول سلمان تاثیر کی صاحب زادی سارہ تاثیر نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ والد کے قتل کی منصوبہ بندی رانا ثنا اللہ نے کی۔

    تفصیلات کے مطابق مقتول گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی صاحب زادی سارہ تاثیر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر میں اپنے والد کے قتل کے ماسٹر ماینڈ ہونے کا کسی پر شبہ کر سکتی ہوں تو وہ صرف رانا ثنا اللہ ہے۔

    سارہ تاثیر نے لکھا کہ رانا ثنا اللہ سے زیادہ پست آدمی کوئی نہیں، وہ دھوکے بازی سے لے کر قتل تک میں قانون سے بچتا رہا ہے۔

    سلمان تاثیر کی بیٹی کا کہنا تھا کہ شبہ ہے والد کے قتل کی منصوبہ بندی رانا ثنا اللہ نے کی، ان کی گرفتاری پر انتہائی خوشی ہے۔

    انھوں نے مزید لکھا کہ رانا ثنا کے خلاف کارروائی پر عمران خان حکومت پر خدا کی رحمت ہو، دھوکے باز اور قاتل رانا ثنا کئی دہائیوں تک قانون کو چکما دیتا رہا۔

    خیال رہے کہ اینٹی نارکوٹکس فورس نے دو دن قبل ایم این اے رانا ثنا کو منشیات اسمگلنگ میں گرفتار کیا تھا، ایف آئی آر میں کہا گیا رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے 21 کلو سے زائد منشیات برآمد ہوئی، بعد ازاں عدالت نے انھیں 14 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔

  • رواں سال کے پانچ ماہ میں بازیاب ہونے والے اہم افراد

    رواں سال کے پانچ ماہ میں بازیاب ہونے والے اہم افراد

    کراچی : رواں سال پانچ ماہ کے دوران ہائی پروفائل کیسز اپنے منطقی انجام پر پہنچ گیے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال 2016 میں پانچ ماہ کے دوران کرشماتی طور پر پاکستان کے تین بڑے ہائی پروفائل اغواء کیس حل ہوئے۔

    سب سے پہلی خوشخبری 2016 کو سامنے آئی کہ جب سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر پانچ سال بعد سیکورٹی فورسز نے کوئٹہ کے علاقے کچلاک سے ایک کارروائی کے دوران اغواء کاروں سے  باحفاظت بازیاب کروایا تھا، تاہم اس حوالے سے کسی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔

    یاد رہے شہباز تاثیر کو 2011 میں اپنی رہائش گاہ سے دفتر جاتے ہوئے لاہور کے علاقے گلبرک حسین چوک کے قریب سے چار مسلح موٹر سائیکلوں نے اغوا کیا تھا اور اُن کی بازیابی کے لیے 50 کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

    Post-1

    شہباز تاثیر نے منظر عام پر آنے کے بعد انکشاف کیا کہ اُنہیں اسلام موومنٹ آف ازبکستان نے اغواء کیا تھا، دہشت گردوں کے تشدد کی داستاں بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’’ابتداء میں انہیں کوڑے مارے گیے، بعد ازاں اُن کے جسم کے مختلف حصوں کو بلیڈ سے کاٹا گیا اور پلاس کی مدد سے ان کی کمر کا گوشت نکالا گیا۔

    انہوں نے مزید بتایا تھا کہ ’’دہشت گردوں نے ہاتھوں پیروں سے ناخن تک نکال لیے تھے اور مجھے روز زمین میں دبایا جاتا تھا، ایک بار تو سزا کے طور پر 7 روز تک زمین میں دبا کر رکھا گیا اور ہونٹوں کو سوئی دھاگے سے سی دیا گیا تاکہ مظالم کی شدت اور تکلیف کا اظہار بھی نہ کیا جاسکے‘‘۔

    شہباز تاثیر نے بتایا کہ اُن کی رہائی کے لیے تاوان طلب کیا گیا تھا تاہم طالبان کی آپسی لڑائی سے ان کی رہائی ممکن ہوئی اور بازیابی کے لیے کوئی تاوان نہیں دیا گیا۔

    دوسری خوشخبری قوم کو 10 مئی 2016 کو اُس وقت ملی کہ جب سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو  افغانستان کے علاقے غزنی سے ایک مشترکہ آپریشن کے ذریعے بازیاب کروایا جس میں افغان اور امریکی فوسز نے حصہ لیا تھا۔

    علی حیدر گیلانی کو 9 مئی 2013 کو ملتان سے اُس وقت اغواء کیا گیا تھا جب وہ اپنے حلقے پی پی 200 میں انتخابی مہم کے سلسلے میں ایک جلسے میں موجود تھے، اغواء کے وقت ملزمان کی فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد بھی جاں بحق ہوئے تھے۔

    Post-2

    علی حیدر گیلانی نے میڈیا پر آنے کے بعد بتایا کہ دوران اغواء دہشت گردوں کی جانب سے اُن پر شدید تشدد کیا گیا ، انہوں نے مزید کہا کہ ’’تین سال کیسے گزرے یہ ایک کرب ناک داستاں ہے جس کو جلد کتابی صورت میں لایا جائے گا، بعد ازاں بالی ووڈ کے فلم سازوں نے اُن سے رابطہ کر کے تین سالہ زندگی کی کہانی کو فلم کی صورت بنانے کی پیش کش کی ہے۔

    تیسری خوشخبری بتاریخ 19 جولائی 2016 کو اس وقت سامنے آئی جب خیبرپختونخوا کے علاقے ٹانک سے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے اویس شاہ کو افغانستان لے جاتے ہوئے بازیاب کروایا گیا۔

    آئی ایس پی آر نے اویس شاہ بازیابی کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا کہ ’’اس اغواء میں تحریک طالبان سے منحرف گروہ ملوث ہے ، اویس شاہ کو افغانستان منتقل کرنے کی کوشش کے دوران بازیاب کروایا گیا‘‘۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ’’ڈیرہ اسماعیل خان سے اس گاڑی کی تقل و حرکت کے حوالے سے اطلاعات موصول ہوئی تھیں، ٹانک کے قریب چیک پوسٹ پر سیکورٹی اہلکاروں نے نیلے رنگ کی گاڑی کو رُکنے کا اشارہ کیا تو ڈرائیور نے فرار ہونے کی کوشش کی ، جس پر اہلکاروں نے فائرنگ کر کے ڈرائیور کو ہلاک کیا، بعد ازاں گاڑی سے دو دہشت گرد نیچے اترے انہیں بھی مقابلے کے دوران ہلاک کردیا گیا‘‘۔

    Post-3

    سیکورٹی فورسز نے گاڑی کی تلاشی لی تو اس میں موجود ایک شخص جس کے منہ پر ٹیپ لگا کر ہاتھ پاؤں باندھ کر برقعہ اڑایا ہوا تھا، برقعے میں ملبوس شخص نے اہلکاروں کو اپنی شناخت اویس شاہ کے حوالے سے بتائی جس کے بعد انہیں قریبی چیک پوسٹ لایا گیا، ڈی جی آئی ایس پی آرنے یہ بھی بتایا کہ دہشت گردوں کی گاڑی سے تین کلاشنکوف، 500 گولیاں، چھ گرنیڈ اورڈرم میگزین بھی برآمد ہوئے ہیں۔

    یاد رہے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے بیرسٹراویس شاہ کو کراچی کے علاقے کلفٹن کے علاقے میں واقعے نجی سپر مارکیٹ کے باہر سے ایس پی نمبر پلیٹ کی گاڑی میں 20 جون کو اغواء کیا گیا تھا۔

  • طالبان کی قید سے رہائی پانے والے شہباز تاثیر نے بالاخر زبان کھول دی

    طالبان کی قید سے رہائی پانے والے شہباز تاثیر نے بالاخر زبان کھول دی

    کراچی: طالبان کی قید میں پانچ برس گزارنے کے بعد رہائی پانے والے شہباز تاثیر نے بالاخر زبان کھول دی اور اغواء کاروں کے ظلم و ستم کی داستان بیان کردی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں شہباز تاثیر نے بتایا کہ انھیں اسلامک موومنٹ آف ازبکستان نے اغواء کیا تھا، شروع میں کوڑے مارنے شروع کیے۔ اس کے بعد کمر کو بلیڈ سے کاٹا، پلاس سے کھینچ کرکمر سے گوشت نکالا، پھر ہاتھوں اور پیروں کے ناخن نکالے گئے۔

    شہباز تاثیر نے بتایا کہ انھیں زمین میں دبا دیا جاتا تھا، ایک مرتبہ تو سات روز زمین میں دبا کر رکھا گیا، ان کا کہنا تھا کہ ان کا منہ سوئی دھاگے سے سی دیا گیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ان کی رہائی کیلئے کوئی تاوان نہیں دیا گیا بلکہ طالبان کی آپس کی لڑائی ان کی رہائی کا سبب بنی۔

  • سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کو بازیاب کرا لیا گیا

    سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کو بازیاب کرا لیا گیا

    کوئٹہ: سیکیورٹی فورسز نے کوئٹہ کے علاقے کچلاک میں کاروائی کرتے ہوئے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے بیٹےشہباز تاثیر کو اغواءکاروں سے بازیاب کرالیا گیاہے ۔

    سیکیورٹی فورسز نے کوئٹہ کے قریبی علاقے کچلاک میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی کرتے ہوئے سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کو باحفاظت بازیاب کرالیا ہے۔

    سیکیورٹی ذرائع کا کہناہے کہ شہباز تاثیر اس وقت بالکل محفوظ ہیں اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاہے، ذرائع کا کہناہے کہ سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کے دوران شہباز تاثیر کو بازیاب کرایاہے لیکن تاحال کسی بھی گرفتاری کے حوالے سے کوئی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں ہیں ۔

    شہباز تاثیر کو دوہزار گیارہ میں لاہور کے علاقے گلبرگ سے اغواء کیا گیا تھا اغواکاروں نے پچاس کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

    چھبیس اگست دو ہراز گیارہ کی صبح شہباز تاثیر لاہور میں اپنی رہائش گاہ سے گلبرگ اپنے آفس جارہے تھے کہ حسین چوک کے قریب چار موٹرسائیکل سواروں نے انہیں گن پوائنٹ پر اغوا کر لیا۔

    سابق گورنر کے بیٹے کا اغوا ہائی پروفائل کیس اُس وقت بنا جب کافی عرصے تک ان کا پتا، نہ چلا نا ہی اغوا کاروں نے کوئی رابطہ کیا شہباز تاثیر کے اغوا کے الزام میں چار افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ، لیکن بعد میں انہیں ضمانت پر رہائی دے دی گئی ۔

    مئی دو ہزار بارہ میں اغواکاروں نے پچاس کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا، اُن کے اغوا سے متعلق خبریں آتی رہیں کہ وہ کالعدم تنظیموں کے چنگل میں ہیں ۔

  • یوسف رضا گیلانی اور سلمان تاثیرکے بیٹوں کی افغانستان میں موجودگی کا انکشاف

    یوسف رضا گیلانی اور سلمان تاثیرکے بیٹوں کی افغانستان میں موجودگی کا انکشاف

    لاہور: کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ نے سابق وزیرِاعظم گیلانی اور سابق گورنر سلمان تاثیر کے مغوی بیٹوں کی افغانستان میں موجودگی کا انکشاف کر دیا۔

    کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ کے مطابق سابق وزیرِاعظم گیلانی اور سابق گورنر سلمان تاثیر کے اغواء شدہ بیٹے علی حیدر گیلانی اور شہباز تاثیر اس وقت افغانستان میں ہیں، پنجاب اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران انہوں نے کہا کہ سلمان تاثیر اور یوسف رضا گیلانی کے بیٹوں کی بازیابی کےلیے افغانستان کی حکومت سے رابطے میں ہیں۔

    شجاع خانزادہ کا کہنا تھا کہ گذشہ دو سال کے دوران اغواء برائے تاوان کی تین سو چوبیس وارداتیں ہوئیں جبکہ اغواء کاروں کا تعلق خیبرپختونخواہ سے ہے ۔

    وزیرِداخلہ پنجاب شجاع خانزادہ نے بتایا کہ لاہور میں جلد دس ہزار سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں گے۔

     انکا کہنا تھاکہ پنجاب میں ساڑھے بارہ سو افراد کے تحفظ کےلیے ایک کانسٹیبل ہے۔

  • کسی کو قانون ہاتھ میں لینے نہیں دیں گے، پرویزرشید

    کسی کو قانون ہاتھ میں لینے نہیں دیں گے، پرویزرشید

    لاہور: پرویزرشید کا کہنا ہےکہ کسی کوقانون ہاتھ میں لینےنہیں دیں گے،پولیس گرفتاری کےلیےچھاپےماررہی ہے۔

     وفاقی وزیراطلاعات پرویزرشید کا واقع کی مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کسی کوقانون ہاتھ میں لینےنہیں دیں گے، کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ ایسی تقریب کے دوران ہنگامہ آرائی کی جائے، ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں ایسے واقعات کے تدارک کیلئے موئثر اقدامات کی ضرورت ہے۔

     پیپلزپارٹی پنجاب کےرہنما اورنگزیب برکی نے واقعہ کو قومی ایکشن پلان کا پہلا ٹیسٹ کیس قرار دیا،انہوں نےمطالبہ کیاکہ ملزمان کو فوری گرفتار کرےکیاجائے۔

     سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ سلمان تاثیر کی برسی میں ہنگامہ آرائی کرنے والوں کو ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا، انہوں نے بتایا کہ فوٹیج کی مدد سے ذمہ داروں کی شناخت ہوگئی ہے،ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

  • سلمان تاثیر کی برسی کی تقریب پر نامعلوم افراد کا حملہ

    سلمان تاثیر کی برسی کی تقریب پر نامعلوم افراد کا حملہ

    اسلام آباد: سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی برسی کے موقع پر لبرٹی چوک میں شمعیں روشن کرنے والوں پر کچھ افراد نے حملہ کردیا پولیس نے حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

    سلمان تاثیر کی برسی کے موقع پر سول سوسائٹی کے کچھ لوگ لبرٹی چوک میں شمعیں روشن کررہے تھے کہ گاڑیوں اور موٹرسائیکل افراد نے ان پر لاٹھیوں سے حملہ کردیا اور پتھراؤ کیا جس پر وہاں بھگدڑ مچ گئی، فوری طور پرپولیس بھی موقع پر پہنچ گئی جس کے بعد حملہ آور موقع سے فرار ہوگئے۔

    برسی کی تقریب پر حملے کی اطلاع ملنے پر سلمان تاثیر کے بیٹےاو دیگر افراد موقع پر پہنچ گئے اور دوبارہ شمعیں روشن کیں پولیس نے حملہ آوروں کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

  • سلمان تاثیر کی تیسری برسی، انکی یاد میں شمعیں روشن

    سلمان تاثیر کی تیسری برسی، انکی یاد میں شمعیں روشن

    سلمان تاثیر کی یاد میں ان کی تیسری برسی کے موقع پر سول سوسائٹی نے کوہسار مارکیٹ اسلام آباد میں شمعیں روشن کی اور پھول رکھے۔

     تقریب کے شرکا نے سلمان تاثیر کو خراج عقیدت پیش کیا اورکہا کہ تین برس گزرنے کے باوجود بھی سلمان تاثیر کے قتل میں ملوث شخص کو سزا نہیں دی جاسکی ہے۔ 

    ان کا کہنا تھا کہ فیصلوں میں تاخیر کے باعث ملک میں دہشت گردی تناور درخت کی شکل اختیار کرچکی ہے مقررین کا کہنا تھا کہ سلمان تاثیرپرامن پاکستان کے حامی تھے اور ان کی آواز کو خاموش کرکے ان کے نظریات کو نہیں دبایا جاسکتا، سول سوسائٹی انکے مشن کو جاری رکھے گی

    دوسری جانب لاہور میں بھی انکے حامیوں کی جانب سے انکے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا۔