لاہور: احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں عدالت پیش نہ ہونے پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی ، نیب پراسیکیوٹر حافظ اسداللہ اعوان نے دلائل میں کہا کہ منی لانڈرنگ کیس میں سلمان شہباز کو بار بار طلبی کے نوٹس جاری کیے، لیکن ملزم نے نیب انوسٹی گیشن جوائن نہیں کی، وہ ملک سے فرار ہوچکا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ سلمان شہباز کی جائیداد ضبطی کا حکم دے اور ملزم کو اشتہاری قرار دیا جائے۔
جس پر احتساب عدالت کے جج امیر محمد خان نے نیب پراسیکوٹرز کی درخواست پر سلمان شہباز کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔
.
عدالت نے تفتیشی افسرکو ہدایت کی کہ سلمان شہباز کی جائیدادیں ضبط کر کے ایک ماہ میں رپورٹ دی جائے، عدالت کا تحریری فیصلہ ایک صفحہ پر مشتمل ہے بعد ازاں منی لانڈرنگ کیس کی مزید سماعت 30 ستمبر تک ملتوی کردی۔
اس سے قبل نیب لاہور نےسلمان شہباز کی جائیداد ضبطی کی کاروائی کےلیے عدالت سے رجوع کیا تھا اور احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں سلمان شہباز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔
خیال رہے کہ نیب نے 25 اکتوبر 2018 کو سلمان شہباز کو طلبی کا نوٹس بھیجا تھا، جس میں انھیں 30 اکتوبر کو طلب کیا گیا، لیکن سلمان شہباز نیب پیشی سے 3 دن پہلے ملک چھوڑ کر 27 اکتوبر کو لندن فرار ہو گئے تھے۔
لاہور : احتساب عدالت نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے فرزند سلمان شہباز کو گرفتار کرکے 10 اگست تک پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کرتے ہوئے سلمان شہباز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری دئیے۔
نیب لاہور نےسلمان شہباز کی جائیداد ضبطی کی کاروائی کےلیے عدالت سے رجوع کیاہے،نیب نے عدالت کو بتایا کہ منی لانڈرنگ کیس میں سلمان شہباز کو6 دفعہ کال اپ نوٹس جاری کیے گئے تھے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سلمان شہباز نے نیب انوسٹی گیشن جوائن نہیں کی، چیئرمین نے گرفتاری کےلیے وارنٹ جاری کررکھے ہیں۔
نیب نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ سلمان شہباز ملک سے باہر فرار ہوچکے ہیں، عدالت سلمان شہباز کی جائیداد ضبط کرنے کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دے۔
یاد رہے کہ نیب نے 25 اکتوبر 2018 کو سلمان شہباز کو طلبی کا نوٹس بھیجا تھا، جس میں انھیں 30 اکتوبر کو طلب کیا گیا، لیکن سلمان شہباز نیب پیشی سے 3 دن پہلے ملک چھوڑ کر 27 اکتوبر کو لندن فرار ہو گئے۔
نیب کی جانب سے سلمان شہباز کو 25 اکتوبر کو بھیجے گئے نوٹس میں نیب نے چند سوالات پوچھے گئے تھے، نوٹس میں 2000 سے اب تک غیر ملکی ترسیلات اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیل مانگی گئی تھی۔
نیب نے نوٹس میں ترسیلات بھیجنے والے کا نام، ملک اور رقوم بھیجنے کا مقصد کیا تھا، دریافت کیا تھا، کہا گیا تھا کہ اگر کوئی آف شور کمپنی یا کاروبار ہے تو اس کی تفصیل بھی دیں، 2000 سے اب تک بنائی گئی کمپنیوں اور ڈائریکٹر شپ کی تفصیل بھی مانگی گئی۔
نیب نے نوٹس میں 2000 سے اب تک ڈائریکٹر کی حیثیت سے جس جس کمپنی کو قرضہ دیا اس کی تفصیل، غیر ملکی کمپنیوں سے 2000 سے آنے والی سرمایہ کاری کی سالانہ تفصیل، رقم ٹرانسفر کا طریقہ، کمپنیوں کی تفصیل، منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی قیمت خرید کی تفصیل مانگی گئی تھی۔
اس کے بعد نیب نے سلمان شہباز کو 19 دسمبر 2018 کو دوسرا نوٹس بھیجا، اس بار نیب نے 12 سوال سلمان شہباز کو بھیجے، جن میں سے 5 نئے سوالات تھے، نوٹس میں ذاتی اکاؤنٹ، رمضان شوگر ملز کے اکاؤنٹ، ٹرانزکشن کی تفصیلات مانگی گئیں، اور 2004 سے 2008 تک ٹیکس ریٹرن اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ مانگی گئی۔
لاہور: سلمان شہباز کے نجی چینل کے انٹرویو میں کیے جانے والے جھوٹے دعوے کا اے آر وائی نیوز نے بھانڈا پھوڑ دیا.
تفصیلات کے مطابق ارشد شریف کے پروگرام پاورپلے میں شہباز شریف کے صاحب زادہ سلمان شہباز کے جھوٹ کو بے نقاب کیا گیا.
پروگرام میں نشر کی جانے والی رپورٹ کے مطابق سلمان شہباز نے نجی ٹی وی انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ کسی محبوب علی منظور احمد کو نہیں جانتے، حالاں کہ سلمان شہباز کے دستخط شدہ چیک کے ساتھ منظور احمد کے شناختی کارڈ کی کاپی ہونے کا انکشاف ہوا تھا.
رپورٹ کے مطابق منظوراحمد دراصل قاسم قیوم نامی منی چینجرکا کیش بوائے تھا، منظور احمد سلمان شہباز کے چیک کیش کرواتا تھا، 2 مئی2009 کو منظور احمد نے سلمان شہباز کا ایک کروڑ روپے کا چیک کیش کروایا، سلمان شہبازکا یہ چیک کیش کا تھا.
رپورٹ کے مطابق بینک نےچیک کے ساتھ منظور احمد کا شناختی کارڈ اپنے ریکارڈ میں رکھا ہوا ہے.
پروگرام میں شریک وفاقی وزیر فیصل واؤڈا کہتے ہیں کہ منظور احمد سلمان شہباز کی منظوری کےبغیرچیک کیش نہیں کراسکتا۔ قاسم قیوم کا رشتےدار اسی بینک برانچ میں کام کرتا تھا۔
لاہور: سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے صاحب زادے سلمان شہباز ملک سے کیوں فرار ہوئے؟ اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں دستاویز پیش کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق نیب نے 25 اکتوبر 2018 کو سلمان شہباز کو طلبی کا نوٹس بھیجا تھا، جس میں انھیں 30 اکتوبر کو طلب کیا گیا، لیکن سلمان شہباز نیب پیشی سے 3 دن پہلے ملک چھوڑ کر 27 اکتوبر کو لندن فرار ہو گئے۔
نیب کی جانب سے سلمان شہباز کو 25 اکتوبر کو بھیجے گئے نوٹس میں نیب نے چند سوالات پوچھے گئے تھے، نوٹس میں 2000 سے اب تک غیر ملکی ترسیلات اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیل مانگی گئی تھی۔
نیب نے نوٹس میں ترسیلات بھیجنے والے کا نام، ملک اور رقوم بھیجنے کا مقصد کیا تھا، دریافت کیا تھا، کہا گیا تھا کہ اگر کوئی آف شور کمپنی یا کاروبار ہے تو اس کی تفصیل بھی دیں، 2000 سے اب تک بنائی گئی کمپنیوں اور ڈائریکٹر شپ کی تفصیل بھی مانگی گئی۔
نیب نے نوٹس میں 2000 سے اب تک ڈائریکٹر کی حیثیت سے جس جس کمپنی کو قرضہ دیا اس کی تفصیل، غیر ملکی کمپنیوں سے 2000 سے آنے والی سرمایہ کاری کی سالانہ تفصیل، رقم ٹرانسفر کا طریقہ، کمپنیوں کی تفصیل، منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی قیمت خرید کی تفصیل مانگی گئی تھی۔
اس کے بعد نیب نے سلمان شہباز کو 19 دسمبر 2018 کو دوسرا نوٹس بھیجا، اس بار نیب نے 12 سوال سلمان شہباز کو بھیجے، جن میں سے 5 نئے سوالات تھے، نوٹس میں ذاتی اکاؤنٹ، رمضان شوگر ملز کے اکاؤنٹ، ٹرانزکشن کی تفصیلات مانگی گئیں، اور 2004 سے 2008 تک ٹیکس ریٹرن اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ مانگی گئی۔
نوٹس میں کہا گیا کہ 2005 سے اب تک وصول کی جانے والی تنخواہ اور تحائف کی تفصیل، سلمان شہباز کی جانب سے دیے جانے والے تحائف کی تفصیل، 2005 سے 2008 تک اثاثہ جات میں اضافے کے ذرائع کی تفصیل فراہم کریں۔
ارے آر وائی نیوز کے پروگرام میں شہباز شریف خاندان کو موصول ٹی ٹیوں کے حوالے سے بھی چند دل چسپ حقائق پیش کی گئیں۔ بتایا گیا کہ شہباز شریف خاندان کو بہت سی ٹی ٹیوں کے ذریعے لاکھوں ڈالرز موصول ہوئے، 21 اپریل 2010 کو شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو 20 ہزار ڈالر بھیجے گئے۔
ذرائع کے مطابق نصر ت شہباز کو رقم محمد انجم نامی شخص نے الزرونی منی ایکسچینج سے بھیجی، الزرونی منی ایکسچینج کا ذکر جعلی اکاؤنٹس کی جے آئی ٹی میں بھی آ چکا ہے، برلاس کے بعد الزرونی بھی زرداری اور شریف فیملی کی آلہ کار نکلی، 29 جولائی 2008 کو سلمان شہباز کو 1 لاکھ 86 ہزار ڈالر بھیجے گئے۔
رقم لاہور کے نجی بینک میں منظور احمد نے سرمایہ کاری کے لیے بھیجی، منظور احمد نے 2007 میں حمزہ شہباز کو 1 لاکھ 68 ہزار ڈالر بھیجے تھے، محبوب علی نے 25 جون 2007 کو 1 لاکھ 66 ہزار ڈالرحمزہ شہباز کو بھیجے، اس نےسرمایہ کاری کے لیے رقم کے ایس منی کے ذریعے بھیجی تھی، اس نے 14 دسمبر 2007 کو بھی 1 لاکھ 27 ہزار ڈالر نصرت شہباز کو بھیجے۔
اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ اور سلمان شہباز کی ٹیلی گرافک ٹرانسفر کی داستان منظر عام پر آگئی، ذرائع کے مطابق ایم این اے بننے سے پہلے ٹی ٹی براہ راست حمزہ شہباز کے نام آتی رہی، 2008 میں ایم این اے بننے پر ٹی ٹی ان کے نام آنا بند ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق حمزہ شہباز کے بعد سلمان شہباز کے نام پر ٹی ٹی کا سلسلہ شروع ہوا، سلمان شہباز فرنٹ مینوں کے ذریعے بھاری رقم بیرون ملک سے منگواتے رہے، مشتاق چینی اور دیگر فرٹ مینوں نے رقم بیرون ملک سے وصول کیں۔
نیب ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز نے 23 ٹی ٹی بیرون ملک سے وصول کیں، ان کو بھیجی گئی 18 ٹی ٹی کا سراغ مل گیا ہے، حمزہ شہباز کو ٹی ٹی بھیجنے والے سرمایہ کار نہیں ہیں، ان کو پانچ ٹی ٹی جعلی طور پر بھی بھیجی گئیں۔
حمزہ شہباز کو پہلی ٹی ٹی 26 جون 2001 کو لاہور کے نجی بینک میں بھیجی گئی، پہلی ٹی ٹی 1 لاکھ 65 ہزار 780 ڈالر کی بھیجی گئی، رقم محبوب علی نامی شخص نے کے ایس منی ٹرانسفر سے بھجوائی، محبوب علی لاہور میں نئے اور پرانے نوٹ، پرائز بانڈز کا کاروبار کرتا ہے، محبوب علی کے پاس پاسپورٹ ہے اور نہ برطانیہ، پاکستان میں سرمایہ کاری کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 2 جولائی 2007 کو حمزہ شہباز کو لاہور میں ہی دوسری ٹی ٹی بھیجی گئی، یو اے ای سے بھیجی گئی ٹی ٹی کی مالیت دو لاکھ ڈالر تھی، دوسری ٹی ٹی عزیز ہارون یوسف نامی شخص نے بھیجی۔
اسی طرح 6 جولائی 2007 کو حمزہ شہباز کو تیسری ٹی ٹی بھیجی گئی، ان کو برطانیہ سے بھیجی گئی ٹی ٹی ایک لاکھ 66 ہزار ڈالر تھی، یہ رقم ایف ایکس کرنسی سروسز کی جانب سے بھیجی گئی، ان کو تیسری ٹی ٹی بھیجنے والے کا نام محمد رفیق ہے۔
نیب ذرائع کے مطابق 11 جولائی 2007 کو چوتھی ٹی ٹی بھیجی گئی، حمزہ شہباز کو دبئی سے بھیجی گئی ٹی ٹی ایک لاکھ 28 ہزار ڈالر تھی، چوتھی ٹی ٹی پر بھیجنے والے کا نام عزیز ہارون یوسف درج تھا، حمزہ شہباز کو چوتھی ٹی ٹی بھی نجی بینک سرکلر روڈ برانچ میں بھیجی گئی۔
اٹھارہ جولائی 2007 کو پانچویں ٹی ٹی 1 لاکھ 66 ہزار ڈالر کی بھیجی گئی، حمزہ شہباز کو پانچویں ٹی ٹی بھیجنے والا شخص محبوب علی تھا، رقم لندن سے لاہور کے بینک میں بھیجی گئی۔
انیس جولائی 2007 کو محبوب علی نے 2 لاکھ ڈالر کی چھٹی ٹی ٹی بھیجی، حمزہ شہباز کو چھٹی ٹی ٹی بھی محبوب علی نے نجی بینک میں بھیجی۔
نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ 23 جولائی 2007 کو حمزہ شہباز کو ساتویں ٹی ٹی بھیجی گئی، ایک لاکھ 68 ہزار ڈالر کی ساتویں ٹی ٹی بھی لاہور کے بینک میں بھیجی گئی، دستاویز کے مطابق ساتویں ٹی ٹی بھیجنے والے کا نام منظور احمد ہے۔
سلمان شہباز شریف کی ٹیلی گرافک ٹرانسفر کی داستان
ذرائع کے مطابق 2008 میں ٹی ٹی کا سلسلہ حمزہ شہباز کے فرنٹ مین کو منتقل ہوا، ٹی ٹی کا سلسلہ حمزہ شہباز کے ایم این اے بننے کے بعد منتقل ہوا، سلمان شہباز کے نام پر رقوم ٹی ٹی کی صورت میں 2017 تک آتی رہی، سلمان شہباز نے 99 فیصد اثاثے ٹی ٹی سے آنے والی رقوم سے بنائے، سلمان شہباز کو 200 کے قریب ٹی ٹی موصول ہوئیں۔
چار اپریل 2008 کو سلمان شہباز کو منظور احمد نے ٹی ٹی بھجوائی، کریم منی ایکسچینج کے نام سے ایک لاکھ 60 ہزار ڈالر بھجوائے گئے، منظور احمد ملزم قاسم قیوم کی منی ایکسچینج میں کیش بوائے تھا، منظور احمد حمزہ شہباز کو بڑی رقوم سرمایہ کاری کی غرض سے بھیجتا تھا۔
شہباز شریف کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد بھی ٹی ٹی کا سلسلہ تھما نہیں تھا، 29 جولائی 2008 کو منظور احمد نے 1 لاکھ 85 ہزار ڈالر سلمان شہباز کو بھیجے، انہیں رقم بھیجنے کے لیے پھر کریم منی ایکسچینج کا استعمال ہوا، حمزہ شہباز کے بعد سلمان شہباز کو بھی ٹی ٹی اسی بینک میں آتی رہی، مبینہ فرنٹ مین مشتاق چینی کی ٹی ٹی بھی اسی بینک میں آتی تھی۔
نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ 10 فروری 2014 کو سلمان شہباز کو 89 لاکھ 63 ہزار 585 روپے ملے۔
اسلام آباد : وزارت داخلہ نے قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز ، سلمان شہباز ، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور آفتاب میمن کا نام ای سی ایل پر ڈال دیا، نیب نے ان افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنےکی سفارش کی تھی۔
تفصیلات کے مطابق قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز ، ان کے بھائی سلمان شہباز اور سابق وزیر خزانہ مفتاخ اسماعیل کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دئیے گئے ۔
پاکستان اسٹیل ملز کے سابق سربراہ معین آفتاب کا نام بھی ای سی ایل میں شامل کردیا گیا ہے، حکومت نے ان افراد کے نام قومی احتساب بیورو (نیب) کی سفارش پر ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی۔
گذشتہ روز نیب کی جانب سے وزارت داخلہ کوخط لکھا گیا تھا، جس میں ان افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنےکی سفارش کی گئی تھی۔
وزارت داخلہ کو بھیجے گئے خط میں بتایا گیا ہے کہ مفتاح اسماعیل کیخلاف ایل این جی کیس کی تحقیقات چل رہی ہے، حمزہ شہباز کیخلاف آمدن سے زائداثاثوں کی تحقیقات جاری ہے جبکہ سیکرٹری لینڈ سندھ آفتاب میمن جعلی بینک اکاؤنٹ کیس کے ملزمان میں شامل ہیں۔
اس سے قبل سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا ، نیب ذرائع کا کہنا تھا کہ کئی بار ایسا ہوچکا ہے کہ خاقان عباسی کو نیب کی جانب سے طلبی کے نوٹس دیئے گئے لیکن ہر بار انہوں نے بیرون ملک ہونے کا بہانہ بنا کر پیشی سے معذرت کرلی تو اب ان کو بیرون ملک جانے سے روکنے کیلئے ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے، جس کے بعد اب وہ بیرون ملک نہیں جا سکیں گے۔
یاد رہے کہ لاہور میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کیلئے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا تاہم نیب ٹیم انہیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔
نیب نے اعلامیے میں کہا تھا کہ نیب لاہور کی ٹیم حمزہ شہباز کی آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کے کیس میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر گرفتاری کے لیے گئی تھی تاہم حمزہ شہباز کے گارڈز کی جانب سے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا گیا ۔
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کر دی۔
تفصیلات کے مطابق نیب نے وزارتِ داخلہ سے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے دونوں صاحب زادوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی ہے، اس ضمن میں وزارت داخلہ کو مراسلہ ارسال کر دیا گیا ہے۔
گذشتہ ہفتے نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو طلب کیا تھا، البتہ سلمان شہباز بیرون ملک ہونے کے باعث پیش نہیں ہوئے تھے۔
ترجمان نیب کے مطابق سلمان شہباز کے حاضر نہ ہونے کے باعث تحقیقات میں تاخیر ہورہی ہے، جس کے پیش نظر حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کانام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی گئی۔
لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے بیٹوں کو کل طلب کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں کل پھر طلب کر لیا گیا ہے۔
[bs-quote quote=”حمزہ شہباز اثاثہ جات کی تفصیل کے ساتھ نیب میں پیش ہوں گے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]
سلمان شہباز ملک سے باہر ہیں جب کہ حمزہ شہباز اثاثہ جات کی تفصیل کے ساتھ نیب میں پیش ہوں گے، نیب نے گزشتہ ہفتے حمزہ شہباز کو طلب کیا تھا لیکن سیکورٹی خدشات پر وہ پیش نہیں ہو سکے تھے۔
2 نومبر کو عدالت میں پیش نہ ہونے پر ان کا مؤقف تھا کہ وہ شہر کے حالات کی وجہ سے نیب میں پیش نہیں ہوئے۔ جس پر نیب کی جانب سے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو دوبارہ طلبی کا نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
یاد رہے کہ نیب کی جانب سے دونوں بھائیوں کو 30 اکتوبر کو بھی طلب کیا گیا تھا، مگر وہ نیب ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے دونوں بیٹوں پر سرکاری خزانے کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے۔ حمزہ شہباز نے گزشتہ پیشی پر ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست بھی دی تھی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سیاسی نوعیت کے مقدمے میں نیب کی جانب سے گرفتار کیے جانے کا خدشہ ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی 13 نومبر تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو انھیں آئندہ سماعت تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
یاد رہے کہ گذشتہ دنوں سلمان شہبازنیب حکام کو بتائے بغیر لندن جا چکے ہیں، اب نیب حکام کی جانب سے دونوں بھائیوں کوکل طلب کیا گیا ہے.
یاد رہے کہ نیب کی جانب سے دونوں بھائیوں کو 30 اکتوبر کو بھی طلب کیا گیا تھا، مگر حمزہ شہباز، سلمان شہباز نیب ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوئے، شریف خاندان کے دونوں بھائیوں پر سرکاری خزانے کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے۔
لاہور : قومی احتساب بیورو کی جانب سے طلب کیے جانے کے باوجود حمزہ شہباز، سلمان شہباز نیب ٹیم کے سامنے پیش نہ ہوئے، شریف خاندان کے دونوں بھائیوں پر سرکاری خزانے کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے۔
تفصیلات کے مطابق رمضان شوگر ملز کے ڈائریکٹرز حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو نیب نے آج بروز منگل30 اکتوبر کو طلب کیا تھا، لیکن ملزمان نے نیب کے احکامات کی دھجیاں اڑا دیں۔
حمزہ شہباز، سلمان شہباز طلبی کے باوجود نیب میں پیش نہ ہوئے، نیب کی ٹیم سارا دن حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کا انتظار کرتی رہی۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز نے قانون کی پاسداری کے بجائے پارٹی اجلاس کو ترجیح دی جبکہ دوسرے بھائی سلمان شہباز طلبی کے باوجود بیرون ملک روانہ ہوگئے۔
ملزمان پر رمضان شوگر مل کے قریب پل کی تعمیر سرکاری خزانے کے استعمال کرنے کا الزام ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق پل تعمیر کرنے پر20 کروڑ سے زائد اخراجات سرکاری فنڈز سے کئے گئے، شہبازشریف نے پل کی تعمیر کے لیے غیرقانونی طور پر احکامات جاری کیے۔